Tag: بچے

  • بہادر شہریوں نے اغوا کاروں کو پکڑ کر پنجرے میں بند کر لیا

    بہادر شہریوں نے اغوا کاروں کو پکڑ کر پنجرے میں بند کر لیا

    فیصل آباد: بہادر شہریوں نے بچے کے اغوا کی کوشش ناکام بنا دی، پنجاب کے شہر فیصل آباد کے علاقے نگہبان پورہ میں شہریوں نے بچے کے اغوا کی کوشش کرنے والے اغوا کار پکڑ لیے۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے نگہبان پورہ میں شہریوں نے بچے کے اغوا کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 2 مبینہ اغوا کار پکڑ لیے، شہریوں نے اغواکاروں پر تشدد کرنے کے بعد انھیں پنجرے میں بند کر لیا۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق 2 ملزمان ڈھائی سالہ بچے فہد کو اٹھا کر لے جا رہے تھے، بچہ رونے لگا، رونے کی وجہ سے شک ہونے پر علاقہ مکینوں نے دونوں ملزمان کو پکڑ لیا اور پیٹنے کے بعد ایک پنجرے میں بند کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  فیصل آباد، بہادر خاتون نے ڈکیتی کی واردات ناکام بنادی

    بعد ازاں شہریوں نے پولیس کو بھی طلب کر لیا، پولیس اہل کاروں نے موقع پر پہنچ کر ملزمان کو حراست میں لیا اور تھانہ سرگودھا روڈ لے گئے۔

    یاد رہے کہ 16 اکتوبر کو بھی فیصل آباد کے فیکٹری ایریا میں ایک بہادر خاتون نے ڈکیتی کی واردات ناکام بنا دی تھی، اور ایک ڈاکو کو قابو کر لیا تھا، نمایندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار 3 ڈاکو خاتون سے پرس چھین رہے تھے تاہم خاتون کی غیر متوقع مزاحمت پر دو ڈاکوؤں نے بھاگنے میں ہی عافیت جانی، جب کہ ایک ڈاکو قابو میں آ گیا۔

  • حکومت زینب الرٹ بل لانے پر غور کر رہی ہے: فروغ نسیم

    حکومت زینب الرٹ بل لانے پر غور کر رہی ہے: فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ حکومت خواتین اور بچوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے کوشاں ہے، زینب الرٹ بل لانے پر غور کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فروغ نسیم نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زینب الرٹ بل زیر غور ہے، وزارتِ قانون بچوں اور عورتوں کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا حکومت کی کوشش ہے آیندہ نسلوں پر سرمایہ کاری کی جائے، بد قسمتی سے جبری مشقت زیادہ تر بچوں سے ہی کرائی جاتی ہے، بچوں کو پتا ہونا چاہیے کہ چائلڈ جسٹس کیا چیز ہے، بچوں کے حقوق کے لیے چائلڈ جسٹس سے آگاہی ضروری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پر کسی آرٹیکل کا حوالہ دو تو سندھ توڑنے کا تاثر دیا جاتا ہے، فروغ نسیم

    دریں اثنا، آج لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے ملاقات کی، جس میں باہمی دل چسپی کے امور اور عمومی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مختصر مدت میں درجنوں نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں، فلاح و بہبود کے لیے قوانین میں ترامیم کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ موجودہ پنجاب اسمبلی قانون سازی کے ریکارڈ قائم کرے گی، عوام کی ضرورتوں کو مد نظر رکھ کر نئے ایکٹ لائیں گے، پنجاب میں وکلا برادری سے مشاورت بھی جاری ہے، میں خود بھی وکیل ہوں، وکلا برادری کے ساتھ ہوں۔

  • اوکاڑہ: بچوں کو لٹکا کر بد ترین تشدد کرنے والا چچا گرفتار

    اوکاڑہ: بچوں کو لٹکا کر بد ترین تشدد کرنے والا چچا گرفتار

    اوکاڑہ: بچوں کو لٹکا کر بد ترین تشدد کرنے والے بے رحم چچا کو پولیس نے گرفتار کر لیا، پولیس نے کارروائی بچوں پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں ماں سے ملنے جانے کی زد کرنے پر چچا یعقوب نے بھتیجوں کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا، ایک بچے کو کپڑے سے باندھ کر لٹکایا اور چپلوں اس کی پٹائی کی۔

    چچا کے بچوں پر تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آئی تو ڈی پی او جہانزیب نذیر خان نے نوٹس لے کر ملزم کو گرفتار کر لیا، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچے روتے رہے لیکن ظالم چچا نے ایک نہ سنی۔ بتایا گیا ہے کہ بچوں کی ماں ناراض ہو کر میکے چلی گئی تھی اور بچوں کو ان کے چچا کے گھر پر چھوڑ دیا تھا۔

