Tag: بمباری

  • شامی بچوں کے لیے مسکراہٹ لانے والا ٹوائے اسمگلر

    شامی بچوں کے لیے مسکراہٹ لانے والا ٹوائے اسمگلر

    ایک جنگ زدہ علاقہ میں، جہاں آسمان سے ہر وقت موت برستی ہو، کھانے کے لیے اپنوں کی جدائی کا جان لیوا غم اور پینے کے لیے صرف خون دل میسر ہو، وہاں بچوں کو کھیلنے کے لیے، اگر وہ جنگ کے ہولناک اثرات میں دماغی طور پر اس قابل رہ جائیں، بھلا تباہ شدہ عمارتوں کی مٹی اور پتھر کے علاوہ اور کیا میسر ہوگا؟

    جنگ زدہ علاقوں میں جہاں اولین ترجیح اپنی جان بچانا، اور دوسری ترجیح اپنے اور اپنے بچے کھچے خاندان کے پیٹ بھرنے کے لیے کسی شے کی تلاش ہو وہاں کس کو خیال آئے گا کہ بچوں کی معصومیت ابھی کچھ باقی ہے اور انہیں کھیلنے کے لیے کھلونے درکار ہیں۔

    یقیناً کسی کو بھی نہیں۔

    مزید پڑھیں: پناہ گزین بچوں کے خواب

    تب مشرق کے سورج کی طرح ابھرتا دور سے آتا ’کھلونا اسمگلر‘ ہی ان بچوں کی خوشی کا واحد ذریعہ بن جاتا ہے جو سرحد پار سے ان کے لیے کھلونے ’اسمگل‘ کر کے لاتا ہے۔

    toy-2

    بچوں میں ’ٹوائے انکل‘ کے نام سے مشہور یہ اسمگلر دراصل 44 سالہ رامی ادھم ہے جو فن لینڈ کا رہائشی ہے لیکن اس کی جڑیں یہیں جنگ زدہ علاقوں میں مٹی کا ڈھیر بنی عمارتوں کے نیچے کہیں موجود ہیں، تب ہی تو یہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر خطرناک طریقے سے سرحد عبور کر کے ان بچوں کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے لیے آتا ہے۔

    toy-6

    سنہ 1989 میں اچھے مستقبل کی تلاش کے لیے فن لینڈ کا سفر اختیار کرنے والے 44 سالہ رامی کا بچپن حلب کی ان ہی گلیوں میں گزرا جو اب اپنے اور بیگانوں کی وحشیانہ بمباری کا شکار ہے۔

    رامی بتاتا ہے، ’جب بچے مجھے آتا دیکھتے ہیں تو دور ہی سے ’ٹوائے انکل‘ کے نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں۔ میری آمد کی خبر لمحوں میں یہاں سے وہاں تک پھیل جاتی ہے اور جب میں تباہ حال شہر کے مرکز میں پہنچتا ہوں تو سینکڑوں بچے چہروں پر اشتیاق سجائے میرا انتظار کر رہے ہوتے ہیں‘۔

    اس کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے سبز بیگ میں سے کھلونے نکال کر بچوں میں تقسیم کرتا ہے اس وقت ان بچوں کی خوشی ناقابل بیان ہوتی ہے۔

    toy-3

    رامی ان کھلونوں کے لیے فن لینڈ میں عطیات جمع کرتا ہے۔ وہ لوگوں سے ان کے بچوں کے پرانے کھلونے دینے کی بھی اپیل کرتا ہے۔ پچھلے 2 سال سے چونکہ شام کی سرحد کو بند کیا جاچکا ہے لہٰذا وہ قانونی طریقہ سے شام تک نہیں جاسکتا اور مجبوراً اسے اسمگلنگ کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔

    لیکن یہ اسمگلنگ ایسی ہے جو غیر قانونی ہوتے ہوئے بھی غیر انسانی نہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اب تک زندہ سلامت ہے اور کامیابی سے اس اسمگلنگ کو  جاری رکھے ہوئے ہے۔ رامی کے مطابق فن لینڈ اور ترکی میں اس کے کچھ واقف کار ہیں جو اسے بحفاظت سرحد پار کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ وہ اسے ’جوائے اسمگلر‘ یعنی خوشی کے اسمگلر کا نام دیتے ہیں۔

    toy-4

    پچھلے 5 سال سے جاری شام کی خانہ جنگی کے دوران رامی 28 مرتبہ بڑے بڑے تھیلوں میں بچوں کے لیے خوشی بھر کر لاتا ہے۔ اس دوران اسے 6 سے  7 گھنٹے پیدل چلنا پڑتا ہے۔ کئی بار اس کے شام میں قیام کے دوران جھڑپیں شروع ہوجاتی ہیں جن کے دوران اسے گولیوں سے بچنے کے لیے ادھر ادھر بھاگنا اور چھپنا بھی پڑتا ہے۔

