Tag: بنگلور

  • بیوی نے شوہر سابق ڈی جی پی کو موت کی نیند سلادیا، بڑی وجہ سامنے آگئی

    بیوی نے شوہر سابق ڈی جی پی کو موت کی نیند سلادیا، بڑی وجہ سامنے آگئی

    بھارت کے بنگلور میں گزشتہ روز ہولناک واقعہ پیش آیا، کرناٹک کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) او ایم پرکاش کو ان کی ہی بیوی نے جائیداد کے لالچ میں موت کی نیند سلادیا۔

    بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ او ایم پرکاش اور ان کی بیوی کے درمیان کافی عرصے سے جائیداد اور خاندانی تنازعات چل رہے تھے، جس کے باعث دونوں میں اکثر تکرار رہتی تھی، اسی باعث بیوی نے شوہر کو راستے سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کی۔

    رپورٹس کے مطابق پولیس نے بتایا کہ بیوی نے پہلے اپنے شوہر کو رسیوں سے باندھ دیا، پھر اس پر مرچ پاؤڈر چھڑکا تاکہ وہ مزاحمت نہ کر سکے، اور بعد ازاں شیشے کی بوتل سے حملہ کرکے قتل کردیا۔

    پولیس کے مطابق یہ حملہ اتنا سنگین اور پُرتشدد تھا کہ سابق ڈی جی پی کے جسم پر متعدد زخم پائے گئے، اور زمین پر ہر جانب خون پھیلا ہوا تھا۔

    ریٹائرڈ پولیس افسر کی بیوی نے قتل کے بعد ایک اور پولیس عہدیدار کی بیوی سے فون پر بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اُس نے اپنے شوہر کو قتل کر دیا ہے۔

    معاملے سامنے آنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور بیوی پَلّوی اور بیٹی کو گرفتار کرلیا، ماں اور بیٹی سے تقریباً 12 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

    رپورٹس کے مطابق مقتول اوم پرکاش نے ایک رشتہ دار کو کچھ جائیداد منتقل کی تھی جس پر تنازعہ طول پکڑ گیا تھا، پولیس یہ بھی تفتیش کر رہی ہے کہ کیا ان کی بیٹی بھی قتل میں ملوث تھی۔ اوم پرکاش کے بیٹے کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    مقتول ایک اعلیٰ پولیس افسر کے طور پر اپنی خدمات انجام دے چکے تھے۔ مزید تفتیش جاری ہے اور پولیس کیس کی ہر پہلو سے تحقیقات کررہی ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی بھارت کے تلنگانہ میں دل دہلا دینے والا واقعہ رونما ہوا تھا، جہاں دولت کا نشہ دماغ پر ایسا چڑھا کہ بیوی نے بچوں کے ساتھ مل کر اپنے سہاگ کو ہی زندہ جلا دیا۔

    رپورٹ کے مطابق کملاکر نامی شخص کو شدید جھلسی ہوئی حالت میں اسپتال لایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

    بتایا جاتا ہے کہ کملاکر نے دو سگی بہنوں سے شادی کر رکھی تھی اور حال ہی میں اس نے تیسری شادی کی تھی اور یہ بیوی پولاس میں رہتی تھی۔

    تیسری شادی سے ناراض پہلی بیوی جمنا نے گزشتہ روز اپنے شوہر سے جائیداد کے معاملے پر جھگڑا کیا۔ اس معاملے پر خاتون کے دو بیٹوں، بیٹی اور داماد نے اپنی ماں کا ساتھ دیا۔

    شیر 14 سالہ بچی کو رہائشی کمپاؤنڈ سے اُٹھا کر لے گیا

    جھگڑا اتنا بڑھا کہ کملاکر کو پہلے انہوں نے چاقو سے حملہ کر کے زخمی کیا اور اس کے بعد اس پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

  • خاتون کی انوکھی جعل سازی، موبائل کے ذریعے رکشہ ڈرائیور کو لوٹ لیا

    خاتون کی انوکھی جعل سازی، موبائل کے ذریعے رکشہ ڈرائیور کو لوٹ لیا

    بنگلور میں خاتون نے دھوکا دہی سے رکشہ ڈرائیور سے بڑی رقم ہتھیا لی، موبائل پر ’جعلی ادائیگی کی رسید‘ دکھا کر ڈرائیور کو لوٹ لیا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی شہر بنگلور میں 58 سالہ ڈرائیور کے رکشے میں سفر کرنے والی خاتون نے کالج کی فیس دینے کے نام پر اس سے رقم لی اور موبائل کی اسکرین پر لین دین کی جعلی رسید دکھا کر 23 ہزار چار سو روپے لے اڑی۔

