Tag: بچوں سے زیادتی

  • بچوں سے زیادتی کے مجرموں کی سزا کے لیے نیا قانون

    بچوں سے زیادتی کے مجرموں کی سزا کے لیے نیا قانون

    یوکرین : یورپی ملک یوکرین میں ایک نیا قانون متعارف کرادیا ، جس کے تحت بچوں سےزیادتی کے مجرم کو جیل میں کیمیکل انجکشن لگا کر جنسی طور پر ناکارہ کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک یوکرین نےبچوں سےزیادتی کےمجرموں کی سزا کےلیےنیا قانون بنالیا اور فیصلہ کیا گیا ہےکہ جرم ثابت ہونےپرمجرم کوجیل میں کیمیکل انجکشن لگاکرجنسی طورپرناکارہ کردیاجائےگا۔

    یہ قانون 18 سے 65 سال تک کی عمرکےمجرموں پر لاگو ہوگا۔

    خیال رہے یوکرین میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کی شرح حالیہ سالوں میں بہت تیزی سے بڑھی ہے، 2017 میں320 بچوں سےزیادتی رپورٹ ہوئی لیکن اصل اعدادوشماراس سےکہیں زیادہ ہے۔

    یوکرین پولیس کے سربراہ ویاچیسلیف ایبروسکین کا کہنا تھا کہ “گزشتہ دنوں صرف 24 گھنٹوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں 4 کم سن بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور یہ وہ کیس تھے جو والدین نے پولیس کو رپورٹ کیے، زیادہ تر لوگ مجرموں کے خوف اور شرمندگی کے ڈر سے واقعات رپورٹ ہی نہیں کرتے۔

  • خیبرپختونخوا میں ایک اور بچی جنسی درندگی کی بھینٹ چڑھ گئی

    خیبرپختونخوا میں ایک اور بچی جنسی درندگی کی بھینٹ چڑھ گئی

    پشاور: خیبرپختونخوا میں کمسن بچی سے زیادتی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا، معصوم بچی کو جنسی ہوس کا نشانہ بنانے والے کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کا سلسلہ دراز ہوگیا، معصوم بچیوں کے جنسی درندوں کی بھینٹ چڑھنے کا سلسلہ تھم نہ سکا۔

    پشاور کے بعد نوشہرہ میں بھی جنسی درندہ مکروہ فعل کرتے ہوئے پکڑا گیا، واقعہ اکبر پورہ کے علاقے میں پیش آیا، والدین کا کہنا ہے کہ چار سال کی ماہ نور کو دکان پر بھیجا مگر وہ واپس نہیں آئی، ڈھونڈنے پر ایک شخص بچی سے زیادتی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: نوشہرہ، 7 سال کی بچی زیادتی کے بعد قتل

    والدین کے مطابق واقعے کی فوری اطلاع پولیس کو دی جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ نوشہرہ میں بچوں کے ساتھ زیادتی کایہ 5واں واقعہ ہے۔

    دوسری جانب بچوں کےجنسی استحصال اور تشدد کی روک تھام سے متعلق اسپیکر کےپی اسمبلی مشتاق غنی کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں شرکاء کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیاکےغلط استعمال نےجنسی جرائم میں اضافہ کیا جب کہ غربت کی وجہ سےبھی بچوں کاجنسی وجسمانی استحصال بڑھ رہاہے۔

    اسپیکر مشتاق غنی نے کہا کہ بچوں سےزیادتی روکنےکےلئے ہر حد تک جائیں گے، تجاویز میں ماڈل کو رٹس اور ماڈل پولیس اسٹیشن بنانے پرزور دیں گے۔

  • اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے خاتمے کی تجاویز پیش کردیں

    اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے خاتمے کی تجاویز پیش کردیں

    اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے تجویز پیش کی ہے کہ بچوں پر جنسی تشدد کے کیسز کے لیے خصوصی عدالتیں اور خصوصی پولیس اسٹیشن یا سیل قائم کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا 2 روز تک اجلاس جاری رہا۔

    ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد کی تائید کی گئی، سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگائی جائے۔

    اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات کو غیر شرعی اور غیر اسلامی قرار دے دیا، ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی دفعات 14 ڈی، 15 اے اور 26 غیر اسلامی ہیں۔ وعدہ معاف گواہ بننا اور پلی بارگین کی دفعات غیر اسلامی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب ملزمان کو ہتھکڑی لگانا، میڈیا پر تشہیر کرنا اور حراست میں رکھنا غیر شرعی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب ترمیمی آرڈیننس کا عمومی جائزہ بھی لیا، نیب ترمیمی آرڈیننس سے یہ قانون مزید امتیازی ہوگیا ہے۔

    چیئرمین کونسل نے کہا کہ انسانی دنیا میں جنسی رویوں میں تبدیلی کا عمل باقاعدہ فیشن بن گیا ہے، سوشل میڈیا کے پھیلاؤ سے دنیا بفرزون قائم نہیں رکھ سکتی۔ پرائمری اسکول سے ہی ماہر نفسیات کی تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کی بھی درخواست کی، اس مقصد کے لیے خصوصی پولیس اسٹیشن یا خصوصی سیل بھی قائم ہونے چاہئیں۔ بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کے واقعات پر ہم نے سفارش کی ہے کہ سنہ 2003 کے بعد مشرف کی پالیسیوں کی جانچ پڑتال کے بعد کمیٹی بنائی جائے۔

    ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ مذہب کی جبری تبدیلی نہ صرف اسلام کے منافی بلکہ آئین کے خلاف بھی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کیس میں ججز کی مختلف آرا ہیں جو آپریشنل پارٹ نہیں۔ پرویز مشرف کی لاش ڈی چوک پر گھسیٹ کر لانا عدالتی فیصلہ نہیں، مذکورہ معاملے کا ریسرچ ونگ جائزہ لے رہا ہے۔ ججوں کی رائے فیصلے کا حصہ نہیں اس لیے اجلاس میں اس کا جائزہ نہیں لیا گیا۔

  • بچوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات پر مہوش حیات فکر مند

    بچوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات پر مہوش حیات فکر مند

    کراچی: معروف اداکارہ مہوش حیات نے بچوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذموم جرم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں مہوش حیات نے، چند روز قبل بچوں سے زیادتی میں ملوث عالمی گینگ کے سرغنہ کی گرفتاری کے حوالے سے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ بچوں سے زیادتی ایک گھناؤنا ترین جرم ہے۔

    مہوش حیات کا کہنا تھا کہ اس ہولناک واقعے کے ملزم کی گرفتاری کے موقع کو بچوں کو استعمال کرنے والے مافیاز اور نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیئے۔

    مذکورہ ملزم کو 2 روز قبل راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم سہیل ایاز عرف علی بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر برطانیہ اور اٹلی میں بھی سزا کاٹ چکا ہے، ملزم کو گھناؤنے جرم کے باعث دونوں ممالک سے بے دخل کیا گیا۔

    ملزم نے پولیس کی حراست میں پاکستان میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا، ملزم برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کرتا تھا۔

    خیال رہے کہ مہوش حیات کو گزشتہ ماہ وزارت انسانی حقوق حکومت پاکستان نے لڑکیوں کے حقوق کے لیے خیر سگالی سفیر مقرر کیا تھا۔ مہوش نے اس موقع کو لڑکیوں کی فلاح کے لیے استعمال کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

  • بچوں سے زیادتی کا ملزم سرکاری ملازمت سے برطرف کردیا گیا

    بچوں سے زیادتی کا ملزم سرکاری ملازمت سے برطرف کردیا گیا

    پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے بچوں سے زیادتی کے ملزم، گورننس پالیسی پراجیکٹ کے کنسلٹنٹ سہیل ایاز کو عہدے سے بر طرف کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق 30 بچوں سے زیادتی کا اعتراف کرنے والے ملزم سہیل ایاز عرف علی کو خیبر پختونخوا حکومت نے برطرف کردیا، ملزم سہیل ایاز گورننس پالیسی پراجیکٹ کے پی میں بطور کنسلٹنٹ کام کر رہا تھا۔ سہیل ایاز کا محکمہ پی اینڈ ڈی کے ساتھ کنٹریکٹ جون 2020 تک تھا۔

