Tag: بچے

  • بچوں کے سروں پر منڈلاتا خطرہ، جس سے والدین بے خبر ہیں

    بچوں کے سروں پر منڈلاتا خطرہ، جس سے والدین بے خبر ہیں

    بچوں میں اسمارٹ فون کا استعمال بے حد بڑھ گیا ہے اور یہ ایسا خطرہ ہے جسے والدین جانے یا انجانے میں نظر انداز کر رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کا اسکرین ایکسپوژر اس وقت دنیا کے ایک بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آرہا ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے ان میں ضدی پن، چڑچڑاہٹ، بھوک میں کمی اور ارتکاز اور توجہ کی کمی جیسے مسائل سامنے آرہے ہیں۔

    عام مشاہدہ یہی ہے کہ بچے اسمارٹ فون کی روشی کو فل کر کے بہت نزدیک سے گھنٹوں تک گیم کھیلنے یا ویڈیوز دیکھنے میں صرف کر دیتے ہیں۔

    جسمانی سرگرمیوں کے بجائے سارا دن اسمارٹ فون پر گیم کھیلنے والے بچوں کو آنکھوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو دوسری جانب جسمانی طور پر کھیل کود کی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے وہ موٹاپے، یادداشت اور توجہ میں کمی جیسی بیماریوں میں بھی مبتلا ہورہے ہیں۔

    اس حوالے سے برطانیہ کی اینجلیا رسکن یونیورسٹی (اے آر یو) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گھنٹوں اسکرین کے سامنے رہنے کی وجہ سے بچے آنکھوں کی ڈیجیٹل بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں جن میں آنکھوں کا خشک ہونا، سرخ ہونا اور آنکھوں کی تھکاوٹ شامل ہے۔

    اے آر یو کی جانب سے ہونے والی تحقیق کے مطابق کورونا وبا کی وجہ سے بچوں کا اسکرین ٹائم کافی حد تک بڑھ گیا ہے اور اس کا سب سے خوفناک پہلو یہ ہے کہ اس کے مضر اثرات سے نوزائیدہ بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔

    تیونس میں ہونے والی تحقیق کے مطابق 5 سے 12 برس تک کے بچوں میں اسکرین ٹائم 111 فیصد بڑھ چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسکرین ٹائم بڑھنے کی وجہ سے آنکھوں کی خشکی، سرخی اور تناؤ بڑھتا ہے۔

  • سندھ کے بیشتر اسپتالوں میں بچوں کے لیے وینٹی لیٹرز موجود نہیں

    سندھ کے بیشتر اسپتالوں میں بچوں کے لیے وینٹی لیٹرز موجود نہیں

    کراچی: محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ حیدر آباد اور میر پور خاص ڈویژن کے سرکاری اسپتالوں میں بچوں کے لیے ایک بھی وینٹی لیٹر موجود نہیں، پورے سندھ سے وینٹی لیٹر سپورٹ کے لیے بچے کراچی بھیجے جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے اعتراف کیا ہے کہ حیدر آباد اور میر پور خاص ڈویژن کے سرکاری اسپتالوں میں بچوں کے لیے ایک بھی وینٹی لیٹر موجود نہیں، ٹھٹہ، بدین اور تھر پارکر کے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز موجود نہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پیدائشی امراض کا شکار بچوں کو ہنگامی بنیادوں پر وینٹی لیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ محکمہ سندھ کا کہنا ہے کہ حیدر آباد اور میرپور خاص کے تمام اضلاع سے بچے وینٹی لیٹر سپورٹ کے لیے کراچی بھیجے جاتے ہیں۔

    لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدر آباد کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ اسپتال میں بچوں کے لیے وینٹی لیٹر موجود نہیں ہے، اسی مہینے بچوں کا آئی سی یو شروع کر دیں گے۔

    ڈسٹرکٹ اسپتال تھر پارکر کے حکام کا بھی کہنا ہے کہ تھر پارکر کے کسی اسپتال میں بچوں کے لیے وینٹی لیٹر موجود نہیں، وینٹی لیٹر کی ضرورت والے بچوں کو کراچی بھیجتے ہیں۔

