Tag: بچے

  • سائنس نے نانی امی کی محبت کی تصدیق کردی

    سائنس نے نانی امی کی محبت کی تصدیق کردی

    ہمارے اردگرد موجود بڑوں کی یاد میں نانی امی اور دادی امی کا کردار بہت خاص ہے جو انہیں کہانیاں سنایا کرتی تھیں اور امی ابو سے چھپ کے مزیدار چیزیں کھانے کو دیا کرتی تھیں، تاہم نئی نسل میں یہ کردار اس طرح سے موجود نہیں جس طرح پہلے موجود ہوا کرتا تھا۔

    بدلتے ہوئے وقت اور تیز رفتار زندگی نے جہاں ہمیں بے شمار آسائش و آسانیاں بخشی ہیں وہیں بہت سے قریبی رشتے بھی ہم سے دور کردیے ہیں جن میں سے ایک رشتہ نانی اور دادی امی کا بھی ہے۔

    ایک سائنسی تحقیق کے مطابق نانی امی اور نواسے نواسیوں میں بہت مضبوط تعلق ہوتا ہے جو کم ہی کسی دوسرے رشتے میں پایا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی ذہانت والدہ سے ملنے والی میراث

    تحقیق میں بتایا گیا کہ بچے جینیاتی طور پر اپنے باپ کے والدین یعنی دادا اور دادی کی بہ نسبت ماں کے والدین یعنی نانا خصوصاً نانی سے زیادہ مشابہہ ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق نانی اور نواسے نواسیوں میں کئی جینز ایک جیسی ہوتی ہیں جو ان کے درمیان موجود تعلق کو مضبوط کرتی ہیں۔

    امریکی یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق نانی اپنے بیٹے کی نسبت بیٹی کی اولادوں سے زیادہ قربت محسوس کرتی ہیں۔ چونکہ وہ اپنی بیٹی کے بچوں کو جنم دینے کی تکلیف کو زیادہ شدت سے محسوس کرتی ہیں لہٰذا قدرتی طور پر وہ اپنے نواسے اور نواسیوں سے زیادہ قریب ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ نانی کی نسبت نانا میں اپنے نواسوں سے اس قدر انسیت پیدا نہیں ہوتی جبکہ بچے بھی نانی سے زیادہ محبت محسوس کرتے ہیں۔

    آپ اپنی نانی امی سے کتنی محبت کرتے ہیں؟

  • مسئلہ چھپائیں نہیں، سامنے لائیں: غیرواضح جنس کے بچوں‌ کا علاج ممکن ہے

    مسئلہ چھپائیں نہیں، سامنے لائیں: غیرواضح جنس کے بچوں‌ کا علاج ممکن ہے

    لاہور:  غیر واضح جنس کے بچے خواجہ سراؤں کی زندگی گزارنے کے بجائے  عام زندگی کی سمت لوٹ سکتے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں سرگرم ایک طبی تنظیم ایسے بچوں‌ کو علاج کی سہولیات فراہم کر رہی ہے، جس سے وہ خواجہ سرا بننے کے بجائے عام زندگی کی سمت لوٹ سکتے ہیں.

    بس، ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین ایسے بچوں کو چھپانے کے بجائے سامنے لائیں‌اور ان کا علاج کروائیں.

  • بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    کیا آپ کا بچہ تعلیمی میدان میں کمزور ہے؟ اسے حساب اور سائنس پڑھنے میں مشکل پیش آتی ہے؟ اور کیا آپ کے بچے کے استادوں کا کہنا ہے کہ وہ نہایت کند ذہن ہے؟

    اگر آپ بھی، اکثر والدین کی طرح اس مسئلے کا شکار ہیں تو ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی ہے۔