    محکمے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سہیل ایاز کو کنٹریکٹ کی شق 12 کی خلاف ورزی پر ملازمت سے نکالا گیا۔ ملزم سہیل ایاز دھوکہ دہی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا جس کے بعد اسے برطرف کیا گیا۔

    خیال رہے کہ ملزم علی کو ایک روز قبل راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر برطانیہ میں بھی سزا کاٹ چکا ہے، ملزم کو برطانوی حکومت نے اسی جرم میں بے دخل کیا تھا۔

    سی پی او فیصل رانا کے مطابق ملزم اٹلی میں بھی بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ٹرائل بھگت چکا ہے جس کے بعد اٹلی سے بھی ملزم کو بے دخل کیا گیا۔ یہاں تھانہ روات کی حدود میں ملزم نے محنت کش بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور بچے سے زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی۔

    فیصل رانا کے مطابق ملزم نے پاکستان میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا، ملزم برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کرتا تھا۔

  • بچوں سے زیادتی اور لائیو ویڈیو چلانے والے عالمی گینگ کا سرغنہ گرفتار

    بچوں سے زیادتی اور لائیو ویڈیو چلانے والے عالمی گینگ کا سرغنہ گرفتار

    راولپنڈی : بچوں سے زیادتی اور لائیو ویڈیو چلانے والے عالمی گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کرلیا گیا ، ملزم اسی جرم میں بھی برطانیہ سزا کاٹ چکا ہے،ملزم نے پاکستان میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں بچوں سے زیادتی اور لائیو ویڈیو چلانے والے عالمی گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کرلیا گیا ، سی پی او نے بتایا ملزم بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر برطانیہ میں سزا کاٹ چکا ہے ، سہیل ایاز عرف علی کو برطانوی حکومت نے اسی جرم میں بے دخل کیا تھا۔

    سی پی او کا کہنا تھا کہ ملزم اٹلی میں بھی بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ٹرائل بھگت چکا ہے، اٹلی سے بھی ملزم کو بے دخل کیا گیا، تھانہ روات کی حدود میں ملزم نے محنت کش بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور بچے سے زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی۔

    فیصل رانا نے بتایا کہ ملزم نے پاکستان میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا، ملزم برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کرتا تھا، متاثرہ افراد وفاقی ادارے سے رجوع کرسکتےہیں، سماجی دباؤ پر متاثرین مدعی نہ بنے تو پولیس مدعی بنے گی۔

    مزید پڑھیں : پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 156 بچوں سے زیادتی کے واقعات

    یاد رہے رواں سال ستمبر میں ضلع قصور کی تحصیل پتوکی میں چونیاں بائی پاس کے قریب سے 3 لاپتہ بچوں کی مسخ لاشیں اور انسانی اعضا برآمد ہوئے تھے ، پولیس کے مطابق ایک بچے کی لاش مکمل حالت میں، جبکہ 2 بچوں کے سر اور ہڈیاں برآمد ہوئیں، قتل ہونے والا 8 سال کا فیضان پیر کو لاپتہ ہوا تھا، سلیمان دس اگست اور علی حسنین ایک ماہ سے لاپتہ تھے۔

    خیال رہے صوبہ پنجاب میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، 7 ماہ کے دوران 156 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، سزا صرف چند ملزمان کو دی جاسکی۔

    واضح رہے رواں سال جنوری میں وفاقی محتسب نے ایک تہلکہ خیز رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ صرف قصور میں دس برس میں دو سو بہترکیسز ہوئے، لیکن چند ملزمان کو سزا ہوئی، زیادتی کرنے والوں میں بااثر سیاستدان، دولت مند اور پڑھے لکھے افراد شامل ہیں۔

    وفاقی محتسب کا کہنا تھا کہ عام طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے، 2018 میں بچوں سے زیادتی کے 250 سے زائد کیس درج ہوئے جبکہ 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ پنجاب میں 1 ہزار 89 کیس رپورٹ ہوئے۔

  • چونیاں میں بچوں سے زیادتی اور قتل کا ملزم گرفتار

    چونیاں میں بچوں سے زیادتی اور قتل کا ملزم گرفتار

    لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ چونیاں میں بچوں سے زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار کر لیا گیا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے خصوصی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ملزم کا نام سہیل شہزاد ہے، ملزم کی عمر27 سال ہے.

