Tag: بچہ

  • بچے کی معذوری کا کےالیکٹرک براہ راست ذمہ دارہے‘ گورنرسندھ

    بچے کی معذوری کا کےالیکٹرک براہ راست ذمہ دارہے‘ گورنرسندھ

    کراچی : گورنرسندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ بچے کی معذوری اورایسے واقعات کا وزیراعلیٰ سندھ نوٹس لیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ سول اسپتال کے برنس وارڈ بچے کی عیادت کے لیے آیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بچے کوعلم بھی نہیں میرے دونوں بازو کٹ چکے ہیں، بچے سے ملاقات کی کہتا ہے بڑا ہو کرآرمی چیف بنوں گا۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ اس قسم کے واقعات سانحات ہیں جومتواترہورہے ہیں، بچے کی معذوری اورایسے واقعات کا وزیراعلیٰ سندھ نوٹس لیں۔

    گورنرسندھ نے کہا کہ ایسا ادارہ ہونا چاہیے جو جائزہ لے اوربجلی کی تاروں کوچیک کرے، سیاسی غیرسیاسی بھرتیوں پرکچھ نہیں کہہ سکتا۔

    انہوں نے بچے کی معذوری کا کے الیکٹرک کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک سے متعلق ریویوکی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ احسن آباد میں کنڈوں کے باعث حادثے پر افسوس ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پرعمرکے علاج اور تعلیم کی پیشکش کرچکے ہیں۔

    ترجمان کے مطابق عمرکے والدین کی جانب سے پیشکش پرمثبت جواب نہیں آ رہا، بچے کے مصنوعی اعضا اورعلاج کے لیے معتبرادارے کا انتظام بھی کیا ہے۔

    کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ کے ساتھ تفتیش میں تعاون کے باوجود ہراساں کیا جا رہا ہے جبکہ عملے کی گرفتاری کے باعث باقی عملے کوکام میں دشواری ہے۔

    گورنر سندھ نے 8 سالہ بچے پر بجلی کے تار گرنے کا نوٹس لے لیا

    یاد رہے کہ 30 اگست کوکراچی کے علاقے احسن آباد میں کے الیکٹرک کی لاپرواہی کے باعث 8 سالہ بچے عمر پر بجلی کے تار گرگئے تھے ، جس کے باعث بچے کے دونوں بازو ضائع ہوگئے تھے۔

  • موبائل پر 9 گھنٹے گیمز کھیلنے والا بچہ قابل رحم حالت کا شکار

    موبائل پر 9 گھنٹے گیمز کھیلنے والا بچہ قابل رحم حالت کا شکار

    فلپائن میں ایک 6 سالہ بچہ 9 گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک موبائل پر گیمز کھیلنے کی وجہ سے تشنج اور مختلف طبی مسائل کا شکار ہوگیا۔

    جان ناتھن نامی یہ بچہ روزانہ 9 گھنٹے سے زیادہ اسمارٹ فون پر گیمز کھیلنے میں اپنا وقت گزارتا ہے۔

    کچھ عرصے سے اس کی جسمانی حالت میں عجیب و غریب تبدیلیاں آرہی تھیں۔ اس کی آنکھیں مسلسل جھپکتی رہتی ہیں جبکہ ہونٹ بھی ہر وقت لرزتے رہتے ہیں۔

    پہلی بار اس کی یہ حالت دیکھنے کے بعد جان کے والدین اسے فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے گئے تاہم ڈاکٹر نے اسے بالکل تندرست قرار دیا۔

    مزید پڑھیں:  ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیئے

    والدین کو اندازہ ہوچکا ہے کہ اس کی اس حالت کا ذمہ دار اسمارٹ فون ہے اور اب انہوں نے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کو اس کی پہنچ سے بالکل دور کردیا ہے اس کے باوجود اچانک جان کو دورہ پڑتا ہے اور وہ کافی دیر تک لرزتا رہتا ہے۔

