Tag: بچے

  • امریکا: گھر میں آگ لگا کر بچوں کو مارنے والی ماں رہا!

    امریکا: گھر میں آگ لگا کر بچوں کو مارنے والی ماں رہا!

    امریکا میں ایک خاتون کو تہرے قتل کے الزام میں 32 سال بعد جیل سے رہا کردیا گیا۔ خاتون پر الزام تھا کہ انہوں نے دانستہ طور پر گھر کو آگ لگا کر بچوں کو مار ڈالا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست کیلی فورنیا کی رہائشی 59 سالہ جو این پارکس کو سنہ 1989 میں گرفتار کیا گیا تھا، ان کے گھر میں آگ لگی تھی جس میں ان کے تینوں بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

    پولیس کے مطابق لونگ روم میں رکھے گئے وی سی آر کی ایک تار خراب تھی جہاں سے آگ شروع ہوئی، بعد ازاں آگ بچوں کے کمرے تک پھیل گئی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے شواہد ملے جس سے ماں کی غفلت اور لاپرواہی ظاہر ہوتی تھی، بچوں کے کمرے میں بھاری فرنیچر رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے باہر نکلنے کا راستہ بھی بلاک تھا۔

    ایک پڑوسی نے پولیس کو بیان دیا کہ پارکس اپنے بچوں کا خیال نہیں رکھتی تھی، اس نے ایک بار ایک بچے کو فرش سے کتے کا کھانا اٹھا کر کھاتے دیکھا تھا۔

    ادھر ماں نے اپنے بیان میں کہا کہ آتشزگی کی رات وہ بچوں کے چیخنے کی آوازوں سے نیند سے اٹھی، آگ اتنی شدید تھی کہ وہ بچوں کے کمرے تک نہیں پہنچ سکتی تھی۔ وہ باہر نکل کر پڑوسیوں تک گئی لیکن پڑوسی بھی بچوں تک نہیں پہنچ سکے۔

    سنہ 2011 میں ججز کے ایک پینل نے واقعے کو حادثہ قرار دیا، تب تک پارکس 2 دہائیاں جیل میں گزار چکی تھی۔

    دی انوسینس نامی ایک ادارے کی کوششوں سے، جو بے گناہ قیدیوں کے لیے کام کرتے ہیں، پارکس کا کیس دوبارہ چلا اور بالآخر 32 سال بعد اسے ضمانت پر جیل سے رہا کردیا گیا۔ پارکس کا کیس عدالت میں جاری ہے۔

  • بحرین: زندہ نومولود بچوں کو مردہ قرار دینے پر ڈاکٹر کو قید کی سزا

    بحرین: زندہ نومولود بچوں کو مردہ قرار دینے پر ڈاکٹر کو قید کی سزا

    مناما: بحرین میں ایک مقامی عدالت نے ایک ڈاکٹر کو زندہ نومولود بچوں کو مردہ قرار دینے پر 3 سال قید کی سزا سنا دی، بچوں کے والد نے تدفین کے وقت انہیں زندہ پایا تھا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق بچوں کی موت کا سبب بننے والے مذکورہ ڈاکٹر اور اسپتال کے عملے کے دیگر 2 افراد کو غفلت اور لاپرواہی ثابت ہوجانے پر بالترتیب 3 اور 1، 1 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    مجرمان پر 1 ہزار بحرینی دینار کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے جبکہ کیس میں نامزد ایک نرس کو عدالت نے بری کردیا۔

    یہ کیس نومولود جڑواں بچوں کے والد نے مقامی عدالت میں سلیمانیہ میڈیکل کمپلیکس کے خلاف دائر کیا تھا، جہاں کے عملے نے ان کے نومولود جڑواں بچوں کو مردہ قرار دے کر آخری رسومات کے لیے ان کے حوالے کردیا تھا۔

