Tag: بچوں سے زیادتی

  • چکوال:  مدرسے میں 14 بچوں سے زیادتی، پولیس 3 دن بعد بھی مہتمم اور نائب مہتمم کو پکڑنے میں ناکام

    چکوال: مدرسے میں 14 بچوں سے زیادتی، پولیس 3 دن بعد بھی مہتمم اور نائب مہتمم کو پکڑنے میں ناکام

    چکوال: مدرسے میں طلبا سے مبینہ زیادتی کیس میں پولیس تین دن بعد بھی مہتمم اور نائب مہتمم کو پکڑنےمیں ناکام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چکوال کےمدرسے میں چودہ بچوں سےمبینہ زیادتی کے واقعے میں پولیس تین دن بعد بھی مہتمم اور نائب مہتمم کو پکڑنے میں ناکام رہی۔

    دومرکزی ملزم قاری ذیشان اورانیس چکوال کی عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں ملزمان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور دونوں ملزمان کو تئیس نومبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتی کی تصدیق کے لیے ملزمان کے ڈی این اے سیمپل فرانزک لیبارٹری بھجوا دیے گئے ہیں، ملزمان نے نازیبا حرکات اور تشدد کا اقرار کیا ہے تاہم جنسی زیادتی کا الزام مستردکردیا ہے۔

    دوسری جانب مدرسہ میں طلبا سےمبینہ زیادتی کیس میں ملزمان کیخلاف کارروائی خفیہ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے، عدالت میں پیشی پراعلیٰ افسران نے ملزمان کی ویڈیو نہ بنانے کی ہدایات جاری کیں ، جس کے بعد صحافیوں کو ملزمان کے قریب نہیں آنے دیا گیا اور نہ ویڈیو بنانے دی گئی۔

  • بچوں سے زیادتی کرنے والے درندوں کے خلاف بیلاروس میں مثالی قانون منظور

    بچوں سے زیادتی کرنے والے درندوں کے خلاف بیلاروس میں مثالی قانون منظور

    بیلاروس نے بچوں کو جنسی استحصال اور جنسی زیادتی سے بچانے کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کیا ہے جس میں ملزمان کو نامرد بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق بیلا روس کے جنرل پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ بیلاروس بچوں کو جنسی استحصال اور جنسی زیادتی سے بچانے کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کرلیا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچوں کو جنسی استحصال اور جنسی زیادتی سے بچانے کے لیے پیڈو فائلز (بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والے) کے علاج کے پروگرام میں کیمیکل کاسٹریشن (نامردی) کے استعمال کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

    جنرل پراسیکیوٹر نے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے ضابطہ قانون میں ترمیم کی گئی ہے جس میں ملزم کو عدالتی سزا کے علاوہ بچوں سے جنسی رغبت کے عارضے (پیڈوفیلیا) میں مبتلا افراد کو نامرد کیا جائے گا۔

    ایکشن پلان کے مطابق وزارت صحت نے پیڈوفیلیا کے علاج کے لیے الگورتھم پر مشتمل ایک کلینیکل پروٹوکول تیار کیا گیا ہے جس کی منظوری بھی مل گئی ہے،  جس میں کیمیکل کاسٹریشن کا استعمال بھی شامل ہے۔

    جنرل پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ جنسی زیادتی کا شکار ہونے والوں کی بحالی کے لیے ایک طریقہ کار بھی تیار کیا گیا ہے۔

  • اسلام آباد میں ڈیڑھ سال میں بچوں سے زیادتی کے 55 واقعات

    اسلام آباد میں ڈیڑھ سال میں بچوں سے زیادتی کے 55 واقعات

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ڈیڑھ سال میں بچوں سے زیادتی کے 55 واقعات پیش آئے ، جنسی درندوں نے ایک سے 5 سال کےبچوں پربھی رحم نہ کیا۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کےاجلاس ہوا، وقفہ سوالات کےدوران وفاقی وزیر داخلہ نے سینیٹ میں تحریری جواب کرایا۔

    تحریری جواب میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں ڈیڑھ سال میں بچوں سے زیادتی کے 55 واقعات ہوئے، جنسی درندوں نے ایک سے 5 سال کےبچوں پربھی رحم نہ کیا۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک سے پانچ سال عمر کی دو بچیوں اور ایک بچے کے ساتھ زیادتی ہوئی جبکہ اسلام آبادمیں 6سے 17سال کے 52 بچوں کیساتھ زیادتی کے واقعات ہوئے۔

