Tag: بناسپتی گھی

  • بناسپتی گھی امراض قلب کا بڑا سبب، وجہ کیا ہے؟

    بناسپتی گھی امراض قلب کا بڑا سبب، وجہ کیا ہے؟

    موجودہ دور میں غیر معیاری اشیائے خورد ونوش کے استعمال کے سبب امراض قلب کی شکایات بہت عام ہوتی جارہی ہیں جس کا سب سے بڑا سبب بناسپتی گھی ہے۔

    دنیا بھر میں بناسپتی گھی اور بیکری کی مصنوعات میں پائے جانے والے ’ٹرانس فیٹی ایسڈز‘ کو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں ان اشیاء کا استعمال پریشان کن حد تک بڑھ چکا ہے اور اس میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق گھی اور مکھن میں چکنائی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے امراض قلب کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    بناسپتی گھی کسے کہتے ہیں؟

    گھی ایک قسم کا مکھن ہے جسے ابال کر اس کے پانی کے مواد اور دودھ کی ٹھوس چیزوں کو دور کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے، ابالنے کے بعد جو چیز بچتی ہے وہ سنہری اور خوشبودار چکنائی ہوتی ہے۔

    گھی بناسپتی ہو یا عام گھی، جیسے کہ مکھن، شہد، اور تیل وغیرہ، ہماری روز مرہ کی غذا میں استعمال ہونے والے اجزاء ہیں۔

    ان کا استعمال دنیا بھر میں عام ہے لیکن ان کے استعمال سے صحت کے بعض نقصانات بھی ہیں جنہیں نظرانداز کرنا خطرناک ہوسکتا ہے تاہم عام گھی کی جگہ زیتون کے تیل کو دینا دل کی صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتا ہے۔

    بناسپتی ایک قسم کا مصنوعی گھی ہے جو نباتاتی تیل سے تیار کیا جاتا ہے، یہ عام طور پر تیل کو ہائیڈروجنائز کرکے بنایا جاتا ہے، یعنی تیل کو ایک کیمیائی عمل سے گزارا جاتا ہے جس کے ذریعے اس کی حالت تبدیل کی جاتی ہے۔

    دیکھا گیا ہے ہے کہ موجودہ دور میں گھی کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے فیٹی لیور بہت زیادہ بڑھ رہا ہے۔

    پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں میں جس تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس کی شرح انتہائی قابل تشویش ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ہم جو تیل یا گھی استعمال کررہے ہیں وہ امراض قلب کی سب سے بڑی وجہ بن رہا ہے تو غلط نہ ہوگا۔

  • بناسپتی گھی کی اہمیت میں کمی کیوں آئی؟ دلچسپ حقائق

    بناسپتی گھی کی اہمیت میں کمی کیوں آئی؟ دلچسپ حقائق

    بناسپتی گھی دراصل ہائیڈروجنیٹڈ ویجیٹیبل آئل ہے، یہ 20ویں صدی کے اوائل میں ایک انقلابی پراڈکٹ کے طور پر سامنے آیا، جس نے برصغیر پاک و ہند میں کھانوں کی ثقافت اور مارکیٹوں کو بدل کر رکھ دیا تھا۔

    اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ بنیادی طور پر یہ گھی نہیں ہے اور نہ ہی حیوانی روغن ہے بلکہ نباتاتی تیلوں کو مصنوعی اور بناوٹی طور پر گھی کی شکل دے دی گئی ہے۔

    بناسپتی گھی کی ایجاد کی بنیادی وجہ روایتی دیسی گھی کا سستا متبادل فراہم کرنا تھا روایتی دیسی گھی جو مکھن کو صاف کرکے تیار کیا جاتا ہے اُس وقت یہ ایک مہنگی اور نایاب شے سمجھی جاتی تھی۔

    Banaspati ghee

    چونکہ بناسپتی گھی عام دیسی گھی سے سستا ہوتا ہے اس لیے پچھلے پچاس ساٹھ سالوں میں اس
    کا استعمال بہت بڑھ گیا اور اصلی گھی کا استعمال کم ہوتا گیا۔

    ہائیڈروجنیشن کا عمل جس میں غیر سیر شدہ چکنائیوں میں ہائیڈروجن شامل کی جاتی ہے یہ عمل بناسپتی گھی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

    یہ طریقہ نہ صرف تیل کو اس وقت کے درجہ حرارت پر زیادہ ٹھوس بناتا ہے بلکہ اس کی شیلف لائف بھی بڑھا دیتا ہے۔

    کھانوں کا لازمی جزو

    ہندوستان میں سال 1937میں بناسپتی گھی کے پہلے برانڈز متعارف کروائے گئے اور مؤثر اشتہاری مہم کی بدولت یہ اس وقت کے پکوانوں کی ضرورت بن گیا اور اس نے جلد ہی ہر گھر میں اپنی جگہ بنالی۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بناسپتی گھی نے روایتی گھی کی مارکیٹ کو متاثر کیا کیونکہ دیسی گھی کی نسبت یہ ایک سستا اور بہترین متبادل تھا۔

    بناسپتی گھی جلد ہی گھریلو پکوانوں کا لازمی جزو بن گیا، بعد ازاں ویجیٹیبل آئل کی طلب میں اضافہ ہوا اور خوردنی تیل کی صنعت میں تیزی آئی۔

    کھانوں میں جدت:

    بناسپتی گھی کی دستیابی نے کھانوں میں تخلیقی تجربات کی حوصلہ افزائی کی۔ شیف اور گھریلو باورچیوں نے کھانے پکانے کی نت نئی تراکیب اور تکنیکس دریافت کیں جن سے مختلف قسم کے پکوان تیار ہونے لگے۔

    گھی کے نقصانات

    صحت کے مسائل اور زوال

    جیسے جیسے وقت گزرتا گیا اور لوگوں میں ہائیڈروجنیٹڈ تیل میں موجود ٹرانس فیٹس کے صحت پر مضر اثرات کا شعور بڑھا تو بناسپتی گھی کی مقبولیت بتدریج کم ہونے لگی۔

    یاد رہے کہ ٹرانس فیٹس جو ہائیڈروجنیشن کے عمل کا ضمنی نتیجہ ہیں، دل کی بیماریوں اور صحت کے دیگر مسائل کا بڑا سبب ہیں۔

    ان خدشات کے پیش نظر بھارت سمیت کئی ممالک نے کھانے کی اشیاء میں ٹرانس فیٹس کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے متعدد قوانین نافذ کیے۔

    موجودہ دور میں اگرچہ بناسپتی گھی کی مقبولیت میں کافی حد تک کمی آگئی ہے، تاہم یہ برصغیر پاک و ہند کے کھانوں کی ثقافتی وراثت کا اہم حصہ ہے۔

    حالیہ برسوں میں صحت مند تیل جیسے زیتون کا تیل، ناریل کا تیل، اور سورج مکھی کے تیل کے استعمال کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

    یہ تیل عموماً کم سیر شدہ چکنائی اور ٹرانس فیٹس پر مشتمل ہوتے ہیں، جو دل کی صحت کے لیے بہتر سمجھے جاتے ہیں۔

    تاہم، بناسپتی گھی اب بھی کچھ دیہی علاقوں میں استعمال ہوتا ہے، جہاں یہ نسبتاً ایک سستا آپشن ہے۔

    جیسے جیسے صارفین میں صحت اور غذائیت سے متعلق آگاہی بڑھ رہی ہے، صحت مند تیلوں کی طلب میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    اس تمام تر صورتحال کے باوجود بناسپتی گھی آج بھی بہت سے لوگوں کے دلوں اور باورچی خانوں میں ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