    فن لینڈ کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ بچے جو جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتے، کھیلنے کودنے کے لیے وقت نہیں نکالتے اور اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں وہ کند ذہن ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ انہوں نے سروے میں دیکھا کہ پہلی سے تیسری جماعت تک کے وہ بچے جو اپنا زیادہ تر وقت بیٹھ کر بغیر کسی جسمانی سرگرمی کے گزارتے تھے ان کے مطالعہ کی صلاحیت کمزور تھی۔

    kid-2

    ریسرچ میں بتایا گیا کہ وہ بچے خاص طور پر لڑکے، جو جسمانی سرگرمیوں میں متحرک رہتے تھے وہ تعلیمی میدان میں بھی آگے تھے، اور بہترین یا اوسط کارکردگی دکھاتے تھے، تاہم ان میں بری کارکردگی کا امکان کم تھا۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ لڑکوں کے برعکس وہ بچیوں میں جسمانی سرگرمی اور تعلیمی کارکردگی میں تعلق تلاشنے میں ناکام رہے۔

    مزید پڑھیں: اسمارٹ فون بچوں کو ’نشے‘ کا عادی بنانے کا سبب

    ماہرین نے بتایا کہ بچپن میں جسمانی طور پر متحرک رہنے والے اور مختلف کھیلوں میں حصہ لینے والے بچوں پر دیرپا مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ اپنی زندگی میں کئی طبی پیچیدگیوں سے محفوظ رہتے ہیں۔

    یہ تحقیق جرنل آف سائنس اینڈ میڈیسن اینڈ اسپورٹس میں شائع ہوئی۔

  • وہ پروٹین شیک جو آپ کے بچے کو سپر ہیرو بنا دیں

    وہ پروٹین شیک جو آپ کے بچے کو سپر ہیرو بنا دیں

    بچوں کو کھلانے کے لیے ماؤں کا ان کے پیچھے بھاگنا عام بات ہے۔ ماؤں کی کوشش ہوتی ہے کہ بچوں کو ایسی غذائیں کھلائی جائیں جو مزیدار بھی ہوں اور انہیں جسمانی توانائی بھی فراہم کرسکیں۔

    تاہم ماؤں کے لیے یہ ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ بچوں کی پسندیدہ غذا جنک فوڈ ہوتی ہے جو غذائیت سے خالی ہوتی ہے۔ وہ عموماً غذائیت سے بھرپور اشیا جیسے دودھ، انڈے، پھل اور سبزیاں وغیرہ نہیں کھاتے۔

    اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے آج ہم آپ کو ایسے مزیدار پروٹین شیکس بتا رہے ہیں جو آپ کے بچوں کو مزیدار بھی لگیں گے اور انہیں بالکل سپر ہیروز جیسی توانائی فراہم کریں گے۔

    آلمنڈ بٹر اینڈ بنانا پروٹین شیک

    بادام، مکھن اور کیلے کا یہ شیک آپ کے بچوں کو بے حد لذیذ لگے گا۔ بادام چکنائی، وٹامن ای، فائبر، آئرن اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔

    اسی طرح کیلا بھی غذائیت سے بھرپور غذا ہے اور فوری توانائی حاصل کرنے کا منبع ہے۔

    تاہم یہ مزیدار شیک بنا کر اسے اپنے بچوں کو ہی دیں، مائیں خود اسے پینے سے گریز کریں کیونکہ یہ بہت جلدی ان کا وزن بڑھا سکتا ہے۔

    پائن ایپل کوکونٹ ملک اسموتھی

    ناریل سے حاصل ہونے والا کوکونٹ ملک اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ اسے انناس کے ساتھ ملا کر بنائی جانے والی اسموتھی آپ کے بچوں کو تمام کھیل کود چھوڑ کر اسے پینے پر مجبور کردے گی۔

    چاکلیٹ پی نٹ بٹر شیک

    بچے ویسے ہی چاکلیٹ کے دیوانے ہوتے ہیں۔ پی نٹ بٹر کے ساتھ چاکلیٹ کا شیک آپ کے بچوں کو بے حد پسند آئے گا اور وہ اسے روز پینے کی فرمائش کریں گے۔

