Tag: بچے

  • نومولود بچے سے ملنے کے لیے جاتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں

    نومولود بچے سے ملنے کے لیے جاتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھیں

    ایک نئی زندگی کا اس دنیا میں آنا ایک طرف تو والدین اور قریبی افراد کے لیے خوشی کا باعث بنتا ہے، تو دوسری طرف کچھ مسائل پیدا کرنے کا باعث بھی بنتا ہے خصوصاً نومولود بچے اور ماں کو درکار ضروریات کو فوری طور پر پورا کرنے کے لیے کچھ مشکل بھی پیش آسکتی ہے۔

    خصوصاً جب کسی گھر میں پہلی بار نومولود بچے کی آمد ہو تو ایسے میں والدین اور دیگر اہل خانہ کی مشکل اور بھی بڑھ جاتی ہے جس سے نمٹنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔

    ایسے میں نومولود بچے سے ملتے ہوئے کچھ باتوں اور احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا چاہیئے تاکہ گھر والے مزید مشکل میں مبتلا نہ ہوں، یہ تدابیر کچھ یوں ہیں۔

    نومولود کی آمد کی خبر سنتے ہی اسپتال کی طرف دوڑ لگانا مناسب نہیں چاہے آپ کتنے ہی قریبی عزیز کیوں نہ ہوں۔ نومولود بچے اور ماں سے ملنے کے لیے کم از کم 24 گھنٹے بعد جائیں۔ البتہ اگر آپ سے مدد طلب کی جائے تو اسپتال جانے میں کوئی حرج نہیں۔

    ملنے کے لیے جاتے ہوئے پرفیوم اور سگریٹ کے استعمال سے پرہیز کریں۔

    اگر آپ ننھے بچے کی تصویر لینا چاہتے ہیں تو پہلے والدین سے اجازت لیں اور اجازت ملنے پر بغیر فلیش کے تصویر کھینچیں۔

    نومولود بچہ اپنا زیادہ تر وقت سوتے ہوئے گزارتا ہے لہٰذا کمرے میں شور مت کریں۔

    جب ماں بچے کو دودھ پلانے لگے تو کمرے سے باہر چلے جائیں۔

    بچہ اپنے بستر میں آرام سے سو رہا ہوتا ہے لہٰذا پیار جتانے کے لیے اسے گود میں اٹھانے، ٹہلانے اور چومنے سے گریز کریں۔ اس سے بچہ ڈسٹرب ہوسکتا ہے۔

    آدھے گھنٹے سے زیادہ ملاقات غیر ضروری ہے، بچے اور ماں کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا طویل ملاقات سے اہلخانہ کو بے آرام نہ کریں۔

    سب سے اہم بات یہ کہ اگر آپ کسی بھی بیماری میں مبتلا ہیں تو نومولود سے ملنے کا ارادہ ملتوی کردیں اور اپنی صحت یابی کا انتظار کریں۔ چھوٹے بچے نہایت حساس اور نازک ہوتے ہیں لہٰذا معمولی سے جراثیم بھی ان کے لیے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔

  • شیخو پورہ: ذاتی رنجش پر 2 معصوم بچوں کا لرزہ خیز قتل

    شیخو پورہ: ذاتی رنجش پر 2 معصوم بچوں کا لرزہ خیز قتل

    شیخوپورہ: صوبہ پنجاب کے ضلع فیروز وٹواں میں اغوا کیے جانے والے 2 کم سن بھائی بہن کو قتل کردیا گیا، قتل ذاتی رنجش کا نتیجہ نکلا۔

    تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ شیخوپورہ کے ضلع فیروز وٹواں میں پیش آیا جہاں ملزمہ نے اپنے سابق منگیتر کے بچوں کو قتل کردیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ نبیلہ کی بچوں کے والد سے چند سال قبل منگنی ہوئی تھی جو بعد میں ٹوٹ گئی۔

    ملزمہ نے انتقام کی آگ بجھانے کے لیے سابق منگیتر کے بچوں کو اس وقت اغوا کیا جب وہ اپنے ننھیال جڑانوالہ آئے تھے۔

    پولیس کے مطابق 2 سالہ خدیجہ اور 3 سالہ توحید کو ملزمہ نے اپنے 2 ساتھیوں کے ساتھ مل کر اغوا کیا اور بعد ازاں موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے نبیلہ سمیت 4 افراد کو گرفتار کرلیا جہاں ملزمہ نے بچوں کی لاشیں نہر میں پھینکنے کا اعتراف کرلیا۔

