Tag: بچے

  • بچوں نے دیگچی کے نیچے پٹاخہ رکھ دیا، پھر کیا ہوا؟ ویڈیو وائرل

    سوشل میڈیا پر متحرک رہنے والے افراد اکثر و بیشتر انوکھا مواد پوسٹ کرتے رہتے ہیں جس کا مقصد سوشل میڈیا پر توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔

    ایسی ہی ایک وائرل ویڈیو میں 2 کم عمر بچیوں کو دیکھا جاسکتا ہے جو ایک خطرناک تجربہ کر رہی ہیں۔

    ویڈیو میں 14 سے 15 سال کی 2 بچیاں موجود ہیں، ایک بچی پٹاخہ جلاتی ہے اور اس کے اوپر اسٹیل کی دیگچی رکھ دیتی ہے، اس کے بعد دونوں بچیاں کانوں پر ہاتھ رکھ کر دور ہٹ جاتی ہیں۔

    اگلے ہی لمحے دیگچی ایک دھماکے سے اڑ کر اتنی بلندی تک جاتی ہے کہ کیمرے میں نظر آنا بند ہوجاتی ہے، اور پھر تھوڑی دیر بعد بجلی کی تاروں پر گرتی ہے اور وہیں پھنس جاتی ہے۔

    پس منظر میں دونوں بچیوں کی مسرت بھری چیخوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

    ویڈیو نے سوشل میڈیا کی صارفین کی توجہ کھینچ لی اور بے شمار لوگوں نے اسے لائیک کیا، تاہم کچھ صارفین نے اس حرکت کو خطرناک بھی قرار دیا اور کہا کہ اس سے کوئی ناخوشگوار حادثہ بھی ہوسکتا تھا۔

  • ایک سال میں 50 لاکھ کمسن بچے موت کے منہ میں چلے گئے

    نیویارک: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں 50 لاکھ بچے مختلف امراض و مسائل کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر گئے۔

    اردو نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث سنہ 2021 کے دوران دنیا بھر میں 5 برس سے کم عمر کے 50 لاکھ بچے موت کے منہ میں چلے گئے جو ناقابل برداشت انسانی نقصان ہے اور اس سے بچا جا سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطفال یونیسف کی اسپیشلسٹ ودیا گنیش کا کہنا ہے کہ ہر روز متعدد والدین اپنے بچوں کو کھو دینے کا دکھ جھیلتے ہیں، ان میں سے ایسے بچے بھی ہیں جو پیدائش سے قبل ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے پیمانے پر ایسے المیے کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ اس سے بچا جا سکتا ہے، مضبوط سیاسی عزم اور مخصوص سرمایہ کاری بچوں اور خواتین کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کر سکتے ہیں۔

    مرنے والے 50 لاکھ بچوں میں سے 23 لاکھ ایسے ہیں جو پیدائش سے قبل یا پیدائش کے دوران ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث پہلے ماہ ہی دنیا سے چلے گئے۔

    یونیسف کے مطابق پیدائش کے ایک ماہ بعد نمونیا، ڈائریا اور ملیریا جیسی انفیکشن والی بیماریاں بچوں کے لیے بہت بڑا خطرہ بن کر سامنے آتی ہیں، زیادہ تر اموات کو بہتر ہیلتھ کیئر، ویکسی نیشن، غذا اور پانی و نکاسی آب کے بہتر نظام کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ کرونا کی وبا کے باعث ویکسی نیشن مہم میں تعطل آنے کے بعد بچوں کی ایمونائزیشن کی شرح میں سنہ 2020 کے مقابلے میں سنہ 2021 میں 20 لاکھ کی کمی آئی جبکہ سنہ 2019 کے مقابلے میں یہ شرح 60 لاکھ کم ہوئی۔ اس طرح مستقبل میں بچوں کی اموات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

    تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ مثبت چیزیں بھی ہیں۔

    دنیا میں سنہ 2000 کے بعد 5 برس سے کم عمر کے بچوں میں موت کی شرح 50 فیصد کم ہوئی ہے جبکہ بڑے بچوں اور نوجوانوں میں موت کی شرح میں 36 فیصد کمی ہوئی۔

