Tag: بنگلہ دیش

  • دوسرے ٹیسٹ سے قبل بنگلہ دیش کے لیے بڑی مشکل کھڑی ہوگئی

    دوسرے ٹیسٹ سے قبل بنگلہ دیش کے لیے بڑی مشکل کھڑی ہوگئی

    نئی دہلی: بھارت کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے قبل بنگلہ دیش ٹیم کو مشکل درپیش ہے، ٹیم کے اہم ترین کھلاڑی کے میچ سے باہر ہونے کا خدشہ ہے۔

    کانپور کے گرین پارک اسٹیڈیم میں بنگلہ دیش اور بھارت کی ٹیمیں سیریز کے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں 27 ستمبر کو ایک دوسرے کے مدمقابل ہونگی، مہمان سائیڈ کو اس لیے پریشانی ہے کہ تجربہ کار کھلاڑی شکیب الحسن انگلی کی انجری کا شکار ہیں اور ان کا کھیلنا یقینی نہیں۔

    بنگلہ دیشی سلیکٹر حنان سرکار نے بتایا کہ شکیب ڈاکٹر کی نگرانی میں ہیں اور کانپور میں ان کے کھیلنے کے بارے میں فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

    چنئی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران شکیب کو بیٹنگ کرتے ہوئے جسپریت بمراہ کی گیند انگلی پر لگی تھی اور تکلیف کے باعث انھیں میدان میں ہی فوری طبی امداد کی ضرورت پیش آئی تھی۔

    بی سی سی سلیکٹر حنان سرکار نے منگل کو ٹیم کانپور پہنچے گی، وہاں ہمارے دو سیشن ہوں گے۔ اس کے بعد ہم دوسرے ٹیسٹ میچ کے لیے شکیب الحسن کی دستیابی کا فیصلہ کریں گے۔

    حنان نے کہا کہ کانپور ٹیسٹ میچ شروع ہونے میں ابھی وقت ہے، اس دوران ہم ان کی حالت دیکھیں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ ان کے ہاتھ کی چوٹ موضوع بحث ہے۔

    خیال رہے کہ چنئی ٹیسٹ میچ میں شکیب کی کارکردگی کچھ خاص نہیں رہی تھی، وہ پہلی اننگز میں 32 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ دوسری اننگز میں صرف25 رنز پر ہی پویلین لوٹ گئے تھے، وہ دونوں اننگز میں بھی وکٹیں لینے میں ناکام رہے تھے۔

  • بنگلہ دیش میں ہندوؤں کو کیوں نشانہ بنایا گیا؟ عبوری سربراہ محمد یونس کا اہم انکشاف

    بنگلہ دیش میں ہندوؤں کو کیوں نشانہ بنایا گیا؟ عبوری سربراہ محمد یونس کا اہم انکشاف

    شیخ حسینہ کی حکومت جانے کے بعد بنگلہ دیش میں ہندوؤ کو نشانہ بنانے کے حوالے سے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد ہونس نے اہم بیان دیا ہے۔

    عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے واضح الفاظ میں کہا کہ بنگلہ دیش میں اقلیتی ہندوؤں پر حملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جبکہ انھوں نے بھارت اور اس کے میڈیا کی جانب سے ان واقعات کو پیش کرنے کے طریقے پر بھی سوال اٹھایا۔

    اپنے ایک انٹرویو میں چیف ایڈوائزر محمد یونس نے کہا کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر سیاسی وجوہات کی بنا پر حملہ کیا گیا کیوں کہ ان کا تعلق عوامی لیگ سے تھا، یہ حملے فرقہ وارانہ نہیں تھے۔

    انھوں نے بتایا کہ ہندوؤں پر حملہ سیاسی وجوہات کی بنا پر ہوا تھا کیونکہ بیشتر ہندو معزول ہونے والی عوامی لیگ حکومت کی حمایت کرتے تھے۔

    محمد یونس کا کہنا تھا کہ میں نے نریندر مودی سے بھی کہا ہے کہ یہ بات بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہے۔ اس معاملے کی کوئی حقیقت نہیں ہے، شیخ حسینہ اور عوامی لیگ کے مظالم کے بعد ان کے ساتھ کھڑے لوگوں کو بھی حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

