Tag: بنگلا دیش

  • بنگلا دیش اور پاکستان کے درمیان اہم معاہدے طے پا گئے، دفتر خارجہ پاکستان

    بنگلا دیش اور پاکستان کے درمیان اہم معاہدے طے پا گئے، دفتر خارجہ پاکستان

    اسلام آباد : پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان 6 معاہدوں اور مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط ہوگئے، پاکستان نے بنگلہ دیشی طلبہ کے وظائف کی تعداد 5 سے بڑھا کر 25 کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے 13 برس بعد ڈھاکا کے پہلے سرکاری دورے کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

    اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کا کہنا ہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار 23 سے 24اگست بنگلا دیش کے دورے پر ڈھاکا پہنچے ہیں۔

    اس موقع پر نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کی بنگلادیشی مشیر خارجہ محمد توحید حسین سے ملاقات ہوئی، چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے بھی اسحاق ڈار نے اہم ملاقات کی۔

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور اقتصادی امور پر کمرشل ایڈوائزر شیخ بشیر الدین سے گفتگو کی گئی۔

    اسحاق ڈار سے بنگلادیشی نیشنلسٹ پارٹی، جماعت اسلامی اور نیشنل سٹیزن پارٹی کے وفود نے بھی ملاقاتیں کی۔

    ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان 6 معاہدوں اور مفاہمتی یاد داشتوں پردستخط کیے گئے۔

    معاہدوں اور مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط کی تقریب ڈھاکہ میں ہوئی جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور بنگلا دیش کے مشیر برائے خارجہ امور محمد توحید حسین بھی شریک ہوئے۔

    تقریب میں سفارتی وسرکاری پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزا ختم کرنے کا معاہدہ طے پا گیا اور تجارت کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے کی مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کیے گئے۔

    ترجمان کے مطابق پاکستان اوربنگلادیش کی اسٹریٹجک اسٹڈیزانسٹی ٹیوٹس کے درمیان تعاون کامعاہدہ کیا گیا، دونوں ممالک کی فارن سروس اکیڈمیوں کے درمیان تعاون کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

    اس کے علاوہ اے پی پی اور بنگلادیش سانگباد سنگستھا کے درمیان تعاون کی مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کیے گئے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان ثقافتی تبادلوں کا پروگرام طے پا گیا۔

    پاکستان بنگلادیش نالج کوریڈور منصوبے کا آغاز کیا گیا، 5سال میں 500 بنگلادیشی طلبہ کو پاکستان میں وظائف دیے جائیں گے۔

    100بنگلادیشی سول سرونٹس کے لیے پاکستان میں تربیتی کورسز کا اعلان کیا گیا، پاکستان نے وظائف کی تعداد 5 سے بڑھا کر 25 کرنے کا اعلان کیا۔

    غزہ اور روہنگیا مسئلے پر پاکستان اور بنگلادیش کی یکساں تشویش کا اظہار کیا گیا، سارک کو فعال بنانے اور علاقائی تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار نے بیگم خالدہ ضیا اور ڈاکٹر شفیق الرحمان کی عیادت کی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے دونوں رہنماؤں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

    اس موقع پر پاکستان نے بنگلادیش کے ساتھ تعلقات کو عوامی فائدے کے لیے مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔

    https://urdu.arynews.tv/bangladesh-pakistan-strengthen-relations-bangladesh-foreign-ministry/

  • بنگلا دیش حکومت کا تختہ اُلٹنے والے طلبہ نے سیاسی جماعت لانچ کردی

    بنگلا دیش حکومت کا تختہ اُلٹنے والے طلبہ نے سیاسی جماعت لانچ کردی

    بنگلا دیش میں گزشتہ سال حکومت کا تختہ اُلٹنے والے طلبہ نے اپنی نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ دی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس جماعت میں اگست میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کرنے والے طالبعلم رہنما شامل ہیں۔