    رپورٹ میں دنیا کے مختلف خطوں میں عدم مساوات کو واضح کیا گیا ہے، براعظم افریقہ کے سب سہارا خطے میں پیدائش کے وقت بچوں کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

    ورلڈ بینک کے گلوبل ڈائریکٹر برائے صحت، غذائیت اور آبادی ژاں پابلو یورب نے بتایا کہ ان اعداد و شمار کے علاوہ لاکھوں ایسے خاندان اور بچے ہیں جن کو صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں۔

  • بچے نے ماں کو گرنے سے بچا لیا، ویڈیو وائرل

    انٹرنیٹ پر ایک ایسے بچے کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس نے حیرت انگیز طور پر بڑی تیزی سے رد عمل دکھاتے ہوئے سیڑھی پر چڑھی اپنی ماں کو گرنے سے بروقت بچا لیا۔

    آپ نے سنا ہوگا کہ بچے خدا کا تحفہ ہوتے ہیں، انٹرنیٹ پر ایک وائرل ویڈیو میں ایک ذہین بچے نے اپنے ’تیز ترین ایکشن‘ کے ذریعے ماں کو بڑی چوٹ سے بچا کر اسے عملاً ثابت کیا۔

    یہ ویڈیو انڈین پولیس سروس کے ایک افسر دیپانشو کابرا نے جمعہ کی صبح ٹوئٹر پر شیئر کی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون گیراج کے دروازے کی مرمت کے دوران سیڑھی گرنے کی وجہ سے لٹک گئی تھیں، کہ ان کے بیٹے کی نگاہ ان پر پڑ گئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب سیڑھی گر گئی تو ماں کی چیخ سن کر بچہ پریشان ہو گیا اور چند لمحوں کے لیے اپنی جگہ ساکت رہا، پھر وہ تیزی سے دوڑا اور بھاری سیڑھی اٹھانے کے لیے اپنا پورا زور لگانے لگا۔

    ویڈیو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ بچہ سیڑھی نہیں اٹھا پائے گا لیکن پھر اس نے ہمت نہ ہارتے ہوئے پورا زور لگایا اور سیڑھی اٹھا لی، جس پر اس کی ماں گرنے سے بچ گئیں۔

    انٹرنیٹ پر یہ ویڈیو بڑی تیزی سے وائرل ہوئی، صارفین نے بچے کی ذہانت اور ہمت کی بہت داد دی، اور اسے ہیرو قرار دے دیا۔ اب تک اس ویڈیو کو تقریباً ڈھائی لاکھ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے، اور 6 ہزار کے قریب لوگوں نے اسے لائک کیا۔

  • یمن جنگ: ہزاروں بچے ہلاک، بے شمار معذور ہوگئے

    یمن جنگ: ہزاروں بچے ہلاک، بے شمار معذور ہوگئے

    صنعا: یمن میں طویل عرصے سے جاری جنگ کے دوران 3 ہزار سے زائد بچے جاں بحق جبکہ 7 ہزار سے زائد معذور ہوئے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ یمن میں جاری جنگ کے دوران مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان کم از کم 3 ہزار 774 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ جنگ میں 7 ہزار 245 بچے معذور ہوئے۔

    یونیسف نے فوری طور پر جنگ بندی کے معاہدے کی تجدید کا مطالبہ کیا ہے جو اپریل سے اکتوبر تک نافذ العمل رہا۔

    ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ معاہدے کی تجدید انسانی امداد پہنچانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

    یونیسف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان 3 ہزار 904 نوجوان لڑکوں کو جنگ میں لڑنے کی غرض سے بھرتی کیا گیا۔

    کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ اگر یمن کے بچوں کا اچھا مستقبل چاہتے ہیں تو پھر فریقین، عالمی برادری اور تمام با اثر عناصر کو بچوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کی مدد کرنے کی یقین دہانی کروانی ہوگی۔

