Tag: بچے

  • کرونا وائرس بچے زیادہ پھیلاتے ہیں یا بڑے؟ تحقیق سامنے آ گئی

    کرونا وائرس بچے زیادہ پھیلاتے ہیں یا بڑے؟ تحقیق سامنے آ گئی

    لندن: کرونا وائرس کی وبا سے متعلق ایک ایسی نئی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ وائرس بچے زیادہ پھیلاتے ہیں یا بڑے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی وبائی امراض کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس بچے اتنے نہیں پھیلاتے جتنا کہ بڑے اسے پھیلاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ بڑی عمر کے افراد کی نسبت بچوں سے یہ کم پھیلتا ہے۔

    یہ تحقیق ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بعض ممالک میں کرونا لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد اسکول کھولنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جب کہ سائنس دان اس بیماری کی مکمل روک تھام کے لیے ویکسین کی تیاری پر بھی کام کر رہے ہیں۔

    طبی تحقیقات میں یہ بات اب سامنے آئی ہے کہ ایسی واضح علامتیں ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں سے یہ وبا دوسرے لوگوں میں زیادہ منتقل نہیں ہوتی، بڑوں کی نسبت بچے اس کے پھیلاؤ کا بہت کم ذریعہ بنتے ہیں۔

    کرونا وائرس سے دنیا بھر کے 29 کروڑ بچے تعلیم سے محروم

    اس سلسلے میں ماہرین نے برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کو بھی تازہ طبی مطالعے کے نتائج سے آگاہ کیا، متعدی بیماریوں سے متعلق برطانوی حکومت کو مشاورت فراہم کرنے والی کمیٹی کا کہنا تھا کہ کرونا کی وبا بڑوں سے زیادہ اور بچوں سے کم پھیلتی ہے۔

    ڈاکٹر روزالینڈ ایگو کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ بچے انفیکشن کی منتقلی سے کم متاثر ہوتے ہیں، برطانوی سائنسی مشاورتی بورڈ کے ممبر پروفیسر جان ایڈمنڈ نے کہا کہ بچے زیادہ تر وائرل اور سانس کی بیماریوں کو مزید پھیلانے میں بڑوں کی نسبت کم ذمہ دار ہوتے ہیں۔

  • نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے وبا کے دوران نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے وبا کے دوران نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک: کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے امریکی شہر نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے عالمگیر وبا کے دوران ایک نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیویارک میں ایک 5 سالہ بچہ نایاب سوزشی بیماری سے مر گیا تھا، جس کے بارے میں اب یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ موت نئے کرونا وائرس کی وجہ سے ہوئی تھی، گزشتہ روز نیویارک کے گورنر اینڈریو کوئمو نے کہا کہ اس سے وبا کے دوران بچوں کے لیے نیا خدشہ سامنے آ گیا ہے۔

    انھوں نے روزانہ کی بریفنگ میں کہا کہ بچہ جمعرات کو مر گیا تھا، اور اب صحت حکام بچوں میں ہونے والی دیگر اموات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں، کہ ان کا تعلق کو وِڈ نائنٹین سے تو نہیں تھا، یہ والدین کے لیے بلاشبہ بہت خوف ناک بات ہوگی کہ ان کا بچہ کرونا وائرس کا شکار ہو کر مرا تھا۔

    کرونا کے بعد پراسرار بیماری امریکا پہنچ گئی

    بچوں میں یہ نایاب اور مہلک سوزشی (inflammatory) بیماری جس کا ایک تعلق کرونا وائرس سے بھی جوڑا جا رہا ہے، پہلی بار برطانیہ، اٹلی اور اسپین میں رپورٹ ہوئی تھی، تاہم امریکا میں ڈاکٹرز نے ابھی اس کو بچوں میں رپورٹ کرنا شروع کیا ہے، یہ سوزشی بیماری متعدد جسمانی اعضا پر حملہ کر کے دل کے افعال کو خراب اور شریانوں کو کمزور کر سکتی ہے۔

    امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کمیٹی کے ڈاکٹر شین او لیری کا کہنا تھا کہ اس سنڈروم کی علامات ٹاکسک شاک اور کاواساکی ڈیزیز کے ساتھ ملتی جلتی ہیں، جن میں بخار، جلد پر سرخ دھبے، غدود میں سوجن، اور شدید صورتوں میں دل کی شریانوں کی سوزش شامل ہیں۔ سائنس دان تاحال یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا یہ سنڈروم نئے کرونا وائرس کے ساتھ کوئی تعلق رکھتا ہے یا نہیں، کیوں کہ اس بیماری میں مبتلا تمام بچوں کے کرونا ٹیسٹ نہیں کیے گئے تھے۔

    گورنر کوئمو کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں صحت حکام 73 ایسے بچوں کا جائزہ لے رہے ہیں جن میں مذکورہ علامات سامنے آئی تھیں۔ ایسے بچوں کی علامات کو بھی دیکھا جا رہا ہے جن میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی، کہ کہیں ان کی علامات کاواساکی یا ٹاکسک شاک جیسی بیماری کی علامات سے ملتی جلتی تو نہیں تھیں، جس میں خون کے شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے چند ہی ہفتوں بعد سامنے آنے والی یہ نئی بیماری بتاتی ہے کہ کو وِڈ نائنٹین انسانوں میں داخل ہو کر نئے اور حیرت انگیز طریقوں سے انھیں متاثر اور بیمار کر دیتی ہے۔

  • گھر میں رہنے سے بور ہوئے بچوں نے 46 گاڑیاں چرا لیں

    گھر میں رہنے سے بور ہوئے بچوں نے 46 گاڑیاں چرا لیں

    امریکا میں آئسولیشن سے تنگ آئے ہوئے چند نوجوانوں نے 40 سے زائد گاڑیاں چرا لیں، کم عمری کی وجہ سے پولیس انہیں گرفتار نہیں کرسکتی۔

    کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں لوگ گھروں میں رہتے ہوئے مختلف سرگرمیاں اپنا رہے ہیں وہیں چند کھلنڈرے نوجوانوں نے گاڑیاں چرانا شروع کردیں۔

    امریکی ریاست نارتھ کیرولینا سے تعلق رکھنے والے 19 نوجوان جن کی عمریں 9 سے 16 سال کے دوران ہیں، تفریحاً گاڑیاں چرا رہے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تمام افراد گھر میں آئسولیشن سے بور ہوچکے تھے جس کے بعد انہوں نے گاڑیاں چرانے کا ایک مقابلہ طے کیا۔ سب سے زیادہ چرائی ہوئی گاڑیوں کے ساتھ تصاویر کھینچنے والا اس مقابلے کا فاتح قرار پاتا۔

    پولیس نے 46 چوری شدہ گاڑیوں میں سے 40 برآمد کرلی ہیں جن میں آڈی، فورڈ، ہونڈا اور شیورلیٹ وغیرہ شامل ہیں، ان کی مالیت 1.1 ملین ڈالر ہے۔

    ان تمام ملزمان کی عمریں نہایت کم ہیں لہٰذا پولیس انہیں گرفتار نہیں کرسکتی اور نہ ہی ان پر مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔

  • تیندوے کے ننھے بچوں کی سڑک پار کرنے کی خوبصورت ویڈیو

    تیندوے کے ننھے بچوں کی سڑک پار کرنے کی خوبصورت ویڈیو

    جنگلی حیات میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے کسی جانور کی روزمرہ کی زندگی اور اس کے بچوں سے اس کا تعلق دیکھنا ایک خوشگوار تجربہ ہوسکتا ہے، ایسے ہی ایک خوشگوار تجربے سے جنوبی افریقہ کے سیاح بھی دو چار ہوئے۔

    جنوبی افریقہ کے کگر نیشنل پارک میں اس وقت سیاحوں کی سانسیں رک گئیں جب انہوں نے ایک مادہ تیندوا کو اپنے 2 ننھے منے بچوں کے ساتھ سڑک پار کرتے دیکھا۔