    پارلیمنٹ کے سامنے جمعہ کے روز اس نئی جماعت، ”نیشنل سٹیزن پارٹی” یا ”نئی جاتیہ شہری پارٹی” کا باضابطہ آغاز کردیا گیا، اس موقع پر ہزاروں افراد نے بنگلادیشی پرچم پر مشتمل سبز اور سرخ رنگ کے نشانات پہن کر جماعت کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔

    رپورٹس کے مطابق اس سیاسی جماعت کی قیادت عبوری حکومت کے سابق مشیر ناہید اسلام کر رہے ہیں، جو جماعت میں کنوینر کے فرائض انجام دیں گے، جبکہ اختر حسین کو سیکریٹری نامزد کیا گیا ہے۔

    جماعت کے کنوینر ناہید اسلام کا کہنا ہے کہ نئی پارٹی جمہوری اصولوں، برابری اور عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دے گی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش کو ایک نئی جمہوریہ کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے سب سے پہلے ایک دستور ساز اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔

    مودی کی ناقص اقتصادی پالیسیوں نے بھارت کو معاشی بحران میں دھکیل دیا

    اختر حسین کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان ایک نئے آئین کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس کا خاکہ پہلے ہی تیار ہو چکا ہے، ان کی جماعت سماجی انصاف اور انسانی وقار کے قیام کے لیے جدوجہد کرے گی۔

    دوران تقریب ان واقعات پر مبنی دستاویزی فلمیں بھی دکھائی گئیں، جن کی وجہ سے شیخ حسینہ کی حکومت کا دھڑن تختہ ہوا تھا۔

  • بنگلا دیش: سیکیورٹی فورسز کا کریک ڈاؤن، 8 ہزار گرفتار

    بنگلا دیش: سیکیورٹی فورسز کا کریک ڈاؤن، 8 ہزار گرفتار

    بنگلا دیش: آپریشن ڈیول ہنٹ کے تحت سیکیورٹی فورسز نے 8 ہزار افراد کو گرفتار کرلیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک میں جرائم میں اضافے کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، آپریشن ڈیول ہنٹ کے تحت فورسز نے 2 ہفتوں کے دوران 8 ہزار 6 سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے شیخ حسینہ واجد کی معزول حکومت سے مبینہ طور پر منسلک گروہوں کو آپریشن ڈیول ہنٹ کے تحت نشانہ بنایا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ گرفتاریاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب جب دارالحکومت ڈھاکا میں جرائم کی سطح تشویش ناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 2024ء کے مقابلے میں رواں سال ڈکیتیوں کی تعداد دگنی ہو گئی۔ وزیرِ داخلہ نے آپریشن ڈیول ہنٹ کو مزید سخت کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    اُن کا دعویٰ ہے کہ یہ جرائم سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کے حامیوں کی کارستانی ہیں، جو ملک میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

    دوسری جانب بنگلا دیش کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے خفیہ حربے شروع کردیے۔

    دہلی میں آر ایس ایس کی قیادت میں اور بھارتی حکومت کی خفیہ حمایت سے کیے جانے والے حالیہ مظاہروں کا مقصد بنگلادیش کو غیرمستحکم کرنا ہے جو اب اپنی آزادی پر فخر کرتا ہے اور بھارت کے اثر و رسوخ کو پہلے جیسا قبول نہیں کرتا۔

    بنگلا دیش اور بھارت سرحدی علاقوں میں حالات کشیدہ ، کرفیو نافذ

    بھارتی میڈیا میں بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف مظالم کی غلط بیانی کی جا رہی ہے، جس کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا اور بنگلا دیش کی خودمختاری کو نقصان پہنچانا ہے کیونکہ وہ اپنی آزادی پر زور دے رہا ہے۔

    بھارت، بنگلہ دیش پر دوبارہ اثر و رسوخ قائم کرنے کے لیے مظاہروں اور میڈیا مہمات کا سہارا لے رہا ہے لیکن بنگلا دیش کی بڑھتی ہوئی آزادی ان ہتھکنڈوں کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے۔

