Tag: بچیاں

  • 6 سال سے اولاد سے محروم سعودی جوڑے کے یہاں ایک ساتھ 3 بچیوں کی پیدائش

    6 سال سے اولاد سے محروم سعودی جوڑے کے یہاں ایک ساتھ 3 بچیوں کی پیدائش

    ریاض: سعودی عرب میں 6 سال سے اولاد سے محروم خاتون کے یہاں ایک ساتھ 3 بچیوں کی پیدائش ہوئی ہے، بچیوں کے والد خدا کی رحمت پر خوشی سے نہال ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق نجران ریجن کا رہائشی سعودی جوڑا شادی کے 6 سال بعد ایک ساتھ 3 بچیوں کا باپ بن گیا، نومولود بچیوں کے نام اسما، سما اور سحاب رکھے ہیں۔

    وزارت صحت نے مقامی شہری کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ اپنی تینوں بچیوں کو گود میں لیے ہوئے ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین نے وزارت صحت کے اعلامیہ پر ردعمل دیتے ہوئے خاندان کو دعاؤں سے نوازا۔

    نومولود بچیوں کے والد کا کہنا ہے کہ وہ طویل عرصے سے خدا کی رحمت کا انتظار کر رہے تھے اور خدا نے انہیں خالی ہاتھ نہیں لوٹایا اور ان کا دامن خوشیوں سے بھر دیا۔

  • فیصل آباد: فیکٹری میں 2 کمسن بچیوں سے زیادتی

    فیصل آباد: صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ایک فیکٹری میں 2 کمسن بچیوں کو زیادتی کا نشان بنایا گیا، ملزم فرار ہوگیا جس کی تلاش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد پولیس کا کہنا ہے کہ کاٹن فیکٹری میں 2 کمسن بچیوں کو فیکٹری کے ٹھیکیدار نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔

    13 سالہ شائستہ اور 12 سالہ ثمینہ فیکٹری میں کام کرتی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں متاثرہ ایک بچی سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔

    ایک متاثرہ بچی نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ ملزم شہباز بہانے سے ہم دونوں کو ایک طرف لے گیا، بعد ازاں ٹھیکیدار نے باندھ کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    متاثرہ بچیوں کی والدہ کا کہنا ہے کہ فیکٹری کا مالک بچیاں اغوا کرنے کی دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔

    واقعے کا مقدمہ تھانہ بلوچنی میں درج کرلیا گیا ہے، ملزم شہباز فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے۔

  • باپ نے کمسن بیٹیوں کو ڈنڈوں کے وار سے قتل کردیا، لاشیں گھر میں دفنا دیں

    باپ نے کمسن بیٹیوں کو ڈنڈوں کے وار سے قتل کردیا، لاشیں گھر میں دفنا دیں

    اومان: اردن میں ایک شخص نے اپنی 2 بچیوں کو ڈنڈے برسا کر ہلاک کر دیا اور لاشیں گھر میں ہی دفن کردیں، دلخراش واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اردنی حکام کا کہنا ہے کہ عرب خاتون نے اردنی محکمہ امن عامہ میں شکایت درج کروائی تھی کہ اسے شمالی اردن کے صوبے اربد میں اپنے باپ کے ساتھ رہنے والے چار بچوں کی زندگی خطرے میں نظر آرہی ہے، باپ ذہنی مریض بھی ہے۔

    محکمہ امن عامہ کے ترجمان کرنل عامر السرطاوی کا کہنا ہے کہ شکایت ملنے پر اردنی شہری کو حراست میں لے کر بچوں کو تلاش کیا گیا، پتہ چلا کہ 4 بچوں میں سے صرف 2 گھر میں موجود ہیں، دونوں کا بیان ریکارڈ کیا گیا جس میں انہوں نے ہولناک انکشاف کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کے والد انہیں مسلسل مار پیٹ کا نشانہ بناتے رہے، گزشتہ دنوں ان کے والد نے 2 بہنوں جن کی عمریں 9 اور 12 سال تھیں، انہیں ڈنڈے سے مار مار کر ہلاک کر دیا اور گھر کے صحن میں دفنا دیا تھا۔

    بعد ازاں اردنی شہری نے پوچھ گچھ کے دوران اقرار کیا کہ اس نے 10 روز پہلے ایک بچی کو ڈنڈے سے مار کر ہلاک کر کے گھر کے صحن میں دفن کیا کردیا، اس کے چند روز بعد دوسری بیٹی کو ڈنڈے مار کر ہلاک کیا اور لاش گھر کے قریب ایک گڑھے میں پھینک دی تھی۔

    محکمہ امن عامہ کے ترجمان نے بتایا کہ دونوں بچیوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دی گئی ہیں جبکہ زندہ بچنے والے 2 بچوں کو طبی معائنے کے لیے اسپتال میں داخل کروایا گیا ہے، ان کی ذہنی حالت بہت زیادہ خراب تھی۔

