Tag: بنی گالہ تجاوزات کیس

  • سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی

    سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران سی ڈی اے اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کی رپورٹس جمع کرا دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایم سی آئی اپریل سے سی ڈی اے کو خط لکھ رہی ہے مگر کوئی جواب نہیں مل رہا، چیئرمین سی ڈی اے اورمیئر اسلام آباد کوپیش ہوکر جواب دینا چاہیے۔

    وکیل سی ڈی اے نے جواب دیا کہ سیوریج اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کے لیے جگہ منتخب کرلی ہیں، فضلے کی تلفی اور ڈمپنگ سائیٹس کے لیے بھی زمین کا انتخاب کرلیا ہے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جگہوں کا انتخاب ہوگیا ہے تو ایم سی آئی کے حوالے کر دیں، زیر زمین سیوریج لائنوں کا کام بھی جلد مکمل ہونا چاہیے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں غیر قانونی تعمیرات اور ماسٹر پلان کی خلاف ورزی زیادہ ہے، ماسٹر پلان پرنظرثانی ہو تو ممکن ہے کچھ غیرقانونی تعمیرات ریگولرائز ہوجائیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نالوں میں آلودگی روکنے پرسزا اور جرمانے کے علاوہ بھی کام کی ضرورت ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو شعور دینے کے بھی اقدامات کیے جائیں۔

    عدالت عظمیٰ نے سی ڈی اے، ایم سی آئی اور پنجاب حکومت سے پیش رفت رپورٹس طلب کرتے ہوئے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

  • چیئر مین سی ڈی اے صاحب لالی پاپ نہ دیں ،کام نہیں کر نا تو کسی اور جگہ چلے جائیں، جسٹس گلزار

    چیئر مین سی ڈی اے صاحب لالی پاپ نہ دیں ،کام نہیں کر نا تو کسی اور جگہ چلے جائیں، جسٹس گلزار

    اسلام آباد : بنی گالہ تجاوزات کیس میں  جسٹس گلزار چئیرمین سی ڈی اے پربرس پڑے اور کہاچیئر مین سی ڈی اے صاحب  لالی پاپ نہ دیں ، کام نہیں کر نا تو کسی اور جگہ چلے جائیں ، اسلام آباد کو وفاقی دارالحکومت بنانے کا مقصد ہی فوت ہو گیا ہے،آپ نے پہاڑوں  کے پہاڑ اور جنگلوں کے جنگل ختم کر دئیے ہیں، ندیاں نالے گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں، کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بنی گالا تجاوزات از خود نوٹس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی، چیئرمین سی ڈی اے عامر احمد علی عدالت میں پیش ہو ئے ۔

    جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ چیئرمین صاحب بتائیں کیا آپ نے عدالتی حکم پر عمل درآمد کیا ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

    جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین سی ڈی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ سارے اسلام آباد کو کچی آبادی بنانا چاہتے ہیں، نئے ائیرپورٹ پر جا کر دیکھیں کیا ہو رہا ہے وہاں پر مجھے لگا یہ صورتحال صرف کراچی میں ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اسلام آباد کو وفاقی دارالحکومت بنانے کا مقصد ہی فوت ہو گیا ہے،آپ نے پہاڑوں کے پہاڑ اور جنگلوں کے جنگل ختم کر دیے ہیں، ندیاں نالے گندگی کے ڈھیر بن چکے ہیں، آپ نے راول جھیل کا کیا حال کر دیا ہے، آپ کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے، اگر آپ اس قابل نہیں ہیں تو یہاں بیٹھے کیوں ہیں،اس سے بہتر ہے آپ کسی اور جگہ تشریف لے جائیں ، آپ کو پلاٹ تو مل گیا ہو گا۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اگر آپ مجھے موقع دیں تو کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے صاحب ہمیں لالی پاپ نا دیں، میں جب سے اسلام آباد آیا ہوں دیکھ رہا ہوں آپ سے کشمیر ہائی وے مکمل نہیں ہوا، کشمیر ہائی وے پر سٹرکچر کو ادھورا چھوڑ رکھا ہے،کبھی یہ نہیں سوچا ان جگہوں پر جرائم پیشہ افراد پناہ لے سکتے ہیں۔ ان جگہوں پر بھنگی اور چرسی بیٹھے ہوتے ہیں۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کیایہ آپ کی کارکردگی ہے۔ آپ کا بس ایک ہی کام ہے پلاٹ بنا کر بیچتے رہیں اور کچی آبادیاں بناتے رہیں،میں تو حیران ہوتا ہوں کیا یہ اسلام آباد ہے، یہاں کی حالت کراچی اور لاہور سے بھی بدتر ہے۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ انشا اللہ ہم کام کریں گے، جس پر جسٹس گلزار نے استفسار کیا کہ انشاءاللہ کا کیا مطلب ؟ آپ بتائیں اذپ کی کیا پلاننگ ہے آپ کہتے ہیں تو سی ڈی اے اور مونسپل کارپوریشن اسلام آباد کو تحلیل کر دیتے ہیں، وہ کون سا مبارک دن آئےگا جب آپ کام کریں گے، وہ چاند کب نکلے گا۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ مجھے ایک ماہ کا وقت دیں میں کارکردگی دکھاؤں گا تو جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ سے اوپر کون ہے ، میئر کہاں ہیں، چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ میں کمشنر اسلام آباد ہوں میرے پاس چیئرمین سی ڈی اے کا بھی چارج ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ لوگ وہ جگہ دیکھتے ہیں جہاں امیر لوگ رہتے ہیں اور استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کلچر تبدیل نہیں کریں گے، ہم اسلام آباد کی تمام غیر قانونی تعمیرات مسمار کرائیں گے۔ جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہاکہ آپ تمام چیزوں پر نظر رکھیں غیر قانونی تعمیرات مسمار ہونی چاہئیں۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے کہاکہ ہم نے ڈمپنگ کےلئے دو جگہیں دیکھی ہیں، جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اس کے لئے کتنا وقت لگے گا، چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ دو ماہ لگ سکتے ہیں ۔