    ملک سے فرار ہونے والی وزیر اعظم شیخ حسینہ کےخلاف تحریک کے دوران اقلیتی ہندو آبادی کو کاروبار اور جائیدادوں کی توڑ پھوڑ کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ کچھ مندروں کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔

    بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے بتایا کہ عوام نے عوامی لیگ کے کارکنان کی پٹائی کرتے وقت ہندوؤں کی بھی پٹائی کردی کیونکہ یہاں پر سمجھا جاتا ہے کہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کا مطلب عوامی لیگ کا حامی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ جو ہوا وہ درست ہے لیکن کچھ لوگ اسے بہانے کی شکل میں استعمال کر رہے ہیں، اس لیے عوامی لیگ کے حامیوں اور ہندوؤں کے درمیان کوئی واضح فرق نہیں ہے۔

    عبوری حکومت کا چیف بننے کے بعد محمد یونس کا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بات چیت میں کہنا تھا کہ ڈھاکہ ہندوؤں اور دیگر سبھی اقلیتی گروپوں کے تحفظ کو ترجیح دے گا۔

  • بنگلہ دیش کی ٹیسٹ سیریز میں تاریخی فتح، وطن واپسی پر بھرپور استقبال

    بنگلہ دیش کی ٹیسٹ سیریز میں تاریخی فتح، وطن واپسی پر بھرپور استقبال

    پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں تاریخی فتح حاصل کرنے کے بعد بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم اپنے وطن واپس پہنچ گئی۔

    ایئرپورٹ پر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے عہدیداران نے اپنی ٹیم کا شاندار استقبال کیا، ڈھاکا ایئرپورٹ پر کھلاڑیوں کو پھول پیش کیے گئے اور مٹھائی کھلائی گئی۔

    بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم نے دو صفر سے ٹیسٹ سیریز جیت کر تاریخ رقم کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف پہلی مرتبہ ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کی ہے۔

    دوسری جانب پاکستان کو وائٹ واش کرنے والی بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے مقابلے کے لیے بھارت ہوم سیریز میں مضبوط اسکواڈ کا چناؤ کریگا۔

    اجیت اگرکار کی سربراہی میں بی سی سی آئی کی سلیکشن کمیٹی بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان دلیپ ٹرافی کا پہلا راؤنڈ ختم ہونے کے بعد کریگی، ڈومیسٹک ایونٹ کا آغاز جمعرات سے بنگلورو اور اننتاپور میں ہوگا۔

    بھارتی سلیکٹر آئندہ ٹیسٹ سیریز کے لیے بھارت کی مضبوط ٹیم منتخب کرنے کے خواہاں ہیں، بنگلہ دیش کے ہاتھوں پاکستان کی شرمناک شکست کے بعد بھارت کو بھی اپنی سرزمین پر بنگال ٹائیگرز کے ہاتھوں شکست کا خوف کہیں نہ کہیں درپیش ہے۔

    ایسے میں بھارتی بورڈ اور سلیکٹرز ہوم سیریز کے حوالے سے محتاط ہیں اور کسی قسم کا رسک لینے کے بجائے ایک متوازن اسکواڈ منتخب کرنا چاہتے ہیں۔

    دلیپ ٹرافی میں تقریباً تمام ہی انٹرنیشنل بھارتی کرکٹرز حصہ لے رہے ہیں جن میں کے ایل راہول، شبمن گل، کلدیپ یادیو، یشسوی جیسوال، سرفراز خان، ریشبھ پنت اور دیگر بڑے نام شامل ہیں۔

    شاہین نے کندھے سے ہاتھ کیوں ہٹایا؟ شان مسعود نے خاموشی توڑ دی

    کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے دلیپ ٹرافی کے پہلے راؤنڈ کے اختتام پر بھارتی پلیئرز کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔

  • روہنگیا سے مزید ہزاروں مسلمان جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچ گئے

    روہنگیا سے مزید ہزاروں مسلمان جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچ گئے