    تاہم تدفین کے وقت والد نے بچوں کی سانس چلتی ہوئی محسوس کی جس کے بعد وہ انہیں واپس اسپتال لے کر بھاگا۔ اسپتال میں اسے بتایا گیا کہ ایک بچہ زندہ ہے، مذکورہ بچے کو داخل کر کے طبی امداد دی جانے لگی تاہم کچھ دیر بعد وہ بھی دم توڑ گیا۔

    واقعے کے بعد پبلک پراسیکیوشن نے تفتیش کا آغاز کردیا، واقعے کی فرانزک رپورٹ کے مطابق دونوں بچے قبل از وقت پیدا ہوئے تھے اور بہت مشکل سے سانس لے پارہے تھے۔ ان کی حالت اس بات کی متقاضی تھی کہ انہیں فوری طور پر انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کیا جاتا۔

    تاہم اسپتال کا عملہ معمولی انداز سے بچوں کو طبی امداد دیتا رہا۔ فرانزک رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر دونوں بچوں کو فوری طور پر آئی سی یو منتقل کردیا جاتا تو بچوں کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

    عدالت نے فرانزک رپورٹ اور دیگر شواہد کی بنا پر ڈاکٹر اور دیگر عملے کو قصوروار قرار دے کر انہیں سزا سنا دی۔

  • کیا کرونا وائرس کی نئی قسم کے لیے بچے آسان ہدف ہیں؟

    کیا کرونا وائرس کی نئی قسم کے لیے بچے آسان ہدف ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم بچوں کو زیادہ آسانی سے متاثر کرسکتی ہے، کرونا وائرس بچوں کو متاثر کرنے کے حوالے سے زیادہ مؤثر نہیں رہا تھا تاہم اب کرونا وائرس کی نئی قسم اس سے مختلف نظر آرہی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم پرانی اقسام کے مقابلے میں بچوں کو زیادہ آسانی سے متاثر کر سکتی ہے۔ ماہرین نے اب تک کے ڈیٹا کی بنیاد پر کہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم بچوں میں زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

    برطانیہ کے امپریئل کالج لندن کے پروفیسر نیل فرگوسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ساؤتھ ایسٹ لندن میں اس نئی قسم کے کیسز کا ڈیٹا دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دیگر اقسام کے مقابلے میں یہ بچوں کو زیادہ بیمار کر رہی ہے۔

    ان کے مطابق برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے دوران ہم نے بچوں میں وائرس کے حوالےسے عمر کی تقسیم کو دیکھا تھا، یہ ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ لاک ڈاؤن کے دوران بالغ افراد کی سرگرمیاں محدود کی گئی ہیں مگر تعلیمی ادارے ابھی کھلے ہیں، ہم نے 5 یا 6 ہفتوں کے دوران 15 سال سے کم عمر بچوں میں اس نئی قسم کے تسلسل کو دیکھا ہے۔

    برطانوی حکومت کے نیو اینڈ ایمرجنگ ریسپیٹری وائرس تھریٹ ایڈوائزری گروپ کی رکن پروفیسر وینڈی بارسلے کا کہنا ہے کہ ہم شروع سے دیکھتے آرہے ہیں کرونا وائرس بچوں کو متاثر کرنے کے حوالے سے زیادہ مؤثر نہیں ہے تاہم اب کرونا وائرس کی نئی قسم اس سے مختلف نظر آرہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک خیال یہ ہے کہ نئی قسم بچوں میں ان خلیات کو متاثر کرنے میں زیادہ کامیاب ثابت ہورہی ہے، جس میں پرانی اقسام کو مشکلات کا سامنا ہوتا تھا۔

    سائنسدانوں کی جانب سے اس نئی قسم پر تحقیق کر کے یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مجوزہ ویکسینز اس کی روک تھام میں کس حد تک مؤثر ہوں گی۔

