Tag: بنگلہ دیش

  • عالمی دباؤ، میانمار حکومت روہنگیا مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری پر آمادہ

    عالمی دباؤ، میانمار حکومت روہنگیا مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری پر آمادہ

    ڈھاکا : میانمار نے بنگلہ دیشی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کی محفوظ اور باعزت واپسی کے لیے پیشکش کردی۔

    یہ بات بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اے ایچ محمود علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، ان کا کہنا تھا کہ کشیدہ صورت حال اور قتل عام کے بعد میانمار سے 8 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرکے بنگلہ دیش پہنچے ہیں اور سرحدی علاقے میں قیام پزیر ہیں۔

    بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے بتایا کہ میانمار کی اسٹیٹ منسٹر سے ہونے والی ملاقات نہایت خوشگوار رہی جس کے دوران میانمار نے روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے میانمار حکومت کی رضامندی اور اس حوالے سے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

    بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے میڈیا کو مزید بتایا کہ 8 لاکھ روہنگیا مسلمان مہاجرین میں سے 5 لاکھ نسلی فسادات پھوٹنے کے بعد محض پچھلے پانچ ہفتوں کے دوران راخائن سے بنگہ دیش پہنچے ہیں۔


    یہ پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    خیال رہے کہ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اور میانمار کے وزیر کے درمیان ہونے والی ملاقات اقوام متحدہ کے نمائندوں کی ایک روزہ دورہ رخائن کے بعد ہوئی جو کہ 25 اگست کے بعد کسی بین الااقوامی ادارے کی رخائن میں پہلی آمد تھی۔

    اقوام متحدہ کے حکام، سفارت کار اور امدادی ٹیم اپنے ایک دن کے دورے پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے رخائن پہنچے تھے جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نسلی فسادات میں لاکھوں کے بے گھر ہونے کا جائزہ لیا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں :  میانمار حکومت نے ایکشن نہ لیا تو بدھا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کریں گے، دلائی لامہ


    قبل ازیں بنگلہ دیشی وزیر خارجہ محمود علی سے میانمار کی سربراہ آن سانگ سو چی نے ڈھاکا میں ملاقات کی تھی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک دوستانہ ماحول میں ہونے والی ملاقات تھی۔

    بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے رخائن میں برپا فسادات اور قتل و گارت گری میں میانمار فوج اور بدھ انتہا پسندوں کو قرار دیتے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں کی بے یارو مدد گار بنگہ دیش آمد کے مسئلے کو اُٹھایا تھا۔

  • روہنگیا مسلمان رات کی تاریکی میں نقل مکانی پرمجبور

    روہنگیا مسلمان رات کی تاریکی میں نقل مکانی پرمجبور

    ینگون : برما کے روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ جاری ہے، یہ مسلمان برمی فوج کے خوف سے رات کے اوقات میں چھپ کر سفر کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے انسانیت سوز مظالم کے شکار روہنگیا مسلمانوں کیلئے ہجرت کرنا بھی کسی عذاب سے کم نہیں، مجبور اور بے بس افراد رات کی تاریکی میں چھپ کر سفر کرتے ہیں۔

    بدھ انتہاپسندوں اوربرمی فوج کے بہیمانہ مظالم کا شکار ہونے والوں میں خواتین، بچے مرد،بوڑھے جوان سب ہی شامل ہیں، کسی کے کندھوں پرضعیف ماں توکوئی بیمارکو اٹھائے ہوئے محفوظ مقام کی جانب چلا جارہا ہے۔

    برطانیہ کا کہنا ہے روہنگیا کا بحران ناقابل قبول سانحہ ہے، آنگ سانگ سوچی حکومت کوتشدد کا یہ رویہ ختم کرنا ہوگا، بےبسی اورکسمپرسی کی یہ تصویریں بھی عالمی ضمیرکو جنھجوڑنے میں تاحال ناکام ہیں۔