  • بنگلادیش میں 400 سے زائد ٹرینیں رُک گئیں، مسافر رُل گئے

    بنگلادیش میں 400 سے زائد ٹرینیں رُک گئیں، مسافر رُل گئے

    بنگلادیش میں ریلوے ملازمین کی ہڑتال کے باعث ٹرینوں کا پہیہ جام ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بنگلادیش میں ریلوے ملازمین کی ہڑتال کے باعث 400 سے زائد ٹرینیں رُک گئیں جس کے نتیجے میں لاکھوں مسافر رل گئے۔

    ریلوے یونین کا کہنا ہے کہ جب تک پنشن اور اوور ٹائم کی ادائیگی کا مسئلہ حل نہیں ہوتا ہڑتال ختم نہیں کی جائے گی۔

    ریلوے یونین حکام کی جانب سے حکام کو پیر تک مطالبات کی منظوری کا وقت دیا گیا ہے۔

    ریلوے یونین کا کہنا ہے کہ محکمے میں افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے ملازمین اپنے مقررہ وقت سے زیادہ ڈیوٹی کرتے ہیں۔

    وزارت ریلوے کا کہنا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے اہم روٹس پر بس سروس کا آغاز کردیا ہے جو مسافر ٹرین کا ٹکٹ بک کرچکے ہیں وہ اسی ٹکٹ پر بس کے ذریعے سفر کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بنگلادیش میں ٹرین کے ذریعے یومیہ ڈھائی لاکھ افراد سفر کرتے ہیں۔

  • بنگلا دیش میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال، متعدد ہلاک

    بنگلا دیش میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال، متعدد ہلاک

    شمالی بنگلا دیش میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی صورتِحال پیدا ہوگئی، جس کے سبب 8 افراد جان کی بازی ہا رگئے، جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شدید سیلابی صورتحال کے باعث 2 لاکھ سے زائد افراد شدید متاثر ہوئے ہیں۔

    بنگلا دیشی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شیر پور کے علاقے میں دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافے سے 200 سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے، جبکہ سینکڑوں گھر اور فصلیں سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں۔

    بنگلا دیش میں سیلابی صورتحال کے باعث ہزاروں خاندان اپنے گھروں سے محرومی کا شکار ہیں، جبکہ متاثرہ خاندان امدادی مراکز میں پناہ لینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

    سیلابی صورتِ حال کے باعث خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور راستے بند ہونے سے دور دراز علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

    دوسری جانب ایک افسوسناک واقعہ نائیجیریا میں پیش آیا، جہاں گنجائش سے زیادہ افراد بٹھانے پر کشتی سمندر میں ڈوب گئی، کشتی میں سوار 300 افراد میں سے 100 لاپتہ ہوگئے، جنہیں تلاش کیا جارہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کشتی نائیجیریا کے ضلع موقوا کے مقام پر دریائے نائیجر میں ڈوبی جس کے ریسکیو کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

    فرانس سے انگلینڈ جاتے ہوئے تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، متعدد ہلاک

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کشتی مقامی طور پر لکڑی سے تیار کی گئی تھی جس میں 100 افراد کے سفر کرنے کی گنجائش تھی، مگر کشتی کی روانگی کے وقت اس میں 300 افراد سوار ہوگئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

  • بنگلا دیش کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کیلئے لاہور پہنچ گئی

    بنگلا دیش کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کیلئے لاہور پہنچ گئی

    لاہور: بنگلا دیش کرکٹ ٹیم نجم الحسن شانتو کی قیادت میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لئے لاہور پہنچ گئی ہے۔

    بنگلا دیش کرکٹ ٹیم 14 ،15 اور 16 اگست کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریکٹس کریگی، جبکہ مہمان ٹیم 17 اگست کو اسلام آباد جائے گی۔

    پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان پہلا ٹیسٹ 21 اگست سے راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔

    بنگلا دیشی کرکٹ ٹیم میں محمود الحسن جوئے، ذاکر الحسن، شادمان اسلام، مومن الحق، مشفق الرحیم، شکیب الحسن، لٹن کمرداس، مہدی حسن میراز، تیج الاسلام، نعیم حسن شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا آئندہ ہفتے آغاز ہو رہا ہے جس کے ٹکٹ کی قیمت حیرت انگیز طور پر انتہائی کم رکھی گئی ہے۔

    پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا آغاز رواں ماہ ہو رہا ہے۔ یہ سیریز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ بھی ہے۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس ہوم سیریز کے لیے ٹکٹوں کی قیمت کا اعلان کر دیا ہے اور کم سے کم قیمت صرف 50 روپے رکھی گئی ہے۔ کرکٹ شائقین صرف 50 روپے میں اسٹیڈیم میں براہ راست اپنے ہیروز کو ایکشن میں دیکھنے کی خواہش پوری کر سکتے ہیں۔

    ٹیسٹ سیریز کے ٹکٹ کی آن لائن فروخت 13 اگست سے شروع ہوگی جب کہ فزیکل ٹکٹ مختلف آو?ٹ لیٹس پر 16 اگست سے فروخت کیے جائیں گے۔ دونوں اسٹیڈیمز کے باہر باکس آفسز بھی میچ سے دو دن پہلے ٹکٹوں کی فروخت شروع کر دیں گے۔

    پہلا ٹیسٹ 21 سے 25 اگست تک راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم جب کہ دوسرا اور آخری میچ 30 اگست سے 3 ستمبر تک نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا۔

    سونم باجوہ کا گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم کے لیے پیغام

    پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی سیریز کے لیے قومی ٹیم کا اعلان کر چکا ہے۔ ٹیم کی قیادت شان مسعود کریں گے جب کہ سعود شکیل ان کے نائب ہوں گے۔

  • حسینہ واجد کا بیٹا والدہ کی زندگی بچانے پر مودی حکومت کے گُن گانے لگا

    حسینہ واجد کا بیٹا والدہ کی زندگی بچانے پر مودی حکومت کے گُن گانے لگا

    بنگلا دیش میں طلباء کی جانب سے پر تشدد مظاہروں کے دوران ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہونے والی شیخ حسینہ واجد کا بیٹا سجیب واجد بھارتی حکومت کا شکر گزار ہوگیا۔

    غیر ملکی ذرائع ا بلاغ کے مطابق شیخ حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد نے واشنگٹن سے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے مودی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی والوں نے میری والدہ کو محفوظ پلیٹ فارم فراہم کیا۔

    سجیب واجد کا کہنا تھا کہ ملک میں اگر فوری طور پر انتخابات نہیں کروائے گئے تو ملک میں افراتفری پھیل سکتی ہے، بنگلادیش کی عبوری حکومت پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ لوگ ہجوم کو ملک میں حکمرانی کی اجازت دے رہے ہیں۔

    عبوری حکومت کو مکمل طور پر بے اختیار اور علامتی قرار دیتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کے بیٹے کا کہنا تھا کہ ملک میں اہم اداروں کے سربراہان جس میں چیف جسٹس، مرکزی بینک کے گورنر اور پولیس چیف کی برطرفی مظاہرین کے مطالبات کے بعد کی گئی ہے۔

    بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حسینہ واجد کے بیٹے نے کہا کہ نئی دہلی نے ان کی والدہ کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا، میں امید کرتا ہوں کہ میری والدہ جلد وطن واپس لوٹ سکیں گی، تاہم ابھی تک ان کے کسی تیسرے ملک میں جانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور میں اپنی والدہ سے رابطے میں ہوں۔

