Tag: بچے

  • بچوں کو رات سونے سے قبل کہانی سنانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    بچوں کو رات سونے سے قبل کہانی سنانے کے فوائد جانتے ہیں؟

    کیا آپ رات سونے سے قبل اپنے بچوں کو کہانیاں سناتے ہیں؟ ایک قدیم وقت سے چلی آنے والی یہ روایت اب بھی کہیں کہیں قائم ہے اور کچھ مائیں رات سونے سے قبل ضرور اپنے بچوں کو سبق آموز کہانیاں سناتی ہیں۔

    ایک عام خیال ہے کہ کہانیاں سنانے سے بچے جلد نیند کی وادی میں اتر جاتے ہیں اور پرسکون نیند سوتے ہیں، تاہم اب ماہرین نے اس کے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات سونے سے قبل سنائی جانے والی کہانیاں بچوں کی ذہنی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہیں۔

    جرنل آرکائیوز آف ڈیزیز ان چائلڈ ہڈ نامی میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کہانیاں بچے میں سوچنے کی صلاحیت کو مہمیز کرتی ہیں جبکہ ان کی یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات میں کہانیاں سننے سے بچے مختلف تصورات قائم کرتے ہیں، یہ عادت آگے چل کر ان کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں بچوں کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ان کی زبان بھی بہتر ہوتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ کہانیاں سننے کے برعکس جو بچے رات سونے سے قبل ٹی وی دیکھتے ہیں، یا اسمارٹ فون، کمپیوٹر یا ویڈیوز گیمز کھلتے ہیں انہیں سونے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    سونے سے قبل مختلف ٹی وی پروگرامز دیکھنے والے بچے نیند میں ڈراؤنے خواب بھی دیکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات سونے سے قبل بچے کے ساتھ وقت گزارنا بچوں اور والدین کے تعلق کو بھی مضبوط کرتا ہے۔

    اس وقت والدین تمام بیرونی سرگرمیوں اور دیگر افراد سے دور صرف اپنے بچے کے ساتھ ہوتے ہیں جو ان میں تحفظ کا احساس پیدا کرتا ہے، خصوصاً ورکنگ والدین کو اس تعلق کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کیا آپ اپنے بچے کو رات سونے سے قبل کہانی سناتے ہیں؟

  • امریکی بچے نے میکسیکن سرحدی دیوار کے لیے ہزاروں ڈالر فنڈ جمع کرلیا

    امریکی بچے نے میکسیکن سرحدی دیوار کے لیے ہزاروں ڈالر فنڈ جمع کرلیا

    واشنگٹن : امریکا کے کمسن شہری نے صدر ٹرمپ کی میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر میں مدد کرنے کےلیے چاکلیٹ فروخت کرکے خطیر رقم جمع کرلی تاکہ غیر قانونی ہجرت کو روکا جاسکے۔

    تفصیلات کے مطابق امریی ریاست آسٹن کے شہر ٹیکساس کے رہائشی 7 سالہ بینٹن اسٹیون امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اتفاق کرتے ہوئے امریکا کو دوبارہ عظیم بنانے کےلیے عملی جدوجہد شروع کردی ہے۔

    چھوٹے ہٹلر کے نام سے مشہور بینٹن کے والدین نے بتایا کہ ’ان کے بچے نے اسٹیٹ آف دی یونین تقریر سننے کے بعد میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے چندہ جمع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بچے کے والدین امریکا کی حکمران جماعت ریپبلیکن سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے سیاست میں دلچسپی لینے پر اپنے بیٹے کی حوصلہ افزائی کی۔

    مذکورہ بچے کے والدین کا خیال ہے کہ بینٹن ٹیلی ویژن پر سیاسی پروگرام دینے اور کھانے کے دوران والدین سے سیاسی گفتگو سننے کے باعث سیاست کی جانب راغب ہوا ہے۔

    بچے کی والدہ جینیفر کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں ہمارے لیے یہ بات ضروری ہے کہ ہماری اولادیں جانتی ہے کہ دنیا میں کیا چل رہا ہے، ہم کہاں کھڑے ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بینٹن دو دنوں میں میکسیکو دیوار کی تعمیر کیلئے 5 ہزار امریکی ڈالر (6 لاکھ 95 ہزار روپے) جمع کرچکا ہے۔

