Tag: بڑھاپا

  • بڑھاپے کو دور بھگانے کے 8 طریقے

    بڑھاپے کو دور بھگانے کے 8 طریقے

    ہم میں سے کوئی بھی انسان یہ نہیں چاہتا کہ اس کی بڑھتی عمر کے اثرات اس کے جسم پر مرتب ہوں بلکہ چاہتا ہے کہ جوانی جیسی جسمانی خصوصیات زیادہ سے زیادہ عرصے تک برقرار رہیں۔

    اس مقصد کے حصول کیلئے اگر ایسے 8 گُر سیکھ لیے جائیں تو ممکن ہے کہ بڑھاپے کی کمزوریوں اور مسائل پر کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

    حیاتیاتی عمر کا وقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    صحت مند طرز زندگی پر عمل کرنے والے 41 سالہ شخص کی حیاتیاتی عمر 36 سال ہوسکتی ہے اور اس کے برعکس 57 سالہ شخص جو صحت مند غذا نہیں کھاتا، ورزش نہیں کرتا اور نہ ہی مناسب نیند کرتا ہے حیاتیاتی طور پر لگ بھگ 60 سال کا نظر آسکتا ہے۔

    اس حوالے سے این بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایسے آٹھ گر سیکھ کر حیاتیاتی بڑھاپے کو نمایاں طور پر کم کیا جاسکتا ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق محققین نے 6500 سے زائد بالغوں کے ڈیٹا کو دیکھا، ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ ان آٹھ عادتوں کو اپنا کر آپ اپنی حیاتیاتی عمر یا فینوٹائپک عمر سے پانچ سال چھوٹے ہوسکتے ہیں۔

    کسی شخص کی فینوٹائپک عمر کا اندازہ ان کی اصل عمر کو ان کے خون میں جمع ہونے والے نو مارکروں کے ساتھ ملا کر لگایا جاتا ہے۔

    عمر بڑھنے کے عمل کو کیسے سست کیا جائے؟ اور ایسی کیا عادات اپنائی جائیں؟ اس حوالے سے مندرجہ ذیل سطور میں اس کا احاطہ کیا جارہا ہے۔

    1۔ صحت مند غذا کھائیں

    مختلف قسم کے پھل اور سبزیاں، بھورا آٹا، صحت بخش پروٹین کے ذرائع جیسے پودے اور سمندری غذا، سبزیوں کے تیل اور کم سے کم پروسس شدہ کھانے کھائیں۔ اس کے علاوہ نمک اور الکوحل کم کھائیں اور اضافی شکر سے بچیں۔

    2۔ زیادہ متحرک رہیں

    ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی اعتدال سے بھرپور جسمانی سرگرمی کو اہم مقصد بنائیں۔ اس کے علاوہ اعتدال سے بھرپور پٹھوں کو مضبوط کرنے والی ہفتے میں دو دن سرگرمیاں کریں جیسے کہ وزن اٹھانا۔

    3۔ تمباکو نوشی ترک کر دیں

    تمباکو نوشی قبل از وقت موت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس لیے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔

    4۔ مناسب نیند

    ہر رات اوسطاً سات سے نو گھنٹے کی نیند کرنے کی کوشش کریں۔

    5۔ وزن کو کنٹرول کریں

    18.5 اور 25 کے درمیان باڈی ماس انڈیکس (BMI) کے طور پر بیان کردہ ایک عام وزن پر رہنے کی کوشش کریں۔ اس کم وزن کی حد سے کم باڈی ماس انڈیکس، 25 اور 29.9 کے درمیان زیادہ وزن سمجھا جاتا ہے اور 30 ​​یا اس سے زیادہ موٹاپا سمجھا جاتا ہے۔