    جسٹس گلزار احمدنے کہا کہ میئر کہاں ہیں آپ اپنی ہوزیشن خراب نہ کریں ، ہمیں بتائیں زمین پر کام کب مکمل ہوگا تو چیئر مین سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ آئی بارہ رہائشی ایریا بن چکا ہے اسلام آباد کا سارا کچرہ وہاں جا رہا ہے ۔

    بعد ازاں مقدمے کی مزید سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

  • بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت بنانا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی،چیف جسٹس

    بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت بنانا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی،چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے بنی گالہ کیس میں کہا ہے کہ بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت بنانا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی، مالکان کو ازالہ اداکرنا پڑے گا اور ریگولرائزیشن کے لیے مالکان کو پیسے دینا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کہہ چکےجن 65 افراد نے درخواستیں دیں ان کی تعمیرات ریگولر کریں، منصوبہ بنا کر دیں باقی ریگولرائزیشن کیسےہونی ہے، منصوبہ بنا کر دیں ہم مقدمہ نمٹا دیں گے۔

    دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سی ڈی اے کی جانب سے رپورٹ پیش کردی، جس میں بتایا گیا 1960 کے نقشے کے مطابق زون 4 میں سڑکیں ہیں، 1992 اور 2010 میں ترمیم کی گئی، زون 4 کے کچھ علاقے میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو بھی اجازت دی گئی، سرسبز علاقہ موجود ہے، جس کو بچایا جاسکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا آپ نے اس علاقے میں سڑکیں اور سیوریج بنانی ہیں، ممکن ہےآپ زیرزمین بجلی کی لائنزبچھائیں، اس کےلیےبھی زمین چاہیے کیونکہ بہت ہی نیاپاکستان بن رہاہے، ممکن ہےآپ زیرزمین ٹرین بھی چلاناچاہیں۔

    بنی گالہ میں سہولتوں کےلیےزمین چاہیے، سی ڈی اےنےابھی تک کوئی پلان جمع نہیں کرایا، کیوں نا جرمانہ لے کر تعمیرات کوریگولائزکردیں، بنی گالہ کومنصوبہ بندی کےتحت بناناہےتوتعمیرات خریدنی پڑیں گی، مالکان کوازالہ اداکرناپڑےگا اور ریگولرائزیشن کے لیے مالکان کو پیسے دینا ہوں گے۔

    عدالت نے سروےجنرل آف پاکستان کو ایک مہینے میں ادائیگی کرنے کا بھی حکم دیا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے بنی گالامیں عمارتوں کی ریگولرائزیشن سے متعلق کیس میں وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں انکشاف کیا بنی گالامیں زلزلے سے بچاؤ کی تدابیر کئے بغیر عمارتیں تعمیر کی گئیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا میں حیران ہوتاہوں سی ڈی اےمیں کیاہورہا ہے، سی ڈی اے والے اب ہی کچھ کرلیں، جب یہ عمارتیں بن رہی تھیں سی ڈی اےکہاں تھا؟ انصاف کرنا صرف عدالتوں ہی کا کام نہیں، خدا نخواستہ زلزلہ آتاہےتوبڑی عمارت تباہ ہوسکتی ہے۔