    گاڑیوں میں نیشنل پارک کی سیر کو آئے سیاحوں نے جب تیندوے کو گزرتے ہوئے دیکھا تو اپنی گاڑیاں روک لیں اور تیندوے کو گزرنے دیا۔

    مادہ تیندوا دراصل کسی ممکنہ خطرے سے بچوں کو بچانے کے لیے انہیں سڑک کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے لے جانا چاہتی تھی لیکن بیچ سڑک پر دونوں ننھے بچے رک گئے اور ناسمجھی میں واپس وہیں جانے لگے جہاں سے آئے تھے۔

     ماں واپس آئی اور ایک بچے کو گردن سے پکڑ کر واپس لے جانے لگی۔

    سیاح اس سارے منظر کو دم سادھے دیکھتے رہے اور اپنے موبائلوں سے اس نایاب منظر کی تصاویر بھی بنائیں۔

    ایک سیاح نے بعد میں میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کو پہلی بار اس نیشنل پارک میں لے کر آئے اور اس خوبصورت منظر کی وجہ سے اس کا پہلا ہی دورہ نہایت یادگار بن گیا۔

    حکام کے مطابق نیشنل پارک میں تیندوے اور چیتے تو موجود ہیں تاہم ان کی ننھے بچوں کے ساتھ اس طرح حرکت بہت کم دیکھنے میں آتی ہے۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک؟ رپورٹ ملاحظہ کریں

    نیویارک: دنیا بھر میں کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں لاک ڈاؤن کی صورت حال کے دوران بچے بھی اپنی سرگرمیوں سے محروم ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے بچے زیادہ تر وقت اب آن لائن گزارنے لگے ہیں۔

    اس سلسلے میں یونی سیف نے ایک الارمنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک ہے؟ یونی سیف نے رپورٹ میں کہا کہ اسکولوں کی بندش سے دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ بچے اور نوجوان متاثر ہیں، اور پڑھائی کے لیے بچے انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔

    یونیسیف نے ایک اہم خطرے کی طرف توجہ دلائی ہے کہ بچوں کو آن لائن ہراساں کیا جا سکتا ہے، موجودہ نازک صورت حال میں سائبر کرمنل بچوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، قابل اعتراض مواد کی رسائی بھی بچوں کو متاثر کر سکتی ہے۔

    یونی سیف نے تجویز دی کہ بچوں کو بچانے کے لیے سیفٹی فیچرز اپنائے جائیں، بچوں کو بتایا جائے کہ انٹرنیٹ بہتر انداز میں استعمال کیسے استعمال کیا جائے۔

    لاک ڈاؤن میں ’زوم‘ ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے چونکا دینے والی خبر

    تشدد کے خاتمے کے پروگرام گلوبل پارٹنر شپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ہاورڈ ٹیلر نے کہا کہ کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے اسکرین ٹائم اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ اس کی نظیر نہیں ملتی، اسکولوں کی بندش اور دیگر پابندیوں کا مطلب ہے کہ اکثر فیملیز کو اپنے بچوں کی تعلیم، تفریح اور باہر کی دنیا سے مربوط کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سلوشنز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سب بچوں کو آن لائن اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کا علم، مہارت اور ذرایع دستیاب نہیں، جس سے انھیں شدید خطرہ لاحق ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے 1.5 بلین بچے اور نوجوان متاثر ہو چکے ہیں جن میں اکثر طلبہ دوستوں سے رابطے اور کلاسز آن لائن لے رہے ہیں۔

  • ننھے بچوں کی وہ حرکات جو ان میں ایک سنگین مرض کی نشاندہی کرتی ہیں

    ننھے بچوں کی وہ حرکات جو ان میں ایک سنگین مرض کی نشاندہی کرتی ہیں

    آج دنیا بھر میں اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے۔ آٹزم سے متاثرہ بچوں میں بولنے، سمجھنے، سیکھنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ تاحال اس مرض کا علاج یا اس کے اسباب دریافت نہیں کیے جاسکے ہیں۔

