Tag: بچے

  • بھارت: ماں نے 3 بچوں سمیت خودکشی کرلی

    بھارت: ماں نے 3 بچوں سمیت خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بھارت میں گھریلو پریشانیوں سے تنگ 27 سالہ ماں نے 3 بچوں سمیت کنویں میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی، ایک 5 سالہ بچی کو زندہ بچا لیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار کے ضلع کیمور میں گھریلو تنازعہ سے تنگ ایک خاتون نے اپنے 3 معصوم بچوں کے ساتھ کنویں میں کود کر خودکشی کرلی۔

    بہار کی رہائشی 27 سالہ رادھیکا گزشتہ روز گھر سے نکلیں اور 500 میٹر کی دوری پر ایک کھیت میں واقع کنویں میں کود گئیں۔

    رادھیکا دیوی نے پہلے اپنے ایک سال کے بیٹے انیس کمار، پھر ڈھائی سالہ مہیشا اور پھر 5 سالہ ماہیما کو کنویں میں پھینک کر خود بھی چھلانگ لگا لی۔

    حادثے کے بعد مقامی افراد جائے وقوع پر جمع ہوگئے جنہوں نے پولیس کو بھی اطلاع دی۔

    ریسکیو ٹیم نے کافی دیر کی مشقت کے بعد کنویں سے دو بچیوں کو باہر نکالا جا سکا، ڈھائی سالہ مہیشا کی موت ہو چکی تھی جبکہ 5 سالہ ماہیما کی سانسیں چل رہی تھیں جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

    ریسکیو ٹیم کی تلاش 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی جاری ہے لیکن تاحال رادھیکا دیوی اور اس کے بیٹے کی لاشیں نہیں نکالی جاسکیں۔

  • بچوں میں کرونا وائرس کی اہم علامت کون سی ہے؟

    بچوں میں کرونا وائرس کی اہم علامت کون سی ہے؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور بچوں اور بزرگوں سمیت ہر عمر کے افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں، حال ہی میں ماہرین نے بچوں میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی ایک اہم علامت کے بارے میں بتایا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں آئر لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کرونا وائرس سے متاثر بچوں میں بدہضمی کووڈ 19 کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ہیضہ اور الٹیوں کی شکایت بچوں میں وائرس کی اولین علامات ہوسکتی ہیں، اس وقت برطانیہ میں بچوں میں کرونا وائرس کی علامات میں تیز بخار، مسلسل کھانسی اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی مشاہدے میں آئی ہیں۔

    کوئنز یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا کہ نظام ہاضمہ کے مسائل ممکنہ طور پر بچوں میں کووڈ 19 کی اہم ترین علامت ہوتی ہے، تحقیق میں کیا گیا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ کھانسی، سونگھنے یا چکھنے کی حس میں تبدیلیوں سے زیادہ ہیضہ اور الٹیاں کووڈ 19 کی اہم علامت ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے برطانیہ بھر میں 990 سے زائد بچوں کے ٹیسٹ کیے گئے جن کی عمریں 2 سے 15 سال کے درمیان تھی، نتائج میں 68 بچوں میں اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا اور ممکنہ طور پر وہ پہلے ہی کووڈ 19 سے متاثر ہوچکے تھے۔

    50 فیصد بچوں نے علامات کو رپورٹ کیا تھا جن میں سے 19 فیصد ہیضے، الٹیوں اور پیٹ درد سے متاثر ہوئے تھے، محققین کا کہنا تھا کہ متعدد بچے اس موسم سرما میں بہتی ناک اور چھینکوں کے شکار ہوں گے مگر یہ کوئی علامت نہیں۔

    اس سے قبل ڈھائی لاکھ کے قریب بچوں پر کنگز کالج لندن کی ایک تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا تھا کہ بالغ افراد کے برعکس بچوں میں کھانسی، کووڈ 19 کی عام علامت نہیں بلکہ نظام ہاضمہ کے مسائل زیادہ عام ہوتے ہیں۔