    سماعت کے موقع پرریگولرائزیشن کمیٹی نے تفصیلات دینے کے لیے دس دن کا وقت مانگا جس پر عدالت نے 10 روز کی مہلت دی تھی۔

  • سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کے خلاف لے، چیف جسٹس کے  ریمارکس

    سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کے خلاف لے، چیف جسٹس کے ریمارکس

    اسلام آباد : بنی گالہ تجاوزات کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سی ڈی اے کو کوئی ایکشن لینا ہے تو پہلے وزیراعظم کےخلاف لے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کی، سماعت میں کورنگ نالہ تعمیرات گرانے کی متاثرہ خاتون عدالت میں روپڑی ، متاثرہ خاتون نے کہا شوہر کو کینسر، بیٹاچھوٹاہےکہاں جاؤں؟ میں قبضہ مافیا نہیں، شاملات میں گھر بنایا۔

    چیف جسٹس نے کہا آپ عدالتی فیصلے پر نظرثانی درخواست دائرکریں، ہر بندہ غیر قانونی گھر بنا کر کہتا ہے کوئی کارروائی نہ ہو، جس کا بھی گھر گرایا جائے اسے دکھ ہوگا۔

    دوران سماعت وکیل بابراعوان نے کہا بنی گالہ کے مکینوں کو کل سے نوٹسز جاری ہونا شروع ہوئے، پہلا نوٹس وزیراعظم کو جاری ہوا ، وزیر اعظم کے گھر نوٹس وصول کیا گیا، سی ڈی اے جا کرملکیت ثابت کرینگے،دیگر کاغذات بھی دکھائیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں آپ کی ملکیت کاتوکوئی مسئلہ ہی نہیں ہےوہ توٹھیک تھی، مسئلہ توتعمیر کا ہے وہ قانون کے مطابق تھی یانہیں، آپ نے سپریم کورٹ میں جو نقشہ جمع کرایا وہ غیر واضح ہے۔

    مزید پڑھیں : بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں نقشہ کسی کےپاس نہیں ہوتاتھاہمارے پاس بھی نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کے پاس نقشہ،کاغذات نہیں تو سی ڈی اے دیکھے کہ کیا ایکشن ہونا ہے، جو بھی ایکشن ہونا ہے پہلے وزیرا عظم کے خلاف کیا جائے۔

    یاد رہے 4 روز قبل  بنی گالہ تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا تھا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں، انہیں سب سے پہلے جرمانہ دینا ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے تجاوزات کو جمعہ تک ریگولرائز کرکے بتایا جائے، وزیراعظم پاکستان کے کہنے پر یہ نوٹس لیا، عمراں خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے5تجاویز خود دی تھیں، عمران خان اب حکومت میں ہیں ان کو اقدامات کرنے چاہئے۔

  • بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: بنی گالہ تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں، انہیں سب سے پہلے جرمانہ دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سروے آف پاکستان کی رپورٹ پیش کی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا سی ڈی اے، وفاقی محتسب اور سروے آف پاکستان رپورٹ ایک جیسی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا تجاوزات کو کیسے ختم کیا جائے؟ بنی گالہ میں تجاوزات کےعلاوہ سیکیورٹی، آلودگی کےمسائل بھی ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اب نئی حکومت آگئی ہے ان معاملات کو حل کرے، جنھوں نےغیرقانونی تعمیرات کیں ان سے جرمانے لیے جائیں، حکومت اپنے جرمانے بھی ادا کرے اور دوسرے لوگوں سے بھی لے، تجاوزات کی حد تک معاملے کو نمٹا دیتے ہیں، حکومت کو چاہئے ان کے گھر کی ریگولیشن نہیں تو جرمانہ دیکر کرالے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم بوٹنیکل گارڈن کی چار دیواری بنا رہے ہیں، سروے آف پاکستان نے 21کلومیٹر کی نشاندہی کی ہے، جس میں 613.49کنال اراضی پر ناجائز قبضہ ہے۔

