Tag: بچے اغوا

  • کراچی: ماں اور ماموں نے بچے کے اغوا کی کوشش ناکام بنا دی، ملزم گاڑی چھوڑ کر فرار

    کراچی: ماں اور ماموں نے بچے کے اغوا کی کوشش ناکام بنا دی، ملزم گاڑی چھوڑ کر فرار

    کراچی(31 اگست 2025): کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں بچے کو اغواء کی کوشش ناکام بنادی گئی، کار سوار ملزمان بچے کو اغوا کیا اور فرار ہونے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی میں کار سوار ملزمان نے بچے کو اغوا کرلیا، بچے کے ماموں اور والدہ نے گاڑی کا تعاقب شروع کیا، بچے کے ماموں کو گاڑی کے پیچھے بھگتا دیکھ کر علاقہ مکین بھی ساتھ ہوگئے۔

    ملزمان آگے گئے تو پولیس موبائیل کھڑی تھی، ملزمان نے بچے کو ایوان تجارت کے قریب چھوڑ دیا اور کچھ فاصلے پر گاڑی چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

    مزید پڑھیں : کراچی سے اغوا ہونے والی 4 سالہ مائرہ کا تاحال کچھ پتا نہ چل سکا

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تلاش شروع کردی گئی ہے، پولیس نے ملزمان کی گاڑی تحویل میں لے لی ہے جبکہ ملزمان کی تلاشی جاری ہے۔

    حالیہ رپورٹس اور اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 2025 میں بچوں کے اغوا اور لاپتہ ہونے کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ اضافہ خاص طور پر شہر کے غریب اور متوسط علاقوں میں دیکھا جا رہا ہے۔

    شہری حلقوں نے بچوں کے مسلسل اغوا اور پولیس کی ناکامی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/karachi-12-year-old-muhammad-hassan-missing/
  • گارڈن سے مبینہ اغوا بچوں کی دوسری فوٹیج سامنے آ گئی، پہلی فوٹیج مشکوک

    گارڈن سے مبینہ اغوا بچوں کی دوسری فوٹیج سامنے آ گئی، پہلی فوٹیج مشکوک

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گارڈن سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والے دو کم عمر بچوں کی دوسری سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کو ملی ہے، جس سے پہلی فوٹیج مشکوک ہو گئی ہے۔

    گارڈن ویسٹ سے کم عمر علی اور علیان کی گمشدگی کے کیس میں پیش رفت ہوئی ہے، پولیس کو ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج مل گئی ہے، مبینہ اغوا کی پہلی سی سی ٹی وی فوٹیج پر کام کرتے ہوئے پولیس کو ایک کلینک کے باہر دوسری فوٹیج ملی۔

    ایس ایس پی عارف عزیز کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں موٹر سائیکل سوار مرد اور عورت کے ساتھ کلینک کے باہر دونوں بچوں کو دیکھا گیا ہے، اس دوسری فوٹیج سے لگتا ہے کہ موٹر سائیکل سوار خاتون اور مرد کے ساتھ نظر آنے والے بچے انہی کے ہیں۔

    دوسری فوٹیج میں صبح 11 بج کر 22 منٹ پر بچوں کو دیکھا گیا، علی اور علیان کے والدین کے مطابق ان کے بچے 12 بجے کے بعد لاپتا ہوئے تھے، واقعے کی دوسری فوٹیج سامنے آنے کے بعد علی اور علیان کے گھر والوں نے تصدیق کی، کہ سی سی ٹی وی میں نظر آنے والے بچے ان کے نہیں ہیں۔

    صارم کیس: تفتیش کے دوران اہم شواہد مل گئے

    گارڈن پولیس کا کہنا ہے کہ علی اور علیان کی گمشدگی کے پہلو پر کام جاری ہے، تمام ٹیکنیکل سپورٹ کو بچوں کی تلاش کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، اج سراغ رساں کتوں کی مدد سے بھی بچوں کو رہائشی علاقے کے اطراف فلیٹس اور گھروں میں تلاش کیا جائے گا۔

    ایس ایس پی عارف عزیز کے مطابق علی اور علیان کے والدین نے کچھ افراد پر شک کا اظہار کیا تھا، جس پر ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

    دوسری طرف کراچی میں بچوں کے اغوا و لاپتا ہونے کے واقعات کے پیش نظر کراچی کے تمام تھانوں میں سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے لاپتا ہونے کی صورت میں فورا مددگار 15 پر اطلاع دیں، اسکول اور مدارس کے انتظامیہ کو بھی لیٹر جاری کیا گیا ہے، کہ بچوں کو والدین یا ان کی گاڑی والے کے علاوہ کسی کے حوالے نہ کریں۔

  • کراچی: گارڈن سے گم شدہ بچوں کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی!