    ملزمہ کے اعتراف کے بعد غوطہ خوروں کی مدد سے نہر میں بچوں کی لاشیں تلاش کی جارہی ہیں۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بچوں کے اغوا اور قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔

    وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ بچوں کے قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے اور مقتول بچوں کے لواحقین کو ہر صورت انصاف فراہم کیا جائے۔

  • نارووال: اسکول وین ٹرین کی زد میں آگئی، متعدد بچے زخمی

    نارووال: اسکول وین ٹرین کی زد میں آگئی، متعدد بچے زخمی

    نارووال: صوبہ پنجاب کے شہر نارووال میں پھاٹک عبور کرتے ہوئے اسکول وین ٹرین کی زد میں آگئی جس سے متعدد بچے زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے واقعہ تیجو والی اسٹیشن کے قریب پیش آیا جس میں پھاٹک عبور کرتے ہوئے اسکول وین لاثانی ایکسپریس کی زد میں آگئی۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے میں متعدد بچے زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ زخمی بچوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

    خیال رہے کہ صرف 2 ماہ قبل ہی سرگودھا میں تیز رفتار بس اور اسکول وین میں تصادم کے نتیجے میں 5 طالبات اور وین ڈرائیور سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ حادثہ تیز رفتاری کے باعث پییش آیا، حادثہ اس قدر شدید تھا کہ متعدد طالبات کو وین کاٹ کر نکالنا پڑا۔

    حادثے کے بعد مشتعل افراد نے بس کو آگ لگا دی تاہم بس ڈرائیور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔

  • کراچی: بچوں کے اغوا میں ملوث ملزم گرفتار، بچہ بازیاب

    کراچی: بچوں کے اغوا میں ملوث ملزم گرفتار، بچہ بازیاب

    کراچی: شہر قائد میں پولیس نے اہم کارروائی کرتے ہوئے بچوں کےاغوامیں ملوث ملزم گرفتارکرلیا، کارروائی کے دوران ایک بچہ بھی بازیاب کرایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے بتایا کہ پولیس نے اطلاع پرکامیاب چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے نا صرف ملزم کو حراست میں لیا ہے، بلکہ اس کی قید سے ایک سات سالہ بچہ بھی آزاد کرایا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے گئے ملزم کا نام مراد ہے اور اس نے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں، ملزم اغوا شدہ بچوں کومحض10یا15ہزارکےعوض آگے فروخت کردیا کرتا تھا۔

    دورانِ تفتیش ملزم نے بتایا کہ وہ بچوں کو اغوا کرکے آگے سہیل اور کامران نامی دو دیگر ملزمان کے حوالے کیا کرتا تھا ، ملزم نے اپنے بیان میں اس لرزہ خیز حقیقت سے بھی پردہ اٹھایا کہ یہ دونوں ملزمان ان بچوں کے ساتھ بدفعلی کرتےتھے۔

    پولیس نے کارروائی کے دوران ملزم کے قبضے سے غیر قانونی پستول بھی برآمد کی ہے اور مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔ دریں اثنا ء مقدمے میں ملوث سہیل اور کامران کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں آئے دن بچوں کے اغوا کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں، رواں برس قصور کی زینب نام کی سات سالہ بچی اغوا کی گئی اور اس کی لاش کچرے کے ڈھیر پرپائی گئی۔ معاملہ سوشل میڈیا پر شہرت پا گیا اور ملک کے طول و عرض سے غم وغصے کا اظہار کیا گیا جس کے بعد قانون حرکت میں آیا اور ملزم کو گرفتار کرکے پاکستان کی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل کرکے ملزم کو سزائے موت سنائی گئی او رتختہ دار کے حوالے کیا گیا۔

    یاد رہے کہ چند ماہ قبل ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے کہا تھا کہ رواں سال کراچی میں بچوں کے اغوا کے صرف آٹھ واقعات درج ہوئے جن میں تمام بچے بازیاب کرائے گئے تھے۔