    اے اے جی نے مزید کہا کہ عدالت حکم دے تو قابضین سے اراضی و اگزار کرائی جائے، نالےمیں اتنی زیادہ گندگی ڈال دی گئی کہ پانی آگے نہیں جا رہا۔

    دوران سماعت بنی گالہ کے رہائشی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا مجھے رپورٹ کا علم نہیں، سرکاری نشاندہی میں45کنال کو145کنال کر دیا گیا، اس عمل سے منظور نظر کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا مفاد عامہ کا معاملہ ہے،قانون کے مطابق معاملے کو دیکھنا ہے، جس پر وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم بھی یہی چاہتے ہیں، جوڈیشل کالونی کا کچھ حصہ بوٹنیکل گارڈن میں ہے، جسے نظر انداز کیا گیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تجاوزات کو جمعہ تک ریگولرائز کرکے بتایا جائے، وزیراعظم پاکستان کے کہنے پر یہ نوٹس لیا، عمراں خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے5تجاویز خود دی تھیں، عمران خان اب حکومت میں ہیں ان کو اقدامات کرنے چاہئے۔

    جس پر وکیل عمران خان نے کہا منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس بلایا ہے، جس پرچیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس کو جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نےبنی گالہ تجاوزات کیس میں عمران خان کو جرمانہ ادا کرکے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا عمران خان کی اپنی پراپرٹی پر غیر قانونی تعمیرات ہیں،عمران خان کو اب سب سے پہلے جرمانہ دینا ہے، جرمانہ جمع کراکر رپورٹ پیش کریں۔

    بعد ازاں بنی گالہ تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔

  • سپریم کورٹ محکمہ سروے کی کارکردگی سےمطمئن نہیں‘ چیف جسٹس

    سپریم کورٹ محکمہ سروے کی کارکردگی سےمطمئن نہیں‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوازت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ محکمہ مال نےعدالتی احکامات سنجیدگی سے نہیں لیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران سرویئرجنرل آف پاکستان جمیل اخترراؤ پیش ہوئے اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ محکمہ سروے کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ نالہ کورنگ کے سروے کی دستاویزات اور نقشے محکمہ مال کو دیے جائیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ محکمہ مال نےعدالتی احکامات سنجیدگی سے نہیں لیے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ بنی گالہ تجاوزات کی درخواست خود عمران خان نے دی تھی، وہ بنی گالہ کے مسائل سے آگاہ ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عمران اپنی حکومت میں لوگوں کے لیے مثال بنیں جس پر بابراعوان نے کہا کہ عمران خان ایک مثالی وزیراعظم ہوں گے۔

    سرویئرجنرل آف پاکستان نے عدالت سے استدعا کہ کہ نالہ کورن کا سروے مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتے کا وقت دیا جائے، عدالت عظمیٰ نے مہلت دیتے ہوئے سماعت 6 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    سپریم کورٹ نےسرویئرجنرل آف پاکستان کوطلب کرلیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روزسپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے اسفسارکیا تھا کہ سروے آف پاکستان کا سربراہ کون ہے۔؟

  • بنی گالہ تجاوزات کیس: سپریم کورٹ نےسرویئرجنرل آف پاکستان کوکل طلب کرلیا

    بنی گالہ تجاوزات کیس: سپریم کورٹ نےسرویئرجنرل آف پاکستان کوکل طلب کرلیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے اسفسارکیا کہ سروے آف پاکستان کا سربراہ کون ہے۔؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران اسفسار کیا کہ سروے آف پاکستان کا سربراہ کون ہے؟ جس پر نمائندہ سروے آف پاکستان نورالہیٰ نے جواب دیا کہ جمیل اخترراؤ سربراہ ہیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ آج طلب کیا تھا کیوں نہیں آئے، جائیں وقفےتک ان کو بلائیں، سروے مکمل ہوا ہے؟ کتنا وقت مزید درکارہے۔

    سروے آف پاکستان کے نمائندے نے جواب دیا کہ ہمیں مزید ڈیرھ مہینے کا وقت درکار ہے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ اتنا وقت نہیں دے سکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ صبح آجائیں اورآکر جواب دیں کہ اتنا وقت کیوں چاہیے اور گن کلب والے معاملے میں بھی آکرجواب دیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے سرویئرجنرل آف پاکستان کو کل طلب کرتے ہوئے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ یکم جولائی 2017 کو وفاقی حکومت نے جمیل اختر راؤ کو وزارت دفاع کے ذیلی ادارے سروے آف پاکستان کا سرویئرجنرل مقررکیا تھا۔