Tag: بچوں کا قتل

  • برطانوی شہر ساؤتھ پورٹ میں بچوں کے قتل کے الزام میں 17سالہ لڑکا عدالت میں پیش

    برطانوی شہر ساؤتھ پورٹ میں بچوں کے قتل کے الزام میں 17سالہ لڑکا عدالت میں پیش

    ساؤتھ پورٹ میں ڈانس کلاس میں گھس کر تین بچوں کو قتل اور کئی اسٹوڈنٹس کو زخمی کرنے کے الزام میں 17 سالہ نوجوان کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    ایکسل روداکوبانا نامی 17 سالہ لڑکے کو جمعرات کو برطانوی عدالت میں پیش کیا گیا، اس پر سمر ڈانس کلاس میں چاقو سے حملہ کرکے تین کمسن لڑکیوں کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے، اس حملے کے نتیجے میں دو دن تک شہر میں پُرتشدد مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

    لیورپول مجسٹریٹس کی عدالت میں اس نوجوان پر تین قتل، 10 لوگوں کو قتل کرنے کی کوشش اور اپنے پاس تیزدھار آلہ رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    کیس کی سماعت لیورپول کراؤن کورٹ میں ہوئی، جہاں وہ سرمئی رنگ کی شرٹ سے اپنا چہرہ ڈھانپ کر بیٹھا رہا جبکہ اپنے نام کی تصدیق کرنے سے بھی گریز کیا۔

    خیال رہے کہ برطانوی شہر ساؤتھ پورٹ میں چاقو سے حملے اور تین بچوں کی ہلاکت کے بعد پُرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے، مقامی مسجد کے باہر مظاہرین نے جلاؤگھیراؤ کیا، حملے کی کوشش کی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق ساؤتھ پورٹ میں پولیس کی کئی گاڑیاں جلا دی گئیں جبکہ 22 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، شہری حملہ آور سے متعلق فیک نیوز وائرل ہونے پر مشتعل ہوئے، بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے حملہ آور کو مسلمان ظاہر کیا گیا۔

    مسلمانوں کیخلاف نفرت آمیز واقعات کی روک تھام کیلئے کام کرنے والی تنظیم ٹیل ماما نے بتایا کہ فیک نیوز پھیلانے والا اکاؤنٹ بھارت سے آپریٹ ہورہا ہے، فیک نیوز کے باعث مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا۔

    ٹیل ماما تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ غلط معلومات کو انتہاپسندوں نے وائرل کیا، غلط معلومات کو مسلمانوں کے خلاف مظاہروں میں استعمال کیا گیا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں ایک ڈانس اور یوگا ورک شاپ میں چاقو کے حملے میں 10 افراد زخمی ہوگئے تھے جس میں سے 3 لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔

  • نائی نے گھر میں گھس کر بچوں کو کیوں قتل کیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    نائی نے گھر میں گھس کر بچوں کو کیوں قتل کیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    بھارتی ریاست اتر پردیش میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں ایک شخص نے بہیمانہ طریقے سے کلہاڑی کے وار سے دو بچوں کو قتل کردیا جس کے بعد پولیس کی جوابی کارروائی میں قاتل بھی مارا گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے بدایوں میں دوہرے قتل کا واقعہ پیش آیا ہے، جوابی کارروائی میں ملزم ساجد کو ہلاک کردیا گیا۔

    خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ملزم ساجد نے حال ہی میں محلے میں ایک حجام کی دکان کھولی تھی، اسی نے گھر میں گھس کر تین بھائیوں  12 سالہ آیوش، 8 سالہ آہان عرف ہنی اور 10 سالہ یوراج پر کلہاڑی سے حملہ کیا۔

    ضلع مجسٹریٹ نے بتایا کہ آیوش اور آہان کی اس حملے میں موت ہو گئی، جبکہ یووراج شدید زخمی ہوگیا جس کے بعد اسے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    دو معصوم بھائی کلہاڑی کے وار سے قتل، تیسرا شدید زخمی

    واقعے کے عینی شاہد تیسرا زخمی بھائی یوراج نے دعویٰ کیا کہ دو لوگ گھر میں آئے اور وہ بھائیوں کو چھت پر لے گئے، اس نے مجھ پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن میں حملہ آور کو دھکیل کر فرار ہوگیا۔

