Tag: بوریت

  • روٹین زندگی سے بور ہوجانے والے شخص نے ڈکیتیاں شروع کردیں

    روٹین زندگی سے بور ہوجانے والے شخص نے ڈکیتیاں شروع کردیں

    ہم اپنی بوریت ختم کرنے کے لیے کچھ نیا کرنے کا سوچتے ہیں یا پھر کوئی مہم جوئی کرتے ہیں، امریکی شہری نے بھی اپنی بوریت دور کرنے کے لیے مہم جوئی کرنے کی ٹھانی اور اس مقصد کے لیے ڈکیتیاں شروع کردیں۔

    انسان اکثر بوریت کا شکار ہوجاتا ہے جس کو ختم کرنے کے لیے یا تو وہ دوستوں کے ساتھ باہر چلا جاتا ہے یا کوئی کھیل کھیلتا ہے لیکن امریکی شہری نے بوریت ختم کرنے کے لیے ایک ایسا انوکھا اقدام کیا کہ اسے پولیس پکڑ کر لے گئی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا میں 45 سالہ نکولس زپاٹر نامی شخص کو گزشتہ دنوں ڈکیتی کی 2 وارداتوں کے الزام میں پولیس نے گرفتار کیا۔

    پولیس نے جب اس سے تفتیش کی تو اس نے بتایا کہ میں کافی بور ہو رہا تھا مجھے کچھ اور سمجھ نہیں آیا، اس لیے بوریت ختم کرنے کے لیے میں نے 3 دن کے اندر پہلے ایک گیس اسٹیشن اور پھر بینک میں چوری کی۔

    رپورٹس کے مطابق دونوں وارداتوں کے دوران نکولس نے ایک کالے رنگ کی ٹوپی پہنی ہوئی تھی جس پر پولیس لکھا ہوا تھا۔

    دوسری ڈکیتی کے 2 منٹ بعد پولیس موقع پر پہنچی تو نکولس چوری کیے ہوئے پیسوں کے ساتھ اسٹور کے باہر کھڑا ہوا تھا، گرفتاری کے بعد نکولس نے اعتراف جرم کرلیا اور کہا ہے کہا کہ اس نے یہ ڈکیتیاں بوریت ختم کرنے کے لیے کی تھیں۔

  • کیا آپ اپنے دفتری معمولات سے بور اور بیزار ہوگئے ہیں؟

    کیا آپ اپنے دفتری معمولات سے بور اور بیزار ہوگئے ہیں؟

    مسلسل ایک ہی کام کرتے رہنا مختلف طبی و نفسیاتی مسائل اور کام سے بیزاری کا سبب بن سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت نے اس کیفیت کو برن آؤٹ کا نام دیا ہے، تاہم بل گیٹس اس سے نجات کے کچھ طریقے بتاتے ہیں۔

    ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنے امور کی انجام دہی کے دوران مختلف مسائل جیسے تھکاوٹ، تناؤ، ڈپریشن اور ذہنی بے چینی یا پریشانی کا سامنا ہوتا ہے، عالمی ادارہ صحت کی تعریف کے مطابق اس طرح کی علامات برن آؤٹ سنڈروم کا نتیجہ ہوتی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق برن آؤٹ ایسی علامات کا مجموعہ ہے جو دائمی دفتری تناؤ کا نتیجہ ہوتی ہیں اور عموماً کام کی زیادتی اور اکتاہٹ ان کے پیچھے ہوتی ہے۔

    برن آؤٹ سنڈروم سے نہ صرف کارکردگی متاثر ہوتی ہے بلکہ تناؤ یا ذہنی بے چینی کے احساسات کا بھی باعث بنتی ہے، مگر یہ بات بھی درست ہے کہ  سامنا دیگر سے زیادہ بہتر انداز سے کرتے ہیں۔

    مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بل گیٹس برن آؤٹ سنڈروم سے بچنے کا ایک آسان نسخہ بتاتے ہیں۔

    بل گیٹس نے مائیکرو سافٹ کی بنیاد اس وقت رکھی تھی جب ان کی عمر 20 سال تھی، سنہ 1984 میں 28 سال کی عمر میں بل گیٹس نے این بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مائیکرو سافٹ کی آمدنی اس سال 10 کروڑ ڈالرز سے زیادہ ہوجائے گی۔