    چین نے ایران کو ایک بار پھر حمایت کی یقین دہانی

    واضح رہے کہ بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف کیا جانے والا احتجاج بعد میں حسینہ واجد کو ہٹانے کی تحریک میں تبدیل ہوگیا تھا جس کے باعث حسینہ واجد کو وزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہو کر ملک چھوڑ کر بھارت میں پناہ لینی پڑی۔

  • حسینہ واجد: مطلق العنان طرز ہائے حکمرانی کے لیے ایک سبق

    حسینہ واجد: مطلق العنان طرز ہائے حکمرانی کے لیے ایک سبق

    شدید عوامی احتجاج اور فوج کے دباؤ کے بعد بنگلا دیش میں‌ عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد کے مسلسل 16 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔ انہیں مستعفی ہونے کا حکم آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے دیا جو رشتے میں ان کے بہنوئی بھی لگتے ہیں، جب کہ حسینہ واجد کے ملک چھوڑنے کے بعد صدر شہاب الدین نے طلبہ کے مطالبے پر نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ خالدہ ضیا سمیت تمام مخالف سیاسی رہنماؤں کو بھی رہا کر دیا گیا ہے، جب کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تین ماہ میں نئے الیکشن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    43 سال قبل بنگلا دیش ہمارا ہی ایک حصہ تھا اور مشرقی پاکستان کہلاتا تھا، لیکن 1971 میں بھارت کی مداخلت سے سقوط ڈھاکا کے بعد جب دنیا کے نقشے پر بنگلا دیش کے نام سے ابھرا تو کئی مسائل سے نبرد آزما تھا۔ تاہم 2009 میں عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد نے جب دوسری بار عنان اقتدار سنبھالا تو بنگلا دیش کو معاشی ترقی کی ایسی ڈگر پر ڈالا کہ وہ خطے کے کئی ممالک سے آگے نکل گیا اور خوشحالی کا پیمانہ یہاں تک پہنچا کہ اس کے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پاکستان سمیت خطے کے کئی ممالک سے زیادہ اور کرنسی (ٹکا) کی قدر پاکستانی روپے سے کئی گنا تک بڑھ گئی۔

    بنگلا دیش کو ڈیڑھ دہائی میں تیز رفتار ترقی دینے والی حسینہ واجد کے اقتدار کا ایسا انجام کہ انہیں یوں ملک سے فرار ہونا پڑا، خود انہوں نے تو کیا شاید ان کے بدترین مخالفین نے بھی نہیں سوچا ہوگا۔ لیکن کہتے ہیں کہ جب کامیابی غرور کی شکل اختیار کر لے اور حد سے بڑھ جائے تو کچھ لوگ خود کو ہی عقل کل سمجھ بیٹھتے ہیں اور پھر اس زعم میں وہ ایسے فیصلے کرتے ہیں جن کا انجام بھیانک ہوتا ہے۔

    خطے میں تیزی سے معاشی ترقی کرتے بنگلا دیش کا سیاسی زوال تو حسینہ واجد کے دور اقتدار میں ان کے بعض اقدامات کی وجہ سے آہستہ آہستہ شروع ہوگیا تھا لیکن جب 2009 میں وہ دوسری بار اقتدار کے سنگھاسن پر بیٹھیں تو سارے جمہوری اصولوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے اپنے حریفوں سے بات چیت کے دروازے بند کر دیے اور بھارت نواز پالیسی اپناتے ہوئے ہندو انتہا پسند مودی کو اپنا دیرینہ دوست جب کہ پاکستان کے خلاف معاندانہ رویہ اختیار کیے رکھا۔ اپنے ملک میں سیاسی و نظریاتی مخالفین کا جینا حرام کر دیا۔

