Tag: بچے

  • اسلام آباد: 9 ہزار بچوں میں کرونا وائرس کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: 9 ہزار بچوں میں کرونا وائرس کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس کیسز ایک بار پھر بڑھ گئے، 1 سے 10 سال کی عمر کے بھی 9 ہزار 454 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس کیسز میں ایک بار پھر اضافہ ہونے لگا۔ ڈی ایچ او اسلام آباد کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے میں 125 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ شہر میں مثبت کرونا کیسز کی شرح 6.2 فیصد ہے، اسلام آباد کے اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 149 مریض زیر علاج ہیں۔

    ڈی ایچ او کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 16 سو 61 ہے، 1 سے 10 سال کی عمر کے 9 ہزار 454 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز 23 بچوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

  • بچوں اور نوجوانوں کو کووڈ 19 سے معمولی خطرہ

    بچوں اور نوجوانوں کو کووڈ 19 سے معمولی خطرہ

    حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19 سے بچوں اور نوجوانوں میں بہت زیادہ بیمار ہونے اور موت کا شکار ہونے کی شرح کم ہوتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ کی لیور پول یونیورسٹی اور لندن کالج یونیورسٹی کی نئی تحقیق سے پتہ چلا کہ کووڈ 19 سے بچوں اور نوجوانوں میں بہت زیادہ بیمار ہونے اور موت کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

    یہ اس حوالے سے اب تک کی سب سے جامع اور بڑی تحقیق تھی جس میں عوامی طبی ڈیٹا کا منظم انداز سے تجزیہ کرکے یہ نتیجہ نکالا گیا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ایسے بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو پہلے سے کسی بیماری سے متاثر ہوں، تاہم مجموعی طور پر یہ خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کی وبا کے ایک سال کے دوران (فروری 2021 کے آخر تک) برطانیہ میں 18 سال سے کم عمر 251 افراد اس بیماری کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

    ماہرین نے یہ تعین کرنے کی کوشش کی کہ اس عمر کے گروپ میں خطرات بڑھانے والے عناصر کون سے ہوتے اور دریافت کیا کہ اس عمر کے گروپ میں 50 ہزار میں سے صرف ایک میں کووڈ کے باعث آئی سی یو میں داخلے کا امکان ہوتا ہے۔

    کووڈ سے بچوں میں ورم کے ایک سینڈروم پی آئی ایم ایس ٹی ایس کا الگ سے جائزہ لینے پر محققین نے دریافت کیا کہ 309 بچوں کو اس عارضے کے باعث آئی سی یو میں داخل کیا گیا اور یہ خطرہ ہر 38 ہزار 911 میں سے ایک کو ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت اور موت کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس عمر کے گروپ میں وہ افراد زیادہ خطرے کی زد میں ہوتے ہیں جن کو موسم سرما کے کسی وائرس یا دیگر بیماریوں کے بہت زیادہ خطرے کا بھی سامنا ہوتا ہے، مختلف بیماریوں اور معذوریوں کے شکار بچوں اور نوجوانوں میں یہ مرض خطرناک ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نتائج بہت اہم ہیں اور اس سے بچوں اور نوجوانوں میں ویکسنیشن کے حوالے سے فیصلے کرنے میں نہ صرف برطانیہ بلکہ بین الاقوامی سطح پر رہنمائی مل سکے گی۔

  • والدین نے شیرخوار کے غذائی چارٹ پر عمل کرتے ہوئے بڑی غلطی کر دی

    والدین نے شیرخوار کے غذائی چارٹ پر عمل کرتے ہوئے بڑی غلطی کر دی

    لندن: برطانیہ میں والدین نے شیر خوار بچے کے غذائی چارٹ پر عمل کرتے ہوئے ایسی غلطی کی، جس نے لوگوں کو حیران کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں والدین اپنے شیر خوار بچے کو ایسی چیز کھلاتے رہے جس نے لوگوں کو سر پکڑنے پر مجبور کر دیا، انھوں نے 7 ماہ کے بچے کو 6 ماہ تک آئس کیوب (برف کے ٹکڑے) کھلائے۔

