Tag: بچوں کی بیماریاں

  • بچوں کو موسمی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے نہایت کارآمد نسخے

    بچوں کو موسمی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے نہایت کارآمد نسخے

    مائیں اپنے بچوں کی بہترین صحت کیلئے اچھی اور صحت مند غذاؤں کا انتخاب کرتی ہیں اور انہیں بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے مختلف ٹوٹکے بھی استعمال کرتی ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں شوبز انڈسٹری کی نامور اداکاراؤں نے اپنے وہ کامیاب تجربات شیئر کیے جس سے ان کے بچے صحت مند اور توانا رہے۔

    اس موقع پر اداکارہ کرن خان نے بتایا کہ جب میں چھوٹی تھی تو میری نانی مجھے قبض سے نجات کیلئے دو تین منقّہ اکثر کھلاتی تھیں، اس کے علاوہ میں کوئی دوا نہیں کھاتی تھی تو منقّہ کی گھٹلی نکال کر اس میں گولی رکھ کر کھلاتی تھیں۔

    اداکارہ فضیلہ قیصر نے بتایا کہ بچوں کے ریشز یا نزلہ زکام کے علاج کیلئے دیسی گھی بہترین ہے، دیسی گھی ہلکا سا گرم کرکے دو قطرے بچے کی ناک میں ڈال دیں اس سے ناک کھل جاتی ہے، اس کے علاوہ پیمپر پہننے کی وجہ سے بچوں کی جلد پر خراشیں پڑ جاتی ہیں تو اس کیلئے بجائے کوئی کریم لگانے کے ہلکا سا دیسی گھی لگا کر اوپر سے پیمپر پہنا دیں ریشز ختم ہوجائیں گے اور جلد بھی نرم رہے گی۔

    اداکارہ غزل صدیق نے بتایا کہ موسم سرما میں بچوں میں نزلہ زکام جیسی بہت سی بیماریاں پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور اینٹی بائیوٹک ادویات سے نقصان کا بھی خطرہ ہے، اس کیلئے بہترین نسخہ ہے جو میں اپنے بچوں کیلئے بھی استعمال کرتی ہوں کہ ایک چوتھائی چمچ ادرک کا پاؤڈر ایک چمچ خالص شہد کے ساتھ مکس کرکے معجون کی طرح چٹائیں، یہ بہت فائدہ مند ہے۔

  • بچّوں‌ میں ارتکازِ توجہ کے مسئلے کو نظر انداز نہ کریں

    بچّوں‌ میں ارتکازِ توجہ کے مسئلے کو نظر انداز نہ کریں

    دنیا میں کم سے کم ایک کروڑ افراد توجّہ کی کمی کے مرض میں مبتلا ہیں۔ عالمی ادارہ صحّت کے ماہرین کے مطابق خاص طور پر والدین کو اکثر اپنے بچّوں کے حوالے سے شکایت رہتی ہے کہ وہ گھر یا اسکول میں کسی بات پر توجّہ نہیں دے پاتے۔ ماہرین کے مطابق یہ اکثر اے ڈی ایچ ڈی (Attention-Deficit/Hyperactivity Disorder) کے سبب پیدا ہونے والا مسئلہ ہوتا ہے جو ایک عام ذہنی خرابی ہے۔

    یہ بچپن سے نوجوانی تک متاثر کرنے والی بیماری ہے جس میں مبتلا بچّے کسی بات پر توجّہ مرکوز نہیں کرپاتے اور انھیں‌ خاص طور پر اسکول میں اور گھر میں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے بچّے کوشش کے باوجود توجّہ کے ارتکاز میں ناکام رہتے ہیں۔ یہی نہیں‌ بلکہ یہ بہت زیادہ متحرک اور اصطراب کا شکار نظر آتے ہیں یا ہائپر ایکٹیوٹی ڈس آرڈر کا شکار ہوتے ہیں۔

    اس مرض سے متاثرہ بالغ افراد میں وقت پر کام کرنے، اہداف کا تعین اور منظّم طریقے سے کام کو انجام دینے میں مسائل پیش آتے ہیں۔

    اس ذہنی پیچیدگی کی عام وجوہات موروثی، ماحولیاتی یا جینیاتی عوامل شامل ہیں۔ اس کی عام علامات میں‌ سب سے واضح توجّہ میں کمی اور زیادہ متحرک ہونا شامل ہے۔ ایسے بچّے بے توجہی اور بھولنے کے مسئلے کا سامنا کرتے ہیں۔ وہ بے چین اور بہت زیادہ اچھل کود کے علاوہ بہت زیادہ بولتے ہیں۔