    آٹزم کا شکار ہونے والے افراد کسی اہم موضوع یا بحث میں کسی خاص نکتے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، حتیٰ کہ انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آٹزم کا شکار افراد کو بات چیت کرنے، زبان سمجھنے اور استعمال کرنے میں دشواری، لوگوں کے ساتھ سماجی تعلقات استوار کرنے اور اپنے رویے اور تخیلات کو استعمال کرنے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو 50 سال کی عمر مں باپ بنے ان کی آنے والی نسلوں میں آٹزم کا خطرہ بڑھ گیا، ایسے افراد کی اولاد نارمل ہوتی ہے تاہم اولاد کی اولاد آٹزم کا شکار ہوسکتی ہے۔

    تاحال اس مرض کے حتمی نتائج اور اس کا علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔ آٹزم کا شکار افراد دوسروں سے الگ تھلگ رہنا اور اکیلے رہنا پسند کرتے ہیں تاہم کچھ افراد کو دوسروں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ اکیلے اپنی زندگی نہیں گزار سکتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بچے کی نہایت کم عمری میں ہی اس میں آٹزم کا سراغ لگایا جاسکتا ہے، ایسے بچے بظاہر نارمل اور صحت مند دکھائی دیتے ہیں تاہم ان کی کچھ عادات ان کے آٹزم میں مبتلا ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ عادات کون سی ہیں۔

    بار بار مٹھی کھولنا اور بند کرنا: یہ آٹزم کی نہایت واضح نشانی ہے۔

    اکثر پنجوں کے بل چلنا

    اپنے سر کو کسی چیز سے مستقل ٹکرانا: کوئی بھی کام کرتے ہوئے یہ بچے اپنے سر کو کسی سطح سے مستقل ٹکراتے ہیں۔

    لوگوں کے درمیان یا اجنبی جگہ پر مستقل روتے رہنا اور غیر آرام دہ محسوس کرنا

    اپنے سامنے رکھے پانی یا دودھ کو ایک سے دوسرے برتن میں منتقل کرنا

    بہت زیادہ شدت پسند اور ضدی ہوجانا

    آوازوں پر یا خود سے کی جانے والی باتوں پر دھیان نہ دے پانا: ایسے موقع پر یوں لگتا ہے جیسے بچے کو کچھ سنائی ہی نہیں دے رہا۔

    نظریں نہ ملا پانا: ایسے بچے کسی سے آئی کانٹیکٹ نہیں بنا پاتے۔

    بولنے اور بات کرنے میں مشکل ہونا

    کسی کھانے یا کسی مخصوص رنگ کے کپڑے سے مشکل کا شکار ہونا: ایسے بچے اکثر اوقات کپڑے پہنتے ہوئے الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ کپڑے کے اندرونی دھاگے انہیں بے چینی میں مبتلا کردیتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ بچے نظر بچا کر کپڑوں کو الٹا کر کے بھی پہن لیتے ہیں۔

    مزید رہنمائی کے لیے یہ ویڈیو دیکھیں۔

  • بچوں کو اپنا نشانہ بنانے والا لاعلاج مرض

    بچوں کو اپنا نشانہ بنانے والا لاعلاج مرض

    آج دنیا بھر میں ڈاؤن سنڈروم کا دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد جینیاتی نقص کے باعث پیدا ہونے والی اس ذہنی اور جسمانی معذوری کے حوالے سے شعور اور آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    ڈاؤن سنڈروم ایک سنگین جینیاتی نقص ہے اور اس کا شکار بچوں میں ذہنی اور جسمانی معذوری مختلف شدت کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔

    ڈاؤن سنڈروم کو ٹریزومی 21 بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سنگین جینیاتی نقص ہوتا ہے اور ایسے بچے میں 21 ویں کروموسومز تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری اس وقت پیدا ہوسکتی ہے جب نئی زندگی بننے کے وقت خلیات میں کوئی خرابی پیدا ہوجائے۔ یہ خرابی کیوں پیدا ہوتی ہے، ماہرین اس کی وجہ اور علاج تلاش کرنے میں تاحال ناکام ہیں۔