  • موبائل فون بچوں کے دماغ کو نقصان پہنچانے کا سبب

    موبائل فون بچوں کے دماغ کو نقصان پہنچانے کا سبب

    بدلتے ہوئے طرز زندگی میں ننھے بچوں کا موبائل فون استعمال کرنا معمول بن چکا ہے، تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون کا استعمال بچوں کے دماغ کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق 9 اور 10 سال کے وہ بچے جو 7 گھنٹوں سے زیادہ وقت موبائل فون استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں ان کے دماغ کی بیرونی جھلی کمزور ہوجاتی ہے۔ یہ جھلی معلومات کو پراسس کرنے کا کام سر انجام دیتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق وہ بچے جو صرف ایک سے 2 گھنٹے بھی موبائل فون کے ساتھ گزارتے ہیں ان میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    مذکورہ تحقیق کے لیے ساڑھے 4 ہزار بچوں کے دماغ کا اسکین کیا گیا۔

    یہ پہلی بار نہیں ہے جب ماہرین نے بچوں پر موبائل فون کے مضر اثرات کی نشاندہی کی ہے۔ ماہرین کےمطابق موبائل فون اور ٹچ اسکرین کا بہت زیادہ استعمال نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ رنگ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کا حامل ہوتا ہے۔

    یہ نیلی اسکرینز بہت شدت سے نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کی آنکھوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ آنکھ کے پردے کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور ہمیشہ کے لیے نابینا بھی کر سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بچے ڈیجیٹل نشے کا شکار

    مستقل روشن یہ اسکرین تمام عمر کے افراد کی آنکھوں پر نہایت خطرناک اثر ڈالتی ہیں اور یہ نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

    ان تمام بیماریوں کو ماہرین نے ڈیجیٹل بیماریوں کا نام دیا ہے جو آج کے ڈیجیٹل دور کی پیداوار ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس اسکرین کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا دماغی کارکردگی کو بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔

    موبائل کے متواتر استعمال سے بچے اور بڑے رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار ان کی نیند میں خلل بھی پڑتا ہے۔

  • تھر: اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، مزید معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے

    تھر: اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، مزید معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے

    تھر: سندھ کے پس ماندہ ضلع تھر میں غذائی قلت اور امراض‌ کے باعث بچوں‌ کی اموات کا افسوس ناک سلسلہ تھم نہ سکا.

    تفصیلات کے مطابق مصائب کے شکار تھرپارکر میں مزید معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے.

    گذشتہ تین روزمیں مٹھی اسپتال میں زیرعلاج چھ بچے دم توڑگئے، جس کے بعد رواں سال تھر میں جاں بحق  ہونے والے بچوں کی تعداد 607 ہوگئی ہے.

    واضح رہے کہ تھر پاکر میں‌ ہونے والی ہلاکتوں کے باعث پیپلزپارٹی کی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے.

    رواں سال تھر میں جاں بحق  ہونے والے بچوں کی تعداد 607 ہوگئی ہے

    وزیر اعلیٰ‌ سندھ سید مراد علی شاہ نے 6 دسمبر 2018 کو ضلع تھرپارکر کے شہر مٹھی کے سول اسپتال کا دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے موقف اختیار کیا کہ مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں.

    مزید پڑھیں: مٹھی اسپتال میں جاں بحق بچوں کا تعلق تھر سے نہیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    مزید پڑھیں: 12دسمبرکو تھرجاؤں گا، حکومت سندھ انتظامات کرے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر انھوں نے حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تھرکے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔

    رواں سال جون میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔

  • بچوں کے ساتھ ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے چائلڈ ہیلپ لائن قائم

    بچوں کے ساتھ ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے چائلڈ ہیلپ لائن قائم

    کراچی: صوبہ سندھ میں بچوں کے خلاف جرائم میں اضافے کے پیش نظر محکمہ سماجی بہبود کے تحت چائلڈ ہیلپ لائن 1121 قائم کردی گئی، ہیلپ لائن 24 گھنٹے کام کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے بچوں کے خلاف مختلف جرائم جیسے اغوا، گمشدگی اور زیادتی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر چائلڈ ہیلپ لائن 1121 قائم کردی ہے۔

    محکمہ سماجی بہبود کے تحت قائم کردہ ہیلپ لائن 24 گھنٹے کام کرے گی جس میں بچوں سے متعلق مختلف شکایات لی جائیں گی۔ ہیلپ لائن کا مرکزی دفتر کراچی میں ہوگا۔

