Tag: بوسنیا

  • تاریخِ عالم: بوسنیا و ہرزیگوینا اور مسلمان

    تاریخِ عالم: بوسنیا و ہرزیگوینا اور مسلمان

    بوسنیا و ہرزیگوینا (عرف عام میں بوسنیا) جنوب مشرقی یورپ میں کروشیا، سربیا، مونٹینیگرو اور Adriatic Sea کی حدود سے ملحقہ آزاد ریاست ہے جس کا دارالحکومت سرائیوو ہے۔ زمینی خد و خال پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہاں کا زیادہ تر علاقہ پہاڑوں اور سر سبز و دل موہ لینے والی وادیوں پر مشتمل ہے۔

    ابتدائی تاریخ: تاریخ بتاتی ہے کہ اِس خطۂ زمین کو الیرینز (Illyrians) قبائل کے لوگوں نے تقریباً سات سو صدی قبل مسیح میں آباد کیا۔ محققین لکھتے ہیں کہ الیرینز اور سلطنتِ روم کے درمیان اِس خطے کے حصول کے لیے پہلی لڑائی قبل مسیح میں ہوئی جس کے بعد یہ سلسلہ وقفہ وقفہ سے چلتا رہا اور دوسری صدی عیسوی میں دو بڑی لڑائیاں ہوئیں جس کے بعد سلطنتِ روم کی افواج نے بادشاہ آگستس کی قیادت میں خطہ کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا۔ سلطنت کا حصہ بننے کے بعد رومنوں نے اسے ترقی دی۔ رومی سلطنت کے باشندوں کی آباد کاری نے اس علاقے میں نئی جدید تہذیب کی بنیاد رکھی جو پہلے قبائل میں موجود نہ تھی۔ تین سو تیس عیسوی میں رومن سلطنت کے بادشاہ نے سلطنت کے امور کو بہتر طریقے سے سر انجام دینے کے لیے اسے دو حصوں میں تقسیم (بازنطینہ اور مغربی سلطنتِ روم) کیا تو یہ خطّہ (بوسنیا و ہرزیگوینا) مغربی سلطنتِ روم کا حصہ بن گیا۔ بعد میں‌ کئی ادوار گزرے اور تبدیلیوں کا سلسلہ جاری رہا یہاں تک وہ وقت آیا جب سیاست کے نتیجے میں اقتدار، زمین اور وسائل کی جنگ زور پکڑ گئی اور مقامی لوگوں کے درمیان حکومت کے لیے کھینچا تانی کا اختتام خلافتِ عثمانیہ میں اس خطّے کی شمولیت پر ہوا-

    اسلام کی آمد: بوسنیا میں اسلام کی آمد 15 ویں صدی عیسوی میں مسلمان فاتحین کے یہاں آنے سے ہوئی۔ سلطان محمد فاتح نے بوسنیا کو فتح کیا اور یہ علاقہ خلافتِ عثمانیہ کا حصہ بنا اور مسلمان تاجروں اور فوجی جو وہاں آ کر بسے ان کی بدولت اسلام کی تبلیغ اور قبولیت کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ بعد ازاں 16 ویں صدی میں اسلام کی ترویج و اشاعت میں صوفیائے کرام نے نمایاں کردار ادا کیا جن میں مختلف سلاسل کے بزرگوں کے نام لیے جاتے ہیں۔

    عہدِ اسلامی: خلافتِ عثمانیہ کی مثبت پالیسیوں نے بوسنیا کو معاشی، دفاعی اور سیاسی طور پر مضبوط کیا۔ عہدِ خلافتِ عثمانیہ میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دوسرے مذاہب کے لوگوں کی زندگی پر بھی توجہ دی گئی۔ انتظامی، قانونی اور سیاسی نظام میں تبدیلیوں نے علاقہ کی ترقی میں خاص کردار ادا کیا۔ قرآنی احکامات اور دین کی امن و بھائی چارے کی تعلیمات کے ذریعے مختلف مکاتب کے مابین فاصلہ کو کم کرنے پر توجہ دی گئی اور اس میں مشائخ و صوفیا نے کلیدی کردار ادا کیا۔