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات سائنسی بنیادوں پرکی گئی، چونیاں واقعےکے ایک ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا، ملزم سہیل شہزاد سے مزید تفتیش کی جارہی ہے، میں خود اس معاملے کی نگرانی کروں گا.

    انھوں نے کہا کہ ایک بچے کی لاش،3 بچوں کی ہڈیوں کے ڈی این اے سے شناخت کی، عمرے سے واپسی پرغمزدہ خاندان کے پاس گیا، انصاف کا وعدہ کیا تھا.

    انھوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ چاروں بچوں سے زیادتی سہیل شہزاد نامی ملزم نے کیں، متعلقہ اداروں نےبہت محنت کی، جس پران کا شکر گزار ہوں، 1649 مشکوک افرادکی جیوفینسنگ کی گئی.

    مزید پڑھیں: سانحہ چونیاں، پولیس کی غفلت کے مزید انکشافات، سابق ڈی پی او صوبہ بدر

    بچے فیضان اورعلی حسن کے کپڑوں سے ملنےوالے نمونے میچ کر گئے ہیں، ملزم سہیل ڈیڑھ سال پہلےبھی جیل جا چکا ہے.

    اس موقع پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ ملزم سہیل شہزاد رانا ٹاؤن کا رہائشی ہے، ملزم نے جون میں پہلے بچے سے زیادتی کی تھی، ملزم پہلےبھی بچوں سےزیادتی کےکیس میں 5 سال سزاکاٹ چکا ہے.


    ملزم کو گرفتار کرکے چھوڑ دیا گیا تھا: ذرائع

    تفتیشی ذرائع کے مطابق بچوں کے قتل میں گرفتار ملزم کو 22 تاریخ کو پولیس نےکلیئرکردیا تھا، مردم شماری ٹیم نے 29 تاریخ کوشک کی بنا پردوبارہ پولیس کےسامنے پیش کیا ۔

    اس موقع پر  ڈی این اے کےلیےنمونےلےکرملزم کو چھوڑدیاگیا، ڈی این اےرپورٹ میچ ہونےکےبعد ملزم کو گرفتارکرلیا گیا، گرفتار ملزم 2011 میں بھی بچوں سے زیادتی کیس میں جیل جا چکا ہے۔

  • پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 156 بچوں سے زیادتی کے واقعات

    پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 156 بچوں سے زیادتی کے واقعات

    لاہور: صوبہ پنجاب میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، 7 ماہ کے دوران 156 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، سزا صرف چند ملزمان کو دی جاسکی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 7 ماہ کے دوران 156 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق مختلف تھانوں میں 126 مقدمات درج کیے گئے، درج مقدمات میں 129 ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان نے زیادتی کے بعد 3 بچوں کو قتل بھی کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ناقص تفتیش کے باعث بیشتر گرفتار ملزمان نے ضمانتیں کروالیں۔

    پنجاب میں زیادتی کے یہ اعداد و شمار اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک روز قبل ہی ضلع قصور کی تحصیل پتوکی میں چونیاں بائی پاس کے قریب سے 3 لاپتہ بچوں کی مسخ لاشیں اور انسانی اعضا برآمد ہوئے۔

    پولیس کے مطابق ایک بچے کی لاش مکمل حالت میں، جبکہ 2 بچوں کے سر اور ہڈیاں برآمد ہوئیں۔ قتل ہونے والا 8 سال کا فیضان پیر کو لاپتہ ہوا تھا، سلیمان دس اگست اور علی حسنین ایک ماہ سے لاپتہ تھے۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق بچوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ 2 ماہ سے جاری ہے، مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    رواں برس کے شروع میں وفاقی محتسب کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ صرف قصور میں 10 برسوں میں 272 بچوں سے زیادتی کے کیسز ہوئے لیکن سزا صرف چند ملزمان کو ہوئی۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والے بیشتر بچے غریب، ان پڑھ اور پسماندہ خاندانوں کے ہیں جو پیسے اور دھونس دھمکی پر دباؤ میں آگئے جبکہ بچوں سے زیادتی کے شرمناک واقعات میں زیادہ تر بااثر سیاستدان، دولت مند اور پڑھے لکھے افراد ملوث نکلے۔