    تحریری جواب میں کہا گیا کہ 73ملزمان نامزد جبکہ 71 کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور 36 ملزمان کو چالان کے بعد جیل بھیج دیا گیا ہے۔

    یاد رہے گورنر سندھ عمران  اسماعیل نے کہا  تھا کہ بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سزائے موت کے لیے قانون سازی کی گئی ہے، مجرمان کو سزائے موت دینے کا نفاذ جلد ہوگا۔

    خیال رہے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے پر اپوزیشن کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے ریفرنڈم کروانے کی تجویز پیش کی تھی۔

  • جلال پور بھٹیاں میں ایک ماہ میں کمسن بچوں سے زیادتی کا پانچواں واقعہ

    جلال پور بھٹیاں میں ایک ماہ میں کمسن بچوں سے زیادتی کا پانچواں واقعہ

    جلال پور بھٹیاں: جلال پور کہنہ سے 14 سال کے لڑکے کی لاش ملی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکے کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع حافظ آباد کے شہر جلال پور بھٹیاں میں ایک ماہ میں کمسن بچوں سے زیادتی کا پانچواں واقعہ پیش آیا، پولیس کے بیان کے مطابق جلال پور کہنہ سے چودہ سالہ لڑکے کی لاش ملی جسے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔

    گزشتہ روز بھی 6 سالہ بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، حافظ آباد کے نواحی علاقے میں چھ سالہ بچی کو اغوا کرنے کے بعد زیادتی کر کے قتل کر دیا گیا تھا، پولیس نے قتل کے الزام میں پڑوسی کو گرفتار کیا، ذیشان نامی پڑوسی نے قتل کا اعتراف بھی کیا۔ معصوم عبیرہ شہزادی چیز لینے دکان پر گئی تھی اور پھر واپس نہ آ سکی، ملزم نے اسے رکشے میں ویران جگہ لے جا کر قتل کر دیا۔

    چونیاں میں بچوں سے زیادتی کے مجرم کیخلاف ایک اور چالان جمع

    ادھر ضلع سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں بھی 2 طالب علموں سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پانچوں ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی تھی، تاہم پیپلز پارٹی نے قرارداد کی مخالفت کی تھی، حکومتی وزرا بھی اس معاملے پر تقسیم ہو چکے ہیں۔

  • بچوں سے زیادتی کے واقعات: وفاقی و صوبائی حکومت کو عدالت کا نوٹس جاری

    بچوں سے زیادتی کے واقعات: وفاقی و صوبائی حکومت کو عدالت کا نوٹس جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے کمسن بچوں سے زیادتی سے متعلق ایک کیس میں وفاقی و صوبائی حکومت اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں کمسن بچوں سے زیادتی کے واقعات کے لیے قانون سازی نہ ہونے سے متعلق سماعت ہوئی۔

    عدالت میں درخواست گزار نے کہا کہ کمسن بچوں سے زیادتی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، حکومتیں اور محکمے ملزمان کا ڈیٹا مرتب کرنے میں ناکام ہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سنہ 2019 میں بچوں سے زیادتی کے 3 ہزار 872 واقعات ہوئے، اس وقت روزانہ 10 بچے زیادتی کا نشانہ بن رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نادرا واقعات کے ملزمان کا ڈیٹا تک مرتب نہیں کر سکی، ایسے واقعات کے ملزمان ضمانتوں کے بعد آزاد گھومتے ہیں، عدالت ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنانے کا حکم دے۔

    درخواست گزار نے مزید کہا کہ عدالت نادرا کو ایسے ملزمان کا ڈیٹا مرتب کرنے کا حکم دے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومت اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا، فریقین سے 2 ہفتے میں جواب طلب کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس جاری کی گئی وفاقی محتسب کی ایک رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف کیا گیا تھا کہ صوبہ پنجاب میں بچوں سے زیادتی کے واقعاتی میں ہولناک اضافہ ہوا ہے۔

    وفاقی محتسب کے مطابق عام طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے، سنہ 2018 میں بچوں سے زیادتی کے 250 سے زائد کیس درج ہوئے جبکہ 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