  • شیر خوار بچوں کی جلد اور ناخنوں کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    شیر خوار بچوں کی جلد اور ناخنوں کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    پہلے ایک یا دو دانت نکلنے کے بعد انہیں نرم برش سے صاف کریں، ایسا دن میں دو دفعہ کریں ایک پہلی اور ایک آخری فیڈ کے بعد۔شیر خوار بچوں کو نہایت حفاظت اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، یہ کام ان افراد کے لیے مشکل ہوجاتا ہے جو پہلی بار والدین بنے ہوں۔

    آج ہم آپ کو شیر خوار بچوں کی حفاظت کے طریقے بتا رہے ہیں۔

    جلد

    بچے کی جلد بہت نازک اور باریک ہوتی ہے اور اس کو پورے سال کے دوران خاص حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے، شیر خوار بچہ ابھی سن اسکرین لگانے کے قابل نہیں ہوتا اس لیے اس کو سورج کی سیدھی شعائیں پڑنے سے بچائیں۔

    گرم مہینوں میں اور صبح 11 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان خاص طور پر دھوپ سے حفاظت کریں۔ گرمیوں میں اس کے چہرے کو بچانے کے لیے بڑی اور گہری ٹوپی پہنائیں۔

    اگر بچے کو دھوپ سے جلن ہو جائے تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جائیں۔

    سردیوں میں اپنے بچے کو گرم رکھیں اور اس کی جلد کو جتنا ہو سکے ڈھک کر رکھیں تاکہ ٹھنڈ سے بچا جا سکے۔

    کمرے میں ہوا کو نم رکھنے کے لیے ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں لیکن گندگی کو بننے سے روکنے کے لیے اس آلہ کو ہمیشہ صاف رکھیں۔ یہ گندگی ہوا میں شامل ہو کر سانس کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

    ناخن

    نومولود بچے کی انگلیوں کے ناخن چھوٹے، نرم اور باریک ہوں گے لیکن اگر بچے کو کھرچنے کی عادت ہو تو وہ اسکے چہرے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس لیے اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ہمیشہ کٹا ہوا رکھنا ضروری ہے۔

    نیل کلپر کا استعمال کرتے وقت اس کا ناخن کاٹتے ہوئے اس کی انگلی کا پیڈ اس کے ناخن سے دور لے جائیں تاکہ انگلی کٹنے سے بچ سکے۔

    ہو سکتا ہے نومولود بچے پر نیل کلپرکا استعمال شروع میں آپ کو مشکل لگے، اگر آپ اس کا استعمال غیر آرام دہ محسوس کریں تو اپنے بچے کے ناخن ایمری بورڈ سے چھوٹے کرنے کی کوشش کریں۔

    بچے کے ناخن توقع سے بہت زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں، اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ایک ہفتے میں تقریباً ایک یا دو دفعہ کاٹنا پڑ سکتا ہے۔

    دانت

    نومولود بچے کے دانت ابھی تک نکلے تو نہیں ہوں گے لیکن یہ اس کے دانتوں کی حفاظت شروع کرنے کا بہترین وقت ہوگا، صرف سوتی کپڑے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا لے کر اسے پانی میں ڈبوئیں اور بچے کے مسوڑوں پر پھیریں۔

    دن میں ایک دفعہ بچے کی آخری فیڈ کے بعد ایسا کرنے کی کوشش کریں۔

    پہلے ایک یا دو دانت نکلنے کے بعد انہیں نرم برش سے صاف کریں، ایسا دن میں دو دفعہ کریں ایک پہلی اور ایک آخری فیڈ کے بعد۔

    ٹوتھ پیسٹ کا استعمال 6 ماہ سے کم عمر کے بچے کے لیے ضروری نہیں ہوتا کیونکہ یہ فلورائڈ کی زیادتی کا سبب بن سکتا ہے۔

    بچے کے دانتوں کو خراب ہونے سے بچانے کا ایک اور بہترین طریقہ بچے کو رات کے وقت بستر پر یا پھر چپ کروانے کے لیے بوتل کے استعمال سے گریز کرنا ہے۔