    معلوم ہوا کہ والدین نے ایسا قصداً نہیں کیا تھا، بلکہ انھوں نے ایک ایسی غلطی کی جس نے لوگوں کو حیران کیا، انھیں یقین نہ آیا کہ کوئی ایسی غلطی بھی کر سکتا ہے۔

    یہ معاملہ تب سامنے آیا جب گزشتہ روز ایک برطانوی جوڑے نے ویب سائٹ ’ریڈٹ‘ پر دیگر لوگوں سے سوال کیا کہ ان کا بچہ سبزیاں اور پھل تو شوق سے کھا لیتا ہے لیکن ’آئس کیوب‘ کھانے میں بہت نخرے کرتا ہے۔

    دراصل ان والدین کو ایک غذائی چارٹ دیا گیا تھا، والدین کا خیال تھا کہ بچوں کے غذائی چارٹ میں پھلوں اور سبزیوں کے ساتھ آئس کیوب کھلانے کا بھی کہا گیا ہے، برطانوی اخبار دی مرر کے مطابق ویب سائٹ پر دیگر افراد نے اس جوڑے سے غذائی چارٹ کی تصویر شیئر کرنے کا مطالبہ کیا۔

    جب انھوں نے غذائی چارٹ شیئر کیا تو لوگوں نے اسے دیکھ کر سر پکڑ لیا، کیوں کہ غذائی چارٹ میں آئس کیوب کی تصاویر بچے کو دی جانے والی غذا کی مقدار کا تعین کرنے کے لیے بطور حوالہ دی گئی تھیں، یعنی آئس کیوب دوا کے سرونگ سائز کے حوالے کے طور پر تھے۔

    چارٹ میں واضح لکھا ہوا تھا کہ بچے کو ایک آئس کیوب کے سائز کے حساب سے مٹر کے دانے کھلائیں، دو آئس کیوب کے برابر گاجر کھلائیں۔

    تاہم والدین غلط فہمی میں مٹر، ڈیری مصنوعات، انڈوں، اناج اور گاجر کے ساتھ ساتھ بچے کو 6 ماہ تک تین آئس کیوب  روزانہ کھلاتے رہے۔ معلوم ہوا کہ والدین نے غذائی چارٹ کا ہدایت نامہ ایسی حالت میں پڑھا تھا جب انھیں نیند کی ضرورت تھی لیکن وہ نیند سے محروم تھے، اس وجہ سے انھوں نے اسے غلط پڑھ لیا۔

  • بچوں کو سبزیاں کیسے کھلائی جائیں؟

    بچوں کو سبزیاں کیسے کھلائی جائیں؟

    بچوں کو سبزی کے علاوہ ہر کھانا بے حد پسند ہوتا ہے لیکن سبزیاں جسم کے لیے بے حد ضروری ہیں جنہیں کھانے کی عادت بچوں کو بچپن سے ہی ڈال دینی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عائشہ عباس نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں شرکت کے دوران بتایا کہ بچوں کو سبزیاں کھلانا از حد ضروری ہے تاکہ ان کا ہاضمہ ٹھیک رہے۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ بچوں کو چاول، نوڈلز یا پاستہ اور پیزا وغیرہ بہت پسند ہوتے ہیں، کوشش کریں کہ ان اشیا میں سبزیوں کا استعمال ضرور کریں، بچوں کو گوشت کھانا پسند ہوتا ہے اس میں بھی سبزیاں شامل کریں۔

    انہوں نے کہا کہ کھانا کھانے کے دوران کوشش کریں کہ بچوں کا فوکس مکمل طور پر کھانے کی طرف ہو اور اس دوران ٹی وی یا موبائل فون استعمال نہ ہورہا ہو۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ اسکول کے لیے لنچ دیتے ہوئے الگ الگ خانوں والا لنچ باکس استعمال کریں تاکہ بچوں کو بھرپور غذا دی جاسکے، اس میں پھلوں اور سبزیوں سمیت دو تین اشیا شامل کریں۔

    ماں باپ خود بھی سبزیاں کھائیں تاکہ بچوں کو انہیں دیکھ کر عادت ہو، علاوہ ازیں شیر خوار بچے کو پہلی غذا سبزی دیں تاکہ اسے سبزی کھانے کی عادت پڑے۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ آلو بچوں کے لیے قابل ہضم سبزی ہے اور وہ بچے شوق سے بھی کھاتے ہیں لہٰذا آلو کو مختلف طریقوں سے بچوں کو کھلائیں۔