    میانمار میں رہائش پذیر ہزاروں روہنگیا مسلمان چند ماہ کے دوران پرتشدد کارروائیوں سے بچنے کیلئے بنگلہ دیش پہنچ گئے۔

    اس حوالے سے بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ 8ہزار کے قریب روہنگیا مسلمان مردو خواتین بچوں کے ہمراہ میانمار کی ریاست رکھائن سے اپنی جانیں بچاکر بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق میانمار کی ملیشیا آرمی اور حکمران جنتا کے درمیان کشیدگی کے سبب پر تشدد کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔

    بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کی نگرانی پر مامور ایک سینیئر اہلکار محمد شمس دوزہ نے رائٹرز کو بتایا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران 8 ہزار روہنگیا مسلمان جان بچانے کیلئے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی حکومت پر پہلے ہی بہت زیادہ مالی بوجھ ہیں اور اب وہ مزید روہنگیا پناہ گزینوں کو یہاں رکھنے سے قاصر ہے۔

    بنگلہ دیش کے ڈی فیکٹو وزیر خارجہ محمد توحید حسین نے منگل نے بتایا کہ موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے اگلے دو سے تین دنوں میں کابینہ میں بحث کی جائے گی۔

    یا د رہے کہ اس وقت دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین جنوبی بنگلہ دیش میں کیمپوں میں مقیم ہیں جن کی میانمار واپسی کی بہت کم امید ہے، جہاں انہیں بڑی حد تک شہریت اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
    تشدد میں حالیہ اضافہ روہنگیا کو 2017 کی فوجی مہم کے بعد سے بدترین ہے جسے اقوام متحدہ نے نسل کشی کے ارادے سے تعبیر کیا ہے۔

    واضح رہے کہ میانمار بدھ مت کی اکثریت والا ملک ہے، جہاں روہنگیا مسلمان طویل عرصے سے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ 2017 میں میں میانمار کی فوج نے روہنگیا کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن شروع کیا جس کی وجہ سے 7 لاکھ 30 ہزار روہنگیا کو ملک سے بھاگنا پڑا، اقوام متحدہ نے اس کریک ڈاؤن کے بارے میں کہا کہ یہ نسل کشی کا اقدام تھا۔

  • پاکستانی کرکٹ پنڈی میں ’’دفن‘‘ ہو گئی؟

    پاکستانی کرکٹ پنڈی میں ’’دفن‘‘ ہو گئی؟

    پاکستانی کرکٹ جو لگ بھگ ایک سال سے حالتِ نزع میں تھی، اب ہوم گراؤنڈ پر اپنے سے کہیں کمزور تصور کی جانے والی بنگلہ دیش کی ٹیم سے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں وائٹ واش ہونے کے بعد شرمندگی کے مارے اپنی موت مَر چکی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ قوم کا پسندیدہ ترین کھیل پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں دفن ہو گیا ہے۔

    پاکستانی قوم جو آئے روز ملک میں سیاسی بے یقینی، بے روزگاری، مہنگائی اور ٹیکسوں کی بھرمار کے ساتھ سہولتوں کے فقدان کا رونا رونے پر مجبور ہے۔ اب بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کی ہاتھوں بھی اسے گہرا زخم لگا ہے جس کے بھرنے میں نجانے کتنے برس بیت جائیں، لیکن ہوم گراؤنڈ پر جو گرین شرٹس پر کلین سوئپ کا داغ لگ گیا ہے وہ کبھی صاف نہیں ہو سکے گا۔ دوسرے ٹیسٹ میچ میں 26 رنز پر 6 وکٹیں لے کر ڈرائیونگ سیٹ پر آنے والی پاکستانی ٹیم نے جس سہل پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جیتا ہوا میچ بنگلہ دیش کو دیا۔ اس نے شان مسعود کی قیادت کی صلاحیتوں پر بھی سوال اٹھا دیا ہے اور شائقین کہہ رہے ہیں کہ کپتان کو صرف فرفر انگلش بولنا ہی نہ آتا ہو بلکہ وہ نہ صرف بیٹنگ میں مین فرام دی فرنٹ کا کردار ادا کرے، بلکہ میدان میں اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور بروقت فیصلوں سے ٹیم کو مشکل صورتحال سے نکالے۔ کہہ سکتے ہیں کہ اب شان مسعود کی کپتانی کی کشتی بھی ہچکولے کھا رہی ہے۔