    بچے کو رات کے وقت بوتل میں دودھ دینا بچے کے آنے والے دانتوں کے لیے مستقل نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر بچے کو رات کے وقت بوتل دینا ضروری ہو تو اس کو دودھ کے بجائے پانی سے بھریں۔

  • موبائل اونٹ لائبریریوں نے دنیا کو حیران کر دیا

    موبائل اونٹ لائبریریوں نے دنیا کو حیران کر دیا

    ایتھوپیا: جہاں ایک طرف دنیا بھر میں کرونا وائرس وبا کی وجہ سے کروڑوں بچوں کا تعلیمی سلسلہ رکا، وہاں افریقی ملک ایتھوپیا میں دہری مصیبت آئی، ایک طرف پہلے سے جبری مشقت کی وجہ سے مقامی بچے تعلیم سے محروم رہے، دوسری طرف وبا نے رہی سہی کسر پوری کر دی۔

    تاہم، ایتھوپیا کے دور دراز علاقوں میں بچوں کو جبری مشقت سے بچانے اور ان کو بہتر مستقبل فراہم کرنے کے لیے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا گیا جس کے بارے میں جان کر دنیا حیران ہوئی، یہ انوکھا منصوبہ تھا موبائل اونٹ لائبریریوں کا۔

    ایتھوپیا میں کرونا وائرس کی وجہ سے مارچ میں اسکول بند ہو گئے تھے اور اس کے نتیجے میں تقریباً 26 ملین بچے گھروں میں بیٹھ گئے تھے، دوسری طرف ملک کے دیہی علاقوں میں پہلے ہی بچوں کو جبری مشقت اور کم عمری کی شادیوں کے خطرے کا سامنا تھا۔

    اس صورت حال میں ایک تنظیم نے ملک کے مشرقی صومالی علاقے میں بچوں کو تعلیم سے منسلک رکھنے کے لیے 20 سے زائد اونٹ وقف کر کے ان پر کتابوں سے بھری لکڑی کے صندوق لاد کر دیہات میں بچوں میں کتابیں تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔

    عالمی تنظیم ‘سیو دا چلڈرن‘ کے ملکی ڈائریکٹر ایکن اوگوتوگولاری کا کہنا تھا کہ ‘یہ بہت بڑا بحران ہے لیکن ہم پرعزم ہیں کہ کرونا کے دنوں میں جہاں تک ہو سکے مالی لحاظ سے کمزور بچوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔

    واضح رہے کہ افریقی دیہی علاقوں میں اونٹ لائبریریوں کے اس منصوبے کا آغاز تو 10 برس قبل ہوا تھا، تاہم کرونا وبا کے باعث، ایتھوپیا کے اس علاقے میں اس منصوبے کے ذریعے 33 سے زائد دیہات میں 22 ہزار سے زائد بچوں کی مدد کی گئی ہے۔

    منصوبے کے تحت مقامی رضاکار بچوں کی کتابیں اونٹوں پر لاد کر گاؤں گاؤں جاتے ہیں اور وہاں خیمے لگا کر کم از کم 3 دن قیام کرتے ہیں، اس دوران بچے کتابیں وہاں بیٹھ کر بھی پڑھ سکتے ہیں اور گھروں میں بھی لے جا سکتے ہیں۔

  • کراچی میں موٹر سائیکل چوری کی بے رحمانہ واردات، کم سن بچے کی جان خطرے میں پڑ گئی (ویڈیو)

    کراچی میں موٹر سائیکل چوری کی بے رحمانہ واردات، کم سن بچے کی جان خطرے میں پڑ گئی (ویڈیو)

    کراچی: شہر قائد کے علاقے نیو ٹاؤن میں موٹر سائیکل لفٹرز نے ایک واردات کے دوران بے رحمی کی انتہا کر دی، معصوم بچے کی جان بھی خطرے میں پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گزشتہ روز نیو ٹاؤن تھانے کی حدود سی پی برار سوسائٹی میں ایک شہری سے واردات کے دوران مسلح موٹر سائیکل لفٹرز نے بے رحمی کی بدترین مثال قائم کر دی۔

    واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 2 موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے شہری کو سائیڈ دے کر خطرناک انداز میں روکا۔

    رپورٹ کے مطابق شہری اپنے کم سن بچے کے ساتھ موٹر سائیکل پر جا رہا تھا، بچے کے ساتھ دیکھ کر ڈاکوؤں نے چلتے چلتے اسے گھیر لیا، ڈاکو شہری کو موٹر سائیکل سے اترنے کا کہتے رہے۔

    بے حسی کی ایک ایسی واردات جسے دیکھ کر دردمند دل تڑپ اٹھے (ویڈیو)

    شہری نے موٹر سائیکل پر اپنے آگے معصوم کم سن بچے کو بٹھا رکھا تھا، ڈاکوؤں نے اسے آسان شکار سمجھا اور گھیر لیا، پہلے ایک موٹر سائیکل پر سوار لٹیرے نے بڑے خطرناک انداز میں شہری کی چلتی موٹر سائیکل کو سائیڈ میں دباتے ہوئے رکوایا، اس دوران موٹر سائیکل گرنے کا اندیشہ بھی تھا جس سے بچے کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔

    شہری کی موٹر سائیکل رکنے کے بعد دوسری موٹر سائیکل پر دو ڈاکو سوار فوراً آ کر رکے، اور شہری کو موٹر سائیکل سے اترنے کا کہتے رہے، لیکن شہری نے تھوڑی سی مزاحمت کی جس پر ڈاکوؤں نے اسے سر عام تشدد کا نشانہ بنایا۔

    موٹر سائیکل چوری کی واردات اتنی آسان کیوں؟ فوٹیج سامنے آ گئی

    فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لٹیرے موٹر سائیکل سوار شہری کو تھپڑ مار رہے ہیں، انھوں نے شہری کی جیب سے موبائل فون اور پرس بھی نکال لیا، جب کہ واردات کے دوران معصوم بچہ روتا رہا۔

    خود کو بے بس پا کر شہری کو بچہ گود میں لے کر اترنا پڑا اور موٹر سائیکل لٹیروں کے حوالے کر دی، جس کے بعد تینوں ایک ایک موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہو گئے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں موٹر سائیکل چوری اور راہ چلتے شہریوں کو لوٹنے کی وارداتیں بڑھتی جا رہی ہیں، متعدد وارداتوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی اے آر وائی نیوز پر دکھائی جا چکی ہیں۔

  • خاتون کی ایک ہی روز میں 2 بچے اغوا کرنے کی کوششیں کیمرے میں ریکارڈ

    خاتون کی ایک ہی روز میں 2 بچے اغوا کرنے کی کوششیں کیمرے میں ریکارڈ

    امریکی شہر لاس اینجلس میں پولیس نے ایک اغوا کار خاتون کی سی سی ٹی وی فوٹیجز جاری کرتے ہوئے عوام سے اس کی شناخت میں مدد کی اپیل کی ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق لاس اینجلس پولیس نے ایک اغوا کار خاتون کی 2 سی سی ٹی وی فوٹیجز جاری کی ہیں جن میں وہ بچے اغوا کرنے کی ناکام کوشش کرتی دکھائی دے رہی ہے۔

    دونوں ویڈیوز 18 اکتوبر کی ہیں، پہلی ویڈیو ایک مقامی ریستوران کی ہے جہاں ملزمہ گاڑی کے قریب کھڑی بچے کو گود میں اٹھائے ایک عورت کے پاس جاتی ہے، اور اس سے مطالبہ کرتی ہے بچہ اس کے حوالے کردو۔

    ملزمہ کہتی ہے کہ مذکورہ 1 سالہ بچہ اس کا بھائی ہے جو اس کے حوالے کردیا جائے، بچے کو گود میں اٹھائے عورت وہاں سے دور ہٹتی ہے تو ملزمہ پیچھے سے بچے کو چھیننے کی کوشش بھی کرتی ہے۔