    اسلامی مقامات: آج بھی بوسنیا کے تاریخی مقامات میں اسلامی تہذیب و ثقافت چھلکتی ہے اور وہاں‌ کئی مساجد اور بزرگوں کے مزارات موجود ہیں۔ اس کی مثال غازی خسرو بیگ مسجد، مسجدِ سفید، بادشاہی مسجد اور محمد پاشا مسجد ہیں۔ غازی خسرو جنگِ ہسپانیہ کا ہیرو تھا جو بعد ازاں 1521 میں بوسنین صوبہ کا گورنر بنا، اسی کے نام پر غازی خسرو بیگ مسجد 1557 میں تعمیر کی گئی تھی۔

    ریاست بوسنیا و ہرزیگوینا نے یوگوسلاویہ کے ٹوٹنے پر 1992 میں آزادی حاصل کی۔

  • بوسنیا کے صدر شفیق جعفرووچ پاکستان پہنچ گئے

    بوسنیا کے صدر شفیق جعفرووچ پاکستان پہنچ گئے

    اسلام آباد: بوسنیا ہرزیگووینا کے صدر شفیق جعفرووچ 2 روزہ دورے پاکستان پہنچ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بوسنیا کے صدر 17 رکنی وفد کے ہمراہ پرواز ٹی کے 710 پر استنبول سے اسلام آباد پہنچے، صدر بوسنیا وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے مکہ مکرمہ میں بوسنیا کے صدر کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔

    دفتر خارجہ کے مطابق صدر شفیق جعفرووچ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ اسپیکر قومی اسمبلی، وزیر خارجہ، مشیر تجارت و سرمایہ کاری سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔

    اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور دونوں ممالک کے عوام کے مابین تعاون کو فروغ ملے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بوسنیا ہرزیگوینا کے صدارتی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، یہ وفد خیبر پختون خواہ کے شہر مردان بھی گیا تھا جہاں اس نے تاریخی تخت بھائی، بدھ مت آثار قدیمہ اور مردان بازار کا دورہ کیا۔

  • بوسنیا میں مسلمانوں کا قتل عام، سابق جنرل نے عدالت میں خود کشی کرلی

    بوسنیا میں مسلمانوں کا قتل عام، سابق جنرل نے عدالت میں خود کشی کرلی

    دی ہیگ : بوسنیا میں مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم میں سابق جنرل سلوبودان پرالجک نے مقدمے کی سماعت کے دوران زہر پی لیا جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہیں ہوسکے.

    تفصیلات کے مطابق نیدر لینڈ میں قائم عالمی عدالت انصاف اقوام متحدہ کی عدالت میں اُس وقت پریشان کن صورت حال پیدا ہو گئی جب 72 سالہ سلو بودان پرالجک نے سماعت کے دوران اپنے ہمراہ لائی ہوئی شیشے کی بوتل میں موجود محلول پی لیا اور بے ہوش ہوگئے جس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے.

    ذرائع کے مطابق سابق جنرل نے اس وقت زہر پی لیا جب انہیں جنگی جرائم کے مقدمات کی سماعت کے دوران 20 سال کی قید سزا سنائی گئی اس سے قبل انہوں نے اپنے خلاف الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی خلاف قانون کام نہیں کیا ہے چنانچہ اس سزا پر اپنی زندگی خود ختم کرتا ہوں.

    یاد رہے کہ 1992 سے 1995 کے دوران بوسنیا میں مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی اور ہزاروں مسلمان خواتین، بزرگوں اور بچوں کو بربریت کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی ذمہ داری اس وقت کے بوسنیائی جنرل سلوبودان پرالجک پر عائد کی گئی تھی اور وہ انہی جنگی جرائم مین ملوث ہونے پر مقدمات کا سامنا کررہے تھے.

