Tag: بچوں کی تربیت

  • والدین اپنے بچوں کو یہ 6 باتیں لازمی سکھائیں

    والدین اپنے بچوں کو یہ 6 باتیں لازمی سکھائیں

    بچے اپنے والدین کا آئینہ ہوتے ہیں ان کی دی گئی تعلیم و تربیت کے اثرات مرتے دم تک ان کے ساتھ رہتے ہیں، لہٰذا اپنے بچوں کو یہ 6 باتیں لازمی سکھائیں۔

    بعض بچے ایسے ہوتے ہیں جو وقت آنے پر ہر چیلنج کا سامنا تو کرلیتے ہیں لیکن اپنے اندرونی احساسات کو صحیح طریقے سے ظاہر کرنے میں ناکام رہتے ہیں، ان حالات میں بچوں کو مدد حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    اگر بچے یہ والدین سے سیکھی ہوئی 7عادتیں اپنا لیں تو والدین کی بڑی پریشانیاں دور ہو سکتی ہیں کیونکہ والدین بچے کی ان عادات کی تشکیل میں ایک حتمی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں ان 6 باتوں کا احاطہ کیا گیا ہے کہ جن پر والدین کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    اپنے کپڑوں کی خود دیکھ بھال کرنا

    بچوں کو کپڑوں کو اس کے کلر کے اعتبار سے چھانٹنا۔ ان کی حفاظت سے متعلق لیبل چیک کرنا اور واشنگ مشین کا درست استعمال کر کے دکھائیں۔

    باغبانی سکھائیں

    باغبانی ایک مشغلہ سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ ایک عملی مہارت ہے جو تحمل، ذمہ داری اور زندگی کو پروان چڑھانے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، خواہ وہ گھر میں لگایا جانے والا ایک ننھا پودا ہی کیوں نہ ہو۔

    ایمر جنسی میں کیا کریں؟

    ایمرجنسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟ یہ جاننا زندگی کی ایک اہم مہارت ہے۔ بچوں کو فرسٹ ایڈ کی بنیادی معلومات سکھائیں، جیسے زخم یا چوٹ کی صورت میں اسے کیسے صاف اور بینڈیج کیا جائے یا ایمرجنسی سروسزکو کیسے کال کی جائے۔

    شاپنگ کے طریقے

    بچوں کو پیسے کی اہمیت اور انہیں دانشمندی سے خرچ کرنا سکھائیں، ان کی معاشی سوجھ بوجھ کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے ان مدد کریں۔

    مدد لینے کی اہمیت

    مدد کے لیے پوچھنا طاقت کی علامت ہے نہ کہ کمزوری کی۔ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ جب وہ جدوجہد کر رہے ہوں، تو کسی اسسٹنٹ کو تلاش کرسکتے ہیں، خواہ وہ آپ کا ہوم ورک ہو یئا کوئی اور کام۔

    دوسروں کی عزت کرنا

    ایک بہت ہی قیمتی قدر آپ جو سیکھا سکتی ہیں وہ ہے “دوسروں کی عزت۔ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ وہ دوسروں کے ساتھ مہربانی، نرمی سے پیش آئیں، اس بات سے قطع نظر ہوکر کہ فلاں شخص کے بیک گراونڈ اور اسٹیٹس کے۔

    مزید پڑھیں : ’کینگرو پیرنٹنگ‘کیا ہے؟ بچے کی پیدائش کے فوری بعد والدین سب سے پہلے کیا کریں؟

    بچے کی پیدائش کے فوری بعد ماں کا دودھ بچے کی صحت مند زندگی کے لیے پہلی اور بھرپور غذا تو ہے ہی، بالکل اسی طرح ماں کی جلد کا لمس بھی بچے کیلئے نہایت ضروری ہے، جسے ’کینگرو پیرنٹنگ‘ کہا جاتا ہے۔

    کینگرو ایک ایسا جانور ہے جس کی مادہ اپنے بچے کی حفاظت اور صحت کیلیے اسے اپنی تھیلی نما گود میں رکھتی ہے جس کے بے شمار طبی فوائد ہیں۔

  • مشترکہ خاندانی نظام (جوائنٹ فیملی سسٹم) کیوں ٹوٹ رہا ہے؟

    مشترکہ خاندانی نظام (جوائنٹ فیملی سسٹم) کیوں ٹوٹ رہا ہے؟

    ہمارے معاشرے میں مشترکہ خاندانی نظام (جوائنٹ فیملی سسٹم) تیزی سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتا جارہا ہے اور ہم رشتوں سے دور ہوتے جارہے ہیں۔