  • آپ کے بچے کو بیمار کرنے والی حیرت انگیز وجہ

    آپ کے بچے کو بیمار کرنے والی حیرت انگیز وجہ

    کیا آپ کو اپنے بچہ بیمار اور سست سا لگتا ہے؟ کیا آپ اسے بیماری کے خدشے کے پیش نظر ڈاکٹر کے پاس لے گئے لیکن ڈاکٹر نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہے، اس کے باوجود آپ مطمئن نہیں؟

    تو پھر آپ کے لیے یہ جاننا باعث حیرت ہوگا کہ آپ کے بچے کے بیمار ہونے کی وجہ اس کا جسمانی طور پر غیر فعال ہونا بھی ہوسکتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 4 میں سے 1 بچہ مناسب طور پر فعال نہ ہونے کی وجہ سے بیماریوں کی زد میں ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے اس ضمن میں 2018 سے 2030 تک کا ایک ایجنڈا لانچ کیا ہے جس کامقصد دنیا بھر میں جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    ادارے کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال کرنے کے لیے ہمیں خاص کوششوں کی ضرورت نہیں۔ ایسا نہیں کہ اس کے لیے باقاعدہ تعلیم دی جائے یا کوئی طویل المدتی منصوبہ بنایا جائے۔ اس کے لیے صرف ہمیں یہ کرنا ہوگا کہ ہم اپنی دنیا کو ایسا بنائیں جہاں جسمانی سرگرمیاں فروغ پاسکیں۔

    ماہرین کے مطابق اس وقت دنیا میں ایک ارب سے زائد افراد (بچے اور بڑے) ایسے ہیں جو جسمانی طور پر سرگرم نہ ہونے کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہیں۔

    ان کے مطابق ہمیں لاحق ہونے والی کئی بیماریاں ایسی ہیں جن سے صرف جسمانی سرگرمی کے ذریعے باآسانی چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ جسمانی طور پر سرگرم رہنے کے لیے پیدل چلنا اور سائیکل چلانا بہترین طریقہ کار ہیں۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ رسی کودنے کے فوائد جانتے ہیں؟

  • لوگ ہکلاتے کیوں ہیں؟

    لوگ ہکلاتے کیوں ہیں؟

    زبان میں لکنت یا ہکلاہٹ ایک ایسا مرض ہے جس سے ہم عام طور پر واقف ہیں۔ ہمارے آس پاس موجود افراد میں سے ایک نہ ایک شخص ضرور ہکلاتا ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 7 کروڑ افراد ایسے ہیں جو ہکلاہٹ کا شکار ہیں یا جن کی زبان میں لکنت ہے۔

    وہ گفتگو کے دوران کسی ایک حرف کی آواز کو بار بار دہراتے ہیں، کسی لفظ میں موجود کسی ایک حرف (عموماً شروع کے حرف) کو ادا نہیں کر پاتے اور بڑی مشکل سے اپنا جملہ مکمل کرتے ہیں۔

    ایسا وہ جان بوجھ کر نہیں کرتے بلکہ یہ عمل ان سے غیر اختیاری طور پر سرزد ہوتا ہے۔

    زبان کی اسی لکنت کا شکار افراد کی پریشانی کا احساس دلانے کے لیے آج آگاہی برائے ہکلاہٹ کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد اس مرض کے بارے میں شعور پیدا کرنا ہے۔

    ہکلاہٹ کی وجوہات کیا ہیں؟

    ماہرین اس مرض کی مختلف وجوہات بتاتے ہیں۔ ان مطابق یہ مرض پیدائشی بھی ہوسکتا ہے، اور نفسیاتی مسائل کے باعث مخصوص حالات میں بھی سامنے آسکتا ہے۔ بعض افراد کسی پریشان کن صورتحال میں بھی ہکلانے لگتے ہیں جو جزوی ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق ہکلاہٹ کا تعلق بول چال سے منسلک خلیوں کی کمزوری سے ہوسکتا ہے۔