    بینٹن کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ پاگل ہیں جو مجھے چھوٹا ہٹلر کے نام سے بلارہے ہیں اور کچھ لوگ واقعی میرے کام سے بہت خوش ہیں۔

    میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کیلئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرسکتا ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ

    مذکورہ بچے کا کہنا تھا کہ میں طے شدہ منصوبے کے تحت چاکلیٹ کی فروخت حاصل ہونے والی رقم صدر ٹرمپ کو بھیجوں گا تاکہ غیر قانونی طور پر ہجرت کرکے ہمارے ٹاؤن میں رہتے ہیں۔

  • کراچی میں انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہورہی ہے

    کراچی میں انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہورہی ہے

    کراچی: شہر قائد کی ایک سو چھ یونین کونسلوں میں پولیو کے خاتمے کے لیے 9 روزہ مہم آج سے شروع ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو کے خاتمے کے لیے نوروزہ مہم آج سے کراچی میں شروع ہو رہی ہے، مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے 15 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    محکمہ صحت کے مطابق 14 لاکھ 80 ہزار بچوں کو پہلی بار پولیو ویکسین کے انجیکشن بھی لگائے جائیں گے۔

    دوسری جانب خیبرپختونخواہ کے 21 اضلاع میں بھی تین روزہ انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہو رہی ہے۔

    سندھ حکومت کا کراچی میں 2 ہزارپولیو مراکز قائم کرنے کا فیصلہ

    انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے چالیس لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی کے سبب محکمہ صحت نے دوہزار ویکسین سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، پولیو مہم سیوریج کے پانی میں وائرس پائے جانے کے بعد چلائی جارہی ہے۔

    وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا نے تصدیق کی تھی کہ کراچی، خیبرپختونخواہ اور پنجاب کے مختلف شہروں میں سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی ثابت ہوگئی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق فیصل آباد، لاہور، راولپنڈی، سکھر، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، پشاور اورجنوبی وزیرستان کےسیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

  • پری میچور بچوں کے لیے ماں کے رحم سے مشابہہ انکیوبیٹر

    پری میچور بچوں کے لیے ماں کے رحم سے مشابہہ انکیوبیٹر

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے اسپتالوں میں قبل از وقت پیدا ہوجانے والے (پری میچور) بچوں کے لیے ماں کے رحم سے مشابہہ انکیوبیٹر متعارف کروا دیے گئے۔

    متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت کی جانب سے متعارف کروائے جانے والے ان انکیو بیٹرز کے لیے امریکی شہر فلاڈلفیا کے چلڈرن اسپتال نے معاونت کی ہے۔

    عرب امارات کے ہاسپٹل سیکٹر کے اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری ڈاکٹر یوسف محمد کا کہنا ہے کہ یہ انکیو بیٹر قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے لیے نہایت اہم ہیں۔

    ان کا کہنا ہے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے عمر بھر مختلف طبی پیچیدگیوں کا شکار رہتے ہیں، یہ انکیو بیٹر ان مشکلات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

    مزید پڑھیں: نومولود بچے سے ملنے کے لیے جاتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں

    قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے دماغ یا پھیپھڑوں کو پیدائش کے بعد ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور یہ انکیو بیٹر اس سے محفوظ رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ پری میچور بچے اپنے نارمل ٹائم سے پہلے پیدا ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے جسم کے اہم عضو صحیح طرح سے نشوونما نہیں کر پاتے۔ یہ بچے کمزور یا پھر کسی جسمانی معذوری کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں ہر سال پری میچور پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پری میچور بچوں کی پیدائش کی وجہ ماں کا وزن بہت کم یا بہت زیادہ ہونا، حمل کے دوران ذیابیطس یا بلڈ پریشر کا شکار ہونا، تمباکو اور شراب نوشی اور حاملہ ماں کی صحیح نگہداشت نہ ہونا ہیں۔

