Tag: بولیاں

  • ہر بار یہ چند چہرے ہی خرید و فروحت کا جمعہ بازار لگاتے ہیں، حافظ نعیم

    ہر بار یہ چند چہرے ہی خرید و فروحت کا جمعہ بازار لگاتے ہیں، حافظ نعیم

    لاہور: حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ہر بار یہ چند چہرے ہی خرید و فروحت کا جمعہ بازار لگاتے ہیں، یہ پارلیمان کےتقدس کو پامال کرتے ہیں۔

    امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا کہ بولیاں لگ رہی ہیں، خرید و فروحت ایک بار پھر جاری ہے، یہی لوگ پارلیمان کے تقدس کو پامال کرتے ہیں، عوام پارلیمان میں ہونے والے کھیل کی مذمت کرتے ہیں، کہتے ہیں جمہوریت اورپارلیمنٹ آگےہونی چاہیے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پارلیمان میں موجود اکثریت عوام کی رائے سے منتخب ہی نہیں ہوئی، یہ ہمیشہ اقتدار میں آکر پارلیمان کا تقدس پامال کرتے ہیں، ملک کو امن، جمہوری آزادی، سستی بجلی، مضبوط معیشت کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ملکی حالات بہت گھمبیرہیں، اجلاس شروع ہوچکا، بولیاں لگ رہی ہیں، پارلیمنٹ میں بیٹھے افراد پارلیمنٹ کی حیثیت کم کرتے ہیں۔

    امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پوری قوم پریشان ہے، ہمیں سستی بجلی چاہیے، ملک معاشی طور پر مستحکم چاہیے، آئی پی پیز بجلی پیدا نہیں کرتے لیکن عوام خون پسینے کی کمائی دیتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کی عیاشیوں کا بوجھ عوام اٹھاتے ہیں، ووٹوں کی قیمت کے ساتھ انھیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اس منڈی میں وہی بکتا ہے جس میں جرات کم ہو۔

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے احتجاج کے نتیجے میں مہنگائی کم ہوئی، حکومت یہ نہ سمجھے کہ اتنے اقدامات سے جماعت اسلامی خاموش بیٹھ جائےگی۔

    انھوں نے کہا کہ لانگ مارچ کی کال دیں تو عوام ہمارا ساتھ دے گی، چند روز میں 3 روزہ شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دیں گے۔

  • ڈاکٹر فیلن نے عورتوں‌ کی جلی کٹی باتیں کب سنیں؟

    ڈاکٹر فیلن نے عورتوں‌ کی جلی کٹی باتیں کب سنیں؟

    یہ ہندوستان پر راج کرنے والی انگریز سرکار کے ایک ایسے افسر کا تذکرہ ہے جس نے نہ صرف اردو انگریزی لغت مرتب کی بلکہ عام ہندوستانیوں‌ میں‌ انھیں‌ ایک نرم مزاج اور یار باش افسر سمجھا جاتا تھا.

    یہ لغت نویس ڈاکٹر ایس ڈبلیو فیلن ہیں جو 1817 میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ہندوستان میں کئی دوست بنائے اور عام لوگوں سے میل جول رکھنا انھیں پسند تھا۔

    اس لغت نویس نے دنیا کو بتایا کہ ہندوستان میں عام بول چال اور تحریری زبان کے علاوہ ایک ایسی بولی بھی ہے جس کا ذخیرہ الفاظ، جملے اور صوتی اثر جداگانہ ہے۔ انھوں نے اسے زنانہ بولی کہا۔

    عورتوں کی بولی سے متعلق اپنے تبصرے میں فیلن لکھتے ہیں کہ عمر بھر تکلیف اور دکھ اٹھانے والی اس مخلوق کے لبوں سے فی البدیہہ جو جلی کٹی باتیں نکلتی ہیں، اُن میں تجربہ، خیال کی کاٹ، لفظوں کا انتخاب ہی نہیں بلکہ لہجے کی کھنک ایسی ہوتی ہے کہ ہزار مرد بھی ویسا ایک جملہ تخلیق نہیں کر سکتے۔

    ڈاکٹر فیلن نے بنگال کے محکمہ تعلیم میں ملازمت کی اور اپنی علمی استعداد اور قابلیت سے لغت مرتب کرنے کے علاوہ اردو زبان میں نظم و نثر سے متعلق کام کیا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ڈاکٹر فیلن نے دہلی میں سکونت اختیار کی۔ بعد میں انگلستان چلے گئے جہاں اپنی مرتب کردہ لغت کی اشاعت کے ایک سال بعد یعنی 1880 میں ان کا انتقال ہو گیا۔