    یوراج نے بتایا کہ حجام کی دکان سے 2 آدمی یہاں آئے، وہ میرے بھائیوں کو اوپر لے گیا، مجھے نہیں معلوم کہ اس نے انہیں کیوں مارا، اس نے مجھ پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی، لیکن میں اس کی چاقو سے بچ نکلا، اسے دھکیل دیا اور نیچے بھاگ گیا۔

    بدایوں کے انسپکٹر جنرل آر کے سنگھ نے بتایا کہ اس دوہرے قتل کے گھنٹوں بعد 22 سالہ ساجد کو ایک انکاؤنٹر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، انسکپٹر نے بتایا کہ ساجد لڑکوں کو قتل کرنے کے بعد گھر سے نکل گیا تھا، اور جب پولیس سے اس کا سامنا ہوا تو اس نے ہم پر گولی چلائی، جوابی فائرنگ میں اسے گولی لگی اور وہی اس کی موت ہو گئی۔

    مرنے والے بچوں کے والد ونود سنگھ نے ایف آئی آر میں جاوید (ساجد کے بھائی) کو مرکزی ملزم نامزد کیا ہے، والد نے الزام لگایا کہ ملزم پیسے لینے اس کے گھر آیا تھا، جب بچوں کی ماں پیسے لینے اندر گئی تو اس نے کہا کہ وہ گھبراہٹ محسوس کر رہا ہے، اس لیے وہ چھت پر چہل قدمی کے لیے جا رہا ہے۔

    ونود سنگھ نے پولیس کو بتایا کہ وہ ایک بچے کو اپنے ساتھ لے گیا، جب میری بیوی پیسے لے کر واپس آئی تو اس کے ہاتھ میں چھری تھی، اور ساجد نے میری بیوی سے کہا کہ آج میں نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔

    مزید مقتول کے والد کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ دونوں ملزمان نے میرے بچوں کو کیوں قتل کیا، میری بیوی اور میری والدہ کے علاوہ علاقے کے بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی اسے دیکھا ہے، میری ساجد اور جاوید سے کوئی دشمنی نہیں تھی، مجھے نہیں معلوم کہ ان دونوں نے میرے بچوں کو کیوں مارا۔

    ایس ایس پی بداون نے بتایا کہ متوفی کے اہل خانہ نے ملزم کے بھائی کا نام بھی بتایا ہے جو فرار ہےجسے جلد گرفتار کر لیا جائے گام جبکہ اہل خانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزم نے مقتول بچوں کے والد سے 5000 روپے کا مطالبہ کیا تھا

  • ویڈیو: پاکستان میں ہر سال لاکھوں بچے اسقاط حمل کے ذریعے قتل کر دیے جاتے ہیں، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    ویڈیو: پاکستان میں ہر سال لاکھوں بچے اسقاط حمل کے ذریعے قتل کر دیے جاتے ہیں، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    دنیا میں پیدا ہونے والا ہر بچہ انسانیت کے لیے ایک نئی امید کے ساتھ جنم لیتا ہے، لیکن ایسے کروڑوں بچے بھی مردہ حالت میں دنیا میں آ جاتے ہیں جو ’ان چاہے‘ ہوتے ہیں، ان چاہے حمل کے نتیجے میں بننے والے ان بچوں کو پیدائش سے قبل ہی کوکھ کے اندر مار دیا جاتا ہے۔

    اسقاط حمل ماں کی کوکھ میں موجود جنین کو ہٹا کر حمل ختم کرنے کو کہا جاتا ہے، اگرچہ ایسا بغیر کسی مداخلت کے بھی ہو سکتا ہے جسے ’از خود اسقاط حمل‘ کہا جاتا ہے، اور یہ حمل کے تمام کیسز میں 30 تا 40 فی صد ہوتے ہیں۔ تاہم، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مداخلت کے ذریعے بڑی تعداد میں اسقاط حمل کی غیر قانونی پریکٹس جاری ہے، امریکا میں تو ان دنوں سپریم کورٹ میں اسقاط حمل کی قانونی حیثیت پر ایک بار پھر کیس کھل گیا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال لاکھوں بچوں کو ماں کی کوکھ ہی میں قتل کردیا جاتا ہے، وہ دنیا میں آنکھیں کھولنے سے قبل ہی اسقاط حمل کا شکار ہو جاتے ہیں، اور دکھ کی بات یہ ہے کہ ان میں ایسے سیکڑوں انسانی وجود وہ ہیں جنھیں کچرہ کنڈیوں میں پھینک دیا جاتا ہے، اور ریسکیو اداروں کے اہل کار انھیں وہاں سے اٹھاتے نظر آتے ہیں۔