  • کیا بچے بھی اسنیپ چیٹ استعمال کر سکتے ہیں؟

    کیا بچے بھی اسنیپ چیٹ استعمال کر سکتے ہیں؟

    یہ سوال بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مند والدین کے لیے بلاشبہ اہم ہو سکتا ہے، کہ کیا ان کے بچے اسنیپ چیٹ بھی استعمال کر سکتے ہیں؟ اگر ہاں تو کب، کیسے؟

    سوشل میڈیا ماہرین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ مندرجہ ذیل اہم باتوں کو ذہن نشین کر لیں، سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ 13 سال سے کم عمر بچوں کو اسنیپ چیٹ کے استعمال سے منع کیا گیا ہے۔

    اسنیپ چیٹ کے استعمال کے لیے قانونی شرط کے طور پر امریکا میں چلڈرن آن لائن پرائیویسی پروٹیکشن ایکٹ کی تعمیل کے لیے اس عمر کا انتخاب کیا گیا تھا، اس عمر کی شرط دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کے لیے بھی ہے۔

    دوسری اہم بات

    یہ ایپلی کیشن بچوں کو مکمل رازداری فراہم نہیں کرتا، دراصل کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مکمل رازداری ممکن نہیں، کیوں کہ اسنیپ شاٹس کو ڈیلیٹ کرنے کے بعد بھی فون سے میٹا ڈیٹا نکالا جا سکتا ہے اور اس میں اہم معلومات بھی ہو سکتی ہیں۔

    تیسری اہم بات

    یہ سوال کہ اسنیپ چیٹ بچوں کے لیے کیا مہیا کرتی ہے؟ دراصل اسنیپ چیٹ سے بچوں کو تصاویر، ویڈیوز، لکھے پیغامات اور ڈرائنگ کے اسنیپ شاٹس شیئر کرنے، اور اپنے فون سے لوگوں کی ایک مخصوص فہرست میں بھیجنے کی سہولت ملتی ہے۔

    چوتھی اہم بات

    جب بچہ کوئی اسکرین شاٹ بھیجتا ہے، تو دوسرے لوگ انھیں ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکتے، لیکن وہ اس کا ’اسکرین شاٹ‘ لے کر دوسروں کو بھیج سکتے ہیں، اس لیے والدین کو چاہیے کہ بچوں کو سمجھائیں کہ کوئی نامناسب تصویر ہرگز شیئر نہ کریں۔

    پانچویں اہم بات

    بھیجی گئیں تصاویر اور ویڈیوز ہمیشہ ہی چند گھنٹوں بعد خود بخود ڈیلیٹ نہیں ہوتے، یا ہو سکتا ہے کہ انھیں اسکرین شاٹس کے طور پر محفوظ کر لیا گیا ہو، تو بچوں کو بلیک میل کیا جا سکتا ہے۔

    چھٹی اہم بات

    اگر اسنیپ میپ فعال ہے تو دوسرے صارف معلوم کر سکیں گے کہ اسنیپ چیٹ استعمال کرنے والا بچہ کہاں بیٹھا ہے۔

  • بچوں نے مزدوری کے لیے مویشی منڈی کا رخ کر لیا، ننھے طالب علم نے بھی لیموں پانی کا ٹھیلا لگا لیا

    بچوں نے مزدوری کے لیے مویشی منڈی کا رخ کر لیا، ننھے طالب علم نے بھی لیموں پانی کا ٹھیلا لگا لیا

    کراچی: ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی میں بچوں نے بھی مزدوری کے لیے جگہ بنا لی، کوئی پھیری لگا کر سموسے بیچ رہا ہے، کسی نے لیموں پانی کا ٹھیلا لگا رکھا ہے، تو کوئی ننھا بیوپاری اپنے چھوٹے جانوروں کے ساتھ انھیں اچھے مول پر فروخت کے لیے سپر ہائی وے مویشی منڈی آیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق کراچی سپر ہائی وے سہراب گوٹھ کے قریب ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی ہے، جس میں سب کے لیے روزگار کے دروازے کھلے ہیں۔