    اقوام متحدہ کے مطابق حوثیوں نے بڑے پیمانے پر بارودی سرنگوں کا استعمال کیا جس سے جولائی اور ستمبر کے درمیان کم از کم 74 بچے ہلاک ہوئے۔

    اس سے قبل حوثی حکام جنگ میں لڑنے کے لیے 10 سال کی عمر کے لڑکوں بھرتی کرنے کا بھی اعتراف کر چکے ہیں۔

    گزشتہ ہفتے یونیسف نے دنیا بھر میں تنازعات اور آفات سے متاثرہ بچوں کی امداد کے لیے 10.3 ارب ڈالر کی اپیل کی تھی جن میں سے 484.5 ملین ڈالر یمن کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

  • سعودی عرب: حج و عمرہ کے لیے آنے والدین کے لیے بچوں کی نرسری کا منصوبہ

    سعودی عرب: حج و عمرہ کے لیے آنے والدین کے لیے بچوں کی نرسری کا منصوبہ

    ریاض: سعودی عرب کے مکہ کلاک رائل ٹاور میں بچوں کے لیے نرسری کھولی جائے گی جس کا مقصد یہ ہے کہ وہاں قیام کرنے والے والدین اپنے بچوں کو نرسری میں چھوڑ کر اطمینان سے عبادات کرسکیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں مکہ کلاک رائل ٹاور میں فیئر ماؤنٹ ہوٹل کے سی ای او کا کہنا ہے کہ ہوٹل میں رہنے والے عازمین حج اور عمرہ زائرین آئندہ رمضان 2023 سے بچوں کی دیکھ بھال کی سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

    عبد العزیز الموسیٰ کا کہنا ہے کہ فیئر ماؤنٹ ہوٹل عازمین حج اور عمرہ زائرین کے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ایک نرسری بنائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلا مرحلہ اگلے سال شروع کیا جائے گا، ہوٹل میں 150 بچوں کی دیکھ بھال کی گنجائش ہوگی، دوسرا مرحلہ 2024 کے وسط میں شروع کیا جائے گا جب اس کی گنجائش 300 سے 500 بچوں تک بڑھ جائے گی۔

    سی ای او کا کہنا ہے کہ اس انیشی ایٹو کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے عازمین حج اور عمرہ زائرین اطمینان سے عبادت کر سکیں گے اور انہیں علم ہوگا کہ ان کے بچوں کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نرسری میں بچوں کا خیال رکھا جائے گا اور انہیں ان عبادات کے بارے میں بھی تعلیم دی جائے گی جو ان کے والدین انجام دے رہے تھے۔

    عبد العزیز الموسیٰ کا کہنا ہے کہ ہائی ٹیک بریسلیٹ والدین کو اپنے بچوں کے بارے میں جاننے کی سہولت دے گا اور کیمرے بچوں کی دیکھ بھال کی سہولتوں کی نگرانی کریں گے۔

  • سیلاب متاثرہ بچوں کے لیے خصوصی افسران تعینات ہوں گے

    سیلاب متاثرہ بچوں کے لیے خصوصی افسران تعینات ہوں گے

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں بتایا گیا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بچوں کے انسانی حقوق سے متعلق 4 کیسز سامنے آئے، سندھ سوشل ویلفیئر کو ہدایت کی گئی ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے افسران تعینات کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں رکن کمیٹی جواد اللہ نے کہا کہ ابھی تک چائلڈ رائٹس کمیٹی کو نوٹیفائیڈ نہیں کیا گیا، اسپیکر صوبائی اسمبلی ابھی معاملے پر توجہ نہیں دے رہے۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بچوں کے انسانی حقوق سے متعلق 4 کیسز سامنے آئے، سندھ سوشل ویلفیئر کو ہائیکورٹ نے احکامات جاری کیے کہ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے افسران تعینات کیے جائیں۔

    رکن کمیٹی کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے، سب کچھ مکمل ہوگیا، افسوس ہے کہ ہمارا بجٹ صرف 22 ملین روپے ہے۔

