Tag: بچت

  • صاحبہ اور ریمبو اپنے گھر کیلئے سبزی کیوں نہیں خریدتے؟

    صاحبہ اور ریمبو اپنے گھر کیلئے سبزی کیوں نہیں خریدتے؟

    کفایت شعاری زندگی کو بہتر انداز میں گزارنے کا کامیاب طریقہ ہے جبکہ فضول خرچی انسان کو بربادی کی حد تک لے جاتی ہے، لہٰذا اپنے گھریلو اخراجات کو جتنا ممکن ہوسکے کنٹرول کرنا چاہیے، جس کا مظاہرہ صاحبہ اور  ریمبو کرتے ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف شخصیات نے شرکت کی اور کفایت شعاری سے اپنے گھریلو اخراجات کو کنٹرول کرنے کا طریقہ بتایا۔

    اس موقع پر اداکار افضل خان جان ریمبو ان کی اہلیہ صاحبہ ہربلسٹ ڈاکٹر ام راحیل اور اداکارہ فریدہ شبیر نے بتایا کہ زندگی میں کس موقع پر کس طرح بچت کی جاسکتی ہے۔

    اداکارہ صاحبہ نے کہا کہ باغبانی بچت کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ہم نے اپنے گھر میں پھولوں کے ساتھ ساتھ سبزیاں وغیرہ لگائی ہیں۔

    اس موقع پر ریمبو نے بتا کہ اس سیزن میں ہم نے بینگن بازار سے نہیں خریدے اپنے گھر میں لگے ہوئے ہی توڑ کر پکائے۔

    اداکارہ فریدہ شبیر نے بتایا کہ میرے گھر میں بھنڈی کے پودے ہیں میں نے بھی بازار سے بھنڈی خرید کر نہیں پکائی۔ گاڑی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ گھر کے کاموں کیلیے موٹر سائیکل خرید رکھی ہے کیونکہ بازار جانے کیلیے گاڑی پر جانا بھی فضول خرچی ہے۔

    معروف ہربلسٹ ڈاکٹر ام راحیل کا کہنا تھا کہ میں نے ایک ایسا ٹرنک رکھا ہوا ہے جس میں میں سیل میں لگی ہوئی اشیاء کپڑے برتن وغیرہ خرید کر رکھتی ہوں تاکہ کسی تقریب میں تحفہ دینے کیلیے سامان گھر میں ہی موجود ہو۔

  • محدود آمدنی میں گھریلو اخراجات کیسے پورے کریں؟ جانیے

    محدود آمدنی میں گھریلو اخراجات کیسے پورے کریں؟ جانیے

    اس ہوشربا مہنگائی کے دور میں تنخواہ میں گزارا کرنا اس لیے مشکل ہوگیا ہے کہ ہر چیز مہنگی ہونے کے باعث قوت خرید سے باہر ہوتی جارہی ہے، اس لیے خصوصاً خواتین کو گھر کے ماہانہ اخراجات پورے کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    یاد رکھیں کہ گھریلو بجٹ مرتب کرنے سے آپ کافی حد تک اس مشکل سے نکل آئیں گی اور ساتھ ہی رقم کو کس طرح خرچ کرنا ہے یہ جاننا بھی ضروری ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے شوبز کی معروف اداکارہ شرمین علی نے گھریلو بجٹ میں بچت کرنے کے کچھ طریقے بیان کیے۔

    انہو ں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس زیادہ پیسہ ہے یا نہیں لیکن پھر بھی پیسہ اس لیے ہرگز نہیں ہوتا کہ فضول خرچی کی جائے۔ سستے کپڑے خرید کر بھی پہنے جاسکتے ہیں ضروری نہیں کہ برانڈڈ سوٹ ہی خریدنا ہے۔

    اس موقع پر پروگرام کی میزبان ندا یاسر نے بتایا کہ کافی سال پہلے میں نے بھی فٹ پاتھ سے ایک تھری پیس  سوٹ کا کپڑا ڈیڑھ سو روپے میں خرید کر بنایا تھا۔