    6۔ کولیسٹرول کو کنٹرول کریں

    زیادہ تر بالغوں کے لیے 100 سے کم کولیسٹرول کی سطح (خراب کولیسٹرول کی پیمائش) تجویز کی جاتی ہے۔ لیکن خطرے میں پڑنے والے لوگوں کے لیے – جیسے کہ وہ لوگ جن کو پہلے دل کا دورہ پڑا ہے یا فالج ہوا ہے یا جن کو ہائی کولیسٹرول کے ساتھ جینیاتی مسائل ہیں – 70 سے کم کولیسٹرول کی سطح کی سفارش کی جاتی ہے۔

    7۔ بلڈ شوگر کو کنٹرول کریں

    صحت مند روزہ رکھنے والے خون میں شکر کی حد 100 ملی گرام/ڈی ایل سے کم ہے، جب کہ 100 سے 125 ملی گرام/ڈی ایل ٹائپ 2 ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔

    8۔ بلڈ پریشر کو کنٹرول کریں

    صحت مند ترین بلڈ پریشر سسٹولک بلڈ پریشر 120 ایم ایم ایچ جی سے کم اور ڈائیسٹولک بلڈ پریشر 80ایم ایم ایچ جی سے کم ہے۔

    نیو یارک سٹی کی کولمبیا یونیورسٹی میں وبائی امراض کے اسسٹنٹ پروفیسر نور مکرم کہتے ہیں، کہ دل کی صحت کو بہتر بنا کر ہم عمر بڑھنے کے عمل کو سست کر سکتے ہیں۔

    مکارم نے کہا کہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بتدریج تبدیلیاں بھی دل کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہیں اور بڑھاپے کو روک سکتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ان آٹھ عوامل کو زندگی میں لاگو کیا جا سکتا ہے، جو بہت امید افزا ہیں۔

  • بالی ووڈ اداکار بوڑھے ہو کر کیسے دکھائی دیں گے؟

    بالی ووڈ اداکار بوڑھے ہو کر کیسے دکھائی دیں گے؟

    مصنوعی ذہانت نے دنیا بھر کے ہر شعبے میں انقلاب برپا کردیا ہے، مصنوعی ذہانت کے ذریعے اب مستقبل کی تصویر پیش کرنا بھی آسان ہوگیا ہے۔

    کچھ عرصے قبل مصنوعی ذہانت کے ذریعے تاریخی ادوار کی تصاویر پیش کی جارہیں تھی کہ پرانی تہذیبوں کے لوگ کیسے دکھائی دیتے ہوں گے، اب ایسی ہی ایک کوشش میں مستقبل کی تصویر پیش کی گئی ہے۔

    ایک آرٹسٹ نے معروف بالی ووڈ فنکاروں کے بڑھاپے کی تصاویر مصنوعی ذہانت کے ذریعے تخلیق کی ہیں۔

    انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ان تصاویر میں شاہ رخ خان، سلمان خان، عامر خان پربھاس اور دیگر کئی بالی ووڈ اداکاروں کا تصوراتی بڑھاپا پیش کیا گیا ہے۔

    تصاویر میں تمام اداکار سفید داڑھی اور جھریوں بھرے چہروں کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں۔

    ان تصاویر پر سوشل میڈیا صارفین نے مختلف تبصروں کا اظہار کیا جبکہ اب تک ان تصاویر کو 46 ہزار سے زائد لائیکس مل چکے ہیں۔

  • کم کھانا کھانے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    کم کھانا کھانے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ہمیشہ سے عمر میں اضافہ اور بڑھاپے کو دور رکھنا ماہرین کی تحقیق کا موضوع رہا ہے، اور حال ہی میں اس حوالے سے کی جانے والی ایک اور تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں۔

    حال ہی میں ’سائنس‘ جریدے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صرف بھوک ہی پھلوں کی مکھیوں کی عمر بڑھا سکتی ہے۔

    امریکا کی مشی گن یونیورسٹی سے وابستہ اور دیگر محققین نے اپنی تحقیق میں دریافت کیا کہ مکھیوں کی خوراک سے امائنو ایسڈ کے مالیکیول نکال کر یا ان کے دماغ میں کھانا کھانے کی ترغیب دینے والے حصے کو متحرک کر کے انہیں بھوکا رکھا گیا جس سے ان کی زندگی کا دورانیہ بڑھ گیا۔

