بنوں : خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں دہشت گردی کے چار بڑے واقعات میں خاتون جاں بحق پولیس اہلکار سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران دہشت گردی کے چار بڑے واقعات رونما ہوئے ، جس میں خاتون جاں بحق پولیس اہلکار سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔
پہلا واقعہ تھانہ ہوید کی حدود میں رونما ہوا، جہاں پر دہشت گردوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی اور کواڈ کاپٹر ڈرون سے بم گرایا گیا، جو مقامی شہری کے گھر پر جاگرا، جس سے ایک خاتون جاں بحق جبکہ گھر کے تین آفراد زخمی ہوگئے۔
دوسرا واقعہ تھانہ میریان پر رپورٹ ہوا، جہاں پر مبینہ طور پر دہشت گردوں کی جانب سے پولیس سٹیشن پر کواڈ کاپٹر ڈرون سے بم گرایا گیا، جو عمارت کے چھت پر جاگرا، جس سے پولیس سٹیشن کے سولر سسٹم کو نقصان پہنچا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
تیسرا واقعہ تھانہ میریان کی حدود میں میں ہی پیش آیا، پولیس کو میریان میں دہشت گردوں کی اطلاع موصول ہوئی، جس پر پولیس اور سی ٹی ڈی نے فوری ایکشن لیتے ہوئے بھاری نفری بکتر بند گاڑی کے ہمراہ ڈی آئی جی سجاد خان ڈی پی او سلیم عباس کلاچی اور ایس پی سی ٹی ڈی فضل واحد کی قیادت میں میریان پہنچی۔
جہاں پر پولیس دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کیلئے منصوبہ بندی کررہے تھے کہ ان پر کواڈ کاپٹر ڈرون سے حملہ کیا گیا، جس میں ایک پولیس اہلکار راحت حسین زخمی ہوگیا۔
پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ اس دوران دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی پولیس کے خالی موبائل وین کو تحویل میں لیا اور گاڑی کو آگ لگادی تاہم پولیس کی جانب سے کاروائی کا سلسلہ جاری رہا اور اندھیرا چھاتے ہی دہشت گرد فرار ہوگئے۔
چوتھا واقعہ تھانہ بکاخیل کی حدود تختی خیل بکاخیل میں رونما ہوا جہاں پر نامعلوم دھشتگردوں نے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کی عمارت میں دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کیا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا تاہم عمارت خالی ہونے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ڈی آئی جی سجاد خان نے کہا ہے کہ کسی دہشت گرد کو علاقے میں نہیں چھوڑیں گے، پولیس اور سی ٹی ڈی اہلکاروں نے بہادری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور ان کے مرکز کا گھیراو کیا تھا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ میریان جھڑپ میں دہشتگردوں کا کافی جانی نقصان ہوا ہے لیکن رات کی تاریکی میں وہ فرار ہوگئے ، علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مزید ہم تیزی لائیں گے، جس میں عوام کا تعاون ضروری ہے۔