    مزید پڑھیں: برمی فوجیوں کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف


    پناہ گزینوں کاکہنا ہے کہ بدھ انتہا پسندوں نے ہمارے گاؤں کو چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے، ہم نے جب گاؤں سے نکلنے کی کوشش کی تو انہوں نے بہت سارےلوگوں کو مار دیا، برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے خوف سے رات کی تاریکی میں سفرکرنے پر مجبور ہیں۔


    مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کے جلتے ہوئے گاؤں کی سٹیلائٹ تصاویرجاری


    واضح رہے کہ فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں کے گاؤں نذرآتش کئے جارہے ہیں لیکن امن کانوبل انعام لینے والی آنگ سانگ سوچی کواپنی حکومت اورفوج کے مظالم نظرنہیں آتے۔


    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، 600 بستیاں، مدارس اور مساجد نذر آتش


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کرپشن الزامات پر نیشنل بینک کے سابق صدر سید علی رضا گرفتار

    کرپشن الزامات پر نیشنل بینک کے سابق صدر سید علی رضا گرفتار

    کراچی: سابق صدر نیشنل بینک سید علی رضا کو قومی احتساب ادارے (نیب) نے گرفتار کرلیا۔ علی رضا اور دیگر ملزمان پر نیشنل بینک کی بنگلہ دیش میں واقع شاخ میں 18 ارب روپے کی خرد برد کا الزام ہے۔

    نیشنل بینک کے سابق صدر سید علی رضا کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد علی شیخ کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بینچ نے سید علی رضا سمیت 7 ملزمان کی عبوری ضمانت منسوخ کردی۔

    احاطہ عدالت سے باہر آنے پر سید علی رضا کو نیب کے تفتیشی افسر نے گرفتار کرلیا۔

    واضح رہے کہ سید علی رضا اور بینک کے 7 دیگر ملازمین پر نیشنل بینک کی بنگلہ دیش میں واقع شاخ میں 18 ارب روپے کی خرد برد کا الزام تھا۔

    مذکورہ الزامات سامنے آنے کے بعد نیب نے سید علی رضا اور دیگر ملزمان کے خلاف تفتیش شروع کردی جس کے بعد علی رضا نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے 5 لاکھ روپے مچلکے کے عوض ان کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

    اس دوران علی رضا نے اپنے خلاف تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے تھے کہا تھا کہ وہ خود بینک کے گروپ چیفس کے ماتحت تھے جو بینک میں کسی بھی قانون ورزی کے خلاف کارروائی کے مجاز تھے۔

    علی رضا کا مؤقف تھا کہ انہوں نے 14 جنوری 2011 میں اپنا عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم 21 اگست 2015 کو انہیں نیب کی جانب سے نوٹس موصول ہوا کہ وہ تفتیش کے لیے نیب میں پیش ہوں۔

    آج سندھ ہائیکورٹ میں علی رضا کے ساتھ دیگر تمام ملزمان کی عبوری ضمانت منسوخ کردی گئی جبکہ علی رضا کے ساتھ 2 ملزمان عمران بٹ اور زبیر احمد کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔

    نیب افسران سید علی رضا کو اپنے ساتھ لے کر روانہ ہوگئے ہیں۔

    واضح رہے کہ سید علی رضا کو نیشنل بینک کے صدر کے عہدے پر طویل ترین عرصے تک فائز رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس سے قبل وہ بینک آف امریکا کی جنوبی افریقہ میں واقعہ شاخ میں بھی اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

    بطور صدر نیشنل بینک انہوں نے بینک کے منافعوں میں اضافہ کیا جبکہ ان کے دور میں قرضوں کی واپسی کی شرح میں بھی اضافہ ہوا۔

    سید علی رضا کو پاکستان کے سب سے بڑے سول اعزاز ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ سنہ 2006 میں بزنس ویک جریدے نے انہیں ’ایشیا کے 25 ستارے‘ نامی فہرست میں بطور صنعت کار چوتھے نمبر پر فائز کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں: آنگ سان سوچی

    برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں: آنگ سان سوچی

    برما کی سربراہ آنگ سان سوچی نے بالآخر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ آنگ سان سوچی ریت میں سر چھپا رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینکڑوں روہنگیا مسلمانوں کے قتل، خواتین سے زیادتی، لاکھوں افراد کی دربدری اور عالمی برادری کی مسلسل تنقید کے بعد بالآخرنوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے خاموشی توڑ دی۔

    روہنگیا مسلمانوں سے مظالم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی پر اظہار تشویش کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی ادارے چاہیں تو شفاف احتساب کرسکتے ہیں اور انہیں اس کا کوئی خوف نہیں۔

    مزید پڑھیں: نسل کشی کی ذمہ دار آنگ سان سوچی کے لیے بے حسی کا انعام

    آنگ سان سوچی نے کہا، ’میں اس بات سے باخبر ہوں کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ رکھائن ریاست کی صورتحال پر مرکوز ہے۔ عالمی اقوام کا رکن ہونے کی حیثیت سے میانمار کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ برما میں جاری مظالم کی ’اطلاعات اور خبروں‘ کا سرکاری سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    آنگ سان سوچی نے دعویٰ کیا کہ روہنگیا کی آبادی کی اکثریت براہ راست حملوں کا نشانہ نہیں بنی۔

    انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ میانمار کی فوج کو مبینہ مظالم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ان کے مطابق فوج کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بدترین تشدد یا ناقابل نقصانات پہنچانے سے گریز کیا جائے۔

    یاد رہے کہ عالمی احتساب کا خوف نہ ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود آنگ سان سوچی اقوام متحدہ کے اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر چکی ہیں۔

    چند روز قبل میانمار کی صورتحال، روہنگیا مسلمانوں کے بحران پر شدید تنقید اور عالمی برادری کے سوالات کے خوف کے باعث آنگ سان سوچی نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی نقل و حرکت محدود

    اس سے قبل میانمار کی حکومت امریکی حکام کو روہنگیا ریاست رکھائن کے دورے کی اجازت دینے سے بھی انکار کر چکی ہے۔

    ایک روز قبل اقوام متحدہ بھی میانمار حکومت کو متنبہ کر چکی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی کارروائی نہ روکی گئی تو یہ سانحہ خوفناک رخ اختیار کر لے گا۔

    اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انٹونیو گٹریز نے کہا تھا کہ آنگ سان سوچی کے پاس مظالم روکنے کا یہ آخری موقع ہے۔

    دوسری جانب میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کی تعداد 4 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔

    بنگلہ دیشی حکومت نے میانمار سے ہجرت کر کے اپنے سرحدی شہر کاکس بازار آنے والے 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین کی بنگلہ دیش آمد سمیت کہیں بھی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں نئے کیمپوں تک محدود کرنے کی پالیسی کا اعلان بھی کیا ہے۔


    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی برما میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم پر تنقید کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ آنگ سان سوچی ریت میں سر چھپا رہی ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ برما میں قتل عام، تشدد اور گاؤں جلانے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایمنسٹی نے اس بات کی تصدیق کی کہ 4 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش ہجرت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مہاجرین کی نقل و حرکت محدود، بنگلہ دیش کا نئے کیمپ تعمیر کرنے کا اعلان

    روہنگیا مہاجرین کی نقل و حرکت محدود، بنگلہ دیش کا نئے کیمپ تعمیر کرنے کا اعلان

    کاکس بازار: بنگلہ دیشی حکومت نے مہاجرین کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے لیے 10 روز میں نئے کمیپ تعمیر کرنے کا اعلان کردیا ساتھ ہی  کیمپوں میں آنے والے بے گھر روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 4لاکھ 10 ہزار ہوگئی۔