    رکن کمیٹی کے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کا اختیار ہے کہ قوانین میں ترمیم کی جا سکے، صوبوں کی سطح پر کوئی ایسی کمیٹی نہیں جو قانون سازی پر عملدر آمد پر کام کر سکے۔

  • سعودی عرب: بچوں کے حقوق کے حوالے سے حکام کی وارننگ

    سعودی عرب: بچوں کے حقوق کے حوالے سے حکام کی وارننگ

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں کسی بچے سے بھیک منگوانے اوراس کے بنیادی حقوق کے استحصال کو قابل سزا جرم قرار دیا ہے اور سخت کارروائی کی تنبیہہ کی ہے۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عرب کی پبلک پراسیکیوشن نے اس بات پر زور دیا ہے کی ہر بچے کو اعلیٰ حقوق اور اعلیٰ تعزیری و قانونی ضمانتیں حاصل ہیں، جو اس کے خاندان کے ایک لازمی جزو، اپنے ملک کی نشاۃ ثانیہ کی تعمیر کے لیے ایک فرد اور اس کے معاشرے کی ترقی میں ایک فعال حصہ دار کے طور پر اس کی پرورش میں معاون ہیں۔

    پراسیکیوشن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کسی بچے کو خاندانی بندھن کے بغیر رکھنا، اس کی شناختی دستاویزات نہ نکالنا، روکنا یا انہیں چھپانا، اس کی صحت سے متعلق ضروری ویکسی نیشن مکمل نہ کرنا، اس کی پڑھائی چھوڑنے کے عمل کا باعث بننا یا تعلیم کو نظر انداز کرنا، ایسے ماحول میں رہنا جہاں اسے خطرہ لاحق ہو، اس کے ساتھ بدسلوکی کرنا، جنسی طور پر ہراساں کرنا یا اس کا جنسی استحصال کرنا قابل سزا جرم ہیں۔

    بیان میں کہا گیا کہ بچے کا مالی طور پر جرم میں، یا بھیک مانگنے میں اس کا استعمال کرنا اور ایسے نازیبا الفاظ کا استعمال جو اس کے وقار کو مجروح کرتے ہیں یا اس کی تذلیل کا باعث بنتے ہیں، اسے ایسے مناظر دکھانا جو غیر اخلاقی، مجرمانہ یا اس کی عمر کے لیے نامناسب ہوں اور کسی بھی نسلی، سماجی یا معاشی وجہ سے اس کے ساتھ امتیازی سلوک، اور غفلت برتنا، اسے قانونی عمر سے کم گاڑی چلانے کی اجازت دینا اور کوئی بھی ایسی چیز جس سے اس کی جسمانی یا نفسیاتی حفاظت کو خطرہ ہو یا صحت کے متاثر ہونے کا ڈر ہو، اس کی تعلیم و تربیت میں کوتاہی کا مظاہرہ کرنا قابل قبول نہیں ہوگا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا جرائم کا ارتکاب کرنے والے خاندان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

  • بچوں‌ کا اسکرین ٹائم کتنا رکھا جائے؟

    بچوں‌ کا اسکرین ٹائم کتنا رکھا جائے؟

    الہ آباد: بھارت میں ہونے والی ایک تحقیق میں ماہرین نے والدین کو تجویز دی ہے کہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو دن میں 2 گھنٹے تک محدود کریں۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی جریدے ’بلیٹن آف سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ سوسائٹی‘ میں شائع شدہ ایک تحقیق میں ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ بچوں کے لیے اسکرین ٹائم روزانہ دو گھنٹے سے کم کیا جانا چاہیے۔

    یہ تحقیق الہ آباد یونیورسٹی کے شعبہ بشریات کے ایک ریسرچ اسکالر مادھوی ترپاٹھی نے کی، اس تحقیق میں ٹی وی، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فون جیسے ڈیجیٹل آلات کے حوالے سے والدین کی نگرانی اور پالیسی سازی کی اہمیت کو مزید واضح کیا گیا۔