    حسینہ واجد نے صرف اسی پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنی عوامی مقبولیت کے زعم میں عوام کے ہی مسائل حل کرنے کی بجائے اپنی تمام تر توانائی صرف مخالفین کو دبانے اور انتقام کی آگ ٹھنڈا کرنے پر لگا دی۔ انہوں نے ملک بھر میں جماعت اسلامی پر پابندی لگائی۔ اس کے معمر رہنماؤں پر ظلم کی تاریخ رقم کرتے ہوئے سن رسیدگی کے باوجود پھانسی کی سزا دی اور اس کو اپنا بڑا کارنامہ گردانا۔ انہوں ںے ماضی کی تلخیوں کو دوبارہ تازہ کرتے ہوئے البدر، الشمس اور پاکستانی فوج کا ساتھ دینے والے رضاکاروں کو پھانسیاں دی لیکن یہی رضاکار کا لفظ ان کے اس بھیانک انجام کا باعث بنا۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ وہ فسطائیت کی اس انتہا پر جا پہنچیں کہ پڑوسی ہونے کا فرض نبھاتے ہوئے روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کی داد رسی کے بجائے ان پر اپنے ملک کی سرحدیں ہی بند کر دیں۔

    اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لیے رواں سال جنوری میں ہونے والے الیکشن میں ’’بنگلا دیش میں ایک پارٹی‘‘ پالیسی کی تکمیل کے لیے اپنے تمام سیاسی حریفوں جن میں سابق وزیراعظم خالدہ ضیا سمیت درجنوں سیاسی رہنما شامل ہیں، انہیں پابند سلاسل کیا، مخالف سیاسی رہنماؤں کے ساتھ کارکنان پر ظلم کے پہاڑ توڑے اور ایسے انوکھے انتخابات کرائے کہ اقتدار میں موجود رہ کر مسلسل چوتھی اور مجموعی طور پر پانچویں بار کامیابی کے ساتھ وزارت عظمیٰ کے پر فائز ہوئیں اور بنگلا دیش کی تاریخ میں طویل مدت تک حکمرانی کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔

    ایسے میں جب 30 لاکھ بنگلا دیشی نوجوان بیروزگار ہیں، تو یہ کوٹہ سسٹم ایک عفریت کی طرح عوام پر مسلط تھا جس کے تحت بنگلا حکومت کی 54 فی صد ملازمتیں مخصوص طبقات میں تقسیم کی جاتی ہیں اور صرف 46 فی صد میرٹ پر دی جاتی ہیں۔ گزشتہ ماہ جولائی میں جب طلبہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو چند طلبہ رہنماؤں کی آواز میں ملک بھر کے عوام نے آواز ملائی لیکن حسینہ واجد جو اقتدار کو شاید اپنا پیدائشی اور دائمی حق سمجھ رہی تھیں۔ انہوں نے مظاہرین کو ’’رضا کار‘‘ کہہ کر مخاطب کیا جس کو بنگالی میں غداری کے مترادف سمجھا جاتا ہے، جس نے اس احتجاج کو ایک نیا رخ دیا اور گالی نما اس لفظ کی صورت میں بنگلہ دیشی عوام کی غیرت پر ایسا حملہ ہوا کہ لاکھوں عوام بغیر کسی سیاسی چھتری کے سڑکوں پر نکل آئی جو پہلے سول نافرمانی اور پھر حسینہ واجد ہٹاؤ تحریک میں تبدیل ہوگئی۔