    ہوا یوں کہ دھوکے باز خاتون نے سفر کے دران شیو کمار اور اس کے دوست کے درمیان ہونے والی گفتگو سن لی، جس میں شیو کمار رقم لینے کا ذکر کررہا تھا، خاتون نے اسے بتایا کہ وہ جہاں اپنے دوست سے ملنے جارہا ہے اسے بھی ہنومنتھ نگر میں پی ای ایس کالج جانا ہے جس پر رکشا ڈرائیور راضی ہوگیا۔

    ڈرائیور نے جب اپنے دوست سے رقم لے لی تو خاتون نے اس سے کچھ نقد رقم مانگی کہ اسے اپنی کالج کی فیس ادا کرنی ہے اور وہ فون پی (ادائیگی کی ایپ) کے ذریعے رقم واپس کر دے گی۔

    لڑکی نے بہانا بنایا کہ کالج والے ڈیجیٹل ادائیگی قبول نہیں کر رہے، فی الحال اس کے پاس کوئی نقد رقم یا ڈیبٹ کارڈ نہیں ہے اور اسے پیسوں کی سخت ضرورت ہے۔

    ڈرائیور نے بتایا کہ اس نے خاتون سے پہلے رقم منتقل کرنے کا کہا، خاتون نے 23,400 روپے مانگے تھے، اسی دوران لڑکی نے اپنے موبائل کی اسکرین دکھائی جس میں ظاہر ہورہا تھا کہ اس نے رکشے کے کرائے سمیت 23,500 روپے ٹرانسفر کیے ہیں جبکہ خاتون نے رکشہ ڈرائیور سے مذکورہ رقم نقد لے لی تھی۔

    ڈرائیور کے میسج چیک کرنے سے قبل ہی لڑکی کالج میں گھس گئی جب ڈرائیور کے پاس رقم نہیں آئی تو اس نے کالج میں جانے کی کوشش کی مگر اسے داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

    رکشہ ڈرائیور نے مذکورہ خاتون کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرا دی ہے اور پولیس اس حوالے سے تحقیقات کررہی ہے۔

  • سموسوں پر کیا لکھا تھا؟ آرڈر کرنے والا شخص حیران

    سموسوں پر کیا لکھا تھا؟ آرڈر کرنے والا شخص حیران

    ویسے تو بڑے برانڈز اپنے کسٹمرز کو متاثر کرنے کے لیے نئے نئے طریقے اپناتے ہیں، لیکن ایک سموسے والے نے بھی اپنے کسٹمرز کو رجھانے کے لیے انوکھا کام کردیا جس سے اس کے کسٹمرز واقعی خوش ہوگئے۔

    سوشل میڈیا پر چند دن قبل ایک فاسٹ فوڈ چین کے برگرز کی تصاویر وائرل ہوئی تھی جس میں بن پر کسٹمر کا نام لکھا تھا۔

    ایسا ہی ایک انوکھا کام ایک سموسے والے نے بھی کیا ہے جس کی تصویر ٹویٹر پر وائرل ہورہی ہے۔

    یہ تصویر 2 سموسوں کی ہے جن میں سے ایک پر آلو اور دوسرے پر نوڈلز لکھا ہے۔

    تصویر پوسٹ کرنے والے نے لکھا کہ یہ بنگلور شہر کی ایک دکان سے آرڈر کیے گئے سموسے ہیں، اس دکان پر مکئی، چیز چکن، آلو، اور نوڈلز کے سموسے ملتے ہیں۔

    غالباً اسی وجہ سے ان سموسوں پر ان کے اندر موجود اشیا کا نام تحریر کیا گیا تاکہ کھانے والا سموسے بغیر توڑے ہی جان جائے کہ اس کے اندر کیا موجود ہے، علاوہ ازیں دکان کے عملے کو بھی سموسوں میں فرق کرنے میں سہولت ہو۔