    خواتین کو گھریلو اخراجات کے ساتھ ساتھ بعض ایسے اخراجات سے بھی نبرد آزما ہونا پڑتا ہے جو ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتے اس قسم کے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے خواتین کو کچھ نہ کچھ پیسے بچالینے چاہئیں، لہٰذا خواتین کے لئے بچت کی عادت اپنانا بہت ضروری ہے۔

  • مہنگائی کے اس دور میں بچت کیسے کی جائے؟

    مہنگائی کے اس دور میں بچت کیسے کی جائے؟

    کرونا وائرس کے بعد پوری دنیا کی معیشت کو ایک جھٹکا لگا ہے اور پوری دنیا میں ہی مہنگائی میں تاریخی اضافہ ہوگیا ہے۔ تاہم پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں مہنگائی آسمان کو چھونے لگی ہے اور ہر شے کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

    ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے اپنی آمدنی کے ذرائع بڑھائے جائیں تاکہ اخراجات بھی پورے ہوسکیں، اور بچت بھی کی جاسکے۔

    آج دنیا بھر میں کفایت شعاری کا عالمی دن یعنی ورلڈ سیونگز ڈے منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1924 میں ورلڈ سوسائٹی آف سیونگ بینکس کی جانب سے کیا گیا تاکہ لوگوں میں کفایت شعاری اور پیسے جمع کرنے کا شعور اجاگر کیا جاسکے۔

    آج اس دن کے موقع پر آپ کو بچت کرنے کے لیے کچھ ٹپس بتائی جا رہی ہیں جنہیں اپنا کر اپنی کمائی کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

    آمدن کا کتنے فیصد بچانا ضروری ہے؟

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو اپنی آمدن کا 50 فیصد حصہ ضروریات پر خرچ کرنا چاہیئے، 30 فیصد حصہ مشغلوں اور تفریحات پر، جبکہ 20 فیصد حصے کو لازمی محفوظ کرنا چاہیئے۔

    سرمایہ کاری ۔ پیسہ محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ

    پیسہ بچانے کا سب سے آسان طریقہ سرمایہ کاری کرنا ہے، اس کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے جمع ہونے کا انتظار مت کریں بلکہ ایسی سرمایہ کاری ڈھونڈتے رہیں جہاں کم پیسہ لگایا جاسکتا ہو۔

    چھوٹے پیمانے پر شروع کیے جانے والے کاروبار اس کے لیے بہترین ہیں جبکہ خالص سونا خرید کر محفوظ کرلینے سے بھی ایک بڑی رقم محفوظ ہوجاتی ہے۔

    ایک ہی جگہ سرمایہ کاری سے گریز

    اپنی تمام جمع پونجی کو ایک ہی جگہ محفوظ رکھنے، یا ایک ہی جگہ پر سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں۔

    اگر آپ نے کسی ایک ہی کاروبار میں بہت ساری سرمایہ کاری ہے تو نقصان کی صورت میں آپ اپنی تمام جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

    معمولی اخراجات بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں

    روزمرہ اخراجات پر نظر رکھیں۔ کرائے، بل اور دیگر مقررہ رقوم کی ادائیگی کے بعد چھوٹے چھوٹے اخراجات کے لیے الگ رقم مختص کریں، جیسے کہ گاڑی کے پیٹرول کے لیے۔ مہینہ بھر کے پیٹرول کی رقم الگ رکھ دیں اور پیٹرول اس میں سے ڈلواتے رہیں۔

    اس طرح اگر یہ رقم مہینے سے پہلے ختم ہوگئی تو آپ کو ٹریک کرنے کا موقع ملے گا کہ رواں ماہ اضافی پیٹرول کیوں ڈلوانا پڑا۔