    ہکلاہٹ کی ایک اور وجہ بچوں کی نشونما میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ یہ مسئلہ لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔ نوجوانوں یا بڑی عمر کے افراد میں عموماً اس مسئلہ کی وجہ فالج کا دورہ یا دماغ کی چوٹ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق 2 سے 5 سال کی عمر کے دوران جب بچے بولنا سیکھتے ہیں تو وہ ہکلاتے ہیں۔ 98 فیصد بچے نارمل طریقے سے بولنے لگتے ہیں لیکن 2 فیصد بچوں کی ہکلاہٹ مستقل ہوجاتی ہے اور باقاعدہ مرض کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔

    ایک اور تحقیق سے پتہ چلا کہ زبان کی لکنت کی وجہ جسم میں موجود 3 مختلف جینز میں پایا جانے والا نقص ہے۔

    علاج کیا ہے؟

    لکنت کا شکار اکثر افراد خود اعتمادی کی کمی کا شکار بھی ہوجاتے ہیں جو ان کے لیے زندگی میں کئی مسائل کا باعث بنتا ہے۔

    لکنت کا سب سے پہلا علاج تو آپ کو خود کرنے کی ضرورت ہے کہ جب بھی آپ اپنے آس پاس کسی شخص کو ہکلاہٹ کا شکار دیکھیں تو اس کا مذاق نہ اڑائیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تربیت دیں۔

    ہکلاہٹ پر قابو پانے کے لیے مختلف اسپیچ تھراپی کی جاتی ہیں جن میں سانسوں کی آمد و رفت اور گفتگو کو مختلف انداز میں ادا کیا جاتا ہے۔ یہ تھراپی کسی مستند معالج کے مشورے اور نگرانی میں کی جاسکتی ہے۔

    سنہ 2010 میں اس موضوع پر ہالی ووڈ میں ایک فلم ’دا کنگز اسپیچ‘ بنائی گئی۔ فلم میں انگلینڈ کے شہزادہ البرٹ کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے جو ہکلاہٹ کا شکار تھا۔

    اس کے باپ کی موت کے بعد تخت کو ایک بادشاہ کی ضرورت تھی لیکن البرٹ اپنی ہکلاہٹ کے مرض کے باعث ہچکچاہٹ کا شکار تھا۔ وہ عوامی اجتماعات میں خطاب کے دوران اپنی ہکلاہٹ کے باعث بے حد شرمندگی کا شکار تھا۔

    فلم میں اس کی اہلیہ ایک معالج کو اس کا مرض دور کرنے پر مامور کرتی ہے جو مختلف نفسیاتی اور طبی طریقوں سے بالآخر اس کا علاج کردیتا ہے۔

  • پانڈا کے ننھے منے بچوں نے رینگنا سیکھ لیا

    پانڈا کے ننھے منے بچوں نے رینگنا سیکھ لیا

    چین میں بڑے (جائنٹ) پانڈا کے ننھے منے بچوں نے رینگنا اور پرورش پانا شروع کردیا جن کی تصاویر و ویڈیوز سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہیں۔

    جنوبی چین میں واقع شہر گوانگ ژو کے بریڈنگ سینٹر میں رہنے والی پانڈا ٹنگ ٹنگ کو وینگ چنگ میں آنے والے زلزلے کے بعد یہاں منتقل کیا گیا تھا۔

    اس وقت ایک ہی بچہ اس کے ساتھ تھا جو بہت ننھا سا تھا۔

    گوانگ ژو میں آنے کے بعد پانڈا کے پاس ایک اور بچے کی پیدائش ہوئی اور اب دونوں بچے نہایت صحت مند ہیں اور پرورش پا رہے ہیں۔

    بریڈنگ سینٹر کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دونوں پانڈا رینگنا سیکھ رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ پانڈا چین کا قومی جانور ہے اور عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این نے اس جانور کو معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا۔

    تاہم چین نے پانڈا کے تحفظ اور نسل میں اضافے کے لیے مؤثر ہنگامی اقدامات اٹھائے جس کے بعد یہ معصوم جانور اب معدومی کے خطرے سے باہر نکل آیا ہے۔