    پہلے ٹیسٹ میچ میں شرمناک شکست کے بعد بھی کسی کے وہم وگمان میں نہ تھا کہ پاکستان کے موجودہ کرکٹ ہیروز مختلف ٹکڑوں میں بکھری قوم کو جوڑ کر رکھنے والے اس کھیل کا وہ حشر کریں گے، کہ جس کی کوئی مثال نہیں ملے گی۔ پہلے ٹیسٹ میچ پر ہی دنیا بھر کے کرکٹرز نے پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر حیرت کا اظہار کیا تھا اور کچھ پڑوسیوں نے تو طنزیہ للکارا بھی تھا، لیکن ہمارے کرکٹرز کو پھر بھی غیرت نہ آئی اور انہوں نے ریڈ کارپٹ کی طرح خود کو مہمان بنگلہ ٹیم کے قدموں تلے بچھا دیا۔ میچ میں وائٹ واش سے بچنے کی واحد امید بارش تھی جس کی آخری دن پیشگوئی تھی لیکن یہ تو خدا کا کہا ہے کہ’’وہ اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے‘‘ اور یہی پاکستانی کرکٹ ٹیم پر لاگو ہونا تھا۔

    بنگلہ دیش وہ ٹیم ہے جس کو ہماری مرہون منت 23 سال قبل ٹیسٹ کرکٹ ملک کا اسٹیٹس ملا تھا۔ ان 23 سالوں میں وہ کہاں سے کہاں چلے گئے اور ہم کہاں سے کہاں آن گرے، یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے۔ مہمان ٹیم نے دونوں ٹیسٹ میچوں میں ہماری بیٹنگ اور بولنگ کو بری طرح ایکسپوز کیا اور بہترین کرکٹ کھیلتے ہوئے پہلے پاکستان کو پہلی بار ٹیسٹ میچ میں ہرانے کی خوشی پائی اور پھر اسی کی سر زمین پر وائٹ واش کرنے کا تاریخی کارنامہ انجام دے کر ثابت کر دیا کہ صرف نام یا شہرت نہیں بلکہ محنت ہی کامیابی کی اصل کنجی ہے اور اس کارکردگی پر بنگلہ دیش کی ٹیم قابل داد وتحسین ہے۔

    پاکستان نہ پہلی بار ٹیسٹ سیریز ہارا ہے اور نہ ہی پہلی بار وائٹ واش کی خفت سے دوچار ہوا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکستوں کا سلسلہ افغانستان سے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست، ورلڈ کپ میں شکست، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں امریکا سے شکست کے بعد اب بنگلہ دیش نے اذیت کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ پاکستان کو اپنی سر زمین پر ٹیسٹ سیریز جیتے ڈھائی سال سے زائد عرصہ بیت گیا اور مسلسل 10 ٹیسٹ میچوں سے جیت کا مزا نہیں چکھا جب کہ اس دوران باہمی سیریز سوائے آئرلینڈ کے کسی سے نہیں جیتے۔ آئرلینڈ سے بھی ہارتے ہارتے ہی جیتے تھے۔

    تاہم بنگلہ دیش سے یہ ہار ان معنوں میں بہت اہم اور سبق آموز ہونے کے ساتھ غور و فکر کے کئی در وا کرتی ہے، کہ جو ٹیم آج سے ڈیڑھ، دو سال قبل فتح کی ٹریک پر چل رہی تھی۔ ون ڈے، ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی میں ٹاپ یا ٹاپ 5 میں شامل تھی۔ کھلاڑیوں کی رینکنگ قابل فخر تھی اور بیک وقت آئی سی سی کے تین تین انفرادی اعزازات ہمارے کھلاڑیوں کے حصے میں آ رہے تھے تو اچانک ایسا کیا ہوا کہ فتوحات نے یوٹرن لیا اور پھر مسلسل شکستیں پاکستان کرکٹ کا مقدر بن گئیں اور یہ وہ ٹیم بن گئی جس کے شاہین نے بلند پروازی چھوڑ دی اور کنگ نے گرج کر مخالفین کو تر نوالہ بنانا ترک کر دیا۔