    معیاری اشیا خریدیں

    شاپنگ کرتے ہوئے معیار کا خاص خیال رکھیں۔ ہر ماہ سستی چیزیں خریدنے کے بجائے ایک بار مہنگی چیز خریدیں جو زیادہ عرصے چلے، اس طرح سے آپ کو بار بار وہ چیز خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    یہ عادت ہر ماہ مارکیٹ کے ان چکروں سے بھی بچا سکتی ہے جو صرف ایک چیز خریدنے کے لیے لگتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ مارکیٹ میں جا کر ہم دو چار اضافی اشیا بھی خرید لیتے ہیں جس سے ہمارا بجٹ غیر متوازن ہوسکتا ہے۔

    ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہیں

    ہر ماہ کچھ رقم کسی جگہ محفوظ کر دینے کی عادت اس وقت آپ کے کام آئے گی جب اچانک آپ کسی ہنگامی صورتحال سے دو چار ہوں، آپ کی ملازمت چلی جائے یا کاروبار میں گھاٹا ہوجائے۔

    جمع شدہ رقم کو ایک علیحدہ اکاؤنٹ میں محفوظ رکھیں اور اس اکاؤنٹ کو بالکل بھول جائیں۔

    خود پر سرمایہ کاری کریں

    خود پر خرچ کی جانے والی ایسی رقم جو آپ کے کیریئر کے لیے فائدہ مند ہو، اپنے اوپر کی جانے والی سرمایہ کاری کہلاتی ہے۔ جیسے کہ اپنے شعبے کے لحاظ سے مارکیٹ میں نئے آنے والے کورسز سیکھنا، شارٹ ٹرم ڈگری کورسز میں داخلہ لینا، یا پھر کوئی ایسا سفر کرنا جس سے آپ کو سیکھنے کے مواقع مل رہے ہوں۔

    یہ سرمایہ کاری آپ کو منافع کی صورت میں اس وقت ملے گی جب آپ کی نئی سیکھی ہوئی اسکلز یا کورسز کی بدولت آپ کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔

    آمدنی میں اضافہ کریں

    بعض لوگ جب معاشی بحران کا شکار ہوتے ہیں تو وہ اپنے اخراجات کو کم کر کے غربت میں زندگی گزارنے لگتے ہیں۔ یہ ایک غلط نقطہ نظر ہے۔ اس کے برعکس ان ذرائع پر غور کریں جہاں سے آپ جائز طریقے سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکیں۔

    اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کریں، محنت کریں، اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کریں، کام سے ایمانداری اور خلوص کا مظاہرہ کریں تو یقیناً آپ بھی معاشی طور پر خوشحال ہوجائیں گے۔

    آمدنی میں اضافے کی صورت میں

    اگر آپ کی تنخواہ یا آمدنی میں اضافہ ہوا ہے تو اپنی سیونگ کی مقدار بھی بڑھا دیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنی جائز خواہشات کی تکمیل یا تفریحات نہ کریں، بلکہ دونوں میں توازن رکھیں۔

    تفریحات بھی ضروری ہیں

    یہ سوچنا کہ لمبے عرصے تک کام کیا جائے اور اس دوران کوئی سیر و تفریح نہ کی جائے، تاکہ پیسے بچ سکیں، نہایت ہی احمقانہ خیال ہے۔

    مہینے میں ایک دو بار دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ گھومنا پھرنا، ہوٹلنگ کرنا، موویز دیکھنا اور سال میں ایک بار شہر سے باہر کا دورہ کرنا دماغ کو ہلکا پھلکا کردیتا ہے جس سے آپ نئے سرے سے تازہ دم ہو کر اپنا کام کرتے ہیں اور اس دوران کئی نئے آئیڈیاز پر کام کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس طویل عرصے تک صرف کام کرتے رہنا آپ کے دماغ کو جمود کا شکار کر دے گا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ نہ تو کام کرسکیں گے اور نہ پیسہ کما سکیں گے۔