  • 5 سالہ بچی سے مبینہ زیادتی کی کوشش، پی ٹی آئی رکن اسمبلی تھانے پہنچ گئے

    5 سالہ بچی سے مبینہ زیادتی کی کوشش، پی ٹی آئی رکن اسمبلی تھانے پہنچ گئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے کورنگی میں 5 سالہ بچی سے مبینہ زیادتی کی کوشش پر ایم پی اے راجہ اظہر واقعے کا مقدمہ درج کرانے تھانے پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے ایم پی اے راجہ اظہر معصوم بچی کے اہل خانہ کی مدد کے لیے تھانے پہنچ گئے، کورنگی کے علاقے میں ایک پانچ سالہ بچی کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی کوشش کی گئی تھی، متاثرہ بچی کو واقعے کے بعد فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    لیڈی ایم ایل او کی عدم موجودگی کے باعث میڈیکل رپورٹ مرتب نہیں کی جا سکی، جس کی وجہ سے واقعے کا مقدمہ بھی درج نہیں کیا جا سکا، بچی کے والد کا کہنا تھا کہ ذیشان نامی شخص نے ان کی بیٹی کو اغوا کیا کر کے زیادتی کی کوشش کی۔

    قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    واقعے کے خلاف راجہ اظہر ابراہیم حیدری تھانے پہنچے، انھوں نے کہا کہ وہ بچی کے اہل خانہ کو انصاف ملنے تک ان کے ساتھ کھڑے ہیں، کراچی میں زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات افسوس ناک ہیں۔ ایم پی اے کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے پاس کردہ قانون پر عمل درآمد کا وقت آ چکا ہے، انسانی شکل میں چھپے حیوان کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

    یاد رہے کہ 7 فروری کو قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی تھی، جس کی مخالفت صرف پیپلز پارٹی نے کی۔

  • علی محمد خان نے سرعام پھانسی پر ریفرنڈم کروانے کی تجویز دیدی

    علی محمد خان نے سرعام پھانسی پر ریفرنڈم کروانے کی تجویز دیدی

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے پر اپوزیشن کے اعترض کو مسترد کرتے ہوئے ریفرنڈم کروانے کی تجویز پیش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رکن نوید قمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کو مذاق بنا دیا گیاہے، سوچے سمجھے بغیر سرعام پھانسی کی قرارداد منظور کرائی گئی۔

    انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان قانون سازی کیلئے ہے مگر ملک کو آرڈیننس کے ذریعے چلایا جا رہاہے۔

    پیپلزپارٹی کے اعترض پر وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ سرعام پھانسی کی سزا کی قرارداد منظوری درست فیصلہ تھا، اپوزیشن کوکوئی اعتراض ہےتو ریفرنڈم کرالے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم سے فیصلہ ہو جائے گا کہ عوام بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کے خواہشمند ہیں کہ نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر وزراء تقسیم

    زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی کا معاملہ پر حکومتی وزراء میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا ہے، ایک جانب علی محمد خان نے اس قبیح جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو پھانسی کے پھندے پر چڑھانے کیلئے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی تو دوسری جانب وزارت قانون نے سرعام سزائے موت کی مخالفت کردی۔

    اس حوالے سے وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ سرعام پھانسی اسلامی تعلیمات اورآئین کےمنافی ہے،1994میں سپریم کورٹ سرعام پھانسی کی سزاغیر آئینی قراردے چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ سرعام پھانسی آئین اور شریعت کی خلاف ورزی ہے،وزارت قانون آئین اورشریعت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنائے گی۔

    اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فوادچوہدری نے بھی قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مسئلہ ہی یہ ہے کہ قوانین تو پہلے سے ہی موجود ہیں یہ تو بحث ہی نہیں، زینب کے کیس سمیت درجنوں کو پھانسی ہوچکی ہے اور ہونی چاہیے۔

  • فردوس عاشق اعوان نے  بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام سزائے موت  کی حمایت کردی

    فردوس عاشق اعوان نے بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام سزائے موت کی حمایت کردی