    دوسری جانب ڈائریکٹر قومی ادارہ برائے امراض اطفال کراچی ڈاکٹر ناصر سلیم کا کہنا ہے کہ سندھ بھر سے وینٹی لیٹر سپورٹ کے لیے بچے کراچی بھیجے جاتے ہیں، ہمارے پاس بچوں کے لیے صرف 25 وینٹی لیٹر ہیں۔ پورے سندھ اور بلوچستان سے بچے ہمارے پاس بھیجے جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دور دراز کے علاقوں سے آنے والے بچے یقیناً راستے میں ہی انتقال کر جاتے ہوں گے، ہر ضلعی اسپتال میں بچوں کے لیے وینٹی لیٹر ہونا ضروری ہے۔

  • فائزر ویکسین کے بچوں اور بڑوں پر اثرات مختلف

    فائزر ویکسین کے بچوں اور بڑوں پر اثرات مختلف

    کرونا ویکسین اب دنیا بھر میں بچوں کو بھی لگائی جارہی ہے، تاہم اب حال ہی میں ایک تحقیق میں بچوں اور بڑوں پر اس کے مختلف اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 5 سے 11 سال کے بچوں میں، نوجوانوں اور بالغ افراد کے مقابلے میں کم مؤثر ہوتی ہے۔

    نیویارک اسٹیٹ پبلک ہیلتھ کے تحت ہونے والی تحقیق کرونا وائرس کی قسم اومیکرون کی لہر کے دوران ہوئی تھی۔

    تحقیق میں 13 دسمبر 2021 سے 30 جنوری 2022 کے دوران کووڈ کیسز اور اسپتال میں داخلے کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    ان میں سے 8 لاکھ 52 ہزار 384 کیسز ویکسی نیشن کروانے والے 12 سے 17 سال کی عمر کے بچے تھے جبکہ 5 سے 11 سال کی عمر کے ویکسی نیشن کروانے والے بچوں کی تعداد 3 لاکھ 65 ہزار 502 تھی۔

    تحقیق کے نتائج سے انکشاف ہوا کہ اومیکرون کی لہر کے دوران 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسی نیشن کے بعد اسپتال میں داخلے کے خطرے سے تحفظ کی شرح 85 فیصد سے گھٹ کر 73 فیصد ہوگئی۔

    مگر 5 سے 11 سال کی عمر میں ویکسین کی یہ افادیت نمایاں حد تک کم ہوگئی جو 100 فیصد سے گھٹ کر 48 فیصد رہ گئی۔

    اسی طرح 12 سے 17 سال کی عمر میں بیماری سے تحفظ کی شرح 65 سے کم ہو کر 51 فیصد ہوگئی جبکہ 5 سے 11 سال کے گروپ میں یہ شرح 68 فیصد سے گھٹ کر 12 فیصد تک پہنچ گئی۔

    ایشکن اسکول آف میڈیسین کے امیونولوجسٹ فلورینا کرامر نے بتایا کہ دونوں گروپس میں ویکسین کی افادیت کا فرق چونکا دینے والا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 12 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو ویکسین کی 30 ملی گرام مقدار استعمال کروائی جاتی ہے جبکہ اس سے کم عمر کے گروپ میں یہ مقدار 10 ملی گرام ہوتی ہے۔

    نیویارک اسٹیٹ ڈپٹی ڈائریکٹر آف سائنس ایلی روسنبرگ نے بتایا کہ ویکسین کی افادیت میں کمی مایوس کن ضرور ہے مگر یہ تسلیم کیا جانا چاہیئے کہ فائزر ویکسین وائرس کے ابتدائی ورژن کے ردعمل میں تیار ہوئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ تعین کیا جاسکے کہ بچوں کی کتنی مقدار میں ویکسین کی خوراک دینا بہتر ہوسکتا ہے۔

  • بچوں کے بال تیزی سے کیسے بڑھائے جاسکتے ہیں؟

    بچوں کے بال تیزی سے کیسے بڑھائے جاسکتے ہیں؟

    اکثر والدین بچوں کے بالوں کے حوالے سے پریشان رہتے ہیں، خصوصاً بچیوں کے بالوں کے لیے کہ انہیں کیسے بڑھایا جائے، تاہم یہ بات یاد رکھنی ضروری ہے کہ بال بڑھانے کے لیے بچپن ہی سے صحت مند غذا اور بھرپور خیال رکھنا ضروری ہے۔

    بالوں کی نشونما کے لیے سب پہلے بچوں کی غذا کا خیال رکھیں، بال چونکہ کیروٹین سے بنے ہوتے ہیں لہٰذا اسی کی مناسبت سے غذا کا انتخاب کریں۔