    یاد رکھیں، پیسہ کمانے اور بچانے کی دھن میں اپنے آپ کو اور خاص طور پر اپنی صحت کو نظر انداز مت کریں، ایسا نہ ہو کہ آپ بہت سارے پیسے کما لیں لیکن اس دھن میں اپنے آپ کو کہیں پیچھے چھوڑ دیں یا بیمار ہوجائیں، ہر شے میں توازن ہی خوش باش زندگی کا ذریعہ ہے۔

  • ایوان صدر نے 10 کروڑ روپے کی بجلی بچائی

    ایوان صدر نے 10 کروڑ روپے کی بجلی بچائی

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت بجلی کی بچت کے حوالے سے اجلاس میں شرکا کو بتایا گیا کہ ایوان صدر نے توانائی کی مد میں گزشتہ 2 سال میں 10 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بچت کی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت بجلی کی بچت کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں گرین پریذیڈنسی منصوبے کے تحت بجلی، پانی اور گیس کی بچت کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا گیا۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ایوان صدر نے توانائی کی مد میں گزشتہ 2 سال میں 10 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بچت کی۔

    انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کا ماحول دوست منصوبہ پورے ملک کے لیےایک بہترین مثال ہے، ایوان صدر مکمل طور پر 1 میگا واٹ کے شمسی توانائی منصوبے پر چل رہا ہے۔

    صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایوان صدر نے 1 لاکھ 12 ہزار یونٹس قومی گرڈ میں دیے۔

  • مہنگائی کے سبب بچت کرنا مشکل؟ ان ٹپس پر عمل کریں

    مہنگائی کے سبب بچت کرنا مشکل؟ ان ٹپس پر عمل کریں

    کیا آپ جانتے ہیں آج دنیا بھر میں کفایت شعاری کا عالمی دن یعنی ورلڈ سیونگز ڈے منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1924 میں ورلڈ سوسائٹی آف سیونگ بینکس کی جانب سے کیا گیا تاکہ لوگوں میں کفایت شعاری اور پیسے جمع کرنے کا شعور اجاگر کیا جاسکے۔

    بڑھتی ہوئی مہنگائی نے بچت کرنا ایک مشکل کام بنا دیا ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پیسہ نہ بچانے کی عادت کسی ایمرجنسی کے وقت بہت مشکل پیدا کرسکتی ہے جبکہ اس کے باعث کسی چھوٹی موٹی سرمایہ کاری کا موقع بھی ہاتھ سے جاسکتا ہے۔

    آج ہم آپ کو بچت کرنے کے لیے کچھ ٹپس بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر اپنی کمائی کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

    آمدن کا کتنے فیصد بچانا ضروری ہے؟

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو اپنی آمدن کا 50 فیصد حصہ ضروریات پر خرچ کرنا چاہیئے، 30 فیصد حصہ مشغلوں اور تفریحات پر، جبکہ 20 فیصد حصے کو لازمی محفوظ کرنا چاہیئے۔

    سرمایہ کاری ۔ پیسہ محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ

    پیسہ بچانے کا سب سے آسان طریقہ سرمایہ کاری کرنا ہے، اس کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے جمع ہونے کا انتظار مت کریں بلکہ ایسی سرمایہ کاری ڈھونڈتے رہیں جہاں کم پیسہ لگایا جاسکتا ہو۔

    چھوٹے پیمانے پر شروع کیے جانے والے کاروبار اس کے لیے بہترین ہیں جبکہ خالص سونا خرید کر محفوظ کرلینے سے بھی ایک بڑی رقم محفوظ ہوجاتی ہے۔

    معمولی اخراجات بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں

    روزمرہ اخراجات پر نظر رکھیں۔ کرایے، بل اور دیگر مقررہ رقوم کی ادائیگی کے بعد چھوٹے چھوٹے اخراجات کے لیے الگ رقم مختص کریں، جیسے کہ گاڑی کے پیٹرول کے لیے۔ مہینہ بھر کے پیٹرول کی رقم الگ رکھ دیں اور پیٹرول اس میں سے ڈلواتے رہیں۔