    ڈاکٹرز کی رائے ہے کہ جان اسمارٹ فون کے نشے کا شکار ہوچکا ہے اور اس کی یہ حالت ایسی ہی ہے جیسے منشیات کے عادی شخص کی مشیات نہ ملنے پر ہوتی ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل کی جانے والی تحقیق میں خوفناک انکشاف ہوا تھا کہ جدید دور کی یہ اشیا یعنی کمپیوٹر، اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ وغیرہ بچوں کو ڈیجیٹل نشے کا شکار بنا رہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ ڈیجیٹل لت دماغ کو ایسے ہی متاثر کر رہی ہے جیسے کوکین یا کوئی اور نشہ کرتا ہے۔

    طبی بنیادوں پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا کہ اس لت کا شکار بچے جب اپنی لت پوری کرتے ہیں تو ان کا دماغ جسم کو راحت اور خوشی پہنچانے والے ڈوپامائن عناصر خارج کرتا ہے۔

    اس کے برعکس جب بچے اپنی اس لت سے دور رہتے ہیں تو وہ بیزار، اداس اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض بچے چڑچڑاہٹ، ڈپریشن، بے چینی اور شدت پسندی کا شکار بھی ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ جو بچے اسمارٹ فونز پر مختلف گیم کھیلنے کی لت کا شکار ہوگئے وہ حقیقی دنیا سے کٹ سے گئے اور ہر وقت ایک تصوراتی دنیا میں مگن رہنے لگے۔ یہ مسئلہ نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی دیکھا گیا۔

    ماہرین نے کہا کہ یہ تمام علامتیں وہی ہیں جو ایک ہیروئن، افیون یا کسی اور نشے کا شکار شخص کی ہوتی ہیں۔ انہوں نے اسے ڈیجیٹل فارمیکا (فارمیکا یونانی زبان میں نشہ آور شے کو کہا جاتا ہے) کا نام دیا۔


     

  • باپ سے قربت بچوں کی ذہنی نشونما میں اضافے کا سبب

    باپ سے قربت بچوں کی ذہنی نشونما میں اضافے کا سبب

    پیدائش سے لے کر ایک سے دو سال تک کی عمر کے بچے گھر میں موجود تمام افراد کی توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ باپ سے قریب رہنے والے بچے چیزوں کو جلدی سمجھتے اور سیکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدائش کے وقت سے لے کر 2 سال کی عمر تک کے وہ بچے جن کے والد ان کے ساتھ مختلف سرگرمیوں اور کھیل کود میں وقت گزارتے ہیں، ایسے بچوں کی ذہنی نشونما تیز ہوجاتی ہے۔

    baby-2

    یہ تحقیق آکسفورڈ یونیورسٹی اور لندن کے کنگز کالج کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر خوار بچوں کی ماں سے قربت تو ایک عام بات ہے، تاہم اگر اس عمر کے دوران والد بھی ان کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیں تو بچوں کی ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    تحقیق میں جن باپوں کو شامل کیا گیا انہوں نے دن کا کچھ حصہ بچوں کے ساتھ گزارا۔ اس دوران انہوں نے بچوں سے باتیں کیں، اپنے مطالعے میں انہیں شریک کیا اور اس دوران کھلونوں سے دور رہے۔

    ان بچوں نے بعد ازاں ذہنی مشقوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔

    baby-3

    اس کے برعکس وہ والد جن کا رویہ بچوں کے ساتھ رسمی یا سختی کا تھا، ایسے بچوں کی کارکردگی میں تنزلی دیکھی گئی۔

    تحقیق کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ ماں اور باپ دونوں بچے کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیں تاکہ وہ مستقبل میں ایک ذہین اور باصلاحیت فرد ثابت ہوسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وہ بچہ جو آج بالی ووڈ کا بڑا نام ہے

    وہ بچہ جو آج بالی ووڈ کا بڑا نام ہے

    ممبئی: بالی ووڈ اور شوبز انڈسٹری سے وابستہ شخصیات مداحوں کے ساتھ رابطہ رکھنے کے لیے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر متحرک نظر آتی ہیں تاکہ وہ اپنی ماضی، حالیہ اور مستقبل کی اپ ڈیٹس شیئر کرسکیں۔

    ان شخصیات کی جانب سے وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی جاتی ہیں جن کا مقصد مداحوں کے ساتھ رابطہ رکھنا اور انہیں اپنے کام یا زندگی سے متعلق آگاہی دینا ہوتا ہے۔