  • ہزاروں مسلمانوں کے قاتل بوسنیا کے سابق فوجی کمانڈر کوعمرقید

    ہزاروں مسلمانوں کے قاتل بوسنیا کے سابق فوجی کمانڈر کوعمرقید

    دی ہیگ : بوسنیا کے سابق فوجی کمانڈر کو مسلمانوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کے الزام میں عمر قید کی سزا دے دی گئی، مجرم پر سات ہزار بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام کا جرم ثابت ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے بوسنیا کے سابق فوجی کمانڈر74سالہ راتکو ملادچ عرف بوسنیا کے قصائی کو عمر قید کی سزا سنادی ہے۔

    بدھ کو دی ہیگ میں اقوام متحدہ کے ٹریبونل نے راتکو ملادچ کو11میں سے10الزامات میں مجرم قرار دیا۔ سابق فوجی کمانڈر نے فیصلہ سننے کے دوران ہی عدالت میں شور مچانا شروع کردیا، جس پر اسے اسی وقت عدالت سے نکال دیا گیا۔

    عدالت نے ملادچ کے وکیل کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی کو ملتوی کر دیا جائے، بوسنیا کے شہر سرائیوو میں سات ہزار سے زائد مسلمانوں کے قتل عام کے بعد راٹکو ملا ڈچ کو بوسنیا کے قصائی کا نام دیا گیا تھا۔

    اس قتل عام کو ہالوکاسٹ کے بعد یورپ کی سرزمین پر سب سے بڑا قتل عام کہا جاتا ہے، نوے کی دہائی میں راتکو ملادچ کی سربراہی میں سربیا کی فوج نے ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ خواتین کی آبروریزی بھی کی تھی، فیصلہ سناتے وقت مظالم کا شکار ہونے والے کئی افراد اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین بھی موجود تھے۔

  • کھوکھلے انڈوں پر گھوڑے کی نعل کندہ کرنے کا حیرت انگیز فن

    کھوکھلے انڈوں پر گھوڑے کی نعل کندہ کرنے کا حیرت انگیز فن

    صدیوں قبل جب جزائر بلقان میں واقع ملک بوسنیا میں کان کنی اور لوہا سازی ترقی پانے لگی تو اس وقت کھوکھلے انڈوں پر گھوڑے کی نعل کندہ کرنے کا فن بھی رواج پاتا چلا گیا۔

    یہ فن بوسنیا کے ایک گاؤں کریزو میں اپنے عروج پر تھا اور ایک وقت تھا کہ اسے گاؤں کی ایک روایتی پہچان کی حیثیت حاصل تھی۔

    تاہم اس فن کے ماہر افراد اب کم ہی رہ گئے ہیں اور تجپن بیلٹک انہی میں سے ایک ہیں۔

    انہتر سالہ اس فنکار نے یہ فن اپنی ادھیڑ عمری میں سیکھا تھا جب وہ اپنے پیشے معلمی سے ریٹائر ہوگئے۔ تاہم بہت جلد ان کا شمار اس فن کے ماہرین میں ہونے لگا۔

    وہ کہتے ہیں، ’انڈا نئی زندگی کی شروعات کی علامت ہے جبکہ گھوڑے کی نعل خوشیوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے‘۔

    گویا گھوڑے کی نعل سے کندہ کیے گئے انڈے گھروں میں رکھنا خوش بختی اور نیک شگونی کی علامت ہے۔

    انڈوں پر نعل سازی کرنے کا یہ فن بلقان کے دیگر ممالک جیسے رومانیہ اور ہنگری میں بھی رائج ہے۔

    وہ بتاتے ہیں کہ ایک انڈے پر نعل نصب کرنے میں ایک گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔ ایسٹر کے موقع پر ان انڈوں کی فروخت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ان انڈوں پر صرف گھوڑے کی نعل ہی نہیں بلکہ صلیب یا دل وغیرہ بھی بنائے جاتے ہیں جسے مقامی افراد و سیاح نہایت شوق سے خریدتے ہیں۔

    اس فنکار کا کہنا ہے، ’کسی بھی گاؤں کے زندہ رہنے سے زیادہ وہاں کی روایات کا زندہ رہنا اہم ہے‘۔

