Tag: بوتل

  • خوبصورت مصوری نے کانچ کی بوتل کو فن پارے میں بدل دیا

    خوبصورت مصوری نے کانچ کی بوتل کو فن پارے میں بدل دیا

    دنیا بھر میں مختلف اشیا پر مصوری کا ہنر دکھایا جاتا ہے، یہ اشیا بظاہر دیکھنے میں تو بہت معمولی سی ہوتی ہیں تاہم مصور اپنی مصوری کا جادو دکھا کر ان اشیا کو فن پاروں میں بدل دیتے ہیں۔

    بعض مصور اپنے فن کے اظہار کے لیے ایسا انداز اپناتے ہیں جنہیں دیکھ کر عام انسان دنگ رہ جاتے ہیں۔ مصور کی خداد صلاحیت، یکسوئی، محنت اور ہاتھ کی صفائی شاہکار فن پارے تخلیق دے دیتی ہے۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ انوکھے فن پارے دکھانے جارہے ہیں۔ یہ دراصل کانچ کی بوتلیں ہیں جن کے اندر مختلف مناظر تخلیق کیے گئے ہیں۔

    ان بوتلوں کے اندر الٹے رخ پر اس طرح پینٹ کرنا کہ وہ باہر سے بالکل سیدھی اور درست معلوم ہوں، نہایت باریک بینی اور مہارت کا کام ہے جو ہر شخص کے بس کی بات نہیں۔

    اس طرح کی پینٹنگ دنیا بھر میں نہایت مقبول ہو رہی ہے اور بعض مقامات پر اسے فروخت بھی کیا جاتا ہے جسے لوگ نہایت شوق سے خریدتے ہیں۔

    آئیں آپ بھی اس مصوری کا حیرت انگیز نظارہ دیکھیں۔

  • ماؤتھ واش استعمال کرکے واپس بوتل میں الٹنے اور شیلف میں رکھنے کی ویڈیو وائرل

    ماؤتھ واش استعمال کرکے واپس بوتل میں الٹنے اور شیلف میں رکھنے کی ویڈیو وائرل

    اگر آپ سپرمارکیٹ سے کوئی شہ خریدتے ہیں تو اچھی طرح چیک کرکے لیں کہ سیل پیک ہے یا نہیں، امریکا کی معروف سپر مارکیٹ میں اشیاء استعمال کرکے واپس شیلف میں رکھنے کی دوسری ویڈیو منظر عام پر آگئی، جس نے صارفین کو حیران کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر وائر ل ہونے والی دوسری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ معروف امریکی سپر مارکیٹ وال مارٹ میں ایک خاتون نے صارف نے دانت اور منہ صاف کرنے والی اشیاء کے شیلف سے ایک ماؤتھ واش(منہ صارف کرنے والامحلول) اٹھایا اور منہ صاف کرنے کے بعد واپس بوتل میں کلّی کرکے ماؤتھ واش کی بوتل شیلف میں رکھ دی، جو ایک نفرت انگیز عمل ہے۔

    ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون نے جس نے سپر مارکیٹ میں نازیبا حرکت کیمرے کے سامنے انجام دی اپنے سہلیوں سے کہتی نظر آتی ہیں کہ ’لڑکیوں یہ ایک برُی صبح تھی‘ جبکہ اس سے کچھ لمحے پہلے خاتون نے ایک بوتل کا ڈھکن کھول کر بھاری مقدار میں منہ کا

    اندرونی حصّہ صاف کرنے والا محلول اپنے منہ میں ڈالا اور کچھ لمحوں بعد واپس بوتل میں الٹ دیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سپر مارکیٹ کے اندر منہ صاف کرنے کی ویڈیو کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اب تک 1 کروڑ 65 لاکھ افراد دیکھ چکےہیں۔

    سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خاتون کی وائرل ہونے والی ویڈیو خوفناک قرار دیا، ایک صارف نے تحریر کیا کہ ’اس کا حلّیہ دیکھو، مجھے تو گِھن آرہی ہے‘۔

    یاد رہے کہ اس قبل وال مارٹ کی ٹیکساس میں واقع برانچ میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی،جس ویڈیو میں ایک لڑکی کو فریج سے بلو بیل کریمر نامی برانڈ کی آئسکریم کافیملی سائز پیکٹ نکال کر آئسکریم چاٹ کر واپس فریج میں رکھتے دیکھا گیا تھا۔

    ٹیکساس پولیس نے لڑکی کی حرکت رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ کنژیومر اشیاء کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے جرم میں دوشیزہ کو 20 برس قید اور 10 ہزار ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • کیا آپ نے کبھی سافٹ ڈرنکس کا ذائقہ شیشے اور پلاسٹک کی بوتل میں تبدیل محسوس کیا؟

    کیا آپ نے کبھی سافٹ ڈرنکس کا ذائقہ شیشے اور پلاسٹک کی بوتل میں تبدیل محسوس کیا؟

    کراچی: آپ نے کبھی سافٹ ڈرنکس پیتے ہوئے محسوس کیا ہوگا کہ پلاسٹک اور شیشے کی بوتل میں ذائقہ مختلف ہوتا ہے، اگر آپ کو نہیں لگتا تو ایک بار آزما کر دیکھ لیجیئے۔