    کسی بھی اداکار یا معروف شخصیت کی سوشل میڈیا پوسٹ کو مداح اس انداز سے سرہاتے ہیں کہ بعض اوقات وہ چیز یا تصویر  اس قدر وائرل ہوتی ہے کہ کروڑوں لوگ اس تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں۔

    آج ہم بات کررہے ہیں بالی ووڈ کے اُس اداکار کی جس پر دہشت گردی کا مقدمہ چلا اور اُسے متعدد مقامات میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی جانا پڑا۔

    جب یہ تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تو صارفین اس بچے کو پہچان نہ سکے مگر یہ جھنجھٹ آج کے معروف اداکار نے خود ہی پوری کردی۔

    دراصل سنجے دت نے دو روز قبل اپنے والد سالگرہ کے موقع پر پرانی تصویر شیئر کی جس میں انہوں نے اداس ہوتے ہوئے اپنے والد سنیل دت کو مخاطب کیا اور لکھا کہ ’آپ میرے اندر زندہ ہیں، سالگرہ بہت مبارک ہو‘۔

    کچھ دن قبل بھی سنجے دت نے ایک تصویر شیئر کی تھی جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ’کاش آج آپ زندہ ہوتے اور مجھے آزاد انسان کی حیثیثت سے دیکھ رہے ہوتے‘۔

    واضح رہے کہ سنجے دت کی زندگی پر بننے والی فلم سنجو کا ٹریلر جاری ہوچکا جس میں اُن کا کردار رنبیر کپور کررہے ہیں، اس فلم میں منا بھائی کی زندگی کے تمام کرداروں کو دکھایا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بچے وقت دیکھنا بھول گئے

    بچے وقت دیکھنا بھول گئے

    ڈیجیٹل دور کی آمد کے ساتھ ہی ہماری زندگی میں ہر شے ڈیجیٹل انداز سے غلبہ پا رہی ہے اور ہماری نئی آنے والی نسل ان چیزوں سے ناواقف ہے جو ان کے بڑوں نے اپنے ادوار میں سیکھیں۔

    ایسی ہی ایک شے وال کلاک بھی ہے جس میں چند عرصے قبل تک بچوں کو وقت دیکھنا اور اس کا حساب لگانا سکھایا جاتا تھا۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل گھڑیاں وجود میں آگئیں جس میں براہ راست لکھے ہندسے وقت بتا دیتے ہیں۔ تاہم ان گھڑیوں کا نقصان یہ ہوا کہ نئی نسل پرانی گھڑیوں سے بالکل ہی ناواقف ہوگئی۔

    بچوں کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے انگلینڈ کے اسکولوں میں اینالوگ یعنی روایتی گھڑیوں کا استعمال ختم کیا جارہا ہے اور اس کی جگہ ڈیجیٹل گھڑیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔

    امریکا کے معروف ٹی وی شو کے میزبان جمی کیمل نے ایسا ہی ایک تجربہ کیا۔ ان کے پروگرام کے دوران چند بچوں کو روایتی گھڑی دکھا کر ان سے وقت پوچھا گیا۔

    یہ گھڑیاں چونکہ ان بچوں کے لیے نہایت اجنبی تھیں لہٰذا انہوں نے اپنی فہم کے مطابق الٹا سیدھا وقت بتایا۔

    ان بچوں میں سے صرف ایک بچہ بالکل درست وقت بتا سکا جس کے لیے حاضرین نے بے شمار تالیاں بجائیں۔

    آئیں آپ بھی دیکھیں کہ بچوں نے اس گھڑی میں دیکھ کر کس طرح سے وقت بتایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • جلدی سونے والے بچے ڈپریشن سے محفوظ