    مگر بل گیٹس اس وقت بھی پراعتماد تھے کہ یہ ان پر منفی اثرات مرتب نہیں کرے گا۔

    جب ان سے پوچھا گیا کہ آئندہ چند برسوں میں انہیں برن آؤٹ کا سامنا نہ ہونے کا اعتماد کیوں ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ مائیکرو سافٹ میں ہر دن گزرے ہوئے دن سے مختلف ہونا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو کام ہم کررہے ہیں، وہ ایسا نہیں جو ہم ہر وقت کرتے رہتے ہیں، ہم اپنے دفاتر میں جاتے ہیں اور نئے پروگرامز کے بارے میں سوچتے ہیں، ہم میٹنگز کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، ہم باہر جا کر صارفین سے ملتے ہیں اور بات کرتے ہیں۔ ہمارے کام میں بہت زیادہ تنوع ہے اور ہمیشہ نئی چیزیں ہوتی رہتی ہیں، میرا نہیں خیال کہ ایسا وقت آئے گا جب میں اپنے کام سے بیزار ہوجاؤں گا۔

    بل گیٹس کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے درست کہا تھا۔

    بل گیٹس سے قطع نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمرہ کے یکساں معمولات سے بچ کر برن آؤٹ کو دور رکھنا ممکن ہے، ایسی مخصوص انتباہی علامات ہیں جن سے برن آؤٹ کو شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    کیلی فورنیا یونیورسٹی کی سائیکولوجی پروفیسر کرسٹینا ماسلیک کے مطابق برن آؤٹ کی 3 بنیادی علامات ہیں تھکاوٹ، عزم نہ ہونا اور کام کی ناقص کارکردگی۔

    ویسے اگر یکساں معمولات سے بچنا ممکن نہیں تو چند دیگر طریقوں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے جیسے ورزش کے لیے وقت نکال کر نیند کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، جو ذہن اور جسم دونوں کے لیے بہترین ہوتا ہے۔

    ایسا بھی ممکن ہے کہ اپنے دفتری ساتھیوں سے بات کریں اور اپنے احساسات کو ان کے ساتھ شیئر کریں۔

  • بوریت دور کرنے کے لیے گوگل کی خفیہ تراکیب اور فیچرز

    بوریت دور کرنے کے لیے گوگل کی خفیہ تراکیب اور فیچرز

    کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے ایسی خفیہ فیچرز اور تراکیب ترتیب دے رکھی ہیں، جو فوری طور پر آپ کی بوریت دور کر سکتی ہیں۔

    آئیے ہم آپ کو ان کے بارے میں بتاتے ہیں، اگر آپ گوگل سرچ میں ’ڈو اے بیرل رول‘ یا ’آئی ایم فیلنگ کیوریئس‘ ٹائپ کریں گے تو آپ کے سامنے لت لگانے والی گیمز اور حقائق کا ایسا پٹارہ کھلے گا جس کے بارے میں آپ پہلے جانتے ہی نہ ہوں گے۔

    چھپے ہوئے شعبدوں سے لے کر لت لگانے والی اِن بِلٹ گیمز تک، گوگل اچھی طرح جانتا ہے کہ ہمیں کس طرح تفریح دی جا سکتی ہے۔

    اگر آپ کو اصل بات سمجھ نہیں آ رہی ہے تو سب سے پہلے سرچ بار میں ٹائپ کریں make Google do a barrel roll اور پھر I’m feeling lucky کو کلک کر دیں۔ گوگل آپ کے ڈسک ٹاپ کو عجیب طرح سے گھمانا شروع کر دے گا، اور آپ حیران رہ جائیں گے کہ یہ آپ کے اسکرین کو کیا ہو گیا ہے، اور پھر آپ لت لگانے والی گیمز کی ایک دنیا میں داخل ہو جائیں گے۔

    آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ ایسی گیمز کے بارے میں تو آپ کو پتا ہی نہیں تھا، دل چسپ بات یہ ہے کہ آپ یہ گیمز انٹرنیٹ ڈراپ ہونے پر بھی کھیل سکیں گے۔

    منی گیمز میں وہ تمام کلاسک گیمز شامل ہیں جو ہم اپنے نوکیا فونز پر کھیلا کرتے تھے، جیسا کہ اسنیک، پیک مین، اور اسپیس انویڈرز۔ یعنی گوگل آپ کو ان گیمز کی بھولی بسری یادیں تازہ کر دے گا جن کے بارے میں ہم سوچا کرتے ہیں کہ اب موجود ہی نہیں ہوں گی۔

    اگر اس سے آپ کی بوریت دور نہیں ہوتی تو گوگل ایک اور خفیہ فیچر متعارف کراتا ہے، جو کہ دل چسپ اور معمول کے ایسے سوالات پر مبنی ہے جن کے بارے میں ہم پہلے نہیں جانتے ہوں گے، اس کے لیے کیلیفورنیا کی کمپنی نے گوگل پر اِن بِلٹ سرچ کا آپشن رکھا ہے، جب آپ I’m feeling curious ٹائپ کریں گے تو آپ کی اسکرین معلومات کے ایک خزانے کے ساتھ بھر جائے گی۔