  • بچوں سے متعلق کرونا کی نئی تحقیق میں اہم انکشاف

    بچوں سے متعلق کرونا کی نئی تحقیق میں اہم انکشاف

    سیؤل: کرونا وائرس سے متعلق نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بچوں میں وائرس کی تشخیص بہت مشکل ہوتی ہے اور اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔

    جنوبی کوریا میں کرونا وائرس سے 91 بچوں پر ہونے والی نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان میں سے 20 میں وائرس کی بالکل بھی علامات ظاہر نہیں ہوئیں،18 بچوں میں علامات ابتدا میں نہیں تھیں لیکن بعد میں نمودار ہوئیں جبکہ 53 میں بیماری کا آغاز علامات سے ہی ہوا۔

    جریدے جاما پیڈیاٹرکس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ صرف ان بچوں کے کرونا ٹیسٹ ہوئے، جن میں علامات نظر آئیں تھیں جبکہ متعدد متاثرہ بچے اس عمل سے گزر نہیں سکے۔

    محققین نے تحقیق کے نتائج کے ساتھ جاما پیڈیاٹرکس میں ایک الگ مقالے میں بتایا کہ متاثرہ بچے علامات یا اس کے بغیر بھی توجہ میں نہیں آئے ہوں گے اور انہوں نے اپنی معمول کی سرگرمیاں جاری رکھی ہوں گی اور ممکنہ طور پر اپنی برادری کے اندر وائرس کے پھیلاؤ میں کردار ادا کیا ہوگا۔

    محققین نے بتایا کہ ایسے خطے جہاں ماسک کا استعمال زیادہ نہیں کیا جا رہا، بغیر علامات والے مریض کسی برداری کے اندر بیماری کو خاموشی سے پھیلا سکتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق بغیر علامات یا علامات والے متاثرہ بچے 17دن تک وائرس کو جسم سے خارج کرتے ہیں اور اس دوران دیگر تک پہنچا سکتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بغیر علامات والے والے 14 دن تک وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں جبکہ یہ بھی دریافت کیا گیا کہ 50 فیصد سے زیادہ بچے 21 دن بعد بھی وائرس کو پھیلا رہے تھے۔

    امریکا کے چلڈرنز نیشنل میڈیکل سینٹر کی لیبارٹری میڈیسین کی سربراہ میگن ڈیلانے کا کہنا تھا کہ جنوبی کورین تحقیق میں ماہرین یہ جاننے میں کامیاب رہے کہ ہوسکتا ہے کہ بچے گھر میں تندرست ہوں مگر ان میں سے کچھ وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

  • بچوں کی ذہانت ماں سے منتقل ہوتی ہے

    بچوں کی ذہانت ماں سے منتقل ہوتی ہے

    ذہانت ایک تحفہ خداوندی ہے اور اگر کوئی شخص اپنی ذہانت کو محنت، مستقل مزاجی اور دور اندیشی کے ساتھ ملا کر استعمال کرے تو ایسے شخص کو کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

    ایک عمومی خیال ہے کہ ذہانت موروثی ہوسکتی ہے اور یہ خاندان کے مختلف افراد سے منتقل ہوسکتی ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بچوں کی ذہانت انہیں ان کی ماں کی طرف سے ملنے والا تحفہ ہوتا ہے۔

    جرمنی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کسی بچے کی ذہانت کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس کا والدہ کتنی ذہین ہیں، یعنی ذہانت والد یا کسی اور سے نہیں بلکہ ماں سے منتقل ہوتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ذہانت کے جینز کروموسوم ایکس میں واقع ہوتے ہیں اور خواتین میں 2 ایکس کروموسومز موجود ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بچوں میں ماں کی جانب سے ذہانت کی منتقلی کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

    اس کے برعکس مردوں میں صرف ایک ایکس کروموسوم ہوتا ہے لہٰذا والد سے ذہانت کی منتقلی کا امکان کم ہوتا ہے، تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ باپ کے ذہانت کے جینز غیر فعال ہو جاتے ہیں۔

    سنہ 1994 میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ بچوں کی ذہانت یا آئی کیو کی پیشگوئی ماں کے آئی کیو سے کی جاسکتی ہے۔