    جلدی سونے والے بچے ڈپریشن سے محفوظ

    کیا آپ کا بچہ رات جلد سوجانے کا عادی ہے؟ تو جان لیں اس کی یہ عادت اسے زندگی میں بے شمار طبی مسائل سے محفوظ رکھے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بچے جو اپنے والدین کے طے کیے ہوئے شیڈول کے مطابق جلدی سوجاتے ہیں، ان میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر بچوں کو جلد سونے کی عادت ڈالی جائے تو نو عمری اور نوجوانی میں وہ بے شمار مسائل اور پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچپن میں ڈالی جانے والی عادات پختہ ہوجاتی ہیں اور تاعمر قائم رہتی ہیں لہٰذا بچوں کو بچپن ہی سے مثبت عادات کا عادی بنانا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    دوسری جانب ماہرین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ نیند کی کمی شدید قسم کے جسمانی و ذہنی مسائل کا سبب بنتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈپریشن کی ایک وجہ نیند کی کمی ہونا بھی ہے۔

    نیند پوری نہ ہونے کے باعث دماغ دباؤ کا شکار رہتا ہے اور معمولی معمولی چیزوں کو شدت سے محسوس کرتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ تھکن کا شکار دماغ معمولی مسئلوں کا حل نکالنے سے بھی قاصر رہتا ہے کیونکہ وہ سوچنے کے قابل ہی نہیں ہوتا۔

    child-2

    تحقیق کے مطابق نیند پوری کرنا دماغی وجسمانی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے اور زندگی میں پیش آنے والے مسائل سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ زیادہ جذباتی اور شدت پسند بچوں میں خودکشی کا رجحان بھی نمو پاسکتا ہے لہٰذا اس کے لیے ضروری ہے کہ ان کی نیند پوری ہو۔

    مزید پڑھیں: غریب اور امیر بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال میں فرق

    ماہرین نے دیکھا کہ رات کو دیر سے سونے والے نوعمر افراد اور بچوں میں بے وقت کھانے خاص طور پر آدھی رات کو بھوک لگنے اور جنک فوڈ کھانے کا رجحان بھی دیکھا گیا جس کے باعث انہیں موٹاپے سمیت صحت کے دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

    ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ والدین بچوں کے کھیلنے اور پڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کے جلدی سونے کا بھی وقت مقرر کریں اور سختی سے اس کی پابندی کریں تاکہ بڑے ہونے کے بعد بچے مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہونے سے بچ سکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا ننھے بچوں کے لیے مہلک

    بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا ننھے بچوں کے لیے مہلک

    سردیوں کے موسم میں سب سے زیادہ فکر ننھے بچوں کی ہوتی ہے جنہیں معمولی سی بھی ٹھنڈ نزلہ، زکام، بخار یا کسی بڑی بیماری میں مبتلا کرسکتی ہے۔ تاہم بچوں کو سردی سے بچانے کے لیے بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانے سے بھی گریز کرنا چاہیئے ورنہ یہ آپ کے بچے کے لیے مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔

    سردیوں میں خصوصاً مائیں اپنے بچوں کو ایک کے اوپر ایک گرم کپڑا پہنا دیتی ہیں لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ننھے بچوں کا جسم افزائش کے مراحل میں ہوتا ہے اور وہ بڑوں کے جسم کی طرح خود کو کنٹرول نہیں کرسکتا لہٰذا اس ضمن میں بھی خاص احتیاط کی ضرورت ہے۔

    آئیں ان نقصانات کے بارے میں جانیں جو بہت زیادہ گرم کپڑے پہننے کی صورت میں آپ کے بچے کو لاحق ہوسکتے ہیں۔

    خود کار درجہ حرارت

    ہمارے جسم کا اندرونی نظام جسم کے درجہ حرات کو بیرونی درجہ حرارت کے مطابق رکھتا ہے تاہم ننھے بچوں میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی۔

    بہت زیادہ گرم کپڑے پہننے کے بعد ان کا جسم بہت گرم ہوسکتا ہے جو خود کار طریقے سے سرد نہیں ہوگا نتیجتاً بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ہیٹ اسٹروک

    کیا آپ جانتے ہیں بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا آپ کے بچے کو ہیٹ اسٹروک کا شکار بھی کرسکتا ہے؟

    جی ہاں ننھے بچے کا بہت زیادہ گرم جسم جو بے تحاشہ گرم کپڑے پہننے کی وجہ سے ہوتا ہے، اس کے دل و دماغ پر بدترین منفی اثرات ڈال کر اسے موت سے ہمکنار بھی کرسکتا ہے۔

