Tag: بچہ

  • بچوں کو رات سونے سے قبل کہانی سنانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    بچوں کو رات سونے سے قبل کہانی سنانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    کیا آپ رات سونے سے قبل اپنے بچوں کو کہانیاں سناتے ہیں؟ ایک قدیم وقت سے چلی آنے والی یہ روایت اب بھی کہیں کہیں قائم ہے اور کچھ مائیں رات سونے سے قبل ضرور اپنے بچوں کو سبق آموز کہانیاں سناتی ہیں۔

    ایک عام خیال ہے کہ کہانیاں سنانے سے بچے جلد نیند کی وادی میں اتر جاتے ہیں اور پرسکون نیند سوتے ہیں، تاہم اب ماہرین نے اس کے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات سونے سے قبل سنائی جانے والی کہانیاں بچوں کی ذہنی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔

    جرنل آرکائیوز آف ڈیزیز ان چائلڈ ہڈ نامی میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کہانیاں بچے میں سوچنے کی صلاحیت کو مہمیز کرتی ہیں جبکہ ان کی یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات میں کہانیاں سننے سے بچے مختلف تصورات قائم کرتے ہیں، یہ عادت آگے چل کر ان کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں بچوں کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ان کی زبان بھی بہتر ہوتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ کہانیاں سننے کے برعکس جو بچے رات سونے سے قبل ٹی وی دیکھتے ہیں، یا اسمارٹ فون، کمپیوٹر یا ویڈیوز گیمز کھلتے ہیں انہیں سونے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    سونے سے قبل مختلف ٹی وی پروگرامز دیکھنے والے بچے نیند میں ڈراؤنے خواب بھی دیکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات سونے سے قبل بچے کے ساتھ وقت گزارنا بچوں اور والدین کے تعلق کو بھی مضبوط کرتا ہے۔

    اس وقت والدین تمام بیرونی سرگرمیوں اور دیگر افراد سے دور صرف اپنے بچے کے ساتھ ہوتے ہیں جو ان میں تحفظ کا احساس پیدا کرتا ہے، خصوصاً ورکنگ والدین کو اس تعلق کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کیا آپ اپنے بچے کو رات سونے سے قبل کہانی سناتے ہیں؟

  • انوکھی بیماری میں مبتلا ‘بھیڑئیے جیسے چہرے والا’  بھارتی بچہ کون ہے؟

    انوکھی بیماری میں مبتلا ‘بھیڑئیے جیسے چہرے والا’ بھارتی بچہ کون ہے؟

    نئی دہلی : بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے رہائشی 13 سالہ لڑکے للت پیٹیدار کے پورے جسم پر بال ابھر آئے، جس کے باعث اسے پہلی مرتبہ دیکھنے والے خوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیا پردیش کے گاؤں رتلام میں ایسا عجیب الخلقت بچہ بھی موجود ہے جس کا چہرہ تک بالوں سے ڈھکا ہوا ہے، متاثرہ لڑکے کے چہرے سمیت پورے جسم پر ایک عجیب و غریب بیماری کے باعث بال موجود ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ للت پیٹیدار کو ’ویروولف سینڈروم‘ نامی بیماری لاحق ہے، اس عجیب و غریب بیماری میں مبتلا لوگوں کا چہرے سمیت پورا جسم کئی سینٹی میٹر تک لمبے بالوں میں ڈھک جاتا ہے۔

    ویروولف سینڈروم نامی بیماری میں مبتلا 13 سالہ بچے کو پہلی مرتبہ دیکھنے والے افراد خوف زدہ ہوجاتے ہیں تاہم مقامی افراد للت سے مانوس ہوچکے ہیں اور اسے دیکھ کر عجیب محسوس نہیں کرتے۔

    عجیب و غریب بیماری سے لڑنے والے بچے کا کہنا تھا ’میرے دوست بہت اچھے ہیں جن کے ساتھ میں کھیلتا رہتا ہوں لیکن کوئی انجان لوگ مجھے دیکھتے ہیں تو بندر کہہ کر مخاطب کرتے ہیں اور پتھر بھی مارتے ہیں۔

    للت کو امید ہے مستقبل میں اس کی سرجری ہوجائے گی جس کے بعد دوسرے بچے اس کے ساتھ کھیلتے ہوئے خوف زدہ نہیں ہوں گے۔

