Tag: بڑا قدم

  • وفاقی حکومت نے بجلی سستی کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا

    وفاقی حکومت نے بجلی سستی کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا

    وفاقی حکومت نے بجلی کی قیمت میں کمی کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا ہے اور صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری متعدد بار عوام کو بجلی کی قیمت میں جلد کمی کی خوشخبری سنا چکے ہیں۔ تاہم اب اس حوالے سے وفاقی حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے اور بجلی کی قیمت میں کمی کے لیے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس سلسلے میں وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری نے تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ کو خطوط لکھے ہیں اور صوبائی حکومتوں سے الیکٹریسٹی ڈیوٹی کے خاتمے کے لیے تعاون کی درخواست کی ہے۔

    وفاقی وزیر نے اپنے خط میں کہا ہے کہ بجلی کے زائد نرخ پہلے ہی عوام کے لیے بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ اس لیے بجلی کے بلوں کو آسان اور شفاف بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور غیر متعلقہ چارجز کو بجلی بلوں سے نکالنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ اسی سلسلے میں وفاقی حکومت نے جولائی 2025 سے بجلی کے بلوں میں سے الیکٹرک ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وفاقی وزیر نے اپنے خطوط میں وزرائے اعلیٰ کو متبادل ریونیو کلیکشن کا نظام وضع کرنے کی تجویز دی ہے۔

    اویس لغاری نے کہا کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ صارفین کو صرف بجلی کے اصل نرخ ادا کرنے چاہئیں۔ اسی لیے بجلی کے نرخ کم کرنے کے لیے اصلاحات پر عمل پیرا ہے۔

    سستی بجلی کیسے بنائی جا سکتی ہے؟ جاننے کے لیے کلک کریں

    واضح رہے کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں بجلی کا ٹیرف سب سے مہنگا ہے۔ وفاقی حکومت نے بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے گزشتہ سال آئی پی پیز سے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا، جس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہوئے اور کئی آئی پی پیز بجلی کی قیمت کم کرنے پر آمادہ ہوئیں۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی ایک تقریب میں جلد بجلی سستی ہونے اور آئی پی پیز سے معاملات خوش اسلوبی سے طے ہونے کی نوید سنائی تھی۔

    وفاقی حکومت نے بجٹ سے قبل مذاکرات میں بجلی سستی کرنےکا پلان آئی ایم ایف سے شیئر کیا تھا اور بتایا تھا کہ حکومت کیپٹو پاور لیوی سے بجلی سستی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/federal-govt-shares-plan-to-make-electricity-cheaper-with-imf/

  • اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے اور قومی اسمبلی سے کسٹم ایکٹ 1969 میں اہم ترامیم منظور کر لی گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی سے کسٹم ایکٹ 1969 میں اہم ترامیم منظور کرا لی ہیں۔ جس کے تحت جدید سسٹم نافذ کیا جائے گا جب کہ ملزمان کے لیے جرمانوں اور سزاؤں کا بھی تعین کیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی کی جانب سے کسٹم ایکٹ میں منظور ترامیم کے مطابق اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کارگو ٹریکنگ سسٹم نافذ کیا جائے گا۔ ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی ڈیجیٹل نگرانی کے لیے ٹریکنگ ڈیوائسز لگائی جائیں گی۔ ان ڈیوائسز سے چھیڑ چھاڑ پر 10 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ 6 ماہ قید بھی ہوگی۔

    بل میں سامان کی درآمد اور برآمد پر ای بلٹی سسٹم لازمی قرار دیا گیا ہے جب کہ ای بلٹی نہ کرانے پر 50 ہزار سے 5 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔

    ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ اسمگل شدہ سامان کی نیلامی سے حاصل رقم "کسٹمز کمانڈ فنڈ” میں جائے گی اور یہ فنڈز انسداد اسمگلنگ سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوں گے۔

    بل کے مطابق کسٹمز بورڈ کسی چیک پوسٹ کو ’’ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشن‘‘ قرار دے سکے گا۔ اس کے لیے قانون میں شق 225 اور 226 کا اضافہ جب کہ ڈیجیٹل انفورسمنٹ کے ضوابط وضع ہوں گے۔

  • پنجاب حکومت کا غیر قانونی اسلحہ، اسمگلنگ اور دہشتگردی کی روک تھام کیلیے بڑا قدم

