Tag: بورس جانسن

  • بورس جانسن کی 12 دسمبر کو عام انتخابات کرانے کی تجزیر

    بورس جانسن کی 12 دسمبر کو عام انتخابات کرانے کی تجزیر

    لندن : برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بریگزٹ میں تعطل کو ختم کرنے کے لیے 12 دسمبر کو عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربن کولکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو بریگزٹ معاہدے کی منظوری کے لیے مزید وقت دینے کو تیار ہیں تاہم رواں برس دسمبر میں عام انتخابات کرنے فیصلے کا ساتھ دیں۔

    بورس جانسن نے بارہا کہا تھا کہ وہ ایسا نہیں چاہتے تاہم انہیں ملک کی منتشر پارلیمنٹ کی جانب سے تاخیر کے لیے زور دیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے معاملے پر مذکرات میں تعطل کو ختم کرنے کے لیے انتخابات واحد راستہ نظر آرہے ہیں جہاں پارلیمنٹ نے ان کے معاہدے کو منظور کرنے کے منٹوں بعد اس کے ٹائم ٹیبل کو مسترد کردیا تھا جو ان کی اکتوبر 31 کی ڈیڈ لائن سے مطابقت رکھتی تھی۔

    بورس جانسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خط کی کاپی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم 6 نومبر تک دستبرداری کے معاہدے کے بل کا وقت رکھیں گے تاکہ اس پر بحث اور ووٹنگ ہوسکے، اس کا مطلب ہے کہ ہم بریگزٹ کو 12 دسمبر کو انتخابات سے قبل ہی مکمل کرلیں گے۔

    بورس جانسن کا مزید کہنا تھا کہ اگر پارلیمنٹ اس موقع سے بھی فائدہ اٹھانے سے انکار کردیتی ہے اور 6 نومبر تک فیصلہ کرنے میں ناکام رہتی ہے، جس کا مجھے خوف ہے، تو معاملہ نئی پارلیمنٹ کی جانب سے حل کیا جائے گا۔

  • وزیر اعظم عمران خان کی بورس جانسن سے ملاقات، مسئلہ کشمیر پر بات چیت

    وزیر اعظم عمران خان کی بورس جانسن سے ملاقات، مسئلہ کشمیر پر بات چیت

    نیویارک: وزیر اعظم عمران خان نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے ملاقات کی، جس میں مسئلہ کشمیر پر بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک میں آج وزیر اعظم عمران خان نے برطانوی ہم منصب سے ملاقات کی جس میں انھوں نے بورس جانسن کو کشمیر پر پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    ملاقات سے متعلق جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر کردار ادا کرے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے، مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کو ممکن بنایا جائے۔

    تازہ ترین:  عمران خان اور امریکی صدر کی مشترکہ پریس کانفرنس کا احوال

    اعلامیے کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے کرفیو سمیت تمام پابندیاں اٹھانے پر زور دیا۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ اس صورت حال سے آگاہ ہے اور خود کو آیندہ بھی آگاہ رکھے گا۔ دریں اثنا، دونوں رہنماؤں نے مسئلہ کشمیر پر رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔

    ملاقات میں برطانوی شاہی جوڑے کے دورۂ پاکستان پر بھی بات ہوئی، علاوہ ازیں دو طرفہ معاملات، ایران سے تناؤ اور افغان امن عمل پر بھی گفتگو کی گئی۔

    قبل ازیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم خطے کو جنگ کی آگ سے بچانے کے لیے امریکا کی طرف دیکھ رہے ہیں، ٹرمپ ثالثی کی پیش کش کرتے ہیں، اور بھارت فرار ہوتا ہے۔

    امریکی صدر نے عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت سربراہان 3 دنوں میں ملنا چاہتے ہیں لیکن میں عمران خان سے ملنا چاہتا تھا، میں عمران خان پر بہت اعتماد کرتا ہوں وہ بہترین وزیر اعظم ہیں۔

  • برطانوی وزیراعظم کا سعودی ولی عہد سے ٹیلیفونک رابطہ، آئل تنصیبات پر حملے کی مذمت