    اس بیماری کا شکار بچوں میں ذہنی اور جسمانی معذوری مختلف شدت کے ساتھ پائی جاتی ہے۔ اس کی ظاہری علامت یہ ہوتی ہے کہ بچے کی گردن عام بچوں سے کہیں زیادہ موٹی اور سر بڑا ہوتا ہے۔ مرض کے شکار بچوں کی آنکھیں بھی بہت باہر کو نکلی ہوتی ہیں اور ان کا چہرہ گول ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش سے قبل دوران حمل ماں کے پیٹ میں ہی بچے کے اندر ٹریزومی 21 کی نشاندہی ہو جاتی ہے۔ الٹرا ساؤنڈ رپورٹ حمل کے سولہویں ہفتے ہی میں بتا دیتی ہے کہ بچہ نارمل ہے یا ڈاؤن سنڈروم کا شکار۔

    بہت سے کیسز میں یہ بچے قبل از پیدائش یا ولادت کے بعد جلد ہی دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ اس سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے افراد طویل عمر بھی جیتے ہیں لیکن شدید معذوریوں کے ساتھ۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ہر 1 ہزار میں سے 1 بچہ ڈاؤن سنڈروم کا شکار ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی خاتون 35 برس کی عمر کے بعد حاملہ ہوتی ہے اس وقت بچے کے ڈاؤن سنڈرم کا شکار ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    پاکستان میں ڈاؤن سنڈروم کی مریضوں کی تعداد کا درست تعین نہیں کیا جاسکا، تاہم یہ مرض پاکستان میں موجود ہے۔ ملک میں مختلف ادارے اس مرض کا شکار افراد اور ان کے اہل خانہ کو مدد اور خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاؤن سنڈروم کا شکار بچے عام طور سے بہت خوش طبع ہوتے ہیں۔ ان کی ایک اپنی ہی دنیا ہوتی ہے، جس میں وہ مگن رہتے ہیں۔ ان میں سے اکثر کی زبان میں لکنت ہوتی ہے۔ ایسے بچوں کی توجہ کا دائرہ کار محدود ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ عام بچوں کی طرح مختلف دلچسپیاں نہیں رکھتے بلکہ اپنی توجہ بہت ہی کم چیزوں پر مرکوز رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ڈاؤن سنڈروم کے شکار بچے 2، 3 سال کی عمر میں ہی لکھنا پڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔

    ایسے بچوں کی عام اسکول میں تربیت اس لیے مشکل ہوتی ہے کیونکہ اساتذہ کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ان بچوں کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو کس طرح ابھارا جائے۔

    طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈاؤن سنڈروم کے شکار افراد معذوری کے باوجود قدرت کی دیگر صلاحیتوں سے مالا مال ہوتے ہیں جن کی بدولت ڈاؤن سنڈروم کے شکار مریض بھی معاشرے میں ایک باعزت زندگی بسر کر سکتے ہیں۔

  • جلال پور بھٹیاں میں ایک ماہ میں کمسن بچوں سے زیادتی کا پانچواں واقعہ

    جلال پور بھٹیاں میں ایک ماہ میں کمسن بچوں سے زیادتی کا پانچواں واقعہ

    جلال پور بھٹیاں: جلال پور کہنہ سے 14 سال کے لڑکے کی لاش ملی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکے کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع حافظ آباد کے شہر جلال پور بھٹیاں میں ایک ماہ میں کمسن بچوں سے زیادتی کا پانچواں واقعہ پیش آیا، پولیس کے بیان کے مطابق جلال پور کہنہ سے چودہ سالہ لڑکے کی لاش ملی جسے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔

    گزشتہ روز بھی 6 سالہ بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، حافظ آباد کے نواحی علاقے میں چھ سالہ بچی کو اغوا کرنے کے بعد زیادتی کر کے قتل کر دیا گیا تھا، پولیس نے قتل کے الزام میں پڑوسی کو گرفتار کیا، ذیشان نامی پڑوسی نے قتل کا اعتراف بھی کیا۔ معصوم عبیرہ شہزادی چیز لینے دکان پر گئی تھی اور پھر واپس نہ آ سکی، ملزم نے اسے رکشے میں ویران جگہ لے جا کر قتل کر دیا۔