    چائلڈ ہیلپ لائن میں پولیس، محکمہ سماجی بہبود اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہیں۔ ضلعی سطح پر چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیز بھی قائم کردی گئی ہیں جن کے سربراہ ڈپٹی کمشنر ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: اغوا کی وارداتوں میں اضافہ، اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں

    چائلڈ ہیلپ لائن پر اغوا و زیادتی جسے جرائم کے علاوہ کم عمری کی شادی کے واقعات کی رپورٹ بھی کروائی جا سکے گی۔ زیادتی کے واقعات سے متعلق محکمہ سماجی بہبود آگاہی مہم بھی شروع کرے گی۔

    خیال رہے کہ پولیس کے مطابق رواں سال صرف کراچی میں 147 بچوں کو اغوا کیا گیا جن میں سے 30 کے علاوہ تمام بچوں کو بازیاب کروا لیا گیا۔

    بچوں کے اغوا کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن نے نجی اسکولز کو ہدایات بھی جاری کی گئی تھیں جن میں کہا گیا کہ پرائیوٹ اسکول انتظامیہ اسکول کے باہر سیکیورٹی یقینی بنائیں۔

    رجسٹرار پرائیویٹ اسکولز کے مطابق ہدایات میں کہا گیا کہ یقینی بنایا جائے کہ تمام بچے اسکول کے اندر پہنچ گئے ہیں، والدین اپنے سامنے بچوں کو اسکول کے اندر بھیجیں جبکہ اسکول میں غیر متعلقہ افراد کو بھی ہرگز داخل نہ ہونے دیا جائے۔

  • بچے کی پیدائش کے بعد والدین کو مفت علاج کی سہولیات دینے کا اعلان

    بچے کی پیدائش کے بعد والدین کو مفت علاج کی سہولیات دینے کا اعلان

    لندن: انگلینڈ کے اسپتال نے والدین بننے والے جوڑوں کو مفت علاج کی سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔

    برطانوی اخبار کے مطابق این ایچ ایس انگلینڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ نومولود کی پیدائش کے بعد خواہش مند والدین کو بالکل مفت علاج کی سہولیات فراہم کریں گے۔

    رپورٹ کے مطابق ایسے جوڑے جو بچے کی پیدائش کیوجہ سے پریشان ہیں یا انہیں جلد غصہ کا شکار ہوجاتے ہیں وہ  ماہرین سے رجوع کر کے مفت سہولیات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

    قبل ازیں این ایچ ایس کی جانب سے ایک تحقیق کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ہر پانچ میں سے ایک عورت بچے کی پیدائش کے بعد ذہنی الجھن کا شکار ہوجاتی ہے جبکہ 10 میں سے 9 مرد پریشانیوں کا شکار ہوئے۔

    مزید پڑھیں: غیر ضروری آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا خطرناک رجحان

    تحقیق کے مطابق مطالعے میں جن نوجوانوں کو شامل کیا گیا اُن میں سے تقریباً سب ہی اولاد کی پیدائش کے بعد معاشی مسائل یا دیگر معاملات کی وجہ سے پریشان نظر آئے۔

    اسپتال انتظامیہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ایسے تمام افراد جو اولاد کی پیدائش کے بعد سے دماغی مسائل یا ذہنی الجھنوں کا شکار ہوئے انہیں مفت علاج کیا جائے گا جس کا مقصد اچھا گھر اور معاشرہ تشکیل دینا ہے۔

    این ایچ ایس انگلینڈ کے سربراہ سیمون اسٹیون کا کہنا تھا کہ ’آج کل کے جوڑے بچے کی پیدائش کے بعد سامنے آنے والی پریشانیوں کا ایک ساتھ مل کر  مقابلہ نہیں کرتے بلکہ وہ ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہراتے ہیں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’اولاد کی پیدائش کے وقت والدین خوش تو ضرور ہوتے ہیں مگر  وہ مستقبل کا سوچ کر ذہنی الجھنوں کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے آپس میں جھگڑے اور بچے کی پرورش بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: حج کی ادائیگی کے دوران عرفات میں بچے کی پیدائش

    نینشل چائلڈ برتھ ٹرسٹ نے والدین کے علاج کو بچے کے ساتھ دوستی کا اقدام قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’پوری فیملی بھی اس سے استفادہ کرسکتی ہے‘ْ