  • بچوں اور پالتو جانوروں کی نگرانی کرنے والا روبوٹک کتا

    بچوں اور پالتو جانوروں کی نگرانی کرنے والا روبوٹک کتا

    گھر میں چھوٹے بچے ہوں تو والدین کو ہر لمحہ فکر رہتی ہے کہ وہ ان کی نظروں سے اوجھل ہو کر گر نہ جائیں یا خود کو کوئی نقصان نہ پہنچا لیں، ایسے ہی بچوں کی نگرانی کے لیے ماہرین نے روبوٹک کتا متعارف کروا دیا۔

     ایبو نامی یہ روبوٹ کیمرے، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور انٹرنیٹ سے لیس ہے جو بچوں سمیت گھر کے دیگر افراد اور پالتو جانوروں کی بھی نگرانی کرسکتا ہے۔

    یہ کتا پہلے سے سیٹ کی گئی ہدایات کے مطابق گھر میں گھومتا رہے گا اور گھر والوں کو چیک کرتا رہے گا۔

    روبوٹ کے مالک کو اسمارٹ فون کے ذریعے معلومات موصول ہوتی رہیں گی کہ بچے یا گھر کے دیگر افراد کیا کر رہے ہیں۔

    یہ روبوٹ ان افراد کے لیے نہایت فائد مند ہوسکتا ہے جو گھر سے باہر ہوں اور ان کے گھر میں چھوٹے بچے یا معمر افراد موجود ہوں۔

    جاپان میں تیار کیے جانے والے اس روبوٹ کی قیمت 3 ہزار ڈالر رکھی گئی ہے۔

    جاپان میں اس سے پہلے بھی گھر میں موجود معمر افراد کی سہولت کے لیے مختلف روبوٹک اشیا متعارف کروائی جا چکی ہیں۔

  • کون سے مہینوں میں پیدا ہونے والے بچے زیادہ ذہین ہوتے ہیں؟

    کون سے مہینوں میں پیدا ہونے والے بچے زیادہ ذہین ہوتے ہیں؟

    لندن: برطانیہ کے تحقیقاتی ماہرین نے مشاہدہ کیا ہے کہ جنوری اور فروری میں پیدا ہونے والے بچے دیگر کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔

    برطانیہ کے سرکاری دفتر سے جاری ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن بچوں کا اسٹار  ‘ایکیوریس یا ایکیوریم‘ ہوتا ہے وہ مشہور اور امیر ہوتے ہیں ایسے بچوں میں پڑھنے لکھنے کی صلاحیت بھی دیگر سے زیادہ ہوتی ہے۔

    تحقیق میں دنیا کی نامور شخصیات کی پیدائش اور اُن کے اسٹار کا مشاہدہ کیا گیا جس کے دوران کرسٹانیو رونالڈو، اپرھا ونفرے، جینیفر انیسٹون ودیگر کے نام سامنے آئے۔

    بچے

     

    ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوری اور فروری میں پیدا ہونے والے بچوں میں آگے بڑھنے، ترقی اور مشہور ہونے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ دوسروں پر سبقت لے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: انگلیوں کی مدد سے انسان کی وفاداری اور بے وفائی جاننے کا طریقہ

    ایک اور تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موسمِ سرما میں پیدا ہونے والے بچے ذہنی آزمائش کے امتحانات میں بہترین پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔

     

    رپورٹ کے مطابق ایسے بچے جو میڈیکل کا شعبہ اختیار کرتے ہیں وہ ڈاکٹر بننے کے بعد بڑے کارنامے انجام دیتے ہیں جبکہ فروری میں پیدا ہونے والے بچے فنکارانہ صلاحیتوں سے مالا مال ہوتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ناخن انسانی شخصیت کے عکاس

    تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مشاہدے کے دوران 500 اسپتالوں اور کمپنیوں کا ڈیٹا اکھٹا کیا گیا البتہ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ تاثر دینا بھی غلط ہوگا کہ جنوری اور فروری کے علاوہ پیدا ہونے والے بچے کسی سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔

  • پاکستان میں 21 فیصد لڑکیاں کم عمری کی جبری شادی کا شکار

    پاکستان میں 21 فیصد لڑکیاں کم عمری کی جبری شادی کا شکار

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 21 فیصد بچیوں کی کم عمری میں ہی جبری شادی کردی جاتی ہے۔