    للت پیٹیدار کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی سوچتا تھا کہ میں بھی ایک عام انسان ہوتا لیکن اب میں عادی ہوچکا ہوں اور خود سے مطمئن ہوں کیوں کہ انوکھی بیماری نے ہی مجھے دوسروں سے مختلف کیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ للت ایسی صورتحال میں بھی خوشحال زندگی گزار رہا ہے اور اس کا خواب ہے کہ وہ ایک دن ایماندار پولیس افسر بننے کے بعد اپنے والدین کی ضرور معاونت کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متاثرہ بچے کی 42 سالہ والدہ نے بتایا کہ للت پانچ بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے جو بہت دعاؤں کے بعد پیدا ہوا تھا، اسی لیے للت مجھے عزیز ہے۔

    للت کے والد نے میڈیا کو بتایا جب میرا بیٹا دو برس تھا تو میں اسے لے کر شہر کے بڑے اسپتال تاکہ ڈاکٹرز سے اس بیماری کا علاج کروایا جاسکے۔

    متاثرہ بچے کے والد کے مطابق ڈاکٹرز کی ٹیم نے للت کا معائنہ کرنے  بعد بتایا کہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے اگر کوئی علاج نظر آیا تو آپ کو ضرور آگاہ کریں گے۔

  • لیاری، گٹر میں گرنے والا بچہ دوران علاج زندگی کی بازی ہار گیا

    لیاری، گٹر میں گرنے والا بچہ دوران علاج زندگی کی بازی ہار گیا

    کراچی: لیاری کے حالات دگرگوں ہوگئے، گٹر میں گرنے والا چار سالہ بچہ دم توڑ گیا، اہل محلہ نے واقعے پر شدید احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی لیاری کوپیرس نہ بنا سکی، کھلے گٹر شہریوں کو نگلنے لگے، کھلے مین ہول کا شکار  بننے والا بچہ زندگی کی بازی ہار گیا.

    ننھا ہارون 19 جنوری کو گٹرمیں گرا تھا، اسے  زندہ گٹر سے نکالا گیا، مگر اس کی حالت بے حد بگڑ چکی تھی، بچہ بارہ دن تک اسپتال میں رہا،مگر جانبر نہ ہوسکا اور زندگی کی بازی ہار گیا.

    واقعے کے بعد علاقہ مکین انتظامیہ پر پھٹ پڑے۔ اہل محلہ کا کہنا تھا کہ لیاری کا کوئی پرسان حال نہیں، مین ہولوں پر ڈھکن نہیں، گلیوں میں گندگی کے ڈھیر لگے ہیں۔

    سعید غنی اور واٹر بورڈ اس صورتحال کے ذمے دار ہیں: عالمگیر خان

    پیپلزپارٹی تو لیاری کی قسمت نہیں بدل سکی، البتہ اس علاقے سے جیتنے والی پی ٹی آئی بھی کوئی کارنامہ انجام نہیں‌ دے سکی.

    اس ضمن میں اے آر وائی نیوز نے سماجی تحریک فکس اٹ کے بانی اور پی ٹی آئی کے ایم اے عالمگیر خان سے رابطہ کیا.

    عالمگیر خان کا کہنا تھا کہ صرف لیاری نہیں پورے کراچی کا یہی حال ہے، مین ہول اور سیوریج سسٹم محکمہ بلدیات کے ذمے ہے، سعید غنی اور واٹر بورڈ اس صورتحال کا ذمے دار ہیں.

    انھوں نے کہا کہ سیوریج کے مسائل کےحل میں صوبائی حکومت غیرسنجیدہ ہے، ہم لیاری میں کل سے مین ہول کے ڈھکن لگائیں گے.

  • پری میچور بچوں کے لیے ماں کے رحم سے مشابہہ انکیوبیٹر

    پری میچور بچوں کے لیے ماں کے رحم سے مشابہہ انکیوبیٹر

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے اسپتالوں میں قبل از وقت پیدا ہوجانے والے (پری میچور) بچوں کے لیے ماں کے رحم سے مشابہہ انکیوبیٹر متعارف کروا دیے گئے۔

    متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت کی جانب سے متعارف کروائے جانے والے ان انکیو بیٹرز کے لیے امریکی شہر فلاڈلفیا کے چلڈرن اسپتال نے معاونت کی ہے۔

    عرب امارات کے ہاسپٹل سیکٹر کے اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری ڈاکٹر یوسف محمد کا کہنا ہے کہ یہ انکیو بیٹر قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے لیے نہایت اہم ہیں۔

    ان کا کہنا ہے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے عمر بھر مختلف طبی پیچیدگیوں کا شکار رہتے ہیں، یہ انکیو بیٹر ان مشکلات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

    مزید پڑھیں: نومولود بچے سے ملنے کے لیے جاتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں

    قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے دماغ یا پھیپھڑوں کو پیدائش کے بعد ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور یہ انکیو بیٹر اس سے محفوظ رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ پری میچور بچے اپنے نارمل ٹائم سے پہلے پیدا ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے جسم کے اہم عضو صحیح طرح سے نشوونما نہیں کر پاتے۔ یہ بچے کمزور یا پھر کسی جسمانی معذوری کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں ہر سال پری میچور پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پری میچور بچوں کی پیدائش کی وجہ ماں کا وزن بہت کم یا بہت زیادہ ہونا، حمل کے دوران ذیابیطس یا بلڈ پریشر کا شکار ہونا، تمباکو اور شراب نوشی اور حاملہ ماں کی صحیح نگہداشت نہ ہونا ہیں۔

  • لاہور: سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کی عدم دل چسپی کی نذر، اغوا ہونے والا بچہ بازیاب نہ کرایا جاسکا

    لاہور: سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کی عدم دل چسپی کی نذر، اغوا ہونے والا بچہ بازیاب نہ کرایا جاسکا

    لاہور: سی سی ٹی وی فوٹیج کی موجودگی کے باوجود پولیس حرکت میں نہ آئی، گلشن پارک سے اغوا  ہونے والا پانچ سالہ سعد چوبیس گھنٹے بعد بھی بازیاب نہ کرایا جاسکا۔

    تفصیلات کے مطابق پانچ سالہ سعد کو گذشتہ روز گلشن پارک سے اغوا کیا گیا تھا، سی سی سی ٹی وی فوٹیج میں برقع پوش خاتون کو بچہ لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس ضمن میں اہل خانہ پولیس کی روایتی غفلت کا شکوہ کرنے نظر آئے، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے مقدمہ تو درج کرلیا، لیکن بچے کی بازیابی کے لیے عملی اقدامات نہیں کررہی.

    ننھا سعد والدین کے ساتھ گلشن اقبال پارک گیا، جہاں سےبرقع پوش خاتون اسے اٹھاکر لے گئی، واقعے سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈ ہوگیا.

    مزید پڑھیں: نامعلوم عورت جناح اسپتال سے نومولود بچہ اغواء کرکے فرار

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے سعد کی پھپھو نے کہا کہ پولیس بچے کی تلاش میں مدد نہیں کر رہی، سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ہم ہی سے مانگی گئی، جس کے بعد سعد کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، سعد کی جدائی میں والدہ غشی کےعالم میں ہیں اور اہل محلہ میں بھی پریشان کا سماں ہے.

    پولیس کا کہنا ہے کہ سعد کی بازیابی کے لیے محلے میں سرچ آپریشن بھی کیا، لیکن کوئی کامیابی نہیں ہوئی.

  • لاہور: نو سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، تحقیقات میں‌ پیش رفت کا دعویٰ

    لاہور: نو سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، تحقیقات میں‌ پیش رفت کا دعویٰ

    لاہور: نو  سالہ بچی عائشہ  کے زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے.

    تفصیلات کے لاہور میں نو سالہ بچی کے قتل کیس میں‌ پولیس نے بچی کے ماموں تمجید کا پولی گرافی ٹیسٹ کیا.

    پولیس کے مطابق تمجید کے پولی گرافی ٹیسٹ کی رپورٹ نیگٹیو آئی ہے، تمجید نے ٹیسٹ میں سوالات کے جواب میں غلط بیانی کی.

    تفتیشی ٹیم نے تمجید سمیت چار  افراد کے ڈی این اے کرائے، امید ظاہر کی جارہی ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد حقائق واضح ہوں گے.

    یاد رہے کہ عائشہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کے بعد قتل ثابت ہوا تھا، 9 سال کی عائشہ کو 18 دسمبر 2018 کو قتل کیا گیا تھا.

    خیال رہے کہ قصور کی ننھی زینب کا کیس بھی گذشتہ برس جنوری میں سامنے آیا تھا۔ زینب کو 4 جنوری 2018 کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

    اس ہول ناک واقعے پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا اور حکومت پر کڑی تنقید کی گئی.


    مزید پڑھیں: صرف قصور میں 10 برس میں 272 بچوں سے زیادتی کے کیسز ہوئے، رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف


    یاد رہے کہ گذشتہ روز وفاقی محتسب نے اپنی تہلکہ خیز رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ سال 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ پنجاب میں 1 ہزار 89کیس رپورٹ ہوئے.