    وہ اپنے اس فن کو اپنی آئندہ نسلوں میں بھی منتقل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس فن کا سفر مزید کئی صدیوں تک جاری رہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بجلی بحران پر بوسنیا کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے، نواز شریف

    بجلی بحران پر بوسنیا کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے، نواز شریف

    سرائیوو: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بجلی کے بحران کے حل کے لیے بوسنیا کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے کول انرجی اور ہائیڈرو انرجی کے حصول میں مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نواز شریف بوسنیا کے وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنے پُرتپاک استقبال پر بوسنیا کے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بوسنیا توانائی، دفاع اور تجارت سمیت دیگر اہم شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے ذریعے اپنے عوام کی فلاح کے لیے انقلابی قدم اٹھا سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے بوسنیا کے تجربات سے مستفید ہونا چاہتا ہے اور کوئلہ اور پانی کے ذریعے بجلی کے پیداواری صلاحیتوں میں اضافے کا متمنی ہے تاکہ پاکستان بجلی پیدا کرنے کی صنعت میں خود کفیل ہو پائے۔

    اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ہم منصب کے ساتھ معیشت کی ترقی کے لیے تجارتی معاہدوں اور عوام کے خوشحالی کے لیے ترقیاتی کاموں میں معاونت کے عزم کا اظہار بھی کیا اور معاشی ترقی کے لیے کئی پروجیکٹس میں دلچسپی ظاہر کی۔

    وزیراعظم پاکستان نے دفاع، معیشت اور انرجی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کی ضرورت زور دیتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں موثر کردار ادا کرنے کا اعادہ کیا اور خطے میں قیام امن کے لیے مل کام کرنے پر بوسنیا کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

    قبل ازیں بوسنیا کے پارلیمانی گروپ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں،ہم نے القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے خطرے کو موثر طور پر نمٹا یا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت بھی چکائی ہے۔


    یہ پڑھیں: بوسنیا: وزیر اعظم نواز شریف کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب


    خیال رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف بوسنیا کے تین روزہ سرکاری دورے پر آج پہنچے ہیں جہاں افواج کے چاق و چوبند دستے نے وزیر اعظم کو سلامی دی۔

  • بوسنیا: وزیر اعظم نواز شریف کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب

    بوسنیا: وزیر اعظم نواز شریف کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب

    وزیر اعظم نواز شریف بوسنیا کے دورے کے دوران وزیر اعظم کے آفس پہنچ گئے۔ اس موقع پرمسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے وزیر اعظم کو سلامی دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج صبح وزیر اعظم بوسنیا پہنچے تھے۔

    وزیر اعظم ہاؤس میں نواز شریف کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کے دوران دونوں ممالک کے ترانے بجائے گئے۔ اس موقع پر بوسنیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر ڈینیس نے وزیر اعظم نواز شریف کا استقبال کیا۔

    بوسنیا کے وزیر اعظم نے اپنی کابینہ کے ارکان سے وزیر اعظم نواز شریف کا تعارف کروایا جبکہ وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے اپنے وفد کے ارکان کا تعارف کروایا گیا۔

    وزیر اعظم کے دورے کے موقعے پر ان کی اہلیہ کلثوم نواز اور ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی ان کے ہمراہ ہے۔

    وزیر اعظم نوازشریف بوسنیا ہرزگوینیا کے ہم منصب کی دعوت پر گئے ہیں۔ وہ 3 روزہ سرکاری دورے میں وہاں کی پارلیمانی اسمبلی کے ارکان اور دیگر سیاسی قیادت سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

    اس دوران وزیر اعظم بزنس فورم سے خطاب کے علاوہ چیمبر اور سرمایہ کاروں کی مختلف تنظیموں کے اراکین سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ دورہ بوسنیا کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات، تجارت اور معیشت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا جائے گا۔