    کچرہ کنڈیوں میں پھینکے ہوئے انسانی وجود

    ایدھی فاؤنڈیشن کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں سالانہ 1500 سے زائد نومولود بچوں کو ویران جگہوں پر کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں پر پھینک دیا جاتا ہے۔

    معروف تحقیقاتی ادارے پاپولیشن کونسل اور نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق پاکستان میں سالانہ اسقاط حمل کی تعداد تقریباً 25 لاکھ سے زائد ہے، اور ان میں سے 99 فی صد مشکوک حالات میں کیے جاتے ہیں، یعنی لاکھوں معصوم جانیں دنیا میں پہلا سانس لینے سے قبل ہی ختم کر دی جاتی ہیں۔

    فیصل ایدھی نے بتایا کہ پاکستان میں اسقاط حمل غیر قانونی ہے، اس لیے انھیں پھینکنا پڑتا ہے، دفن نہیں کر سکتے۔ کیوں کہ جب انھیں دفن کرنے قبرستان جاتے ہیں تو آپ سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ مانگی جاتی ہے۔ غیر قانونی اسقاط حمل میں بچہ تو مرتا ہی مرتا ہے لیکن ماں کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ زچگی کے عمل کے دوران بھی ہر سال 7 لاکھ زچہ و بچہ کی زندگیاں خطرے سے دوچار رہتی ہیں، اور 15 سال سے زیادہ عمر کی ہر ایک ہزار عورتوں یا لڑکیوں میں یہ شرح 50 فی صد تک ہے۔

    سینیئر گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شاہین کہتی ہیں کہ اسقاط حمل ان کیسز میں ہوتا ہے جن میں حمل ’اَن چاہا‘ ہوتا ہے، یعنی نہ بچہ عورت کو چاہیے ہوتا ہے نہ مرد کو۔

    میٹرنٹی ہومز

    پاکستان میں اسقاط حمل قانونی اور شرعی طور پر جرم ہے مگر اس کے باوجود ملک بھر میں ہزاروں ایسے میٹرنٹی ہومز ہیں جو اسقاط حمل کے غیر قانونی دھندے میں ملوث ہیں۔

    ملک بھر میں ایسے ہزاروں جعلی میٹرنٹی ہومز کام کر رہے ہیں جہاں ان پڑھ اور ایل ایچ وی اسقاط حمل کرتے ہیں اور اس طرح خواتین کی زندگی داؤ پر لگا دی جاتی ہے، غیر سند یافتہ لیڈی ڈاکٹرز ان میٹرنٹی ہومز میں آپریشن بھی کرتی ہیں جس کی وجہ سے خواتین کے ہلاک ہونے کے کیسز بھی رونما ہوتے رہتے ہیں۔

    سندھ پولیس

    سندھ پولیس نے حال ہی میں نوزائیدہ بچوں کی لاشوں کو کچرا کنڈیوں میں پینھکنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کے احکامات جاری کیے ہیں۔

    غیر ارادی حمل

    امریکا اور ترقی پذیر ممالک میں جنسی صحت اور تولیدی حقوق کے سلسلے میں ریسرچ کرنے والے غیر منافع بخش ادارے ’’گٹ میچر‘‘ کے مطابق پاکستان میں پچھلے چند سالوں میں اسقاط حمل میں 64 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’پاکستان میں 1990-1994 اور 2015-2019 کے درمیان غیر ارادی حمل (unintended pregnancy) کی شرح میں 21 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم اسی عرصے کے دوران اسقاط حمل کی شرح میں 64 فی صد اضافہ ہوا۔ اسقاط حمل پر ختم ہونے والے غیر ارادی حمل کا حصہ 30 فی صد سے بڑھ کر 61 فی صد ہو گیا۔‘‘