    برطانوی وزیراعظم کا سعودی ولی عہد سے ٹیلیفونک رابطہ، آئل تنصیبات پر حملے کی مذمت

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ٹیلی فونک رابطے میں آئل تنصیبات پر حملے کی مذمت کی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے سعودی ولی عہد سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، بورس جانسن نے حملوں سے نمٹنے میں سعودی قیادت کی دانشمندی کی تعریف کی۔

    برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے اور ملک کی سلامتی کے لیے پرعزم ہے۔

    بورس جانسن نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ترغیب دی۔

    دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ تخریب کاری کا یہ حملہ ناصرف سعودی عرب بلکہ پوری دنیا کو نقصان پہنچانے کے لیے تھا۔

    مزید پڑھیں: سعودی اتحاد کے ترجمان نے تیل تنصیبات پر حملوں کی تفصیلات جاری کردیں

    واضح رہے کہ امریکا، چین، برطانیہ، پاکستان اور ترکی سمیت عالمی سطح پر سعودی آئل تنصیبات پر حملے کی مذمت کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 14 ستمبر 2019 کو سعودی عرب عبقیق اور خریص میں واقع دو بڑی آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جس کی ذمہ داری حوثی باغیوں کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔

    امریکا نے براہ راست ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا تھا تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

    یاد رہے سعودی عرب میں آئل فیلڈز پر ہونے والے حملوں کے بعد امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے حوثی باغیوں نے نہیں کیے بلکہ ان حملوں میں براہ راست ایران ملوث ہے۔

  • برطانوی وزیراعظم کا پارلیمنٹ معطل کرنا غیرقانونی قرار

    برطانوی وزیراعظم کا پارلیمنٹ معطل کرنا غیرقانونی قرار

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو ایک بار پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اسکاٹٓ لینڈ کی عدالت نے پارلیمنٹ معطل کرنا غیرقانونی قرار دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بورس جانسن کو وزیراعظم بننے کے بعد پے درپے ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، نو ڈیل بریگزٹ میں ناکامی کے بعد اب اسکاٹ لینڈ کی عدالت بورس جانسن کے پارلیمںٹ معطل کرنے کے اقدام کو غیرقانونی قرار دے دیا۔

    برطانوی پارلیمںٹ کو معطل کیے جانے کے خلاف 75 ارکان پارلیمان نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    واضح رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کو 10 ستمبر سے 14 اکتوبر تک کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا گیا تھا، برطانوی حزب اختلاف کے رہنماؤں نے اس معطلی کو بریگزٹ بحث روکنے کی غیرجمہوری کوشش قرار دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ روکنے کے بل کی منظوری دے دی

    پارلیمنٹ معطل کرنے پر وزیراعظم نے موقف اختیار کیا تھا کہ بریگزٹ سے متعلق ایجنڈے پر کام کرنے کے لیے انہیں توجہ اور وقت کی ضرورت ہے جو پارلیمانی اجلاس جاری رہنے کی صورت میں بہت مشکل ہے، اسی وجہ سے پارلیمنٹ کو عارضی معطل کرنا پڑا۔

    چند روز قبل برطانوی پارلیمںٹ نے اپنی محدود معطلی سے پہلے قبل ازوقت انتخابات کی قرارداد دوسری بار مسترد کردی تھی، قرارداد کے مسترد ہونے کے بعد بھی موقف پر قائم بورس جانسن نے یورپی یونین سے نئی ڈیل کا عندیہ دے دیا تھا۔

    برطانوی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی نے قبل ازوقت 15 اکتوبر کو عام انتخابات کرانے کی قرارداد دارالعوام میں پیش کی جس کی کامیابی کے لیے حکومت کو دو تہائی اکثریت یعنی 434 ووٹ درکار تھے مگر ووٹنگ ہونے پر قرارداد کے حق میں صرف 293 ووٹ ڈالے گئے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ کو روکنے کے بل کی منظوری دی تھی جس کے بعد بل قانون کا حصہ بن گیا ہے۔

  • ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ روکنے کے بل کی منظوری دے دی

    ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ روکنے کے بل کی منظوری دے دی

    لندن: ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ کو روکنے کے بل کی منظوری دے دی، ان کی منظوری کے بعد بل قانون کا حصہ بن گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ کو روکنے کے بل کی منظوری دے دی، بل منظوری کے بعد برطانیہ بغیر ڈیل کے 31 اکتوبر کو یورپ سے انخلا نہیں کرپائے گا۔

    ملکہ برطانیہ کی جانب سے نو ڈیل بریگزٹ بل کو روکنے کی منظوری کے بعد برطانوی پارلیمنٹ کے اسپیکر جان برکو مستعفی ہوگئے۔

    ملکہ برطانیہ کے فیصلے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن 31 اکتوبرکو بغیر کسی معاہدے کے ملک کو یورپی یونین سے الگ نہیں کرسکیں گے۔

    واضح رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، برطانوی پارلیمنٹ میں آج قبل از وقت الیکشن کے لیے قرارداد ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: لندن، برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، حکومت کی تصدیق

    خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر یورپی یونین سے مزید توسیع لینے سے بہتر ہے کہ میں گہری کھائی میں گر کر خودکشی کرلوں۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔

  • لندن، برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، حکومت کی تصدیق

    لندن، برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، حکومت کی تصدیق

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، ملکہ برطانیہ 14 اکتوبر کو پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کریں گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، برطانوی پارلیمنٹ میں آج قبل از وقت الیکشن کے لیے قرارداد ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں آج کے سیشن میں قبل از انتخابات پر رائے شماری کے لیے ووٹنگ ہوگی، تحریک ناکام ہوئی تو ارکان پارلیمان کو قبل از وقت انتخابات پر ائے شماری کا موقع نومبر تک نہیں مل سکے گا۔

    واضح رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، بورس جانسن کے بھائی جو جانسن کی جانب سے وزارت اور پارٹی چھوڑنے کے اعلان کے بعد سینئر وزیر امبررڈ نے احتجاجاً استعفیٰ دے کر پارٹی چھوڑ دی تھی۔

    سینئر وزیر نے وزیراعظم کو بھیجے گئے استعفے میں کہا تھا کہ وہ کنزرویٹو پارٹی ارکان کے ساتھ ان کے برتاؤ اور بریگزٹ کے طریقہ کار کو سپورٹ نہیں کرسکتیں، یہ سیاسی غارت گری کا ایک عمل ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل: سنیئر وزیر امبر رُڈ احتجاجاً مستعفی

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بورس جانسن نے پارلیمنٹ میں ناکامی پر 21 باغی اراکین کو پارٹی سے نکال دیا تھا، جن کے بارے میں امبر رُڈ کا کہنا تھا کہ یہ پارٹی کے وفادار اراکین تھے۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر یورپی یونین سے مزید توسیع لینے سے بہتر ہے کہ میں گہری کھائی میں گر کر خودکشی کرلوں۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔

  • برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بھائی نے بھی ساتھ چھوڑ دیا

    برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بھائی نے بھی ساتھ چھوڑ دیا

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن گزشتہ روز دارالعوام میں نوڈیل بریگزٹ کے شکست کا غم بھلا نہیں پائے تھے کہ ان کے بھائی نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو پے درپے ناکامیوں کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے، برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ پر شکست اور 15 اکتوبر کو قبل ازوقت انتخابات کی اپیل کی مسترد ہونے کے بعد ان کے بھائی بھی ساتھ چھوڑ گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بورس جانسن کے بھائی نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا، وزیراعظم کے بھائی ممبر پارلیمنٹ کی نشست سے بھی مستعفی ہوگئے۔

    جوجانسن نے وزارت اور ممبر پارلیمنٹ کی نشست سے استعفیٰ دینے کے بعد کہا کہ خاندان سے وفاداری اور قومی مفاد کے درمیان پس رہا تھا۔