    کراچی: گارڈن سے گم شدہ بچوں کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی!

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گارڈن ویسٹ میں 2 کم سن بچوں کے مبینہ اغوا کی واردات ہوئی ہے، پولیس بچوں کو تندہی سے تلاش کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گارڈن ویسٹ سے دو کمسن بچوں کے مبینہ اغوا کے واقعے کے سلسلے میں سٹی ڈسٹرکٹ پولیس نے اغوا کاروں کا روٹ میپ بنا لیا ہے۔

    عالیان اور علی دونوں ایک ہی محلے کے رہائشی اور پڑوسی ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اغوا کار مرد اور خاتون نے دونوں بچوں کو اٹھایا، اور بچوں کو گھر سے کشتی مسجد چوک کی جانب لے گئے۔

    روٹ میپ کے مطابق ایک راستہ میوہ شاہ دوسرا گارڈن کی جانب جاتا ہے، ملزمان مرزا آدم خان روڈ کے کونے پر بچوں کو لے گئے، مرزا آدم خان سے اندر موٹر سائیکل بادشاہی روڈ کی جانب گئی۔

    اغوا کار فقیر محمد درہ گوٹھ کی جانب موٹر سائیکل لے گئے، اور دونوں بچوں کو چیل چوک سے اندرونی گلیوں کی طرف لے جایا گیا۔

    پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچوں کو بازیابی کے لیے 2 دن تک ندی نالوں میں بھی ڈھونڈا گیا تھا، پولیس بچوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

  • پپری سے 2 بچیوں کو بازیاب کرانے کی ویڈیو وائرل

    پپری سے 2 بچیوں کو بازیاب کرانے کی ویڈیو وائرل

    کراچی: شہر قائد میں دو بچیوں کو نیم بے ہوش کر کے رکشے میں لے جانے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پپری سے 2 بچیوں کو بازیاب کرانے کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، ایک خاتون اور ایک مرد دو بچیوں کو نیم بے ہوش کر کے اغوا کر کے لے جا رہے تھے۔

    شہریوں کو جب معلوم ہوا کہ اغوا کی واردات ہو رہی ہے تو انھوں نے رکشے کا پیچھا کرتے ہوئے اغوا کاروں کو پکڑ لیا، رکشے سے خاتون اور مرد کو گھگھر پھاٹک کے قریب لنک روڈ پر پکڑا گیا۔

    کراچی، شادی میں جانے والے نوجوان کا دھڑ مل گیا، سر غائب

    دو بچیاں رکشے میں نیم بے ہوشی کی حالت میں ملیں، جنھیں طبی امداد کے لیے فوری طور پر الخدمت اسپتال پہنچایا گیا، اطلاع ملنے پر پولیس بھی پہنچ گئی، پولیس نے ملزمان کو تحویل میں لے کر بچیاں ان کی دادی کے حوالے کر دیں۔

  • کندھ کوٹ سے اغوا 7 بچے سخت خطرے میں، سندھ پولیس اور کچے کے ڈاکوؤں میں معصوم پھول مسلے جانے لگے

    کندھ کوٹ سے اغوا 7 بچے سخت خطرے میں، سندھ پولیس اور کچے کے ڈاکوؤں میں معصوم پھول مسلے جانے لگے

    کندھ کوٹ: صوبہ سندھ کے شہر کندھ کوٹ سے اغوا 7 بچے سخت خطرے میں ہیں، سندھ پولیس اور کچے کے ڈاکوؤں میں معصوم پھول مسلے جانے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر کندھ کوٹ میں معصوم بچوں کی اغوا کی وارداتوں سے متعلق اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے بعد سندھ پولیس حکام حرکت میں آ گئے ہیں، ایس ایس پی عرفان سموں مغوی بچی علیشا کے گھر پہنچ گئے اور رشتے داروں کو بچی کی جلد بازیابی کی یقین دہانی کرائی۔