  • شہری سوا کروڑ کی کار دریا میں پھینک کر چلا گیا

    شہری سوا کروڑ کی کار دریا میں پھینک کر چلا گیا

    بنگلور: بھارت میں ایک شخص نے قیمتی بی ایم ڈبلیو دریا میں پھینک دی اور گھر چلا گیا، پتا چلا ہے کہ مذکورہ شخص ڈپریشن کا شکار تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ماں کی موت پر افسردہ بھارتی شہری نے 1.3 کروڑ روپے کی BMW کار دریا میں پھینک دی۔

    کرناٹک کے سری رنگا پٹنہ میں دریائے کاویری کے بیچ میں دیہاتیوں، اور ماہی گیروں نے ایک چمکیلی کار ڈوبتی دیکھی تو انھوں نے گھبرا کر پولیس کو مطلع کر دیا، ان کا خیال تھا کہ کار کو شاید حادثہ پیش آ گیا ہوگا، اور اندر ڈرائیور بھی ہو سکتا ہے۔

    پولیس نے فوری طور پر ہنگامی اہل کاروں کو طلب کیا تاہم غوطہ خوروں نے دیکھا کہ کار کے اندر کوئی نہیں تھا، اس کے بعد گاڑی کو دریا سے نکال لیا گیا۔

    کار کی رجسٹریشن کی تفصیلات نکلوا کر پولیس نے کار کے مالک کا پتا چلایا، جو بنگلورو کے مہالکشمی علاقے کا رہائشی تھا، پولیس مذکورہ شخص کو پوچھ گچھ کے لیے سری رنگا پٹنہ لے آئے، تاہم پوچھ گچھ کے دوران اس نے غیر واضح اور بے ربط باتیں کیں، جس پر پولیس نے اس کے اہل خانہ سے رابطہ کیا جنھوں نے بتایا کہ وہ اپنی ماں کی موت کے بعد ڈپریشن میں چلا گیا تھا، اور غم سے نڈھال ہو کر اس نے بنگلورو میں اپنے گھر واپس جانے سے پہلے کار کو دریا میں پھینک دیا۔

    واضح رہے کہ کار BMW X6 تھی جس کی قیمت تقریباً 1.3 کروڑ روپے ہے، سری رنگا پٹنہ کی پولیس کے مطابق مذکورہ شخص، جس کی شناخت کا پتا نہیں چل سکا، الجھن میں اور پریشان دکھائی دے رہا تھا۔

    پوچھ گچھ کے بعد پولیس نے مذکورہ شخص کو چھوڑ دیا، اور کوئی شکایت درج نہیں کی گئی، جب کہ شہری کے اہل خانہ کار واپس بنگلور لے گئے۔

  • پانی کے ٹینک کے قریب کھیلتی بچی کے ساتھ خوفناک حادثہ، کمزور دل والے ویڈیو نہ یکھیں

    پانی کے ٹینک کے قریب کھیلتی بچی کے ساتھ خوفناک حادثہ، کمزور دل والے ویڈیو نہ یکھیں

    کرناٹک: بھارتی شہر بنگلور میں ایک جگہ پانی کا ٹینک بھرے جانے میں غفلت کے باعث ایک بچی ٹینک میں گر گئی، اس واقعے کی دل دہلا دینے والی ویڈیو منظر عام پر آ گئی ہے۔

    اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بڑوں کی غفلت کا خمیازہ بچوں کو بھگتنا پڑ جاتا ہے، ایسا ہی ایک واقعہ کرناٹک کے شہر بنگلور میں پیش آیا، اس واقعے کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں بچی کو ٹینک کے کھلے دہانے میں گرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو کے مطابق ایک عمارت کے زیر زمین ٹینک میں ٹینکر سے پائپ کے ذریعے پانی بھرا جا رہا ہے، ٹینک کا دہانہ کھلا ہوا تھا اور آس پاس کوئی نہیں تھا، ایسے میں وہاں کھڑی ایک بچی ٹینک کے کھلے ڈھکن کے پاس آئی اور اس میں نیچے گر کر غائب ہو گئی۔

    یہ واقعہ سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہو گیا، فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ دیر تک کسی کو کچھ پتا نہیں چلتا، پھر تقریباً 42 سیکنڈ کے بعد ٹینک بھرنے والا شخص اندر سے آ کر وہاں کھڑا ہوتا ہے، اور تب اس کو ٹینک میں سے آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