    مطالعہ کے شریک مصنف سکاٹ پلیچر کا کہنا تھا کہ ہم نے خوراک کی غذائیت سے متعلق ان نظریات کو شکست دے دی جن کے متعلق ماہرین کئی سالوں سے یہ کہنے کے لیے کام کر رہے تھے کہ اس (خوراک پر کنٹرول سے زندگی بڑھانے) کی ضرورت نہیں ہے۔

    تحقیق سے پتہ چلا کہ زیادہ خوراک نہ لینے کا تصور زندگی میں اضافے جیسے فوائد کا باعث بنتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے سائنس دانوں نے کئی طریقوں سے مکھیوں میں بھوک پیدا کی۔

    ایک طریقہ کار کے ذریعے انہوں نے ٹیسٹ سنیک فوڈ میں برانچڈ چین امائنو ایسڈ مالیکیولز (بی سی اے ایز) کی مقدار کو تبدیل کیا اور پھر بعد میں مکھیوں کو خمیر یا میٹھے کھانوں کے بوفے پر آزادانہ طور پر کھانا کھانے کی اجازت دی۔

    سائنس دانوں نے دیکھا کہ ہائی بی سی اے ایز لینے والی مکھیوں کے مقابلے میں کم بی سی اے اے سنیک لینے والی مکھیوں نے بوفے میں میٹھے سے زیادہ خمیر والا کھانا کھایا۔

    ماہرین نے وضاحت کی کہ میٹھے پر خمیر کو ترجیح دینا ضرورت پر مبنی بھوک کی جانب اشارہ کرتی ہے۔

    یہ رویہ کم بی سی اے اے والے سنیک میں کیلوری کی مقدار کی وجہ سے نہیں تھا کیوں کہ مکھیوں نے زیادہ کھانا کھایا اور زیادہ کیلوریز حاصل کیں۔

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ جب مکھیوں نے کم بی سی اے اے والی خوراک کھائی تو وہ زیادہ بی سی اے اے والی خوراک کھانے والی مکھیوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ عرصہ زندہ رہیں۔

    اس کے بعد سائنس دانوں نے سرخ روشنی کا استعمال کرتے ہوئے مکھیوں میں بھوک سے منسلک اعصابی خلیوں کو فعال کیا، اس عمل سے گزرنے والی مکھیاں دوسری مکھیوں کے مقابلے میں دوگنی خوراک کھاتی ہیں۔

    یہ مکھیاں بھی کنٹرول کی گئی مکھیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ عرصہ زندہ رہیں۔

    ماہرین نے مطالعہ میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ زندگی کو بڑھانے کے لیے بھوک کی فراغت کا مظاہرہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف محرک حالات ہی عمر بڑھنے کے لیے کافی ہو سکتے ہیں۔

  • بڑھاپے میں دماغی امراض سے بچنے کا آسان حل

    بڑھاپے میں دماغی امراض سے بچنے کا آسان حل

    عمر کے ساتھ ساتھ جسم اور دماغ کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے اور بڑھاپے میں کئی امراض لاحق ہوجاتے ہیں، تاہم اب ماہرین نے دماغی امراض سے بچنے کا آسان حل بتا دیا۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ دماغ کی اندرونی سوزش میں اضافہ ہوتا ہے جو اعصابی انحطاط کی وجہ بنتا ہے، تاہم ماہرین نے اس کا ایک آسان حل پیش کردیا ہے اور وہ ہے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال۔

    سبزیاں اور پھل جسم کے مرکزی اور اہم ترین عضو دماغ کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔

    اس کی سب سے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ پھل اور سبزیوں میں مرغن غذاؤں اور فاسٹ فوڈ کے مقابلے میں فائٹو کیمیکلز، معدنیات اور پولی فینولز کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو خون کی روانی کو برقرار رکھتے ہیں۔