    اس طرح اگر یہ رقم مہینے سے پہلے ختم ہوگئی تو آپ کو ٹریک کرنے کا موقع ملے گا کہ رواں ماہ اضافی پیٹرول کیوں ڈلوانا پڑا۔

    معیاری چیزیں خریدیں

    شاپنگ کرتے ہوئے معیار کا خاص خیال رکھیں۔ ہر ماہ سستی چیزیں خریدنے کے بجائے ایک بار مہنگی چیز خریدیں جو زیادہ عرصے چلے، اس طرح سے آپ کو بار بار وہ چیز خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    یہ عادت ہر ماہ مارکیٹ کے ان چکروں سے بھی بچا سکتی ہے جو صرف ایک چیز خریدنے کے لیے لگتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ مارکیٹ میں جا کر ہم دو چار اضافی اشیا بھی خرید لیتے ہیں جس سے ہمارا بجٹ آؤٹ ہوسکتا ہے۔

    خود پر سرمایہ کاری کریں

    خود پر خرچ کی جانے والی ایسی رقم جو آپ کے کیریئر کے لیے فائدہ مند ہو، اپنے اوپر کی جانے والی سرمایہ کاری کہلاتی ہے۔ جیسے کہ اپنے شعبے کے لحاظ سے مارکیٹ میں نئے آنے والے کورسز سیکھنا، شارٹ ٹرم ڈگری کورس میں داخلہ لینا، یا پھر کوئی ایسا سفر کرنا جس سے آپ کو سیکھنے کے مواقع مل رہے ہوں۔

    یہ سرمایہ کاری آپ کو منافع کی صورت میں اس وقت ملے گی جب آپ کی نئی سیکھی ہوئی اسکلز یا کورسز کی بدولت آپ کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔

    تفریحات بھی ضروری ہیں

    یہ سوچنا کہ لمبے عرصے تک کام کیا جائے اور اس دوران کوئی سیر و تفریح نہ کی جائے، تاکہ پیسے بچ سکیں، نہایت ہی احمقانہ خیال ہے۔

    مہینے میں ایک دو بار دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ گھومنا پھرنا، ہوٹلنگ کرنا، موویز دیکھنا اور سال میں ایک بار شہر سے باہر کا دورہ کرنا دماغ کو ہلکا پھلکا کردیتا ہے جس سے آپ نئے سرے سے تازہ دم ہو کر اپنا کام کرتے ہیں اور اس دوران کئی نئے آئیڈیاز پر کام کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس طویل عرصے تک صرف کام کرتے رہنا آپ کے دماغ کو جمود کا شکار کر دے گا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ نہ تو کام کرسکیں گے اور نہ پیسہ کما سکیں گے۔

    یاد رکھیں، پیسہ کمانے اور بچانے کی دھن میں اپنے آپ کو نظر انداز مت کریں، ایسا نہ ہو کہ آپ بہت سارے پیسے کما لیں لیکن اس دھن میں اپنے آپ کو کہیں پیچھے چھوڑ دیں۔

  • وزارت مواصلات کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ: 75 کروڑ کی بچت، 50 ارب کا ریونیو

    وزارت مواصلات کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ: 75 کروڑ کی بچت، 50 ارب کا ریونیو

    اسلام آباد: وزارت مواصلات کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے 2 سال میں 75 کروڑ کی بچت کی جبکہ ریونیو میں 50 ارب کا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے وزارت مواصلات کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے حکومت سنبھالتے ہی سادگی مہم کا آغاز کیا، سادگی مہم کے تحت نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے 750 ملین بچا لیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلے 100 دن میں وزیر اعظم سادگی مہم میں 219 گاڑیاں نیلام کی تھیں، 18-2016 کے مقابلے میں 20-2018 میں سڑکوں کی زیادہ ایزیکیوشن ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق سڑکوں کی 48 فیصد زیادہ ایزیکیوشن ہوئی، این ایچ اے نے پہلے 2 سال میں ریونیو میں 50 ارب کا اضافہ کیا، این ایچ اے کا یہ اضافہ مسلم لیگ ن کے 2 سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    وزارت مواصلات کی رپورٹ میں کہا گیا کہ عمران خان نے احتساب کا آغاز کیا، این ایچ اے نے بھی 12 ارب 56 کروڑ 79 لاکھ کی ریکوری کی۔ شفافیت کے لیے جی آئی ایس میلنگ، ای بلنگ اور ای پروکیورمنٹ کا آغاز کر دیا۔

    رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے منصوبوں کا اعلان کیا، این ایچ اے نے 8 ایسے منصوبوں کی لسٹ جاری کر دی ہے۔

    اسلام آباد: وزارت مواصلات کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے 2 سال میں 750 ملین کی بچت کی جبکہ ریونیو میں 50 ارب کا اضافہ ہوا۔

  • حکومت کی کفایت شعاری، قومی اسمبلی کی ایک اور بڑی بچت

    حکومت کی کفایت شعاری، قومی اسمبلی کی ایک اور بڑی بچت

    اسلام آباد: حکومت کی کفایت شعاری مہم پر عمل کرتے ہوئے قومی اسمبلی نے ایک اور بچت کر کے قومی خزانے کو فائدہ پہنچایا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کی کفایت شعاری مہم کے تحت 38 کروڑ 51 لاکھ 5 ہزار روپے کی بچت کی گئی ہے۔

    بچت کی گئی رقم قومی خزانے میں جمع کرا دی گئی، مالی سال 2019-20 کے دوران یہ دوسری بچت ہے، یاد رہے کہ اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے کارکردگی متاثر کیے بغیر غیر ضروری اخراجات میں کمی کے لیے خصوصی ہدایت جاری کی گئی تھی۔

    کفایت شعاری مہم: قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اخراجات میں 36 کروڑ سے زائد کی بچت

    گزشتہ ماہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے 36 کروڑ 63 لاکھ 30 ہزار روپے کی بچت کرائی تھی، یہ پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار تھا جب قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اخراجات میں 36 کروڑ سے زائد کی بچت کی گئی۔

    بتایا گیا تھا کہ اسمبلی کے مجموعی بجٹ کا 18 فی صد کفایت شعاری مہم سے بچایا گیا تھا، یہ رقم تحائف، خاطر مدارت اور سفری اخراجات کی مد میں بچائی گئی، ارکان کے اندرون و بیرون ملک دوروں میں کمی سے بھی بچت ہوئی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالے گی، ہمیں انفرادی سطح پر بہتری کی کوشش کرنی ہوگی، پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، ملکی ترقی کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

  • کفایت شعاری کا عالمی دن: پیسہ بچانے کے لیے مددگار گر جانیں

    کفایت شعاری کا عالمی دن: پیسہ بچانے کے لیے مددگار گر جانیں

    کیا آپ جانتے ہیں آج دنیا بھر میں کفایت شعاری کا عالمی دن یعنی ورلڈ سیونگز ڈے منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1924 میں ورلڈ سوسائٹی آف سیونگ بینکس کی جانب سے کیا گیا تاکہ لوگوں میں کفایت شعاری اور پیسے جمع کرنے کا شعور اجاگر کیا جاسکے۔

    آج اسی دن کی مناسبت سے ہم آپ کو پیسے بچانے کی کچھ تجاویز بتا رہے ہیں جس کی وجہ سے آپ اچانک نوکری چلے جانے، کسی ہنگامی صورتحال کا شکار ہونے یا ریٹائر منٹ کے بعد بھی مالی طور پر کسی پریشانی کا شکار نہ ہوں۔

    یہ بات یاد رکھیں کہ جب بھی آپ کمانا شروع کریں پہلے دن سے جمع کرنے کی عادت ڈالیں بھلے وہ کتنی ہی چھوٹی رقم کیوں نہ ہو۔