    نمی کا اخراج

    حد سے زیادہ گرم کپڑے بچے کو پسینہ پسینہ بھی کرسکتا ہے جس سے اس کے جسم کی نمکیات اور نمی پسینہ کے ذریعے خارج ہوسکتی ہیں اور بچہ بیمار پڑ سکتا ہے۔

    گرم کپڑے پہنانے کے بعد بار بار بچے کے جسم کو چیک کرتے رہیں۔ اگر اسے پسینہ آتا محسوس ہو یا بچے کی سانس دھیمی چل رہی ہو تو فوری طور پر گرم کپڑوں کی تہیں کم کر کے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔

    سانس لینے میں مشکل کا سامنا

    بہت زیادہ گرم کپڑے بچوں کی سانس کی آمد و رفت میں رکاوٹ پیدا کرسکتے ہیں۔

    خصوصاً رات کے وقت بہت زیادہ موٹے کپڑے پہنانے سے امکان ہوتا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ بچے کے جسم سے باہر خاج ہونے کے بجائے واپس پھیپھڑوں میں چلی جائے لہٰذا رات کو سوتے ہوئے کم گرم کپڑے پہنائے جائیں اور جب والدین کی آنکھ کھلے بچے کو چیک بھی کرتے رہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عالمی یوم اطفال: اپنے بچوں کی تربیت میں یہ غلطیاں مت کریں

    عالمی یوم اطفال: اپنے بچوں کی تربیت میں یہ غلطیاں مت کریں

    آج دنیا بھر میں بچوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ بچوں کی پرورش نہایت ہی توجہ طلب معاملہ ہے کیونکہ آپ کی تربیت ہی آگے چل کر کسی بچے کو معاشرے کے لیے اچھا یا برا انسان بنا سکتی ہے۔

    اکثر والدین بچوں کی تربیت میں کئی ایسی عادات کو اپنا لیتے ہیں جو دراصل بچوں کی شخصیت کو تباہ کرنے کا سبب بنتی ہیں اور والدین کو اس کا علم بھی نہیں ہو پاتا۔

    دراصل حد سے زیادہ بچوں کا خیال رکھنا اور انہیں کوئی گزند نہ پہنچنے دینے کا خیال بچوں کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور یہ روک ٹوک بچپن کی سرحد سے گزرنے کے بعد آگے چل کر ان کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

    یہاں ہم والدین کی تربیت کے دوران کی جانے والی ایسی ہی کچھ غلطیاں بتا رہے ہیں جن سے تمام والدین کو پرہیز کرنا چاہیئے۔


    نئے تجربات سے روکنا

    بچوں کو کوئی نقصان نہ پہنچ جائے، والدین کا یہ خیال بچوں کو نئے تجربات کرنے سے روک دیتا ہے۔ جب بچے باہر نہیں کھیلتے، گرتے نہیں، اور انہیں چوٹ نہیں لگتی تو وہ حد سے زیادہ نازک مزاج یا کسی حد تک ڈرپوک بن جاتے ہیں۔

    بڑے ہونے کے بعد ان کی جڑوں میں موجود یہ خوف مختلف نفسیاتی پیچیدگیوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں جو انہیں زندگی میں کئی مواقع حاصل کرنے سے روک دیتے ہیں۔


    بہت جلدی مدد کرنا

    بچپن یا نوجوانی میں جب بچے کسی مشکل کا شکار ہوتے ہیں تو والدین بہت جلد ان کی مدد کو پہنچ جاتے ہیں، یوں بچے ان مصائب کا سامنا کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں جو ان کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کر سکتے ہیں۔

    والدین کی جذباتی، سماجی یا مالی مدد کی وجہ سے بچے خود انحصار نہیں ہو پاتے اور وہ نہیں سیکھ پاتے کہ کس طرح کے مشکل حالات سے کس طرح نمٹنا ہے۔ انحصار کرنے کی یہ عادت اس وقت بچوں کو بے حد نقصان پہنچاتی ہے جب وہ والدین کے بعد اکیلے رہ جاتے ہیں۔