    یہاں چھوٹے بچوں کے بال بڑھانے کے لیے کچھ ایسے طریقے بتا ئے جارہے ہیں جن پر عمل کر کے بچوں کے بال بڑھنے کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

    نرمی سے برش کریں

    بالوں کو تیزی سے بڑھانے کے لیے بچپن ہی سے خیال رکھنا شروع کریں، اکثر بچے جب چند ماہ کے ہوتے ہیں تو ان کے بال بہت کم ہوتے ہیں جنہیں دیکھ والدین پریشان ہوجاتے ہیں کہ یہ کس طرح بڑھیں گے تو یہ بات جان لیں کہ چھوٹے بچوں کے بال کم ہوتے ہیں۔

    چند ماہ کے بچوں کے بالوں میں نرم برش پھیریں، اس طرح سر میں خون کی روانی بڑھے گی جس سے بالوں کی نشوونما میں اضافہ ہوگا۔

    چھوٹے بچوں کے بالوں میں کنگھی کرنے سے پہلے تیل ضرور لگائیں اور ہلکے ہاتھوں سے مساج بھی کریں۔

    ناریل کا تیل

    ناریل کا تیل ہر عمر کے افراد کے لیے بہترین تصور کیا جاتا ہے۔

    بچوں کے سر میں روز ناریل کا تیل لگائیں، یہ بال بڑھانے کے ساتھ بچوں کے سر کے دیگر مسائل سے بھی نجات دے گا۔

    کوشش کریں روز تیل لگا کر ہلکے ہاتھ سے مساج کریں، اس طرح بالوں کی مضبوطی کے ساتھ چمک میں بھی اضافہ ہوگا۔

    بالوں کی پونی نہ بنائیں

    بچیوں کے بال بڑے ہوتے ہیں تو مائیں ان کی پونی یا کلپ لگا دیتی ہیں، اس طرح بال کمزور ہونے لگتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ چھوٹے بچوں کی بالوں کی جڑیں نہایت کمزور ہوتی ہیں، انہیں اس طرح باندھنے سے گریز کریں۔

    شیمپو

    بچوں میں بال بڑھانے کے لیے ان کا صاف ہونا بھی نہایت ضروری ہے، اس کے لیے بے بی شیمپو کی مدد سے بچوں کا سر دھوئیں اور سر کو صاف رکھیں۔

    اگر ڈاکٹر باقاعدگی سے دھونے سے منع کریں تو ان کی ہدایت کے مطابق سر دھلوائیں تاکہ میل اور خشکی جمع نہ ہونے پائے۔

    ایلو ویرا

    ایلو ویرا جلد کے ساتھ بالوں کے لیے بھی بہت افادیت رکھتا ہے، ایلو ویرا کاجیل تھوڑا سا ہاتھوں میں لے کر بچوں کے سر پہ مساج کریں، اس سے بال تیزی سے بڑھنے لگیں گے۔

  • مادری زبان میں تعلیم بچوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے

    مادری زبان میں تعلیم بچوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو مادری زبان میں تعلیم دینا ان کی سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے اور ان میں تنقیدی انداز فکر پیدا کرتا ہے۔

    مادری زبان کسی بھی شخص کی وہ زبان ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جب والدین اپنے بچوں کو مادری زبان نہیں سکھاتے تو زبانوں کے متروک ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

    رواں سال اس دن کا مرکزی خیال ہے: مادری زبانیں سکھانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال، مواقع اور مشکلات۔

    ایک تحقیق کے مطابق اس وقت دنیا کی 40 فیصد آبادی اس زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے جو وہ بولتی یا سمجھتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ننھے بچوں کو تعلیم دینی شروع کی جائے تو وہ مادری زبان میں ہونی چاہیئے، اس سے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ان کے اندر تنقیدی انداز فکر پیدا ہوتا ہے۔

    رواں دن کا مرکزی خیال اسی آئیڈیے کے گرد گھومتا ہے کہ کس طرح ٹیکنالوجی کی مدد سے مادری زبانوں میں حاصل کی جانے والی تعلیم کو معیاری اور جدید بنایا جائے۔

    اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ زبانیں پاپوا نیو گنی میں بولی جاتی ہیں جہاں کل زبانوں کا 12 فیصد یعنی 860 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    742 زبانوں کے ساتھ انڈونیشیا دوسرے، 516 کے ساتھ نائیجیریا تیسرے، 425 کے ساتھ بھارت چوتھے اور 311 کے ساتھ امریکا پانچویں نمبر پر ہے۔

    آسٹریلیا میں 275 اور چین میں 241 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی مادری زبان چینی ہے جسے دنیا کی 16 فیصد آبادی یعنی 1 ارب 20 کروڑ افراد بولتے اور سمجھتے ہیں۔

    اس کے بعد 42 کروڑ 50 لاکھ ہندی، 43 کروڑ ہسپانوی، 34 کروڑ انگریزی اور 20 کروڑ افراد عربی بولتے ہیں۔ بولی جانے والی زبانوں میں پنجابی گیارہویں اور اردو انیسویں نمبر پر ہے۔

    اقوام متحدہ اپنے ارکان ممالک پر زور دے رہی ہے کہ وہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی حفاظت کریں اور انہیں متروک ہونے سے بچائیں۔ اقوام متحدہ کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ہر 2 ہفتے میں ایک زبان اپنی تمام تر ثقافت اور ادب سمیت متروک ہوجاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے فروغ کے ذریعے ہی عالمی ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی، اتحاد اور یگانگت کو قائم کیا جاسکتا ہے۔

    پاکستان میں بولی جانے والی زبانیں

    پاکستان بھی ایک کثیر اللسان ملک ہے اور ماہرین لسانیات کے مطابق ملک میں مختلف لہجوں کے فرق سے 74 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پنجابی ہے جسے 48 فیصد افراد بولتے ہیں جبکہ 12 فیصد سندھی، 10 فیصد سرائیکی، انگریزی، اردو، 8 فیصد پشتو، بلوچی 3 فیصد، ہندکو 2 فیصد اور ایک فیصد براہوی زبان کا استعمال کرتے ہیں۔

    علاقائی مادری زبانیں منفرد انداز فکر اور حسن رکھتی ہیں۔ مادری زبان نہ صرف انسان کی شناخت اور اظہار کا ذریعہ ہیں بلکہ بیش قیمت روایات بھی رکھتی ہیں۔

    ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ ختم ہونے والی زبانوں کو جدید طریقوں سے ریکارڈ کر کے محفوظ بنایا جانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ان زبانوں اور ان سے منسلک تہذیب و تمدن کو سمجھنے میں مدد لی جاسکے۔

  • موٹر سائیکل چور نے شرمناک حرکت کر ڈالی، ویڈیو دیکھیں

    موٹر سائیکل چور نے شرمناک حرکت کر ڈالی، ویڈیو دیکھیں

    کراچی: موٹر سائیکل چوری کے واقعات سے بری طرح متاثر شہر قائد میں ایک لفٹر نے موٹر سائیکل چرانے کے لیے شرمناک حرکت کر ڈالی، واردات کے لیے اس نے بچے کا سہارا لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں نئے کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کی جانب سے موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں کو روکنے کے لیے خصوصی احکامات کے باوجود شہر میں وارداتوں کی کمی نہیں آئی ہے۔

    تازہ واقعے میں کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 4 میں ایک گھر کے باہر سے چور نے موٹر سائیکل چرائی، لیکن واردات کے لیے اس نے کم عمر بچے کا سہارا لیا، سی سی ٹی وی فوٹیج میں بارہ تیرہ سال کا پینٹ شرٹ میں ملبوس لڑکا واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔

    دوران ڈکیتی اجتماعی زیادتی کرنے والے ڈاکوؤں کی واردات کی فوٹیج سامنے آ گئی

    اے آر وائی نیوز کو موصول واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک شلوار قمیض میں ملبوس چور کو سکون سے واردات کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جس نے بچے، جو امکانی طور پر اس کا بیٹا ہو سکتا ہے، کو چند قدم کے فاصلے پر ایک کار کے پیچھے بٹھا رکھا تھا۔

    موٹر سائیکل لفٹر نے واردات کے دوران پہلے گھر کے سامنے آس پاس کا جائزہ لیا، گھر کے اندر سے آوازیں سننے کی کوشش کی، اور پھر اطمینان سے آگے بیٹھ کر موٹر سائیکل کو اَن لاک کر دیا۔