    جیسے جیسے آپ کی آمدن میں اضافہ ہوتا جائے ویسے ویسے اپنی سیونگز کی رقم کو بڑھاتے جائیں جو مستقبل میں آپ کے کام آسکتی ہے یا آپ اس پیسے سے کہیں سرمایہ کاری کر کے اپنی آمدنی میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ تجاویز کیا ہیں۔

    مزید پڑھیں: بچت کرنے کے لیے یہ اصول اپنا لیں

    اخراجات پر نظر رکھیں

    ہمیشہ کسی بھی چیز پر پیسے خرچ کرتے ہوئے پہلے تو یہ سوچیں کہ وہ شے آپ کے لیے کتنی ضروری ہے۔ اگر آپ کسی غیر ضروری اور مہنگی شے پر خرچ کرنے جارہے ہیں تو یقیناً یہ ایک دانش مندانہ اقدام نہیں ہے۔

    ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہیں

    ہر ماہ کچھ رقم کسی جگہ محفوظ کر دینے کی عادت اس وقت آپ کے کام آئے گی جب اچانک آپ کسی ہنگامی صورتحال سے دو چار ہوں، آپ کی ملازمت چلی جائے یا کاروبار میں گھاٹا ہوجائے۔

    جمع شدہ رقم کو ایک علیحدہ اکاؤنٹ میں محفوظ رکھیں اور اس اکاؤنٹ کو بالکل بھول جائیں۔

    آمدنی میں اضافے کی صورت میں

    اگر آپ کی تنخواہ یا آمدنی میں اضافہ ہوا ہے تو اپنی سیونگ کی مقدار بھی بڑھا دیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنی جائز خواہشات کی تکمیل یا تفریحات نہ کریں، بلکہ دونوں میں توازن رکھیں۔

    ایک ہی جگہ سرمایہ کاری سے گریز

    اپنی تمام جمع پونجی کو ایک ہی جگہ محفوظ رکھنے، یا ایک ہی جگہ پر سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں۔

    اگر آپ نے کسی ایک ہی کاروبار میں بہت ساری سرمایہ کاری ہے تو نقصان کی صورت میں آپ اپنی تمام جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

    ذہانت سے سرمایہ کاری کریں

    پیسے کو محفوظ رکھنے کا آسان طریقہ سرمایہ کاری کرنا ہے۔ اس سے نہ صرف آپ کی اصل رقم محفوظ رہتی ہے بلکہ وقتاً فوقتاً اضافی رقم بھی حاصل ہوتی ہے۔

    لیکن سرمایہ کاری کرتے ہوئے ذہانت سے کام لیں۔ کسی بھی جگہ سرمایہ کاری کرنے سے قبل اس کاروبار کے پھیلاؤ اور مستقبل کے بارے میں تحقیق کریں اور پڑھیں۔

    ان افراد سے گفتگو کریں جو پہلے سے اس کاروبار میں سرمایہ کاری کر چکے ہوں۔ اس کے بعد ہی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کریں۔

    آمدنی میں اضافہ کریں

    بعض لوگ جب معاشی بحران کا شکار ہوتے ہیں تو وہ اپنے اخراجات کو کم کر کے غربت میں زندگی گزارنے لگتے ہیں۔ یہ ایک غلط نقطہ نظر ہے۔ اس کے برعکس ان ذرائع پر غور کریں جہاں سے آپ جائز طریقے سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکیں۔

    اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کریں، محنت کریں، نوجوانی میں اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کریں، کام سے ایمانداری اور مخلصی کا مظاہرہ کریں تو یقیناً آپ بھی معاشی طور پر خوشحال ہوجائیں گے۔

