Tag: بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس

  • بنی گالا میں عمران خان کا گھر ریگولرائز نہیں ہوا تو جرمانہ دینا پڑے گا، چیف جسٹس

    بنی گالا میں عمران خان کا گھر ریگولرائز نہیں ہوا تو جرمانہ دینا پڑے گا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بنی گالا میں سب سے پہلے عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگا، ریگولرائز نہیں ہوا تو پہلا جرمانہ بھی انہیں دینا پڑے گا۔

    \تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بنی گالا میں تعمیرات ٹاؤن پلاننگ کے بغیر ہوئیں۔

    اب تمام تعمیرات گرانا مناسب نہیں ہوگا. ہم تحریک انصاف والوں کی کارکردگی دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ان ہی لوگوں نے اس مسئلے کے حل لیے درخواست دائر کی تھی۔

    ان کا دوٹوک الفاظ میں مزید کہنا تھا کہ بنی گالہ میں سب سے پہلے عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگا، گھر ریگورائز نہیں ہے تو سب سے پہلے جرمانہ بھی عمران خان صاحب کو ہی دینا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے وکیل صفائی سے مکالمے میں کہا یہ کوئی سیاسی بیان نہیں جو میں دے رہا ہوں، بابراعوان صاحب آپ کو یہ وزیراعظم صاحب کو بتانا ہے۔

    مزید پڑھیں: بنی گالہ تجاوزات کیس، سپریم کورٹ کا عمران خان کو جرمانہ ادا کرنے کا حکم

    اس موقع پر اعلیٰ عدالت نے بنی گالہ میں ریگولرائزیشن سے متعلق کمیٹی تشکیل دے دی، چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ کمیٹی کی سربراہی کریں گے، کمیٹی دس دن میں رپورٹ پیش کرے گی، انہوں نے کہا کہ راول جھیل کی آلودگی کا معاملہ الگ سے دیکھیں گے۔

  • بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس : سپریم کورٹ کا کورنگ نالہ کے ارد گرد تعمیرات گرانے کا حکم

    بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس : سپریم کورٹ کا کورنگ نالہ کے ارد گرد تعمیرات گرانے کا حکم

    اسلام آباد : بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس میں سپریم کورٹ نےدو ہفتوں میں ریگولرائزیشن کابینہ سےمنظور کرانے کی ہدایت کردی اور کورنگ نالہ کے ارد گرد تعمیرات گرانے کا حکم دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بنی گالہ غیرقانونی تعمیراتی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت شروع ہوئی توچیف جسٹس نے پوچھا بابراعوان صاحب آپ کو تعمیرات ریگولرائز کروانے میں کیا اعتراض ہے، تمام تعمیرات ہی ریگولرائزکی جائیں گی۔

    بابراعوان نے کہا آپ کے حکم کےمطابق مل کرریگولرائزیشنز تیار کی ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے نےریگولیشنزفائنل کرلی ہیں، تیس مارچ سے پہلے کی تعمیرات ہی ریگولر ہوسکیں گی، بعد کی تعمیرات مسمار کی جائیں گی، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا آٹھ مرلے کے پلاٹ کی قیمت صرف دس روپے وصول کریں گے کیا یہ مذاق نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مستقبل میں کوئی بھی غیرقانونی تعمیرات نہ ہوں، ہمارا مقصد نالہ کورنگ اور بوٹینیکل گارڈن کا تحفظ ہے، ابھی آپ جا کر نعرہ لگائیں گے کہ گھروں کو مستثنٰی کروایا، نعرے میں کہیں کسی ادارے کی کوشش کا ذکرنہیں ہوگا، آپ نے صرف ووٹ مانگنے ہیں۔

     جسٹس ثاقب نثار نے  ریمارکس دیے کہ صبح کسی نے میسج بھیجا کہ چائنہ نے ترقی کیسے کی، چائنہ نے 400 کے قریب وزرا کوفارغ کرکے تمام ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی تھی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ریگولائیزیشنزاور متعلقہ قوانین کی دوہفتے منظوری اور سیوریج منصوبے کی ماہانہ پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دو سے تین ہفتے میں کام نہ ہوا تو طارق فضل چوہدری ذمہ دار ہوں گے۔

    عدالت نےکورنگ نالہ کے ارد گرد تعمیرات گرانے اوردو ہفتوں میں ریگولرائزیشن کوکابینہ سے منظور کرانے اور دوہفتے میں پیشرفت رپورٹ جمع کروانےکا حکم دے دیا۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلزسٹون کرشنگ سے متعلق ازخود نوٹس نمٹا تے ہوئے حکم دیا کہ تمام صوبائی حکومتیں کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس، عمران خان کو جواب کے لیے ایک ہفتے کی مہلت مل گئی

    بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس، عمران خان کو جواب کے لیے ایک ہفتے کی مہلت مل گئی

    اسلام آباد : بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات ازخودنوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل کو جواب کے لیے ایک ہفتے کاوقت دےدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیاپرخبرچل رہی ہےآپ کی دستاویزات جعلی ہیں۔

    عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ ریکارڈ نہیں دیکھا دیکھ کر جواب دے سکتا ہوں، ہم نے جو میڈیا پردیکھااس کی تردید کرتےہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اصل ایشو جھیل اورلوگوں کی صحت کا ہے۔

    سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل کو جواب کیلئے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔

    وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے راول ڈیم کےگردتعمیرات کی تفصیل مانگی تھی، لیز کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔

    ایڈیشنل اے جی نے بتایا کہ سرکاری اراضی کی 8لیزکی منظوری سی ڈی اےنےدی ، یہ ساری لیز2007میں15سال کے لیے دی گئی، ایک ایکڑ کی سال کہ ایک لاکھ20ہزار لیز بنتی ہے، لیز لینے والا کمرشل کاروبار کی آمدن کا 5فیصد سی ڈی اے کو دیتا ہے۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین سی ڈی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لیز معاملات کتنے دن میں درست ہونگے، جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ 10دن میں معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ کس قانون کےتحت یہ سرکاری اراضی لیز پر دی گئی، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ یہ لیزز کامران لاشاری کے دور میں دی گئی، جس پر ممبر سی ڈی اے نے کہا کہ 2007 میں قانون میں ترمیم کرکےلیززمین آکشن سےدینےکی شرط ختم کی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ بھی ہوسکتا ہے، یہ سرکاری زمین آگے لیز پر دے دی گئی ہو، لیززمین حاصل کرنے والوں کو نوٹس جاری کرتے ہیں ، دیکھتے ہیں لیز زمین پر کیا ہورہا ہے، چیئرمین سی ڈی اے خود جاکر لیز زمین کا جائزہ لیں اور سرکاری اراضی کی راول ڈیم میں لیز ختم کریں۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا عمران خان کے بنی گالہ میں مکان کی تعمیر کیلئے فراہم کیے گئے نقشے کی تصدیق کا حکم


    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ سرکاری اراضی کی لیز قانونی طریقہ کار سے نہیں ہوتی، جس پر سپریم کورٹ نے کامران لاشاری کو وضاحت کے لیے آئندہ سماعت پرطلب کرلیا اور کہا کہ راول ڈیم میں سرکاری اراضی کی لیز سابق چیئرمین کامران لاشاری دور میں ہوئیں جبکہ سرکاری زمین لیز پر حاصل کرنے والوں کو بھی نوٹس جاری کردئیے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ لیز پر سرکاری اراضی پر کمرشل سرگرمیوں پرآمدنی سے متعلق بتایا جائے، چیئرمین صاحب یہ سارے کام آپ نے دھیان سے کرنےہیں،میری بات آپ سمجھ رہے ہیں نا۔

    وزیرمملکت کیڈ طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ عدالت کی ہدایت پر 14سے16فروری تک بنی گالہ کی جگہوں پر کیمپ لگایا، علاقہ مکینوں سے مسائل کے حوالے سے تجاویز لیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ راول ڈیم میں گندہ پانی جارہا، آپ نے آج تک کیا کیا، جو گندے نالے راول ڈیم میں جارہے ہیں، ان کو7 روز میں بند کردینگے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایم این ایز کی پرچیوں پرگیس کنکشن دینے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ شکایات موصول ہوئی ہیں ایم این ایزکی چٹ پر کنکشن دیئےجارہےہیں۔

    چیف جسٹس نے وزیر کیڈ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ اختیار ہے پرچی لکھ کربھیجیں، گیس کنکشن دے کرآپ نے ووٹ لینے ہیں، جس پر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ گیس کنکشن وزیراعظم کی ہدایت پردیئےجاتے ہیں، ایم این ایز کے کہنے پر کنکشن نہیں دیئےجاتے۔

    سپریم کورٹ نے محکمہ سوئی گیس سے منگل تک تفصیلات مانگ لیں اور کہا کہ تفصیلات کے ساتھ بیان حلفی جمع کرائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