Tag: بنگالی

  • بنگالی شوبز شخصیات بھی حسینہ واجد کی حکومت گرنے پر خوشی سے نہال

    بنگالی شوبز شخصیات بھی حسینہ واجد کی حکومت گرنے پر خوشی سے نہال

    ڈھاکا: بنگالی شوبز شخصیات نے بھی حسینہ واجد کی حکومت گرنے پر خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ”بنگلادیش آزاد ہوگیا“۔

    رپورٹس کے مطابق بنگالی فنکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپنے جذبات کا اظہار کیا گیا، زیادہ تر شوبز شخصیات نے ملک کے قومی پرچم کی تصاویر شیئر کیں اورحسینہ واجد کے دور کے خاتمے کو آمریت کے خاتمے سے تعبیر کیا۔

    اداکاروں، گلوکاروں اور ماڈلز نے طلبہ اور نوجوانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جدوجہد کی وجہ سے ہی بنگلہ دیش آزاد ہوا،ملک سے آمریت اور کرپٹ سیاست و حکومت کا خاتمہ ہوا۔

    واضح رہے کہ بنگلہ دیشی فوج کی جانب سے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے اگلے روز ملک سے کرفیو اٹھا لیا گیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک سے کرفیو اٹھانے کا اعلان بنگلادیشی فوج کے پبلک ریلیشن ڈپارٹمنٹ نے کیا جب کہ ملک میں تعلیمی اداروں کو بھی کھول دیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دارالحکومت ڈھاکا سمیت مختلف شہروں میں اسکول، کالجز اور یونیورسٹیوں کو کھول دیا گیا ہے۔

    طلبہ کی ایک بڑی تعداد تعلیمی اداروں کی بندش اور ملکی حالات کی وجہ سے اپنے آبائی علاقوں کی جانب روانہ ہوگئی تھی، جن کی واپسی میں اب وقت لگے گا۔

    بنگلہ دیشی صدر نے فوج کو سخت کارروائی کا حکم جاری کردیا

    بنگلادیش میں اساتذہ کی تنظیم یونیورسٹی ٹیچرز نیٹ ورک آج میٹنگ میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔

  • بنگالیوں کے لیے خصوصی کارڈ کو ایلین کا نام دیا گیا، چیئرمین نادرا کا انکشاف

    بنگالیوں کے لیے خصوصی کارڈ کو ایلین کا نام دیا گیا، چیئرمین نادرا کا انکشاف

    اسلام آباد: نادرا سے متعلق منگل کو قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں 1970 کے بعد آنے والے بنگالیوں کے شناختی کارڈز کے معاملے پر بحث کی گئی۔

    چیئرمین نادرا نے انکشاف کیا کہ بنگالیوں کے لیے خصوصی کارڈ کو ایلین کا نام دیا گیا ہے، جس پر دل افسردہ ہوتا ہے، اراکین کا کہنا تھا کہ بنگالیوں کی تیسری نسل کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

    چیئرمین نادرا طارق ملک نے بتایا کہ پاکستان میں بسنے والے بنگالیوں کو نادرا نیشنلٹی نہیں دے سکتا، ہم صرف رجسٹریشن کرتے ہیں، بنگالیوں کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

    کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ بلوچستان میں نادرا کا کوئی میگا سینٹر نہیں ہے، جس پر نادرا حکام نے جلد از جلد کوئٹہ مین میگا سینٹر شروع کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔

    رکن کمیٹی عالمگیر خان نے ڈی جی نادرا سندھ کے رویے کے خلاف شدید احتجاج کیا، اور کہا کراچی میں بنگالی، افغان اور بہاری برادری کو شناختی کارڈز کے حوالے سے پریشانیوں کا سامنا ہے۔ اجلاس نے حلقوں میں ایم این ایز کی سطح پر کمیٹیوں کی سفارش پر بھی مشاورت کی، کمیٹی ارکان نے کہا ڈی سی صاحبان نادرا سے متعلق شکایات پر کوئی ایکشن نہیں لیتے۔

    رکن کمیٹی نے کہا پاکستان میں عرصۂ دراز سے مقیم افغانی باشندے بینک اکاؤنٹس تک نہیں کھول سکتے، بینک اکاونٹس نہ ہونے کی وجہ سے تاجر اپنا سرمایہ ترکی لے کر جا رہے ہیں۔

    چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا افغانی، بنگالیوں اور دیگر ایسے افراد کے لیے نادرا آرڈیننس میں ترمیم کے لیے مشاورت جاری ہے۔

    رکن اسمبلی نے کہا کہ احساس پروگرام کے لیے کیے جانے والے سروے میں مستحق افراد کی شمولیت نہیں کی گئی۔

    حکام نے بتایا کہ جون 2021 کے بعد نادرا کسی کا کارڈ بلاک نہیں کر رہا، چیئرمین نادرا کے مطابق نادرا میں پچھلے ادوار میں 8 ہزار ڈیلی ویجرز کی بھرتیاں ہوئیں، ان ڈیلی ویجرز کے لیے اسکریننگ ٹیسٹ کروا رہے ہیں، نادرا میں شفافیت کو ہر صورت یقینی بنایا جا رہا ہے۔

  • افغان اور بنگالی باشندوں کو شناختی کارڈ کے اجرا کا اعلان خوش آئند ہے: حافظ نعیم الرحمان

    افغان اور بنگالی باشندوں کو شناختی کارڈ کے اجرا کا اعلان خوش آئند ہے: حافظ نعیم الرحمان

    کراچی: امیر جماعت اسلامی، کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو کراچی کے مسائل پر اب زیادہ توجہ دینی چاہیے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مسائل کے حل کے لیے جو اعلانات کیے، ان کا خیرمقدم کرتے ہیں.

