Tag: بمباری

  • اتحادی طیاروں کی بمباری سے زخمی حوثی وزیر داخلہ میجر جنرل عبدالحکیم ہلاک

    اتحادی طیاروں کی بمباری سے زخمی حوثی وزیر داخلہ میجر جنرل عبدالحکیم ہلاک

    صنعاء : یمن کے ایران نواز حوثی باغی گروپ نے زخمی ہونے والے اپنے وزیر داخلہ کی لبنان کے ایک اسپتال میں موت کی تصدیق کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حوثی حکومت کے وزیر داخلہ میجر جنرل عبدالحکیم الماوری کو حال ہی میں عرب اتحادی فوج کی بمباری میں زخمی ہونے کے بعد بیروت کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا تھا، الماوری کی موت کو حوثی باغیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

    حوثیوں کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ عبدالحکیم الماوری حال ہی میں یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے سرگرم عرب اتحاد کے طیاروں کی صنعاء میں بمباری میں زخمی ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انہیں حوثیوں کی طرف سے خفیہ طورپر اقوام متحدہ کے ایک طیارے کی مدد سے بیروت لے جایا گیا جہاں وہ دوران علاج گذشتہ روز انتقال کرگئے۔

    حوثیوں کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے وزیر داخلہ میجر جنرل عبدالحکیم احمد الماوری کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خاندان کو ایک برقی تعزیتی پیغام بھیجا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا اپنے ایک قیمتی فوجی رہ نما سے محروم ہوگئی ہے۔ خیال رہے کہ حوثی وزیر داخلہ اور کئی دیگر سرکردہ باغی لیڈر گذشتہ برس مئی میں صنعاء میں عرب اتحادی طیاروں کی بمباری میں ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔

    بمباری کے بعد الماوری منظرعام پرنہیں آئے اور ان کی موت کی خبریں گردش کرتی رہی ہیں۔ تاہم حوثیوں کی طرف سے الماوری کی ہلاکت سے انکار کیاجاتا رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب حوثیوںنے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔

  • حماس سے جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی فضائی بمباری

    حماس سے جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی فضائی بمباری

    غزہ: فلسطین میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی بےسود ثابت ہوئی، اسرائیلی فوج نے فضائی بمباری دوبارہ شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ پٹی پر اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر فضائی بمباری کی اور حماس کے کئی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تاہم ہلاکتوں سے متعلق کوئی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حماس نے غزہ پٹی میں اسرائیل کے ساتھ فائر بندی کا اعلان کیا تھا، یہ فائر بندی مصری مداخلت کے نتیجے میں عمل میں آئی۔

    البتہ غزہ میں تازہ اسرائیلی بمباری کے حوالے سے عسکری حکام نے کوئی تصدیق نہیں کی، جبکہ غیر ملکی میڈٰیا نے فضائی بمباری سمیت کئی ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

    غزہ میں کشیدگی کے بعد مصری سیکیورٹی حکام نے فوری طور پر اسرائیلی حکام سے رابطے شروع کیے اور قاہرہ نے تل ابیب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائی بند کرے جس پر دوطرفہ جنگ بندی ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل غزہ سے 10 راکٹ داغے گئے تھے، جنوبی اسرائیل اور دیگر علاقوں میں بار بار خطرے کے سائرن بجتے رہے، اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے داغے گئے متعدد راکٹ تباہ کردئیے گئے ہیں۔

    غزہ کی پٹی پر کشیدگی کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی

    قبل ازیں غزہ میں اسرائیلی فورسز کے فضائی حملوں میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں مکانات گرگئے تھے، اسرائیلی فورسز کی بمباری سے درجنوں فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔

  • غزہ : اسرائیلی فضائیہ کی حماس کے ٹھکانوں پر بمباری

    غزہ : اسرائیلی فضائیہ کی حماس کے ٹھکانوں پر بمباری

    غزہ : اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے گزشتہ شب مقبوضہ غزہ میں اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ظالم فوجیوں کی جانب سے اتوار اور پیر کی درمیانی شب مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ کی پٹی میں واقع اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی گئی ہے تاہم اسرائیل کی فضائی کارروائی کے دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    اسرائیلی فورسز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب کی جانے والی کارروائی فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی سرحد پر کیے جانے والے احتجاجی مظاہرے کے نتیجے میں کی گئی تھی۔

    دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بمباری میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم جمعے کے روز احتجاجی مطاہرے کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زخمی ہوگیا۔