    ذرائع کے مطابق کندھ کوٹ سے اغوا 7 بچے سخت خطرے میں ہیں، ڈاکو تشدد کے علاوہ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بھی بناتے ہیں، کچھ عرصہ پہلے ایک بچے کے ساتھ زیادتی کی ویڈیو بھی وائرل کر دی گئی تھی، دوسری طرف پولیس کی سست حکمت عملی کم سن پھولوں اور ان کے والدین کے لیے قیامت بنی ہوئی ہے۔

    تشویش ناک صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا پولیس نے کندھ کوٹ میں بچوں کے اغوا پر آنکھیں بند کر لی ہیں، کیوں کہ پولیس کی جانب سے ورثا کو ایک ہی جواب مل رہا ہے کہ ’’صبر کریں۔‘‘ آئی جی سندھ نے عجیب بیان دیا کہ ’’ڈاکو آپریشن رکوانے کے لیے بچوں کو اغوا کر رہے ہیں۔‘‘ تو کیا ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن ختم ہونے تک بچے اغوا ہوتے رہیں گے؟

    یاد رہے کہ اے آر وائی نیوز کو انٹرویو میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کچھ روز پہلے دعویٰ کیا تھا کہ ڈاکو پولیس آپریشن رکوانے کے لیے بچوں اور اقلیتی کمیونٹی کے افراد کو اغوا کرتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے بعد محکمہ پولیس حرکت میں آئی، اور ایس ایس پی عرفان علی سموں نے علیشا کے والدین سے ملاقات میں اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں، بہت جلد مغوی کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔ انھوں نے کہا علاقے میں 7 بچوں کے اغوا سمیت جرائم کی وارداتوں پر حکام میں گہری تشویش پائی جاتی ہے، جرائم پیشہ افراد کوعبرت ناک انجام تک پہنچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

  • برقع پوش خاتون نے پارک سے ڈیڑھ سالہ بچے کو اغوا کر لیا

    برقع پوش خاتون نے پارک سے ڈیڑھ سالہ بچے کو اغوا کر لیا

    کراچی: شہر قائد کے مشہور جہانگیر پارک سے برقع پوش خاتو نے ڈیڑھ سالہ بچے کو دیدہ دلیری سے اغوا کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بچوں کے اغوا کی وارداتوں کی روک تھام نہ کی جا سکی، کراچی کے علاقے صدر میں واقع جہانگیر پارک سے ڈیڑھ سالہ بچہ محمد سدیس کو اغوا کر لیا گیا، واردات کی ایف آئی آر پریڈی تھانے میں درج کر دی گئی۔

    بچے کے والد عامر کے مطابق ان کی کسی سے دشمنی اور نہ کوئی لین دین کا تنازعہ ہے، پارک کے سی سی ٹی وی کیمرے میں برقع پوش خاتون اور ایک ضعیف العمر شخص کو بچے کو لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈیڑھ سالہ سدیس والدین کے ساتھ جہانگیر پارک آیا تھا، کچھ دیر بعد وہ بھیڑ میں کھو گیا، تاہم جب پارک کے سی سی ٹی وی کیمرے میں دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ بچہ اغوا کیا گیا ہے، کیمرے میں اغوا کی واردات ریکارڈ ہو گئی تھی۔

    مبینہ اغواکار خاتون جس کے ساتھ ایک بچہ اور ایک مرد بھی تھا

    ویڈیو میں دیکھا گیا کہ برقع پوش خاتون بچے کو اغوا کر کے لے جا رہی ہے، ملزمہ کے ساتھ 2 افراد اور بھی واردات میں شامل تھے۔ بچے کے والد نے پولیس کو بیان دیا کہ وہ موبائل مارکیٹ میں موبائل کا کام کرتا ہے، گزشتہ روز تفریح کے لیے اپنی فیملی کے ساتھ شام 7 بجے جہانگیر پارک میں داخل ہوئے تھے، اور پھر تقریباً 25 منٹ بعد وہ کھو گیا۔

