Tag: بچی فاطمہ

  • بچی فاطمہ کی  فرانزک رپورٹ  میں سنسنی خیز انکشاف

    بچی فاطمہ کی فرانزک رپورٹ میں سنسنی خیز انکشاف

    خیر پور : رانی پور کے پیر کی حویلی میں جاں بحق ہونے والی بچی فاطمہ کے ساتھ ایک نہیں کئی افراد کی جانب سے زیادتی کا سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور کے پیر کی حویلی میں جاں بحق ہونے والی بچی فاطمہ کی فرانزک رپورٹ سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا۔

    طبی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی فاطمہ سے ایک نہیں کئی افراد نے زیادتی کی، جس کی رپورٹ میں تصدیق ہوگئی ہے۔

    اس حوالے سے نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ پنجاب بھیجے گئے سیمپل کی رپورٹ منفی آئی، لمس جامشورو لیبارٹری کی رپورٹ میں فاطمہ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی، اس رپورٹ میں بچی کےساتھ ایک سے زائدافرادکی جانب سےزیادتی کی نشاندہی کی گئی۔

    نگراں وزیرصحت نے دعویٰ کیا کہ غفلت برتنے پرایم ایس خیرپورسمیت دوافراد کے خلاف پہلے ہی کارروائی کی جاچکی ہے، تفتیش میں پیش رفت ہورہی ہے، منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    یاد رہے رانی پور میں پیروں کی حویلی میں قتل ہونے والی بچی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی تھی ، جس میں بتایا گیا تھا کہ بچی فاطمہ پھرڑو کی موت تشدد سے ہوئی ہے، سر اور سینے میں چوٹیں لگنے سے موت سبب بنی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ تشدد کے بعد بچی کا علاج بھی نہیں کرایا گیا جس کے باعث بچی دم توڑ گئی، بچی کے بازو پر بھی تشدد کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے نشانات پائے گئے۔

  • فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آگئی ، دل دہلا دینے والے انکشافات

    فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آگئی ، دل دہلا دینے والے انکشافات

    خیرپور: رانی پور میں پیروں کی حویلی میں قتل ہونے والی بچی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں بتایا گیا کہ موت تشدد سے ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور میں پیروں کی حویلی میں قتل ہونے والی بچی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کردی گئی۔

    میڈیکل رپورٹ میں بتایا کہ بچی فاطمہ پھرڑو کی موت تشدد سے ہوئی ہے، سر اور سینے میں چوٹیں لگنے سے موت سبب بنی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ تشدد کے بعد بچی کا علاج بھی نہیں کرایا گیا جس کے باعث بچی دم توڑ گئی، بچی کے بازو پر بھی تشدد کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے نشانات پائے گئے۔

    گذشتہ روز رانی پور میں فاطمہ قتل کیس میں پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے رانی پور درگاہ کے گدی نشین پیر سورج دستگیر کے بھائی شاہ زیب شاہ کو گرفتار کرلیا تھا۔

    دوسری جانب فاطمہ قتل کیس میں تیسری بار تفتیشی افسر تبدیل کر کے تحقیقات ایس پی سی ٹی ڈی کو سونپ دی گئی۔

    عدالت کی جانب سے عدم اطمینان پر تفتیشی افسربچل قاضی کو ہٹاکر کیس ڈی ایس پی صفی اللہ کے حوالے کیا گیا تھا تاہم فاطمہ کے والدین نے اس تبدیلی پراعتراض اٹھایا تھا۔

    والدہ کا کہنا تھا پولیس ملزمہ حنا شاہ اور ملزم پیر فیاض شاہ کو گرفتار کیوں نہیں کر رہی، اانصاف نہ ملاتوانتہائی اقدام پرمجبورہوجائیں گے۔

    ڈی آئی جی سکھر عبدالحمیدکھوسو کی فاطمہ کے والدین کوہرممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ بڑے کیس کی تفتیش ڈی ایس پی یا ایس پی کوکرنی چاہیے، ہائی پروفائل کیس ہے کوئی کوتاہی نہیں چاہتے۔

    عبدالحمیدکھوسو کا کہنا تھا کہ ہرحال میں بچی کےخون کےساتھ انصاف چاہتےہیں ، انصاف کیلئےآخری حد تک جائیں گے کسی کومعاف نہیں کیاجائے گا، مکمل تفتیش کے بعد سب چیزیں پبلک کریں گے، فاطمہ کے والدین سے بھی ملاقات کی ، کیس کوہررخ سے دیکھ رہے ہیں۔