    ہر طرح کی کارکردگی پر یکساں تاثرات

    اگر کہیں دو بچوں میں سے کوئی ایک کامیابی حاصل کرتا ہے، جبکہ دوسرا ناکام ہوجاتا ہے تو والدین یہ سوچ کر کہ کہیں ناکام ہونے والے بچے کا دل نہ ٹوٹ جائے، دونوں کو ایک سے تحائف دیتے ہیں اور ایک سی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    لیکن یہ طرز عمل دونوں بچوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ ناکام ہونے والا بچہ اپنی ناکامی کو اہمیت نہیں دیتا کوینکہ وہ جانتا ہے کہ اسے ہر صورت میں اپنے کامیاب بھائی جیسی ہی سہولیات اور حوصلہ افزائی ملے گی۔

    دوسری طرف کامیاب ہونے والا بچہ بھی اپنی کامیابی کو اہمیت نہیں دیتا کیونکہ اسے لگتا ہے کہ اس کے والدین کے نزدیک اس کی کامیابی اور اس کے بھائی کی ناکامی میں کوئی فرق نہیں۔ یوں وہ محنت کرنا اور کچھ حاصل کرنا چھوڑ دیتا ہے۔


    اپنی ماضی کی غلطیاں نہ بتانا

    والدین اگر اپنے بچوں کو نقصان پہنچنے سے بچانا چاہتے ہیں تو انہیں نئے تجربے کرنے سے روکنے کے بجائے انہیں اپنے تجربات سے آگاہی دیں۔

    والدین نے خود اپنی نوجوانی میں جو سبق حاصل کیے اور جن غلطیوں کی وجہ سے نقصانات اٹھائے ان کے بارے میں اپنے بچوں کو ضرور بتائیں تاکہ وہ، وہی غلطیاں نہ دہرائیں۔


    ذہانت کو سمجھ داری سمجھنا

    اکثر والدین اپنے بچے کی خداد ذہانت کو ذہنی پختگی کی علامت سمجھتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ ان کا بچہ ذہین ہے لہٰذا وہ خود ہی برے کاموں سے دور رہے گا اور اپنے اوپر آنے والی مشکلات کا خود ہی حل نکال لے گا۔

    یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ کوئی بچہ کتنا ہی ذہین کیوں نہ ہو اسے اچھے اور برے کی تمیز سکھانے کے بعد ہی آئے گی۔ اگر آپ اسے سمجھ دار جان کر سمجھانا چھوڑ دیں گے تو ہوسکتا ہے وہ اپنی ذہانت کی بنا پر کسی برے کام کو فائدوں کا ذریعہ بنا لے۔


    قول و فعل میں تضاد

    بچوں کی تربیت کو خراب کرنے والی ایک عادت والدین کے قول و فعل میں تضاد بھی ہے۔ جب والدین بچوں کو بتاتے ہیں کہ سگریٹ نوشی اور الکوحل بری اشیا ہیں، لیکن وہ خود اس کا استعمال کرتے ہیں تو ظاہر ہے بچے ان کی بات کا کوئی اثر نہیں لیں گے۔

    یاد رکھیں بچوں کو معاشرے کے لیے کارآمد فرد اور انفرادی طور پر انہیں ایک کامیاب اور مضبوط شخصیت بنانے کے لیے ضروری ہے کہ والدین خود بھی اپنی عادات کو تبدیل کریں اور ایسی شخصیت بنیں جسے بچے اپنا آئیڈیل سمجھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • والدین کا پسندیدہ بچہ کون سا ہے؟

    والدین کا پسندیدہ بچہ کون سا ہے؟

    ہم میں سے اکثر افراد اپنے والدین سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ تمام بچوں میں سے ان کا پسندیدہ بچہ کون سا ہے، اور اس کے بدلے میں ہمیں ایک نہایت سیاسی سا جواب ملتا ہے جس میں والدین مختلف کہاوتوں کے ذریعے یہ بتاتے ہیں کہ انہیں تمام ہی بچے یکساں پیارے ہیں۔

    تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق نے اس راز سے کسی حد تک پردہ اٹھا دیا ہے۔

    جرنل آف میرج اینڈ فیملی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ماؤں کو اپنا پہلا بچہ سب سے پیارا ہوتا ہے۔

    تحقیق میں شامل کی گئی 75 فیصد ماؤں نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے پہلے بچے سے زیادہ محبت محسوس کرتی ہیں۔