  • وزیراعظم نوازشریف آج3روزہ دورے پر بوسنیا روانہ ہوں گے

    وزیراعظم نوازشریف آج3روزہ دورے پر بوسنیا روانہ ہوں گے

    اسلام آباد : وزیراعظم نواز شریف آج3روزہ دورے پر بوسنیا روانہ ہوں گے،جہاں وہ اپنے ہم منصب ڈینس زیویدوک سے ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کےمطابق دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ وزیر اعظم اپنے ہم منصب ڈاکٹر ڈینس زیویدوک کی دعوت پر آج بوسنیا ہرزیگووینا پہنچیں گے۔

    وزیراعظم نوازشریف اپنے تین روزہ سرکاری دورے کے دوران بوسنیا کے وزیراعظم سےملاقات کریں گےجبکہ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کئے جائیں گے،جن میں سیاسی تجارتی اوراقتصادی تعلقات سمیت ثقافتی اور تعلیمی روابط کے فروغ پر غورکیاجائےگا۔

    بیان میں مزیدکہا گیا ہےکہ وزیراعظم نواز شریف بوسنیا کی پریذیڈینسی کے ارکان کے علاوہ پارلیمانی اسمبلی کے ایوان زیریں اور ایوان بالا کے رہنماﺅں اور ارکان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

    وزیراعظم بوسنیا ہرزیگووینا کے بزنس فورم سے خطاب کریں گےاور فارن ٹریڈ چیمبراینڈ فارن انویسٹمنٹ پروموشن ایجنسی کے ارکان سے بھی ملیں گے۔

    مزید پڑھیں:بیرون ملک دور، وزیر اعظم نے پی آئی اے سے بوئنگ 777طیارہ مانگ لیا

    یاد رہےکہ گزشتہ روز وزیراعظم کے دورہ بوسنیا کے لیے بوئنگ777طیارے کو وی وی آئی پی طیارہ بنانے کےلیےانجینئرز کو احکامات جاری کیےگئے تھے۔

    مزید پڑھیں:نوازشریف کا شاہانہ اندازمیں طیارے کا مطالبہ شرمناک ہے،عمران خان

    واضح رہے کہ گزشتہ روزچئیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہناتھاکہ کرپٹ حکمرانوں نے ہمیں بنانا ری پبلک بنا دیا، نوازشریف کا شاہانہ اندازمیں پی آئی اے سے ٹرپل سیون کا مطالبہ شرمناک ہے۔

  • سرائیوو: ’پوکےمون تلاش کرنے والے بارودی سرنگوں سے محتاط رہیں‘

    سرائیوو: ’پوکےمون تلاش کرنے والے بارودی سرنگوں سے محتاط رہیں‘

    سرائیوو : بوسنیا کی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ مقبول موبائل فون گیم پوکےمون گو کھیلتے ہوئے ان علاقوں میں جانے سے گریز کیا جائے جہاں جنگ کے دوران بارودی سرنگیں بچھائی گئیں تھیں.

    تفصیلات کے مطابق بوسنیا میں 1990 کی دہائی کے دوران بچھائی گئی بارودی سرنگوں کو نکالنے والے فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ گیم کھیلتے ہوئے کئی افراد خطرناک علاقوں میں گئے ہیں.

    بوسنیا میں 1995 میں جنگ ختم ہونے کے بعد سے بارودی سرنگوں کے حادثے میں کم سے کم چھ سو افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اب تک مختلف علاقوں سےایک لاکھ بیس ہزار بارودی سرنگیں نکالی گئی ہیں.

    یاد رہےاس گیم میں سمارٹ فون کا استعمال کرتے ہوئے حقیقی دنیا میں چھپے ایک کردار کو دریافت کرنا ہوتا ہے،جیسے جسیے سمارٹ فون گیم پوکےمون گو مقبول ہو رہی ہے ویسے ہی ویسے مختلف حادثات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے.