    صرف قصور میں دس برس میں 272 کیسز ہوئے، لیکن چند ملزمان کو سزا ہوئی، زیادتی کرنے والوں میں بااثر سیاست دان، دولت مند اورپڑھے لکھے افراد شامل ہیں.

  • لاہور: دو روز قبل اغوا ہونے والا بچہ بازیاب کروا لیا گیا

    لاہور: دو روز قبل اغوا ہونے والا بچہ بازیاب کروا لیا گیا

    لاہور: دو روز قبل پنجاب کےشہر لاہورسےاغوا ہونے والا بچہ بازیاب کروا لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمالیہ پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے لاہور سے اغوا ہونے والا بچہ بازیاب کروایا اور ملزمان کو گرفتار کر لیا.

    پولیس کی اس اہم کارروائی میں بچوں‌کو اغوا کرکے بچینے والے گروہ کے کارندے بھی پولیس کے  ہاتھ آگئے، ملزمان کو  یاسین اور عدنان کے نام سے شناخت کیا گیا ہے ، دونوں‌ باپ بیٹا ہیں، کارروائی میں مجموعی طور پر تین بچوں‌ کو بازیاب کروایا گیا.

    پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزمان نے دس بچوں کو اغوا کر کے فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے. پولیس نے ملزمان کے بیانات کے روشنی میں تفتیش شروع کر دی.

    پولیس نے امید ظاہر کی ہے کہ ملزمان کی نشان دہی پر مزید گرفتاریاں عمل میں آسکتی ہیں.


    مزید پڑھیں: کراچی: بچوں کے اغوا میں ملوث ملزم گرفتار، بچہ بازیاب

    یاد رہے کہ گذشتہ برس قصور کی ننھی زینب کے قتل کے بعد بچوں‌کے اغوا اور زیادتی کے واقعات موضوع بحث بن گئے تھے، اس سلسلے میں‌ حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا.

    خیال رہے کہ 15 دسمبر 2018 کو شہر قائد میں پولیس نے اہم کارروائی کرتے ہوئے بچوں کےاغوامیں ایک ملوث ملزم گرفتارکیا تھا، کارروائی کے دوران ایک بچہ بھی بازیاب کرایا گیا۔

  • گوجرانوالہ میں تاوان کے لیے اغوا کیا گیا بچہ قتل

    گوجرانوالہ میں تاوان کے لیے اغوا کیا گیا بچہ قتل

    گوجرانوالہ: صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں ایک ماہ قبل تاوان کے لیے اغوا کیے گئے بچے کو قتل کرنے والے دو ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ میں تھانہ گرجاکھ کے علاقے سے ایک ماہ قبل تاوان کے لیے اغوا ہونے والے 13 سالہ بچے حنظلہ عرفان کی نعش نوشہرہ ورکاں کے علاقے میں کھیتوں سے برآمد کرلی گئی۔

    بچے کے والدین کے مطابق حنظلہ 30 نومبر کو گھر سے دادی کو پھوپھو کے گھر چھوڑنے گیا لیکن واپس نہ آیا اس کو ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی جس پرکوئی کاروائی نہ کی گئی۔

    ملزمان نے حنظلہ کے والدین سے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا جس پر پولیس کا کہنا تھا کہ بچہ اپنی مرضی سے گھر سے گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق بچے کی نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال منتقل کردیا ہے، واقعے میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    گوجرہ : 4 ماہ قبل لاپتہ ہوئے بچے کی لاش کچرا کنڈی سے برآمد

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل گوجرہ میں 4 ماہ قبل لاپتہ ہونے والے بچے کی لاش کچر کنڈی سے برآمد ہوئی تھی۔

    پولیس کے مطابق گوجرہ کے علاقے سراج ٹاؤن کا رہائشی 10 سالہ بچہ رضوان 4 ماہ قبل لاپتہ ہوگیا تھا، مذکورہ بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔

  • نومولود بچے سے ملنے کے لیے جاتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں

    نومولود بچے سے ملنے کے لیے جاتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں

    ایک نئی زندگی کا اس دنیا میں آنا ایک طرف تو والدین اور قریبی افراد کے لیے خوشی کا باعث بنتا ہے، تو دوسری طرف کچھ مسائل پیدا کرنے کا باعث بھی بنتا ہے خصوصاً نومولود بچے اور ماں کو درکار ضروریات کو فوری طور پر پورا کرنے کے لیے کچھ مشکل بھی پیش آسکتی ہے۔

    خصوصاً جب کسی گھر میں پہلی بار نومولود بچے کی آمد ہو تو ایسے میں والدین اور دیگر اہل خانہ کی مشکل اور بھی بڑھ جاتی ہے جس سے نمٹنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔

    ایسے میں نومولود بچے سے ملتے ہوئے کچھ باتوں اور احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا چاہیئے تاکہ گھر والے مزید مشکل میں مبتلا نہ ہوں، یہ تدابیر کچھ یوں ہیں۔

    نومولود کی آمد کی خبر سنتے ہی اسپتال کی طرف دوڑ لگانا مناسب نہیں چاہے آپ کتنے ہی قریبی عزیز کیوں نہ ہوں۔ نومولود بچے اور ماں سے ملنے کے لیے کم از کم 24 گھنٹے بعد جائیں۔ البتہ اگر آپ سے مدد طلب کی جائے تو اسپتال جانے میں کوئی حرج نہیں۔

    ملنے کے لیے جاتے ہوئے پرفیوم اور سگریٹ کے استعمال سے پرہیز کریں۔

    اگر آپ ننھے بچے کی تصویر لینا چاہتے ہیں تو پہلے والدین سے اجازت لیں اور اجازت ملنے پر بغیر فلیش کے تصویر کھینچیں۔

    نومولود بچہ اپنا زیادہ تر وقت سوتے ہوئے گزارتا ہے لہٰذا کمرے میں شور مت کریں۔

    جب ماں بچے کو دودھ پلانے لگے تو کمرے سے باہر چلے جائیں۔

    بچہ اپنے بستر میں آرام سے سو رہا ہوتا ہے لہٰذا پیار جتانے کے لیے اسے گود میں اٹھانے، ٹہلانے اور چومنے سے گریز کریں۔ اس سے بچہ ڈسٹرب ہوسکتا ہے۔

    آدھے گھنٹے سے زیادہ ملاقات غیر ضروری ہے، بچے اور ماں کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا طویل ملاقات سے اہلخانہ کو بے آرام نہ کریں۔

    سب سے اہم بات یہ کہ اگر آپ کسی بھی بیماری میں مبتلا ہیں تو نومولود سے ملنے کا ارادہ ملتوی کردیں اور اپنی صحت یابی کا انتظار کریں۔ چھوٹے بچے نہایت حساس اور نازک ہوتے ہیں لہٰذا معمولی سے جراثیم بھی ان کے لیے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔

  • سائنس نے نانی امی کی محبت کی تصدیق کردی

    سائنس نے نانی امی کی محبت کی تصدیق کردی

    ہمارے اردگرد موجود بڑوں کی یاد میں نانی امی اور دادی امی کا کردار بہت خاص ہے جو انہیں کہانیاں سنایا کرتی تھیں اور امی ابو سے چھپ کے مزیدار چیزیں کھانے کو دیا کرتی تھیں، تاہم نئی نسل میں یہ کردار اس طرح سے موجود نہیں جس طرح پہلے موجود ہوا کرتا تھا۔

    بدلتے ہوئے وقت اور تیز رفتار زندگی نے جہاں ہمیں بے شمار آسائش و آسانیاں بخشی ہیں وہیں بہت سے قریبی رشتے بھی ہم سے دور کردیے ہیں جن میں سے ایک رشتہ نانی اور دادی امی کا بھی ہے۔

    ایک سائنسی تحقیق کے مطابق نانی امی اور نواسے نواسیوں میں بہت مضبوط تعلق ہوتا ہے جو کم ہی کسی دوسرے رشتے میں پایا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی ذہانت والدہ سے ملنے والی میراث

    تحقیق میں بتایا گیا کہ بچے جینیاتی طور پر اپنے باپ کے والدین یعنی دادا اور دادی کی بہ نسبت ماں کے والدین یعنی نانا خصوصاً نانی سے زیادہ مشابہہ ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق نانی اور نواسے نواسیوں میں کئی جینز ایک جیسی ہوتی ہیں جو ان کے درمیان موجود تعلق کو مضبوط کرتی ہیں۔

    امریکی یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق نانی اپنے بیٹے کی نسبت بیٹی کی اولادوں سے زیادہ قربت محسوس کرتی ہیں۔ چونکہ وہ اپنی بیٹی کے بچوں کو جنم دینے کی تکلیف کو زیادہ شدت سے محسوس کرتی ہیں لہٰذا قدرتی طور پر وہ اپنے نواسے اور نواسیوں سے زیادہ قریب ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ نانی کی نسبت نانا میں اپنے نواسوں سے اس قدر انسیت پیدا نہیں ہوتی جبکہ بچے بھی نانی سے زیادہ محبت محسوس کرتے ہیں۔

    آپ اپنی نانی امی سے کتنی محبت کرتے ہیں؟