  • شخصیت بوجھیں! دنیا بھر کی متاثر کن خواتین پر مبنی گیم

    شخصیت بوجھیں! دنیا بھر کی متاثر کن خواتین پر مبنی گیم

    ’شخصیت بوجھیں‘ چھوٹے بچوں کے لیے ایک مزیدار کھیل ہوتا ہے جس میں وہ مختلف مشہور شخصیات کے کارناموں اور ان کے اقوال کے ذریعے انہیں پہچاننے کی کوشش کرتے ہیں، ایک روسی ڈیزائنر نے اسی طرح کے کھیل کو نہایت منفرد انداز میں پیش کیا ہے۔

    روس کی زوزیا کوزرکا جو خود بھی ایک والدہ ہیں، اپنی بچیوں کی منفرد خطوط پر تربیت کرنا چاہتی تھیں۔ وہ چاہتی تھیں کہ ان کی بچیاں بچپن ہی سے باہمت اور حوصل مند بنیں۔

    اسی لیے انہوں نے لکڑی سے بنا ہوا ایک انوکھا بورڈ گیم تشکیل دیا جس میں دنیا کی مشہور اور متاثر کن خواتین کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

    28 مشہور خواتین پر مبنی اس بورڈ گیم کو 2 کھلاڑی کھیلتے ہیں جن میں سے ایک دوسرے سے کسی مشہور خاتون کے بارے میں سوالات دریافت کرتا ہے۔

    ان خواتین میں پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اور میکسیکن مصورہ فریدہ کاہلو سمیت ایسی خواتین شامل ہیں جنہوں نے دنیا پر اپنے نقوش ثبت کیے۔

    زوزیا کا کہنا ہے اس بورڈ گیم کے ذریعے وہ ننھی بچیوں کو یہ بتانا چاہتی ہیں کہ وہ کچھ بھی کرسکتی ہیں۔ لڑکی ہونا انہیں کوئی کارنامہ سر انجام دینے سے روک نہیں سکتا۔

    وہ کہتی ہیں کہ ہمارے آس پاس موجود لوگ بچیوں کو وہ نہیں بتاتے جو انہیں بتانا چاہیئے، ’وہ صرف اس بارے میں بات کرتے ہیں کہ تمہارا لباس بہت خوبصورت ہے، تمہارے بال بہت پیارے ہیں۔ کوئی یہ نہیں کہتا کہ تم بہت بہادر ہو، حوصلہ مند ہو اور کوئی بڑا کام کرسکتی ہو‘۔

    تب زوزیا نے ننھی بچیوں کی سوچ کا دھارا تبدیل کرنے کا کام اپنے ہاتھ میں لیا اور اس کے لیے یہ بورڈ گیم بنا ڈالا۔

    گیم پر ان خواتین کے رنگین پورٹریٹس بنائے گئے ہیں جبکہ ان کے مختصر حالات زندگی، ان کے اہم کارنامے اور اقوال بھی درج ہیں۔

    زوزیا بتاتی ہیں کہ ان کے لیے سب سے مشکل مرحلہ تھا کہ وہ دنیا بھر کی ہزاروں خواتین میں سے صرف 28 کیسے چنیں، ’یہ 28 خواتین میری پسندیدہ ترین خواتین تھیں اور انہوں نے مجھے بہت متاثر کیا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ یہ خواتین ننھی بچیوں کو بھی بے حد متاثر کریں گی‘۔

  • اپنے بچوں کو یہ 10 عادات ضرور سکھائیں

    اپنے بچوں کو یہ 10 عادات ضرور سکھائیں

    جب آپ بچوں کے والدین بنتے ہیں تو آپ کے اوپر ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے کہ آپ کی تربیت ہی آپ کے بچے کو معاشرے کے لیے کار آمد یا تخریب کار بنا سکتی ہے۔

    ویسے تو تمام والدین چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ سچ بولے، ایمان دار ہو، بڑوں کی عزت کرے، اور بہادر بنے لیکن اس کے لیے آپ کو اس کی تربیت بھی انہی خطوط پر کرنی ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    ایسا نہ ہو کہ آپ خود کچھ غلط کر رہے ہیں اور اس کے برعکس اپنے بچے کو وہی کام درست کرنے کا کہہ رہے ہوں تو اس کا سب سے پہلا سوال یہی ہوگا، ’آپ بھی تو یہ کرتے ہیں‘۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی 10 اہم عادات بتانے جارہے ہیں جو آپ کو اپنے بچوں کو ضرور سکھانی چاہئیں تاکہ وہ ایک ہمدرد اور اچھا انسان ثابت ہوسکے۔

