Tag: بچوں کی ہلاکت

  • دو کمسن بچوں کی پراسرار ہلاکت : ضعیف خاتون گرفتار

    دو کمسن بچوں کی پراسرار ہلاکت : ضعیف خاتون گرفتار

    سڈنی : آسٹریلیا میں دو کمسن بچوں کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ہے دونوں بچے گھر سے پراسرار طور پر مردہ حالت میں ملے، پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے بعد ایک بوڑھی خاتون کو حراست میں لے لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز کے ایک علاقائی قصبے کونابارابرن میں دو کم سن بچوں کی ہلاکت کے بعد ایک 66 سالہ خاتون کو حراست میں لے لیا گیا ہے، مردہ حالت میں ملنے والے دونوں بچوں کی عمریں 8 اور 10 سال ہیں۔

    مقامی پولیس کے مطابق گزشتہ روز دوپہر 2 بجے پولیس کو ایک گھر میں دو بچوں سے متعلق تشویشناک اطلاع ملی، جب پولیس اہلکار اس گھر میں داخل ہوئے تو وہاں چھوٹی عمر کے دو لڑکوں کی لاشیں پائی گئیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار کی گئی 66 سالہ خاتون ان بچوں کو جانتی تھیں، انہیں جائے وقوعہ سے گرفتار کر کے پہلے مقامی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا اور بعد ازاں طبی معائنے کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں وہ  پولیس کی نگرانی میں زیرِ علاج ہیں۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ اس واقعے سے عوام کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی اور شخص کو اس کیس میں تلاش کر رہے۔ تاہم بچوں کی ہلاکت سے م،تعلق مختلف زاویوں سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

  • زہریلے کھانے سے بچوں کی ہلاکت، تحقیقاتی ٹیم دو روز بعد ہی تبدیل

    زہریلے کھانے سے بچوں کی ہلاکت، تحقیقاتی ٹیم دو روز بعد ہی تبدیل

    کراچی : قصر ناز میں بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے، انتظامیہ کیخلاف تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو ہی تبدیل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مضرصحت کھانے سے5بچوں سمیت چھ افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو محض دو روز بعد ہی تبدیل کردیا گیا مذکورہ ٹیم قصرناز کی انتظامیہ کیخلاف تحقیقات کررہی تھی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ25فروری کوپی ڈبلیو ڈی کے دو افسران پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی تھی، کمیٹی نے دو روز میں اپنی رپورٹ پیش کرنا تھی،27فروری کو ایم بی خٹک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی، نئی تحقیقاتی کمیٹی کو ایک ہفتے میں رپورٹ دینے کی ہدایات دی گئیں ہے۔

    واضح رہے کہ واقعے کا مقدمہ درج سول لائن پولیس تھانے میں درج کرلیا گیا، مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف جاں بحق بچے کی چچا کے مدعیت میں سول لائن پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا۔

    بچوں کے چچا نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، واقعہ 22 فروری کو ہوا تھا، جس میں کوئٹہ سے آنے والا خاندان متاثر ہوا۔

    ایف آر کے مطابق بد نصیب خاندان کا سربراہ فیصل زمان اپنے بچوں، اہلیہ اور بہن کے ہمراہ 21 تاریخ کو پشین سے کراچی روانہ ہوا، خصدار کے علاقے میں دوست کے پاس قیام کیا، بعد ازاں رات دس بجے کراچی پہنچ کر قصر ناز میں چیک ان کیا اور ہوٹل سے لائی ہوئی بریانی کھائی اور سوگئے۔

    مزید پڑھیں: مضر صحت کھانےسے5 بچوں سمیت 6افرادکی ہلاکت، تحقیقاتی ٹیم نےکام شروع کردیا

    فیصل زمان کے بھائی کے مطابق رات دو بجے بھائی کی آنکھ کھلی تو دیکھا بھابھی باتھ روم میں گری ہوئی ہیں بھائی کا بیٹا صلاح الدین بھی الٹیاں کر رہا تھا، بھائی اہلیہ کو لے کر فوری طور پر اسپتال لے کر چلے گئے صبح چھ سے7 کے درمیان بہن نے فون کر کے بتایا کہ بچوں کی حالت بھی غیر ہے۔