    اس فیچر کو استعمال کرنے سے آپ کے سامنے کچھ اس قسم کے سوالات آئیں گے، سب سے زیادہ عمر جینے والا آدمی کون تھا؟ آپ کی زبان کس چیز سے جڑی ہوئی ہے؟ کن جانوروں کو ٹھوڑی ہوتی ہے؟ یعنی آپ معلومات کی ایسی دل چسپ دنیا میں داخل ہوجائیں گے جس کے بارے میں آپ پہلے نہیں جانتے ہوں گے۔

    اگر یہ بھی کافی نہیں تو گوگل میپ ایک نیا فیچر متعارف کراتا ہے، جو بہترین ناشتے، لنچ یا عشائیے کی جگہیں تجویز کر کے آپ کی مدد کرتا ہے، گوگل میپ ایپ استعمال کرتے ہوئے کسی خاص لوکیشن پر کلک کریں، آپ کے سامنے کھانوں کی بے شمار جگہیں، ریسٹورنٹس اور کیفیز کی فہرست آ جائے گی، سرچ کو مزید مخصوص بناتے ہوئے آپ اپنے ذائقے کی خواہش کے مطابق بھی انتخاب کر سکتے ہیں۔

    آپ اس پر قریب واقع تاریخی مقامات، گیلریز، فٹنس کلبز اور اس طرح کی دیگر جگہیں بھی ڈھونڈ سکتے ہیں، جس کے ذریعے گوگل آپ کی مدد کرتا ہے کہ اگر آپ دن میں کہیں نکلنا چاہتے ہیں تو دن اچھا رہے، اور آپ منصوبہ بندی ٹھیک سے کر سکیں۔

    یہ کہنا بالکل حق بجانب ہے کہ اگر آپ بوریت دور کرنے والی کسی گیم کی تلاش میں ہیں، چند نئے دل چسپ حقائق سے موڈ بہتر کرنا چاہتے ہیں، یا کسی کھانے کی جگہ جانا چاہتے ہیں تو گوگل آپ کی زندگی آسان بنا سکتا ہے۔

    اگر اب بھی کچھ اور چاہیے تو پھر سرچ بار میں flip a coin لکھیں، اور گوگل یہ بھی کر دے گا، اگر آپ Google Gravity ٹائپ کریں اور پھر I’m feeling lucky کو کلک کر دیں، اور چند سیکنڈ انتظار کریں تو اگلے لمحے گوگل آپ کو حیران کر دے گا۔

    اب بھی آپ کی بوریت نہیں گئی، تو ٹائپ کریں Fun Facts، اور آپ کے سامنے ایسے دل چسپ حقائق آئیں گے جو آپ کی بوریت یقینی طور پر ختم ہو جائے گی۔

  • اسپتال سے بھاگنے والا کرونا مریض ایک اور عجیب بیماری میں مبتلا ہو گیا

    اسپتال سے بھاگنے والا کرونا مریض ایک اور عجیب بیماری میں مبتلا ہو گیا

    احمد آباد: بھارتی ریاست گجرات میں کرونا وائرس کا ایک مریض موت کے خوف سے کیئر سینٹر سے بھاگ گیا، تاہم وہ ایک اور عجیب بیماری میں مبتلا ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق گجرات کے شہر احمد آباد میں 22 سالہ نوجوان سمیر انصاری کو وِڈ نائنٹین میں متبلا ہو گیا تھا جسے نورنگ پورہ میں گجرات یونی ورسٹی ہوسٹل کے کیئر سینٹر میں رکھا گیا تاہم کرونا وائرس سے شرح اموات سے خوف زدہ ہو کر وہ وہاں سے بھاگ گیا۔

    یونی ورسٹی پولیس کا کہنا تھا کہ سمیر انصاری جمعرات کو بھاگا، جس کے بعد وہ اپنے علاقے غریب نگر گیا تاہم پولیس نے پہلے ہی علاقے کو گھیر رکھا تھا، جس پر وہ پلٹا اور لال بہادر شاستری اسٹیڈیم میں جا کر چھپ گیا، جو احمد آباد شہر کا پہلا اسپورٹس اسٹیڈیم مانا جاتا ہے اور یہ 1960 میں تعمیر ہوا۔

    پولیس کے مطابق سمیر انصاری 2 دن تک اتنے بڑے، خالی اور ویران اسٹیڈیم میں چھپا رہا، جہاں زندگی کا کوئی نشان نہیں تھا، اس لیے وہ ایک عجیب بیماری کا شکار ہو گیا، جسے acute boredom (شدید بوریت) کہا جاتا ہے۔