    بات کچھ پرانی مگر ہے حقیقت، کہ ٹیم میں ایک ہی قائد ہوتا ہے جو ٹیم کو لے کر چلتا ہے، جب تک ٹیم میں ایک قائد رہا تو ٹیم متحد اور فتوحات کے جھنڈے گاڑتی رہی لیکن جیسے ہی گزشتہ سال نجم سیٹھی نے بابر اعظم کی کپتانی پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا۔ آرام دے کر افغانستان کے خلاف شاداب خان کو کپتانی دی، پھر کپتانی کی کھینچا تانی کا جو چیئر گیم شروع اور متحد کھلاڑیوں کو عہدے کے لالچ میں منتشر کیا گیا اس نے ٹیم کو اس نہج پر پہنچایا۔ دیگر ٹیموں میں بھی قیادت تبدیل ہوتی ہے مگر وہاں وقار کے ساتھ یہ عہدہ دیا اور لیا جاتا ہے، لیکن یہاں بابر اعظم، شاہین شاہ کے ساتھ جو کچھ ہوا، پھر اس دوڑ میں رضوان کا نام لایا گیا، وہ کسی سے ڈھکا چھپا تو نہیں۔ ایسے میں دوستی اگر دشمنی میں تبدیل نہ بھی ہو تو مفادات کے ٹکراؤ میں خلش تو پڑ جاتی ہے جو بعد ازاں دراڑ کی صورت کسی ہلکے سے طوفان میں بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہے۔

    جب پاکستان کرکٹ بورڈ ہی پورا سیاست اور مفادات کے تحت چلایا جا رہا ہو، تو اس کے ماتحت کھیلے جانے والے کرکٹ میں کیوں مفادات کے در وا نہ ہوں گے اور پی سی بی میں عہدوں کی بندر بانٹ کے لیے سیاست ہو رہی تو پھر کرکٹرز کیسے اس سے اپنا دامن بچا سکتے ہیں۔ یہ آگ ہمیں پہلے بھی جلا چکی ہے لیکن اب اس کی شدت زیادہ ہے۔

    اس شکست سے پاکستان کے ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلنے کی امید بھی بالکل ختم ہو چکی ہے۔ جس طرح کا کھیل آج کل ہماری قومی ٹیم پیش کر رہی ہے ایسے میں ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کی جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کی نجکاری کرنے کا مشورہ صائب لگتا ہے کہ بہت سے سرکاری اداروں کو خراب کارکردگی پر پرائیویٹائز کیا جا رہا ہے تو پھر پی سی بی کی نجکاری بھی اسی امید کے تحت کر دی جائے کہ شاید نجی تحویل میں کارکردگی بہتر ہو جائے۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جس شرمناک طریقے سے پاکستان ٹیم پہلی بار پہلے راؤنڈ سے باہر ہوئی تھی، اگر اسی وقت پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کی اعلان کردہ بڑی سرجری کر دی جاتی۔ تو آج شاید کرکٹ شائقین کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ لیکن نہ جانے کس مصلحت کے تحت اس بڑی سرجری کو صرف وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو ہٹانے تک محدود رہی جس سے لگا کہ کرکٹ کی تباہی کے ذمے دار یہی دو افراد تھے۔ اب بنگلہ دیش سے ہونے والی اس شکست کے بعد قوم منتظر ہے کہ زخموں سے چور چور کرکٹ ٹیم کی ایسی سرجری آخر کب ہوگی۔

    آج کا دن پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ یہ تو بنگلہ دیش سے حال ہوا ہے۔ آئندہ ماہ انگلینڈ کی ٹیم تین ٹیسٹ میچز کھیلنے پاکستان آ رہی ہے جب کہ قومی ٹیم ویسٹ انڈیز کی بھی اسی ٹیسٹ چیمپئن شپ سائیکل میں دو ٹیسٹ میچوں کی میزبانی کرے گی۔ اگر کرکٹ کے سدھار کے لیے ایمرجنسی نافذ نہ کی گئی اور راست اقدام نہ اٹھائے گئے تو نتیجہ آسٹریلیا اور بنگلہ دیش سے ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ جیسا ہی نکلے گا