    عالمی ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’ڈیمو گرافکس آف چائلڈ میرجز ان پاکستان‘ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں کم عمری کی شادیوں کا رجحان بہت زیادہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2011 سے 2020 تک دس سال کے عرصے میں کم عمری کی جبری شادیوں کا شکار بچیوں کی تعداد 14 کروڑ ہوگی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 21 فیصد کم عمر بچیاں بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی بیاہ دی جاتی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔

    کم عمری کی شادیوں کی سب سے زیادہ شرح صوبہ سندھ میں ہے جہاں 75 فیصد بچیوں اور 25 فیصد بچوں کی جبری شادی کردی جاتی ہے۔ انفرادی طور پر کم عمری کی شادی کا سب سے زیادہ رجحان قبائلی علاقوں میں ہے جہاں 99 فیصد بچیاں کم عمری میں ہی بیاہ دی جاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: افریقی ممالک میں کم عمری کی شادی غیر قانونی قرار

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی ایسے کی شادی کرنا جو ابھی رضا مندی کا اظہار کرنے کے قابل بھی نہ ہوا ہو، بچوں اور بچیوں دونوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    کم عمری کی شادی کا یہ غلط رجحان صرف پاکستان میں ہی موجود نہیں۔

    بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 50 لاکھ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

    کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ کم عمری کی شادی زیادہ تر ترقی پذیر، جنگ زدہ علاقوں اور ممالک، اور گاؤں دیہاتوں میں انجام پاتی ہیں اور یہاں طبی سہولیات کا ویسے ہی فقدان ہوتا ہے لہٰذا ماں اور بچے دونوں کو طبی مسائل کا سامنا ہوتا جو آگے چل کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

  • اسلام آباد: 5 سال میں بچوں سے زیادتی اور دیگر جرائم کے 300 کیسز درج

    اسلام آباد: 5 سال میں بچوں سے زیادتی اور دیگر جرائم کے 300 کیسز درج

    اسلام آباد: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں 5 سال میں بچوں سے زیادتی اور دیگر جرائم کے 300 کیس درج ہوئے، 260 سے زائد کیسز کو رجسٹر نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام پر سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں 5 سال میں بچوں سے زیادتی اور دیگر جرائم کے 300 کیس درج ہوئے، 260 سے زائد کیسز کو رجسٹر نہیں کیا گیا۔

    ڈی آئی جی نے بتایا کہ ہمارے پاس بچوں کو رکھنے کے لیے لاک اپ ہی نہیں، لاک اپ نہ ہونے سے بچے مزید زیادتی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اسلام آباد سے سنہ 2016 میں 2 بچیاں لاپتہ ہوئیں جن کا تاحال نہیں پتہ چل سکا۔

    انہوں نے بتایا کہ 1400 سے زیادہ بچوں کو ریکور کیا جو بھیک مانگتے تھے، وہی بچے چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے نکل کر دوبارہ بھیک مانگنے لگ جاتے ہیں، پولیس کے پاس بچوں کو رکھنے کے لیے بیرکس نہیں ہیں۔

    بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ اداروں کے درمیان بچوں سے متعلق معلومات کی شیئرنگ کا میکنزم نہیں۔

  • کراچی: اسکول وین میں آگ لگ گئی، 14 بچے جھلس کر زخمی

    کراچی: اسکول وین میں آگ لگ گئی، 14 بچے جھلس کر زخمی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اسکول وین میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، حادثے میں وین میں سوار 14 بچے جھلس کر زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق واقعہ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں پیش آیا جہاں نجی اسکول کی وین میں آگ لگ گئی۔

    عینی شاہدین کے مطابق بچے ناظم آباد کے نجی اسکول میں پڑھتے ہیں، آگ لگنے سے پہلے گاڑی اچانک ریت میں پھنس کر رک گئی تھی۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گاڑی رکنے کے بعد ڈرائیور اور کچھ بچوں نے نیچے اتر کر گاڑی کو دھکا لگایا، اسی دوران ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ سے چنگاریاں نکلیں اور آگ بھڑک اٹھی۔

    افسوسناک واقعے میں وین میں موجود تمام 14 بچے جھلس کر زخمی ہوگئے۔ زخمی بچوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ وین میں آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی، وین میں سلنڈر ٹھیک حالت میں موجود ہے۔ فائر بریگیڈ کی گاڑی نے آگ پر قابو پالیا ہے۔