    بی بی سی کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت نے میانمار سے ہجرت کرکے اپنے سرحدی شہر کاکس بازار آنے والے 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین کی بنگلہ دیش آمد سمیت کہیں بھی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں نئے کیمپوں تک محدود کرنے کی پالیسی کا اعلان کردیا۔

    پالیسی کے مطابق مہاجرین کو حکومت کی جانب سے متعین کردہ نئے کیمپوں میں ہر حال میں رہنا ہوگا اور وہ کہیں اور سفر نہیں کرسکیں گے۔

    ساتھ ہی بنگلہ دیشی حکومت نے اعلان کیا ہےکہ امدادی ادارے فوج کی مدد سےچار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان مہاجرین کے لیے کاکس بازار کے نزدیک نئے 14 ہزار عارضی پناہ گاہیں بنائیں گے ہر پناہ گاہ میں 6 خاندانوں کو رہائش دی جائے گی۔

    دوسری جانب میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیشی کیمپوں میں آنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کرگئی۔

    اقوام متحدہ نے ہفتے کو جاری بیان میں کہا ہے کہ یومیہ 18 ہزار روہنگیا باشندے میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیشی کیمپوں میں آرہے تھے، اب تک ان کی تعداد 4 لاکھ 10 ہزار ہوچکی ہے اور اس تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار میں پر تشدد واقعات کے بعد چار لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمانوں کی اقلیت نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    بنگلہ دیش کے مقامی روزنامے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق حکام نے روہنگیا مہاجرین کے لیے زمین خالی کراکے مختص کردی ہے جہاں 80 ہزار خاندانوں کو رہائش دی جائے گی، پناہ گزینوں کا یہ نیا کیمپ 8 کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا اور یہ روہنگیا مہاجرین کے پہلے سے آباد کیمپ کے قریب ہے۔

    اخبار کے مطابق اس کیمپ میں 8500 عارضی بیت الخلا اور عارضی مکان بنائے جائیں گے۔

    بنگلہ دیشی حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ حکومت پر امید ہے کہ اس کیمپ میں 4 لاکھ افراد پناہ لے سکتے ہیں اور اس کی تعمیر 10 روز میں مکمل ہو جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ ہفتے کو روہنگیا پناہ گزینوں کے بچوں کو روبیلا اور پولیو ویکسین پلانے کی مہم شروع کی گئی ہے۔

    امداد تقسیم کرنے کے دوران بھگدڑ، دو بچے اور ایک خاتون جاں بحق

    اقوام متحدہ نے بتایا کہ جمع کو ایک امدادی ادارے کی جانب سے کمیپ میں امداد تقسیم کرنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے دو بچے اور خواتین جاں بحق ہوگئے۔

  • روہنگیا مسلمانوں‌ کو واپس بسایا جائے، بنگلہ دیشی وزیر اعظم کا سوچی سے مطالبہ

    روہنگیا مسلمانوں‌ کو واپس بسایا جائے، بنگلہ دیشی وزیر اعظم کا سوچی سے مطالبہ

    ڈھاکا: بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے آنگ سان سوچی سے روہنگیا مسلمانوں کو واپس برما میں بسانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار حکومت کو سیکیورٹی اداروں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

    یہ بات انہوں نے کاکس بازار کے نزدیک قائم روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزین کیمپوں کا دورہ کرتے ہوئے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

    شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ انہوں نے برمی رہنما آنگ سان سوچی کو ذاتی طور پر خط لکھا ہے جس میں اپیل کی ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو واپس لیں کیوں کہ وہ ان کے اپنے لوگ ہیں، ساتھ ہی انہوں نے روہنگیا جنگجوؤں کے کردار کی بھی مذمت کی۔

    بی بی سی کے مطابق کیمپ کے دورے میں انہوں نے کہا کہ انھیں اسے روکنا چاہیے، ساتھ ہی ساتھ میانمار کی حکومت کو تحمل سے اس صورتحال سے نمٹنا چاہیے، انھیں فوج یا اپنی ایجنسیوں کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ عام لوگوں پر حملہ کریں، بچوں، خواتین اور معصوم لوگوں کا کیا قصور ہے وہ اس کے ذمہ دار نہیں۔

    بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینی چاہیے تاکہ وہ خوراک اور ادویات حاصل کر سکیں، جب تک میانمار حکومت انھیں واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہوتی، پناہ گزیں انسان ہیں ہم انھیں واپس نہیں دھکیل سکتے ہم ایسا نہیں کر سکتے کیوں کہ ہم انسان ہیں۔

    شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کی ہے کہ میانمار کی حکومت کو اپنے تمام شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانا چاہیے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیمیں میانمار پر ضابطے کے مطابق کارروائی کرنے اور انھیں واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ 25 اگست سے شروع ہونے والے نئے تنازع کے بعد برمی فوجیوں اور بدھسٹوں کے گروپوں کے حملوں کے باعث سیکڑوں روہنگیا مسلمان شہید ہوچکے ہیں جب کہ 3 لاکھ سے زائد مسلمان جان بچار کر بنگلہ دیشی سرحد کے قریب قائم کیمپوں میں پہنچ چکے ہیں جہاں خوراک اور دوا کا بحران ان کے لیے نئی مصیبت بنا ہوا ہے۔

  • برما میں ظلم جاری، 3 لاکھ روہنگیا مسلمان بے گھر، اقوام متحدہ نے مدد کی اپیل کردی

    برما میں ظلم جاری، 3 لاکھ روہنگیا مسلمان بے گھر، اقوام متحدہ نے مدد کی اپیل کردی

    کاکس بازار: میانمار (برما) سے جان بچا کر بنگلا دیشی سرحد پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہوگئی جو غذائی اور دواؤں کے بحران کا شکار ہیں، اقوام متحدہ نے مہاجرین کے لیے دنیا بھر سے مدد کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی ریاست رخائن میں آباد روہنگیا مسلمانوں پر 25 اگست سے ایک بار پھر نیا ظلم وستم شروع ہوگیا ہے جس کے باعث وہ جان بچانے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں ورنہ انہیں قتل کیا جارہا ہے، گھروں کو جلایا جارہا ہے۔

    refugees

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار رفیوجیز (یو این ایچ سی آر) کے مطابق دو ہفتے کے دوران میانمار سے بنگلا دیش کی طرف ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد ہوگئی ہے تاہم غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق یہ تعداد 3 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

    rohingya

    تین لاکھ مہاجرین کے لیے  77 ملین ڈالر کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ

    اس ضمن میں اقوام متحدہ نے کمیپوں میں مقیم 3 لاکھ روہنگیا مہاجرین کے لیے دنیا بھر سے 77 ملین ڈالر(7 کروڑ 70 لاکھ ڈالر) امداد کی اپیل کردی۔

    اقوام متحدہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ امدادی اداروں کو روہنگیا مہاجرین کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر 77 ملین ڈالر (58 پاؤنڈ) امدادی رقم کی ضرورت ہے جو کہ دو ہفتے کے دوران میانمار (برما) سے ہجرت کرکے بنگلہ دیشی سرحد پر کیمپوں میں مقیم ہیں۔

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ نئے آنے والے مہاجرین کو خوراک، پانی، ادویات اور دیگر بنیادی اشیا کی شدید ضرورت ہے۔

    ہائی کمشنر نے بتایا کہ جنوبی بنگلا دیش میں کاکس بازار کے قریب قائم دو پناہ گزین کیمپوں میں پہلے سے 34 ہزار مہاجرین آباد تھے تاہم حالیہ کشیدگی یعنی 25 اگست کے بعد سے مہاجرین کی آمد بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، مہاجرین کے لیے فوری طور پر زمین اور سائبان کی ضرورت ہے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مہاجرین کے لیے 80 لاکھ ڈالر کی فوری امداد کی جائے۔

    muslims

    مہاجرین بھوکے پیاسے بیٹھے ہیں، کھانا لانے والے ٹرک کو دیکھ کر پیچھا کرتے ہیں، امدای ادارے

    امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ ہزاروں مہاجرین بھوکےپیاسے کھانے کے منتظر سڑک  کنارے بیٹھے رہتے ہیں، غذائی سامان سے لدے ٹرک کو دیکھ کر  اس کا پیچھا کرتے ہیں۔

    بھوک کی شدت سے ایک آدمی وہیں گرگیا، رپورٹر

    خبررساں ادارے اے پی کے ایک رپورٹر کے مطابق اس نے خود دیکھا کہ کھانا تقسیم کرنے کے لیے جب قطار بنی تو اس میں موجود تمام افراد انتہائی بھوکے تھے، بھوک  کی شدت سے ایک شخص وہیں گرگیا۔

    رخائن میں موجود بی بی سی کے ایک رپورٹر کے مطابق اس نے جمعرات کو موجود وہ گاؤں جلتا ہوا دیکھا جسے بدھسٹ نوجوانوں کے ایک گروپ نے نذر آتش کردیا۔

    کاکس بازار میں مقامی اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی موجودگی کے باوجود مہاجرین کو خاطر خواہ امداد نہیں مل سکی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

    burma attack

    ریڈ کراس کے ایک نمائندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب نیوز کو بتایا کہ وہ بنیادی سہولیات سمیت خوراک اور دواؤں کے حوالے سے سخت بحران میں مبتلا ہیں۔

    myanmar

    مہاجرین کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم دی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او او ایم) اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے مہاجرین کے کیمپوں کے پاس موبائل میڈیکل یونٹس کام کررہے ہیں جو مہاجرین کو یومیہ بنیادوں پر صحت کی سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔

    Rohingya Muslims

    bangladesh

    حالیہ کشیدگی میں بہت سے روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں داخلے کے لیے نے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے دریائے نیف کو پار کرنے کی کوشش کی اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، بنگلہ دیشی حکام گزشتہ 10 دنوں میں 88 روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں نکال چکے ہیں۔

    myanmar

    rakhine state

    ایک مہاجر کیمپ کے انچارج عبدالہاشم نے عرب نیوز کو بتایا کہ میرے ہم وطن روہنگیا مسلمان سارا دن بارش میں کھلے آسمان تلے سخت وقت گزارنے پر مجبور ہیں، گزشتہ روز ہم نے بڑی تعداد میں رخائن (برما کی ریاست) سے یہاں آنے والے مہاجرین کو کمپیوں میں پناہ دی جو 13 سے 14 دن پیدل چل کر یہاں تک پہنچے ہیں۔

    refugee camp

    refugee camp

  • ناتھن لایون کی تباہ کن باؤلنگ‘ آسٹریلیا کی بنگلہ دیش کو7 وکٹوں سے شکست

    ناتھن لایون کی تباہ کن باؤلنگ‘ آسٹریلیا کی بنگلہ دیش کو7 وکٹوں سے شکست

    چٹاگانگ : آسٹریلوی باؤلر ناتھن لایون کی تباہ کن باؤلنگ کے بدولت آسٹریلیا نے بنگلہ دیش کو 7 وکٹوں سے شکست دے کے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ میں دوسرے ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز آسٹریلیا نے 377 رنز پر 9 کھلاڑی آؤٹ سے اپنی اننگز کا دوبارہ آغاز کیا لیکن آسٹریلوی ٹیم اسکور میں اضافہ نہ کرسکی۔

    دوسری جانب بنگلہ دیش نے اپنی اننگز کا آغاز کیا تو صرف 43 رنز پر ان کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہوگئے لیکن پھر صابر رحمان اور کپتان مشفیق الرحیم نے ٹیم کے اسکور میں 54 رنز کا اضافہ کیا۔

    آسٹریلوی باؤلر ناتھن لایون نے صابر کو آؤٹ کردیا جس کے بعد کپتان مشفیق الرحیم نے 31 اور مومن نے 29 رنز بنا کر ٹیم کے مجموعی اسکور میں اضافہ کیا تاہم بنگلہ دیش کی پوری ٹیم 157 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