    حیران کن بات یہ ہے کہ ایسی ہی ایک تحقیق 10 سال پہلے بھی کی گئی تھی اور اس کے نتائج بھی تقریباً یہی تھے۔

    مزید پڑھیں: پہلی اولاد دیگر بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ ذہین

    اس سے قبل اسی نوعیت کی ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ عموماً والدین اپنے سب سے پہلے بچے کو زیادہ محبت اور توجہ دیتے ہیں جس کے باعث چھوٹے بچے کم اعتمادی اور احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں جو تاعمر ان کے ساتھ رہتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق والدین روز مرہ کے معمولات میں اپنے پہلے بچے کے ساتھ ترجیحی رویہ اپناتے ہیں اور انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہو پاتا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ والدین کی یہ عادت بچوں کے لیے ان کی تمام تر قربانیوں اور بہترین تربیت کو ضائع کرسکتی ہے اور بچے بڑے ہو کر والدین کو توجہ نہ دینے کا ذمہ دار قرار دے سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زندگی سے لڑنے کا حوصلہ اس معصوم بچے سے سیکھیں

    زندگی سے لڑنے کا حوصلہ اس معصوم بچے سے سیکھیں

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ ایک مشکل، سخت اور پریشان کن زندگی گزار ر ہے ہیں؟ بعض اوقات آپ اس قدر ذہنی تناؤ کا شکار ہوجاتے ہیں کہ خودکشی کے بارے میں بھی سوچنے لگتے ہیں؟ تو پھر آپ کو یہ ویڈیو دیکھنے کی ضرورت ہے جس میں ایک 2 سال کا معصوم بچہ آپ پر زندگی کے نئے مطالب وا کر رہا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں 2 بچے دکھائی دے رہے ہیں جن میں سے ایک نسبتاً بڑی بچی ہے جو سیڑھیاں چڑھ کر سلائیڈز لے رہی ہے۔

    سیڑھیوں پر ایک اور ننھا سا بچہ بھی موجود ہے جو سیڑھیاں نہیں چڑھ پا رہا۔

    بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ اپنی کم عمری کے باعث یہ بچہ سیڑھیاں چڑھنے سے محروم ہے، لیکن اگر آپ غور سے اس بچے کو دیکھیں تو آپ پر یہ ہولناک انکشاف ہوگا کہ یہ بچہ دونوں ہاتھوں اور پاؤں سے محروم ہے۔

    مزید پڑھیں: معذور بچی کی مصنوعی ٹانگ کا اسکول میں پرجوش استقبال

    لیکن داد دیجیئے اس ماں کے حوصلے کی جو ویڈیو بناتے ہوئے مسلسل اپنے بچے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور اسے سیڑھیاں چڑھ کر سلائیڈ لینے کی ترغیب دے رہی ہے۔

    اس دوران وہ بچہ منہ کے بل گر بھی رہا ہے، لڑکھڑا بھی رہا ہے، لیکن اس کی ماں اور بڑی بہن مسلسل اس کی مدد کر رہے ہیں اور اس کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

    ننھا بچہ آہستہ آہستہ سیڑھیاں چڑھ کر گرتا پڑتا سلائیڈ تک پہنچتا ہے اور بالآخر سلائیڈ لینے میں کامیاب ہوجاتا ہے جس کے بعد خود اس بچے اور اس کی ماں کی خوشی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

    یہ تو ایک معمولی سلائیڈ تھی جسے کھیلنے کے لیے دونوں ہاتھ پاؤں سے معذور اس بچے کو اس قدر مشکل کا سامنا کرنا پڑا، ذرا سوچیئے آگے چل کر اسے زندگی میں کتنی بار اور کہاں کہاں اس اذیت ناک کیفیت سے گزرنا ہوگا جہاں وہ ٹوٹے گا، بکھرے گا، تکلیف کا شکار ہوگا، لیکن اس کی ماں کے حوصلہ افزائی سے بھرپور الفاظ یقیناً اس کے لیے مشعل راہ ثابت ہوں گے۔

    اب بتائیں، اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد آپ کو اپنی زندگی کتنی مشکل اور سخت لگ رہی ہے؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