    ڈی پی او اوکاڑہ نے میڈیا کو بتایا کہ بچوں پر تشدد کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، بچوں کو ان کے ہمسائے نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے گا، واقعہ چند روز پہلے کا ہے، فوٹیج آج ملی جس پر کارروائی کی گئی۔

    https://www.facebook.com/arynewsasia/videos/1005857239765670/

    ادھر بچوں پر تشدد کا واقعہ سامنے آنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ نے بچوں کے گاؤں جا کر بچوں اور ان کے والدین سے ملاقات کی، جہاں ڈپٹی کمشنر نے واقعے کی تفصیلات معلوم کیں اور بچوں کی دل جوئی کرتے ہوئے ان سے ہم دردی کا اظہار کیا۔

    ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر بچوں کا طبی معائنہ کرایا جائے گا، بچوں کی تعلیم اور علاج معالجے کے لیے بھی حکومت ہر ممکن مدد کرے گی، وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر بچوں کو اوکاڑہ کے اسکول میں بھی داخل کرائیں گے، اور ان کی بیمار والدہ کا علاج بھی کرایا جائے گا، والد کو بھی سرکاری ملازمت دی جائے گی۔

    ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ تشدد کا ذمہ دار قانون کے تحت سزا سے نہیں بچ پائے گا۔ انھوں نے بچوں کو نئے کپڑے بھی دیے۔

    ملزم کا بیان

    بچوں پر تشدد کرنے والے ملزم نے اعتراف جرم کر لیا، میڈیا کے سامنے بیان دیتے ہوئے ملزم نے کہا کہ وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہے، ایک بار معافی مل جائے تو پھر ساری زندگی ایسا دوبارہ نہیں کروں گا، بھتیجوں کو ماں کے پاس جانے کی ضد کرنے پر مارا تھا۔

    پولیس کے تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ ملزم بچوں کا قریبی عزیز ہے، اس کے خلاف مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے، ملزم نے پولیس کے سامنے بھی اعتراف جرم کر لیا ہے۔

  • بچے کی عمر کا پہلا سال والدین کے لڑائی جھگڑوں کی نذر

    بچے کی عمر کا پہلا سال والدین کے لڑائی جھگڑوں کی نذر

    والدین بننا زندگی میں تبدیلیاں لانے والا عمل ہے جو ساتھ ہی والدین کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ کردیتا ہے۔ تاہم اکثر والدین اس ذمہ داری کو سنبھالنے میں مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    حال ہی میں ایک سروے سے علم ہوا کہ بچے کی پیدائش کا پہلا سال والدین کے لڑائی جھگڑوں کی نذر ہوجاتا ہے۔

    امریکا میں کیے جانے والے اس سروے کے لیے 2 ہزار والدین کا جائزہ لیا گیا جس میں دیکھا گیا والدین ایک دن میں کم از کم 7 باتوں پر اختلاف کرتے ہیں جس کا اختتام چھوٹی یا بڑی لڑائی پر ہوتا ہے۔

    یہ اختلافات بچے کی پرورش، اس کی دیکھ بھال اور بچے کے حوالے سے دیگر امور پر ہوتے ہیں۔

    والدین کے درمیان اس بات پر بھی لڑائی ہوتی ہے کہ دونوں میں سے کون زیادہ تھکا ہوا ہے اور رات کے وقت کون بچے کے لیے جاگے گا۔ دونوں کے درمیان گھریلو کام بھی لڑائی کی وجہ بنتے ہیں۔

    سروے میں دیکھا گیا کہ ایسا جوڑا جو بات چیت کے ذریعے تمام مسائل حل کرنے پر یقین رکھتا ہے وہ بھی اس ایک سال کے دوران غلط فہمیوں اور لڑائی جھگڑوں سے نہیں بچ سکتا۔

    ماہرین کے مطابق بچے کی عمر کے پہلے سال میں والدین مسلسل دیکھ بھال کی وجہ سے نیند کی کمی کا شکار بھی ہوتے ہیں اور یوں وہ چڑچڑے ہو کر ذرا ذرا سی بات پر آپس میں لڑنے لگتے ہیں۔

    سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ اکثر والدین کو محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے بچے کی پیدائش میں جلد بازی کی اور انہیں مزید وقت لینا چاہیئے تھا، 10 میں سے 4 والدین کا خیال ہوتا ہے کہ انہیں والدین بننے سے قبل مزید تیاری کرنی چاہیئے تھی۔