    مزید پڑھیں: یورپ سے بغیر ڈیل انخلا روکنے کا بل منظور، برطانوی وزیراعظم کا انتخابات کا مطالبہ بھی مسترد

    جو جانسن کینٹ کے علاقے اور پنگٹن سے پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے اور موجودہ کابینہ میں میں وزیر تجارت تھے، انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ جو کام وہ اس وقت کررہے ہیں اس میں ایسا تناؤ ہے جس میں کمی ممکن نہیں ہے۔

    جو جانسن نے کہا کہ وہ 2009 سے اپنے حلقے کے لوگوں کی خدمت کرنے پر فخر کرتے ہیں۔

    انہوں نے اس سے پہلے سابق وزیراعظم تھریسامے کی کابینہ سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا، یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے معاملے پر تھریسامے کی حکمت عملی سے انہیں اختلاف تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم کی دارالعوام میں قبل ازوقت عام انتخابات کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو اراکین پارلیمنٹ نے مسترد کردیا تھا۔

    اس کے بعد حکومت کا کہنا ہے کہ جمعے تک دارالعوام میں بغیر کسی معاہدے کے بریگزٹ کو روکنے کے بل پر کام مکمل کرلیا جائے گا۔

  • برطانوی وزیراعظم نے قبل از وقت انتخابات کا عندیہ دے دیا

    برطانوی وزیراعظم نے قبل از وقت انتخابات کا عندیہ دے دیا

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانیہ میں قبل از وقت انتخابات کا عندیہ دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ملک میں 14 اکتوبر پر جنرل الیکشن کرانے کا عندیہ دے دیا، انہوں نے کہا کہ اگر ممبران پارلیمنٹ میں بریگزٹ کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی تو قبل از وقت انتخابات کراسکتے ہیں۔

    بورس جانسن نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ بریگزٹ میں تعطل پیدا نہ کریں، نہیں چاہتا کہ برطانیہ میں نئے الیکشن ہوں۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ ایسے حالات نہیں کہ یورپ سے انخلا ملتوی کیا جائے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم تھریسامے نے کہ دو سال قبل کہا تھا کہ فوری انتخابات سے بریگزٹ میں آسانی پیدا ہوگی۔

    مزید پڑھیں: نومنتخب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے مشہور تنازعات

    یاد رہے کہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پر نظر ثانی کرے۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔

    استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے۔

  • ملکہ برطانیہ نے پارلیمنٹ معطل کرنے کی منظوری دے دی، برطانوی میڈیا

    ملکہ برطانیہ نے پارلیمنٹ معطل کرنے کی منظوری دے دی، برطانوی میڈیا

    لندن: ملکہ برطانیہ نے پارلیمنٹ معطل کرنے کی منظوری دے دی، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ معطلی کی درخواست کی تھی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ملکہ الزبتھ دوئم نے برطانیہ میں پارلیمنٹ معطل کرنے کی منظوری دے دی، برطانوی پارلیمنٹ 14 اکتوبر تک معطل رہے گی۔

    اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ تقریر سے قبل پارلیمنٹ معطل کردی جاتی ہے اور اس فیصلے کے نتیجے میں یہ ہوگا کہ اپوزیشن قانون سازوں کے پاس اتنا وقت درکار نہیں ہوگا کہ وہ 30 اکتوبر تک یورپی یونین سے علیحدگی کے خلاف قانون پاس کرسکیں۔

    دوسری جانب بورس جانسن کے فیصلے پر اسپیکر جون بیریکاؤ سمیت اپوزیشن کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کی معطلی جمہوریت پر حملہ ہے، خیال رہے کہ ماضی میں بورس جانسن پارلیمنٹ معطل کرنے کے حامی نہیں تھے۔

    اسپیکر جون بیریکاؤ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو معطل کرنا جمہوری عمل اور عوام کے منتخب کردہ پارلیمانی نمائندگان کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم بورس جانسن کا یہ ابتدائی دور ہے، یقیناً ان کی کوشش استحکام پیدا کرنا ہوگا نا کہ جمہوری اقدار کی منافی یا پارلیمنٹ جمہوریت سے وعدہ خلافی۔