  • بچت کرنا چاہتے ہیں؟ یہ اصول اپنا لیں

    بچت کرنا چاہتے ہیں؟ یہ اصول اپنا لیں

    بڑھتی ہوئی مہنگائی، بلند ہوتے طرز زندگی اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں آج کل پیسہ بچانا ایک مشکل کام ہوگیا ہے۔ روز بروز بلند ہوتے افراط زر کے باعث یہ ایک مشکل کام ہے۔

    لیکن پیسہ بچانا بھی ضروری ہے۔ یہ آپ کے مستقبل میں کسی برے وقت میں کام آسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کچھ طریقے ایسے ہیں جن کو اپنا کر آپ اپنے مستقبل کے لیے رقم بچا سکتے ہیں۔

    رقم کی اہمیت جانیں

    جب بھی آپ کوئی چیز خریدیں تو اپنے آپ سے سوال کریں کہ کیا یہ وہ چیز ہے جس کو حاصل کرنے کے لیے میں دن رات محنت کرتا ہوں؟ اگر آپ کا جواب نفی میں ہے تو اس چیز کو مت خریدیں اور آگے بڑھ جائیں۔

    خواہشات کو کم کریں

    اگر آپ اپنی تمام خواہشات کو پورا کرتے ہیں تو آپ کبھی پیسہ نہیں بچا سکتے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنی خواہشات سے دستبردار ہوجائیں اور زندگی سے لطف اندوز نہ ہوں۔ صرف ان کو کم کردیں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ اچھا کھانے کے شوقین ہیں تو ہر ویک اینڈ پر کسی مہنگی جگہ کھانا کھانے کے بجائے مہینے میں ایک یا دو بار باہر جائیں۔ اگر آپ کو شاپنگ کا شوق ہے تو ہر ہفتے خریداری کے بجائے مہینے میں ایک یا دو بار شاپنگ کریں۔

    اضافی کام کو نہ ٹھکرائیں

    اگر آپ کو اوور ٹائم کی پیشکش کی جارہی ہے تو اسے کبھی مت ٹھکرائیں۔ گھر جا کر اپنے پسندیدہ ٹی وی شو دیکھنے یا سونے کو اوور ٹائم پر ترجیح مت دیں۔

    اس سے آپ کا پیسہ تو ضائع نہیں ہوگا لیکن آپ کی توانائی ضرور ضائع ہوسکتی ہے جو آپ استعمال کر کے پیسہ کمانے میں خرچ کر سکتے تھے۔

    پیسے کے بارے میں مختلف نظریہ

    آپ جو پیسہ بچاتے ہیں اسے یہ مت سمجھیں کہ آپ نے بچایا، بلکہ یوں سمجھیں کہ آپ نے یہ کمایا۔

    مثال کے طور پر اگر آپ سال کے آخر تک 50 ہزار روپے بچاتے ہیں تو یوں خیال کیجیئے کہ آپ نے 50 ہزار روپے اضافی کمائے۔

    ضروری جگہ خرچ کریں

    پیسہ اس وقت تک بے معنی ہے جب تک آپ اس سے کوئی بامعنی چیز نہ خرید لیں۔ اس بات کو سمجھیں کہ پیسہ کو کہاں خرچ کرنا چاہیئے۔

    فیملی کے ساتھ باہر کھانا کھانا فضول خرچی نہیں ہے کیونکہ یہ آپ اور آپ کے بچوں کو خوشگوار یادیں دے گا اور آپ ان لمحات سے ایک عرصہ تک لطف اندوز ہوں گے۔

    کہا جاتا ہے کہ پیسہ بچانے کا سب سے بہترین طریقہ کوئی سرمایہ کاری کرنا ہے لیکن یاد رکھیں کہ سرمایہ کاری میں لگایا جانے والا پیسہ آپ کے ہاتھ میں نہیں ہوتا نہ ہی وہ کسی ایمرجنسی میں آپ کے کام آسکتا ہے۔

    لہٰذا ہر وقت ایک مناسب رقم کو قابل رسائی جگہ پر ضرور رکھیں تاکہ کسی ایمرجنسی کو صورت میں اسے استعمال کیا جاسکے۔