    لیکن یہ شکست بہت سارے سبق دے گئی ہے، اگر ہم ان نتائج سے عبرت حاصل کر لیں اور سنبھل جائیں تو جان لیں کہ رات کتنی ہی تاریک کیوں نہ ہو، اندھیرے کا سینہ چیر کر ہی سورج نکلتا ہے اور پھر پوری آب وتاب سے اپنی روشنی سے دنیا کو منور کرتا ہے۔ قبل اس کے کہ زخموں سے چور چور کرکٹ کے زخم ناسور بن کر لا علاج ہو جائیں، اس کی جلد ایسی سرجری کی جائے کہ جس سے یہ مکمل شفا یاب ہوکر اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکے۔

    (یہ تحریر مصنّف کی ذاتی رائے، خیالات اور تجزیہ پر مبنی ہے، جس کا ادارے کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں)

  • شان مسعود کپتان برقرار نہیں رہیں گے: باسط علی

    شان مسعود کپتان برقرار نہیں رہیں گے: باسط علی

    آسٹریلیا کے بعد بنگلہ دیش سے ہوم ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کی شرمناک شکست کے بعد سابق کرکٹر نے پیشگوئی کی ہے کہ شان مسعود کپتان برقرار نہیں رہیں گے۔

    بنگلہ دیش نے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں پاکستان کو اس کی سر زمین پر ہی پچھاڑ دیا اور غیر ملکی سر زمین پر پہلی بار کسی مخالف کو ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کرنے کا سنگ میل عبور کیا۔

    اس شکست کے ساتھ ہی پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود جن پر پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگ 448 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کرنے پر تنقید کی جا رہی تھی اب یہ سلسلہ دراز ہو گیا ہے۔

    سابق ٹیسٹ کرکٹر اور موجودہ تجزیہ کار بابر اعظم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے پیشگوئی کی ہے کہ شان مسعود پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان برقرار نہیں رہیں گے۔

    باسط علی نے کہا کہ شان مسعود کی دونوں ٹیسٹ میچز میں بطورکپتان کارکردگی اچھی نہیں تھی۔ محمد رضوان موجود ہیں، تو شان مسعود کو کپتان بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔

    سابق بلے باز نے کہا کہ کپتان کے فیصلے میدان میں نظر آنے چاہئیں کہ وہ کس قسم کے فیصلے کر رہا ہے۔ کپتان کی وہ اتھارٹی نظر ہی نہیں آ رہی، وہ بولرز کو پلان ہی نہیں دے پا رہے۔ جب کپتان کی سوچ اور کھلاڑیوں میں ہم آہنگی نہیں ہو گی تو پھر ایسی ہی کارکردگی ہو گی۔

    پاکستان کو ہوم ٹیسٹ سیریز میں تاریخی شکست، بنگلہ دیش نے پہلی بار وائٹ واش کر دیا 

    ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ہماری کرکٹ گرتی جا رہی ہے، لیکن پاکستان ٹیم کا تھنک ٹیم کیا سوچ رہا ہے، یہ پتہ ہی نہیں لگتا۔ ہمارے کھلاڑیوں کی فٹنس بھی نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ شان مسعود کو گزشتہ سال ون ڈے ورلڈ کپ میں ناکامی پر بابر اعظم کی جانب سے مستعفی ہونے کے بعد ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔

    شان مسعود کی قیادت میں پاکستان نے پہلے آسٹریلیا میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز تین صفر سے ہاری اور اب ہوم گراؤنڈ پر اپنے سے کمزور ٹیم بنگلہ دیش سے پہلی بار وائٹ واش کی ہزیمت پائی۔