    قصرناز پہنچا تو تین بچے مردہ حالت میں تھے جبکہ دو بچے اور بہن کی حالت غیر تھی، بچوں کو اسپتال لے کر پہنچا تو معلوم ہوا کہ پانچوں بچے دم توڑ چکے ہیں اگلے روز رات دو بجے بہن نے بھی آئی سی یو میں دم توڑدیا۔

  • مضر صحت کھانےسے5 بچوں سمیت 6افرادکی ہلاکت،  تحقیقاتی ٹیم نےکام شروع کردیا

    مضر صحت کھانےسے5 بچوں سمیت 6افرادکی ہلاکت، تحقیقاتی ٹیم نےکام شروع کردیا

    کراچی : مضر صحت کھانےسے5 بچوں سمیت 6افرادکی ہلاکت کے معاملے پر بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم نےکام شروع کردیا، ،تفتیشی ٹیم نے قصرنازانتظامیہ سے ڈیوٹی چارٹ اور کیڑے مارنے والی دوائی کےمتعلق تفصیلات بھی طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مضرصحت کھانےسےبچوں اورپھپھی کی ہلاکت ایڈیشنل آئی جی کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم نے کام شروع کردیا۔

    تفتیشی ٹیم کے مطابق کمرے سے بریانی کے دو خالی باکسز ملے تھے، دونوں باکسز اسٹوڈنٹ بریانی سے منگوائےگئے تھے، فیصل زمان اپنی فیملی کے لیے دو ڈبل بریانی کے باکس خرید کر لایا تھا،ایک باکس ایچ ای جے کراچی یونیورسٹی اور ایک باکس ایس جی ایس کورنگی بھجوا دیئے ہیں۔

    تحقیقاتی ٹیم نےقصرناز انتظامیہ سے ڈیوٹی چارٹ طلب کرلیا ہے اور ملازمین کی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں جبکہ قصر ناز میں کیڑے مارنے والی دوائی کے متعلق تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہے۔

    پولیس کی جانب سے مضر صحت کھانے سے بچوں اور پھپھو کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کے احکامات پر ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی گئی تھی ، ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ اور ایس پی طارق دھاریجو ٹیم میں شامل ہیں۔

    ٹیم جائے وقوعہ کا معائنہ، شواہد اور میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں تفتیش کرے گی اور کراچی پولیس چیف کو پیشرفت سےمتعلق آگاہ کرے۔

    دوسری جانب ڈی آئی جی شرجیل انعام کھرل کا کہنا ہے کہ معاملہ فرانزک بنیاد پر تحقیقات سے حل ہوگا، بیانات لے چکے ہیں اور بہت سے شواہد جمع کئے ہیں۔

    ڈی آئی جی شرجیل کھرل کا کہنا تھا کہ کھانے کے نمونے، پاؤڈرز اور دیگر اشیا کے نمونے حاصل کیے ہیں، فرانزک تحقیقات کے لئے شواہد پنجاب فرانزک لیب بھیج رہے ہیں جبکہ سندھ فوڈ اتھارٹی اور جامعہ کراچی کو کیمیائی تجزیے بھیج چکے ہیں۔

     

    مزید پڑھیں : مضر صحت کھانا کھانے سے 5 بچوں کی اموات، ریسٹورنٹ عملے کوحراست میں لے لیا گیا

    یاد رہے گزشتہ روز پشین سے آئے اخوندزادہ فیصل زمان کی فیملی کے ساتھ فوڈپوائزنگ کا واقعہ پیش آیا، جنہوں نے صدر کےایک ہوٹل سے بریانی کھائی، بریانی کھانے کے بعد فیصل زمان کی اہلیہ کی طبیعت بگڑگئی، وہ انہیں لےکراسپتال پہنچے تو پیچھے سے بچوں کی موت کی خبرآگئی۔

    جاں بحق بچوں میں ڈیڑھ سال کاعبدالعلی چار سال کا عزیز چھے سال کی عالیہ، سات سال کا توحید اور نو سال کی صلویٰ شامل ہے، فیصل زمان کے پانچ ہی بچے تھے۔

    پولیس اور فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے نوبہارریسٹورنٹ اور قصرناز گیسٹ ہاؤس سے بریانی دودھ اور دیگر کھانے کی چیزوں کے سیمپل اکٹھے کرلیے اور ہوٹل سیل کرکے 18 ملازمین کوحراست میں لیا تھا ، جن سے تحقیقات کی جارہی ہے۔