    بے رحم باپ کے ہاتھوں معصوم بیٹی کی پٹائی، ویڈیو وائرل (حساس دل افراد ویڈیو نہ دیکھیں)

    فوٹیج کے مطابق چور موٹر سائیکل کو ان لاک کرنے کے بعد کار کے پیچھے گیا اور بچے کو بلایا، واپس موٹر سائیکل کی طرف آتے ہوئے چور نے ایک بازو سے منہ چھپانے کی بھی کوشش کی، ادھر ادھر دیکھا اور موٹر سائیکل پر بیٹھ گیا، ایک بڑا شاپنگ بیگ کندھے سے لٹکائے بچہ بھی پیچھے بیٹھ گیا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق متاثرہ شہری نے موٹر سائیکل چوری کا مقدمہ درج کروا دیا ہے، ممکنہ طور پر ملزم نے بچے کو اس لیے ساتھ رکھا تاکہ کوئی اس پر شک نہ کرے، پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

  • دبئی: 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا اعلان

    دبئی: 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا اعلان

    دبئی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کووڈ 19 ویکسین لگانے کا اعلان کردیا گیا، 12 سے 15 سال کی عمر تک کے بچوں کو گزشتہ برس مئی سے ویکسین لگوائی جارہی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق دبئی ہیلتھ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) نے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کووڈ 19 کی فائزر بیونٹیک ویکسین لگانے کا اعلان کیا ہے۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کے والدین، ڈی ایچ اے کی ایپ یا واٹس ایپ کے ذریعے بچوں کے لیے کووڈ 19 کی ویکسی نیشن کے لیے پیشگی اپائنٹ منٹ لے سکتے ہیں۔

    فائزر بیونٹیک ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے مئی 2021 سے لگائی جارہی ہے۔

    پانچ سال اور اس سے زائد عمر کے بچوں کی ویکسی نیشن شروع کرنے کا فیصلہ کووڈ 19 کے قومی ویکسی نیشن پلان اور متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت (ایم او ایچ اے پی) کی جانب سے جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق کیا گیا ہے۔

    یہ اقدام عالمی سائنسی شواہد پر مبنی اور بین الاقوامی پروٹوکول کے عین مطابق ہے۔

    ڈی ایچ اے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ شہریوں اور رہائشیوں کی صحت اور حفاظت اولین ترجیح ہے اور یہ اقدام کووڈ 19 ویکسین کے ذریعے اس عمر کے گروپ تک تحفظ کو بڑھانے میں مدد کرے گا۔

    5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو ڈی ایچ اے کے جن مراکز سے ویکسین لگوائی جاسکتی ہے، ان میں عود ميثا ویکسی نیشن سینٹر، الطوار ہیلتھ سینٹر، المزہر ہیلتھ سینٹر، ندالحمر ہیلتھ سینٹر، المنخول ہیلتھ سینٹر، البصيلی ہیلتھ سینٹر، ندالشبا ہیلتھ سینٹر، زعبيل ہیلتھ سینٹر اور البرشا ہیلتھ سینٹر شامل ہیں۔

  • سعودی عرب: کرونا ویکسی نیشن کے لیے بچوں کا خوف کیسے دور کیا جارہا ہے؟

    سعودی عرب: کرونا ویکسی نیشن کے لیے بچوں کا خوف کیسے دور کیا جارہا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں بچوں کے لیے مختص کرونا ویکسی نیشن سینٹرز میں نہایت خوشگوار ماحول فراہم کیا گیا ہے تاکہ بچے ویکسین لگانے سے خوفزدہ نہ ہوں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 5 سے 11 برس کے بچوں کی ویکسی نیشن کے لیے توکلنا اور صحتی ایپ پر پہلے سے اپائنٹمنٹ کی سہولت فراہم کردی گئی ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مملکت کے تمام ریجنز میں 5 سے 11 برس کے بچوں کے لیے ویکسی نیشن کے دو مرحلے بنائے گئے ہیں۔

    پہلے مرحلے میں ایسے بچوں کو ویکسین فراہم کی گئی جو کسی قسم کے امراض کا شکار تھے جبکہ دوسرے مرحلے میں عام بچوں کو ویکسین لگانے کا آغاز کیا گیا ہے۔