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام سزائے موت کی قرارداد کی حمایت کردی اور کہا پارلیمنٹ سے قرارداد منظور ہونا خوش آئند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام سزائے موت کی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا وزیراعظم نشاندہی کرتےرہےکہ ہماری بیٹیاں اور بچیاں مستقبل ہیں، زیادتی کےملزمان کوسرعام سزائیں ملنی چاہئیں۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں بڑھتے جرائم کی حوصلہ شکنی کی اشدضرورت تھی، پارلیمنٹ سے سپریم ادارہ کوئی نہیں ہے ، پارلیمنٹ سے قرارداد منظور ہونا خوش آئند ہے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہا سخت سے سخت سزائیں پارلیمنٹ سےتجویزہونی چاہئیں، اس اہم ایشو پرہم سب یکجا ہیں ، اس طرح کے مجرموں کوکوئی سیاسی جماعت یامعاشرہ تحفظ نہیں دےگا۔

    یاد رہے قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی تھی،یہ قرارداد وزیر مملکت علی محمد خان نے پیش کی تھی ، تاہم پیپلز پارٹی نے قرارداد کی مخالفت کی۔

    مزید پڑھیں :  قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    علی محمد خان کا کہنا تھا کہ زیادتی کے مجرموں کے لیے وزیر اعظم سزائے موت چاہتے ہیں، جب کہ قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کا مطالبہ آیا تو مخالفت کی گئی، اس کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔

    بعد ازاں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام سزائے موت کی قرارداد کی مخالفت کی گئی تھی۔

  • وزارت انسانی حقوق نے سرعام سزائے موت کی قرارداد کی مخالفت کر دی

    وزارت انسانی حقوق نے سرعام سزائے موت کی قرارداد کی مخالفت کر دی

    اسلام آباد: وزارت انسانی حقوق نے بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سرعام سزائے موت کی قرارداد کی مخالفت کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آج اسمبلی میں جو قرارداد آئی وہ حکومت کی طرف سے نہیں تھی۔ انھوں نے کہا کہ آئین میں ریپ کی سزا موجود ہے، لوگوں کو کوئی تبصرہ کرنے سے قبل موجودہ قوانین پر نگاہ دوڑانی چاہیے، مسئلہ صرف اس سزا کے اطلاق اور انصاف کی تیز فراہمی کا ہے، جس پر ہم اب توجہ دے رہے ہیں۔

    شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں قرارداد انفرادی طور پر پیش کی گئی تھی، مجھ سمیت کئی لوگ اس قرارداد کے خلاف ہیں، وزارت انسانی حقوق اس قرار داد کی مخالفت کرتی ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آج وہ ایک میٹنگ کے باعث قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکی تھیں۔

    قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے، تاہم پیپلز پارٹی نے قرارداد کی مخالفت کی۔ یہ قرارداد وزیر مملکت علی محمد خان نے پیش کی تھی۔

    علی محمد خان نے کہا کہ زیادتی کے مجرموں کے لیے وزیر اعظم سزائے موت چاہتے ہیں، جب کہ قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کا مطالبہ آیا تو مخالفت کی گئی، اس کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ چارٹر پر دستخط کر چکا ہے، دنیا اس سزا کو قبول نہیں کرے گی۔

  • قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، پیپلز پارٹی نے قرارداد کی  مخالفت کی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، قرارداد وزیر مملکت علی محمد خان نے پیش کی۔

    پیپلز پارٹی نے بچوں سے زیادتی کے مجرمان کی سر عام سزائے موت کی مخالفت کی، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ چارٹر پر دستخط کرچکا ہے، دنیا اسے قبول نہیں کرے گی۔

    علی محمد خان نے کہا کہ زیادتی کے مجرمان کے لیے وزیر اعظم سزائے موت چاہتے ہیں، کمیٹی میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کا مطالبہ آیا تو مخالفت کی گئی، قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت کا قانون بنانا چاہتی ہے، اپوزیشن بتائے وہ بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کے بل کی حمایت کرنے کو تیار ہے؟

    اس سے قبل قومی اسمبلی میں زینب الرٹ بل بھی متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا جس کے تحت بچوں کے خلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزا دی جا سکے گی۔

    ایکٹ کےتحت جو افسر دو گھنٹے کے اندر بچے کے خلاف جرم پر ایکشن نہیں لے گا اسے سزا دی جائے گی۔

    بل کے متن میں کہا گیا کہ 109 ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جبکہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے اغوا، قتل اور زیادتی کی اطلاع کے لیے اور زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی کے لیے ایجنسی قائم کی جائے گی۔