    اسرائیلی فورسز نے بیان میں کہا ہے کہ احتجاج کے دوران فلسطینیوں شہریوں کی جانب سے سرحدی باڑ پر دھماکا خیز مواد پھینکا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں نے متعدد دھماکا خیز ڈیوائسز سرحدی باڑ پر پھینکی تھی جس کے جواب میں اسرائیلی فورسز نے غزہ کے شمالی حصّے میں حماس کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی کی ہے۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بے دریغ‌ فائرنگ، 2 فلسطینی نوجوان شہید

    یاد رہے کہ  اسرائیلی فورسز نے صیہونی ریاست کے ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کرکے دو فلسطینی نوجوانوں کو شہید جبکہ درجنوں کو زخمی کردیا۔

    مزید پڑھیں : اسرائیلی فورسز کی نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ، دو نوجوان شہید

    غاضب صیہونی ریاست کے خلاف ہر جمعے فلسطینی غزہ بارڈر پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہیں، یہ سلسلہ گذشتہ سال 30 مارچ سے چلا آرہا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ہفتہ وار احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک اسرائیلی فوج 300 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے، جبکہ ہزاروں زخمی بھی ہوئے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال نو فروری کو صیہونی فوج کی فائرنگ سے 14 سالہ حسن ایاد شلبی سینے میں گولی لگنے کے باعث موقع پر ہی شہید ہوگیا تھا جبکہ 17 سالا حمزہ محمد اشتوی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید تھا۔

  • اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی حماس کے ٹھکانوں پر بمباری

    اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی حماس کے ٹھکانوں پر بمباری

    غزہ : اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے گزشتہ شب مقبوضہ غزہ میں اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ظالم فوجیوں کی جانب سے بدھ منگل کی درمیانی شب مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ میں واقع اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی گئی ہے تاہم اسرائیل کی فضائی کارروائی کے دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    اسرائیلی فورسز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات کی جانے والی کارروائی فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی حدود میں بھیجے گئے ’دھماکا خیز غباروں‘ کا ردعمل ہے۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ خان یونس میں حماس کی القسام بریگیڈ کا ’البدر مرکز‘ واقع ہے، جسے اسرائیلیوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دو روز قبل فلسطینی شہریوں نے غزہ کے مشرقی علاقے میں اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مظاہرہ کرنے والوں پر صیہونی افواج کی بے دریغ فائرنگ سے دو جوان زخمی ہوئے تھے جبکہ فلسطینیوں نے آتش گیر مادے اور دھماکا خیز مواد کے حامل غباروں کو اسرائیلی حدود میں داخل کیے تھے۔

    مزید پڑھیں : اسرائیلی فورسز کا غزہ میں ایک اور فضائی حملہ، 18 فلسطینی زخمی

    یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں صیہونی افواج کی غزہ میں واقع عمارت پر فضائی بمباری کے نتیجے میں 18 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے، متاثرہ عمارت میں ثقافتی مرکز اور دفاتر قائم تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صیہونی افواج نے فلسطین کی مزاحمت پسند تنظیم حماس کے 150 ٹھکانوں کو فضائی بمباری میں نشانہ بنایا تھا جو اسرائیلی ریاست پر داغے گئے 180 میزائلوں کا رد عمل تھا۔

  • اسرائیلی فورسز کا غزہ میں ایک اور فضائی حملہ، 18 فلسطینی زخمی

    اسرائیلی فورسز کا غزہ میں ایک اور فضائی حملہ، 18 فلسطینی زخمی

    غزہ : صیہونی افواج کی جمعرات کے روز غزہ میں واقع عمارت پر فضائی بمباری کے نتیجے میں 18 فلسطینی زخمی ہوگئے، متاثرہ عمارت میں ثقافتی مرکز اور دفاتر قائم تھے۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ظالم فوجیوں کی جانب سے گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ میں واقع ایک کثیر المنزلہ عمارت پر فضائی بمباری کی گئی تھی جس کے نتیجے میں 18 فلسطینوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں جس بلڈنگ کو نشانہ بنایا گیا ہے اس میں مختلف دفاتر اور کلچرل سینٹر قائم تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ عمارت پر بمباری کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ کثیر المنزلہ عمارت پر فضائی حملے کرنے سے قبل غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی حدود میں راکٹ داغا گیا تھا جو اسرائیل کے جنوبی شہر بیر شیبہ سے متصل میدان میں گرا تھا تاہم فلسطینی مسلح گروہوں کے داغے گئے راکٹ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی افواج نے فلسطین کی مزاحمت پسند تنظیم حماس کے 150 ٹھکانوں کو فضائی بمباری میں نشانہ بنایا ہے جو اسرائیلی ریاست پر داغے گئے 180 میزائلوں کا رد عمل تھا۔

