Tag: بٹر چکن

  • بٹر چکن کی ترکیب کس نے بنائی؟ لڑائی عدالت تک پہنچ گئی

    بٹر چکن کی ترکیب کس نے بنائی؟ لڑائی عدالت تک پہنچ گئی

    بھارت میں بٹر چکن کے معاملے پر قانونی جنگ تیز ہوگئی اور یہ لڑائی عدالت تک پہنچ گئی جس کا فیصلہ تاحال نہیں ہوسکا اور اگلی سماعت 29 مئی کو ہے۔

    مشہور سالن بٹر چکن کی ترکیب کے حوالے سے بھارتی عدالت میں دو ریستوران کے درمیان قانونی جنگ جاری ہے، دونوں ریستوران پہلی بار ڈش متعارف کروانے کا سہرا اپنے سر باندھنا چاہتے ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں کا کہنا ہے کہ بٹر چکن نامی ڈش انہوں ایجاد کی تھی، یہ قانونی جنگ دنیا بھر کے سوشل میڈیا صارفین، اداریوں اور ٹی وی چینلز کی توجہ حاصل کر چکی ہے۔

    انڈیا کی مشہور فوڈ چین موتی محل ریستوران کا کہنا ہے کہ صرف وہ چکن بٹر کے موجد کے طور پر تسلیم کیے جانے کا حق دار ہے، اس فوڈ چین اپنی حریف فوڈ چین دریا گنج سے مطالبہ کیا کہ وہ بٹر چکن متعارف کروانے کا دعویٰ کرنا بند کرے اور 2 لاکھ 40 ہزار ڈالر ہرجانہ ادا کرے۔

    موتی محل کے مطابق ان کے بانی کندن لال گجرال نے دہلی منتقل ہونے سے پہلے سن 1930 کی دہائی میں بٹر چکن موجودہ پاکستان کے شہر پشاور کے ایک ہوٹل میں بنایا تھا۔

    دوسری جانب دریا گنج ریسٹورنٹ نے عدالت میں 642 صفحات پر مشتمل جواب میں کہا ہے کہ ‘بٹر چکن کی ایجاد کی کہانی سچ نہیں ہے اور اس کا مقصد عدالت کو گمراہ کرنا ہے۔’

  • ’بٹر چکن‘ کس کی ایجاد ہے؟

    ’بٹر چکن‘ کس کی ایجاد ہے؟

    برصغیر میں پسند کیے جانے والے مشہور پکوانوں میں سے ایک بٹر چکن بھی ہے، دو ریستوران کے درمیان اس کے موجّد ہونے کے حوالے سے عدالتی جنگ چھڑ گئی۔

    یہ دلچسپ مقدمہ دو بھارتی ریستورانوں کے درمیان چل رہا ہے جو کہ ملک بھر میں گرما گرم موضوع بن گیا ہے۔ دہلی کے مشہور موتی محل ریستوران کے مالک خاندان کی جانب سے عدالت میں اس حوالے سے درخواست دائر کی گئی ہے۔ یہ ریستوران آنجہانی امریکی صدر رچرڈ نکسن اور بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کی مہمان نوازی بھی کرچکا ہے۔

    اس کے مالکان کا دعویٰ ہے کہ ریستوران کے بانی کندن لال گجرال نے پہلی بار پشاور میں 1930 کی دہائی میں اس لذیذ سالن کو ایجاد کیا تھا، بعدازاں یہ ریستوران دہلی منتقل ہوگیا تھا۔

    2 ہزار 752 صفحات پر مشتمل عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں حریف ریستوران چین ’دریا گنج پر مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔

    درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذکورہ ریستوران نے ’بٹر چکن‘ کو ایجاد کرنے کا جھوٹ دعویٰ کیا ہے۔ اس ڈش کے ساتھ ساتھ دال مکھنی ایجاد کرنے کے جھوٹے دعوے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔

    گجرال خاندان دو لاکھ چالیس ہزار ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ساتھ میں یہ بھی بھی الزام عائد کیا ہے کہ ’دریا گنج‘ نے ’موتی محل‘ کی ویب سائٹ اور اس کے ریستورانوں کے ’ماحول‘ کی نقل کی ہے۔

    موتی محل کے منیجنگ ڈائریکٹر مونیش گجرال نے کہا کہ بٹر چکن کی ڈش اس وقت ایجاد ہوئی تھی جب ہمارے دادا پاکستان میں تھے، آپ کسی سے اس کی میراث نہیں چھین سکتے۔

    دریا گنج ریستوران جو نسبتاً حال ہی میں 2019 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ آنجہانی کندن لال جگی نے 1947 میں دہلی ریسٹورنٹ کھولنے کے لیے گجرال کے ساتھ شراکت کی تھی اور یہ ڈش وہیں ایجاد ہوئی تھی۔

    اس دلچسپ کیس کی پہلی سماعت دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے کی تھی، اب اس کی اگلی سماعت مئی میں مقرر کی گئی ہے۔