    سافٹ ڈرنکس بنانے والی کمپنیوں نے کہا ہے کہ عموماً صارفین کی رائے سامنے آتی ہے کہ ڈرنکس پیتے ہوئے پلاسٹک اور شیشے کی بوتل میں ذائقہ مختلف محسوس ہوتا ہے۔

    کمپنیوں نے صارفین کو وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سافٹ ڈرنکس کی پیکنگ ہے، پلاسٹک کی بوتل میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جذب کرلیتی ہے۔

    بیان کے مطابق پلاسٹک کی بہ نسبت شیشے کی بوتل میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ سافٹ ڈرنکس میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ پلاسٹک کی بوتل جذب کرلیتی اس طرح ذائقہ تبدیل ہوجاتا ہے۔

    خبردار! سافٹ ڈرنکس آپ کو قبل ازوقت بوڑھا کررہی ہیں

    آج کل کی تیز رفتار اور فیشن ایبل دنیا میں سافٹ ڈرنکس ہماری روز مرہ کی غذائی ضروریات کا انتہائی اہم جزبن کر رہ گئی ہیں، ڈاکٹر اور ماہرین کا ماننا ہے کہ سافٹ ڈرنکس بہت سی بیماریوں کا بھی سبب بنتی ہیں۔

    یاد رہے کہ مئی 2017 میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سافٹ ڈرنک کا زیادہ استعمال نہ صرف یہ کہ انسان کو بیمار کرتا ہے بلکہ جسم کو اندر سے کھوکھلا کرکے قبل از وقت بوڑھا بھی کردیتا ہے۔

  • واش روم کو پلاسٹک سے محفوظ رکھنے والی ماحول دوست بوتلیں

    واش روم کو پلاسٹک سے محفوظ رکھنے والی ماحول دوست بوتلیں

    کاسمیٹکس اور باڈی کیئر کا زیادہ تر سامان پلاسٹک کی بوتلوں میں آتا ہے جو استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ہے اور کچرے میں اضافے کا سبب بنتا ہے، حال ہی میں ماحول دوست بوتلوں میں ایک باڈی کیئر لائن متعارف کروائی گئی ہے جسے بے حد پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔

    امریکا کے شہر ڈیٹرائٹ میں نیچرل ویگن نامی کمپنی نے باڈی کیئر اشیا کے لیے کاغذ سے بنی ہوئی بوتلیں متعارف کروائی ہیں۔

    موٹے کاغذ سے بنی ہوئی یہ بوتلیں باآسانی زمین میں تلف ہوسکتی ہیں۔ کچھ بوتلیں کھاد بنانے میں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    یہ بوتلیں گو کہ کاغذ سے بنی ہیں تاہم یہ پانی سے محفوظ رہ سکتی ہیں جبکہ 6 ماہ تک استعمال کے قابل ہیں۔ ان میں موجود اشیا ختم ہونے کے بعد بھی انہیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    اسے بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد اس بزنس مائنڈ سیٹ کو بدلنا ہے جو پلاسٹک کے گرد گھومتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاریوں سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

  • شیشے کی بوتلیں ساحلوں کو بچانے میں معاون

    شیشے کی بوتلیں ساحلوں کو بچانے میں معاون

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا بھر کی ساحلی زمین سمندر برد ہورہی ہے جس کی وجہ سے سمندر کا پانی رہائشی آبادیوں کے قریب آرہا ہے اور یوں ساحل پر آباد شہروں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    ساحلی زمین کے غائب ہونے کی وجہ گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت ہے جس سے برفانی پہاڑ یا گلیشیئرز پگھل کر سمندروں میں شامل ہورہے ہیں یوں سمندر کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    تاہم ہماری روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی شیشے کی بوتلیں ان ساحلوں کو بچا سکتی ہیں۔

    نیوزی لینڈ کی ایک کمپنی اس سلسلے میں کام کر رہی ہے اور اسے حیرت انگیز نتائج موصول ہورہے ہیں۔

    یہ کمپنی ایک تیز مشین کے ذریعے شیشے کی بوتلوں کو توڑ کر نہایت باریک ذرات میں تبدیل کردیتی ہے۔

    اس کے بعد اس میں شیشہ کے ذرات اور سیلیکا ڈسٹ الگ کرلی جاتی ہے ساتھ ہی بوتلوں پر لگے پلاسٹک اور کاغذ کے لیبلوں کو بھی الگ کرلیا جاتا ہے۔

    الگ ہوجانے کے بعد اس سے نکلنے والی مٹی بالکل ساحلی ریت جیسی ہوتی ہے۔

    ساحل کیوں سمندر برد ہورہے ہیں؟

    اس وقت دنیا بھر کے ساحلوں کا 25 فیصد حصہ سمندر برد ہورہا ہے۔

    اس کی 2 وجوہات ہیں، ایک زمینی کٹاؤ اور دوسرا قدرتی آفات۔ اس کے ساتھ ساتھ ساحلی ریت کو کئی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جن میں تعمیرات سرفہرست ہیں۔