    رامی بتاتا ہے، ’شام کے لوگوں کا بیرونی دنیا سے اعتبار اٹھ چکا ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ ان پر ٹوٹنے والے اس عذاب میں ساری دنیا شامل ہے۔ وہ اپنے انسان ہونے کی شناخت بھی بھول چکے ہیں‘۔

    رامی نے فن لینڈ میں ایک ’گو فنڈ می‘ نامی مہم بھی شروع کر رکھی ہے جس کے تحت وہ شام میں اسکول قائم کرنے کے لیے عطیات جمع کر رہا ہے۔ وہ یہ اسکول جنگ و جدل سے دور ترکی کی سرحد کے قریب بنانا چاہتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اپنے حالیہ دورے میں وہ ایک اسکول کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرچکا ہے۔

    toy-5

    اس رقم سے وہ اب تک حلب کے 4 اسکولوں کی بھی امداد کر چکا ہے جو مختلف تباہ شدہ عمارتوں اور سڑکوں پر قائم ہیں۔

    شامی نژاد رامی خود بھی 6 بچوں کا باپ ہے اور اس کا عزم ہے کہ جب تک شامی بچوں کو اس کی ضرورت ہے وہ ان کے لیے یہاں آتا رہے گا۔ ’میں اپنے مشن سے کبھی نہیں رکوں گا، نہ کوئی مجھے روک سکتا ہے‘۔

    مزید پڑھیں: خدارا شام کے مسئلہ کا کوئی حل نکالیں

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق شام کی 5 سالہ خانہ جنگی کے دوران اب تک 4 لاکھ شامی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 15 ہزار کے قریب بچے بھی شامل ہیں۔ شام اور عراق میں لاکھوں بچے ایسے ہیں جو جنگی علاقوں میں محصور ہیں اور تعلیم و صحت کے بنیادی حقوق سے محروم اور بچپن ہی سے نفسیاتی خوف کا شکار ہیں۔

  • یمن میں عرب اتحاد کی فضائی بمباری،20 افراد جاں بحق

    یمن میں عرب اتحاد کی فضائی بمباری،20 افراد جاں بحق

    عدن: باغیوں کے زیر قبضہ یمن کے شہر حدیدہ میں عرب اتحاد کے جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں 20 عام شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کی پورٹ سٹی حدیدہ میں فضائی کارروائی بدھ کو رات گئے کی گئی جب حوثی باغی دارالحکومت صنعاء پر قبضے کے دو سال مکمل ہونے کا جشن منارہے تھے۔

    سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے عرب اتحاد کے حمایت یافتہ یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت کے ایک عہدے دار نے فضائی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ حملہ ضلع صوق الہنود میں کیا گیا۔

    صنعاء میں موجود حوثی باغیوں کی انتظامیہ نے بھی اس حملے کی تصدیق کی اور کہا کہ اس حملے میں عام شہری ہلاک ہوئے ہیں تاہم ان کی تعداد نہیں بتائی گئی۔

    حکومتی عہدے دار کا کہنا ہے کہ رہائشی علاقے غلطی سے حملے کی زد میں آگئے ہوں گے جبکہ حدیدہ میں صدارتی محل کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

    حدیدہ کے الثورہ اسپتال کے ڈاکٹر خالد سہیل نے بتایا کہ ان کے پاس 12 لاشیں اور 30 زخمیوں کو لایا گیا۔

    واضح رہے کہ عرب اتحاد یمنی صدر منصور ہادی کی حمایت میں 18 ماہ سے یمن میں فضائی کارروائی کررہا ہے اور اس کے حملوں میں اکثر عام شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔

  • شام میں فرانسیسی طبی مرکز پر بمباری،4افراد ہلاک

    شام میں فرانسیسی طبی مرکز پر بمباری،4افراد ہلاک

    حلب : شام کے شہر حلب میں طبی امداد فراہم کرنے والی فرانسیسی تنظیم کے طبی مرکز پر بمباری کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل یونین آف میڈیکل کیئر اور ریلیف آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ منگل کی شب شمالی شام کے شہر حلب کے جنوبی قصبے خان طومان میں باغیوں کے علاقے میں ایک طبی مرکز پر حملہ ہوا ہے جس میں مرکز کی عمارت تباہ ہوگئی۔