    لیکن مثل مشہور ہے نا کہ ہاتھی کی موت کمزور سی چیونٹی کے سبب ہو جاتی ہے۔ جس طاقتور حسینہ واجد کو ان کے بڑے سیاسی حریف پیچھے ہٹنے پر مجبور نہ کر سکے، اسی طاقتور وزیراعظم کو بنگلا دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف یونیورسٹی سے شروع ہونے والی ایک تحریک، جس کا سرخیل تین طلبہ تھے جنہوں نے حکومتی جبر کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا اور بہادری کی ایسی داستان رقم کی جس نے بنگلا دیش کی طاقتور ترین وزیراعظم کو یوں پسپائی پر مجبور کیا کہ وہ پھر 45 منٹ کے نوٹس پر نہ اپنا سارا کروفر چھوڑ کر چند سوٹ کیسوں کے ساتھ بہن کے ہمراہ بھارت فرار ہوگئیں۔ مگر عوامی لیگ کی حکومت نے آواز خلق کو نقارۂ خدا نہ سمجھا اور اپنی پسپا ہوتی طاقت کے زعم میں مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کا حکم دیا جس کے نتیجے میں ڈھاکا سمیت ملک کے کئی شہروں کی سڑکیں بے گناہوں کے خون سے سرخ ہوگئیں اور بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اس شورش میں 400 سے زائد بنگلا دیشی شہری جان سے گئے۔ اس موقع پر جب بنگلا دیشی فوج نے بھی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا تو یہ حسینہ واجد کے لیے گرین سگنل تھا اور پھر وہی ہوا جو دنیا کی طویل تاریخ میں طاقت کے نشے میں چور حکمرانوں کا ہوتا ہے، جس کے حکم پر پوری حکومتی مشینری حرکت میں آ جاتی تھی اس کی یہ حالت ہوگئی کہ اسے آخری بار اپنی قوم سے خطاب کی اجازت بھی نہ دی گئی اور محفوظ راستہ فراہم کرتے ہوئے فوجی ہیلی کاپٹر میں رخصت کیا گیا اور انہیں وقت رخصت وزیراعظم ہاؤس پر حسرت بھری نظر ڈالنا شاید زندگی بھر یاد رہے گا۔

    کل تک کروفر سے دنیا کے ہر ملک گھومنے والی حسینہ واجد پر آج ہر ملک اپنا دروازہ بند کر رہا ہے۔ خود ان کا دیرینہ دوست ملک بھارت انہیں طویل مدت تک سیاسی پناہ دینے سے گریزاں ہے جب کہ برطانیہ نے بھی ان کی طویل سیاسی پناہ کی درخواست پر کوئی مثبت ردعمل نہیں دیا ہے جب کہ امریکا نے تو ان کا ویزا ہی منسوخ کر ڈالا ہے۔

    شیخ حسینہ کی انتظامیہ پر حزب اختلاف کی آوازوں اور اختلاف رائے کو منظم طریقے سے دبانے نے جمہوری عمل اور اداروں کو کمزور کردیا۔ ان کے دور میں انتخابات دھاندلی اور تشدد کے الزامات میں گھرے رہے۔ سرکاری ایجنسیوں نے ان کی ہدایت پر سازش کی اور اپوزیشن لیڈروں کو جیلوں میں ڈالتی رہیں یا ان کے خلاف مقدمات کا انبار لگا دیا گیا۔ پولیس اور دیگر سرکاری اداروں نے اپوزیشن رہنماؤں کو پھنسانے کے لیے کام زیادہ کیا۔ بدعنوانی اور اقربا پروری کے الزامات نے بھی ان کے سیاسی کیریئر کو داغ دار کیا۔ حسینہ کی حکومت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں، جن میں جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل شامل ہیں۔ بین الاقوامی تنظیموں نے ان زیادتیوں کو دستاویزی شکل دی ہے، جس کے نتیجے میں مغربی ممالک نے ان خلاف ورزیوں سے منسلک کچھ سیکیورٹی فورسز کے خلاف پابندیاں بھی عائد کیں۔ حسینہ واجد کے دور میں ان حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو اکثر ہراساں کیے جانے، قانونی کارروائی یا بندش کا سامنا کرنا پڑا۔

    حسینہ واجد کے جابرانہ اقتدار کے خاتمے کے بعد جہاں بنگلا دیش میں عوام خوشیاں اور جشن منا رہے ہیں وہیں ملکی سیاست اور خارجہ امور میں بھارت کی مداخلت کے خلاف بھی غم وغصے کا اظہار کیا جارہا ہے اور ملک میں بھارت کے خلاف بھی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ کی مفرور سربراہ کو بھارت کی سپورٹ سے بنگلہ دیش کی اگلی حکومت کے اپنے پڑوسی ملک سے حالات کشیدہ رہیں‌ گے۔