    ساحلی ریت کو سڑکیں بنانے، کان کنی کرنے، اور سیمنٹ کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کے لیے مختلف ساحلوں سے ٹنوں ریت اکٹھی کی جاتی ہے۔

    بعض اوقات ایک ساحل کی ریت اٹھا کر دوسرے ساحل پر بھی ڈالی جاتی ہے تاکہ اس ساحل پر کم ہوجانے والی مٹی کا توازن برابر کیا جاسکے۔

    اس طریقے سے نیوزی لینڈ کے کئی ساحلوں کو دوبارہ سے بحال کیا گیا جو سمندر برد ہونے کے قریب تھے۔

    دوسری جانب سنہ 2017 میں ارما طوفان کے وقت امریکی ریاست فلوریڈا میں 12 ہزار ٹرکوں کے برابر ساحلی ریت نے اپنی جگہ چھوڑ دی اور ہوا میں اڑگئی۔

    اسی طرح کیلیفورنیا کی 67 فیصد ساحلی زمین سنہ 2100 تک سمندر برد ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    اس صورت میں دوسرے ساحلوں سے ریت لا کر خطرے کا شکار ساحل پر ڈالی جاتی ہے تاکہ شہری آبادی کو نقصان سے بچایا جاسکے۔

    نیوزی لینڈ کی ساحلی زمین بھی سخت خطرے میں ہے اور یہ پہلی کمپنی ہے جو ایک قابل قبول حل کے ساتھ سامنے آئی ہے۔

    یہ کمپنی اب تک 5 لاکھ بوتلوں سے 147 ٹن ریت حاصل کرچکی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ 330 ملی لیٹر کی ایک عام بوتل سے 200 گرام ریت حاصل ہوتی ہے۔

    کمپنی کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار کے ذریعے پہلے وہ نیوزی لینڈ کے ساحلوں کے بچائیں گے اس کے بعد اسے پوری دنیا میں پھیلائیں گے۔

    یہ طریقہ کار نہ صرف ساحلوں کو بچا رہا ہے بلکہ شیشے کی بوتلوں کو کچرے میں پھینکنے کے رجحان کی بھی حوصلہ شکنی کر رہا ہے جس سے شہروں کے کچرے میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

  • پلاسٹک کی بوتلوں سے بنائے گئے جوتے

    پلاسٹک کی بوتلوں سے بنائے گئے جوتے

    ہماری زندگیوں میں پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال نہایت عام ہے۔ پینے کے پانی سے لے کر مختلف کاموں میں پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پینے کے لیے استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی بوتلیں عام پلاسٹک سے کہیں زیادہ مضر ہیں۔

    ان کے مطابق جیسے جیسے پلاسٹک کی بوتل پرانی ہوتی جاتی ہے اس کی تہہ کمزور ہوتی جاتی ہے اور اس میں سے پلاسٹک کے ذرات جھڑ کر پانی میں شامل ہوجاتے ہیں۔ یہ ذرات پانی کے ساتھ ہمارے جسم میں داخل ہو کر کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب سمیت دیگر کئی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: برطانیہ میں پلاسٹک بیگ کا استعمال ختم کرنے کے لیے انوکھا قانون

    ان بوتلوں کو استعمال کے بعد ٹھکانے لگانا بھی ایک مسئلہ ہے۔ چونک پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال لیتا ہے اس لیے اس کی تلفی سائنسدانوں کے لیے ایک درد سر ہے۔

    اسی مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ سائنسدانوں نے ان استعمال شدہ بوتلوں سے جوتے بنانے کا تجربہ کیا جو کامیاب رہا۔

    اس مقصد کے لیے ہزاروں بوتلیں جمع کی گئیں جنہیں پیس کر چھوٹے چھوٹے ذرات میں تبدیل کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں دھاگوں سے ملا کر جوتوں کی شکل میں ڈھالا گیا۔

    پلاسٹک کی بوتل کے برعکس یہ جوتے نہایت نرم اور پہننے میں آرام دہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: گرم موسم سے لڑنے کے لیے پلاسٹک کا لباس تیار

    اسے بنانے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح وہ ایک ماحول دوست فیشن کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ایسی اشیا جو ماحول دوست تھیں دیکھنے میں اچھی نہیں لگتی تھیں اور فیشن انڈسٹری انہیں قبول کرنے میں متعامل تھی، لیکن یہ جوتے فیشن اور اسٹائل کے تقاضوں کو بھی پورا کرتے ہیں۔

    تو اب آپ جب بھی پلاسٹک کی بوتل کا استعمال کریں، اسے پھینکنے کے بجائے ری سائیکل بن میں ڈالیں، ہوسکتا ہے وہ ری سائیکل ہو کر آپ ہی کے پاؤں کی زینت بن جائیں۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