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں حمل ضائع کرنے والے زیادہ تر خواتین شادی شدہ اور عمر کے متوسط مرحلے میں ہوتی ہیں، اور یہ عورتیں حمل ضائع کرنے کی عموماً دو وجوہ بتاتی ہیں: ایک یہ کہ وہ غریب ہیں، دوم یہ کہ انھیں مزید بچے نہیں چاہیئں۔

  • 3 کمسن بچوں کو مار کر کراچی فرار ہونے والا باپ گرفتار

    3 کمسن بچوں کو مار کر کراچی فرار ہونے والا باپ گرفتار

    راولپنڈی: راولپنڈی کے علاقے ڈیرہ مسلم میں بیوی کے ناراض ہو کر جانے کے بعد باپ نے اپنے تین کم سن بچوں کو جان سے مار دیا، پولیس نے اسے کراچی فرار ہونے کے دوران گرفتار کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق راولپنڈی میں تھانہ جاتلی کے علاقے ڈیرہ مسلم میں ایک گھر سے 3 کم سن بہن بھائیوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، واقعے کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ شقی القلب باپ نے بیوی کے ناراض ہو کر میکے چلے جانے پر اپنے بچوں ہی کو مار دیا۔

    سی پی او محمد احسن یونس نے واقعے کا نوٹس لیا، تو پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد انکشاف کیا کہ 9 سالہ عثمان، 4 سالہ فیصان اور 4 سالہ ردا کو پیٹی میں بند کر دیا گیا تھا اور ان کی موت بھی ٹرنک کے اندر دم گھٹنے کے باعث ہوئی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ بچوں کی ماں ناراض ہو کر میکے گئی ہوئی ہے، والد بھی گھر پر نہیں تھا۔ پولیس نے کہا کہ تمام حقائق سامنے لانے کے لیے بچوں کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا۔

    ادھر ریلوے پولیس سکھر نے کارروائی کر کے بچوں کے قاتل باپ نور محمد کو روہڑی سے گرفتار کیا، ایس ایس پی ریلوے سکھر کا کہنا تھا کہ ملزم کراچی فرار ہو رہا تھا، پاکستان ایکسپریس سے گرفتار کیا گیا، ملزم نے دوران تفتیش گوجر خان میں بچوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔

    عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ قریبی رشتہ داروں نے بچوں کو گھر میں موجود نہ پا کر تلاش شروع کی تھی، جس پر ان کی لاشیں گھر کے ٹرنک سے ملیں، ایس ایچ او جاتلی کا کہنا تھا کہ بچوں کی والدہ نے بتایا کہ بچوں کے والد نور محمد نے بچوں کو ٹرنک میں بند کیا اور خود شہر سے باہر چلا گیا۔

    ایس پی صدر نے بتایا کہ فارنزک سائنس لیب کی ٹیم کے ذریعے موقع سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں، معاملے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جائے گی، مقدمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔

  • 4 بچوں کو قتل کرنے والے باپ کو عدالت نے 4 بار سزائے موت سنا دی

    4 بچوں کو قتل کرنے والے باپ کو عدالت نے 4 بار سزائے موت سنا دی

    سرائےعالمگیر: 4 بچوں کو قتل کرنے والے باپ کو عدالت نے سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق گجرات کی تحصیل سرائے عالم گیر میں غربت سے تنگ 50 سالہ باپ ایوب نے دو سال قبل 3 بیٹیوں سمیت اپنے 4 بچوں کو قتل کر دیا تھا، ایڈیشنل سیشن جج نے قاتل باپ کو 4 بار سزائے موت اور 16 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی۔

    مقتول بچیوں کی عمریں 6، 8 اور 10 سال تھیں، بیٹا معذور تھا جس کی عمر 12 سال تھی، مجرم ایوب کے خلاف 2018 میں قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔

    یہ واقعہ تھانہ صدر کے علاقے ڈیرہ پہاڑیاں میں پیش آیا تھا، جب سنگ دل باپ نے اپنے 4 جگر گوشوں کو کلہاڑی کے وار سے ابدی نیند سلا دیا تھا، جب کہ ایک بچے نے بھاگ کر جان بچائی تھی، قتل ہونے والوں میں 12 سالہ علی شان، 10 سالہ زینب، 8 سالہ عشا، اور 6 سالہ ایمن شامل تھیں۔

    سنگ دل باپ نے بچوں کو کمرے میں بند کر کے کلہاڑی مار کر قتل کیا تھا، بعد ازاں اہل علاقہ نے اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔

  • سانحہ چونیاں کے ملزم سہیل شہزاد نے ایک اور بچے کے قتل کا اعتراف کر لیا

    سانحہ چونیاں کے ملزم سہیل شہزاد نے ایک اور بچے کے قتل کا اعتراف کر لیا

    لاہور: چونیاں میں 4 بچوں سے زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم سہیل شہزاد نے ایک اور بچے کے قتل کا بھی اعتراف کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ چونیاں سے متعلق تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے، ملزم سہیل سے ایک اور قتل کی کڑیاں جا ملیں، ملزم نے اعتراف کیا کہ ایک اور بچے کا قتل بھی کیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 6 جون 2016 کو رانا ٹاؤن میں 8 سالہ عبدالحمید کی لاش نالے سے ملی تھی، بچے کے والد کی درخواست پر مقدمہ بھی درج ہوا تاہم ملزم گرفتار نہ ہو سکے تھے، اب سہیل شہزاد نے عبدالحمید کو اغوا کرنے اور زیادتی کے بعد قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چونیاں کیس: ملزم نے والدین کے سامنے قتل کی لرزہ خیز تفصیلات بیان کر دیں

    ملزم نے تفتیش میں اعتراف کیا کہ اس نے قتل کرنے کے بعد عبدالحمید کی لاش نالے میں پھینک دی تھی، ایس پی انویسٹی گیشن قصور کا کہنا ہے کہ ملزم سے تفتیش ابھی جاری ہے، میڈیا کو نتائج سے آگاہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو ملزم سہیل کو بچوں کے والدین کے سامنے الگ الگ پیش کیا گیا تھا، ملزم نے قتل کی لرزہ خیز تفصیلات بچوں کے والدین کے سامنے بیان کیں، اس نے بتایا کہ اس نے اکیلے سارے قتل کیے، بچوں کو زیادتی اور قتل کے بعد گڑھے میں پھینک دیا کرتا تھا، جس کے بعد آوارہ جانور بچوں کے جسموں کو کھا لیتے تھے، حیوانیت جاگنے پر جو بچہ سامنے آتا تھا اسے نشانہ بنا لیتا تھا۔

  • چونیاں کیس: ملزم نے والدین کے سامنے قتل کی لرزہ خیز تفصیلات بیان کر دیں

    چونیاں کیس: ملزم نے والدین کے سامنے قتل کی لرزہ خیز تفصیلات بیان کر دیں

    لاہور: چونیاں میں 4 بچوں سے زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم سہیل کو بچوں کے والدین کے سامنے الگ الگ پیش کیا گیا، ملزم نے قتل کی لرزہ خیز تفصیلات بچوں کے والدین کے سامنے بیان کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ پولیس نے چونیاں کیس کے ملزم کو بچوں کے والدین کے سامنے پیش کیا، ملزم نے قتل کی لرزہ خیز واردات سے پردہ اٹھایا، اس نے والدین کے سامنے بچوں کے قتل کی روداد بیان کرتے ہوئے کہا قتل کرنے کے تمام واقعات میں اکیلا تھا۔

    ملزم نے بتایا کہ بچوں کو زیادتی اور قتل کے بعد گڑھے میں پھینک دیتا تھا، جس کے بعد آوارہ جانور بچوں کے جسموں کو کھا لیتے تھے، حیوانیت جاگنے پر جو بچہ سامنے آتا تھا اسے نشانہ بنا لیتا تھا۔