    ARY News Urdu- Sports- کھیل

  • وزیر اعظم کا بنگلہ دیشی حکومت کے چیف ایڈوائزر کو خط

    وزیر اعظم کا بنگلہ دیشی حکومت کے چیف ایڈوائزر کو خط

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کے نام خط لکھا گیا ہے۔

    دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنے بیان میں تصدیق کی کہ وزیر اعظم نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کو خط لکھا جس میں شہباز شریف نے سیلاب سے جانی نقصان و تباہی پر ہمدردی اور تشویش کا اظہار کیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم نے خط میں بنگلادیشی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور مشکل وقت میں پاکستان کی حمایت اور مدد کی پیشکش کی۔

    خط میں شہباز شریف نے لکھا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت مشکل وقت میں بنگلادیش کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، ہماری دعائیں ان لوگوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے گھر، معاش اور اپنے پیاروں کو کھو دیا۔

    انہوں نے لکھا کہ بنگلادیش کے لوگ آفات کا سامنا کرنے کیلیے اپنے عزم کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، یقین ہے عوام آپ کی قابل قیادت میں مصیبت پر قابو پالیں گے، پاکستان مشکل وقت میں حمایت اور مدد کیلیے تیار ہے۔

    یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں شدید بارشوں سے آنے والے سیلاب سے کم از کم 13 افراد ہلاک اور 45 لاکھ متاثر ہو چکے ہیں۔ سیلاب نے نشیبی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جبکہ ریسکیو اہلکار متاثرین کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    تقریباً 190,000 شہریوں کو پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا 64 میں سے 11 اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں۔

  • اہم بنگلہ دیشی پلیئر پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے باہر

    اہم بنگلہ دیشی پلیئر پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے باہر

    بنگلہ دیش کے اوپنر محمود الحسن انجری کے باعث پاکستان کے خلاف راولپنڈی میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ سے باہر ہوگئے۔

    بی سی بی نے بتایا کہ بنگلہ دیش کے اوپنر محمود الحسن انجری کا شکار ہوگئے ہیں، اوپننگ بلے باز محمود الحسن کمر کی تکلیف میں مبتلا ہیں، محمود الحسن نے پاکستان اے کے خلاف میچ میں کمرکی دائیں طرف درد کی شکایت کی تھی۔

    بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے فزیو نے اس حوالے سے بتایا کہ اوپنر محمودالحسن کی کمر کے دائیں طرف گریڈ 1 کے ایڈکٹر کا تناؤ ہے۔

    فزیو بنگلہ دیش نے کہا کہ محمود الحسن کی انجری ٹھیک ہونے میں 10 سے 14 دن لگیں گے، امید ہے محمود الحسن 30 اگست سے شروع دوسرے ٹیسٹ کیلئے فٹ ہوں گے۔

    خیال رہے کہ 21 اگست سے شروع ہونے والے راولپنڈی ٹیسٹ کے لیے پچ پر ہلکی گھاس چھوڑی جائے گی اور پاکستان 4 فاسٹ بولرز کے ساتھ بنگلہ دیش کے خلاف میدان میں اترے گا۔

  • بنگلہ دیش:عبوری حکومت کے ارکان نے حلف اٹھالیا، طلبا تحریک کے کتنے رہنما شامل ہیں؟

    بنگلہ دیش:عبوری حکومت کے ارکان نے حلف اٹھالیا، طلبا تحریک کے کتنے رہنما شامل ہیں؟

    ڈھاکا: بنگلادیش کی 17 رکنی عبوری حکومت کے ارکان کی جانب سے حلف اٹھالیا گیا، محمد یونس نئی حکومت کے چیف ایڈوائزر ہونگے۔

    نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس نے عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کا حلف اٹھالیا جبکہ ان کے ساتھ ساتھ دیگر 17 ارکان کی جانب سے عہدے کا حلف اٹھایا لیا گیا ہے، طلبا تحریک کے 2 اہم رہنما بھی عبوری حکومت میں شامل ہیں۔

    بنگلہ دیش طلبا تحریک کے اہم رہنما ناہد اسلام اور آصف محمود کو مشیروں میں شامل کیا گیا ہے، بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت میں کوئی سیاستدان شامل نہیں۔

