Tag: بولنا

  • بولنے میں مشکلات کا شکار بچوں کے لیے جدید تھراپی

    بولنے میں مشکلات کا شکار بچوں کے لیے جدید تھراپی

    پاکستان میں بولنے کے دوران مشکلات کا شکار بچوں کی مدد کے لیے بولو ٹیک نامی اسپیچ تھراپی پلیٹ فارم تیار کرلیا گیا۔ یہ پلیٹ فارم دو نوجوان طالبات نے تیار کیا ہے۔

    کراچی کی ایک نجی جامعہ میں زیر تعلیم دو طالبات شانزہ خان اور رباب کا تعلیمی مقاصد کے لیے بنایا جانے والے یہ پلیٹ فارم ان بچوں اور بڑوں کے لیے امید کی کرن ہے جو بولنے میں مشکل کا شکار ہوتے ہیں۔

    لفظوں کو ان کے صحیح مخرج یا تلفظ سے ادا نہ کر پانا ایک بیماری ہے جسے ڈیسرتھریا کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری اس وقت سامنے آتی ہے جب گفتگو میں مدد دینے والے خلیات تباہ ہوجائیں۔

    مزید پڑھیں: لوگ ہکلاتے کیوں ہیں؟

    خلیات کی خرابی کا یہ عمل دماغ یا اعصاب کو نقصان پہنچنے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ بعض اوقات یہ مرض پیدائشی ہوتا ہے اگر پیدائش کے وقت کسی پیچیدگی کے باعث بچے کے دماغ کو کوئی نقصان پہنچ جائے۔

    اسی طرح کسی خطرناک حادثے، فالج، شدید دل کے دورے، سر یا گردن کو لگنے والی خطرناک چوٹ کی صورت میں بھی دماغ کو نقصان پہنچتا ہے جس سے بولنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔

    بولو ٹیک نامی یہ پلیٹ فارم جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بچوں اور بڑوں کو اسپیچ تھراپی میں مدد دیتا ہے اور وہ بہتر طور پر جان سکتے ہیں کہ کس لفظ کو کس طرح ادا کیا جانا چاہیئے۔

    اسے تیار کرنے والی طالبات کا کہنا ہے کہ یہ پلیٹ فارم بچوں کو اردو زبان بہتر کرنے میں مدد دے گا۔

    اس پلیٹ فارم کے ذریعے گو کہ مریض افراد کو صحت یابی کے لیے کئی ماہ یا کئی سال درکار ہوں گے، لیکن اس کے نتائج عام انداز سے کی جانے والی تھراپی سے بہتر ہوں گے۔

  • دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    واشنگٹن: حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق 2 زبانیں بولنے والے افراد کا دماغ ان افراد کی بہ نسبت زیادہ فعال ہوتا ہے جو اپنی روزمرہ زندگی میں ایک ہی زبان استعمال کرتے ہیں۔

    امریکی ادارے امریکن ایسوسی ایشن فار دا ایڈوانسمنٹ آف سائنس میں پیش کیے جانے والے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق دو زبانوں پر عبور اور روزمرہ زندگی میں دونوں زبانوں کا استعمال دماغ کو فعال کرتا ہے اور وہ پہلے کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جب کوئی شخص 2 زبانوں کا استعمال کرتا ہے تو بولنے کے دوران وہ ایک زبان سے دوسری زبان پر منتقل ہوتا ہے جس سے دماغ تیزی سے متحرک ہوتا ہے اور یوں اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

    bilingual-2

    تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں یا کوئی نئی معلومات حاصل کرتے ہیں تو دماغ اس کو دونوں زبانوں میں ’ترجمہ‘ کر کے آپ کی یادداشت میں محفوظ کردیتا ہے۔ دراصل 2 زبانوں کے استعمال سے دماغ ہر وقت ایک ’جدوجہد‘ میں مصروف ہوتا ہے جس کے باعث اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ چھوٹی عمر کے بچوں کے سامنے اگر 2 زبانیں بولی جائیں تو وہ آنکھوں میں دیکھنے کے بجائے بولنے والے کے ہونٹوں کو دیکھتے ہیں اور اس کی حرکت سے ان کا دماغ نئے الفاظ سیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ عمل بچوں کی دماغی نشونما میں اضافہ کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کئی بار تحقیق سے یہ بات واضح کی جا چکی ہے کہ دماغ جسم کا وہ عضو ہے جو زیادہ استعمال سے متحرک اور فعال رہتا ہے۔ اگر اسے آرام دیا جائے تو یہ سست ہوجاتا ہے نتیجتاً ڈیمنشیا، یادداشت کی خرابی اور دیگر دماغی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