    لڑکے اور لڑکیوں میں اس بیماری کی علامات مختلف ہوسکتی ہیں یا یوں کہہ لیں کہ وہ کچھ مختلف ردعمل ظاہر کرسکتے ہیں۔ سات سال سے پہلے اس مسئلے کی علامات بچّوں میں‌ ظاہر ہوسکتی ہیں۔ اے ڈی ایچ ڈی کی شدّت کم کرنے کے لیے بچّوں کو ادویات اور سائیکو تھراپی تجویز کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کا طرزِ عمل اور رویّوں کو بدلنے کے لیے کچھ مشقوں‌ کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں‌ کسی ماہرِ نفسیات کا مشورہ ضروری ہے۔

    یہ معالج بچّے میں ارتکازِ توجہ، اسے پُرسکون رہنے اور معمول کے مطابق سرگرمیاں‌ انجام دینے میں‌ مدد دے سکتا ہے۔ تھراپی اور ہدایات کی مدد سے بچّوں کو اپنے رویّے پر قابو کرنا سکھایا جاسکتا ہے اور کوئی ماہر معالج بچّے کی ذہنی حالت کی جانچ کے بعد ہی اس کا علاج شروع کرتا ہے۔

  • اسٹریپ تھروٹ انفیکشن کیا ہے؟

    اسٹریپ تھروٹ انفیکشن کیا ہے؟

    اسٹریپ تھروٹ (Strep throat) حلق کا انفیکشن ہے جس کا سبب مضر بیکٹیریا، یا دوسرے جراثیم ہوسکتے ہیں۔

    عام طور پر یہ انفیکشن بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ تاہم اس کی علامات اور اسباب بچوں اور بڑوں میں‌ یکساں ہو سکتے ہیں۔

    اس انفیکشن کی نمایاں علامات میں بخار اور گلے کی خراش شامل ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق گلے کی خراش کا مسئلہ 4 سے 8 سال کی عمر کے بچوں میں عام ہے۔

    طبی محققین کے مطابق اس انفیکشن کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں‌ جن میں‌ سے بعض مناسب اور ضروری علاج یا احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے کئی دوسری جسمانی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق اسٹریپ تھروٹ اور گلے کی عام تکلیف اور خراش میں تمیز کرنا ضروری ہے۔ اس کا سبب علامات میں‌ یکسانیت اور ایک ہی قسم کی تکلیف کا اظہار ہے جس پر طبی معائنہ کرنے کے بعد ہی معالج حتمی بات کرسکتا ہے۔

    اس سے متاثرہ بچہ گلے میں درد کی وجہ سے کھانے پینے سے انکار کرسکتا ہے اور تکلیف کا اظہار کرتا ہے۔ اسے نگلنے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔ بعض متاثرہ بچے سَر درد، متلی، قے کے علاوہ معدے یا پٹھوں میں درد کی شکایت بھی کرتے ہیں۔

    طبی محققین کہتے ہیں کہ جس وقت تک علاج شروع نہ کیا گیا، اس وقت تک اسٹریپ تھروٹ کے ایک بچے سے دوسرے میں منتقل ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ لیکن مخصوص ادویہ کے استعمال کے 24 گھنٹے بعد یہ انفیکشن متعدی نہیں رہتا۔

  • ہیموفیلیا: خطرناک مرض جو زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتا

    ہیموفیلیا: خطرناک مرض جو زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتا

    آج ہیمو فیلیا کے مرض سے متعلق آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں لگ بھگ بیس ہزار بچّے اس مرض کا شکار ہیں۔

    انسانوں کی صحت اور علاج سے متعلق اداروں اور مختلف تنظیموں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ صرف پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تین ہزار بچّے اس مرض سے متاثر ہیں۔ تاہم سرکاری سطح پر سیکڑوں مریض رجسٹرڈ نہیں جس سے مسائل بڑھ رہے ہیں اور ایسے مریضوں کو ضروری اور مناسب توجہ، طبی امداد اور علاج کی سہولت حاصل نہیں‌ ہے۔

    ہیمو فیلیا ایک موروثی مرض ہے، جسے سادہ الفاظ میں خون بہنے کی بیماری کہا جاسکتا ہے۔

    ہمارے جسم میں قدرتی طور پر خون جمانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے، لیکن اس مرض میں خون جمانے والے ذرّات اس حد تک کم ہوجاتے ہیں کہ جب ایسے فرد کو کوئی چوٹ یا زخم لگ جائے تو خون رکنے یا جمنے میں کافی وقت لگتا ہے اور ایسی صورت میں اگر زیادہ خون بہہ جائے تو موت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    یہ مرض اگر شدّت اختیار کر جائے تو بھی مریض کے جسم سے خون خارج ہوسکتا ہے۔

    دنیا بھر میں ہیمو فیلیا کے مریضوں کی تعداد تقریباً چار لاکھ ہے۔ اس مرض کی تین عام اقسام ہیں جن میں ہیمو فیلیا اے، بی اور ریئرفیکٹر ڈیفیشنسیز شامل ہے۔ ان میں سب سے عام ہیمو فیلیا اے ہے۔