  • سانحہ چونیاں کے ملزم سہیل شہزاد نے ایک اور بچے کے قتل کا اعتراف کر لیا

    سانحہ چونیاں کے ملزم سہیل شہزاد نے ایک اور بچے کے قتل کا اعتراف کر لیا

    لاہور: چونیاں میں 4 بچوں سے زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم سہیل شہزاد نے ایک اور بچے کے قتل کا بھی اعتراف کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ چونیاں سے متعلق تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے، ملزم سہیل سے ایک اور قتل کی کڑیاں جا ملیں، ملزم نے اعتراف کیا کہ ایک اور بچے کا قتل بھی کیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 6 جون 2016 کو رانا ٹاؤن میں 8 سالہ عبدالحمید کی لاش نالے سے ملی تھی، بچے کے والد کی درخواست پر مقدمہ بھی درج ہوا تاہم ملزم گرفتار نہ ہو سکے تھے، اب سہیل شہزاد نے عبدالحمید کو اغوا کرنے اور زیادتی کے بعد قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چونیاں کیس: ملزم نے والدین کے سامنے قتل کی لرزہ خیز تفصیلات بیان کر دیں

    ملزم نے تفتیش میں اعتراف کیا کہ اس نے قتل کرنے کے بعد عبدالحمید کی لاش نالے میں پھینک دی تھی، ایس پی انویسٹی گیشن قصور کا کہنا ہے کہ ملزم سے تفتیش ابھی جاری ہے، میڈیا کو نتائج سے آگاہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو ملزم سہیل کو بچوں کے والدین کے سامنے الگ الگ پیش کیا گیا تھا، ملزم نے قتل کی لرزہ خیز تفصیلات بچوں کے والدین کے سامنے بیان کیں، اس نے بتایا کہ اس نے اکیلے سارے قتل کیے، بچوں کو زیادتی اور قتل کے بعد گڑھے میں پھینک دیا کرتا تھا، جس کے بعد آوارہ جانور بچوں کے جسموں کو کھا لیتے تھے، حیوانیت جاگنے پر جو بچہ سامنے آتا تھا اسے نشانہ بنا لیتا تھا۔

  • مقبوضہ کشمیرمیں کرفیوکا 68 واں روز، نظام زندگی مفلوج

    مقبوضہ کشمیرمیں کرفیوکا 68 واں روز، نظام زندگی مفلوج

    سری نگر: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 68 واں روز ہے، وادی میں اسکول کالج تجارتی مراکز بند ہیں، مقبوضہ وادی میں نظام زندگی مفلوج ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فاشسٹ مودی حکومت نے جنت نظیر وادی کشمیر کو جیل میں بدل دیا ہے، کشمیریوں کی زندگی بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے، بزدل قابض فوج نے کشمیریوں کو 68 روز سے گھروں میں بند کررکھا ہے۔

    مقبوضہ وادی میں اسکول، کالج، تجارتی مراکز بند، ٹرانسپورٹ سروس معطل ہے، نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے، لاکھوں کشمیری گھروں میں محصور ہیں۔

    غدا کی قلت، بھوک سے بلکتے بچوں اور مریضوں کی اکھڑتی سانسوں سے مجبور کشمیری باہر نکلیں تو ان پر پیلٹ گنز کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہو رہے ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری رہنماؤں، نوجوانوں سمیت بچے بھی جیلوں میں قید ہیں، 2 ماہ سے کشمیریوں کو نمازجمعہ مساجد میں ادا کرنے نہیں د ی جا رہی۔

    مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت کی جانب سے بھارتی فورسز کے مظالم کے خلاف نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی کال دی گئی ہے۔

    حیران ہوں عالمی میڈیا ہانگ کانگ احتجاج کی کوریج کر رہا ہے کشمیرکی نہیں، عمران خان

    دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ حیران ہوں عالمی میڈیا ہانگ کانگ احتجاج کی کوریج کر رہا ہے کشمیرکی نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 2 ماہ سے کشمیرمیں مواصلاتی نظام کا مکمل بلیک آؤٹ ہے، کشمیری رہنماؤں ، بچوں سمیت ہزاروں کشمیری جیلوں میں ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے اجلاس میں ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں رات میں چھاپوں کے دوران بڑی تعداد میں بچوں کو اٹھایا جا رہا ہے.

