Tag: بھارتی آبی جارحیت

  • بھارتی آبی جارحیت کے باوجود حوصلے بلند، فیلڈ مارشل کا خصوصی شکریہ، سکھ برادری

    بھارتی آبی جارحیت کے باوجود حوصلے بلند، فیلڈ مارشل کا خصوصی شکریہ، سکھ برادری

    سکھ برادری نے کہا ہے کہ بھارتی آبی جارحیت کے باوجود ہمارے حوصلے بلند ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    پاک فوج کی جانب سے ڈسکہ میں ریسکیواور ریلیف آپریشن جاری ہے، اس موقع پر سکھ برادری کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاک فوج ہمیشہ مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑی رہی، پاکستان نے جنگوں میں بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔

    سکھ برادری نے کہا کہ پاک فوج کے بروقت آپریشن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پاک فوج کی جرأت کو سلام پیش کرتے ہیں، سکھ برادری کی جانب سے پاک فوج کی بروقت امدادی کارروائیوں کو سراہا گیا۔

    سیلابی صورتحال کے بعد محفوظ مقام تک پہنچانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے سکھ برادری نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان، پنجاب حکومت اور آرمی چیف کے شکرگزار ہیں۔

    دریں اثنا پاک فوج نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رکھا ہوا ہے، سیلاب سے متاثرہ سکھ برادری کے درجنوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔

    ڈسکہ میں پاک فوج کے جوانوں نے سیلاب میں پھنسے 96 افراد کو ریسکیو کیا، پاک فوج سول انتظامیہ کے شانہ بشانہ ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہے، سیلاب نے پنجاب کے بیشترعلاقوں خصوصاً سیالکوٹ کو شدید متاثر کیا ہے۔

  • دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی

    دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی

    وہاڑی: دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی ہے، سیلاب سے زمین کے کٹاؤ کا عمل جاری ہے، مزید علاقے زیر آب آنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنگی جنون میں‌ مبتلا مودی سرکار نے پانی کو ہتھیار بنا لیا ہے، پڑوسی ملک آبی دہشت گرد پر اتر آیا، بھارتی آبی جارحیت سے دریائے ستلج میں سیلاب کے بعد ہیڈ اسلام کے مقام پر بھی پانی کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔

    سیلاب کے باعث دھان اور کپاس سمیت دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، زمین کے کٹاؤ کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے، خطرہ ہے کہ مزید علاقے زیر آب آ جائیں گے۔

    موضع جملیرا، ساہوکا، فاروق آباد، جھیڈو سمیت متعدد علاقے زیر آب آ چکے ہیں، ریسکیو اہل کار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  سیلابی ریلے سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن تیز کردیا گیا ہے، عثمان بزدار

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ سیلابی ریلے سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن تیز کر دیا گیا ہے، پنجاب میں آنے والے سیلابی ریلے سے متاثرہ علاقوں کا خود جائزہ لیا۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں قصور، اوکاڑہ، بہاول نگر، پاکپتن میں ریسکیو آپریشن تیز کر دیا گیا ہے، اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا اور دواؤں کا انتظام بھی کیا جا چکا ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث دریائے چناب بھی بے قابو ہو چکا ہے، پنجاب کے ساتھ سندھ کے علاقوں کے شدید متاثر ہونے کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے، روجھان میں دریائے سندھ کا بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیرآب آ چکی ہیں۔

  • آبی جارحیت: دریائے ستلج کے اطراف 18 دیہات زیر آب، 3 دیہات شدید متاثر

    آبی جارحیت: دریائے ستلج کے اطراف 18 دیہات زیر آب، 3 دیہات شدید متاثر

    اسلام آباد: بھارتی آبی جارحیت سے دریائے ستلج میں سیلاب آ گیا ہے، دریا میں پانی کے بہاؤ میں بہ تدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، دریا کے اطراف قصور میں 18 دیہات زیر آب آ گئے ہیں، 3 انتہائی متاثرہ دیہاتوں کو 90 فی صد تک خالی کروا دیا گیا ہے۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق انتہائی متاثرہ دیہات میں مستی کے، چدر سنگھ اور بکی ونڈ شامل ہیں۔

