سکھر: پولیس نے کچے میں بڑا آپریشن کرتے ہوئے 12 مغویوں کو بازیاب کرالیا، مغویوں میں سے 9 کا تعلق ضلع خیرپور جبکہ 3 کا تعلق سکھر سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سکھر اظہر خان کی قیادت میں پولیس نے کچے کے علاقے میں اہم کارروائی کرتے ہوئے ڈاکوؤں کے خلاف جاری آپریشن میں بڑی کامیابی حاصل کرلی۔
پولیس نے گذشتہ شب بچل شاہ میانی سے اغوا ہونے والے تین نوجوانوں سمیت مجموعی طور پر 12 مغویوں کو بازیاب کرالیا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ ڈاکو مغویوں کو کسی دوسری جگہ منتقل کر رہے تھے کہ پولیس سے مقابلہ ہوگیا اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد ڈاکو مغویوں کو چھوڑ کر قریبی جنگلات میں فرار ہوگئے۔
پولیس کی جانب سے فرار ہونے والے ڈاکوؤں کا تعاقب جاری ہے تاہم بازیاب کرائے گئے مغویوں میں سے 9 کا تعلق ضلع خیرپور جبکہ 3 کا تعلق سکھر سے ہے۔
پولیس حکام کے مطابق یہ کارروائی باگڑجی کے کچے میں جاری آپریشن کا حصہ تھی، جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اور ڈاکوؤں پر پولیس کا دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
ایس ایس پی اظہر خان نے کارروائی میں حصہ لینے والی ٹیم کو شاباش دی ہے اور واضح کیا ہے کہ کچے میں امن و امان کی بحالی تک آپریشن جاری رہے گا۔
وزیرداخلہ ضیا لنجار نے سکھر اور خیرپور کے 12 مغویوں کی بحفاظت بازیابی پرسندھ پولیس کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ واردات کے بعد 6 گھنٹوں میں پولیس نے بہتر حکمت عملی سے مغویوں کو بازیاب کرایا۔
سکھر اور خیرپور کے پولیس حکام نے عمدہ کارکردگی،جرات کامظاہرہ کیا، پولیس کی کارروائی اور حکمت عملی قابل ستائش ہے۔
پشاور : خیبرپختونخوامیں پلاسٹک کےتھیلےبنانےوالوں اورخریدو فروخت کرنےوالوں کیخلاف کارروائی کے دوران 8579کلوگرام تھیلےضبط کرلیے جبکہ پلاسٹک کےتھیلوں کے66 بڑے مراکز بھی سیل کردیئےگئے۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواحکومت نے ماحول کے تحفظ کیلئے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے صوبے میں مصنوعی اورپلاسٹک کے تھیلوں کیخلاف بڑا آپریشن کیا۔
پلاسٹک کے تھیلے بنانے والوں اور خرید و فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی ، کارروائی سوات، شانگلہ، بونیر، لوئردیر، اپردیر، مالاکنڈ, چترال اور باجوڑ میں کی گئی۔
آپریشن کے دوران مالاکنڈ ڈویژن میں8579 کلوگرام تھیلےضبط کرلیےگئے جبکہ مالاکنڈ ہی میں پلاسٹک کے تھیلوں کے 66 بڑے مراکز بھی سیل کردیئے۔
کارروائی میں لوئردیر اور مالاکنڈ میں تھیلے بنانے والے 3 کارخانے بھی سربمہر کر دیےگئے۔
یاد رہے اس سے قبل بھی وزیراعلیٰ کے پی کی ہدایت پر پولیس اور متعلقہ ادارے نے پشاور کے علاقے ٹاؤن تھری میں چھاپہ مار کر پلاسٹک بیگز تیار کرنے والی 2 بڑی فیکٹریوں کو سیل کردیا تھا جبکہ شہرمیں پلاسٹک بیگزکےتمام ہول سیل ڈیلرزکے اسٹورز بندکردیئےگئے۔
حکومتی اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ ضلع سوات، کوہاٹ، چارسدہ، ملاکنڈ میں بھی پلاسٹک بیگز کی فروخت کرنے والے ہول سیل ڈیلرز کے اسٹورز بند کردیے گئے۔
گذشتہ روز وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں 14اگست یوم آزادی کے روز سے پلاسٹک کے بیگ کے استعمال پر پابندی کا اعلان کردیا۔
خیال رہے کہ حکومت نے ضلع خیبر اور تمام سیاحتی مقامات کو باقاعدہ طور پر پولیتھن بیگ فری قرار دے دیا ہے ، پلاسٹک بیگز کو ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب قرار دیا جاتا ہے. ان بیگز کے ڈی کمپوز ہونے والے کئی صدیاں لگتی ہیں، سی باعث دنیا بھر میں پلاسٹک بیگز کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ 17 مئی 2019 کو وفاقی حکومت نے 14 اگست سے پلاسٹک بیگ کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کے خلاف ملکی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کرنے جارہے ہیں، منی لانڈرنگ کرنے والوں کی چیخیں سن رہا ہوں۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں سُفرا کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، عمران خان کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ہمیں دوسروں پر انحصار کی پالیسی ترک کرنے کیلئے مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد پر وزارت خارجہ مبارکباد کی مستحق ہے، قومی غیرت