    چونیاں میں بچوں سے زیادتی کے مجرم کیخلاف ایک اور چالان جمع

    ادھر ضلع سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں بھی 2 طالب علموں سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پانچوں ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی تھی، تاہم پیپلز پارٹی نے قرارداد کی مخالفت کی تھی، حکومتی وزرا بھی اس معاملے پر تقسیم ہو چکے ہیں۔

  • آپ کا بچہ کروناوائرس کا شکار تو نہیں؟ 6 علامات جانیے

    آپ کا بچہ کروناوائرس کا شکار تو نہیں؟ 6 علامات جانیے

    لندن: کروناوائرس دنیا بھر میں جہاں ہزاروں افراد کو نشانہ بنا چکا ہے وہیں بچوں میں بھی مہلک وائرس پھیلنے کے خدشات سامنے آئے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے ریسرچ کے بعد اندازہ لگایا کہ جان لیوا وائرس اب بچوں میں بھی منتقل ہوسکتا ہے تاہم چین کے علاوہ دیگر ملکوں میں اب تک 15 سال سے کم عمر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کروناوائرس کا شکار نہیں ہوئے۔

    برطانیہ میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز تحقیق کے بعد ایسے 6 علامات سامنے لائی ہے جو اگر بچوں میں پائی گئیں تو ممکن ہے مذکورہ بچے کروناوائرس کا شکار ہوں۔

    ایک اندازے کے مطابق 8 دسمبر 2019 سے 6 فروری 2020 تک چین میں 9 شیرخوار بچے مہلک وائرس کا شکار ہوئے۔

    درج ذیل 6 علامات اگر آپ کے بچوں میں پائے گئے تو ممکن ہے وہ کروناوائرس کا شکار ہوں۔

    1) شدید نزلہ ہونا

    2) مسلسل کھانسی کے ساتھ ساتھ گلے میں سوجن پڑ جانا

    3) غیرمعمولی بخار کا ہونا

    4) الٹیوں کے علاوہ پیچس کا لگ جانا

    5) سانس لینے میں دشواریوں کا سامنا

    درجہ بالا علامات اگر آپ کو اپنے بچوں میں پائی جائیں تو فوری طور پر ڈاکٹروں سے رجوع کریں۔

  • بریک کے دوران منشیات کا استعمال، 3 بچیاں اسکول سے اسپتال پہنچ گئیں

    بریک کے دوران منشیات کا استعمال، 3 بچیاں اسکول سے اسپتال پہنچ گئیں

    لندن: برطانوی اسکول میں منشیات کا استعمال کرنے پر 3 طالبات کی طبیعت بگڑ گئی جس کے باعث انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا تاہم حالت خطرے سے باہر ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ برطانیہ کے علاقے گرمس بے میں قائم ایک اسکول میں پیش آیا جہاں تین بچیوں نے مارننگ بریک کے دوران نشہ آور گولیوں(ایسٹسی) کا استعمال کیا جس کے باعث ان کی حالت بگڑی تاہم طالبات کی حالت بہتر ہے۔

    تین ماہ قبل اسی اسکول میں ایک طالب علم بھی نشہ کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نشہ کرنے والی تینوں بچیوں کی عمریں 9 سے 10 سال کے درمیان ہیں۔

    پولیس نے متاثرہ بچیوں کے والدین اور اسکول انتظامیہ کو واقعے سے متعلق شامل تفتیش کرلیا ہے۔ ’’ٹول بار‘‘ نامی اسکول کی خاتون پرنسپل نے منشیات کے  حوالے سے اسکول کے سخت موقف کا اعادہ کیا۔ اس سے قبل بھی اسکول میں میشیات کے استعمال کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔

    خیال رہے کہ تین ماہ قبل اسی اسکول سے 11 سالہ لڑکے کو پولیس نے منشیات کے استعمال اور فروخت پر گرفتار کیا تھا۔ برطانیہ کے تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال آہستہ آہستہ عام ہوتا جارہا ہے۔

    پولیس نے چند ماہ قبل ایک ہائی اسکول میں چھاپہ مار کر لاکھوں پاؤند مالیت کی کوکین(نشہ) برآمد کی تھی۔