    شائع شدہ مقالے میں کہا گیا کہ الہ آباد ریاست اترپردیش میں سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے، اس لیے دو مراحل کے بے ترتیب نمونے لینے کا طریقہ استعمال کرتے ہوئے شہر کے 400 بچوں پر ایک کراس سیکشنل تحقیق کی گئی۔

    پہلے مرحلے میں الہ آباد شہر کے 10 میونسپل وارڈوں کا انتخاب کیا گیا، جن کی کل آبادی 11 ہزار سے 22 ہزار کے درمیان ہے، جب کہ دوسرے مرحلے میں ہر منتخب وارڈ سے بچوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے منتخب کیا گیا، تاکہ نمونے کا سائز حاصل کیا جا سکے۔

    اسکالر ترپاٹھی نے کہا ’نتائج سے پتا چلتا ہے کہ زیادہ تر گھروں میں ٹیلی وژن کے بعد ڈیجیٹل کیمرے، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ، کنڈل اور ویڈیو گیمز موجود ہیں، جس کی وجہ سے بچے زیادہ تر وقت اسکرین پر گزارتے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ اسکرین پر زیادہ وقت گزارنے سے نہ صرف بچوں کو جسمانی طور پر متاثر کرتا ہے اور ان کی بینائی کو نقصان پہنچاتا ہے، بلکہ ان کی ذہنی صحت پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔

  • بولنے میں ہکلاہٹ یا لکنت کیوں ہوتی ہے؟

    بولنے میں ہکلاہٹ یا لکنت کیوں ہوتی ہے؟

    کیا آپ کے آس پاس کوئی ایسا شخص موجود ہے جسے آپ نے بولتے ہوئے لکنت کا شکار دیکھا ہو؟ اور کیا آپ کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جو ان کی اس کمزوری کا مذاق اڑاتے ہیں؟

    زبان میں لکنت یا ہکلاہٹ ایسا مرض ہے جس کی عموماً کوئی وجہ نہیں ہوتی، ہمارے آس پاس موجود افراد میں سے ایک نہ ایک شخص ضرور ہکلاتا ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر کی 1 فیصد آبادی اس وقت ہکلاہٹ یا زبان میں لکنت کا شکار ہے۔ زبان میں لکنت کا شکار افراد گفتگو کے دوران کسی ایک حرف کی آواز کو بار بار دہراتے ہیں، کسی لفظ میں موجود کسی ایک حرف (عموماً شروع کے حرف) کو ادا نہیں کر پاتے اور بڑی مشکل سے اپنا جملہ مکمل کرتے ہیں۔

    ایسا وہ جان بوجھ کر نہیں کرتے بلکہ یہ عمل ان سے غیر اختیاری طور پر سرزد ہوتا ہے۔

    زبان کی اسی لکنت کا شکار افراد کی پریشانی کا احساس دلانے کے لیے آج اس بیماری سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد اس مرض کے بارے میں شعور پیدا کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1998 میں کیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق اس مرض کی 3 اقسام ہیں، ڈویلپمنٹل، نیوروجینک اور سائیکو جینک۔ پہلی قسم ہکلاہٹ کی سب سے عام قسم ہے جو زیادہ تر بچوں میں اس وقت ہوتی ہے جب وہ بولنا سیکھتے ہیں۔

    نیوروجینک کا تعلق بولنے میں مدد دینے والے خلیات کی خرابی سے جبکہ سائیکو جینک مختلف دماغی یا نفسیاتی امراض اور پیچیدگیوں کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔

    لکنت کی وجوہات

    ماہرین اس مرض کی مختلف وجوہات بتاتے ہیں۔ ان مطابق یہ مرض پیدائشی بھی ہوسکتا ہے، اور نفسیاتی مسائل کے باعث مخصوص حالات میں بھی سامنے آسکتا ہے۔ بعض افراد کسی پریشان کن صورتحال میں بھی ہکلانے لگتے ہیں جو جزوی ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق ہکلاہٹ کا تعلق بول چال سے منسلک خلیوں کی کمزوری سے ہوسکتا ہے۔