    ملیحہ لودھی نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بند کیے گئے مواصلاتی نظام کی قیمت بیماروں کو کس طرح ادا کرنا پڑ رہی ہے۔

  • بھارتی فورسز پیلٹ گنز سے کشمیری نوجوانوں کو نابینا کر رہی ہیں، شیریں مزاری

    بھارتی فورسز پیلٹ گنز سے کشمیری نوجوانوں کو نابینا کر رہی ہیں، شیریں مزاری

    اسلام آباد: وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ افسوس کشمیری بچوں پربھارتی مظالم پر دنیا کو کوئی تشویش نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وفاقی وزیر شیریں مزاری نے اپنے پیغام میں کہا کہ 2014 میں دنیا کو بی جے پی نسل کشی ایجنڈے سے خبردار کیا گیا۔

    شیریں مزاری نے کہا کہ بی جے پی ایجنڈے کو انتہا پسندوں کی ہرزہ سرائی سمجھ کرنظرانداز کیا، یہی انتہاپسند اقتدارمیں ہیں اورفاشسٹ ایجنڈا آگے بڑھا رہے ہیں، بی جے پی کے انتہاپسندوں کی انگلی نیوکلیئربٹن پر ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ افسوس کشمیری بچوں پربھارتی مظالم پردنیا کو کوئی تشویش نہیں ہے، بھارتی فورسزپیلٹ گنزسے کشمیری نوجوانوں کونابینا کر رہی ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری بچوں کو بھارتی جیلوں میں قید کیا جا رہا ہے، کشمیری بچوں پرمظالم پرمحدود تشویش ناقابل قبول ہے۔

    مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو کا 67 واں روز

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 67ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔

    کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

  • وزیر اعظم کا بڑا فیصلہ: ’میرا بچہ الرٹ‘ ایپلی کیشن بنانے کا حکم جاری

    وزیر اعظم کا بڑا فیصلہ: ’میرا بچہ الرٹ‘ ایپلی کیشن بنانے کا حکم جاری

    اسلام آباد: ملک میں بچوں کے ساتھ پیش آنے والے نا خوش گوار واقعات کے تدارک کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ کر لیا، انھوں نے میرا بچہ الرٹ نامی ایپلی کیشن کی تیاری کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بچوں کے اغوا اور گم شدگی کیسز کے تدارک کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے ’میرا بچہ الرٹ‘ کے نام سے ایک خصوصی ایپلی کیشن بنانے کا حکم دے دیا ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت پر ’میرا بچہ الرٹ‘ ایپلی کیشن 2 ہفتے میں تیار کر لی جائے گی، اس ایپلی کیشن کی مدد سے گم شدہ بچے کے درج کوائف فوری طور پر پولیس تک پہنچ جائیں گے۔

    بتایا گیا ہے کہ میرا بچہ الرٹ ایپلی کیشن پاکستان سٹیزن پورٹل سے منسلک ہوگی، اس اقدام سے کسی بھی واقعے میں بچے کی برآمدگی اور کیس پر پیش رفت کے سلسلے میں نظر رکھی جا سکے گی۔

    کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ بچوں کے ساتھ غیر اخلاقی، نا خوش گوار واقعات کی تحقیقات میں بڑی کام یابی ملی ہے، اس کام یابی سے ایسے مکروہ فعل میں ملوث دیگر ملزمان تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں کہا کہ بچوں سے متعلق واقعات کو معاشرتی وجوہ کے سبب سامنے نہیں لایا جاتا، تاہم موجودہ حکومت معصوم بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی۔

    انھوں نے کہا ایسے مکروہ اور بھیانک جرائم میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دلوائی جائیں گی۔

  • بچوں کو بوتل کے ذریعے دودھ پلانے کا آغاز زمانہ قبل از تاریخ سے ہونے کا انکشاف

    بچوں کو بوتل کے ذریعے دودھ پلانے کا آغاز زمانہ قبل از تاریخ سے ہونے کا انکشاف

    لندن: ماہرین آثار قدیمہ نے انکشاف کیا ہے کہ بچوں کو بوتل کے ذریعے دودھ پلانے کا معاملہ جدید دنیا کے ساتھ نہیں جڑا بلکہ اس کا آغاز تو زمانہ قبل از تاریخ سے ہوا۔

    برطانیہ کی برسٹل یونی ورسٹی کے ماہرین نے اس سلسلے میں سائنسی تحقیق کے بعد کہا ہے کہ کچھ ایسے واضح شواہد ملے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ تاریخ کے آغاز سے قبل بھی مائیں اپنے بچوں کو بوتل کے ذریعے دودھ پلاتی تھیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ماؤں نے تین ہزار برس سے زاید عرصے قبل اپنے بچوں کو جانوروں کا دودھ بوتل کے ذریعے پلانا شروع کر دیا تھا۔