    بچی کی آوازیں سن کر مذکورہ شخص کی گھبراہٹ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، وہ جلدی سے جوتے اتار کر ٹینک میں اترتا ہے، اس دوران عمارت کے اندر سے ایک خاتون بھی باہر آتی ہیں اور جیسے ہی ان کو بچی کا پتا چلتا وہ بھی گھبرا کر ٹینک کے پاس چلی جاتی ہیں۔

    تاہم، خوش قسمتی سے بچی ایک منٹ اور 10 سیکنڈز تک ٹینک میں رہنے کے بعد بھی زندہ رہی، ٹینک بھرنے والے شخص نے اسے بہ حفاظت نکال کر خاتون کے حوالے کیا، فوٹیج میں خاتون کو بچی کے چہرے پر پانی کے چھینٹے بھی مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔

  • بھارت: لڑکی نے جلسے میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دیا

    بھارت: لڑکی نے جلسے میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دیا

    بنگلور: بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف کیے جانے والے احتجاج میں ایک لڑکی نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بنگلور میں احتجاجی جلسے کے دوران ایک لڑکی امولیا لیونا نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دیا۔

    پولیس نے لڑکی کو گرفتار کر کے اس کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر دیا، بھارتی میڈیا کے مطابق نعرہ لگانے والی لڑکی کو جوڈیشل کسٹڈی پر 23 فروری تک جیل بھیج دیا گیا ہے۔

    بنگلور میں ہونے والے احتجاج میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی بھی موجود تھے،  لڑکی کو اسٹیج پر بلایا گیا تو اس نے شرکا سے کہا کہ میرے ساتھ نعرہ لگائیں پاکستان زندہ باد۔ یہ سنتے ہی مسلم رہنما اویسی نے لپک کر لڑکی سے مائیک چھین لیا مگر  لڑکی مائیک لیے جانے کے بعد بھی نعرے لگاتی رہی۔

    احتجاج کے دوران رونما ہونے والا یہ واقعہ انٹرنیٹ پر نہایت تیزی سے وائرل ہوا جس کے بعد امولیا لیونا اور اس کی فیملی کے خلاف وسیع سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ لڑکی کے والد نے بتایا کہ شدت پسند ہندوؤں کا ایک گروپ ان کے گھر پر آیا اور ان سے بھارت کے حق میں نعرہ لگانے کا مطالبہ کیا۔

  • بنگلور کی بدبو دار جھیل سے پریشان کم عمر طالبہ نے ایپ تیار کرلی

    بنگلور کی بدبو دار جھیل سے پریشان کم عمر طالبہ نے ایپ تیار کرلی

    امریکا میں مقیم کم عمر طالبہ نے پانی کی آلودگی جانچنے کی ایپ تیار کرلی، طالبہ نے یہ ایپ اپنے مقامی علاقے بنگلور (بھارت) کی بدبو دار جھیل سے پریشان ہو کر بنائی۔

    بنگلور کی یہ طالبہ ساہیتی پنگالی جو اس وقت اسکالر شپ پر امریکا میں تعلیم حاصل کر رہی ہے، اپنے شہر کی بدبو دار جھیل سے تنگ تھی۔ بنگلور کی ورتھر جھیل کو بنگلور کی بدبو دار ترین جھیل کہا جاتا ہے اور یہ جھیل ہر وقت گندے جھاگ سے بھری رہتی ہے۔

    ساہیتی کا کہنا ہے کہ جب ہم یہاں سے گزرتے تھے تو گاڑی کے شیشے اوپر کر لیتے تھے اور ناک بند کرلیتے تھے۔ ایک بار اسے ایک فیلڈ ٹرپ پر جھیل کے آس پاس کے علاقوں کا دورہ کرنے کا موقع ملا۔

    ساہیتی نے دیکھا کہ یہاں ہزاروں انسان موجود تھے جو اس جھیل کے کنارے آباد تھے۔ ’جس بدبو میں ہم چند لمحے سانس نہیں لے پاتے تھے، یہ لوگ اس بدبو میں اپنی ساری عمر گزار چکے تھے‘۔

    وہ کہتی ہے کہ یہ لوگ اس جھیل کی گندگی اور بدبو کے اس قدر عادی تھے کہ وہ آرام سے یہاں سے پانی لے کر اسے مختلف کاموں میں استعمال کرتے تھے۔ یہی وہ دن تھا جب ساہیتی نے اس جھیل کے لیے کچھ کرنے کا سوچا۔