    اسی دوران ایک راہگیر قریب آکر ملزمہ کو وہاں سے دور بھگانے کی کوشش کرتا ہے جس کے بعد وہ وہاں سے چلی جاتی ہے۔

    بعد ازاں اسی روز وہ ایک رہائشی علاقے سے گزرتے ہوئے ایک گھر کے قریب رکتی ہے، گھر کے بیرونی حصے میں کئی بچے کھیل رہے ہیں، ملزمہ ان میں سے ایک 5 سالہ بچے کو اٹھا کر فرار ہونے کی کوشش کرتی ہے تاہم گھر والوں کی بروقت کارروائی سے اپنے مقصد میں ناکام رہتی ہے۔

    واقعے کے بعد اغوا کار خاتون فرار ہوگئی اور تاحال پولیس اسے پکڑنے میں ناکام ہے، پولیس نے ملزمہ کی فوٹیجز جاری کر کے عوام سے اس کی شناخت میں مدد کی اپیل کی ہے۔

  • بوتل سے دودھ پینے والے بچوں کے بارے میں دل دہلا دینے والا انکشاف

    بوتل سے دودھ پینے والے بچوں کے بارے میں دل دہلا دینے والا انکشاف

    ڈبلن: محققین نے بوتل سے دودھ پینے والے بچوں کے بارے میں یہ دل دہلا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ وہ یومیہ پلاسٹک کے 10 لاکھ ذرات نگل جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بوتل سے دودھ پینے والے بچے ہر روز مائیکرو پلاسٹک کے تقریباََ دس لاکھ ذرات نگل جاتے ہیں۔

    نیچر فوڈ‘ نامی جریدے میں شایع تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے واضح ثبوت ملے کہ انسان بڑی تعداد میں پلاسٹک کے نہایت چھوٹے چھوٹے ذرات روزمرہ کی خوراک کے ذریعے نگل جاتے ہیں، یہ ذرات پلاسٹک کے بڑے ٹکڑے ٹوٹنے کے سبب بنتے ہیں۔

    آئرلینڈ کے محققین کا کہنا ہے کہ کھانے کی مصنوعات میں پلاسٹک کے بے تحاشا ذرات موجود ہوتے ہیں جن سے سب سے زیادہ متاثر بوتل سے دودھ پینے والے بچے ہوتے ہیں۔

    محققین نے ابھی یہ نہیں بتایا ہے کہ جب یہ ذرات جسم کے اندر جاتے ہیں تو اس سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تاہم ماہرین یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دودھ کی بوتلوں اور پلاسٹک تھیلیوں میں کتنے فی صد مائیکرو ذرات پائے جاتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ پلاسٹک کی ایک بوتل سے فی لیٹر 13 لاکھ سے ایک کروڑ 62 لاکھ تک مائیکرو پارٹیکلز خارج ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق بوتل سے دودھ پینے والا بچہ زندگی کے ابتدائی 12 ماہ میں اوسطاََ ہر دن 16 لاکھ پلاسٹک کے ذرات نگل جاتا ہے۔

    محققین نے تجویز دی ہے کہ شدید گرم پانی میں دودھ کی بوتل دھوئی جائے تو پلاسٹک کے ذرات بڑی حد تک کم ہو سکتے ہیں۔ اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس تحقیق کا مقصد والدین کو پریشان کرنا نہیں بلکہ مائیکرو پلاسٹک کے صحت پر پڑنے والے ممکنہ خطرات کا جائزہ لینا تھا۔

  • ننھی زینب کا قتل کس چیز سے کیا گیا؟ پولیس نے قاتل کو گرفتار اور آلہ قتل برآمد کر لیا

    ننھی زینب کا قتل کس چیز سے کیا گیا؟ پولیس نے قاتل کو گرفتار اور آلہ قتل برآمد کر لیا