    سی سی ٹی وی کیمرے فوٹیج سے لیا گیا اسکرین گریب جس میں خاتون کے ساتھ مرد اور بچہ بھی نظر آرہے ہیں

    والد کے بیان کے مطابق بچے نے نیلی جینز اور چیک کی شرٹ اور سفید جوتے پہن رکھے تھے، پارک میں انھوں نے بچے کو دیر تک ڈھونڈا لیکن نہیں ملا، جس کے بعد انھوں نے پارک کے سی سی ٹی وی کیمرے کو چیک کیا تو معلوم ہوا کہ وہ اغوا کر لیا گیا ہے۔

    رنچوڑ لائن کے رہایشی بچے کے والد محمد عامر نے بتایا کہ عورت اکیلی نہیں تھی، اس کے ساتھ پچاس پچپن سالہ ایک مرد بھی تھا جس کے سر اور داڑھی کے بال سفید تھے، اور اس نے کالی قمیض اور سفید شلوار پہنچ رکھی تھی۔ برقع والی عورت کے ساتھ ایک لڑکا بھی تھا جس نے پیلی شرٹ اور کالی پینٹ پہن رکھی تھی۔

  • بچے اغوا کرنے کی افواہ پر بھارتی خاتون مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل

    بچے اغوا کرنے کی افواہ پر بھارتی خاتون مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل

    نئی دہلی : بھارت میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ واٹس ایپ کر بچے اغواء کرنے کی افواہوں کے بعد مشتعل ہجوم نے سنگرولی میں ایک خاتون کو تشدد کے بعد قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک بھارت میں مشتعل ہجوم نے سماجی رابطے کی ایپلیکیشن واٹس پر بچوں کے اغواء سے متعلق گردش کرنے والی افوا کی بنیاد پر ایک خاتون کو تشدد کے بعد قتل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران بھارت میں افواہوں کی بنیاد پر 20 شہریوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔ جس کے بعد بھارتی حکام، فیس بک انتظامیہ اور واٹس انتظایہ ایشیا کی بڑی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں افواہوں کو روکنے کا حل تلاش کررہے ہیں۔

    بھارتی پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے خاتون کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں 9 افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ قتل میں ملوث دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

    پولیس ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ اتوار کے روز متاثرہ خاتون کی مسخ شدہ لاش بھارت کے وسطی صوبے مدھیا پردیش کے ضلع سنگرولی کے جنگل سے برآمد ہوئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قتل کے الزام میں گرفتار ایک شخص نے دوران تفتیس پولیس کو بتایا کہ ’میں نے ہفتے کے روز ایک خاتون کو بچے اغواء کرنے کے شبے میں پکڑا تھا اور واٹس ایپ پر موصول ہونے والا پیغام دیکھ رہا جس میں تحریر تھا کہ علاقے میں بچے اغواء کرنے والا گروہ گھوم رہا ہے۔

    سنگرولی پولیس کے چیف ریاض اقبال کا کہنا ہے کہ ’ہم خاتون کی شناخت کرنے کی کوشش کررہی ہے اس سلسلے میں پولیس نے متاثرہ خاتون کی تصویر بھی تمام پولیس اسٹیشن یں بھجوادی ہے‘۔

    پولیس چیف کے مطابق بھارتی حکومت نے گذشتہ جمعرات کو ہی واٹس ایپ کے پر پھیلنے والے افواہوں کے باعث واٹس ایپ انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عندیہ دیا تھا، کیوں حادثہ رونما ہونے کے بعد کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت میں کسی شہری کو مشتعل ہجوم کی جانب سے قتل کرنا عام بات ہے، لیکن موبائل پر موصول ہونے والی افواہوں کی بنیاد پر قتل کرنے میں شدت آئی ہے۔ کیوں کہ موبائل پر جو بات موصول ہوتی ہے وی روشنی کی رفتار سے زیادہ تیزی سے عوام میں پھیل جاتی ہے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بچوں کے اغواء کی افواہوں پر قتل ہونے کے واقعات رواں برس مئی سے شروع ہوئے تھے، جب بھارتی ریاست جھارکنڈ میں ایک شہری کو ہجوم نے افواء کی بنیاد پر قتل کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کے مشتعل ہجوم کی جانب سے گائے کا گوشت کھانے یا گائے ذبح کرنے کے الزام میں مسلمانوں کو اور ہندؤں برادری میں نچلی ذات سمجھے جانے والے دلتوں کو قتل کیا جاتا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کراچی: سوشل میڈیا پر بچوں کے اغواء کی غلط افواہوں پر قانون حرکت میں آگیا