    اپنے امریکا میں قیام کے دوران ساہیتی نے واٹر مانیٹرنگ ایپ بنائی، پانی کو جانچنے کے بعد اس کا نتیجہ ایپ پر اپ لوڈ کیا جاتا ہے جس کے بعد اس نتیجے کو عالمی طور پر طے شدہ پانی کے معیار کے مطابق پرکھا جاسکتا ہے۔

    ساہیتی کہتی ہے کہ وہ جاننا چاہتی تھی کہ اس جھیل پر موجود جھاگ آخر آتا کہاں سے ہے۔ ’جب آپ کو علم ہی نہیں کہ آپ نے کون سا مسئلہ حل کرنا ہے تو آپ تبدیلی کیسے لائیں گے‘۔

    سائنس کی طالبہ ہونے کی وجہ سے ساہیتی کو اپنی ریسرچ میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی اور سارے مرحلے آسان ہوتے گئے۔

    وہ کہتی ہے، ’کچھ بھی کرنے کا پہلا اصول یہ ہے کہ چیزوں کو رد کریں۔ غلط چیزوں کو معمول کا حصہ نہ سمجھیں اور واضح طور پر کہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے۔ ہر بڑا کام ایک چھوٹا سا قدم اٹھانے سے شروع ہوتا ہے، چاہے وہ اس سے متعلق صرف کوئی مضمون پڑھنا ہی کیوں نہ ہو، اور آپ کو قطعی اندازہ نہیں ہوتا کہ آپ کتنا آگے جا سکتے ہیں‘۔

    ساہیتی کو ’انوینٹنگ ٹومارو‘ نامی دستاویزی فلم میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ فلم دنیا بھر سے 8 کم عمر سائنسدانوں کے بارے میں ہے جو اپنی مقامی آبادی کی بہبود کے لیے کوشاں ہیں۔

    ساہیتی کہتی ہے، ’اپنے آپ کو محدود مت کریں، ہر شخص جو دنیا کی اچھائی کے لیے کام کر رہا ہے وہ ہماری ہی طرح کا عام انسان ہے، بس فرق صرف یہ ہے کہ اس نے فکر کی اور اپنا قدم بڑھایا‘۔

  • بھارت میں ایک اور کشمیری نوجوان پر 4 مسلح افراد کا تشدد

    بھارت میں ایک اور کشمیری نوجوان پر 4 مسلح افراد کا تشدد

    نئی دہلی: بھارت میں ایک اور بے گناہ کشمیری طالب علم کو بغیر کسی جرم کے 4 مسلح افراد نے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سرینگر سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ ابصار ظہور کو بنگلور میں چار مسلح افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا، ابصار کے چہرے، ہاتھ اور سر پر زخم آئے۔

    سول انجیئنرنگ کے طالب علم ابصار ظہور کے مطابق وہ جم کے بعد کیفے میں کافی پی رہے تھے کہ چند طالب علموں نے ان پر تنگ کرنے اور چھیڑنے کا الزام لگایا جسے انہوں نے ان سے ناواقفیت کی بنا کر مسترد کردیا تاہم وہ لڑکے دھمکیاں دے کر چلے گئے۔

    ابصار ظہور کے مطابق وہ اگلے دن آئس کریم کھا رہے تھے کہ ان لڑکوں نے وہاں سے کھینچ کر باہر نکالا اور تشدد کرنا شروع کردیا، ان کے پاس لوہے کے ڈنڈے تھے اگر میرے دوست وقت پر پہنچ کر نہ بچاتے وہ لوگ مجھے جان سے مار دیتے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں کشمیری طالب علم شیو سینا کے تشدد کا نشانہ بن گیا 

    نوجوان طالب علم کا کہنا ہے کہ وہ خوف کی وجہ سے اپنی تعلیم مکمل نہیں کرپارہے ہیں کیونکہ چاروں لڑکے عدالت سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ہر طرف آزادی سے گھوم رہے ہیں۔

    جس کشمیری طالب علم پر تشدد ہوا اسے اس حوالے سے علم نہیں کہ اسے کیوں مارا پیٹا گیا ہے تاہم پولیس نے پہلے ہی اسے پلواما حملے سے الگ قرار دے دیا ہے۔

    کشمیری طالب علم کی شکایت پر 25 سالہ نتین، 21 سالہ منجیش، 26 سالہ گوتم اور 20 سالہ سنتوش کی نشاندہی ہوئی ہے تاہم ان کے خلاف کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی کا آغاز نہیں ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ پلواما حملے میں 44 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے بھارت میں کشمیری طالب علموں پر زندگی تنگ کردی گئی ہے، گزشتہ ماہ بھی بھارتی ریاست مہاراشٹر میں بھی انتہا پسندوں نے ایک کشمیری کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