    خیال رہے کہ اسرائیل کے جیٹ طیاروں نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ کی پٹی پر درجنوں فضائی حملے کیے تھے جس کے نتیجے میں حاملہ خاتون اور اس ایک سالہ بیٹی سمیت تین افراد شہید ہوگئے تھے۔

  • غوطہ میں سرکاری فوج کی بمباری جاری،جاں بحق افراد کی تعداد950ہوگئی

    غوطہ میں سرکاری فوج کی بمباری جاری،جاں بحق افراد کی تعداد950ہوگئی

    غوطہ : شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں شامی فورسزاوراتحادیوں کی بمباری کا سلسلہ رک نہ سکا، بمباری اور پرتشدد واقعات میں اب تک 180بچوں سمیت 950 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی غوطہ میں شامی فوج کی بمباری نے عام شہریوں پرزندگی تنگ کردی ، آسمان سے برستی آگ نے سینکڑوں گھرکھنڈر بنا دئیے اور متعددافراد کی جان لے لی۔

     

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے جنگ بندی کے مطالبے کو نظرانداز کرتے ہوئے شامی اور اتحادی فورسز بدستور شہری علاقوں کونشانہ بنا رہی ہیں، شامی مانٹرینگ گروپ نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

    بمباری کے دوران بھی اپنے گھروں کے ملبے پر کھڑے شامی بچے ویڈیوز بنا کراس امید پر سوشل میڈیا پرپوسٹ کررہے ہیں کہ شاید عالمی ضمیر جاگ جائے۔


    مزید پڑھیں : شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی


    مشرقی غوطہ میں پھنسے افراد کے لئے امدادی سامان لے کر ریڈکراس کا دوسرا قافلہ غوطہ پہنچ گیا، متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا اوردواؤں کی قلت کے باعث صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔

    کراسنگ پوائنٹس پر فائرنگ اور بمباری کی وجہ سے اقوام متحدہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی معطل کردی گئی، بمباری رکنے کے مختصر وقفے کے دوران لوگ غوطہ سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوششیں کررہے ہیں۔

    گذشتہ روز اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں شامی ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام عائد کیا تھا کہ ایس ڈی ایف نے شام کے دیگر مسلح گروہوں کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی اور عوام پر حملے کیے، بیش تر حملہ آوروں کی عمریں اٹھارہ سال اور اس سے کم تھیں۔


    مزید پڑھیں : شامی ڈیموکریٹک پارٹی جنگ اور حملوں میں بچوں کو استعمال کررہی ہے:اقوامِ متحدہ


    یاد رہے کہ شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا تھا۔

    انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی

    شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی

    غوطہ : شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں سرکاری فورسزکے فضائی حملے جاری ہیں، دوہفتوں سے جاری بمباری اورجھڑپوں میں جاں بحق افراد کی تعدادآٹھ سوسے زائد ہوگئی، جاں بحق افراد میں ایک سو اٹہتر بچے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی غوطہ میں بے گناہ خواتین، بچے اورمرد بے گناہی کی سزابھگت رہے ہیں، سرکاری اوراتحادی فورسزکی بمباری نے سیکڑوں افراد کی جان لے لی لیکن عالمی برادری باتوں کے علاوہ عملی طورپر کچھ کرنے کو تیار نہیں۔

    دو ہفتوں سے مسلسل بمباری نے غوطہ کے گھروں،اسپتالوں اوردیگرعمارات کو ملبے کے ڈھیرمیں تبدیل کردیا، غذائی اشیا اوردواؤں کی قلت کے شکار لوگ بمباری اورجھڑپوں کی وجہ سے محفوظ مقام پر منتقل ہونے سے بھی قاصر ہیں۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ نے فریقین سے تیس روزکی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا جس کا نوٹس نہ لیتے ہوئے شہری علاقوں پربمباری بدستورجاری ہے۔

    دوسری جانب شام کی صورتحال پرغورکے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا۔


