Tag: بچے کی موت

  • کراچی :  مین ہول میں گر کر بچے کی موت، انتظامیہ کو ہوش آگیا

    کراچی : مین ہول میں گر کر بچے کی موت، انتظامیہ کو ہوش آگیا

    کراچی: شاہ فیصل کالونی گٹر میں گر کر بچے کی موت کے بعد انتظامیہ نے ڈھکن لگانے کا کام شروع کر دیا، مختلف مقامات پرکئی سال سے گٹر کےڈھکن نہیں تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں مین ہول میں گر کر بچے کے جاں بحق ہونے کے بعد انتظامیہ کو ہوش آگیا اور ڈھکن لگانے کا کام شروع کر دیا گیا۔

    شاہ فیصل کالونی کے مختلف مقامات پر کئی سال سے گٹر کے ڈھکن نہیں لگے تھے تاہم شاہ فیصل کالونی دو نمبر کے قریب کھلے مین ہولز پر ڈھکن لگانے کا کام جاری ہے۔

    کھلے مین ہول میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے بچے کے والدین غم سے نڈھال ہیں، ان کا ایک مطالبہ ہے ذمہ داران کے قانونی کارروائی کی جائے.

    یاد رہے گزشتہ روز بھی ایک ننھی جان غفلت لاپرواہی کی بھینٹ چڑھ گئی تھی ، شاہ فیصل کالونی میں کھیلتے ہوئےدوبچے کھلےمین ہول میں گرگئے تھے ، جس میں ایک بچے کو علاقہ مکینوں نے بچالیا تھا جبکہ ریسکیو آپریشن کے دوران آٹھ سال کے عباد کی لاش چار گھنٹے بعد کورنگی ندی سے نکالی گئی۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں کھلا مین ہول ایک اور بچے کی جان نگل گیا

    چیئرمین شاہ فیصل ٹاؤن گوہرعلی خٹک نے کہا تھا کہ گٹر کے ڈھکن لگانا ہماری ذمہ داری نہیں۔۔واٹر بورڈ ذمہ دار ہے، دو سال میں گٹر کا ایک ڈھکن نہیں دیا گیا۔

    دوسری جانب میئر کراچی مرتضی وہاب کی جانب سے کئی موقع پر ترقیاتی کاموں کے ساتھ گٹر کے ڈھکن بنانے اور انھیں شفاف طریقے سے یو سی یوسی پہنچانے کے دعوے کیے گئے، ان کا دعوی تھا کہ انھوں نے گٹر کے ڈھکن بنانے کا پلانٹ لگا کر فی ڈھکن آٹھ سو سے نو سو روپے بچائے ہیں۔

    ۔میئر کراچی کا کہنا تھا کہ حفاظت عوام کی ذمہ داری ہے اور چوری سے بچانا پولیس کی ذمہ داری ہے. عوام سے گزارش ہے بچوں کا خیال رکھیں اور آنکھیں کھلی رکھیں کیونکہ انتظامیہ کی آنکھیں بند اور کراچی میں مین ہول کھلے ہیں۔

  • کراچی:  گاڑی میں دم گھٹنے سے بچے کی موت: والدہ اصل حقائق سامنے لے آئیں

    کراچی: گاڑی میں دم گھٹنے سے بچے کی موت: والدہ اصل حقائق سامنے لے آئیں

    کراچی : گلستان جوہر میں گاڑی سے 4 سالہ بچے کی لاش ملنے کے واقعے پر والدہ اصل حقائق سامنے لے آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہرمیں گاڑی سے 4 سالہ بچے کی لاش ملنے کے واقعے پر بچے کی والدہ کا اہم بیان سامنے آگیا۔

    غم سے نڈھال ماں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیٹے کوجان بوجھ کرقتل کیا گیا اور اسے دانستہ گاڑی میں بند کیا گیا۔

    بچے کی والدہ کا کہنا تھا کہ مقدمے میں لکھا گیا غفلت سے واقعہ پیش آیا لیکن میں نے ایسا کچھ نہیں لکھوایا، تفتیشی افسرتعاون نہیں کر رہا۔