  • ساؤتھ افریقا میں تھریسا مے کا رقص، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    ساؤتھ افریقا میں تھریسا مے کا رقص، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    کیپ ٹاؤن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی ساؤتھ افریقا میں اسکول کے بچوں کے ساتھ کے رقص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعظم کے رقص کو ڈانسنگ ڈپلومیسی قرار  دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے ان دنوں افریقہ کے دورے پر ہیں اور وزیراعظم بننے کے بعد یہ ا ن کا براعظم افریقہ کا پہلا دورہ ہے، انہوں نے افریقی ممالک میں چار بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے ساؤتھ افریقا میں اسکول کے دورے کے دوران بچوں کو ڈانس کرتا دیکھ کر خود پر قابو نہ رکھ سکیں اور اسکول کے باہر ہی ڈانس شروع کردیا۔

    برطانوی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم نے رقص شروع کیا تو ارد گرد کھڑے لوگ دیکھتے رہے اور تھریسا مے اسکول طلباء کے ہمراہ رقص کرتی رہیں، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ ہوتے ہی وائرل ہوگئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ساؤتھ افریقن گورنمنٹ نے ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹوئیٹر پر پوسٹ کی تو منچلوں نے وزیر اعظم تھریسا مے کے رقص پر دلچسپ تبصرے کیے۔

    سوشل میڈیا پر تھریسا مے کی رقص والی ویڈیو اپلوڈ ہونے پر کسی اسے ڈانسنگ ڈپلومیسی قرار دیا تو کسی نے بوڑھوں کے ڈانس ڈیڈ ڈانسنگ سے تشبہیہ دے دی۔


    مزید پڑھیں : بریگزٹ: تھریسا مے نئی منڈیوں کی تلاش میں افریقی ممالک کے دورے پر


    یاد رہے کہ کیپ ٹاؤن میں خطاب کرتے ہوئے تھریسا مے نے اعلان کیا تھا کہ 4 بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری سے افریقی معیشتوں کی مدد کی جائے گی، تاکہ وہ نوجوانوں کے لیے زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا کرسکیں۔

    انہوں نے زور دیا کہ اب امداد کو محدود مدت کے غربت مٹانے والے منصوبوں کے بجائے طویل المعیاد معاشی منصوبوں میں استعمال کیا جائے تاکہ معاشی صورتحال اور سیکیورٹی ایک ساتھ بہتر کی جاسکے۔

  • موبائل پر 9 گھنٹے گیمز کھیلنے والا بچہ قابل رحم حالت کا شکار

    موبائل پر 9 گھنٹے گیمز کھیلنے والا بچہ قابل رحم حالت کا شکار

    فلپائن میں ایک 6 سالہ بچہ 9 گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک موبائل پر گیمز کھیلنے کی وجہ سے تشنج اور مختلف طبی مسائل کا شکار ہوگیا۔

    جان ناتھن نامی یہ بچہ روزانہ 9 گھنٹے سے زیادہ اسمارٹ فون پر گیمز کھیلنے میں اپنا وقت گزارتا ہے۔

    کچھ عرصے سے اس کی جسمانی حالت میں عجیب و غریب تبدیلیاں آرہی تھیں۔ اس کی آنکھیں مسلسل جھپکتی رہتی ہیں جبکہ ہونٹ بھی ہر وقت لرزتے رہتے ہیں۔

    پہلی بار اس کی یہ حالت دیکھنے کے بعد جان کے والدین اسے فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے گئے تاہم ڈاکٹر نے اسے بالکل تندرست قرار دیا۔

    مزید پڑھیں:  ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیئے

    والدین کو اندازہ ہوچکا ہے کہ اس کی اس حالت کا ذمہ دار اسمارٹ فون ہے اور اب انہوں نے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کو اس کی پہنچ سے بالکل دور کردیا ہے اس کے باوجود اچانک جان کو دورہ پڑتا ہے اور وہ کافی دیر تک لرزتا رہتا ہے۔