    خون کے بہاؤ سے دماغ سمیت تمام اعضا کو خون پہنچتا ہے اور اپنے ساتھ آکسیجن بھی لے جاتا ہے، اس سے دماغی افعال بہتر طور پر کام کرتے ہیں۔

    علاوہ ازیں پھل اور سبزیوں میں اندرونی سوزش اور جلن یعنی انفلیمیشن کم کرنے والے کئی مرکبات موجود ہوتے ہیں، عمر رسیدہ افراد میں یہی سوزش ڈیمنشیا اور الزائمر سمیت دماغی انحطاط کے کئی امراض کو جنم دیتی ہے۔

    اسی لیے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال ایسے افراد کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

  • سنہ 2028 تک بڑھاپا روکنا ممکن ہوجائے گا؟

    عمر بڑھنا اور جسم اور اعضا کا بوسیدہ ہونا ایک قدرتی عمل ہے جس کا اختتام موت ہے، تاہم سائنسدان ہمیشہ سے اس تلاش میں رہے ہیں کہ عمر بڑھنے کا یہ طریقہ روکنے کی کنجی حاصل کرلی جائے۔

    ڈیلی میل میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے 5 برسوں میں ایٹنی ایجنگ یا بڑھاپا روکنے والی ادویات متعارف ہو سکتی ہیں۔

    چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں نئے خلیے پیدا کیے جا سکتے ہیں، جو ان کی عمر میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ نئے خلیوں کی پیدائش سے جسمانی کمزوری میں کمی، دل اور پھیپھڑوں کی صحت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں اینٹی ایجنگ پر کام کرنے والے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ تحقیق انسانوں پر ایسے تجربات کی راہ کھولے گی جس سے ان کی عمر حیاتیاتی طور پر کم کی جا سکے گی اور وہ کینسر اور ڈیمنشیا (ذہنی بگاڑ) جیسی بیماریوں پر قابو پانے کے قابل ہو جائیں گے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ سنہ 2028 تک ایسی ادویات کے مارکیٹ میں آجانے کا قوی امکان ہے۔

    تحقیق کو اسپانسر کرنے والی کمپنی رجووینیٹ بائیو سے وابستہ چیف سائنٹسٹ نوح ڈیوڈسن کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمارے لیے کہ یہ ممکن ہوگیا کہ کہ اگلے پانچ برس میں ہم اس حوالے سے انسانوں میں کچھ نیا حاصل کر لیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ ادویات اور صحت مند طرزِ زندگی کا انسانی عمر کے طویل ہونے میں اہم کردار ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ پر بڑھاپا کسی بھی طرح سے اثر انداز نہیں ہوگا۔

    تاہم اگر عمر کو پیچھے دھکیلنے کا آئیڈیا حقیقت کا روپ دھار گیا تو یہ ممکن ہوجائے گا کہ نئے خلیوں کی تیاری کے بعد عمر میں بھی اضافہ ہوجائے۔

    کیا خلیوں کی تبدیلی سے عمر میں اضافہ ہو سکتا ہے؟ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے کیے گئے تجربات میں 124 ہفتے عمر کے چوہوں کا استعمال کیا گیا جو حیاتیاتی طور پر ایک 77 سالہ انسان کے برابر شمار ہوتے ہیں۔

    ان میں چوہوں کے ایک گروپ کو ہر ہفتے خالی انجیکشن لگائے گئے جبکہ دوسرے گروپ کو جنیٹنگ کوڈ میں اضافہ کرنے والے مواد پر مشتمل انجیکشن دیے گئے۔

    دوسرے گروپ کے چوہوں کو کچھ دیگر ادویات بھی دی گئیں جس کے بعد دیکھا گیا کہ ادویات لینے والے گروپ کے چوہے مزید ساڑھے 18 ہفتے تک زندہ رہے۔