    جاں بحق بچے کی ماں نے تفتیشی افسر تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے بھی مجھ سےرابطہ نہیں کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ پسند کی شادی تھی، شوہر کے گھر والے نہیں مان رہےتھے، شوہر کے گھر والوں کی طرف سے مجھے ٹارچر کیا جاتا ہے۔

    غم سے نڈھال ماں کا مزید کہنا تھا کہ 3 سال پہلے بھی میری بیٹی کو اسی طرح گاڑی میں بند کیا گیا تھا، حسین کی موت کےبعدجیٹھ نےمجھ پرتشدد کیا، بیٹا دم گھٹنے سے جاں بحق ہوا،اعلیٰ افسران انصاف فراہم کریں۔

    مزید پڑھیں : کراچی: گلستان جوہر میں 4 سالہ بچہ گاڑی میں دم گھٹنے سے جاں بحق

    یاد رہے کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں 15 جون کو 4 سالہ بچے کی موت گاڑی میں دم گھٹنے سے ہوئی تھی، جس کے بعد پولیس نے والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تایا اور تائی کو گرفتار کیا۔

    تائی ارجمن اور تایا خلیق الزمان 15 جون کو اسکیم 33 جارہے تھے اور ساتھ میں ان کے 4 سالہ بھتیجا حسین بھی موجود تھا۔

    والدہ کا کہنا تھا کہ جب وہ واپس آئے تو تائی اور تایا کے تینوں بچے گھر آگئے لیکن میرا بیٹا واپس نہیں آیا، جب پوچھا تو کہا گیا کہ وہ نیچے کھیل رہا ہے۔

    حسین کی والدہ کے مطابق جب تین گھنٹے کے بعد جیٹھ جم جانے لگا تو بیٹا گاڑی میں بند تھا جس کے بعد اسے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا طبیعت نہ سنبھلنے پر اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بچے کی موت کی تصدیق کردی۔

  • قدیم دور کے اس بچے کی موت کی وجہ معلوم ہو گئی

    قدیم دور کے اس بچے کی موت کی وجہ معلوم ہو گئی

    ابتدائی قرون وسطیٰ کے برطانیہ میں ایک 6 سالہ لڑکے کی الم ناک موت کی وجہ سائنس دانوں نے معلوم کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایسٹونیا کی یونیورسٹی آف ٹارٹو کے محققین نے 6 سالہ بچے کی باقیات کے تجزیے کے بعد اس کی وجۂ موت کی تفصیلات جاری کی ہیں۔

    یہ بچہ 14 سو سال پرانے اینگلو سیکسن دور سے تعلق رکھتا تھا، بچے کی باقیات کیمبرج شائر کے علاقے سے دریافت کی گئی تھیں، اب سائنس دانوں نے جینیاتی تجزیے کی مدد سے ایک ہزار چار سو سال قبل مرنے والے اس بچے کی موت کی وجہ جان لی ہے۔

    لیبارٹری میں ہونے والے تجزیے سے انکشاف ہوا کہ اس 6 سالہ بچے کو 540 سے 550 بعد از مسیح کے درمیان ایڈکس کے پہاڑی سلسلوں میں دفن کیا گیا تھا۔

    ریسرچرز کے مطابق دانت کے جینیاتی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ بچہ گردن توڑ بخار، طاعون اور جوڑوں کے درد میں مبتلا تھا۔

    تاہم بچے کی موت کی وجہ انفلوئنزا اور طاعون ہے، کیوں کہ ویکسین ایجاد ہونے سے قبل 1977 تک انفلوئنزا بچوں میں موت کا اہم سبب تھا، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر انفلوئنزا کی وجہ سے قوت مدافعت کم زور پڑنے سے طاعون نے اسے اپنا نشانہ بنا لیا۔