    مویشی منڈی میں ساتویں کلاس کے طالب علم نے بھی لیموں پانی کا ٹھیلا لگا لیا ہے، 7 ویں کلاس کے طالب علم زبیر کا کہنا ہے کہ وہ یہاں روز 500 روپے کی دہاڑی لگا رہا ہے، زبیر نے بتایا کہ میں اسکول سے چھٹی کے بعد یہاں آ جاتا ہوں، اور دیہاڑی لگا کر اپنی کورس کی کتابیں، ٹیوشن کی فیس اور امتحانی فارم کے لیے پیسے جمع کر رہا ہوں۔

    ننھا ارباز سموسے اور پیٹس لے کر روزگار کے لیے مویشی منڈی آ گیا ہے، پھیری لگا کر سموسے اور پیٹس بیچ کر روزی کمانے والے ارباز نامی ننھے بچے کا کہنا ہے کہ جب سے سپر ہائی وے سہراب گوٹھ پر مویشی منڈی لگی ہے، مجھے بھی یہاں روزگار مل گیا ہے، سموسے، پیٹس بیچ کر جو بھی پیسے ملتے ہیں ان سے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی مل جاتی ہے اور کچھ پیسے بچا کر دوبارہ پیٹس اور سموسے بنا کر یہاں فروخت کرنے کے لیے آ جاتا ہوں۔

    پنجاب کے شہر بہاولپور کا ننھا زبیر بھی آیا ہے لیکن خوب صورت جانور لے کر، اسی طرح رحیم یار خان کے ننھے بیوپاری نے بڑے جانور کے ساتھ چھوٹا جانور فری دینے پیش کش کی ہوئی ہے۔

    رحیم یار خان کا ننھا بیوپاری عمران اپنے ساتھ چھوٹا سا ایک خوب صورت بچھڑا ساتھ لایا ہے، دن رات اس کی خدمت کرتا ہے، اسے چارہ کھلاتا ہے، پانی پلاتا ہے، اس چھوٹے سے بیوپاری کی آنکھوں میں بھی چھوٹے چھوٹے سے سپنوں کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ عمران نے بتایا کہ اگر کسی شخص نے اس سے 2 لاکھ روپے میں قربانی کا جانور خریدا تو یہ بچھڑا اسے گفٹ کردوں گا، میں نے اسے بڑے ناز نخروں سے پالا ہے۔

    اس مویشی منڈی میں گھوم پھر کر کچرا اٹھانے والے چھوٹے چھوٹے بچوں کا روزگار بھی لگا ہے، وہ ٹرکوں، ٹرالرز، ہوٹلوں اور کھانے پینے کی اشیا کے اسٹالز کے پاس بکھرا ہوا گھاس پھوس اور پلاسٹک اٹھا کر انھیں فروخت کر کے اپنے جیب کا خرچا چلا رہے ہیں۔

    مویشی منڈی کے ترجمان یاور رضا چاؤلہ کا کہنا ہے کہ بیوپاری ہو یا تاجر، پھیری لگا کر اشیا فروخت کرنے والا ہو یا شربت فروش، کوئی طالب عم ہو یا بیروزگار نوجوان یہ سب لوگ اپنے اچھے مستقبل کے خواب لے کر ہر سال سپر ہائی وے مویشی منڈی کا رخ کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حب کراچی سے لاکھوں، کروڑوں لوگوں کا کاروبار جڑا ہے۔

  • لاک ڈاؤن میں بچوں کی نفسیاتی صحت اور مصروفیات کا کیسے خیال رکھا جائے؟

    لاک ڈاؤن میں بچوں کی نفسیاتی صحت اور مصروفیات کا کیسے خیال رکھا جائے؟

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران تمام بیرونی سرگرمیاں بند ہوجانے سے بچے آج کل گھروں پر ہیں اور ان کے والدین کو ان سے کافی شکایات ہیں، اہم یہ ہے کہ بچوں کے غصے کو کنٹرول اور ان کی ذہنی صحت کا خیال کیسے رکھا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں کلینیکل سائیکالوجسٹ حنا حمید شریک ہوئیں اور بچوں کی جارح مزاجی کو کنٹرول کرنے کے طریقے بتائے۔