    دوسری جانب سول اسپتال کے انچارج برنس وارڈ ڈاکٹر احمر کا کہنا ہے کہ جھلسنے والے 5 بچے سول اسپتال کے برنس وارڈ لائے گئے، 3 بچوں کو فوری طبی امداد کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔

    انچارج کے مطابق برنس وارڈ میں موجود دونوں بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    وزیر تعلیم کا نوٹس

    وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے اسکول وین میں آگ لگنے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر پرائیوٹ اسکولز کو فوری طور پر زخمی بچوں کی عیادت کی ہدایت کردی۔

    وزیر تعلیم نے سیکریٹری اسکولز سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔ انہوں نے کہا کہ اسکول وین میں آگ لگنے کی انکوائری کروائی جائے۔

  • بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں؟

    بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں؟

    ماہرین کے مطابق وہ بچے جو لوگوں سے گفتگو نہیں کرتے اور ہم انہیں شرمیلا خیال کرتے ہیں، دراصل وہ بے چینی یا اینگزائٹی ڈس آرڈر کا شکار ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بے چینی ایک کیفیت کا نام ہے جو گھبراہٹ، بہت زیادہ خوف اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔ ان تمام مسائل کو اینگزائٹی ڈس آرڈرز کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام ذہنی مرض ہے اور دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 4 افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    بچوں میں اس کی علامات ’شرمیلے پن‘ کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے جب وہ اجنبی یا کم جاننے والے افراد کے سامنے گھبرا جاتے ہیں اور بول نہیں پاتے۔ جبکہ والدین، بہن بھائیوں اور دیگر قریبی رشتہ داروں سے اس وقت خوب باتیں کرتے ہیں جب قریب میں کوئی اجنبی فرد موجود نہیں ہوتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ڈس آرڈر کا شکار بچے چاہ کر بھی گفتگونہیں کرپاتے۔

    اس ڈس آرڈر کو ’میوٹزم‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے یعنی عارضی گونگا پن، جس میں بچے بولنے سے گھبراتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اسے بولنے کا فوبیا بھی کہا جاسکتا ہے۔

    طبی اور نفسیاتی ماہرین بچوں کو اس سے بچانے کے لیے کچھ طریقے بتاتے ہیں۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ ایسے بچے بڑے ہو کر کسی حد تک لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو غیر آرام دہ ہی محسوس کرتے ہیں اور کم گفتگو کرتے ہیں۔

    علامات

    سب سے پہلے تو اس مرض کی علامات سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ’میوٹزم‘ کا شکار بچے نروس اور شرمیلے ہوجاتے ہیں اور خاندان کے کسی قریبی فرد کے پاس ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔

    اگر انہیں بحالت مجبوری بولنا پڑ جائے تو وہ بولتے ہوئے ہاتھوں اور سر کو حرکت دیتے ہیں یا سرگوشیوں میں بات کرتے ہیں تاکہ کوئی اور ان کی بات نہ سکے۔

    علاج

    آپ کو اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آپ کا بچہ بولنے سے شرماتا ہے۔

    لوگوں کے سامنے کبھی بھی اسے بولنے پر مت اکسائیں۔ یہ کام ہمیشہ تنہائی میں کریں۔

    بچے کو سمجھائیں کہ اگر وہ بولنا نہیں چاہتا تو کوئی بات نہیں۔ اس کی جگہ صرف سر ہلا کر یا مسکرا کر بھی سامنے موجود شخص کی بات کا جواب دیا جاسکتا ہے۔

    بعض بچے کہیں جا کر فوری طور پر نہیں بولتے۔ آہستہ آہستہ جب وہ اس جگہ اور لوگوں سے مانوس ہوتے ہیں پھر گفتگو کرنا شروع کرتے ہیں۔ اس کیفیت کو سمجھیں اور بچے کو وقت دیں تاکہ نئی جگہ پر وہ اپنا اعتماد بحال کرلے۔

    یاد رکھیں اگر بچپن میں اس مرض کو مناسب طریقہ سے ہینڈل نہ کیا جائے تو ایسے بچے بڑے ہو کر تنہائی پسند بن جاتے ہیں اور لوگوں کی مداخلت انہیں سخت ناگوار گزرتی ہے۔