    ذرایع کے مطابق ملزم سے ملاقات آر پی او شیخوپورہ کے آفس میں کرائی گئی، جے آئی ٹی ممبر ایس پی انویسٹی گیشن اور بچوں کے وکیل بھی موجود تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چونیاں‌ کیس، ملزم 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    بتایا گیا کہ ملزم سہیل نے پہلے بھی جیل کاٹی، سزا کے خوف سے بچوں کو قتل کرتا رہا، اس ملاقات کا مقصد بچوں کے والدین کا ابہام دور کرنا تھا، پولیس کے مطابق چالان پیش کرنے میں تاخیر کی وجہ ڈی این اے ٹیسٹ کی تفصیلی رپورٹ ہے، ابتدائی ڈی این اے رپورٹ میں ہڈیاں میچ کر گئیں، تفصیلی رپورٹ کے بعد چالان عدالت میں پیش کر دیں گے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بچوں کی 64 ہڈیاں ملیں، ملزم سے رکشہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے گزشتہ ماہ ستمبر میں قصور کے ضلع پتوکی کے علاقے چونیاں میں ویران جگہ سے لاپتا بچوں‌ کی مسخ شدہ اور نامکمل لاشیں برآمد ہوئی تھیں، جس کے بعد واقعے پر وزیر اعظم نے بھی نوٹس لیا۔

  • چونیاں میں ایک اور لڑکے کے اغوا کی کوشش، لڑکا بھاگنے میں کامیاب

    چونیاں میں ایک اور لڑکے کے اغوا کی کوشش، لڑکا بھاگنے میں کامیاب

    چونیاں: پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل چونیاں میں ایک اور کم عمر لڑکے کے اغوا کی کوشش کا واقعہ سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحصیل چونیاں میں ایک اور کم عمر لڑکے کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم متاثرہ لڑکا اغوا کاروں سے خود کو چھڑوا کر فرار ہونے میں کام یاب ہو گیا۔

    اغوا کاروں سے خود کو چھڑوا کر بھاگنے والا لڑکا شدید زخمی ہو گیا ہے، جسے تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    تحصیل چونیاں میں بڑھتی وارداتوں پر شہری سراپا احتجاج بن گئے، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کارروائی کرے۔

    واضح رہے کہ 3 بچوں کے اغوا اور قتل کے واقعات پر شہری پہلے ہی سے شدید مشتعل ہیں، گزشتہ روز عوام نے پولیس اسٹیشن پر حملہ کر دیا تھا، ٹائر جلا کر راستے بھی بند کر دیے تھے۔

    تازہ ترین:  تین بچوں کا قتل، نئے ڈی پی او نے قصور پولیس کی ازسرِ نو صف بندی شروع کردی

    مجموعی طور پر تحصیل چونیاں میں فضا سوگوار ہے، کاروباری مراکز بند کر کے ہڑتال بھی کی گئی۔

    ادھر سانحہ چونیاں پر ایڈیشنل آئی جی آئی انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی برانچ نے آئی جی کو ابتدائی رپورٹ بھجوا دی ہے، جس میں پولیس کی غفلت کا ذکر کیا گیا ہے، کہا گیا کہ پولیس نے پہلے مقدمے کے بعد سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، ایس ایچ او اور ڈی ایس پی ورثا کو ایدھی سینٹرز کا چکر لگواتے رہے۔

    رپورٹ کے مطابق تیسرے بچے کے کیس کے بعد ایس پی انویسٹی گیشن نے ریکارڈ طلب کیا، چوتھے بچے فیضان کی لاش ملنے پر ٹریکٹر ٹرالی کے ڈرائیور نے پولیس کو بتایا، پولیس نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا تو انسانی ہڈیاں برآمد ہوئیں، انسانی ہڈیاں ملنے کے بعد باقی بچوں کے ورثا بھی موقع پر پہنچے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی پی او سمیت تمام افسران نے غفلت کا مظاہرہ کیا، افسران کی عدم دل چسپی کے باعث ملزمان گرفتار نہیں ہوئے، پہلے کیس کے بعد بر وقت اقدامات ہوتے تو مزید واقعات نہ ہوتے۔