    ڈاکٹرز کی رائے ہے کہ جان اسمارٹ فون کے نشے کا شکار ہوچکا ہے اور اس کی یہ حالت ایسی ہی ہے جیسے منشیات کے عادی شخص کی مشیات نہ ملنے پر ہوتی ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل کی جانے والی تحقیق میں خوفناک انکشاف ہوا تھا کہ جدید دور کی یہ اشیا یعنی کمپیوٹر، اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ وغیرہ بچوں کو ڈیجیٹل نشے کا شکار بنا رہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ ڈیجیٹل لت دماغ کو ایسے ہی متاثر کر رہی ہے جیسے کوکین یا کوئی اور نشہ کرتا ہے۔

    طبی بنیادوں پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا کہ اس لت کا شکار بچے جب اپنی لت پوری کرتے ہیں تو ان کا دماغ جسم کو راحت اور خوشی پہنچانے والے ڈوپامائن عناصر خارج کرتا ہے۔

    اس کے برعکس جب بچے اپنی اس لت سے دور رہتے ہیں تو وہ بیزار، اداس اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض بچے چڑچڑاہٹ، ڈپریشن، بے چینی اور شدت پسندی کا شکار بھی ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ جو بچے اسمارٹ فونز پر مختلف گیم کھیلنے کی لت کا شکار ہوگئے وہ حقیقی دنیا سے کٹ سے گئے اور ہر وقت ایک تصوراتی دنیا میں مگن رہنے لگے۔ یہ مسئلہ نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی دیکھا گیا۔

    ماہرین نے کہا کہ یہ تمام علامتیں وہی ہیں جو ایک ہیروئن، افیون یا کسی اور نشے کا شکار شخص کی ہوتی ہیں۔ انہوں نے اسے ڈیجیٹل فارمیکا (فارمیکا یونانی زبان میں نشہ آور شے کو کہا جاتا ہے) کا نام دیا۔


     

  • بہادر کتے نے بلی کے نومولود بچوں کی جان بچالی

    بہادر کتے نے بلی کے نومولود بچوں کی جان بچالی

    یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ملک جارجیا میں ایک بہادر کتے نے بلی کے 7 نومولود بچوں کی جان بچا لی۔

    کتے کی مالکہ وٹنی بارلے کا کہنا ہے کہ کتا صبح سے ہی بے چین تھا اور باہر جانا چاہتا تھا۔ بالآخر اس سے رہا نہ گیا تو اس نے ان کے کپڑے کھینچنا شروع کردیے اور باہر جانے کے لیے مچلنے لگا۔

    باہر نکل کر وہ تیزی سے گھر کے قریب پڑے ایک ڈبے کے پاس گیا اور اس کے اندر سے بلی کا ایک ننھا سا بچہ نکلا کر باہر رکھ دیا۔

    بارلے کا کہنا ہے کہ وہ اسے دیکھ کر حیران رہ گئیں اور جب انہوں نے ڈبے کے اندر جھانکا تو اس کے اندر مزید 6 بچے رکھے ہوئے تھے۔

    بچے بالکل بے حس و حرکت تھے اور انہیں خیال گزرا کہ کہیں مردہ نہ ہوں، لیکن وہ زندہ تھے۔

    بارلے ان ننھے بچوں کو اپنے گھر لے آئیں۔ اس دوران کتا مسلسل بچوں کے پاس ہی رہا اور ایک منٹ کے لیے بھی وہاں سے نہیں ہٹا۔

    بارلے کا کہنا ہے کہ جب بچے محفوظ مقام پر پہنچ گئے تب جا کر کتے کو سکون آیا اور وہ سکون سے بچوں کے پاس ہی سوگیا۔

    کتے کا یہ عمل جلد ہی پورے علاقے میں مشہور ہوگیا اور لوگوں نے اسے ہیرو قرار دیا جس نے ننھے بچوں کی جان بچائی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