    اس تجربے کے بعد ماہرین نے کہا کہ عمر کا اضافے کا تعلق حیوانات کی صحت کو بہتر بنانے سے ہے۔

  • بڑھاپا لانے والی ایک اور وجہ

    یوں تو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمارے جسم کا ہر حصہ کمزور ہوتا جاتا ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ پہلے سے کمزور پٹھے بڑھاپے کے عمل کو تیز کردیتے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مشی گن یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق کے مطابق پٹھوں کی کمزور گرفت حیاتیاتی عمر کو تیزی سے بڑھاتی ہے جو بڑھاپے کے ایک بنیادی محرک ہے۔

    محققین کے مطابق یہ پہلی تحقیق ہے جو پٹھوں کی کمزوری اور حیاتیاتی عمر میں تیزی کے درمیان تعلق کے ابتدائی ثبوت فراہم کرتی ہے، جبکہ پٹھوں کی طاقت کو برقرار رکھ کر جہاں آپ کئی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں وہیں کئی امراض سے بچاؤ عمر کو بڑھانے میں معاون بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا کہ گرفت کی طاقت، پٹھوں کی مجموعی طاقت کا ایک پیمانہ، اور اس طرح سے یہ حیاتیاتی عمر سے منسلک ہے۔ ماضی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ایسے افراد جن میں گرفت کی طاقت کمزور ہوتی ہے ان کی حیاتیاتی عمر زیادہ ہوتی ہے۔

    مشی گن میڈیسن کے محققین نے ڈی این اے میتھیلیشن کو اپناتے ہوئے 12 سو 74 ادھیڑ عمر اور بوڑھے بالغوں کی حیاتیاتی عمر اور گرفت کی طاقت کے درمیان تعلق کو ماڈل بنایا، یہ ایک ایسا عمل ہے جو سالماتی بائیو مارکر اور عمر بڑھنے کی رفتار کا تخمینہ فراہم کرتا ہے۔

    نتائج کے مطابق بوڑھے مرد اورخواتین دونوں نے ڈی این اے میتھیلیشن گھڑیوں میں کم گرفت کی طاقت اور حیاتیاتی عمر میں تیزی کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا۔

    اس تحقیق کے اہم مصنف مارک پیٹرسن، پی ایچ ڈی، ایم ایس جو کہ مشی گن یونیورسٹی میں فزیکل میڈیسن اور بحالی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ پٹھوں کی طاقت لمبی عمر اور کمزوری بیماریوں کا پش خیمہ ہے لیکن، پہلی بار، ہمیں پٹھوں کی کمزوری اور حیاتیاتی عمر میں تیزی کے درمیان تعلق کے مضبوط ثبوت ملے ہیں۔

    اس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر آپ عمر بھر اپنے پٹھوں کی طاقت کو برقرار رکھتے ہیں، تو آپ بڑھتی عمر سے متعلق بہت سی عام بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں کیونکہ پٹھوں کی کمزوری نئی سگریٹ نوشی کے مترادف ہے جو بڑھاپے کے عمل کو تیز کر دیتی ہے۔

    یہ تحقیق 10 برس کے مشاہدے پر مشتمل تھی جس میں گرفت کی کم طاقت نے ایک دہائی کے بعد تیز تر حیاتیاتی عمر بڑھنے کی پیش گوئی کی تھی۔

    ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ پٹھوں کو مضبوط بنانے کے لیے صحت مند غذائی عادات اپنانا اور باقاعدگی سے ورزش کرنا نہایت ضروری ہے جو مضبوط گرفت کے ساتھ مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔

  • ایک آسان عادت جو بڑھاپے میں بھولنے کی بیماری سے بچائے

    ایک آسان عادت جو بڑھاپے میں بھولنے کی بیماری سے بچائے

    آج دنیا بھر میں بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی بیماری الزائمر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت کروڑوں بزرگ افراد الزائمر کا شکار ہیں اور ایک اجنبی زندگی گزار رہے ہیں۔