    رپورٹ میں زیادتی کے واقعات کی بڑی وجہ منشیات کا استعمال، جسم فروشی اور فحش فلموں کی دستیابی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ قصور میں زیادتی کے بڑھتے واقعات کا جائزہ لینے کے لیے سینٹر بھی قائم کردیا گیا۔

    وفاقی محتسب کا کہنا تھا کہ عام طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے، سنہ 2018 میں بچوں سے زیادتی کے 250 سے زائد کیس درج ہوئے جبکہ سنہ 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

    زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات پنجاب میں دیکھے گئے تھے جہاں 1 ہزار 89 کیس رپورٹ ہوئے۔

  • تخت بھائی میں 8 سال کے طالب علم کی ہلاکت، علاقے کی جیو فینسنگ

    تخت بھائی میں 8 سال کے طالب علم کی ہلاکت، علاقے کی جیو فینسنگ

    مردان: خیبر پختون خوا کے تاریخی علاقے تخت بھائی میں 8 سال کے طالب علم کی ہلاکت کے واقعے پر ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مردان کے علاقے تخت بھائی میں 8 سالہ بچہ مصطفیٰ گھر کے باہر سے لا پتا ہوا تھا، جسے زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔

    قتل کی تفتیش اور قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنا لی گئی ہے۔

    مردان کے ڈی پی او کا کہنا ہے کہ علاقے کی جیو فینسنگ بھی کی جا رہی ہے، مشکوک افراد کے خون کے نمونے اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق آٹھ سالہ بچے کی موت گلا دبانے سے ہوئی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کے امکان کو رد نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال مردان کے نواحی علاقے گوجر گڑھی میں چار سال کی بچی اسما کا افسوس ناک کیس بھی سامنے آیا تھا، جسے گھر کے سامنے سے اغوا کیا گیا تھا او زیادتی کے بعد اس کا گلا گھونٹ کر بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔

    بچی کی لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی تھی، میڈیکل رپورٹ میں بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کی گئی، بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی تھے۔

  • برطانیہ سے فرار ہونے والا بچوں سے زیادتی کا مجرم پاکستان میں‌ گرفتار

    برطانیہ سے فرار ہونے والا بچوں سے زیادتی کا مجرم پاکستان میں‌ گرفتار

    اسلام آباد: برطانیہ سے فرار ہونے والا بچوں سے زیادتی کا مجرم پاکستان میں‌ گرفتار کر لیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی اوربرطانوی اہل کاروں‌نے پنجاب کے شہر سانگلہ میں مشترکہ آپریشن کیا، جس میں یہ گرفتاری عمل میں آئی۔

    برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق اخلاق حسین پر بچوں سے زیادتی کا الزام ہے، اخلاق حسین کو برطانوی عدالت 19سال قید کی سزا بھی سنا چکی ہے.

    برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق زیادتی کے ملزم چوہدری اخلاق حسین کو مشترکہ آپریشن میں گرفتار کیا گیا.

    ٹرائل کے دوران اخلاق برطانیہ سے فرار ہو کر پاکستان آگیا تھا ، برطانوی ہائی کمیشن اخلاق حسین کی گرفتاری کے لئے2017 سے پاکستان کے ساتھ رابطہ میں تھا.

    مزید پڑھیں: قصور میں جنسی زیادتی کی روک تھام اور علاج کے لئے ری ہیبلیٹیشن سینٹر کا قیام

    مجرم کی جائے پناہ کی نشان دہی کے بعد پاکستانی اور برطانوی اہل کاروں نے مشترکہ کارروائی کی اور مجرم کو گرفتار کیا، بچوں‌ سے زیادتی کے مجرم کو برطانوی منتقل کرنے سے متعلق جلد اعلان متوقع ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ برس قصور کی ننھی زینب کا زیادتی کے بعد قتل کا لرزہ خیز کیس سامنے آیا تھا، اس معاملے نے بین الاقوامی توجہ حاصل کی اور شدید عوامی ردعمل آیا۔

    حکومت نے بڑے پیمارے پر اقدامات کرتے ہوئے  قصور سے زینب سمت سات بچیوں کے قاتل عمران کو گرفتار کیا، جسے بعد ازاں سزائے موت سنائی گئی۔