    جینیاتی عوامل کے علاوہ بھی دیکھا جائے تو بچوں کی زندگی کا وہ وقت جب ان کا دماغ نشونما پارہا ہوتا ہے، یعنی بچپن کا وقت، زیادہ تر ماں کے ساتھ گزرتا ہے۔ ایسے میں ماں کی ذہانت، عادات و فطرت بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    چنانچہ ایک ذہین ماں بچوں کی پرورش بھی نہایت دانشمندانہ انداز میں کرتی ہے۔ بچوں کی شخصیت و دماغ کی تعمیر والدہ کی ذہانت کا عکس ہوتی ہے۔

  • غذائی قلت کا شکار بچوں اور ماؤں کے لیے خصوصی پروگرام

    غذائی قلت کا شکار بچوں اور ماؤں کے لیے خصوصی پروگرام

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ ایک خصوصی غذا کے حوالے سے پروگرام بنایا گیا ہے جس کے تحت غذائی قلت کا شکار بچوں اور ماؤں کو غذائی ڈبے دیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے انسداد غربت ثانیہ نشتر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خصوصی غذا کے حوالے سے پروگرام بنایا گیا ہے۔

    ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کا وزن کم اور قد چھوٹا رہ جاتا ہے، غذائی قلت بچوں کی ذہنی نشونما پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ غذائی قلت کا شکار بچوں اور ماؤں کو غذائی ڈبے دیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پہلی بار اس شعبے کو ترجیح دے کر جامع پروگرام مرتب کیا گیا ہے، اس پروگرام میں بلوچستان کے 3 اضلاع بھی شامل ہیں۔ پہلے مرحلے میں 2 لاکھ 21 ہزار بینفشریز ہیں، سہ ماہی خرچ کے علاوہ آنے جانے کا 500 روپے خرچ بھی دیں گے۔

    ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ ملک کے 9 ڈسٹرکٹ کے 33 سینٹرز میں پروگرام شروع کیا گیا ہے، 15 ماہ تک خواتین اس پروگرام سے مستفید ہوں گی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ احساس ایمرجنسی کیش کا دوسرا راؤنڈ ہوگا یا نہیں اس کا فیصلہ کابینہ کرے گی، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ سیکنڈ راؤنڈ ہونا چاہیئے تو پھر ہم تیاری کریں گے۔

    ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نے پناہ گاہوں پر میٹنگ کال کی تھی، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پناہ گاہوں کا اسٹینڈرڈ اچھا رکھنا ہے۔ غریب اور مسکین کو اچھا کھانا اور بستر نہ بھی دیں تو وہ شکایت نہیں کرتے، اسی لیے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہمیں غریبوں کا خود سے خیال رکھنا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ثانیہ نشتر نے قبائلی ضلع خیبر کے نشونما مرکز کی تصاویر ٹویٹر پر شیئر کی تھیں جس کی تیاریاں تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔

    ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ احساس نشونما پروگرام کے ذریعے حاملہ، دودھ پلانے والی خواتین اور ان کے کمزور بچوں کو اسٹنٹنگ کے مرض سے بچاؤ کے لیے صحت بخش اضافی غذا کے پیکٹ فراہم کیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ احساس نشونما پروگرام سے مستفید ہونے والی خواتین کی آگاہی کے لیے ان کی اور ان کے بچوں کی خوراک اور صحت و صفائی کے حوالے سے خصوصی معلوماتی چارٹ اور پوسٹر بھی مرتب کیے گئے ہیں۔

  • حاملہ خواتین و بچوں کو غذائی قلت سے بچانے کے لیے اہم اقدام

    حاملہ خواتین و بچوں کو غذائی قلت سے بچانے کے لیے اہم اقدام

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ حاملہ، دودھ پلانے والی خواتین اور ان کے کمزور بچوں کو غذائی قلت سے بچانے کے لیے احساس نشوونما پروگرام جلد شروع کیا جا رہا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے انسداد غربت ثانیہ نشتر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹنٹنگ کی روک تھام پر مبنی احساس نشوونما پروگرام جلد شروع کیا جا رہا ہے، پروگرام کے تحت قبائلی ضلع خیبر کے نشونما مرکز کی تیاریاں تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔

    ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ احساس نشوونما پروگرام میں صارف خواتین کو نشونما کیش وظائف بھی دیے جائیں گے، اس سلسلے میں تمام نشونما مراکز پر اے ٹی ایم مشینیں خاص طور پر نصب کی جا رہی ہیں تاکہ احساس صارف خواتین کو بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے ادائیگیوں میں سہولت ہو۔

    انہوں نے کہا کہ احساس نشونما پروگرام کے ذریعے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور ان کے کمزور بچوں کو اسٹنٹنگ کے مرض سے بچاؤ کے لیے صحت بخش اضافی غذا کے پیکٹ فراہم کیے جائیں گے۔

    ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ شفافیت کے پیش نظر نشونما مراکز پر صحت بخش غذا کے پیکٹوں کے اسٹاک کی ترسیل و تقسیم کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ احساس نشونما پروگرام سے مستفید ہونے والی خواتین کی آگاہی کے لیے ان کی اور ان کے بچوں کی خوراک اور صحت و صفائی کے حوالے سے خصوصی معلوماتی چارٹ اور پوسٹر بھی مرتب کیے گئے ہیں۔

  • پولیس اہل کار نے بچے کو شارک کے جبڑوں سے کیسے بچایا؟ ویڈیو وائرل

    پولیس اہل کار نے بچے کو شارک کے جبڑوں سے کیسے بچایا؟ ویڈیو وائرل

    اورلانڈو: امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک پولیس اہل کار نے بر وقت ایکشن لیتے ہوئے ایک بچے کو شارک کی خوراک بننے سے بچا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلوریڈا کے شہر اورلانڈو میں ایک پولیس اہل کار ایڈریان کوسیکی اپنی بیوی کے ساتھ چھٹی کا دن منا رہا تھا کہ پانی میں اس نے ایک خطرناک شارک کو بچے کے بالکل قریب دیکھ لیا۔

    16 جولائی کو رونما ہونے والے اس واقعے کی ایک دہشت زدہ کر دینے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑی تیزی سے وائرل ہوئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شارک بچے کے بے حد قریب پہنچ گئی تھی کہ پولیس اہل کار نے بروقت حرکت میں آ کر اسے بچا لیا۔

    یہ ویڈیو کوکوا بیچ پولیس نے فیس بک پر پوسٹ کی تھی، پولیس اہل کار ایڈریان اپنی اہلیہ کے ساتھ ساحل پر چھٹی کا دن منا رہا تھا کہ اس نے دیکھا کہ پانی میں ایک بچہ بوگی بورڈ پر پانی میں مزے کر رہا ہے، اچانک اس کی نظر ایک شارک پر پڑی جو تیزی سے کنارے پر نہاتے بچے کی طرف بڑھ رہی تھی۔

    یہ خوف ناک منظر دیکھ کر پولیس اہل کار نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، اور پانی میں چھلانگ لگا دی، شارک بچے کے بہت قریب تھی، اہل کار نے بچے کو بازو سے پکڑ کر تیزی سے ساحل کی طرف بہ حفاظت کھینچا اور شارک کے جبڑے سے بچا لیا۔

    یہ ویڈیو فیس بک پر پوسٹ ہوتے ہی وائرل ہو گئی، صرف فیس بک پر اس کے ویوز کی تعداد 2 لاکھ 35 ہزار تک پہنچ گئی ہے، یہ ویڈیو دیکھنے والوں کو بھی اپنی سانسیں رکتی محسوس ہوتی ہیں، جب ایک خطرناک شارک نہایت تیزی سے بچے کی طرف بڑھ رہی ہے اور پولیس اہل کار بچے کو کھینچتا ہوا ساحل کی طرف لے جا رہا ہے۔