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے، اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    اس مرض سے ااگاہی پیدا کرنے کے لیے ہر سال 21 ستمبر کو الزائمر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کا ہر 9 میں سے ایک شخص الزائمر کا شکار ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی عمر میں خون میں شکر کی مقدار کی کمی سے یادداشت کی کمی واقع ہونے لگتی ہے اور یہی الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا سبب بنتی ہے۔ خون میں شکر کی مقدار اور سطح کو نارمل حالت میں رکھ کر اس بیماری کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا بھی لازمی ہے کیونکہ فشار خون زیادہ ہونے سے بھی دماغ میں گلوکوز کی فراہمی کے تناسب میں گڑبڑ پیدا ہو جاتی ہے۔

    علاوہ ازیں مندرجہ ذیل وجوہات بھی دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والی ہیں جن کی طرف طرف توجہ دے کر الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض سے حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    درمیانی عمر میں ہونے والا بلند فشار خون

    موٹاپا

    بالوں کا جھڑنا

    ذہنی دباؤ

    ذیابیطس

    جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا

    تمباکو نوشی

    تنہائی کی زندگی گزارنا

    الزائمر کی علامات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ الزائمر کے آغاز کی 4 علامات ہوتی ہیں جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اگر ان پر نظر رکھی جائے تو الزائمر کی شروعات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

    الزائمر کے مریض میں پہلی علامت غیر ضروری طور پر بڑھی ہوئی خود اعتمادی ہوتی ہے۔

    دوسری علامت الفاظ کی ادائیگی میں مشکل اور غیر مناسب الفاظ کا انتخاب ہوتا ہے۔

    تیسری علامت لکھتے ہوئے الفاظ کے ہجے بھول جانا ہے۔

    آخری علامت کسی تحریر کو پڑھنے اور سمجھنے میں مشکل پیش آنا ہے۔

    الزائمر سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ایسے کئی اسباب ہیں جو الزائمر کا سبب بنتے ہیں اور ان سے بچاؤ حاصل کرکے الزائمر کے خطرے میں کسی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

    سب سے آسان جسمانی طور پر فعال رہنا ہے جو دماغ کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔

    چھوٹی موٹی دماغی مشقیں جیسے ریاضی کی مشقیں زبانی حل کرنا، حساب کرنا، چیزوں کو یاد کرنا، پزل حل کرنا بھی دماغ کو چست اور فعال رکھتا ہے۔

    علاوہ ازیں متوازن غذا اور ایسی اشیا جو دماغ کے لیے فائدہ مند ہیں جیسے مچھلی، چاکلیٹ، خشک میوہ جات کا استعمال بھی دماغ کو جوان رکھتا ہے۔

  • بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی سے بچانے والی حیران کن وجہ

    بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی سے بچانے والی حیران کن وجہ

    یادداشت کا مرض ڈیمنشیا بڑی عمر میں ہونے والا ایک عام مرض ہے، تاہم حال ہی میں ماہرین نے اس سے بچاؤ کی ایک حیران کن وجہ دریافت کی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک بہتر معاشرتی زنگی ڈیمنشیا کی ابتدائی علامات رکھنے والوں میں یادداشت کے مسائل کو ختم کردیتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں، کلاسز لیتے ہیں، مذہبی معاملات میں رضا کار بنتے ہیں یا شرکت کرتے ہیں ان کے دماغ واپس نارمل انداز میں کام کرنے لگ جاتے ہیں۔

    ایسا ان لوگوں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے جن میں یہ خرابی سالوں پہلے شروع ہوئی ہو، یہ ان لوگوں کے لیے اچھی خبر ہے جن کی یادداشت اور سوچنے کی صلاحیت میں لاک ڈاؤن کے دوران مسائل واقع ہوئے تھے۔

