Tag: بندروں

  • بندروں کے مل بانٹ کر نشہ کرنے کی حیرت انگیز ویڈیو

    بندروں کے مل بانٹ کر نشہ کرنے کی حیرت انگیز ویڈیو

    بندروں کی بہت سی عادات انسانوں سے ملتی جلتی ہوتی ہیں ایسی ہی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ مل بانٹ کر نشہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ ویڈیو جانوروں پر تحقیق کرنے والی برطانوی محققین کی ایک ٹیم نے ریکارڈ کی جو مغربی افریقہ میں چمپنزیوں پر تحقیق کر رہی ہے۔

    یونیورسٹی آف ایکسیٹر کی ٹیم نے بندروں کی حرکات وسکنات کا جائزہ لینے کے لیے گنی بساؤ کے نیشنل پارک میں کیمرے لگا کر ریکارڈنگ کی تو اس میں بندروں کا ایک خاندان نشے والا پھل مل بانٹ کر کھاتے ہوئے دکھائی دیا۔

    محققین کے مطابق ویڈیو میں بندر خمیر شدہ افریقی بریڈ فروٹ کو آپس میں بانٹ کر کھاتے دکھائی دیے جس میں انتھنول پایا جاتا ہے جو کہ ایک نشہ ہے۔

    ٹیم کے مطالعے میں یہ حیرت انگیز انکشاف بھی ہوا کہ چمپینزی نسل کے بندر بھی الکوحل کو انسان کی طرح نشے کے طور پر ہی استعمال کرتے ہیں۔

    ٹیم کی ایک رکن اینا باؤلینڈ نے کہا کہ الکوحل پینے سے ڈوپامائن اور اینڈورفنز ہارمون کا اخراج ہوتا ہے اور اس الکوحل والے پھل کو اپنے ساتھیوں کے درمیان بانٹنے سے چمپینزی کو سماجی بندھن مضبوط کرنے میں مدد ملتی ہے۔

     

  • بندروں نے ریسکیو اور وائلڈ لائف  ٹیموں  کی دوڑیں لگوادیں

    بندروں نے ریسکیو اور وائلڈ لائف ٹیموں کی دوڑیں لگوادیں

    چھانگامانگا: ریسکیو اور وائلڈ لائف کی ٹیمیں نیشنل پارک سے فرار ہونے والے بندروں کو پکڑ نہ سکی اور تھک ہارکرواپس چلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق چھانگامانگا نیشنل پارک سے فرار ہونے والوں بندروں نے انتظامیہ کی دوڑیں لگوادیں، ریسکیو اور وائلڈ لائف ملازمین کی ساری کوششیں رائیگاں گئیں اور بندر ہاتھ نہ آسکے۔

    ریسکیو عملہ بندروں کے پیچھے چھت پر جاتا تو بندرکھمبے پرچڑھ جاتے،عملہ کھمبے پر پہنچتا ہو تو بندر چھت پرچھلانگ لگا دیتے۔

    عملے کی سارا دن کوشش کے باوجود بندر ہاتھ نہ آئے ، جس کے بعد ریسکیو اور وائلڈ لائف ٹیمیں تھک ہارکرواپس چلی گئیں۔

    یاد رہے نیشنل پارک سے 2 بندر فرار ہوکر چھ کلو میٹر کا سفر کر کے شہر چھانگا مانگا میں پہنچ گئے تھے، ان کے پیچھے وائلڈ لائف انتظامیہ بھی چھانگا مانگا پہنچی۔

  • بندروں کا سرکاری عمارتوں پر قبضہ، بھارتی حکومت بے بس

    بندروں کا سرکاری عمارتوں پر قبضہ، بھارتی حکومت بے بس

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت کی اہم عمارتوں پر بندروں نے قبضہ کرلیا اور اب وہ آنے جانے والے افراد کو تنگ کرتے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی کی اہم سرکاری عمارتوں پر چار ہزار سے زائد بندر عمارتوں پر ڈیرہ ڈالے بیٹھے ہیں، اس ضمن میں پولیس اور انتظامیہ بے بس نظر آرہی ہے۔

    بھارتی دارالحکومت کی پارلیمنٹ سمیت کئی اہم سرکاری عمارتیں بندروں کے قبضے میں ہیں۔

    انتظامیہ نے سرکاری عمارتوں میں کام کی غرض سے آنے والے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ’بندروں سے ممکنہ حد تک دور رہیں اور اگر وہ سامنے آجائیں تو انہیں نظر انداز کریں، بھگانے کی صورت میں وہ حملہ کردیتے ہیں‘۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آئندہ برس ملک میں عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا مگر اُس سے پہلے وفاقی حکومت کو بندروں کے خلاف جنگ جیتنی پڑے گی اور انہیں شہر سے دور بھگانا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: بھارت: بندروں کا اینٹ سے حملہ، بزرگ ہلاک

    لال چہروں والے بندر سرکاری عمارتوں میں آنے والے لوگوں سے موبائل فون یا کوئی بھی چیز چھین کر فرار ہوجاتے ہیں جبکہ انہوں نے کئی خواتین سے بیگ بھی چھینے اور انہیں زخمی بھی کیا۔

    وزیر دفاع نے ایوان میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم ہاؤس اور فنانس ڈویژن کو بھی بندروں نے نقصان پہنچایا، حکومت کو جنگلی جانوروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانی ہوگی‘۔

    وزارتِ داخلہ کے ملازم راگنی شرما کا کہناتھا ’یہ بہت ہی ناخوشگوار بات ہے جب کوئی شخص مدد کے لیے ہمارے پاس آئے اور بندر اُس سے موبائل یا کھانا چھین کر بھاگ جائیں‘۔