    علاقے میں گروپ کے اسپتالوں کے ڈائریکٹر احمد دباس نے ایک بیان میں کہا’عمارت تین منزلہ تھی جس میں بیسمنٹ بھی تھی لیکن بمباری کے سبب عمارت پوری طرح زمیں بوس اور مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔‘

    برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں چار نرسیں اور طبی عملے اور نو باغی شامل ہیں۔ان کے مطابق یہ باغی القاعدہ سے منسلک گروپ ’فتح الشام فرنٹ‘ سے تعلق رکھتے تھے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل پیر کو شام کے شہر حلب کے قریب اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 20 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سامان سے بھرے 31 میں سے 18 ٹرک تباہ ہو گئے تھے۔

    امریکہ نے شام میں اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے پر حملے کی ذمہ داری روس پر عائد کی تھی۔

    جبکہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شامی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانچ سالہ خانہ جنگی میں اس نے زیادہ تر اپنے شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے آخری خطاب میں بان کی مون کا کہنا تھا کہ جو بھی شام میں ایک دوسرے سے جنگ لڑنے والوں کی حمایت کرتا ہے ان کے ہاتھوں پر بھی خون لگا ہوا ہے۔

  • ترکی کا شام میں داعش کے خلاف آپریشن

    ترکی کا شام میں داعش کے خلاف آپریشن

    انقرہ : ترکی نےدولت اسلامیہ کہلانے والی دہشت گرد تنظیم کے خلاف آپریشن کے لیے شمالی شام میں مزید ٹینک بھیجے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے ٹینک شمالی شام میں ترکی کے سرحدی گاؤں کیلیس سے داخل ہوئے.ٹینکوں کے داخلے کے بعد شام کے علاقے میں سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور دھوئیں کے بادل دیکھے گئے.

    اس علاقے میں ترک فوج کی پیش قدمی کے بعد شہریوں کو انخلا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا.جبکہ ٹینکوں کی معاونت ترکی کی آرٹلری کر رہی ہے جو داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کر رہی ہے.

    رپوٹس کے مطابق شمالی شام میں ترکی کے20 ٹینک،پانچ بکتر بند گاڑیاں آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں.ترک فوج کی یہ کارروائی جرابلس سے 55 کلومیٹر جنوب مغرب میں کی جا رہی ہے.

    *ترکی کی شامی قصبے جرابلس میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری

    ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ ترکی کے آپریشن کا مقصد دولت اسلامیہ پر مشرق اور مغرب دونوں جانب سے دباؤ ڈالنا ہے اور اب تک انہوں نے کم ازکم آٹھ گاؤں دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے واپس حاصل کیے ہیں.

    *ترکی کی شامی علاقے میں داعش پر بمباری

    ترکی کی جانب یہ آپریشن ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب تین روز قبل ہی ترکی نے شامی بحران میں امریکی کردار پر تنقید کی تھی.

    ترکی کی فوج شام میں دولت اسلامیہ کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن ساتھ ساتھ کرد جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے.

    *شام میں ترکی کے فضائی حملے،35 شدت پسند ہلاک

    یاد رہے گزشتہ دنوں جرابلس کے جنوب مغرب میں 55 کلومیٹر کے فاصلے پرترکی نے شام میں اپنی پہلی کارروائی کی تھی.

    واضح رہے کہ برطانیہ سے شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے سریئن آبرزرویٹری نامی گروہ کا کہنا ہے کہ باغیوں نے جرابلس اور مغربی علاقے دونوں کے اطراف میں موجود گاؤں دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے واپس لے لیے ہیں.

  • ترکی کی شامی علاقے میں داعش پر بمباری

    ترکی کی شامی علاقے میں داعش پر بمباری

    انقرہ : ترکی نے شام کے شمالی علاقے میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ پر بمباری کی ہے.داعش پر بمباری ترکی کے شہر غازی عنتب میں شادی کی تقریب میں خودکش حملے کی بعد کی گئی.

    تفصیلات کے مطابق ترکی جانب سے دولتِ اسلامیہ پر بمباری ہفتےکو غازی عنتب شہر میں شادی کی تقریب پر خودکش حملے کے بعد کی گئی.خودکش حملے میں 54 افراد ہلاک ہو گئے جن میں سے اکثریت بچوں کی تھی.

    ترکی نے اپنی حدود سے توپخانے کے ذریعے شامی علاقے جرابلس‎‎ اور منبج میں دولتِ اسلامیہ اور کرد ملیشیا وائے پی جی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا.