    بچیوں کے لرزہ خیز قتل کے بعد پورا ملک غم و غصے کی کیفیت میں ہے۔

  • پرخطر سفر پر جانے والی ننھی شہزادیوں کی کہانی

    پرخطر سفر پر جانے والی ننھی شہزادیوں کی کہانی

    ہم نے اپنے بچپن میں شہزادوں اور بہادر افراد کی کہانیاں سنی ہیں جو پر خطر سفر پر جاتے ہیں، جانوروں اور بلاؤں سے لڑتے ہیں اور کامیاب اور کامران واپس لوٹتے ہیں۔

    لیکن ایسی تمام کہانیاں مردوں کے گرد گھومتی ہیں، ایسی کہانیوں میں لڑکیوں یا بچیوں کا کوئی ذکر نہیں ہوتا۔ ایک امریکی مصنفہ ڈی کے ایکرمین نے بچوں کے لیے ایسی کتاب لکھی ہے جو بہادر شہزادوں کے بجائے بہادر شہزادیوں کے گرد گھومتی ہے۔

    پرنسز پائریٹس یعنی قذاق شہزادیاں نامی یہ رنگ برنگی کتاب 3 شہزادیوں کے گرد گھومتی ہے جو ایک ایڈونچر پر جاتی ہیں۔

    اس کتاب کی مصنفہ ایکرمین کہتی ہیں کہ اب تک بچیوں کے بارے میں یہ پیش کیا جاتا رہا کہ ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے، یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کیا کرتی ہیں۔ کئی بچیاں ایسے کھیل کھیلتی ہیں جن کے بارے میں مخصوص ہے کہ وہ صرف لڑکے ہی کھیل سکتے ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی کتاب میں پیش کیا ہے کہ لڑکیاں بھی بہادر ہوسکتی ہیں اور مشکل ترین کام سرانجام دے سکتی ہیں۔

    اس کتاب کی شہزادیاں ہر فن مولا ہیں، وہ جنگل بھی پار کرتی ہیں، خطرناک جانوروں کا بھی مقابلہ کرتی ہیں تو دوسری طرف انہیں رقص کرنا اور خوبصورت لباس پہننا بھی پسند ہے یعنی ان کی کوئی حد نہیں۔

    ایکرمین کہتی ہیں کہ یہ کتاب چھوٹے بچوں کے پڑھنے کے لیے بھی ضروری ہے جو مخصوص کہانیاں پڑھ کر سمجھنے لگتے ہیں کہ لڑکیاں بہادر نہیں ہوسکتیں، ’صنفی تعصب اسی بچپن سے جنم لیتا ہے جو تاعمر ساتھ رہتا ہے‘۔

    مصنفہ نے اس کتاب کو بہت سی ماؤں کو پڑھوایا، جسے پڑھ کر کئی ماؤں نے کہا کہ وہ بھی بچپن میں ان شہزادیوں جیسے ہی کھیل کھیلا کرتی تھیں لیکن انہیں لگتا تھا کہ وہ کچھ عجیب کر رہی ہیں۔

    ایکرمین نے اس کتاب کی اشاعت کے لیے یہ پروجیکٹ کک اسٹارٹر پر پوسٹ کیا، ان کا خیال تھا کہ انہیں بمشکل ایک ہزار ڈالرز موصول ہوں گے، لیکن جب انہیں ایک ہی دن میں 3 ہزار ڈالرز مل گئے تو وہ حیران رہ گئیں۔

    اس کتاب کی اشاعت کے بعد اب وہ اسی نوعیت کی دیگر کتابوں پر بھی کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جو ننھے ذہنوں کو ایک مخصوص سمت میں موڑنے کے بجائے وسعت خیال دیں۔

  • بچیوں کے لیے اسکرٹ لازمی پہننے کی پالیسی امریکی عدالت نے غیر آئینی قرار دے دی

    بچیوں کے لیے اسکرٹ لازمی پہننے کی پالیسی امریکی عدالت نے غیر آئینی قرار دے دی

    امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں بچیوں کو اسکرٹ پہننے پر مجبور کرنے والے ایک اسکول کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا، عدالت نے مذکورہ پالیسی کو غیر آئینی قرار دے کر اسے ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

    جنوبی کیرولینا کے شہر لی لینڈ میں ایک اسکول کو اس وقت مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا جب اس کی بچیوں کے ڈریس کوڈ میں اسکرٹ لازمی قرار دینے کی پالیسی کو مقامی عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔

    اس لباس کو پہننے کے بعد کئی بچیوں نے شکایت کی کہ اس لباس میں انہیں ٹھنڈ لگتی ہے جکبہ وہ خود کو غیر آرام دہ بھی محسوس کرتی ہیں، ان بچیوں کے والدین نے اسکول سے اس پالیسی کے خلاف شکایت کی تاہم اسکول کی جانب سے کہا گیا کہ اسکرٹ پہننا روایت کی پاسداری ہے۔

    اسکول کی اس ہٹ دھرمی کے بعد امریکن سول لبرٹیز یونین نامی تنظیم ان والدین کی مدد کے لیے آگے آئی اور پالیسی کو عدالت میں چیلنج کردیا۔

    چند سماعتوں کے بعد ہی عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اسکول کی اس پالیسی کو غیر آئینی قرار دے دیا۔

    ڈسٹرکٹ جج نے کہا کہ بچیوں کو ایسا لباس پہننے پر مجبور کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے وہ دوران ریسس آرام سے نہیں کھیل سکتیں، جبکہ وہ کلاس میں بھی غیر آرام دہ حالت میں بیٹھنے پر مجبور ہیں جس سے ان کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔

    جج نے کہا کہ بچیاں ایک ایسے بوجھ تلے دبی ہوئی ہیں جس سے بچے آزاد ہیں، صرف اس لیے کیونکہ وہ بچیاں ہیں۔

    عدالت کے فیصلے کے بعد بچیوں اور ان کے والدین نے نہایت خوشی کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایسا لباس پہن سکتی ہیں جس میں وہ خود کو آرام دہ محسوس کرتی ہیں۔

  • کراچی: 26بچیاں ایس ایس پی آفس منتقل، کورنگی سے 3مزید بچیاں بازیاب

    کراچی: 26بچیاں ایس ایس پی آفس منتقل، کورنگی سے 3مزید بچیاں بازیاب

    کراچی: بازیاب کرائی گئی بچیوں کی تعداد36 ہوگئی ہے، باجوڑ سے کراچی لائی گئی مزید تین بچیاں کورنگی سے بازیاب کرالی گئیں۔ کراچی کے علاقے لیاقت آباد سے ملنے والی چھبیس بچیاں ایس ایس پی آفس منتقل کر دی گئیں ہے، بچیوں کی نگران خاتون کے رشتہ د ار کو باجوڑ سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں قرض وصولی کیلئے مقروض کے گھر منتقل کی جانے والی چھبیس بچیوں کو پولیس نے تحویل میں لے کر ایس ایس پی وسطی کے دفتر منتقل کر دیا ہے۔ ایس ایس پی وسطی نے کہا ہے کہ ان بچیوں کو صرف انکے والدین یا بھائیوں کے سپرد کیا جائے گا کسی رشتہ دار کے حوالے نہیں کی جائیں گی۔

    ایس ایس پی سینٹرل نے بچیاں لینے کے لئے آنے والے رشتے داروں کو بتایا کہ بچیاں محفوظ ہاتھ میں ہیں اوران کے معاملے پر گورنر کے پی کے سے رابطہ ہو چکا ہے، گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب مہر نے وزیراعلی قائم علی شاہ سے رابطہ کیا اور باجوڑ سے تعلق رکھنے والی بچیوں سے متعلق دریافت کیا۔ گورنر کے پی کے کی ہدایت پر پولیٹیکل ایجنٹ باجوڑ ایجنسی نے سندھ پولیس سے رابطے شروع کردیئے ہے۔

    بچیوں کے رشتے داروں نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں مدرسے پر بھروسہ تھا اس لئے بچیوں کو داخل کرایا تھا۔ بچیوں کی خبر ملنے پر بعد متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی ہدایت پر پارٹی رہنما لیاقت آباد پہنچے اور بچیوں کے والدین ملنے تک ان کی کفالت کا اعلان کیا تھا۔

    بچیوں کی لیاقت آباد سے برآمدگی کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے کہا کہ واقعہ افسوس ناک ہے اور بچیوں کو ان کے گروالوں کے حوالے کرنے کیلئے جلد سے جلد اقدامات کئے جائیں۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ معصوم بچیوں کی بازیابی کسی المیے سے کم نہیں، یہ باجوڑ کی نہیں پاکستان کی بیٹیاں ہیں، جن کی حفاظت کی ذمہ داری ایم کیوایم کی ہے۔

    معروف عالم دین مفتی نعیم کاکہنا ہے بچیوں کی خریدوفروخت ناجائز ہے۔ ملوث افراد کو سخت سے سخت سزادی جانی چاہیئے۔

    باجوڑ سے رکن قومی اسمبلی شہاب الدین کہتے ہیں کراچی سے بازیاب ہونے والی بچیوں کو سیاسی رنگ دےدیا گیا ہے۔ جس سے وہ شدید مایوس ہوئے ہیں اور آج اسمبلی میں اس حوالے سے بھرپور احتجاج کریں گے۔