    این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریا کے اطراف نشیبی علاقوں کے رہایشیوں کی منتقلی کا پلان تیار کر لیا گیا ہے، متاثرین کے لیے ہنگامی کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں۔

    سیلاب کے باعث ہیڈ گنڈا سنگھ کا رابطہ دیگر علاقوں سے منقطع ہو چکا، زرعی اراضی زیر آب آ گئی، 1500 متاثرین محفوظ مقام پر منتقل کر دیے گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت نے دریائے ستلج میں چھوڑے پانی کا ڈیٹا فراہم کر دیا

    گزشتہ رات 10 بجے گنڈا سنگھ والا پر پانی کا لیول 18.70 فٹ، بہاؤ 52000 کیوسک رہا تھا، جب کہ ڈیڑھ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا آج دوپہر تک گنڈا سنگھ والا ہیڈ ورکس سے گزرے گا۔

    ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے دستوں نے ذمہ داریاں سنبھال لیں، پی ڈی ایم اے پنجاب، متعلقہ ضلعی انتظامیہ، اور دیگر ادارے بھی ہائی الرٹ کر دیے گئے ہیں۔

    دوسری طرف اٹارنی جنرل انور منصور کہتے ہیں بھارت کی آبی جارحیت پر پاکستان نے ورلڈ بینک جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، تیاری شروع کر دی ہے، بہت جلد ایکشن لیا جائے گا۔

    انور منصور خان نے کہا کہ ورلڈ بینک جانے کے لیے قانونی معاملات طے کیے جا رہے ہیں، بھارت کو عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار تسلیم کرنا ہوگا، بھارت اگر دائرہ کار تسلیم نہیں کرتا تو ہمارے لیے مشکل ہو جائے گی۔

  • بھارتی آبی جارحیت، پاکستان نے بھارت سے احتجاج ریکارڈ کرا دیا

    بھارتی آبی جارحیت، پاکستان نے بھارت سے احتجاج ریکارڈ کرا دیا

    اسلام آباد: بھارت کی جانب سے مسلسل آبی جارحیت پر پاکستان نے بھارت سے احتجاج ریکارڈ کرا دیا، پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو سیلاب سے پیشگی آگاہ کرنے کا پابند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، پاکستان نے سندھ طاس کمشنر کے ذریعے بھارتی کمشنر کو احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ نہ صرف پاک بھارت بلکہ خطے میں امن کی علامت ہے، بھارتی خلاف ورزی پر معاہدے کے مطابق پاکستان کو انصاف ملنا چاہیے۔

    وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا تھا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے ہر آپشن پر غور کر رہا ہے، آرٹیکل 12 کے مطابق کوئی ملک مرضی سے معاہدہ ختم نہیں کر سکتا، یہ معاہدہ صرف دونوں ملکوں کی باہمی رضا مندی ہی سے ختم ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، سیلاب کا خطرہ

    واضح رہے کہ بھارت نے دریائے ستلج میں بغیر اطلاع پانی چھوڑ دیا ہے جس کے نتیجے میں دریائے ستلج میں بھارتی پنجاب سے آنے والے ریلے سے سیلاب کا خطرہ ہے، این ڈی ایم اے نے وارننگ بھی جاری کر دی ہے، اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پانی گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پاکستان میں داخل ہوگا، ڈیڑھ سے 2 لاکھ کیوسک پانی پاکستانی حدود میں داخل ہوسکتا ہے، بھارت نے لداخ ڈیم کے 5 میں سے 3 اسپل ویز کھول دیے تھے، جس کے بعد پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے قصور اور دریائے سندھ کے اطراف انتظامیہ کو الرٹ کیا گیا۔

    یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑا جا رہا ہے، مظفر آباد آزاد کشمیر کی انتظامیہ نے اس سلسلے میں الرٹ جاری کر دیا ہے، گزشتہ روز بھارت نے آبی دہشت گردی کرتے ہوئے دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا تھا، جس کے باعث دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب آیا۔