    واضح رہے کہ پارلیمنٹ سے متعلق خبر کے بعد برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    یاد رہے کہ بورس جانسن نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ ہم ملک کو متحرک کرنے جارہے ہیں ہم 31 اکتوبر تک یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائیں گے۔

  • کیا بورس جانسن اخوان المسلمون سے متعلق برطانوی پالیسی تبدیل کریں گے؟

    کیا بورس جانسن اخوان المسلمون سے متعلق برطانوی پالیسی تبدیل کریں گے؟

    لندن :برطانیہ میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی ذرائع ابلاغ میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن اور ان کی جماعت کنزر ویٹیو پارٹی عرب دنیا کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے بارے میں اپنیپالیسی تبدیل کرے گی؟

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی ایک نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ میں بورس جانسن کی زندگی، ان کے نظریات، مذہبی جماعتوں کے بارے میں ان کے افکارپرروشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بورس جانسن کا سیاسی پس منظر ان کے خاندانی واقعات سے کم دلچسپ نہیں۔

    بورس جانسن ایک مصنف اور دانشور بھی ہیں جو خطے اور علاقائی وعالمی سیاست پربھی گہری دست رست رکھتے ہیں،انہوں نے سنہ2006ءمیں رومن سلطنت کے حوالے سے ایک کتاب تالیف کی۔

    انہوں نے اس میں لکھا کہ دنیا کے بعض خطوں میں ترقیاتی عمل میں رکاوٹ کا ایک سبب اسلام سمجھا جاتا تھا، اس کے نتیجے میں اسلام کی مظلومیت کی بات کی گئی اور یہی تاثر دنیا میں جنگوں کا موجب بن گیا۔

    عرب ٹی وی کے مطابق بورس جانسن نے اپنی کتاب”جانسن اور روم کا خواب“ میں اسلام کے حوالے سے جوموقف اختیار کیا اس پرانہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    انہوں نے لکھا کہ مغرب کی نسبت اسلام مادی ترقی میں مسلمان ممالک کی پسماندگی کا سبب بنا اور یہ سلسلہ صدیوں سے جاری رہا، بورس جانسن کے اسلام کے حوالے سے نظریات اخبار نے بھی شائع کیے تھے۔

    برطانیہ کی طرف سے اخوان المسلمون کے حوالے سے اپنائے گئے مؤقف پر بھی بہت سے سوالیہ نشان ہیں۔ کئی ممالک جن میں مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دوسرے ملکوں میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ ایسے میں بعض ممالک اخوان کو پناہ اور تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    اخوان کے رہ نماﺅں اور ارکان کی بڑی تعداد قطر، ترکی اور برطانیہ میں موجود ہے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی کیونکہ یہ ممالک اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیتے۔

    مبصرین کا خیال ہے کہ برطانیہ کی کنزر ویٹیو پارٹی کے اخوان المسلمون کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم ہیں۔ اخوان نے برطانوی کنزر ویٹیو پارٹی کو متعدد انتخابات میں کامیابی کےلیے مدد فراہم کی۔

    اخوان کے حامی لوگوں نے کنزر ویٹیو پارٹی کے امیداروں کو ووٹ دیے۔ اس کے علاوہ برطانوی سیکیورٹی ادارے مشرق وسطیٰ کے بعض ممالک پر دباؤ کےلیے اخوان المسلمون کو ایک آلہ کارکے طورپر استعمال کرتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جانسن سبکدوش ہونے والی برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی نسبت اخوان المسلمون اور اس کے مالیاتی نیٹ ورک کے بارے میں ایک نیا موقف اختیار کرسکتے ہیں۔برطانیہ میں موجود اخوان المسلمون کی قیادت کو بھی خدشہ لاحق ہے کہ بورس جانسن کے دور حکومت میں اخوان پرعرصہ حیات تنگ کیا جاسکتا ہے۔