    انہوں نے بتایا کہ وبا کی وجہ سے بچوں کی روٹین بے حد ڈسٹرب ہوئی ہے جس سے وہ غصیلے اور چڑچڑے ہوگئے ہیں۔

    حنا کا کہنا تھا کہ والدین کو چاہیئے کہ بچوں کا ایک شیڈول بنائیں جس میں پڑھائی، کھیل، کمپیوٹر / موبائل / ٹی وی کا استعمال، باہر جانا اور تخلیقی سرگرمیاں سب ہی کچھ شامل ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ والدین کی تربیت کا سب سے خطرناک انداز اتھارٹی والا ہوتا ہے جس میں وہ بچوں کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں، اور بچوں کی جذباتی و نفسیاتی ضروریات کو بالکل نظر انداز کردیتے ہیں۔

    ایسے بچوں کے اندر نظر انداز کا احساس اجاگر ہوتا ہے، وہ والدین سے دور ہوجاتے ہیں اور جذباتی طور پر کہیں اور منسلک ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ انداز تربیت انتہائی خطرناک ہے۔

    اسی طرح بعض اوقات بہن بھائیوں میں آپس میں حسد و رقابت کا جذبہ بھی پروان چڑھتا ہے جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ والدین ایک بچے کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

    حنا کا کہنا تھا کہ جب بھی بہن بھائی آپس میں لڑیں تو والدین کسی ایک کی طرفداری کرنے کے بجائے دونوں کو بٹھا کر نرمی سے سوال و جواب کریں کہ کون صحیح ہے اور کون غلط، یہ طریقہ بچوں میں صحت مند مقابلے کا رجحان پروان چڑھائے گا۔

  • امریکا: راہ چلتے بچوں پر فائرنگ کردی گئی

    امریکا: راہ چلتے بچوں پر فائرنگ کردی گئی

    امریکا میں دو افراد کے درمیان ہاتھا پائی اس وقت ہولناک صورت اختیار کر گئی جب دونوں کے درمیان بچے آگئے اور ایک فریق نے براہ راست ان پر فائرنگ کردی۔

    امریکی شہر نیویارک میں پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ نے جاری کی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو افراد ایک دوسرے کا پیچھا کرتے ہوئے تیزی سے بھاگ رہے ہیں، اچانک آگے والا شخص دو راہگیر بچوں سے ٹکراتا ہے اور انہیں بطور ڈھال اپنے اوپر گرانے اور کھینچنے کی کوشش کرتا ہے۔

    اس دوران دوسرا شخص بھی اس کے سر پر پہنچ جاتا ہے اور بغیر سوچے سمجھے فائرنگ شروع کردیتا ہے۔ گرنے والا شخص مسلسل بچوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور فائرنگ کرنے والا بھی کئی فائر کرتا ہے۔

    خوش قسمتی سے دونوں بچے فائرنگ کی براہ راست زد میں ہونے کے باوجود محفوظ رہتے ہیں اور فائرنگ کا نشانہ بننے والا شخص زخمی ہوجاتا ہے۔

    پولیس کے مطابق بچی کی عمر 10 سال اور بچے کی عمر 5 سال تھی، ایک موقع پر بچی چھوٹے بچے کو بچانے کے لیے اپنے بازوؤں کے حصار میں بھی لے لیتی ہے۔

    فائرنگ کرنے والا ملزم ایک اور شخص کے ساتھ اسکوٹر پر جائے وقوعہ سے فرار ہوجاتا ہے۔

    نیویارک پولیس نے واقعے کی ویڈیو جاری کر کے عوام سے ملزم کی شناخت کرنے اور اسے ڈھونڈنے میں مدد کی اپیل کی ہے۔

  • بچوں کو کیا چیز کرونا وائرس سے محفوظ رکھتی ہے؟

    بچوں کو کیا چیز کرونا وائرس سے محفوظ رکھتی ہے؟

    کرونا وائرس کے آغاز سے ہی بچے کم اس کا شکار ہوئے اور اب ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی ہے، نئی تحقیق نے ثابت کیا کہ کرونا وائرس بچوں پر اس شدت سے حملہ آور کیوں نہیں ہوسکتا جس شدت سے بالغ افراد میں ہوتا ہے۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق بچوں کو کرونا وائرس سے کافی حد تک تحفظ حاصل ہوتا ہے کیونکہ ان کے جسم اس کے خلاف مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا کرتا ہے۔