    حسینہ واجد جمہوریت کے لبادے میں مطلق العنانی کی واحد مثال نہیں ہیں بلکہ دنیا میں‌ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں، لیکن ان سب کے لیے بنگلہ دیش کی طاقتور ترین حکمران اور سیاسی رہنما کا یہ انجام ایک سبق ہے اور انہیں جان لینا چاہیے کہ اللہ کی طاقت کے بعد دنیا میں سب سے بڑی طاقت عوام کی ہوتی ہے۔ عوام کا سمندر اگر بے قابو ہو جائے تو زمین کے اندر گہری جڑیں رکھنے والے تناور درخت بھی اکھاڑ کر پھینک دیتا ہے۔ پھر نہ پابندیاں کام آتی ہیں اور نہ ہی حکومتی جبر، مگر طاقت اور اختیار کا نشہ ہی ایسا ہے کہ شاید ہی کوئی ایسا جابر اور مطلق العنان حکمران حسینہ واجد کے انجام سے سبق سیکھے۔

  • بنگلا دیش کے سابق کھلاڑی برین ہیمریج کا شکار

    بنگلا دیش کے سابق کھلاڑی برین ہیمریج کا شکار

    ڈھاکہ: بنگلا دیش کے سابق ٹیسٹ کرکٹر نفیس اقبال برین ہیمریج کا شکار ہو گئے۔

    بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق سابق کرکٹر کو گزشتہ چند دنوں سے سر درد کی شکایت تھی، جمعہ کو طبعیت بگڑنے پر نفیس اقبال کو اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے ان میں برین ہیمریج کی تشخیص کی۔

    بی سی بی کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ نفیس اقبال کی شریان میں کہیں کہیں خون جما ہے لیکن ان کی صحت بہتر ہے اور وہ خطرے سے باہر ہیں۔

    بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ کے حکام نے بتایا کہ سابق کھلاڑی نفیس اقبال کا علاج جاری ہے اور ان کو کچھ دن اسپتال ہی رکھا جائے گا۔

    واضح رہے کہ نفیس اقبال نے بنگلا دیش کی جانب سے 11 ٹیسٹ اور 16 ایک روزہ میچز کھیلے اور وہ بنگلا دیش کے کھلاڑی تمیم اقبال کے بھائی ہیں۔

  • ایشیا کپ سے قبل بنگلا دیش کو بڑا دھچکا، اہم کھلاڑی باہر

    ایشیا کپ سے قبل بنگلا دیش کو بڑا دھچکا، اہم کھلاڑی باہر

    کولمبو: ایشیا کپ سے قبل بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کو بڑا دھچکا لگ گیا، ٹیم کے اہم کھلاڑی پہلے میچ سے باہر ہوگئے۔

    بنگلادیش کرکٹ بورڈ کے مطابق ٹیم کے  وکٹ کیپر بیٹر لٹن داس وائرل بخار کی وجہ ایشیا کپ کے پہلے میچ سے باہر ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق وکٹ کیپر بیٹر لٹن داس وائرل بخار سے چھٹکارا نہ پا سکے جس کے بعد اسکواڈ میں ان کی جگہ انعام الحق کو شامل کر لیا گیا۔

    ایشیا کپ سے قبل بھارتی ٹیم کو دھچکا، اہم کھلاڑی باہر

    انعام الحق آج سری لنکا میں اسکواڈ کو جوائن کریں گے، ایشیا کپ میں بنگلا دیش سری لنکا کا میچ 31 اگست کو شیڈولڈ ہے۔

    لٹن داس پچھلے کچھ سالوں سے بنگلہ دیش کے اہم بلے بازوں میں شامل ہیں، ان کی کمی بلاشبہ بنگال ٹائیگرز کو ایشیا کپ کے اپنے پہلے میچ میں محسوس ہو گی۔

    واضح رہے کہ پاکستان اور نیپال کے درمیان ایشیا کپ کا پہلا میچ کل ملتان میں کھیلا جائے گا۔