    *ترکی میں شادی کی تقریب کے قریب دھماکہ،30افراد جاں بحق

    ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ شام کے شمالی علاقوں سے دولتِ اسلامیہ کا صفایا کر دیا جائے گا.

    اطلاعات کے مطابق غازی عنتب شہر میں اس وقت 15 سو کے قریب شامی باغی موجود ہیں اور یہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے احکامات کے انتظار میں ہیں.

    دوسری جانب ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ غازی عنتب شہر میں خودکش حملہ کرنے والے بمبار کی عمر کا تعین ابھی نہیں ہو سکا.

    *شادی کی تقریب میں دھماکہ ’بارہ سے چودہ سالہ لڑکے‘نے کیا،ترک صدر

    اس سے پہلے کہا جا رہا تھا کہ خودکش بمبار کی عمر 12 سے 14 برس تھی تاہم ترک وزیراعظم کے مطابق خودکش بمبار کی عمر کا تعین عینی شاہدین کی مدد سے کیا گیا تھا لیکن ابھی حتمی طور پر ابھی واضح نہیں ہو سکا.

    غازی عنتب میں خودکش حملے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ خودکش بمبار کی عمر 12 سے 14 سال کے درمیان تھی.

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا تھا

  • شامی بچےاومران  کا زخمی بھائی انتقال کرگیا

    شامی بچےاومران کا زخمی بھائی انتقال کرگیا

    دمشق : شام کےشہرحلب میں بمباری سےزخمی اور عالمی توجہ کا مرکز بننے والے بچے اومران کے 10 سالہ بڑے بھائی اسپتال میں انتقال کر گئے.

    تفصیلات کے مطابق شام کے شہر حلب میں 17 اگست کو ایک گھر پر فضائی حملے میں دس سالہ علی اور اس کا چھوٹا بھائی پانچ سالہ اومران دقنیش زخمی ہوگئے تھے.

    دنیا کو جھنجوڑ دینے والے شامی بچے اومران کا بڑا بھائی علی دقنیش جسم میں اندرونی چوٹیں آنے کے باعث جانبر نہ ہوسکااور اسپتال میں انتقال کرگیا.

    *بمباری سے متاثرہ شامی بچے کی ویڈیو نے عالمی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی

    یاد رہے کہ دو روز قبل شام کے شہر حلب میں تازہ بمباری کے دوران ایک زخمی بچے کی ویٰڈیو نے ایک بار پھر دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا.

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں کارکنان نے گھر کے ملبے سے ایک بچے کو نکالا اور اسے موبائل وین میں بنے امدادی کیمپ میں بٹھایا تھاجہاں بچہ خوف سے سہما ہوا کچھ دیر بیٹھا رہا پھر اسے نے منہ پر ہاتھ پیھرا تو اس کا ہاتھ خون سے بھر گیا.

    واضح رہے کہ زخمی اومران دقنیش کی ایمبولنس میں لی گئی تصویر اور ویڈیو نے دنیا کو ایک بار پھر شام کی طرف متوجہ ہونے پر مجبور کردیا.

  • دمشق : حسکہ میں شامی فوج کی مسلسل دوسرے روز بمباری

    دمشق : حسکہ میں شامی فوج کی مسلسل دوسرے روز بمباری

    حسکہ : شام کے شہر حسکہ می سرکاری افواج کی مسلسل دوسرے وز بھی بمباری جاری ہے،بمباری کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی پربھی مجبور ہوگئے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں شامی فوج کا کہنا تھا کہ کرد جنگجوؤں کی جانب سے اشتعال انگیزی کا مناسب انداز میں جواب دیا گیا ہے۔

    شام کے شہر حسکہ میں صدر بشار الاسد کی افواج کی جانب سے مسلسل دو روزسے کی جانے والی بمباری سے ہزاروں افراد نے اپنے گھروں سے نقل مکانی بھی کی ہے.حسکہ شامی کرد ملیشیا وائی پی جی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے.

    دوسری جانب پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکہ کی سربراہی میں قائم فوجی اتحاد نے جمعرات کو زمین پر موجود اتحادی افواج کو شامی فوجوں کی بمباری سے بچانے اور ان کے وہاں سے انخلا کے لیے طیارہ بھیجا ہے.