    یہ بھی دیکھیں: بھارت میں بندر کی بچہ چرانے کی کوشش، ویڈیو وائرل

    اُن کا کہنا تھا کہ ’بندروں نے لوگوں سے کئی قیمتی کاغذات بھی چھینے اور انہیں ضائع کیا‘۔

    منگل کو ہونے والے اسمبلی اجلاس میں انتظامیہ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ ’سردیوں کی آمد اور اس سے محفوظ رہنے کے لیے بندروں نے عمارتوں میں ڈیرے ڈالے، اگر اُن کی طرف کوئی دیکھتا ہے تب ہی وہ حملہ آور ہوتے ہیں‘۔

  • بھارت: بندروں کا اینٹ سے حملہ، بزرگ ہلاک

    بھارت: بندروں کا اینٹ سے حملہ، بزرگ ہلاک

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اترپردیش کے بندروں نے پتھر مار کے 70 سالہ بزرگ کو ہلاک کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش میں واقع ٹکری گاؤں میں 17 اکتوبر کی شب افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا جب بندروں نے 70 سالہ بزرگ کرشنا پل کو اینٹ کے وار سے قتل کیا۔

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ کرشنا گھر کے لیے لکڑیاں جمع کررہا تھا کہ اسی دوران وہاں پر موجود بندروں نے حملہ کیا اور اُس کے سر پر اینٹ ماردی، بزرگ شہری کے سینے پر معمولی جب کہ سر پر شدید چوٹ آئی تھی جو موت کی وجہ بنا۔

    دیکھیں: بھارت میں بندر کی بچہ چرانے کی کوشش، ویڈیو وائرل

    اہل خانہ نے بندروں کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے تھانے میں درخواست دے دی جس میں کہا گیا ہے کہ جنگلی بندروں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کر کے شہریوں کی جان چھڑائی جائے۔

    مقتول کے بھائی کی اترپردیش پولیس کے اعلیٰ عہدیدار سے بھی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے بندروں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

    گجرات: بندر انتہاء پسندوں کے نقشِ قدم پر چل پڑے، ویڈیو دیکھیں

    دوسری جانب رامالہ راجیو نامی شہری نے اہل خانہ کے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرشنا سو رہا تھا کہ اس دوران بندر قریبی دیوار پر چڑھا جس کے بعد وہ گر گئی اور اینٹ مقتول کے سر پر لگی، اُن کا کہنا تھا کہ ہم کرشنا کو لے کر اسپتال پہنچے مگر وہ جب تک ہلاک ہوچکا تھا۔

  • بندروں نے انسانوں کی ایک اورعادت اپنالی

    بندروں نے انسانوں کی ایک اورعادت اپنالی

    لندن: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ لمبی دم والے جنگلی بندروں نے انسانوں کی ایک اور عادت کو اپناتے ہوئے گری والے میوے یا پھر ناریل توڑنے کے لیے اوزار کا استعمال شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور تھائی لینڈ کے سائنس دانوں نے تحقیق کی جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ’مکاک‘ یعنی لمبی دم والے بندروں کی نسل سمندری بادام اور ناریل توڑنے کے لیے پتھروں کو بطور اوزار انسانوں کی طرح استعمال کرنے لگے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق لمبی دم والے بند گری والے میوؤں کے بیرونی چھلکوں کو  تقریباً دو کلو وزنی پتھر کی مدد سے توڑ کر اسے کھاتے ہیں جبکہ نوکیلے یا تیز دھار پتھروں سے اسے کاٹ کر اندر موجود غذا کو قابل استعمال بناتے ہیں۔

    سائنسی ماہرین کے مطابق اس سے قبل یہ بات عام تھی کہ انسانوں کے علاوہ صرف چیمپینزیز ہی اوزار کا استعمال کرتے ہیں تاہم اب جب بندروں کی خاص نسل پر مشاہدہ کیا گیا تو یہ انکشاف بھی سامنے آیا۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانوں سے قبل صرف چیمپنزیز ہی خوراک حاصل کرنے کے لیے پتھر  کواستعمال کرنے کی صلاحیت اور ہنر  آزماتے تھے۔

    یونیورسٹی آف لندن کے پروفیسر ٹوموس پروفیٹ کا کہنا ہے کہ ’بندروں کی اس عادت کے اپنانے سے ارتقاء کے عمل کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ حالیہ مطالعے کی وجہ سے ہمارے علم میں بھی اضافہ ہوا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اگر تاریخ کا مشاہدہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ صرف انسان یا اُس سے مشابہہ مخلوق ہی خوراک کو حاصل کرنے یا دیگر مقاصد کے لیے اوزار کا استعمال کرتے تھے۔

    پروفیسر ٹوموس کا مزید کہنا تھا کہ ’جنگلی بندروں خصوصاً مکاک کی یہ عادت اس بات کی غمازی ہے کہ یہ انتہائی ذہین اور سمجھدار ہیں جو بالکل انسانوں کی طرح کسی بھی معاملے میں اپنا دماغ استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘۔

    سائنسی ماہرین نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مکاک جس جذیرے پر کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں وہاں سے پام آئل کے درخت کئی دہائی کے فاصلے پر تھے تاہم اب ان جنگلی بندروں نے چند ہی برسوں میں نہ صرف خوراک تک رسائی حاصل کرلی بلکہ اسے باقاعدہ کھانے کا طریقہ بھی سیکھ لیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