    مزید پڑھیں : شامی حکومت کی ظلم کی انتہا، امدادی سامان میں موجود 70فیصد دوائیں نکال لیں


    اس سے قبل شورش زدہ مشرقی غوطہ میں اقوام متحدہ کے چھیالیس ٹرک امدادی سامان لے کر پہنچے تھے لیکن شامی حکومت نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے امدادی سامان میں موجودسترفیصد دوائیں نکال لی تھیں۔

    یاد رہے کہ شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا تھا۔

    انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام میں خونریزی جاری، صدر بشارالاسد کا بمباری جاری رکھنے کا اعلان

    شام میں خونریزی جاری، صدر بشارالاسد کا بمباری جاری رکھنے کا اعلان

    غوطہ : شام کے شہرمشرقی غوطہ میں خونریزی کا سلسلہ چھ سوسے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد بھی تھم نہ سکا، شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شامی شہر مشرقی غوطہ میں بسنے والے چار لاکھ سے زائد بے گناہ شہری اپنوں کے ہاتھوں ڈھائے مظالم سے بے بسی کی تصویربن گئے اور لوگ گھروں میں بھی محفوظ نہ رہے۔

    شامی فورسز اور اتحادیوں کی بمباری نے گھروں کو کھنڈر میں تبدیل کردیا جبکہ لوگ اپنے پیاروں کی تلاش ملبے کے ڈھیر میں کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    شامی فورسز نے محصور لوگوں تک امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کو بھی نہ بخشا اوربمباری کا نشانہ بنا ڈالا۔

    اقوام متحدہ کے تیس دن کے جنگ بندی مطالبے کومسترد کرتے ہوئے شامی صدربشارالاسد نے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں :  شامی شہرغوطہ میں جنگ بندی کے باوجود بمباری، 600سے زائد افراد جاں بحق


    انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والے امریکا اور روس غوطہ میں عورتوں بچوں اور مردوں کا قتل عام روکنے میں کردار ادا کرنے کے بجائے ایک دوسرے کو الزام دینے میں مصروف ہیں۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ برائے انسانی حقوق زید راجہ الحسین نے غوطہ سمیت شام کےدیگر شہروں میں جاری بمباری کو جنگی جرم قرار دیا اور کہا تھا کہ  شام میں بمباری میں ملوث ممالک اپنے اس فعل کے جوابدہ ہوں گے،اور انہیں انسانی حقوق کی پامالی اور قتل عام پر جرائم کی عالمی عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔


    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ نے شام میں بمباری کو جنگی جرم قرار دیدیا


    سیرین نیٹ ورک فار ہیوم رائٹس نے فروری میں شام میں بمباری کے باعث ہلاکتوں سے متعلق رپورٹ جاری کی ، جس کے مطابق فروری میں شام میں 1380 شہری جاں بحق ہوئے، جاں بحق افرادمیں 230 بچے ،191 خواتین شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے خبردارکیا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے شہریوں کا فوری انخلا نہ ہوا توایک ہزارافراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شامی شہرغوطہ میں جنگ بندی کے باوجود بمباری، 34 افراد جاں بحق

    شامی شہرغوطہ میں جنگ بندی کے باوجود بمباری، 34 افراد جاں بحق

    غوطہ : شام کے شہرغوطہ میں جنگ بندی کے باوجود شامی فورسزکی بمباری جاری ہے، جس میں مزید چونتیس افراد جاں بحق ہوگئے، شامی فورسز کی رہائشی علاقوں میں بمباری سے اب تک 586 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنگ بندی کے باوجود شامی فورسز باز نہ آئیں، غوطہ میں بم برساتی رہیں، روس کے غوطہ میں روزانہ پانچ گھنٹے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود شامی جنگی طیاروں نے مختلف علاقوں کونشانہ بنایا ۔

    شامی بمباری کے باعث امدادی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئیں، غوطہ میں ہر طرف تباہی کے منظر ہے، سینکڑوں گودیں اجاڑ گئیں، ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔

    سوشل میڈیا پر بچوں کی تصاویر نے آنکھیں نم کردیں، شامی بچے سوشل میڈیا پر مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ دس روز سے جاری شامی فورسز کی بمباری اب تک ایک سوبیس بچوں کی جان لے چکی ہے۔

    گذشتہ روز روس کی جانب سے مشرقی غوطہ میں جاری لڑائی میں روزانہ وقفے کا اعلان کیا تھا، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے شام کے شہر غوطہ میں روز 5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  روسی صدر کا شام کے شہرغوطہ میں روز5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم


    روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ شام کے علاقے غوطہ کے مشرقی علاقے میں جاری بمباری روکنے کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا۔

    اقوام متحدہ نے ایک بار پھر عارضی جنگ بندی پر زور دیا ہے جبکہ روس اور شام پہلے اقوام متحدہ کی تیس روزہ جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر چکے ہیں۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے مطالبہ کیا تھا کہ شامی حکومت مشرقی غوطہ میں لوگوں کا قتل عام کر رہی ہے، شامی علاقے مشرقی غوطہ میں قتل عام بند کیا جائے اور وہاں موجود افراد کو فوری طور پر امداد فراہم کی جائے، قتل عام پر عالمی برداری کو فوری ردعمل ظاہر کرنا چاہیے۔


    مزید پڑھیں : شام میں وحشیانہ بمباری،خواتین و بچوں سمیت 540سے زائد شہید


    انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ نے باغیوں کے زیر قبضہ شہر مشرقی غوطہ پر مسلسل ایک ہفتہ بمباری کی ہے ‘ جس میں اب تک پانچ سو عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

    شامی مبصر گروپ نے کہا تھا کہ مشرقی غوطہ میں مرنے والوں میں 121 بچے شامل ہیں۔ روسی افواج کی مدد سے شامی حکومت کی فورسز نے اٹھارہ فروری کو بمباری شروع کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام میں 5روز سے بمباری جاری ، جاں بحق افراد کی تعداد400ہوگئی، 100 بچے بھی شامل

    شام میں 5روز سے بمباری جاری ، جاں بحق افراد کی تعداد400ہوگئی، 100 بچے بھی شامل

    غوطہ : شام کے شہرغوطہ میں سرکاری فوج کی بمباری جاری ہے، پانچ روز میں بمباری سے جاں بحق افراد کی تعداد چار سو ہوگئی جبکہ ایک ہزارسے زائد زخمی ہوگئے، جاں بحق افراد میں سو بچے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی شہر غوطہ میں شامی فوج کی اندھا دھند بمباری نے بربادی کی نئی داستان رقم کردی ہے، خون میں نہائے پھول سے بچے عالمی برادری سے اپنا قصورپوچھ رہے ہیں لیکن انسانی حقوق کے چیمپئن ممالک خاموش ہیں۔

    پانچ روز میں جاری بمباری سے جاں بحق افراد کی تعداد 400 تک جاپہنچی جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے، جاں بحق افراد میں سو بچے بھی شامل ہیں۔

    بچے،بوڑھے جوان ہر گلی،ہر گھر میں لوگ اپنے پیاروں سے بچھڑنے کے غم میں نڈھال ہیں جبکہ شامی فورسز نے بچوں کے اسپتال سمیت مختلف اسپتالوں پر بم برسا کر انہیں ملبے کا ڈھیربنا دیا، شہرمیں دواؤں اورکھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔


    مزید پڑھیں :  شام کے شہرغوطہ میں بمباری، 250 سے زائد افراد ہلاک


    اقوام متحدہ کی عارضی جنگ بندی کی اپیل رائیگاں گئی، روس نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں بیان میں کہا کہ شام میں فریقین کے درمیان سیزفائر معاہدہ طے نہیں ہوسکا۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق سیکڑوں شہری ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، انسانی حقوق گروپ آبزرویٹری کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013 میں اسی علاقے میں مبینہ کیمیائی حملے میں شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد یہ اب تک کا دوسرا بڑاحملہ ہے، جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔


    مزید پڑھیں :  شام میں بچوں کی ہلاکتیں، یونیسیف نے احتجاجاً خالی اعلامیہ جاری کردیا


    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے شام میں بمباری کے باعث بچوں کی مسلسل ہلاکتوں پر کہا تھا کہ کسی لغت میں وہ الفاظ نہیں جو اس دکھ کے اظہار کرنے کی طاقت رکھتے ہوں اس لیے احتجاجاً ’’ خالی اعلامیہ ‘‘ جاری کرتے ہیں۔

    یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران بچوں کی ہلاکتیں ہمارے مستقبل کا قتل ہیں جس سے دنیا آنے والی نسل کے بہترین ذہنوں سے محروم ہو جائے گی اور ان معصوم جانوں کے ضیاع پر والدین کو تسلی دینے اور انصاف کے حصول کی یقین دہانی کے لیے الفاظ نہیں مل رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