Tag: بھارتی اسپتال

  • اینستھیسیا دینے میں غلطی پر مریض کے ساتھ کیا ہوا؟

    اینستھیسیا دینے میں غلطی پر مریض کے ساتھ کیا ہوا؟

    مریض کے علاج کے دوران غفلت برتنے پر اسپتال کو لینے کے دینے پڑگئے، عدالت نے غلطی کرنے پر بڑا جرمانہ عائد کردیا۔

    آپریشن کے دوران بھارتی اسپتال کی جانب سے مریض کو اینستھیسیا (بے ہوش کرنے کی دوا) دینے میں غلطی کی گئی۔ اس وجہ سے مذکورہ مریض کی آواز یکسر تبدیل ہو گئی۔ شنوائی کے لیے مریض اور اس کے اہلخانہ نے کورٹ میں مقدمہ دائرکردیا۔

    جسٹس ہیما کوہلی کی سربراہی میں بنچ کے سامنے جب یہ معاملہ آیا تو عدالت نے اسپتال کو حکم دیا کہ وہ مریض کی بیوی کو 10 لاکھ روپے بطور ہرجانہ ادا کرے۔

    معاملہ کچھ یوں ہے ہی اسپتال میں مریض کا آپریشن ہوا تھا، اسے بے ہوش کرنے کے لیے جو انجکشن دیا گیا اس میں کچھ غلطی ہوگئی جس سے مریض کی آواز ہی تبدیل ہوگئی۔

    آواز میں تبدیلی کی وجہ سے اس شخص کو ملازمت میں پروموشن حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ علاج کے بعد مریض 2003 سے 2015 تک یعنی کہ جب تک وہ زندہ رہا، پرموشن حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

    مریض کی جانب سے اس معاملے کو ڈسٹرکٹ کنزیومر فورم میں لے جایا گیا لیکن معاملے کی سماعت کے دوران ہی مریض کی موت ہو گئی تھی۔

    بعدازاں عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ اسپتال کا فرض ہے کہ وہ انستھیسیا سے متعلق ڈبل ٹیوب ڈپارٹمنٹ کا سربراہ مقرر کرے۔ ایک زیرِتربیت شخص سے اس طرح کا کام لینا بہت بڑی لاپروائی ہے۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈسٹرکٹ کنزیومر فورم نے اس سلسلے میں 5 لاکھ روپے معاوضہ دینے کی ہدایت کی تھی لیکن سپریم کورٹ نے اس رقم کو دگنا کرکے 10 لاکھ روپے کردیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اسپتال کو اس رقم پر 10 فیصد سود بھی ادا کرنا ہوگا۔ مریض کی اہلیہ کی جانب سے استدعا کی گئی کہ رقم اسے ادا کی جائے، بعدازاں عدالت نے یہ رقم آنجہانی مریض کو بیوہ کو ادا کرنے کی ہدایت کی۔

  • بھارت کے ایک اسپتال میں کرونا مریضوں سے متعلق بھیانک انکشاف

    بھارت کے ایک اسپتال میں کرونا مریضوں سے متعلق بھیانک انکشاف

    بنارس: بھارتی ریاست اترپردیش کے ایک اسپتال کی عمارت میں کرونا متاثرہ اور عام مریضوں کا ایک ساتھ علاج ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر بنارس کی ہندو یونی ورسٹی کے سر سندر لال اسپتال کی بلڈنگ میں کرونا کے متاثرین اور اور نارمل مریضوں کا ایک ہی جگہ علاج جاری ہے۔

    اسپتال کے ڈاکٹرز اور طبی اہل کار خود بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، انھوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ صورت حال میں بڑے پیمانے پر کرونا وائرس پھیل سکتا ہے۔

    میڈیا کا کہنا ہے کہ ایک طرف کرونا کی دوسری لہر کے پیش نظر حکومت تعلیمی اداروں اور دیگر بھیڑ والے مقامات سے متعلق گائیڈ لائن جاری کر کے ان پر عمل کرنے کی ہدایت جاری کر رہی ہے، دوسری طرف ہندو یونی ورسٹی کے اسپتال میں اس کے بر خلاف عمل جاری ہے۔

    اسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اسپتال انتظامیہ کے اقدام سے ہاسٹل کے طلبہ بھی کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے یونی ورسٹی بند کی جا چکی ہے، تاہم اسپتال انتظامیہ اپنے اقدام پر نظر ثانی کے لیے تیار نہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اسپتال کی عمارت میں 30 سے زائد کرونا کے مریض زیر علاج ہیں، اسی بلڈنگ میں نارمل او پی ڈی بھی جاری ہے، ساتھ ہی بلڈنگ میں سینٹرلائز اے سی ہے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کرونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ برقرار ہے۔