    پنجاب حکومت کا غیر قانونی اسلحہ، اسمگلنگ اور دہشتگردی کی روک تھام کیلیے بڑا قدم

    پنجاب حکومت نے غیر قانونی اسلحہ اسمگلنگ اور دہشتگردی کی روک تھام کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا ہے سزاؤں اور جرمانے میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب حکومت نے غیر قانونی اسلحہ اسمگلنگ اور دہشتگردی کی روک تھام کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا ہے اور پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں مختلف ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت مرتکب افراد کی سزاؤں اور جرمانوں میں غیر معمولی اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

    حکومت نے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں ترمیم کا بل صوبائی اسمبلی میں جمع کرا دیا ہے جس میں تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کل کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ اسلحہ اسلحہ لائسنسنگ میں اختیارات کی تبدیلی، سخت سزاؤں، جرمانوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

    ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق پنجاب میں گن کلبوں میں اسلحہ کے ذریعے پریکٹس کی اجازت ہو گی۔ کلب میں غیر ممنوعہ اسلحہ سے ٹارگٹ شوٹنگ کی تربیت دی جا سکے گی۔ تاہم کلب کے لیے لائسنس لازمی ہوگا۔ بلا لائسنس پانچ سے سات سال قید اور تیس لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

    ترمیمی بل میں لائسنسنگ کی چھان بین اور مقدمات کی کارروائی کا اختیار ڈپٹی کمشنرز کو دے دیا گیا ہے جب کہ اسلحہ لائسنس جاری یا منسوخ کرنے کے فیصلوں کا اختیار اب سیکریٹری داخلہ کے پاس ہوگا۔

    متن کے مطابق کسی کو بھی اسلحہ کیس میں رعایت نہیں دی جائے گی اور پولیس بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکے گی۔ غیر ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر کم از کم 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا جب کہ اس کی نمائش یا استعمال پر 7 سال قید اور جرمانہ 20 لاکھ روپے ہوگا۔

    ترمیمی بل میں 2 یا 5 سے زائد غیر ممنوعہ اسلحے کی موجودگی پر 10 سے 14 سال قید اور 30 لاکھ جرمانہ تجویز کیا گیا ہے۔ جرمانوں میں بھی تاریخی اضافہ کرتے ہوئے 5 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ 30 ہزار تک کر دیا گیا ہے۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر تین ماہ سے دو سال تک اضافی قید کی سزا ہوگی۔

    اس ترمیمی بل میں سیکشن 27 کا خاتمہ کر دیا گیا ہے اور اسلحہ کے حوالے سے کسی بھی قسم کی چھوٹ یا استثنیٰ کو بھی ختم کر دیا گیا۔

    اسلحہ سازی یا مرمت کی صنعت کو لائسنس کے بغیر چلانے پر سات سال قید اور تیس لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ مذکورہ ترمیمی بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو دو ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

  • خیبر پختونخوا حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا

    خیبر پختونخوا حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا

    خیبر پختونخوا کی حکومت نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے نظام کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا کی حکومت نے دہشتگردی اور منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے نظام کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے سمری پر غور کرنے کے بعد اس نظام کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ڈیزگنیٹڈ نان فنانشل بزنس اینڈ پروفیشنز کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔

    اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف ریگولیٹری فریم ورک کو مستحکم کرنے کے لیے یہ نظام نافذ کیا جا رہا ہے۔

    مراسلے کے مطابق ڈیزگنیٹڈ نان فنانشل بزنس اینڈ پروفیشنز کو غیر قانونی مالی سرگرمیوں کے ممکنہ چینلز کے طور پر تسلیم کیا گیا اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے ان شعبوں کو نیشنل رسک اسسمنٹ کے تحت ہائی اور میڈیم رسک قرار دیا۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ نئے قواعد کے تحت رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، قیمتی دھاتوں، پتھروں کے ڈیلرز اور ان کے اکاؤنٹنٹس پر نظر رکھی جائے۔

    اس کے علاوہ مختلف کاروبار کے ٹرانزیکشن کا بھی جائزہ لیا جائے، ٹرانزیکشن ریکارڈز کو 2 سال تک محفوظ رکھا جائے۔ ، مراسلہ

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹس فوراً درج کرنی ہوں گی اور ان کا ریکارڈ بھی 10 سال تک محفوظ رکھا جائے۔