    اسس سلسلے میں ماہرین آثار قدیمہ نے تین ایسے بوتل نما مٹی کے برتنوں کا معائنہ کیا جو ایک اندازے کے مطابق 12 سو سال قبل از مسیح میں شیرخوار بچوں کے ساتھ دفنائے گئے تھے، ان پر ماہرین کو جانوروں کی چربی اور دودھ کے مولیکیولر فنگر پرنٹ ملے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کروڑوں برس قبل گم ہونے والا براعظم دریافت

    برسٹل یونی ورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ قبل از تاریخ کے بچوں کو جان وروں کا دودھ پلانے کی یہ پہلی شہادت ہے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ جب بچوں کو جان وروں کا دودھ پلانا شروع کر دیا گیا ہوگا تو عورتوں میں مزید بچے پیدا کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ گئی ہوگی اور یوں آبادی میں اضافے میں تیزی آ گئی ہوگی۔

    خیال رہے کہ انسان نے دودھ اور اس سے بنی اشیا کا استعمال اندازاً 6 ہزار برس قبل شروع کیا جب کہ انسان نے سات ہزار برس قبل شکار چھوڑ کر کاشت کاری اور جانور پالنا شروع کیا تھا۔

  • پرخطر سفر پر جانے والی ننھی شہزادیوں کی کہانی

    پرخطر سفر پر جانے والی ننھی شہزادیوں کی کہانی

    ہم نے اپنے بچپن میں شہزادوں اور بہادر افراد کی کہانیاں سنی ہیں جو پر خطر سفر پر جاتے ہیں، جانوروں اور بلاؤں سے لڑتے ہیں اور کامیاب اور کامران واپس لوٹتے ہیں۔

    لیکن ایسی تمام کہانیاں مردوں کے گرد گھومتی ہیں، ایسی کہانیوں میں لڑکیوں یا بچیوں کا کوئی ذکر نہیں ہوتا۔ ایک امریکی مصنفہ ڈی کے ایکرمین نے بچوں کے لیے ایسی کتاب لکھی ہے جو بہادر شہزادوں کے بجائے بہادر شہزادیوں کے گرد گھومتی ہے۔

    پرنسز پائریٹس یعنی قذاق شہزادیاں نامی یہ رنگ برنگی کتاب 3 شہزادیوں کے گرد گھومتی ہے جو ایک ایڈونچر پر جاتی ہیں۔

    اس کتاب کی مصنفہ ایکرمین کہتی ہیں کہ اب تک بچیوں کے بارے میں یہ پیش کیا جاتا رہا کہ ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے، یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کیا کرتی ہیں۔ کئی بچیاں ایسے کھیل کھیلتی ہیں جن کے بارے میں مخصوص ہے کہ وہ صرف لڑکے ہی کھیل سکتے ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی کتاب میں پیش کیا ہے کہ لڑکیاں بھی بہادر ہوسکتی ہیں اور مشکل ترین کام سرانجام دے سکتی ہیں۔

    اس کتاب کی شہزادیاں ہر فن مولا ہیں، وہ جنگل بھی پار کرتی ہیں، خطرناک جانوروں کا بھی مقابلہ کرتی ہیں تو دوسری طرف انہیں رقص کرنا اور خوبصورت لباس پہننا بھی پسند ہے یعنی ان کی کوئی حد نہیں۔

    ایکرمین کہتی ہیں کہ یہ کتاب چھوٹے بچوں کے پڑھنے کے لیے بھی ضروری ہے جو مخصوص کہانیاں پڑھ کر سمجھنے لگتے ہیں کہ لڑکیاں بہادر نہیں ہوسکتیں، ’صنفی تعصب اسی بچپن سے جنم لیتا ہے جو تاعمر ساتھ رہتا ہے‘۔

    مصنفہ نے اس کتاب کو بہت سی ماؤں کو پڑھوایا، جسے پڑھ کر کئی ماؤں نے کہا کہ وہ بھی بچپن میں ان شہزادیوں جیسے ہی کھیل کھیلا کرتی تھیں لیکن انہیں لگتا تھا کہ وہ کچھ عجیب کر رہی ہیں۔

    ایکرمین نے اس کتاب کی اشاعت کے لیے یہ پروجیکٹ کک اسٹارٹر پر پوسٹ کیا، ان کا خیال تھا کہ انہیں بمشکل ایک ہزار ڈالرز موصول ہوں گے، لیکن جب انہیں ایک ہی دن میں 3 ہزار ڈالرز مل گئے تو وہ حیران رہ گئیں۔

    اس کتاب کی اشاعت کے بعد اب وہ اسی نوعیت کی دیگر کتابوں پر بھی کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جو ننھے ذہنوں کو ایک مخصوص سمت میں موڑنے کے بجائے وسعت خیال دیں۔