    سب کی عزت کرو

    صرف بچیوں کو سب کی عزت کرنے یا بچوں کو لڑکیوں کی عزت کرنے کا سبق نہ دیں۔ دونوں کو سکھائیں کہ انہیں ہر ایک کی عزت کرنی چاہیئے۔

    غلطیوں کو درست کریں

    اگر آپ کے بچے نے ہوم ورک غلط کیا ہے تو اسے ڈانٹنے کے بجائے اس کے ساتھ بیٹھ کر اسے سمجھائیں کہ کون سا کام کس طرح کرنا چاہیئے۔

    گریڈز کو اہمیت نہ دیں

    اپنے بچے پر زور نہ ڈالیں کہ وہ اپنی کلاس میں پہلی پوزیشن یا اچھے گریڈز لے کر آئے۔

    اس کے برعکس اگر وہ کم نمبرز لائے تو اس کی تعریف کریں کہ اس نے کچھ نیا سیکھا، اور اسے نرمی سے مزید سیکھنے اور پڑھنے پر اکسائیں۔

    دشمن مت بنیں

    بچوں کے ساتھ ہر وقت سختی کا رویہ اختیار نہ کریں کہ وہ اپنی غلطیوں کو آپ سے چھپانے لگیں۔

    ان سے دوستانہ تعلقات رکھیں تاکہ وہ اپنی زندگی کی ہر چیز آپ کو بتائے اور آپ کو علم ہوتا رہے کہ آپ کا بچہ صحیح سمت میں جارہا ہے یا غلط سمت میں۔

    اپنے لیے کھڑا ہونا سکھائیں

    اپنے بچوں کو خود اعتماد بنائیں اور انہیں اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا اور بولنا سکھائیں۔ انہیں ایسا مت بنائیں کہ کوئی بھی ان کے ساتھ زیادتی یا نا انصافی کر جائے اور وہ چپ چاپ سہہ جائیں۔

    کسی کے کہنے پر غلط کام مت کرو

    اپنے بچوں کو سکھائیں کہ جس کام کو وہ ناپسند کرتا ہے اسے کسی کے کہنے پر بھی نہ کرے۔

    مثلاً کھیل کے دوران اگر بچوں میں لڑائی ہوجاتی ہے اور آپ کا بچہ جھگڑالو طبیعت کا نہیں، تو اسے سمجھائیں کہ اپنے دوستوں کے اکسانے پر بھی وہ لڑائی جھگڑا نہ کرے۔

    سوال پوچھنا سکھائیں

    اپنے بچوں کو بتائیں کہ سوال پوچھنا کم عقلی کی نہیں بلکہ ذہانت کی نشانی ہے۔ بعض بچے سوچتے ہیں کہ کلاس میں اگر انہوں نے استاد سے کچھ پوچھا تو سب سوچیں گے کہ وہ کم عقل ہے جسے سمجھ نہیں آیا۔

    اپنے بچے کے اندر سے اس خوف کو باہر نکال پھینکیں۔

    انہیں پس منظر میں رہنا نہ سکھائیں

    بعض بچے اسکول میں جا کر کسی مصیبت یا پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے استاد کو یہ بتایا تو سب کی توجہ اس کی طرف مرکوز ہوجائے گی۔

    اپنے بچے میں خود اعتمادی پیدا کریں اور اسے سمجھائیں کہ اگر وہ اسکول میں کسی پریشانی کا شکار ہے تو اپنے ٹیچرز سے اس بارے میں بات کرے۔

    ماحول کی حفاظت کرنا سکھائیں

    اپنے بچے کو ماحول اور قدرتی وسائل کی حفاظت کرنا سکھائیں۔ اسے پانی کا کم استعمال، پھولوں اور درختوں سے محبت اور اپنے آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا سکھائیں۔

    نہ کہنا سکھائیں

    اپنے بچوں کو صحیح اور غلط میں تمیز کے ساتھ اسے ’نہ‘ کہنا بھی سکھائیں۔ اسے بتائیں کہ ضروری نہیں ہر وہ شخص جو اس سے بڑا ہو وہ درست ہی کہے۔

    اگر اسے لگتا ہے کہ اسے کوئی غلط کام کرنے کو کہا جارہا ہے تو اس میں اتنا حوصلہ پیدا کریں کہ وہ ’نہ‘ کہہ سکے۔