Tag: بوسنیا ہرزیگووینا

  • بوسنیا کے صدر شفیق جعفرووچ پاکستان پہنچ گئے

    بوسنیا کے صدر شفیق جعفرووچ پاکستان پہنچ گئے

    اسلام آباد: بوسنیا ہرزیگووینا کے صدر شفیق جعفرووچ 2 روزہ دورے پاکستان پہنچ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بوسنیا کے صدر 17 رکنی وفد کے ہمراہ پرواز ٹی کے 710 پر استنبول سے اسلام آباد پہنچے، صدر بوسنیا وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے مکہ مکرمہ میں بوسنیا کے صدر کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔

    دفتر خارجہ کے مطابق صدر شفیق جعفرووچ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ اسپیکر قومی اسمبلی، وزیر خارجہ، مشیر تجارت و سرمایہ کاری سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔

    اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور دونوں ممالک کے عوام کے مابین تعاون کو فروغ ملے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بوسنیا ہرزیگوینا کے صدارتی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، یہ وفد خیبر پختون خواہ کے شہر مردان بھی گیا تھا جہاں اس نے تاریخی تخت بھائی، بدھ مت آثار قدیمہ اور مردان بازار کا دورہ کیا۔

  • دو اکائیوں‌ میں‌ منقسم یوگو سلاویہ کے دو وزرائے اعظم کرونا کا شکار

    دو اکائیوں‌ میں‌ منقسم یوگو سلاویہ کے دو وزرائے اعظم کرونا کا شکار

    1990 کی دہائی میں یوگو سلاویہ میں کشت و خوں کا بازار گرم ہوا اور پھر بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی اور قتلِ عام نے یورپ کی تاریخ میں بدترین باب کا اضافہ کیا۔

    نسلی بنیادوں پر کشمکش کے بعد شروع ہونے والی خوں ریزی نے ریاست یوگوسلاویہ کا شیرازہ بکھیر دیا اور بلقان خطے میں بوسنیا ہرزیگووینا کے نام سے ایک نئی ریاست وجود میں آئی۔

    نسلی امتیاز اور فسادات کے بعد یہ خطہ فیڈریشن آف بوسنیا اینڈ ہرزیگووینا اور جمہوریہ سرپسکا میں‌ تقسیم ہو گیا۔

    مغربی اور یورپی اقوام نے تنگ دلی اور مسلم دشمنی میں‌ تقسیم کے دوران سرحدی اعتبار سے مسلمانوں کا حق مارا۔ تاہم آج یہ دو اکائیاں ہیں جن میں بوسنیا اور ہرزیگووینا کی اکثریت مسلمان ہے جب کہ سرپسکا میں مسلمانوں کے علاوہ سرب، کروٹ اور دیگر اقوام بھی آباد ہیں۔ یہ علاقہ یورپ کے جنوب میں واقع ہے۔

    اس خطے کی دونوں اکائیوں کے مختلف آئین ہیں اور الگ الگ وزرائے اعظم ہیں جن میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

    فیڈریشن آف بوسنیا کے وزیرِ اعظم کا نام فاضل نووالیچ جب کہ جمہوریہ سرپسکا کے وزیرِ اعظم رضوان وسکوویچ ہیں۔

    چند ہفتے قبل ہی بوسنیا میں نسل کشی اور قتلِ عام کے واقعات کو 25 سال مکمل ہوئے تو دعائیہ تقریب کے لیے مقامی لوگ ہزاروں مسلمانوں‌ کی اجتماعی قبروں پر اکٹھے ہوئے اور اس موقع پر ایک بار پھر سربوں کے مظالم، اقوامِ عالم کی بے حسی کی تلخ اور دل شکن یادیں‌ تازہ ہوگئیں۔