    *بمباری سے متاثرہ شامی بچے کی ویڈیو نے عالمی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی

    یاد رہےکہ  شام کے شہر حلب میں تازہ بمباری کے دوران ایک زخمی بچے کی ویٰڈیو نے ایک بار پھر دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

    واضح رہے کہ وائی پی جی کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور وہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف سرگرم ہے تاہم حال ہی میں اس نے حسکہ صوبے میں کئی اضلاع میں حکومتی قبضہ ختم کیا ہے.

  • روس کی شام میں فضائی کارروائی،30افراد ہلاک

    روس کی شام میں فضائی کارروائی،30افراد ہلاک

    دمشق: شام میں داعش کے مضبوط گڑھ الرقہ اورنواحی علاقوں میں روسی فضائی کارروائی میں تیس افرادہلاک اورستر سےزیادہ زخمی ہوگئے.

    تفصیلات کےمطابق شام میں داعش کے مضبوط گڑھ قراردیے جانے والے شہر الرقہ پر روسی طیاروں نے بمباری کی جس میں30افرادہلاک اور70 زخمی ہوگئے.

    روس نےحملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ شہرکے اطراف داعش کے اسلحہ ڈپو اور ایک تربیتی کیمپ کو تباہ کردیا گیا ہے.

    روسی وزارت دفاع نے شام کے جنگ زدہ شمالی شہرحلب میں روزانہ 3 گھنٹے کےلیے زمینی اور فضائی کارروائی روکنے کا اعلان کیاہے تاکہ محصورشہریوں کوامدادی سامان پہنچایاجاسکے.

    *دمشق: شام میں اسپتال پر فضائی حملہ،10افراد ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتےشام میں باغیوں کے زیر کنٹرول شام کے شہر عدلب سے پندرہ کلو میٹر کے فاصلے پر اسپتال پر فضائی حملے کے نتیجے میں بچوں سمیت دس افراد جاں بحق ہوگئے تھے.

    نیویارک: اقوام متحدہ کاشامی شہرحلب میں فی الفور جنگ بندی کامطالبہ

    اقوام متحدہ نےدو روز قبل شامی شہرحلب میں فی الفور جنگ بندی کامطالبہ کیاتھا،اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے جاری شدید لڑائی میں حلب کے بیس لاکھ شہریوں کی زندگی کو شدیدخطرات لاحق ہیں۔

  • دمشق: شام کے شہر ادلب میں جنگی طیاروں کی بمباری،نو افراد ہلاک

    دمشق: شام کے شہر ادلب میں جنگی طیاروں کی بمباری،نو افراد ہلاک

    دمشق: شامی شہر ادلب میں جنگی طیاروں کی بمباری کےنتیجےمیں کم از کم نو افرادجان کی بازی ہار گئے اوردرجنوں زخمی ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہےکہ بمباری میں جاں بحق ہونےوالوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے،انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق بمباری میں کم ازکم نو افرد جان کی بازی ہار گئے.

    شامی شہر ادلب میں جنگی طیاروں کی بمباری کے نیتجے میں قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے،مقامی افراد کا کہنا ہے کہ روسی اورشامی حکومت کےجنگی طیاروں نے قصبے میں بارہ حملےکیے تاہم شامی حکومت کی جانب سےابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے.

    یاد رہے رواں ماہ انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام کے شمالی شہر حلب میں عسکریت پسندوں کے خلاف حکومتی فورسز کے آپریشن کے دوران جھڑپوں میں ستر فوجی اور عسکریت پسندجاں بحق ہوگئے.

    واضح رہے کہ شام میں 2011 سے جاری کشیدگی اور بغاوت کے باعث دو لاکھ اسی ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں شامی اپنے گھر بار چھوڑ کر اطراف کے ممالک میں پناہ گزین کیمپوں میں آباد ہیں.

  • یمن: سعودی اتحادی افواج کی بمباری سے10افراد ہلاک

    یمن: سعودی اتحادی افواج کی بمباری سے10افراد ہلاک

    صنعا: یمن میں سعودی جیٹ طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں آٹھ بچوں سمیت دس افراد ہلاک ہوگئے۔

    یمن میں سعودی اتحادی افواج کی جانب سے فضائی حملے جاری ہیں ،دارالحکومت صنعاء میں سعودی جیٹ طیاروں نے ایک عمارت کو نشانہ بنایا جس میں موجود آٹھ بچوں سمیت دس افراد ہلاک ہوگئے۔

    یمنی حکام کے مطابق بمباری کے نتیجے میں دو روز کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد خواتین اور بچوں سمیت پچیس ہوگئی،مارچ سے اب تک سعودی حملوں میں پنتالیس سو سے زائد افراد لقمہ اجل بچ چکے ہیں۔