    کراچی: سوشل میڈیا پر بچوں کے اغواء کی غلط افواہوں پر قانون حرکت میں آگیا

    کراچی: ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بچوں کے اغواء ہونے کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ  شہر قائد میں بچوں کے اغواء سے متعلق سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر اور پوسٹوں کے خلاف قانون حرکت میں آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی اغواء ہونے والے بچوں کی تصاویر کے حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کی گئیں بعد از انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ خبریں جھوٹ پر مبنی اور محض افواہ ہیں‘‘۔

    مقدس حیدر نے مزید کہا کہ ’’شرپسند عناصر کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر غلط خبریں پھیلانے کا مقصد شہر میں قائم ہونے والے امن وامان کے حوالے سے عوام میں بے یقینی کو پیدا کرنا ہے‘‘۔

    ایس پی سینٹرل نے کہا کہ ’’شرپسند عناصر کے خلاف تحقیقات کا عمل شروع کردیا گیا ہے جس کے بعد شرپسند عناصر کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پولیس حکام نے شہر میں بچوں کے اغواء کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’شہر میں بچوں کے اغواء سے متعلق کوئی واردات عمل میں نہیں آئی‘‘۔

    پولیس حکام نے والدین سے اپیل کی ہے کہ ’’سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تصاویر یا پوسٹوں کو دیکھتے ہوئے خوف و ہراس میں مبتلاء نہ ہوں، اس ضمن میں اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو قریبی پولیس اسٹیشن پر آگاہ کریں پولیس آپ کی حفاظت کےلیے تمام اقدامات بروئے کار لائے گی‘‘۔

    یاد رہے پنجاب میں بچوں کے اغواء کے بعد انٹرنیٹ پر کراچی میں بچوں کے اغواء کی بے بنیاد خبریں ایک سازش کے تحت سائٹس پر پھیلائی جارہی تھیں،اس سازش کا مقصد شہر میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔

  • پشاور: بچے اغوا کرنے والا گروہ گرفتار، فی بچہ 1 لاکھ میں‌ فروخت

    پشاور: بچے اغوا کرنے والا گروہ گرفتار، فی بچہ 1 لاکھ میں‌ فروخت

    پشاور: پولیس نے بچے اغوا کرنے والے گروہ کی گرفتاری کا دعوٰی کیا ہے،گرفتار گروہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پر مشتمل ہے، گروہ کے ارکان فی بچہ 70ہزار تا ایک لاکھ میں فروخت کرتے تھے، مردہ بچوں کو فریزر میں رکھ کر زندہ بچوں سے تبدیل کردیتے تھے۔

    Dead children placed in freezers and replaced… by arynews

    ڈیڑھ ماہ کی ایک بچی کے متعلق پشاور پولیس کا کہنا ہے اسے لیڈی ہیلتھ ورکر کے گروہ نے اغوا کیا۔ پشاور پولیس نے پانچ خواتین سمیت سات افراد کے گروہ کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جو مبینہ طور پر اسپتالوں سے بچے اغوا کرنے میں ملوث ہے۔ پولیس نےبتایا فی بچہ ستر ہزارسے ایک لاکھ میں فروخت کیا جاتا۔ اغوا کی وارداتوں میں نجی کلینکس کی ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔

    مبینہ اغوا کار گروہ کی سرغنہ نے دعوٰی کیا کہ پولیس اس پرکوئی الزام ثابت نہیں کرسکتی۔

    واضح رہے کہ پشاور سمیت ملک بھرکے اسپتالوں میں اکثر نومولود بچوں کے اغوا کی وارداتیں ہوتی رہتی ہیں جب کہ پنجاب بھر میں بچوں کے اغوا کی وارداتیں اپنے عروج پر ہیں، کراچی میں بھی رواں سال 136بچوں کے لاپتا ہونے کے مقدمات درج ہوئے۔