    امیر جماعت اسلامی، کراچی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کراچی کے مسائل کو اب بھی پوری طرح اجاگر نہیں کیا

    انھوں نے کہا کہ کے الیکٹرک شہرکابڑا مسئلہ ہے، جس پر کوئی بات نہیں کی ، اسی طرح شہر یوں کو قلب آب کا بھی سامنا ہے، یہ مسئلہ بھی زیر بحث نہیں آیا.


    مزید پڑھیں: افغان یا بنگالی مہاجرین کوزبردستی واپس نہیں بھیج سکتے‘ وزیراعظم

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ بھی کراچی کےمسائل پر بات نہیں کرتے، اس وقت رکراچی کو ماس ٹرانزٹ پراجیکٹ کی اشد ضرورت ہے.

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ افغان، بنگالی باشندوں کو شناختی کارڈ کے اجرا کا اعلان خوش آئند ہے.

    یاد رہے کہ آج وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بنگالی مہاجرین کے یہاں پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت ملنی چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ مہاجرین کے بچوں کی جس ملک میں پیدائش ہوتی ہے وہاں کی شہریت ملتی ہے۔

  • پاکستان بھر میں مشرقی پاکستان کی یاد میں آج سقوط ڈھاکہ منایا جارہا ہے

    پاکستان بھر میں مشرقی پاکستان کی یاد میں آج سقوط ڈھاکہ منایا جارہا ہے

    اسلام آباد: سولہ دسمبر انیس سو اکہتر کے سانحہ مشرقی پاکستان کی یاد میں آج پاکستان بھر میں یوم سقوط ڈھاکہ منایا جارہا ہے۔

    بنگلہ دیش کی جنگ آزادی، جسے بنگال میں مکتی جدھو اور پاکستان میں سقوط مشرقی پاکستان یا سقوط ڈھاکہ کہا جاتا ہے، پاکستان کے دو بازوؤں یعنی مشرقی و مغربی پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ تھی جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان علیحدہ ہو کر بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ا بھرا۔

    تینتالیس برس قبل مغربی اور مشرقی پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت نے ملک کو دولخت کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ شیخ مجیب الرحمن کی مدد سے مکتی باہنی کے نام پر بھارت نے اپنی فوجیں مشرقی پاکستان میں داخل کی اور پھر حکومتِ وقت کیخلاف بغاوت کی فضا پیدا کرکے مغربی پاکستان پر بھی جنگ مسلط کر دی گئی۔

    جنگ کا آغاز 26 مارچ 1971ء کو حریت پسندوں، گوریلا گروہ اور تربیت یافتہ فوجیوں (جنہیں مجموعی طور پر مکتی باہنی کہا جاتا ہے) نے عسکری کاروائیاں شروع کیں اور پاکستان کی افواج اور وفاق پاکستان کے حکام اور وفادار اہلکاروں کا قتل عام شروع کیا۔

    مارچ سے لے کے سقوط ڈھاکہ تک تمام عرصے میں بھارت بھرپور انداز میں مکتی باہنی اور دیگر گروہوں کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہا یہاں تک کے بالآخر دسمبر میں مشرقی پاکستان کی حدود میں گھس کر اس نے 16 دسمبر 1971ء کو ڈھاکہ میں افواج پاکستان کو محصور کردیا اور افواجِ پاکستان کو بھارت کے آگئے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کردیا گیا۔

    بنگلہ دیش کے وجود میں آنے کے نتیجے میں پاکستان رقبے اور آبادی دونوں کے لحاظ سے بلاد اسلامیہ کی سب سے بڑی ریاست کے اعزاز سے محروم ہو گیا۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے اسباب جاننے کے لیے پاکستان میں اس کی حکومت نے ایک کمیشن تشکیل دیا جسے حمود الرحمٰن کمیشن کے نام سے جانا جاتا ہے، کمیشن کی رپورٹ میں ان تمام وجوہات اور واقعات کو رپورٹ کا حصہ بنایا گیا جس کے باعث سقوط ڈھاکہ ہو ا تھا۔

    آج کے ہی دن جنرل نیازی نے بھارتی جنرل اروڑا کے سامنے اپنا ریوالور رکھ کر پاک فوج کے ہتھیار پھینکنے کا باضابطہ اعلان کر دیا تھا۔ چار دہائیاں گزر جانے کے باوجود اہل وطن کے دلوں میں اس دن کی تکلیف اور اذیت زندہ ہے۔