    برسٹل یونیورسٹی اور برسٹل رائل ہاسپٹل فار چلڈرن کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ننھے بچوں میں ایسی اینٹی باڈیز اور مدافعتی خلیات کی تعداد بالغ افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جو وائرس سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ دریافت سے وضاحت ہوتی ہے کہ بچوں کو کووڈ 19 کے سنگن اثرات سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ آخر وائرس سے بچوں کو بیماری کی معمولی شدت کا سامنا کیوں ہوتا ہے بالخصوص شیرخوار بچوں میں، جن میں دیگر نظام تنفس کے امراض جیسے فلو کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیقی ٹیم نے 3 ماہ سے کم عمر 4 بچوں کے مدافعتی ردعمل کا جائزہ لیا جن میں وبا کے آغاز میں مارچ 2020 میں کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی۔

    ان بچوں کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ ان کے والدین اور دیگر بالغ مریضوں سے کیا گیا جو اس وائرس کو شکست دے چکے تھے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ایسی ویکسین دریافت کرنے میں مدد مل سکے گی جو بچوں کو ملنے والے تحفظ کی نقل کرسکے گی۔

    انہوں نے کہا کہ شیر خوار بچے جن کو کووڈ 19 کی سنگین شدت سے تحفظ حاصل ہوا تھا، پر تفصیلی تحقیق سے ہم نے ثابت کیا کہ تحفظ فراہم کرنے والی امیونٹی کیسی ہوتی ہے، جو مخصوص اینٹی باڈیز اور مدافعتی خلیات پر مبنی ہوتی ہے جو کرونا وائرس کے خلاف متحرک ہوتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہت کارآمد معلوم ہے جو مستقبل میں کووڈ ویکسینز کو ڈیزائن کرنے میں مددگار ثابت ہوسکے گی۔

  • 3 سال کے بچوں کے لیے بھی کرونا ویکسین کی منظوری

    3 سال کے بچوں کے لیے بھی کرونا ویکسین کی منظوری

    بیجنگ: چین نے 3 سال کی عمر تک کے بچوں کے لیے کرونا وائرس ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی، چین اس عمر کے بچوں کے لیے ویکسی نیشن کی منظوری دینے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں 3 سال کی عمر کے بچوں کے لیے کووڈ 19 ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    چین کی جانب سے سائنو ویک بائیوٹیک کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کو بچوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دی گئی۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب مختلف رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ بچوں اور نوجوانوں سے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی شرح بالغ افراد جتنی ہی ہوتی ہے۔

    اب تک دنیا کے مختلف ممالک جیسے سنگاپور، امریکا اور یورپ وغیرہ میں 12 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے کووڈ ویکسینز استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے، تاہم اس سے کم عمر بچوں کے لیے ابھی ویکسینیشن نہیں ہورہی۔

    4 جون کو سائنوویک بائیوٹیک کے چیف ایگزیکٹو ین وائی ڈونگ نے چینی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے بچوں میں ایک کلینکل تحقیق کی گئی تھی جس کا آغاز 2021 کے شروع میں کیا گیا تھا، جس کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز مکمل ہوگئے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سینکڑوں کیسز سے ثابت ہوا کہ ویکسی نیشن کے بعد 3 سے 17 کی عمر کے گروپ کو بھی 18 سال کے بالغ افراد کے گروپ جتنا تحفظ ملا۔

    عالمی ادارہ صحت نے حال ہی میں سائنو ویک ویکسین کو بالغ افراد کے لیے استعمال کرنے کی ہنگامی منظوری دی تھی۔ انہوں نے ٹرائلز میں شامل بچوں کی تعداد کے بارے میں نہیں بتایا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ویکسین بچوں میں بالغ افراد جتنی مؤثر اور محفوظ ثابت ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہی ویکسین، اتنی ہی مقدار میں 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔ خیال رہے کہ بچوں میں عموماً کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے۔