  • بچوں کے خلاف جرائم: سعودی حکام نے وارننگ جاری کردی

    بچوں کے خلاف جرائم: سعودی حکام نے وارننگ جاری کردی

    ریاض: سعودی ہیومن رائٹس کمیشن نے بچوں کے استحصال کے حوالے سے انتباہی بیان جاری کیا ہے، بیان میں بچوں کے استحصال کے زمرے میں شامل تمام پہلوؤں کے حوالے سے وارننگ دی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی ہیومن رائٹس کمیشن نے انتباہ کیا ہے کہ بچوں کے جسمانی استحصال کے لیے کسی بھی قسم کا لٹریچر تیار کرنا یا پھیلانا قابل سزا جرم ہے۔ یہ ملک میں نافذ العمل اسلامی شریعت کے احکام اور ملکی قانون کے منافی ہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ ایسا کوئی بھی لٹریچر جس کے ذریعے بچوں کے استحصال کی کوشش کی گئی ہو، مملکت میں قانوناً جرم ہے۔ اسلامی شریعت، ملکی نظام یا معاشرتی آداب کے منافی کوئی بھی کام بچوں کی نظر میں دلچسپ شکل میں پیش کرنے کی کسی بھی طرح کی کوشش قابل سزا جرم کے دائرے میں آتی ہے۔ یہ کام لٹریچر کے ذریعے کیا جائے، آڈیو یا ویڈیو شکل میں تیار کر کے پھیلایا جائے یا اپنے پاس محفوظ رکھا جائے، ہر طرح یہ قانوناً ممنوع ہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ بچوں کا جسمانی استحصال، سماجی آداب کے منافی مناظر دکھانا یا بچوں کی عمر کے منافی لٹریچر کی طرف مائل کرنا، اذیت رسانی اور بچوں کے ساتھ لاپرواہی کے زمرے میں شامل ہوگا۔

    علاوہ ازیں بچوں کو جسمانی استحصال کے جرائم میں استعمال کرنا، ان سے گداگری کروانا یا استحصال کی کسی بھی صورتحال سے انہیں دو چار کرنا جرم ہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے متعلقہ ادارے بچوں کے جسمانی استحصال کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں گے اور انہیں ہر طرح کی اذیت رسانی سے بچانے کے لیے ضروری انتظامات کیے جائیں گے۔

  • بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے، گرم پانی سے مارنے والے والدین کو بڑی سزا مل گئی

    بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے، گرم پانی سے مارنے والے والدین کو بڑی سزا مل گئی

    سنگاپور: اپنے 5 سالہ بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے اور گرم پانی ڈال کر جان سے مارنے والے ماں باپ کو طویل قید اور کوڑوں کی سزا مل گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سنگاپور میں والدین نے اپنے ہی پانچ سالہ بچے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھا، اور اس پر گرم پانی ڈال کر اسے جان سے مار دیا، جس پر عدالت نے دونوں کو 27 سال قید کی سزا سنا دی، جب کہ باپ کو اضافی طور پر 24 کوڑوں کی سزا بھی دی گئی۔

    28 سالہ رضوان عبد الرحمان اور اس کی 28 سالہ بیوی ازلین اروجونا نے کئی مرتبہ اپنے بچے کو گرم پانی سے جلایا، وکلا نے عدالت میں کہا کہ والدین نے ٹویا پایوہ میں اپنے ایک بیڈروم کے اپارٹمنٹ میں اپنے بچے کو 15 اور 22 اکتوبر 2016 کے درمیان چار مرتبہ گرم پانی سے جلایا، ایک موقع پر بچے نے چلا کر کہا کہ کیا تم لوگ پاگل ہو گئے ہو؟ جس پر انھوں نے اسے اور بھی جلایا۔

    بچے کے والدین جنھوں نے اپنے ہی بیٹے کو پنجرے میں بند رکھا اور گرم پانی ڈال کر مار دیا

    سنگاپور ہائی کورٹ نے بچے کے باپ رضوان کو 24 کوڑوں کی اضافی سزا بھی سنائی، جج کا کہنا تھا کہ بیٹے کے قتل کے جرم میں عورت بھی برابر کی شریک ہے اس لیے کوڑوں کے بدلے اسے ایک سال اضافی قید کی سزا سنائی جاتی ہے، وکلا نے عدالت کو بتایا کہ یہ بچوں پر تشدد کا بدترین کیس ہے۔