    ماہرین نے 22 سو کے قریب 62 سے 90 سال کے درمیان امریکیوں کے دماغ کی فعالی، طرزِ زندگی اور معاشرتی زندگی کا تجزیہ کیا، ان میں 972 لوگ وہ تھے جن میں جزوی کاگنیٹو مسائل تھے، جو عموماً ڈیمینشیا کی ایک علامت ہوتی ہے۔

    پانچ سال بعد ماہرین کو معلوم ہوا کہ 22 فیصد شرکا جن میں جزوی کاگنیٹو مسائل تھے، وہ اس حد تک بہتر ہوگئے کہ ان کا دماغ نارمل انداز میں کام کرنے لگا، 12 فیصد افراد میں ڈیمینشیا میں بتدریج کمی ہوئی اور 66 فیصد میں معاملات ویسے ہی رہے۔

    وہ لوگ جن کی معاشرتی سرگرمیاں زیادہ تھیں ان لوگوں میں بہتری کے امکانات زیادہ تھے۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف یوٹاہ کی سربراہ پروفیسر منگ وین کا کہنا تھا کہ وہ سامنے آنے والی ان معلومات سے خوشگوار حیرانی میں مبتلا ہیں۔

  • بڑھاپا روکنے کے لیے جاپانی سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ

    بڑھاپا روکنے کے لیے جاپانی سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ

    ٹوکیو: بڑھاپے اور موت سے دوچار کرنے والے زومبی سیلز کے خلاف جاپانی سائنس دانوں نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک حیرت انگیز ویکسین تیار کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی ماہرین نے ایک ایسی ویکسین تیار کر لی ہے جس کے استعمال سے بڑھاپا روکنا اب ممکن ہو سکے گا، یہ ویکسین عمر رسیدگی کو روکنے اور مختلف امراض سے بچاؤ اور موت کے خطرے کو بڑھانے والے ‘زومبی خلیوں’ کے خلاف کام کرتی ہے۔

    جاپانی تحقیقی ٹیم کے مطابق انھوں نے زومبی سیلز کو ختم کرنے کے لیے ایک ویکسین تیار کر لی ہے، یہ وہ سیل ہوتے ہیں جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جمع ہوتے رہتے ہیں اور قریبی خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں، جس کی وجہ سے شریانوں میں سختی سمیت عمر بڑھنے سے متعلق بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج جمعے کو جریدے نیچر ایجنگ میں شائع ہوئے، جنٹینڈو یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ٹورو مینامینو کی ٹیم کے تجرباتی نتائج میں بتایا گیا کہ چوہوں پر کیے جانے والے تجربات کی بدولت پتا چلا کہ یہ ویکسین زومبی خلیوں میں کمی کا باعث بنی ہے۔ اس کے علاوہ یہ ویکسین چوہوں میں شریانوں کو سخت بنانے والے زومبی خلیوں میں کمی کے لیے بھی مؤثر ہے۔

    ان زومبی سیلز کو طبی طور پر سینیسینٹ خلیات (senescent cells) کہا جاتا ہے جو پرانے اور بیمار خلیات ہوتے ہیں، یہ تقسیم ہونا بند کر دیتے ہیں اور خود کو صحیح سے ٹھیک نہیں کر پاتے، اور جب انھیں مر جانا چاہیے تو یہ مرتے نہیں، اس کی بجائے یہ ایبنارمل طور پر کام کرنے لگتے ہیں اور ایسے مادے خارج کرتے ہیں جو ارد گرد کے صحت مند خلیات کو ہلاک کر دیتے ہیں اور سوزش کا باعث بنتے ہیں۔

    ڈاکٹر مینامینو نے بتایا کہ یہ ویکسین شریانوں کی سختی، ذیابیطس اور عمر رسیدگی کا باعث بننے والے دیگر امراض کو روکنے میں بھی معاون ہو سکے گی۔

    مذکورہ تحقیقی ٹیم نے انسانوں اور چوہوں میں زومبی خلیوں میں پائے جانے والے ایک پروٹین کی نشان دہی کی، اور پھر امینو ایسڈ پر مبنی ایک پیپٹائڈ (امینو ایسڈز کا ایک مختصر سلسلہ) ویکسین بنائی جو پروٹین کو تشکیل دیتی ہے۔