    چارسدہ: خیبر پختون خوا میں ایک درندے کی بھینٹ چڑھنے والی ننھی زینب کے زیادتی و قتل کیس میں ملوث ملزم گرفتار ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس ذرایع نے کہا ہے کہ چارسدہ کی ننھی زینب کے قاتل کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم کی عمر 45 سے 50 سال کے درمیان ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ملزم کا تعلق بھی ڈھائی سالہ زینب کے گاؤں سے ہے، ملزم نے پولیس کے سامنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا، اعتراف کے بعد سخت سیکورٹی میں ملزم کو جائے وقوعہ کی نشان دہی کے لیے لے جایاگیا۔

    ملزم کی نشان دہی پر پولیس نے آلہ قتل درانتی بھی برآمدکر لی، نشان دہی پر کھیتوں سے زینب کے جوتے بھی برآمد ہو گئے، معلوم ہوا کہ سفاک ملزم نے زینب کوگھر کے سامنے سے اٹھایا تھا، اور کھیت میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا۔

    زینب کے والد اختر منیر نے ملزم کو چوک پر لٹکانے کا مطالبہ کر دیا ہے، انھوں نے کہا قصور کی زینب کو انصاف ملا اس کے والدین کے سامنے ملزم کو لٹکایاگیا، میری بیٹی زینب کے قاتل کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    زینب قتل کیس، وزیراعلیٰ کے پی‌ متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی کے لیے پرعزم

    واضح رہے کہ چارسدہ پولیس نے اس کیس میں 15 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا، جن سے تفتیش جاری تھی، زینب کے قاتل نے اس دوران اپنے جرم کا اقرار کر لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی زینب کی ڈی این اے رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے، تین افراد زیادہ مشتبہ تھے ان کا بھی ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا لیکن یہ رپورٹ بھی ابھی موصول نہیں ہوئی ہے۔

    زینب زیادتی و قتل کیس میں تاحال 300 سے زائد افراد کو گرفتار کر کے شامل تفتیش کیا جا چکا ہے، 15 مشتبہ افراد کے سوا دیگر زیر حراست افراد کو تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا، آج پولیس کا کہنا تھا کہ میڈیکل ٹیم آج علا قے میں مزید 100 مشتبہ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرے گی۔

    یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو چارسدہ میں ڈھائی سال کی بچی کو زیادتی کے بعد بے رحمی سے قتل کر دیا گیا تھا، میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کو 18 گھنٹے قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور پھر اُس کا پیٹ اور سینہ چاک کر کے قتل کیا گیا۔

  • اقوام متحدہ نے کشمیری بچوں پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے: نائب مستقل مندوب

    اقوام متحدہ نے کشمیری بچوں پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے: نائب مستقل مندوب

    نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستانی نائب مستقل مندوب عامر خان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کشمیری بچوں پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، رپورٹ میں 68 تصدیق شدہ واقعات کا حوالہ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی نائب مستقل مندوب عامر خان نے مسلح تنازعات کے بچوں پر اثرات کےمعاملے پر ایس آر ایس جی سے باہمی مکالمے کے دوران کہا کہ 70 سال سے کشمیری بچوں کو بھارتی فورسز کے ظلم کا سامنا ہے۔

    نائب مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ 5 اگست کے غیر قانونی اقدام کے بعد بچوں پر مظالم شدت اختیار کر گئے۔

    انہوں نے کہا کہ رواں سال بچوں اور مسلح تنازعات سے متعلق رپورٹ جاری ہوئی، اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں کشمیری بچوں پر تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ رپورٹ میں 68 تصدیق شدہ واقعات کا حوالہ دیا گیا، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹنگ جاری رکھنے کی اپیل ہے۔

    نائب مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے بچوں کو حراست میں لیا، 9 تا 17 سال کے بچوں پر قومی سلامتی سے متعلق الزامات لگائے گئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری بھارتی حکومت پر بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات پر زور دے۔