  • بھارت، کراچی بیکری پر حملہ کرنے والے 9 ملزمان گرفتار

    بھارت، کراچی بیکری پر حملہ کرنے والے 9 ملزمان گرفتار

    بنگلور: بھارت کے شہر بنگلور میں واقع کراچی بیکری پر حملہ کرنے اور عملے کو ہراساں کرنے والے 9 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی شہر بنگلور میں کراچی بیکری کے نام سے قائم بیکری سے کراچی کا نام ہٹانے پر مجبور کرنے کے لیے عملے کو ہراساں کیا گیا تھا جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 9 ہندو انتہا پسندوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

    گزشتہ روز بیکری مالکان کی جانب سے پولیس کو فوری اطلاع دی گئی تھی لیکن ملزمان فرار ہوگئے تھے تاہم پولیس نے انہیں سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا۔

    پولیس کے مطابق گرفتار افراد قریبی علاقوں کے رہائشی معلوم ہوتے ہیں جن کی شناخت سری یاپا، لکشمن، سنجے، نوین، بابا جی، سری ہری، پراوین، شو کمار اور گنا شیکھر کے ناموں سے ہوئی ہے۔

    مزید پڑھیں: ہندو انتہا پسندوں نے بنگلور کی کراچی بیکری پر دھاوا بول دیا

    گرفتار 9 افراد میں سے 7 نے سماجی تنظیم سے وابستہ ہونے کا دعویٰ کیا لیکن وہ کسی بھی سماجی تنظیم کے رکن نہیں ہیں۔

    پولیس نے مشتبہ افراد کو قانون ہاتھ میں لینے اور انتشار پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا جبکہ واقعے میں دیگر افراد کے ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔

    کراچی بیکری کے منیجر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشتعل ہجوم نے تقریباً آدھے گھنٹے تک دکان کے عملے کو ہراساں کیا اور کراچی نام ہٹانے کا مطالبہ کیا جس پر بیکری سے کراچی کا نام ہٹا دیا گیا تھا۔

  • ہندو انتہا پسندوں نے بنگلور کی کراچی بیکری پر دھاوا بول دیا

    ہندو انتہا پسندوں نے بنگلور کی کراچی بیکری پر دھاوا بول دیا

    بنگلور: ہندو انتہا پسندوں نے پاکستان دشمنی میں تمام حدیں پار کردیں، ہندو انتہا پسندوں نے بنگلور کی مشہور کراچی بیکر پر دھاوا بول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی پاکستانی شہر کے نام سے بھی نفرت کرنے لگے ہیں، ہندو انتہا پسندوں نے 1953 سے بنگلور میں قائم کراچی بیکری پر حملہ کیا اور بیکری مالکان سے ’کراچی‘ نام ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

    بیکری کے اسٹاف نے وضاحت دی کہ صرف نام کراچی بیکری ہے لیکن مالکان اور بیکری میں کام کرنے والے ملازم ہندو ہیں تاہم ہندو انتہا پسندوں نے ان کی ایک نہ سنی اور کراچی نام ہٹانے کا کہتے رہے۔

    بیکری مالکان نے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے حملے کے بعد کراچی بیکری کے نام سے آویزاں سائن بورڈ کے آگے بیکری آئٹمز کا اسٹیکر چسپاں کردیا جس پر ہندو انتہا پسند چلے گئے۔

    مزید پڑھیں: نریندر مودی نے اپنی تعریفیں کرانے کے لیے بولی ووڈ اسٹارز کو کرائے پر لے لیا، بھارتی میڈیا

    واضح رہے کہ پلوامہ میں خودکش حملے کے نتیجے میں 46 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے بھارتی بربریت جاری ہے، کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ نہ تھم سکا ہے، حریت رہنما کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    دوسری جانب پاکستانی فن کاروں کے بھارت میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی ہے کہ جبکہ بھارت میں موجود کشمیری طلباء پر بھی ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت میں عام انتخابات کے قریب ہیں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی سیاست دان عام انتخابات میں پاکستان کارڈ استعمال کرکے کامیابی حاصل کرتے ہیں۔