    خیال رہے کہ پہلی اننگز میں برتری کے باعث آسٹریلیا کو میچ میں جیت کے 86 رنز کا ہدف ملا جو اس نے 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

    واضح رہے کہ ناتھن لایون شاندار باؤلنگ پر مین آف دی میچ قرار پائے جبکہ ڈیوڈ وارنر اور ناتھن مشترکہ طور پر مین آف دی سیریز کی ٹرافی کے حقدار قرار پائے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے

    برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے

    لندن : برما (میانمار) میں حالیہ کشیدگی کے بعد صرف ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا گیا، جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آنے والے مظلوم ہاجرین کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برما (میانمار) کی ریاست رخائن میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے مزاحمتی گروپ کی جانب سے  گزشتہ جمعے کو پولیس اور فوج کی چوکیوں پر حملے کیے گئے جس کے بعد سے حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔

    برمی حکام کے مطابق تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب روہنگیا کے  مزاحمتی گروپ نے گذشتہ جمعے کو 30 پولیس اسٹیشنز پر حملہ کیا اور اس کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں فوج کو بلانا پڑا۔

    روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ مزاحمت کاروں کے بہانے انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے دوسری جانب برما حکومت کے مطابق وہ علاقے سے مزاحمت کاروں کو باہر نکال رہی ہے تاکہ عام شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔

    زبردستی نکالا جارہا ہے، نہ جائیں تو مار دیا جاتا ہے، روہنگیا مسلمان

    بنگلہ دیشی سرحد پر پناہ کے لیے آنے والے لٹے پٹےروہنگیا مسلمانوں نے بتایا کہ انہیں زبردستی سرحد کی طرف دھکیلا جارہا ہے، نہ جانے پر مار دیا جاتا ہے ، سرحد عبور کرنے کی کوشش کے دوران ان پر فائرنگ بھی کی گئی۔

    اس ضمن میں سی این این نے آج شائع اپنی رپورٹ میں ایک روہنگیا مسلمان شہری کی تصویر ویب سائٹ پر لگائی جس کے مطابق جان بچانے کے لیے ایک شخص اپنی ماں کو اٹھائے برما سے بنگلہ دیش کی طرف جارہا ہے۔

    بدھوں نے دو بیٹوں کو میرے سامنے قتل کردیا، ہمیں سرحد پر دھکیل دیا، 70 سالہ محمد ظفر

    بی بی سی کے مطابق  70 سالہ محمد ظفر نے بتایا کہ میرے دو بیٹوں کو بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے فائرنگ  کرکے مار دیا،انھوں نے اتنے قریب سے فائرنگ کی کہ اب مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا، وہ سلاخوں اور ڈنڈوں سے لیس تھے اور ہمیں سرحد کی جانب دھکیل رہے تھے۔

    ایک ہفتے میں 40 ہزار مسلمان بنگلہ دیش پہنچ گئے، اقوام متحدہ

    اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ جمعے کو شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے اب تک میانمار کی مسلم اکثریتی ریاست رخائن سے پناہ کی خاطر بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تقریباً 40 ہزار تک پہنچ چکی جب کہ بی بی سی نے رائٹرز کے حوالے سے کہا ہے کہ 38 ہزار افراد نے سرحد عبور کی۔

    برمی فوج کا ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مزاحمت کار مسلمان مارنے کا دعویٰ

    Image result for myanmar army

    ادھر میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر حالیہ جھڑپوں میں مارے جانے والوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے اور ان میں سے بیشتر ‘مزاحمت کار’ تھے۔

    متاثرہ علاقوں میں جانے نہیں دیا جارہا، میڈیا

    میڈیا کے مطابق رخائن ریاست سے مصدقہ اطلاعات حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ صرف چند ایک صحافیوں کو علاقے میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

    کیمپوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، امدادی کارکن

    امدادی کارکنوں کے مطابق نقل مکانی کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں ان میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جہاں انھیں پناہ اور خوراک مہیا کی جا رہی ہے جبکہ کیمپ میں آنے والے تقریباً ایک درجن کے قریب پناہ گزین گولیوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے ہیں۔

    ہزاروں افراد ابھی سرحد پر موجود ہیں، امدادی ادارہ

    ایک امدادی ادارے کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی تک ہزاروں افراد سرحد پر موجود ہیں جن تک ہماری رسائی نہیں کوشش ہے کہ ان تک رسائی ہوجائے۔

    لوگ اپنا سب کچھ وہاں چھوڑ آئے، امدادی ادارہ

    انہوں نے کہا کہ کیمپ میں نئے آنے والے پناہ گزینوں میں سے بعض کے پاس کپڑے تھے جبکہ بعض کے پاس کھانے پینے کے برتن بھی تھے تاہم بڑی تعداد اپنا سب کچھ پیچھے ہی چھوڑ آئی ہے اور انھیں فوری پناہ اور خوراک کی ضرورت ہے۔

    ایک برس میں 1 لاکھ مسلمان گھر چھورنے پر مجبور،کیمپوں میں مقیم

    خیال رہے کہ گذشتہ اکتوبر سے اب تک 1 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔

    Map

    مہاجرین کی کہانیاں دل دہلا دینے والی ہیں، خبر رساں ایجنسی

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں بلاکھلی کے علاقے میں قائم عارضی کیمپ میں آنے والے روہنگیا اپنے ساتھ دل دہلا دینے والی کہانیاں لائے ہیں۔

    رخائن میں 10 لاکھ مسلمان آباد، بدھوں سے تنازع کئی برس سے جاری

    یاد رہے کہ ریاست رخائن میں تقریباً 10 لاکھ مسلمان آباد ہیں جن کا بودھوں کی اکثریتی آبادی کے ساتھ کئی برس سے تنازع جاری ہے جس کی وجہ سے روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔

  • ہاتھیوں نے بدترین سیلاب میں پھنسے سیاحوں کی جان بچا لی

    ہاتھیوں نے بدترین سیلاب میں پھنسے سیاحوں کی جان بچا لی

    کھٹمنڈو: نیپال میں بدترین سیلاب کے بعد ایک سفاری پارک میں پھنسے سیاحوں کو ہاتھیوں کی مدد سے ریسکیو کیا گیا۔

    نیپالی حکام کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں کے باعث نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو سے 50 میل کے فاصلے پر واقع راپتی دریا ابل پڑا اور اس کے کنارے واقع سوراہا گاؤں زیر آب آگیا۔

    یہ گاؤں ایک نیشنل پارک کے قریب واقع ہے جہاں 6 سو سے زائد نایاب گینڈے موجود ہیں اور منفرد جنگلی حیات کا مشاہدہ کرنے کے لیے سال بھر یہاں سیاحوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے۔

    ان سیاحوں کے لیے یہاں کئی ہوٹل اور ریستوران بنائے گئے ہیں جن کے سیلاب میں گھر جانے کے بعد ان میں موجود 6 سو کے قریب سیاح محصور ہوگئے۔

    گروپ آف سوراہا ہوٹل کے مالکان کے مطابق مختلف ہوٹلوں میں پھنسے 3 سو سیاحوں کو ہاتھیوں کے ذریعے ریسکیو کر کے قریبی علاقے بھارت پور منتقل کردیا گیا ہے جبکہ مزید کئی سیاحوں کو بچایا جانا باقی ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت، نیپال اور بنگلہ دیش میں حالیہ سیلاب اور اس کے باعث ہونے والی خطرناک لینڈ سلائیڈنگ سے اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں بے گھر ہوگئے ہیں۔

    سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے تینوں ممالک میں بڑے پیمانے پر امدادی کام جاری ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