    ملک میں مخلوط عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کا کہنا تھا کہ طلبہ نے ملک کو بچایا ہے اور بنگلہ دیش نوجوانوں کا ہے۔

    ڈاکٹر محمد یونس نے وطن واپسی کے بعد طلبہ رہنماؤں کے ہمراہ ڈھاکا میں پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گھر آکر خوشی محسوس کر رہا ہوں، ہم سب کو مل کر ملک کے لیے کام کرنا ہوگا۔

    وہ گفتگو کے دوران آبدیدہ بھی ہوگئے، انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کو طلبہ نے بچایا ہے اور یہ ملک نوجوانوں کا ہے، ہمیں انتشار سے بچنے کے لیے حکمت عملی بنانا ہوگی اور امن قائم کرنا ہوگا۔

    عہدے کا حلف لینے سے قبل ڈاکٹر محمد یونس نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت کو اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

    محمد یونس نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ بھارت کے بنگلا دیش میں موجود غلط لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، اس کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

    خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے مستعفی اور ملک سے فرار ہونے کے بعد آج سے عبوری مخلوط حکومت قائم ہوگئی ہے جس کی قیادت نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کریں گے۔

  • بھارت کا بنگلہ دیش میں اپنی ناکامی چھپانے کے لیے پاکستان پر الزام

    بھارت کا بنگلہ دیش میں اپنی ناکامی چھپانے کے لیے پاکستان پر الزام

    بھارت نے بنگلہ دیش میں اپنی ناکامی چھپانے کے لیے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔

    بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی صورت میں اپنےاہم اثاثےکھونے کےبعد بھارت میں اوپر سے نیچے تک کھلبلی مچی ہوئی ہے۔

    اب بھارت اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے میڈیا کے ذریعے الزام عائدکر رہا ہے کہ بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔

    بھارت کے دفاعی تجزیہ کار پڑوسی ملک میں رونما اس حیرت انگیزسیاسی تبدیلی سےاتنےبوکھلائےکہ ایک ہی سانس میں امریکا، چین اور پاکستان کواس کاذمہ دارقرار دے دیا۔

    بھارتی میڈیا نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی فوج اورآئی ایس آئی کامقصدحسینہ واجدکی حکومت کو غیر مستحکم کرنااوراپوزیشن جماعت بی این پی کوبحال کرنا ہے جو کہ پاکستان کی حامی ہے۔

    بھارتی میڈیا نے الزام عائد کیا کہ چین نے بھی آئی ایس آئی کے ذریعے مظاہروں کو بڑھانے میں کردار ادا کیا جس نے بالآخر حسینہ کو ہندوستان فرار ہونے پر مجبور کیا۔

    اس حوالےسے سابق سیکرٹری خارجہ شمشیر مبین چوہدری نے بھارتی تجزیہ کار کی سازش کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ
    ’’شیخ حسینہ مخالف ہر فرد کو آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دینا بنگلہ دیش کےبارےمیں آپ کی لاعلمی کو ہی بے نقاب کرتا ہے‘‘

    سابق بنگلہ دیشی سیکرٹری خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’بنگلہ دیش کےموجودہ حالات کاذمہ دار آئی ایس آئی کوٹھہرانہ اصل حقائق پرپردہ ڈالنےکےمترادف ہے‘‘ ،یہ تمام الزامات نہایت مَضْحَکَہ خیز ہیں، جن کامقصد بھارت کی بنگلہ دیش میں ناکام خارجہ پالیسیوں پرپردہ ڈالنا ہے۔

    ان الزامات کے برعکس اصل میں بھارتی حکومت کی بےجا حمایت اور بنگلہ دیش کے معاملات میں مداخلت بھی شیخ حسینہ کے زوال کی وجہ بنی۔

    بھارت 14 سال سے شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی پشت پناہی کے باعث وہاں جمہوریت کی تباہی میں برابر کا حصہ دار ہے، یہی وجہ ہےکہ بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی شخصی آمریت کی زیر قیادت عوامی لیگ کی حکومت کی تبدیلی بھارت کا نیا دردِ سر ہے۔