    وزارت صحت نے بچوں کو ویکسین لگانے کے لیے سینٹرز میں خصوصی انتظامات کیے ہیں جہاں کارٹون کرداروں کی تصاویر اور رنگ برنگے اسٹیکرز چسپاں کر کے خوشنما ماحول بنایا گیا ہے۔

    ویکسین کے حوالے سے وزارت صحت نے ٹویٹر پر خصوصی شارٹ فلم بھی اپ لوڈ کی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ ویکسین لگوانے کے لیے جانے والے بچے وہاں کے ماحول سے خوش ہیں۔

    سینٹر کے عملے کو اس بات کی خصوصی تربیت دی گئی ہے کہ وہ انجیکشن کا خوف بچوں سے کس طرح دور کریں، جس کے لیے سینٹرز میں موجود عملہ بچوں کو رنگ برنگے کارٹون کرداروں کے اسٹیکرز بھی فراہم کرتا ہے جبکہ انہیں مختلف کھلونے بھی دیے جاتے ہیں تاکہ بچے کسی خوف کے بغیر سینٹر میں آئیں۔

    سینٹر کے باہر بچوں کا استقبال کرنے کے لیے بھی خصوصی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جو آنے والے بچوں سے انتہائی نرمی و خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں اور انہیں ویکسی نیشن بوتھ میں لے جاتے ہیں۔

    وزارت کی جانب سے بچوں کے لیے بنائی گئی ویڈیو غیر معمولی طور پر مقبول ہورہی ہے جسے دیکھ کر بچے ویکسین لگوانے کے لیے فوراً تیار ہوجاتے ہیں۔

  • سعودی عرب: بچوں کی ویکسی نیشن کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    سعودی عرب: بچوں کی ویکسی نیشن کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی وزارت صحت نے اسکولوں میں کرونا ویکسی نیشن کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت کے تمام ریجنز میں ویکسی نیشن سینٹرز قائم ہیں جہاں مفت ویکسین فراہم کی جاتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں طلبا کو ویکسین لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں، مملکت کے تمام ریجنز میں ویکسی نیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں ویکسین مفت فراہم کی جارہی ہے۔

    ویکسین لگوانے کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنے کے لیے توکلنا اور صحتی ایپ پر سہولت موجود ہے جس کا مقصد ویکسی نیشن کے عمل کو منظم بناتے ہوئے سینٹرز میں رش نہ ہونے دینا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی وزارت تعلیم نے نرسری اور پرائمری جماعتوں کے طلبا کے لیے اسکولوں میں باقاعدہ حاضری کے لیے 23 جنوری کی تاریخ دی ہے۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کچھ دنوں سے افواہیں گردش کر رہی تھیں جن میں کہا جارہا تھا کہ طلبا کو اسکولوں میں ویکسین لگائے جانے کا امکان ہے۔

    وزارت صحت نے ان باتوں کی تردید کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن سینٹرز میں آنے والوں کو ہی ویکسین لگائی جاتی ہے جس کے لیے توکلنا یا صحتی پر اپائنٹمنٹ لینا ضروری ہے۔

  • گھر آتے ہی والد پر قیامت ٹوٹ پڑی۔۔ بچوں کے ساتھ کیا ہوا تھا؟

    گھر آتے ہی والد پر قیامت ٹوٹ پڑی۔۔ بچوں کے ساتھ کیا ہوا تھا؟

    امریکا میں ایک ماں نے اپنے 2 بچوں کو قتل کرنے کے بعد اپنی بھی جان لے لی، پولیس کے مطابق مذکورہ خاتون ذہنی مسائل کا شکار تھیں۔

    یہ اندوہناک واقعہ امریکی ریاست فلوریڈا میں پیش آیا، باپ گھر آیا تو اس نے اہلیہ اور دونوں بچوں مردہ پایا جس کے بعد اس نے 911 کو کال کی۔ ایک بچے کی عمر 6 سال اور ایک کی صرف 9 ماہ تھی۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ خاتون ممکنہ طور پر ذہنی مسائل کا شکار تھی، ابتدائی شواہد کے مطابق ماں نے پہلے بچوں کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتارا، پھر خود کو بھی گولی مار دی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس سے قبل اس خاندان کی طرف سے کبھی کوئی شکایت پولیس کو نہیں درج کروائی گئی۔

    پولیس واقعے کی مزید تفتیش کر رہی ہے، مقتول بچوں کے والد اور پڑوسی پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