  • کلفٹن میں کھانے سے بچوں کی ہلاکت،  والد نے ریسٹورنٹ مالک سے سمجھوتا کرلیا

    کلفٹن میں کھانے سے بچوں کی ہلاکت، والد نے ریسٹورنٹ مالک سے سمجھوتا کرلیا

    کراچی : کلفٹن کےریسٹورنٹ میں مبینہ زہرخورانی سےبچوں کی ہلاکت کامعاملے پر والد نے ریسٹورنٹ مالک سے سمجھوتا کرلیا اور سندھ ہائی کورٹ کو بھی مطلع کردیا ہے ، بچوں کی موت کے بعد والد نے ریسٹورنٹ مالک کیخلاف ایکشن کا مطالبہ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کلفٹن کے ریسٹورنٹ ایریزوناگرل میں کھانا کھانے کے بعد مبینہ زہرخورانی سے ننھے احمد اور محمد کی ہلاکت کے معاملے پر فریقین نے صلح کر لی، سندھ ہائی کورٹ میں دوران سماعت بچوں کے والد نے عدالت کو بتایا ایری زونا گرل کے مالکان کے ساتھ سمجھوتاہوگیا ہے۔

    جس پر عدالت نے سمجھوتے کی نقل ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    خیال رہے بچوں کی ہلاکت کے بعد بچوں کے والد نے ایریزوناگرل کےمالک پرذمہ داری عائد کرتے ہوئے گرفتاری کامطالبہ کیاتھا۔

    فوڈ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق بچوں کی موت زہرخورانی سے ہوئی تھی، ریسٹورنٹ سے ملنےوالےزائدالعیاد گوشت میں ایکولائی کی مقدار زیادہ تھی، جس سےاموات واقع ہوئی۔

    مزید پڑھیں : بچوں کی موت ہوٹل کا کھانا کھانے سے ہی ہوئی، فرانزک رپورٹ میں تصدیق

    بعد ازاں فرانزک رپورٹ میں بچوں کی موت کا سبب معلوم ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ریسٹورنٹ کے دو منیجرز عامر اختر اور عرفان علیم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا تھا۔

    سندھ فوڈ اتھارٹی کےقانون کےمطابق ملزمان کو عمر قیدکی سزابھی ہوسکتی تھی، کنٹونمنٹ کےقوانین کی رو سےزیادہ سےزیادہ تین سال تک سزا دی جاسکتی تھی۔

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں کراچی کے علاقے کلفٹن کی زمزمہ اسٹریٹ پر واقع ریسٹورنٹ میں دو بچے مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ بچوں کی والدہ کو بھی تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی ابرار شیخ نے کہا تھا کہ ریسٹورنٹ میں بچا ہوا کھانا فریزر میں رکھا ہوا تھا، ریسٹورنٹ کا کچن بدبو دار نکلا، سندھ فوڈ اتھارٹی نے 2 لیبارٹریز سے ٹیسٹنگ کنٹریکٹ کیا ہوا ہے۔

    ابرار شیخ کے مطابق ریسٹورنٹ اور پلے لینڈ کو سیل کرکے کھانے اور ٹافیوں کے نمونے ٹیسٹنگ کے لیے بھجوا دئیے تھے۔

  • مضرصحت کھانے سےطلبہ کی ہلاکت،پرنسپل کو17سال قید کی سزا

    مضرصحت کھانے سےطلبہ کی ہلاکت،پرنسپل کو17سال قید کی سزا

    نئی دہلی: بھارتی عدالت نے مضر صحت کھانا کھانے سے ہلاک ہونے والے بچوں کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پرائمری اسکول کی پرنسپل کو 17 سال قید کی سزا سنادی.

    تفصیلات کے مطابق ہندوستان کی مشرقی ریاست بہار کے ضلع سارن میں سرکاری اسکول کے بچوں کو2013 میں مفت کھانا دیا گیا تھا، جس سے تقریبا 24 بچے ہلاک اور 50 بچے متاثر ہوئے تھے.

    بھارتی عدالت کی جانب سے سرکاری اسکول کی پرنسپل پر مذکورہ کیس میں گذشتہ ہفتے فرد جرم عائد کی گئی تھی.