  • لاہور: ایک ماہ قبل اغوا شدہ بچے کی جھلسی ہوئی لاش برآمد

    لاہور: ایک ماہ قبل اغوا شدہ بچے کی جھلسی ہوئی لاش برآمد

    لاہور: تھانہ نشتر کی حدود آشیانہ اسکیم کے قریب ایک پلاٹ سے بچے کی جھلسی ہوئی لاش برآمد ہوئی ہے، پولیس نے قتل کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں تھانہ نشتر کی حدود میں مبینہ طور پر اغوا ہونے والے بچے کی لاش ایک پلاٹ سے برآمد ہو گئی ہے، پولیس نے قتل کے الزام میں ساجد نامی شخص کو حراست میں لے رکھا ہے، ملزم سے مختلف پہلوﺅں پر تحقیقات جاری ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اغوا کاروں نے بچے کو تاوان کے لیے اغوا کیا، تاہم تاوان ادا کیے جانے کے باوجود اغوا کاروں نے بچے کو مار دیا۔

    علی حسن پانچویں جماعت کا طالب علم تھا جسے گزشتہ ماہ نا معلوم افراد نے اغوا کیا تھا، بچے کے اغوا کا مقدمہ تھانہ ہیئر میں بچے کے والد مبارک حسین کی مدعیت میں گزشتہ ماہ ہی درج کیا جا چکا ہے۔

    ایف آئی آر کے متن کے مطابق بچہ والدہ کے کہنے پر قریب ایک گھر میں پیسے پہنچانے گیا تو نا معلوم افراد نے اغوا کر لیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سرگودھا: ٹیچر کا 8 سالہ طالبہ پر تشدد، سر کے بال کاٹ دیے

    متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ 11 سالہ علی حسن کو قتل کرنے کے بعد جلایا گیا، پولیس اور فرانزک کی ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد جمع کر کے لاش اور ہڈیوں کو فرانزک لیب بھجوا دیا ہے۔

    خیال رہے کہ جنوری میں بھی ایک بچہ اغوا کیا گیا تھا تاہم پولیس نے نے کارروائی کرتے ہوئے بچوں‌ کو اغوا کر کے بچینے والے گروہ کے کارندے گرفتار کر کے بچے کو بازیافت کرایا، اغوا کار باپ بیٹے کے قبضے سے مجموعی طور پر تین بچوں‌ کو بازیاب کرایا گیا تھا۔

  • فیصل آباد: دودھ فروش کے ہاتھوں دوسری جماعت کی طالبہ زیادتی کے بعد قتل

    فیصل آباد: دودھ فروش کے ہاتھوں دوسری جماعت کی طالبہ زیادتی کے بعد قتل

    فیصل آباد: پنجاب کے شہر فیصل آباد میں دودھ بیچنے والے شخص نے دوسری جماعت کی معصوم طالبہ کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے عوامی اسٹریٹ میں ایک بد بخت دودھ فروش نے دوسری جماعت کی طالبہ کو مبینہ زیادتی کے بعد جان سے مار دیا۔

    [bs-quote quote=”بچی کے قتل کے ذمہ داروں کو سرِ عام پھانسی دی جائے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”صدمے سے نڈھال ماں کا مطالبہ”][/bs-quote]

    طالبہ کی بوری بند لاش فیکٹری سے ملی، قتل میں نامزد دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    مقتولہ بچی کے والد لیاقت کا کہنا ہے کہ سات سالہ بچی دودھ لینے گئی تھی، جس کے بعد واپس نہیں آئی۔

    صدمے سے نڈھال ماں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی بچی کے قتل کے ذمہ داروں کو سرِ عام پھانسی دی جائے۔

    پولیس نے معصوم بچی کے والد کی مدعیت میں اغوا اور قتل سمیت تین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے نامزد ملزمان دودھ فروش سلیم اور زاہد کو گرفتار کر لیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  فیصل آباد: گھر کے باہر سے لاپتا بچے کی لاش نہر سے مل گئی

    یاد رہے کہ 28 ستمبر 2018 کو فیصل آباد میں ایک چار سالہ بچے کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا، معصوم بچے کی لاش کو ڈچ کوٹ کے گندے میں پھینک دیا تھا۔

    بچے کے والد اقبال حسن نے کہا کہ مقتول ایک غریب کا بچہ تھا اس لیے پولیس تلاش نہ کر سکی، کسی بڑے آدمی کا بچہ ہوتا تو پولیس فوراً تلاش کر لیتی۔