    ہکلاہٹ کی ایک اور وجہ بچوں کی نشونما میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ یہ مسئلہ لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔ نوجوانوں یا بڑی عمر کے افراد میں عموماً اس مسئلے کی وجہ فالج کا دورہ یا دماغ کی چوٹ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق 2 سے 5 سال کی عمر کے دوران جب بچے بولنا سیکھتے ہیں تو وہ ہکلاتے ہیں۔ 98 فیصد بچے نارمل طریقے سے بولنے لگتے ہیں لیکن 2 فیصد بچوں کی ہکلاہٹ مستقل ہوجاتی ہے اور باقاعدہ مرض کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔

    ایک اور تحقیق سے پتہ چلا کہ زبان کی لکنت کی وجہ جسم میں موجود 3 مختلف جینز میں پایا جانے والا نقص ہے۔

    علاج

    لکنت کا شکار اکثر افراد خود اعتمادی کی کمی کا شکار بھی ہوجاتے ہیں جو ان کے لیے زندگی میں کئی مسائل کا باعث بنتا ہے۔

    لکنت کا سب سے پہلا علاج تو آپ کو خود کرنے کی ضرورت ہے کہ جب بھی آپ اپنے آس پاس کسی شخص کو ہکلاہٹ کا شکار دیکھیں تو اس کا مذاق نہ اڑائیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تربیت دیں۔

    ہکلاہٹ پر قابو پانے کے لیے مختلف نوعیت کی اسپیچ تھیراپیز کی جاتی ہیں جن میں سانسوں کی آمد و رفت اور گفتگو کو مختلف انداز میں ادا کیا جاتا ہے۔ یہ تھیراپی کسی مستند معالج کے مشورے اور نگرانی میں کی جاسکتی ہے۔

  • بھارت: بچے اغوا کرنے کا الزام لگا کر بے گناہوں پر تشدد، 2 ہلاک، درجنوں زخمی

    بھارت: بچے اغوا کرنے کا الزام لگا کر بے گناہوں پر تشدد، 2 ہلاک، درجنوں زخمی

    نئی دہلی: بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں بچوں کے اغوا کی جھوٹی اطلاعات کے بعد لوگوں نے راہ چلتے بے گناہ افراد کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا، پولیس نے سختی سے ہدایت جاری کی ہے کہ لوگ پرتشدد کارروائی کا حصہ بننے سے باز رہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست جھاڑ کھنڈ میں بچوں کے اغوا کی افواہ پھیلنے پر بے گناہ لوگوں پر تشدد کے واقعات عام ہونے لگے۔

    گزشتہ 15 روز میں مختلف علاقوں میں 2 درجن سے زائد افراد کو اغوا کار سمجھ کر ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنایا، دھن باد نامی علاقے میں ایک شخص کو تشدد کر کے ہلاک کردیا گیا جبکہ ایک اور شخص دوران علاج دم توڑ گیا۔

    لوگوں نے خاتون سرکاری افسر کو بھی نہ بخشا، ہزاری باغ میں ضلعی پلاننگ افسر جیوتسنا داس اور ان کے شوہر وجے کمار داس کو دیہاتیوں نے روک لیا اور بچے اغوا کرنے کا الزام لگا کر تشدد شروع کردیا۔

    جوڑے نے گاڑی کے شیشے بند کیے تو ہجوم نے پتھراؤ شروع کردیا، بعد ازاں پولیس نے موقع پر پہنچ کر ان کی جان بچائی۔

    ایک اور نوجوان کو تشدد کے بعد تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، پولیس نے مذکورہ واقعے کے بعد 7 افراد کو گرفتار کیا۔ بعض مقامات پر معذور افراد کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    ایک اور واقعے میں ضلع رانچی کے ایک گاؤں میں دوائیں فروخت کرنے والی 3 خواتین کو بھی اسی شبہے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    جھاڑکھنڈ پولیس کا کہنا ہے کہ ریاست میں بچوں کے اغوا کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ پولیس نے ایسی کسی بھی افواہ پر یقین نہ کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ ایسی افواہ پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی بھی تنبیہہ دی گئی ہے۔