Tag: بڑھاپے

  • ہمیشہ جوان رہنے کے لیے صرف یہ ایک کام کریں

    ہمیشہ جوان رہنے کے لیے صرف یہ ایک کام کریں

    تندرست، توانا اور جوان رہنا تقریباً ہر انسان کا ازل سے شوق رہا ہے اس کیلئے وہ ہر طرح کے جتن بھی کرتا ہے لیکن ایک کام ایسا بھی ہے جسے کرنے سے آپ بڑھاپے کو خود سے بہت دیر تک دور رکھ سکتے ہیں۔

    تاہم ہمارے روزمرہ کی زندگی کی چند عادات اس عمل کو تیز کرنے کا باعث بنتی ہیں مگر اپنی غذا اور طرز زندگی میں چند معمولی تبدیلیاں اس کی رفتار سست ترین کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

    ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صرف بھوک کا احساس بڑھاپے کو کم کرنے کے لیے کافی ہو سکتا ہے اور یہاں تک کہ کھانے کا ذائقہ اور خوشبو بھی ڈائٹ غذا کے فوائد کو پلٹ سکتی ہے۔

    اس سے پہلے کیے گئے مطالعات میں حتمی طور پر مشاہدہ کیا گیا تھا کہ کیلوریز کی پابندی جانوروں کی عمر کو بڑھا سکتی ہے۔’سائنس‘ جریدے میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صرف بھوک ہی پھلوں کی مکھیوں کی عمر بڑھا سکتی ہے۔

    امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی سے وابستہ اور دیگر محققین نے اپنی تحقیق میں دریافت کیا کہ مکھیوں کی خوراک سے امائنو ایسڈ کے مالیکیول نکال کر یا ان کے دماغ میں کھانا کھانے کی ترغیب دینے والے حصے کو متحرک کر کے انہیں بھوکا رکھا گیا جس سے ان کی زندگی کا دورانیہ بڑھ گیا۔

    مطالعہ کے شریک مصنف اسکاٹ پلیچر نے کہا کہ ہم نے خوراک کی غذائیت سے متعلق ان نظریات کو شکست دے دی جن کے متعلق محققین کئی سالوں سے یہ کہنے کے لیے کام کر رہے تھے کہ اس (خوراک پر کنٹرول سے زندگی بڑھانا) کی ضرورت نہیں ہے۔

    تحقیق سے پتا چلا کہ زیادہ خوراک نہ لینے کا تصور زندگی میں اضافے جیسے فوائد کا باعث بنتا ہے۔ سائنس دانوں نے کئی طریقوں سے مکھیوں میں بھوک پیدا کی۔

    ایک طریقہ کار کے ذریعے انہوں نے ٹیسٹ سنیک فوڈ میں برانچڈ چین امائنو ایسڈ مالیکیولز (بی سی اے ایز) کی مقدار کو تبدیل کیا اور پھر بعد میں مکھیوں کو خمیر یا میٹھے کھانوں کے بوفے پر آزادانہ طور پر کھانا کھانے کی اجازت دی۔

    سائنس دانوں نے پایا کہ ہائی بی سی اے ایز لینے والی مکھیوں کے مقابلے میں کم بی سی اے اے سنیک لینے والی مکھیوں نے بوفے میں میٹھے سے زیادہ خمیر والا کھانا کھایا۔

    محققین نے وضاحت کی کہ میٹھے پر خمیر کو ترجیح دینا ضرورت پر مبنی بھوک کی جانب اشارہ کرتی ہے۔

    یہ رویہ کم بی سی اے اے والے سنیک میں کیلوری کی مقدار کی وجہ سے نہیں تھا کیوں کہ مکھیوں نے زیادہ کھانا کھایا اور زیادہ کیلوریز حاصل کیں۔محققین نے یہ بھی پایا کہ جب مکھیوں نے کم بی سی اے اے والی خوراک کھائی تو وہ زیادہ بی سی اے اے والی خوراک کھانے والی مکھیوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ عرصہ زندہ رہیں۔

    اس کے بعد سائنس دانوں نے سرخ روشنی کا استعمال کرتے ہوئے مکھیوں میں بھوک سے منسلک اعصابی خلیوں کو فعال کیا۔ اس عمل سے گزرنے والی مکھیاں دوسری مکھیوں کے مقابلے میں دوگنی خوراک کھاتی ہیں، یہ مکھیاں بھی کنٹرول کی گئی مکھیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ عرصہ زندہ رہیں۔

    محققین نے مطالعہ میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ’زندگی کو بڑھانے کے لیے بھوک کی فراغت کا مظاہرہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف محرک حالات ہی عمر بڑھنے کے لیے کافی ہو سکتے ہیں۔‘

  • بڑھاپے میں موسیقی کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    بڑھاپے میں موسیقی کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    مشہور مقولہ ہے کہ موسیقی روح کی غذا ہوتی ہے، یہ ایک ایسی قوت ہے جو انسان کے جذبات کو ابھارتی ہے، بُھولی بسری یادیں واپس لاتی ہے جسے سننے والا کچھ دیر کیلئے اس میں مگن ہوجاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ، اضطراب کو کم کرنے اور دماغی طور پر صحت مند رہنے کے لیے ماہرین نے میوزک تھراپی کو غیر معمولی صلاحیت کا حامل قرار دیا ہے۔

    میوزک تھراپی کے شعبے نے پچھلی صدی میں بہت ترقی کی ہے، یہ اب اسکولوں، کمیونٹی سینٹرز اور معاون رہائشی مراکز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ بڑی عمر کے بالغ افراد خاص طور پر موسیقی سننے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ یہ انہیں تخلیقی صلاحیتوں، سماجی کاری اور ذہنی طور پر متحرک ہونے کا ایک ذریعہ فراہم کرتی ہے۔

    یونیورسٹی آف مشی گن کی جانب سے صحت مند بڑھاپے کے متعلق کیے جانے والے پول کے نئے نتائج کے مطابق 50 سے 80 برس کے درمیان 75 فی صد افراد کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کو ذہنی دباؤ سے راحت بخشتی ہے۔
     health اس کے علاوہ65 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کی ذہنی صحت یا مزاج میں بہتری میں مدد دیتی ہے جبکہ60 افراد نے بتایا کہ موسیقی سننے سے وہ اپنے اند ر توانائی محسوس کر تے ہیں۔

    مزید برآں 41 فی صد افراد کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے جبکہ 48 فی صد نے موسیقی کو اپنی زندگی میں معمولی اہم قرار دیا۔

    پول ٹیم کے ساتھ کام کرنے والے پروفیسر جول ہوویل کا کہنا تھا کہ موسیقی میں زندگی کو بامعنی اور پُرلطف بنانے کی طاقت ہوتی ہے۔ یہ انسانی وجود کے بنیادی سانچے میں بُنی ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ موسیقی اپنے اندر صحت کے متعدد مسائل پر محسوس کیے جانے والے اثرات بھی رکھتی ہے، انہوں نے بتایا کہ محققین یہ جانتے ہیں کہ موسیقی بلڈ پریشر اور ڈپریشن کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر پڑنے والے مثبت اثرات سے تعلق رکھتی ہے۔