    عدالت میں یہ کیس 12 نومبر کو شروع ہوا تھا، جب کہ بچے کا انتقال 22 اکتوبر 2016 کو ہوا تھا، اس وقت اس کا جسم 198 فارن ہائیٹ (92 ڈگری سیلسئس) گرم پانی سے جلایا گیا تھا، جس سے اس کا جسم 75 فی صد جھلس گیا تھا، وکلا نے کہا کہ اپنی موت کے دن بچہ مبینہ طور پر بلی کے پنجرے میں قید کیا گیا تھا۔

    عدالت میں بتایا گیا کہ بچے کی ماں اسے نہلانا چاہ رہی تھی لیکن بچے نے انکار کر دیا، ماں نے بچے کے باپ کو بلایا تو اس نے کھولتا ہوا پانی اس کے سر اور پیٹھ پر ڈال دیا، بچہ آگے کی طرف گرا اور بے حس و حرکت ہو گیا، والدین نے فوری طور پر طبی امداد کی بجائے اسے 6 گھنٹے کے بعد اسے اسپتال پہنچایا۔

    جب عدالت میں کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو پہلے دن بتایا گیا کہ پانچ سالہ بچے کو پنجرے میں قید رکھا گیا تھا اور اسے کئی ماہ سے گرم چمچوں اور چمٹیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا، طبی رپورٹ میں بچے کی موت کی وجہ گرم پانی سے جلایا جانا بتایا گیا، بچے کے زخموں کی تصاویر بھی عدالت میں ایک اسکرین پر دکھائی گئیں۔

    پیتھالوجسٹ کی رپورٹ کے مطابق بچے کی ناک کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی، بازؤں، کھوپڑی اور ہونٹوں پر زخم کے نشان تھے، مسوڑھے پھٹے ہوئے تھے، اسپتال میں اسے لایا گیا تو اگلے ہی دن اس کا انتقال ہو گیا۔

    معلوم ہوا کہ 2011 میں جب بچہ پیدا ہوا تو اسے ایک رضاعی خاندان کے حوالے کیا تھا تاہم 2015 میں اسے اپنے والدین کو لوٹا دیا گیا، بچے کے والدین بے روزگار ہیں اور ان کے دیگر بچے بھی ہیں، انھوں نے کئی مواقع پر بیٹے پر تشدد کیا، گرم چمچے سے اس کی ہتھیلی بھی جلائی گئی۔

  • بالٹی میں ڈوب کر بچہ جاں بحق، والدین کا رو رو کر برا حال

    بالٹی میں ڈوب کر بچہ جاں بحق، والدین کا رو رو کر برا حال

    دہلی: بھارتی شہر دہلی میں گیارہ سال کا ایک معصوم بچہ گھر والوں کی غفلت کے باعث بالٹی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مشرقی دہلی کے علاقے منڈاؤلی میں رفیق نامی گیارہ ماہ کا ایک بچہ افسوس ناک طور پر بالٹی میں گرنے سے موت کا شکار ہو گیا، بالٹی میں موجود پانی میں بچے کا دم گھٹ گیا جس کے باعث وہ جاں بر نہ ہو سکا۔

    یہ واقعہ بھارتی دارالحکومت دہلی میں منڈاؤلی تھانہ علاقے میں گزشتہ روز پیش آیا، بچہ والدین کے ساتھ سو رہا تھا، کہ اس دوران کسی وقت اس کی آنکھ کھل گئی اور وہ کھیلتے کھیلتے بالٹی تک پہنچ گیا۔

    والدین کو اس وقت پتا چلا جب وہ سو کر اٹھے، انھوں نے رفیق پانی کی بالٹی میں الٹا پڑا دیکھا تو اوسان خطا ہو گئے، انھوں نے بچے کو بالٹی سے نکالا گیا لیکن وہ بے حس و حرکت تھا۔

    بچے کی موت پر والدین غم سے نڈھال ہو گئے، انھوں نے رو رو کر اپنا برا حال کر دیا۔ دوسری طرف پولیس کو بھی واقعے کی اطلاع دی گئی، جس پر پولیس نے بچے کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دی۔