    لینڈ مائینگ کے خلاف سرگرم فلاحی تنظیم نے فیس بک پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’ہمیں کچھ ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ بوسنیا میں پوکےمون گو ایپ استعمال کرنے والے پوکےمون کی تلاش میں ایسے علاقوں میں گئے جہاں بارودی سرنگوں کا خطرہ ہے۔‘

    انہوں نے’عوام پر زور دیا ہے کہ خطرناک علاقوں میں لگے سائن بورڈ کا خیال رکھیں اور انجان علاقوں میں مت جائیں۔‘

    واضح رہےکہ اس سے قبل امریکہ میں دو ایسے لڑکوں کو چور سمجھ کر ان پر فائرنگ کی گئی تھی جو رات کو گیم کے کردار کو ڈھونڈ رہے تھے.

  • بوسنیا میں تاریخی مسجد کی تعمیرِ نو مکمل

    بوسنیا میں تاریخی مسجد کی تعمیرِ نو مکمل

    بوسنیا: خانہ جنگی کے دوران تباہ ہونے والی عثمانی دور کی تاریخی مسجد تعمیرِ نو کے بعد لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بوسنیا میں دوران جنگ تباہ ہونے والی تاریخی مسجد کی تعمیرِ نو مکمل کر کے عوام کے لیے کھولا جا رہا ہے۔ تاریخی مسجد کے دوبارہ کھولے جانے کی تقریب میں ہزاروں مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شرکت کریں گے۔

    مسجد کی تعمیرِ نو کومذہبی رواداری کی عمدہ مثال کے طور لیا جارہا ہے۔

    بوسنیا میں بسنے والے مسلمانوں، انتہا پسند سرب یہودیوں اور کروشیائی کیتھولک کے درمیان بیس سال تباہ کن جنگ جاری رہی۔نسلی بنیادوں پر تقسیم بوسنیا میں امنِ عامہ کی مکمل بحالی کے لیے حریف گروپوں کے درمیان مفاہمت کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات استوار کرنے کی کے ضرورت محسوس ہوتی ہے۔

    تقریب میں شرکت کے لیے پورے ملک سے آنے والے مسلمان شرکت کریں گے۔کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے ایک ہزار پولیس اہلکار معمور ہیں۔جبکہ شہر کے مرکز میں ٹریفک سمیت شراب نوشی بھی ممنوع ہے۔

    مسجد کے تعمیر نو کے لیے ترکی نے مالی امداد فراہم کی تھی.اس موقع پرترکی کے موجودہ وزیر اعظم نے مسجد کی تعمیر نو کو امن کے پیغام سے تعبیر کیا ہے۔

    سرب انتہا پسندوں کی جانب سے علیحدگی کی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ترک وزیراعظم نے کہا کہ بوسنیا رہنے والے مسلمان، کیتھولک اور یہودی ایک جسم ایک قلب کی مانند ہیں۔اگر کسی نے انہیں تقسیم کرنے کی کوشش کی تو اسے دلوں کی تقسیم سمجھا جائے گا۔

    یاد رہے یونیسکو کے زیرِ حفاظت فرح دیجہ مسجد سولویں صدی میں تعمیر ہوئی۔یہ مسجد عثمانی سلطنت کی فنِ تعمیر کی ایک شاندار مثال ہےجسے 23 سال قبل جنگ کے دوران تباہ کردیا گیا تھا۔

    مسجد کی تعمیرِ نو کا سنگِ بنیاد 2001 میں رکھا گیا۔سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں میں آنے والے لوگوں پر انتہا پرست سرب کی جانب سے کیے گئے حملوں میں ایک مسلمان شہید اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

    کئی غیر ملکی حلقوں نے الزام لگایا ہے کہ تاریخی مسجد کو بوسنیا کے سرب انتہا پسندوں نے تباہ کیا تھا تاکہ نسلی بنیادوں پر تقسیم اس شہر سے مسلمانوں کا نام و نشان تک مٹادیا جائے۔

    بوسنیا کےصدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں، کیتھولک عیسائیوں اور یہودی سربوں کے نمائندوں نے اس موقع پر متحد ہوکر امن کا پیغام عام کیا ہے۔