    یہ ویکسین جسم کو اینٹی باڈیز بنانے کے قابل بناتی ہے، یہ اینٹی باڈیز خود کو زومبی خلیوں سے منسلک کر دیتی ہیں، ان خلیوں کو پھر خون کے سفید خلیات اس لیے ختم کر دیتے ہیں کیوں کہ وہ اینٹی باڈیز سے جڑے ہوتے ہیں۔

    جب ٹیم نے شریانوں کی سختی والے چوہوں کو یہ تجرباتی ویکسین لگائی، تو بہت سے جمع ہونے والے زومبی سیلز ختم ہو گئے اور بیماری سے متاثرہ مقامات سکڑ گئیں۔ ٹیم کے مطابق، جب بوڑھے چوہوں کو ویکسین لگائی گئی تو ان کی کمزوری کی نشوونما غیر ویکسین شدہ چوہوں کی نسبت سست دیکھی گئی۔

    ٹیم کا کہنا ہے کہ زومبی سیلز کو ہٹانے کے لیے موجود بہت سی دوائیں کینسر مخالف ایجنٹس کے طور پر استعمال ہوتی ہیں، اور ان کے منفی ضمنی اثرات ہیں، تاہم نئی ویکسین کے ضمنی اثرات کم ہیں، جب کہ اس کی افادیت زیادہ دیر تک رہتی ہے۔

  • نیند کی کمی کا حیران کن نقصان

    نیند کی کمی کا حیران کن نقصان

    نیند کی کمی سے بے شمار طبی و نفسیاتی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں تاہم اب اس کا ایک ایسا نقصان سامنے آیا ہے جو اب تک نظروں سے اوجھل تھا۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھاتی ہے مگر اس کے نتیجے میں لوگ جلد بوڑھے بھی ہوسکتے ہیں۔

    ایکسٹر یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کے ایسے افراد جو نیند کی کمی کے شکار ہوتے ہیں، ان کا عمر بڑھنے کے بارے میں تصور منفی ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ جسمانی، ذہنی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات کی شکل میں مرتب ہوتا ہے۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جو افراد اپنی نیند کو بدترین تصور کرتے ہیں وہ خود کو بوڑھا بھی سمجھتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر زیادہ بوڑھے ہوچکے ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ہم سب کو اپنی زندگی کے مختلف حصوں میں مثبت اور منفی تبدیلیوں کا تجربہ ہوتا ہے، مگر کچھ افراد بہت زیادہ منفی تبدیلیوں کو محسوس کرتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جیسا ہم جانتے ہیں کہ بڑھاپے کے بارے میں منفی تصورات مستقبل میں جسم، دماغ اور ذہن کی صحت کا تعین کرتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ ناقص نیند کے شکار افراد خود کو بوڑھا محسوس کرتے ہیں اور عمر بڑھنے کے حوالے سے زیادہ منفی خیالات رکھتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ایک وضاحت یہ ہے کہ زیادہ منفی خیالات جسم اور ذہن دونوں پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    اس تحقیق میں 50 سال یا اس سے زائد عمر کے 4482 افراد کو شامل کیا گیا تھا، ان افراد کے مسلسل ذہنی ٹیسٹ کیے گئے اور طرز زندگی سے متعلق سوالنامے بھروائے گئے۔

    تحقیق کا مقصد یہ سمجھنا تھا کہ ایسے کونسے عناصر ہیں جو بڑھاپے میں لوگوں کو ذہنی طور پر صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن لوگوں کو نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے ان میں جلد بڑھاپے کا امکان دیگر سے زیادہ ہوتا ہے، ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ نیند صحت مند بڑھاپے کے لیے کتنی اہم ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج جریدے بی ہیوریل سلیپ میڈیسن میں شائع ہوئے۔