Tag: بچی پر تشدد

  • ملازمہ پر تشدد، طاقت ور جیت گیا، کمزور ہار گیا

    ملازمہ پر تشدد، طاقت ور جیت گیا، کمزور ہار گیا

    فیصل آباد: کم سن گھریلو ملازمہ پر میاں بیوی کے سرعام تشدد کیس میں پولیس نے دباؤ میں آ کر با اثر شخصیات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، ایک بار پھر طاقت ور جیت اور کم زور ہار گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فیصل آباد میں ایڈن ویلی سوسائٹی میں کم سن ملازمہ پر تشدد کرنے والے میاں بیوی کے سلسلے میں پولیس نے مکمل جانب داری کا ثبوت دیتے ہوئے قواعد کی واضح خلاف ورزی کی۔

    آج عدالت سے کمسن ملازمہ صدف پر تشدد کرنے والا ملزم منیر آسانی سے ضمانت پر رہا ہو گیا، کیوں کہ پولیس نے تشدد کرنے والے بااثر ملزم میاں بیوی کو مکمل قانونی ریلیف دیا تھا، چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو اطلاع کیے بغیر ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اس کیس کی تازہ ترین تفصیلات یہاں پڑھیں

    دوسری طرف اس کیس میں ایس ایچ او نے مقدمے میں نامزد با اثر ملزمہ ثمینہ کو گرفتار ہی نہیں کیا، ملزمہ ثمینہ اپنے شوہر منیر کی گرفتاری کے وقت بھی گھر میں موجود تھی۔

    متاثرہ ملازمہ صدف کو بھی عدالت میں پیش کرنے کی بجائے اسے والدین کے حوالے کر دیا گیا، پولیس نے بہیمانہ تشدد کا شکار صدف کا میڈیکولیگل بھی نہیں کرایا، پولیس نے بچی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا۔

    واضح رہے کہ کم سن ملازمہ کو قواعد کے تحت مقدمے کے مدعی چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں دیا جانا تھا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی کا میڈیکولیگل کروایا جاتا تو ملزم کی ضمانت نہ ہوتی۔

  • پولیس نے کم سن ملازمہ کو بازیاب کرا لیا، تشدد کرنے والا ملزم ضمانت پر رہا

    پولیس نے کم سن ملازمہ کو بازیاب کرا لیا، تشدد کرنے والا ملزم ضمانت پر رہا

    فیصل آباد: پنجاب کے شہر فیصل آباد میں بد ترین تشدد کا شکار بننے والی کم سن گھریلو ملازمہ کو بازیاب کرا لیا گیا، دوسری طرف ملازمہ پر سر عام تشدد کرنے والے ملزم کو ضمانت پر رہائی مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں کم سن گھریلو ملازمہ پر بدترین تشدد کرنے والے ملزم رانا منیر کی ضمانت منظور ہو گئی، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    قبل ازیں، پولیس نے بچی صدف کو بازیاب کرا لیا جسے مالک مکان فرقان نے چھپا دیا تھا، بازیابی کے بعد بچی کو اس کے والدین کے حوالے کر دیا گیا اور وہ ساہیوال میں اپنے گھر منتقل ہو گئی، والدین کو حوالگی کا تھانہ مدینہ ٹاؤن میں اندراج بھی کیا گیا، 2 خواتین کانسٹیبلز کے ہمراہ بچی کو ساہیوال پہنچایا گیا۔

    ایس ایچ او رائے آفتاب کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچی کو فرید ٹاؤن میں والد اللہ دتہ کے حوالے کیا گیا۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو بھی بچی کی حوالگی کی خواہاں تھی تاہم پولیس نے بچی والدین کے حوالے کی۔

    آج تشدد کرنے والے ملزم کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیاگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی جج ذوالفقار احمد نے رانا منیر کی ضمانت منظور کر لی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز فیصل آباد میں ہٹے کٹے مرد اور خواتین نے کم سن گھریلو ملازمہ پر سر عام تشدد کیا تھا، تشدد کرنے والوں نے بچی کے بال پکڑ کر اسے سڑک پر پٹخا، معلوم ہوا کہ ملزم رانا منیر کے بچے پڑوس میں مور دیکھنے آئے تھے، ملازمہ نے منع کیا تو بچی پر تشدد کیا گیا۔

    فیصل آباد میں گھریلو ملازمہ پر اہلخانہ کا تشدد، ملزم گرفتار

    اس واقعے کی فوٹیج وائرل ہونے پر پولیس پہنچ گئی، لیکن با اثر ملزم کو انتہائی عزت کے ساتھ ذاتی گاڑی میں تھانے لےگئی، ملزم اور بیوی ثمینہ کے خلاف چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ واقعے کے بعد ملزمان نے بچی کو چھپا دیا تھا، اس لیے فوری طور پر پولیس کو بچی نہیں مل سکی تھی، تاہم آج بچی کو بازیاب کرایا گیا۔

    وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا تھا، فرودس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ تشدد میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لا کر قانون پر عمل یقینی بنائیں گے۔

  • لاہور میں 14 سال کی ملازمہ پر مالکن کا بدترین تشدد، بال کاٹ دیے

    لاہور میں 14 سال کی ملازمہ پر مالکن کا بدترین تشدد، بال کاٹ دیے

    لاہور: پنجاب کے شہر لاہور کے علاقے ڈیفنس میں 14 سال کی گھریلو ملازمہ پر مالکن نے بد ترین تشدد کرتے ہوئے اس کے سر کے بال کاٹ دیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے ڈیفنس میں ایک اور حوا کی بیٹی خود عورت کے ظلم کا شکار ہو گئی، گھر میں کام کرنے والی چودہ سالہ بچی پر مالکن نے بے پناہ تشدد کر کے اس کے بال بھی کاٹ دیے۔

    تشدد کی شکار لڑکی کے والدین نے بتایا کہ انھوں نے اپنی بیٹی کو عائشہ بی بی کے پاس 8 ماہ قبل ملازمہ رکھوایا تھا، اس دوران بچی سے نہ تو ملنے دیا گیا اور نہ ہی کوئی معاوضہ دیا گیا۔

    لڑکی کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ بچی پر تشدد کرتے رہے اور پھر اس کے سر کے بال مونڈ دیے، کمر پر کٹ لگا کر گھر سے کچھ فاصلے پر ویرانے میں پھینک کر چلے گئے، اس کے بعد مالکن نے فون پر اطلاع دی کہ اپنی بیٹی کو مانگا منڈی باغ سے آ کر لے جاؤ۔

    بچی نے روتے ہوئے بتایا کہ مالکن اسے گھر نہیں جانے دیتی تھیں، ماں سے ملنے کے تقاضے پر مالکن نے تشدد کیا اور بال کاٹے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کی والدہ نے تھانہ مانگا منڈی میں درخواست جمع کرائی تھی، جو متعلقہ تھانے جنوبی چھاؤنی بھجوا دی گئی ہے، مالکن عائشہ بی بی کے خلاف جلد کارروائی شروع کی جائے گی۔

    تشدد کی شکار لڑکی کی والدہ نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے بھی انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