    محققین نے 2 فروری کو جینوم بائیولوجی میں شائع شدہ مقالے میں کہا کہ ابتدائی قرون وسطیٰ کے انگلینڈ میں 6 سالہ لڑکے کی الم ناک موت نے سائنس دانوں کو ہیموفیلس انفلوئنزا بی کی تاریخ کا ابتدائی براہ راست اشارہ دیا ہے۔ تقریباً 550 عیسوی میں یہ اس بیکٹیریل انفیکشن کا سب سے پرانا کیس ہے، جسے Hib کہا جاتا ہے۔

    اس لڑکے کو کیمبرج شائر میں طاعون کے قبرستان میں دفن کیا گیا تھا، لڑکے کے ایک دانت سے لیا گیا ڈی این اے اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ انفلوئنزا بھی اسی دور میں لوگوں کو متاثر کر رہا تھا، جب تاریخ کی پہلی دستاویزی طاعون کی وبا پھیلی ہوئی تھی۔

  • نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے وبا کے دوران نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے وبا کے دوران نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک: کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے امریکی شہر نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے عالمگیر وبا کے دوران ایک نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیویارک میں ایک 5 سالہ بچہ نایاب سوزشی بیماری سے مر گیا تھا، جس کے بارے میں اب یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ موت نئے کرونا وائرس کی وجہ سے ہوئی تھی، گزشتہ روز نیویارک کے گورنر اینڈریو کوئمو نے کہا کہ اس سے وبا کے دوران بچوں کے لیے نیا خدشہ سامنے آ گیا ہے۔

    انھوں نے روزانہ کی بریفنگ میں کہا کہ بچہ جمعرات کو مر گیا تھا، اور اب صحت حکام بچوں میں ہونے والی دیگر اموات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں، کہ ان کا تعلق کو وِڈ نائنٹین سے تو نہیں تھا، یہ والدین کے لیے بلاشبہ بہت خوف ناک بات ہوگی کہ ان کا بچہ کرونا وائرس کا شکار ہو کر مرا تھا۔

    کرونا کے بعد پراسرار بیماری امریکا پہنچ گئی

    بچوں میں یہ نایاب اور مہلک سوزشی (inflammatory) بیماری جس کا ایک تعلق کرونا وائرس سے بھی جوڑا جا رہا ہے، پہلی بار برطانیہ، اٹلی اور اسپین میں رپورٹ ہوئی تھی، تاہم امریکا میں ڈاکٹرز نے ابھی اس کو بچوں میں رپورٹ کرنا شروع کیا ہے، یہ سوزشی بیماری متعدد جسمانی اعضا پر حملہ کر کے دل کے افعال کو خراب اور شریانوں کو کمزور کر سکتی ہے۔

    امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کمیٹی کے ڈاکٹر شین او لیری کا کہنا تھا کہ اس سنڈروم کی علامات ٹاکسک شاک اور کاواساکی ڈیزیز کے ساتھ ملتی جلتی ہیں، جن میں بخار، جلد پر سرخ دھبے، غدود میں سوجن، اور شدید صورتوں میں دل کی شریانوں کی سوزش شامل ہیں۔ سائنس دان تاحال یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا یہ سنڈروم نئے کرونا وائرس کے ساتھ کوئی تعلق رکھتا ہے یا نہیں، کیوں کہ اس بیماری میں مبتلا تمام بچوں کے کرونا ٹیسٹ نہیں کیے گئے تھے۔

    گورنر کوئمو کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں صحت حکام 73 ایسے بچوں کا جائزہ لے رہے ہیں جن میں مذکورہ علامات سامنے آئی تھیں۔ ایسے بچوں کی علامات کو بھی دیکھا جا رہا ہے جن میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی، کہ کہیں ان کی علامات کاواساکی یا ٹاکسک شاک جیسی بیماری کی علامات سے ملتی جلتی تو نہیں تھیں، جس میں خون کے شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے چند ہی ہفتوں بعد سامنے آنے والی یہ نئی بیماری بتاتی ہے کہ کو وِڈ نائنٹین انسانوں میں داخل ہو کر نئے اور حیرت انگیز طریقوں سے انھیں متاثر اور بیمار کر دیتی ہے۔