کی بات کی جائے تو ہمارا مذاق اڑایا جاتا ہے، قوم تب اٹھتی ہےجب وہ یقین کرناشروع کرتی ہے، جہاں آج پاکستان ہے، سمجھتا ہوں یہ ہمارے لیےبہت بڑا موقع ہے، ایک چیز واضح ہوجانی چاہیے کہ پاکستان ایسے آگےنہیں چل سکتا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے، گھر قرضوں پر زیادہ دیرنہیں چل سکتا، اس طرح ملک بھی قرضوں پر زیادہ دیر نہیں چلتا، دوسروں پر انحصارکی پالیسی ترک کرنے کیلئے مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا، ہمیں دوسروں پر انحصار کی پالیسی ترک کرنا ہوگی، قوم تب اٹھتی ہےجب وہ یقین کرناشروع کرتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ سب سے زیادہ ہمارے ملک کو نقصان غیرت ختم ہونے کی وجہ سے پہنچا، ہم نے اپنے خرچے کم نہیں کیے ہم ایک قوم نہیں بن سکے، جتنے بھی مسائل دیکھ لیں وہ اسی مائنڈ سیٹ سے آئےہیں، فراڈ قسم کے مائنڈ سیٹ نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
ماضی میں ملکی آمدن بڑھانے کے بجائے شارٹ کٹ لیتے رہے، قومی وقار کی بات کرتے ہیں تو مذاق اڑایا جاتاہے، ملک کی بہتری کیلئے دفترخارجہ اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرے، دوسروں پر انحصار کی پالیسی کی وجہ سے خارجہ پالیسی کوبھی نقصان پہنچا، ملک کا امیج خراب کرنے میں ہم سب کا بہت بڑا ہاتھ ہے، ہم نے ماضی میں مختصر مدت کے مفاد کیلئے غلط فیصلے کئے بیرون ملک قرضوں سے اشرافیہ مستفید ہوتی رہی، ہماری اپنی اشرافیہ نےخود ملک کو بدنام کیا
اوورسیز پاکستانی اثاثہ ہیں، ملک ان ہی کی کمائی سے چل رہا ہے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ملک کے لئے سب سے بڑا اثاثہ ہیں، میں نے شوکت خانم اسپتال کیلئے بھی اوورسیز پاکستانیوں سے ہی رابطہ کیا تھا، مجھے پتہ ہے اوورسیز پاکستانی بہت کو آپریٹو ہیں، ہمیں ان کو یقین دلانا ہوگا ان کاپیسہ ٹھیک جگہ پر لگ رہا ہے، بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں سے روابط رکھنا بہت ضروری ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے بیوی بچے،ماں باپ چھوڑ کر باہر ملکوں میں کام کرتے ہیں، یہ ملک ان پاکستانیوں کے خون پسینے سے ہی چل رہا ہے، بیرون ملک پاکستانی کمیونٹیز سے مل کر ورکنگ ریلیشن گروپ بنائے جائیں، جو ہمیں چیلنجزہیں ہم انہیں بہتر معیشت کے بغیر دور نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سالانہ دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہورہی ہے اس کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کرنا ہوں گے، بیرون ملک کمانے والے پاکستانیوں کیلئےدل میں رحم پیدا کریں، منی لانڈرنگ کے خاتمے کیلئےبھی آپ کی بڑی مدد چاہئے۔
جب تک لوگ سرمایہ کاری نہیں کرینگےتوملک میں ترقی نہیں ہوگی، پوری کوشش کریں گےکہ تاجر برادری کے ساتھ کھڑے ہوں، ملائیشیا میں ہماری بہترین سرمایہ کاروں سے ملاقات ہوئی، منی لانڈرنگ کے معاملے میں کل سے میری تعریف ہورہی ہے، فخر ہے ہمارا دفترخارجہ معیاری اورتجربہ کار سفارت کار ہیں، سفارت کاروں کی کارکردگی بہتر ہے اس میں مزید بہتری لانا ہوگی۔
منی لانڈرنگ کرنے والوں کی چیخیں سن رہا ہوں، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ کےخلاف ملکی تاریخ کاسب سے بڑا آپریشن کرنے جارہے ہیں، منی لانڈرنگ کرنے والوں کی چیخیں سن رہا ہوں، منی لانڈرنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، منی لانڈرنگ کرنے والوں سے رعایت نہیں برتی جائے گی، ڈالر کی اسمگلنگ کرنے والے اپنے دن گننا شروع کردیں، سندھ میں تو کل سے چیخوں کی آوازیں آنا شروع ہوگئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے میں کوئی جلدی نہیں ہے، ہمیں ڈالر کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت نہیں، آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن نہیں لیتے، معیشت میں اصلاحات ملک کیلئےکی ہیں، اگلا منی بجٹ عوام دشمن نہیں ہوگا، بجٹ میں کاروبارکا فروغ چاہتے ہیں، ایف اے ٹی ایف کے تمام اقدامات پاکستان کےحق میں ہیں، وہ منی لانڈرنگ روکنے کا کہتا ہے، مسلح گروپوں کا خاتمہ نیشنل ایکشن ٹاسک فورس کا بھی مطالبہ ہے۔
قوم کو واضح کردوں کہ اب ملک میں اب کسی قسم کا کوئی بحران نہیں ہے البتہ چیلنجز کا سامنا ضرور ہے، سرمایہ کار اطمینان رکھیں ملک میں کوئی غیریقینی صورتحال نہیں ہے، ملک کی تاریخ کاسب سے بڑا اور مؤثر غربت مٹاؤ پروگرام لے کر آرہاہوں۔