    جوائنٹ فیملی سسٹم میں گھر کے کام آپس میں بانٹ کر کیے جاتے ہیں یوں خواتین اور مردوں پر کام کا بوجھ نسبتاً کم ہو جاتا ہے اور اخراجات میں بھی کمی ہوتی ہے۔

    یہ نظام وقت کے ساتھ ساتھ کیوں زوال پذیر ہورہا ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں موٹیویشنل اسپیکر ڈاکٹر جاوید اقبال نے تفصیلی روشنی ڈالی اور اس کے اسباب سے آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ ہمارے دین میں ایسا کوئی نظام نہیں ہے، لڑکے کی شادی کرنی ہی اس وقت چاہیے کہ جب وہ اپنی ہونے والی بیوی اور اس سے جڑے دیگر اخراجات کو برداشت کرسکے۔

    انہوں نے کہا کہ معاشرے کی اکائی ایک خاندان ہوتا ہے اور خاندان میں میاں بیوی اور بچے شامل ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جس وقت یہ مشترکہ خاندانی نظام موجود تھا اس میں بچوں کی تربیت کا بھی نظام تھا کیونکہ ہر خاندان کی تہذیب و تمدن ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے خاندان کو مضبوط بنانے کیلیے اس کی روایات کو برقرار رکھنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، خوشی خوشی الگ رہنے سے ناراض ناراض اکٹھے رہنا زیادہ بہتر ہے۔

    ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ مغرب کی روایات نے ان کے خاندانی نظام کو بہتر تو کیا لیکن ان کو اس کی بہت بڑی قیمت چکانا پڑی، وہ یہ کہ ان کے بوڑھے اور ضعیف لوگ اولاد کے بجائے دوسروں کے رحم و کرم ہوتے ہیں۔

  • درمیان والے بچے، ذہین اوربردبار، لیکن کب تک؟

    درمیان والے بچے، ذہین اوربردبار، لیکن کب تک؟

    خاندان میں درمیان والے بچے عموماً ذہین، بردبار اور احساسِ ذمہ داری کے حامل ہوتے ہیں لیکن اب دنیا بھر میں ان کی شرح گھٹ رہی ہے جس کی وجہ بڑھتی ہوئی معاشی کشمکش کے سبب والدین کا ایک یا دو بچوں تک محدود ہوجانا ہے۔

    تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بہن بھائیوں میں درمیان والے بچے دوسروں کی نسبت زیادہ ذہین ، کامیاب ، کریٹو اور خود مختار ہوتے ہیں، تاہم وہ اپنے خاندان سے جذباتی طور پر زیادہ منسلک نہیں ہوتے جس کا سبب بچپن میں انہیں نظر انداز کیا جانا ہے۔

    سیکرٹ پاور آف مڈل چلڈرن کی مصنف کیٹرین شومن کا کہنا ہے کہ ’’ یہ حقیقت ہے کہ عموماً والدین کی جانب سے درمیان والے بچے کو نظرانداز کیا جاتا ہے لیکن اس کا انہیں آگے جاکر بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ وہ زیادہ خودمختار ہوتے ہیں ،سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت سے مالا مال ہوتے ہیں، مشکل حالات میں دباؤ کا سامنا با آسانی کرلیتے ہیں اورہمدرد بھی ہوتے ہیں۔

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ درمیان والے بچے دیگر بچوں کی نسبت کسی خصوصی صلاحیت کے حامل نہیں ہوتے تو جان لیجئے کہ امریکا کہ زیادہ تر صدور اپنے گھروں میں درمیان والے بچے تھے۔ اس کے علاوہ بل گیٹس، نیلسن منڈیلا، این ہیتھ وے، وارن بفٹ اور ابراہم لنکن سمیت بہت سی مشہور شخصیات کا شمار بچپن میں درمیان والے بچوں میں ہوتا تھا۔

    تاہم ان خصوصیات کے حامل افراد شاید جلد ہی ماضی کا قصہ بن جائیں کہ دنیا بھر میں بچے پیدا کرنے کی شرح کم ہوتی جارہی ہے ، بڑھتی ہوئی معاشی مشکلا ت کے سبب والدین ایک یا زیادہ سے زیادہ دوبچوں کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ یہ صورت حال صرف مغرب میں نہیں بلکہ پاکستان اور بھارت سمیت بہت سے ایشیائی ممالک میں دیکھی جاسکتی ہے۔

    اسی رویے کے سبب اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مستقبل میں دنیا میں درمیان والے بچے نہیں رہیں گے جس کے سبب امکان ہے کہ ان خصوصیات کے حامل افراد کا بھی دنیا سے خاتمہ ہوجائے گا جو کہ درمیان والے بچوں میں مخصوص ہوتی ہیں۔