    رقم کے تنازع پر زمین میں زندہ دفنایا جانے والا شخص باہر کیسے نکلا؟

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا آغاز تب ہوتا ہے جب ماحول میں کسی شخص کی دل چسپی کی کوئی چیز نہیں رہ پاتی، سب سے پہلے اس کا حملہ دماغ پر ہوتا ہے، انسان بور ہو جاتا ہے لیکن جلد ہی اس کے جسمانی اثرات بھی نمودار ہونا شروع ہوتے ہیں جن میں شدید بے چینی اور تھکاوٹ اور موڈ کا بہت تیزی سے گر جانا شامل ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ اسٹیڈیم میں عموماً لوگ اچھا وقت گزارتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ سنسان تھا، جس کی وجہ سے سمیر انصاری دو دن کے اندر شدید بوریت کا شکار ہو گیا، کھیل کے میدان میں تنہائی نے اس پر اثر کرنا شروع کر دیا تھا، جس پر ہفتے کی شام کو اس نے گھبرا کر پولیس کے آگے سرنڈر کر دیا۔

    رپورٹس کے مطابق سمیر انصاری نے اسٹیڈیم سے اپنے بھائی کو فون کر کے اطلاع دی، جس پر بھائی نے جا کر اسے ہاسٹل میں علاج کے لیے واپس پہنچا دیا۔ جب انکوائری کی گئی تو معلوم ہوا کہ اسے خوف لاحق ہو گیا تھا کہ اگر وہ ہاسٹل میں رہا تو مر جائے گا، تاہم وہ اپنی فیملی کو بھی وائرس سے متاثر نہیں کرنا چاہتا تھا۔

    گجرات یونی ورسٹی پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کرنے اور متعدی بیماری پھیلانے کے لیے سمیر انصاری کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا، اور کہا کہ کرونا سے صحت یاب ہونے کے بعد اس سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

  • عید کی تعطیلات کے بعد کام میں دل نہیں لگ رہا؟

    عید کی تعطیلات کے بعد کام میں دل نہیں لگ رہا؟

    عید کی تعطیلات کے بعد بہت سے لوگ سست ہوگئے ہیں۔ انہیں اپنے کام دوبارہ سے شروع کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔

    اگر آپ بھی ایسے ہی افراد میں شامل ہیں جنہیں عید کے بعد 8 گھنٹے کی نوکری دشوار معلوم ہورہی ہے تو آپ کے لیے اپنے جسم کو کام کی طرف مائل کرنے کی کچھ تجاویز دی جارہی ہیں۔


    اپنے مقاصد کو یاد کریں

    زندگی میں طے کیے ہوئے مقاصد کو پھر سے دہرائیں۔ ان کے نتائج اور ان سے ملنے والے فائدوں کو یاد کریں۔

    ان احباب کا رویہ یاد کریں جو آپ کو صرف آپ کے اچھے وقت میں یاد رکھتے ہیں اور برے وقت میں بھول جاتے ہیں۔

    یہ سوچیں آپ کو پھر سے کام کرنے اور کامیاب ہونے کی طرف متوجہ کریں گی۔


    نیند پوری کریں

    نیند پوری کرنا چاق و چوبند رہنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

    اگر آپ کی نیند پوری نہیں ہوگی تو آپ بڑے سے بڑے فائدے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں دکھا سکیں گے۔ کتنا ہی دلچسپ کام کیوں نہ ہو آپ اسے نہیں کرسکیں گے۔

    یہ زیادہ ضروری اس لیے بھی ہے کیونکہ عید کی چھٹیوں میں آپ بہت گھومے پھرے ہوں گے اور اب تھکن کا شکار ہوں گے۔ اپنے مقررہ وقت سے جلدی سوئیں تاکہ آپ کی نیند پوری ہوسکے۔


    غذا پر دھیان دیں

    اپنے آپ کو جگانے کے لیے اضافی چائے کافی کا استعمال مت کریں۔ یہ آپ کو مزید تھکا دے گا۔ بھرپور ناشتہ کریں اور اتنی ہی چائے کافی استعمال کریں جتنی آپ رمضان سے قبل استعمال کرتے تھے۔

    اور ہاں عید کے موقع پر مرغن غذائیں کھانے کے بعد اب وقت ہے کہ آپ ہلکی پھلکی اور سادہ غذائیں کھائیں اور پانی، سلاد اور پھلوں کا استعمال بڑھا دیں۔

    مزید پڑھیں: عید کے دنوں میں پیٹ اور معدے کی تکلیف سے بچیں


    ورزش کریں

    ہلکی پھلکی ورزش آپ کے تھکے ہوئے جسم کو چاق و چوبند کر سکتی ہے۔ 15 منٹ کی چہل قدمی اس سلسلے میں نہایت مددگار ثابت ہوگی۔


    پانی پئیں

    پانی آپ کی کھوئی ہوئی توانائی کو بحال کرتا ہے۔ اکثر اوقات دن کے کسی وقت میں آپ تھکان محسوس کریں تو یہ ڈی ہائیڈریشن کی نشانی ہے۔ اس صورت میں ایک گلاس پانی بہترین دوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    تو ان تجاویز پر عمل کریں اور پھر سے دنیا فتح کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