    پروسیکیوٹر سمیر مشرا نے بتایا کہ ‘مینا دیوی کو قتل کے جرم میں 10 سال اور اقدام قتل کے جرم میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے’.

    عدالت نے مینا دیوی کو 3 لاکھ 75 ہزار روپے نقد جرمانہ بھی ادا کرنے کو کہا ہے یہ رقم واقعے میں بچ جانے والے متاثرہ بچوں کے ورثہ میں تقسیم کی جائے گی.

    پروسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وہ پیر کے روز ہونے والی عدالتی کارروائی اور پرنسپل کو دی جانے والی سزا سے مطمئن ہیں لیکن شواہد کی کمی کے باعث مجرمہ کے شوہر ارجن رائے کو عدالت کی جانب سے دی جانے والی بریت کو چیلنج کریں گے.

    رائے پر الزام ہے کہ اس نے مذکورہ مضرصحت کھانا بنانے میں استعمال ہونے والا تیل فراہم کیا تھا.

    تفتیش کاروں نے عدالت کو بتایا تھا کہ رائے نے کھانے میں استعمال ہونے والے تیل کو اسٹور میں کیڑے مار ادویات کے ساتھ رکھا ہوا تھا اور یہ تیل بعد ازاں اسکول کو مفت خوراک بنانے کےلیے فراہم کیا گیا.

    یاد رہے کہ 16 جولائی 2013 کو دھرماساتی گاندامان کے گاؤں میں قائم پرائمری اسکول میں فراہم کیے جانے والے مضر صحت کھانے کے باعث 4 سے 12 سال کی عمر کے 23 بچے ہلاک اور دیگر 24 کی حالت غیر ہوگئی تھی.

    ایک مقتول بچے کے والد کا کہنا تھا کہ ‘ہم چاہتے تھے کہ دونوں ملزمان کو سزا سنائی جائے تاہم عدالت نے پرنسپل کے شوہر کو بری کردیا’.

    واضح رہے کہ ہندوستان میں 2001 سے دنیا کے سب سے بڑے مفت کھانا فراہم کرنے کے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے 12 کروڑ اسکول جانے والے بچوں کو خوراک فراہم کی جارہی ہے.

  • مٹھی میں مزید 7بچے جاں بحق، تعداد 158 ہو گئی

    مٹھی میں مزید 7بچے جاں بحق، تعداد 158 ہو گئی

    تھر پارکر: تھر میں بچوں کی اموات کاسلسلہ رک نہ سکا۔ سول اسپتال مٹھی میں سات بچے دم توڑ گئے ہیں، خشک سالی کے باعث جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد ایک سو اٹھاون ہوگئی ہے۔ گورنر سندھ نے بچوں کی اموات کا نوٹس لے لیا ہے۔

    صحرائے تھر میں بھوک نے کئی بچوں کو مٹی میں ملادیا ہے۔ تھر میں پیدا ہونے والے بچے صرف کچھ دن ہی جی پاتے ہیں اور پھر بھوک سے بلکتے بلکتے ابدی نیند سوجاتے ہیں۔ بھوک سے بےحال والدین اپنے پیٹ پر پتھر رکھ کر بچوں کو دوردراز علاقوں سے طبی مراکز لے جاتے ہیں جہاں انہیں ڈاکٹر ہی نہیں ملتے ہیں۔

    آج بھی اکیس دن کے بچے کو لے کر والدین اسپتال پہنچے مگر ڈاکٹروں کی غیر موجودگی کی وجہ سے ایک اور ننھی جان نے دم توڑ دیا ہے۔

    بچوں کی مسلسل اموات پر گورنر سندھ نے نوٹس لے لیا ہے۔ ایک سو ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم کل تھرپار کر پہنچے گی اور اموات کے اسباب معلوم کرےگی۔ ڈاکٹرز کی ٹیم بچوں کی اموات کی روک تھام کے لئے پالیسی بھی مرتب کرے گی۔

    تھر بن گیا ہے تھر والوں کیلئے موت کا گھر اور ریگستان کی مشکل ترین زندگی میں اب قحط نے جینا دوبھر کردیاہے۔ بنیادی سہولتوں کی کمی بچوں میں موت کا سبب بن رہی ہے تاہم حکومت کی خاموشی اس معاملے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